Surah Al Shu'ara

Urdu Translation: Shah Abdul Qadir

For Better Viewing Download Arabic / Urdu Fonts

شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا (ہے)۔


طا سین میم۔

1

یہ آیتیں ہیں کھول سنائی کتاب کی (جو اپنا مدعا صاف صاف بیان کرتی ہیں) ۔

2

شاید تو گھونٹ مارے اپنی جان اس پر کہ وہ یقین نہیں کرتے۔

3

 اگر ہم چاہیں اتار دیں اُن پر آسمان سے ایک نشانی،  پھر رہ جائیں انکی گردنیں اسکے آگے نیچی (جھکی ہوئی) ۔

4

 اور نہیں پہنچتی ان پاس کوئی نصیحت رحمٰن سے نئی، جس سے منہ نہیں موڑتے۔

5

 سو یہ جھٹلا چکے،  اب پہنچے گی ان پر حقیقت اس بات کی جس پر ٹھٹھے (مذاق) کرتے تھے۔

6

 کیا نہیں دیکھتے زمین کو، کتنی اگائی ہم نے اس میں ہر بھانت بھانت (طرح طرح کی) چیزیں خاصی؟

7

 اس میں البتہ نشان ہے۔ اور وہ بہت لوگ نہیں ماننے والے۔

8

 اور تیرا رب وہی ہے زبردست رحم والا۔

9

 اور جب پکارا تیرے رب نے موسیٰ کو، کہ جا اُس قوم گنہگار پاس۔

10

قوم فرعون پاس۔

 کیا اُ س کو ڈر نہیں۔

11

بولا اے رب! میں ڈرتا ہوں کہ مجھ کو جھٹلائیں۔

12

 اور رُک جاتا ہے میرا جی، اور نہیں چلتی میری زبان، سو پیغام دے ہارون کو۔

13

اور اُن کو ہے مجھ پر ایک گناہ کا دعوٰی سو ڈرتا ہوں کہ مجھ کو مار ڈالیں۔

14

 فرمایا کوئی (ہرگز ایسا) نہیں!

تم دونوں جاؤ لے کر ہماری نشانیاں، ہم ساتھ تمہارے سنتے ہیں۔

15

سو جاؤ فرعون پاس اور کہو، ہم پیغام لائے ہیں جہان کے صاحب کا۔

16

 کہ چلائے (روانہ کرے) ہمارے ساتھ بنی اسرائیل کو۔

17

بولا، ہم نے پالا نہیں تجھ کو اپنے اندر لڑکا سا اور رہا تُو ہم میں اپنی عمر میں سے کئی برس۔

18

 اور کر گیا تُو اپنا وہ کام جو کر گیا، اور تُو ہے نا شکر۔

19

 کہا، کیا تو ہے میں نے وہ اور میں تھا چُوکنے والا۔

20

پھر بھاگا میں تم سے، جب تمہارا ڈر دیکھا،

پھر بخشا مجھ کو میرے رب نے حکم، اور ٹھہرایا مجھ کو پیغام پہنچانے والا۔

21

 اور وہ احسان ہے جو تُو مجھ پر رکھے (اس لئے کہ) غلام کر لئے تُو نے بنی اسرائیل۔

22

 بولا فرعون، کیا معنی جہان کا صاحب؟

23

 کہا، صاحب آسمان و زمین کا، اور جو ان کے بیچ ہے۔

اگر تم یقین کرو۔

24

 بولا اپنے (ارد) گرد والوں سے، (کی) تم نہیں سنتے ہو (جو یہ کہہ رہا ہے) ؟

25

 کہا، صاحب تمہارا، اور صاحب تمہارے اگلے باپ دادوں کا۔

26

 (فرعون) بولا (حاضرین سے) تمہارا پیغام والا، جو تمہاری طرف بھیجا ہے، سو باؤلا (دیوانہ) ہے۔

27

 کہ(موسیٰ نے) ، رب مشرق اور مغرب کا، اور جو اُن کے بیچ ہے۔

 اگر تم بوجھ (سمجھ) رکھتے ہو۔

28

 (فرعون) بولا، اگر تُو نے ٹھہرایا کوئی اور حاکم میرے سوا، تو مقرر (ضرور) ڈالوں گا تجھ کو قید میں۔

