Tafsir Ibn Kathir (Urdu)

Surah Al Zalzalah

Translated by Muhammad Sahib Juna Garhi

Noting by Maulana Salahuddin Yusuf

For Better Viewing Download Arabic / Urdu Fonts

شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو نہایت مہربان بڑا رحم والا ہے


إِذَا زُلْزِلَتِ الْأَرْضُ زِلْزَالَهَا 

جب زمین پوری طرح جھنجھوڑ دی جائے گی (۱)

اس کا مطلب ہے سخت بھو نچال سے ساری زمین لرز اٹھے گی اور ہرچیز ٹوٹ پھوٹ جائے گی، یہ اس وقت ہوگا جب پہلا نفخہ پھونکا جائے گا۔

وَأَخْرَجَتِ الْأَرْضُ أَثْقَالَهَا

اور اپنے بوجھ باہر نکال پھینکے گی (۲)

یعنی زمین میں جتنے انسان دفن ہیں، وہ زمین کا بوجھ ہیں، جنہیں زمین قیامت والے دن باہر نکال پھینکے گی اور اللہ کے حکم سے سب زندہ ہو کر باہر نکل آئیں گے۔

یہ دوسرے نفخے میں ہوگا، اسی طرح زمین کے خزانے بھی باہر نکل آئیں گے۔

‏وَقَالَ الْإِنْسَانُ مَا لَهَا

انسان کہنے لگے گا اسے کیا ہوگیا ہے۔ (۳)

یعنی دہشت زدہ ہو کر کہے گا کہ اسے کیا ہوگیا ہے یہ کیوں اس طرح ہل رہی ہے اور اپنے خزانے اگل رہی ہے۔

يَوْمَئِذٍ تُحَدِّثُ أَخْبَارَهَا

اس دن زمین اپنی سب خبریں بیان کر دے گی (۴)

‏ حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ آیت تلاوت فرمائی اور صحابہ سے پوچھا کہ جانتے ہو کہ اس کی خبریں کیا ہیں

صحابہ نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،

 اس کی خبریں یہ ہیں کہ جس بندے یا بندی نے زمین کی پشت پر جو کچھ کیا ہوگا، اس کی گواہی دے گی۔ کہے گی فلاں فلاں شخص نے فلاں فلاں عمل، فلاں فلاں دن میں کیا تھا۔

بِأَنَّ رَبَّكَ أَوْحَى لَهَا

اس لئے کہ تیرے رب نے اسے حکم دیا ہوگا۔ (۵)

یعنی زمین کو یہ قوت گویائی اللہ تعالیٰ عطا کرے گا اس لیے اس میں تعجب بات نہیں۔، جس طرح انسانی اعضا میں اللہ تعالیٰ یہ قوت پیدافرمادے گا، زمین کو بھی اللہ تعالیٰ متکلم بنا دے گا اور وہ اللہ کے حکم سے بولے گی۔

يَوْمَئِذٍ يَصْدُرُ النَّاسُ أَشْتَاتًا لِيُرَوْا أَعْمَالَهُم

اس روز لوگ مختلف جماعتیں ہو کر (واپس) لوٹیں گے  تاکہ انہیں ان کے اعمال دکھا دیئے جائیں (۶)

یصدر، یرجع ۔لوٹیں گے

یہ ورود کی ضد ہے یعنی قبروں سے نکل کر موقف حساب کی طرف ، یا حساب کے بعد جنت اور دوزخ کی طرف لوٹیں گے۔

ورود

اشتاتا، متفرق، یعنی ٹولیاں ٹولیاں،

بعض بےخوف ہوں گے، بعض خوف زدہ، بعض کے رنگ سفید ہوں گے جیسے جنتیوں کے ہوں گے اور بعض کے رنگ سیاہ ، جو ان کے جہنمی ہونے کی علامت ہوگی۔ بعض کا رخ دائیں جانب ہوگا تو بعض کا بائیں جانب۔ یا یہ مختلف گروہ ادیان ومذاہب اور اعمال وافعال کی بنیاد پر ہوں گے۔

 لِيُرَوْا أَعْمَالَهُمْ ‏یعنی زمین اپنی خبریں اس لئے بیان کرے گی تاکہ انسانوں کو ان کے اعمال دکھا دیئے جائیں۔

فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَه

پس جس نے ذرہ برابر بھی نیکی کی ہوگی وہ اسے دیکھ لے گا۔ ‏ (۷)

پس وہ اس سے خوش ہوگا۔

وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ 

اور جس نے ذرہ برابر برائی کی ہوگی وہ اسے دیکھ لے گا۔ (۸)

وہ اس پر سخت پشیمان اور مضطرب ہوگا۔

ذرة بعض کے نزدیک چیونٹی سے بھی چھوٹی چیز ہے۔

بعض اہل لغت کہتے ہیں، انسان زمین پر ہاتھ مارتا ہے، اس سے اس کے ہاتھ پر جو مٹی لگ جاتی ہے وہ ذرة ہے۔

 بعض کے نزدیک سوراخ سے آنے والی سورج کی شعاعوں میں گردوغبار کے جو ذرات سے نظر آتے ہیں، وہ ذرة ہے۔

لیکن امام شوکانی نے پہلے معنی کو اولیٰ کہا ہے۔

 امام مقاتل کہتے ہیں کہ یہ سورت ان دو آدمیوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے جن میں سے ایک شخص، سائل کو تھوڑا سا صدقہ دینے میں تامل کرتا اور دوسراشخص چھوٹا گناہ کرنے میں کوئی خوف محسوس نہ کرتا تھا۔ (فتح القدیر)



© Copy Rights:

Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,

Lahore, Pakistan

Enail: cmaj37@gmail.com

Visits wef Sep 2024

visitor counter widget