29

 کہ(موسیٰ نے) ، اور جو لایا ہوں تیرے پاس ایک چیز کھول دینے والی(واضح) ؟

30

 (فرعون) بولا، تو وہ چیز لا اگر تو سچ کہتا ہے۔

31

پھر ڈال دی (موسیٰ نے) اپنی لاٹھی، تو اسی وقت وہ ناگ ہو گئی صریح(سچ مُچ) ۔

32

 اور اندر سے نکالا اپنا ہاتھ، تو اسی وقت چِٹا (سفید) ہے دیکھنے والوں کے سامنے۔

33

(فرعون) بولا، اپنے (ارد) گرد کے سرداروں سے، یہ کوئی جادوگر ہے پڑھا (ماہر) ۔

34

چاہتا ہے کہ نکال دے تم کو تمہارے دیس سے اپنے جادو کے زور سے۔

سو اب کیا حکم(مشورہ) دیتے ہو؟

35

 بولے ڈھیل دے اس کو اور اس کے بھائی کو، اور بھیج شہروں میں نقیب۔

36

 لے آئیں تیرے پاس جو بڑا جادوگر ہو پڑھ(ماہر) ۔

37

 پھر اکٹھے کئے جادوگر، وعدہ پر ایک مقرر دن کے۔

38

 اور کہہ دیا لوگوں کو، تم بھی اکٹھے ہوتے ہو۔

39

 شاید ہم راہ پکڑیں جادوگروں کی اگر ہو جائیں وہی زبر (غالب) ۔

40

 پھر جب آئے جادوگر، کہنے لگے فرعون سے بھلا کچھ ہمارا نیگ (اجر) بھی ہے اگر ہو جائیں ہم زبر(غالب) ۔

41

(فرعون) بولا البتہ! تم اس وقت نزدیک والوں (مقربین) میں ہو گے۔

42

 کہا ان کو موسیٰ نے ڈالو جو تم ڈالتے ہو۔

43

 پھر ڈالیں انہوں نے اپنی رسیاں اور لاٹھیاں، اور بولے، فرعون کے اقبال سے ہم ہی زبر (غالب) رہے۔

44

 پھر ڈالا موسیٰ نے اپنا عصا،  پھر تبھی وہ نگلنے لگا جو سانگ (سوانگ) انہوں نے بنایا تھا۔

45

پھر اُوندھے گرے جادوگر سجدہ میں۔

46

بولے، ہم نے مانا جہان کے رب کو۔

47

 جو رب موسیٰ اور ہارون کا۔

48

 بولا تم نے اس کو مان لیا، ابھی میں نے حکم نہیں دیا تم کو۔

 مقرر (ضرور) وہ تمہارا بڑا ہے، جس نے تم کو سکھایا جادو۔ سو اب معلوم کرو گے۔

البتہ کاٹوں گا تمہارے ہاتھ اور دوسرے پاؤں، اور سولی چڑھاؤں تم سب کو۔

49

بولے کچھ ڈر نہیں،  ہم کو اپنے رب کی طرف پھر (پلٹ) جانا ہے۔

50

 ہم غرض رکھتے ہیں کہ بخشے ہم کو رب ہمارا تقصیریں (خطائیں) ہماری، اس واسطے کہ ہم ہوئے پہلے قبول کرنے والے۔

51

 اور حکم بھیجا ہم نے موسیٰ کو، کہ رات کو لے نکل میرے بندوں کو، البتہ تمہارے پیچھے لگیں گے۔

52

 پھر بھیجے فرعون نے شہروں میں نقیب۔

53

 (اور کہلا بھیج) یہ لوگ جو ہیں سو ایک جماعت ہیں تھوڑی سی۔

54

 اور (واقع یہ ہے کہ) وہ مقرر ہم سے جی جلے ہیں۔

55

 اور ہم سارے خطرہ رکھتے ہیں۔

56

پھر نکالا ہم نے ان کو باغ چھوڑ کر اور چشمے۔

57

 اور خزانے اور گھر خاصے۔

58

 اسی طرح! اور ہاتھ لگائیں یہ چیزیں بنی اسرائیل کو۔

59

 پھر پیچھے پڑے ان کے سورج نکلتے۔

60

پھر جب مقابل ہوئیں دونوں فوجیں، کہنے لگے موسیٰ کے لوگ ہم تو پکڑے گئے۔

61

 کہا کوئی (ہرگز) نہیں!میرے ساتھ ہے میرا رب، مجھ کو راہ بتا دے گا۔

62

پھر حکم بھیجا ہم نے موسیٰ کو، کہ مار اپنے عصا سے دریا کو۔

پھر پھٹ گیا، تو ہو گئی ہر پھانک (ٹکڑا) جیسے بڑا پہاڑ۔

63

 اور پاس پہنچایا ہم نے اس جگہ دوسروں کو۔

64

 اور بچا دیا ہم نے موسیٰ کو، اور جو لوگ تھے اسکے ساتھ سارے۔

65

 پھر ڈبو دیا اُن دوسروں کو۔

66

اس چیز میں ایک نشانی ہے۔اور نہیں وہ بہت لوگ ماننے والے۔

67

 اور تیرا رب وہی ہے زبردست رحم والا۔

68

 اور سنا ان کو خبر ابراہیم کی۔

69

 جب کہا اپنے باپ کو اور اسکی قوم کو، تم کیا پوجتے ہو؟

70

 وہ بولے، ہم پوجتے ہیں مورتوں کو، پھر سارے دن اس پاس لگے بیٹھے رہیں۔

71

 کہا، کچھ سنتے ہیں تمہارا جب پکارتے ہو۔

72

یا بھلا کرتے ہیں تمہارا یا بُرا؟

73

بولے نہیں! پر ہم نے پائے اپنے باپ دادے یہی کرتے۔

74

 کہا، بھلا دیکھتے ہو جن کو پوجتے رہے ہو۔

75

 تم اور تمہارے باپ دادے اگلے۔

76

 سو وہ میرے غنیم (دُشمن) ہیں، مگر جہان کا صاحب۔

77

 جس نے مجھ کو بنای(پیدا کی) ، سو وہی مجھ کو سوجھ (رہنمائی) دیتا ہے۔

78

 اور وہ جو مجھ کو کھلاتا ہے اور پلاتا ہے۔

79

 اور جب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہی چنگا (صحت یاب) کرتا ہے۔

80

 اور وہ جو مجھ کو مارے گا، پھر جِلاوے (زندہ کرے) گا۔

81

 اور وہ جو مجھ کو توقع ہے کہ بخشے میری تقصیر (خطائیں) دن انصاف کے۔

82

 اے رب! دے مجھ کو حکم، اور ملا مجھ کو نیکوں میں۔

83

 اور رکھ میرا بول سچا پچھلوں (بعد والوں) میں۔

84

 اور کر مجھ کو وارثوں میں نعمت کے باغ کے۔

85

 اور معاف کر میرے باپ کو، وہ تھا راہ بھولوں میں۔

86

 اور رسوا نہ کر مجھ کو جس دن جی کر اُٹھیں۔

87

جس دن نہ کام آئے کوئی مال نہ بیٹے۔

88

 مگر جو کوئی آیا اﷲ پاس لے کر دل چنگ(قلبِ سلیم) ۔

89

 اور پاس لائے بہشت واسطے ڈر والوں کے۔

90

اور نکالی دوزخ سامنے بے راہوں کے۔

91

 اور کہئے ان کو کہاں ہیں جن کو پوجتے تھے۔

92

 اﷲ کے سوا۔ کچھ مدد کرتے ہیں تمہاری یا بدلہ لے سکتے؟

93

پھر اُوندھے ڈالے اس میں وہ اور سب بے راہ۔

94

 اور لشکر ابلیس کے سارے۔

95

کہیں گے جب وہ وہاں جھگڑنے لگیں۔

96

 قسم اﷲ کی! ہم تھے صریح غلطی میں۔

97

 جب تم کو برابر کرتے تھے جہان کے صاحب کے۔

98

 اور ہم کو راہ سے بھلایا سو ان گنہگاروں نے۔

99

پھر کوئی نہیں ہماری سفارش کرنے والا۔

100

 اور نہ کوئی دوست محبت کرنے والا۔

101

سو کسی طرح ہم کو پھر (دوبارہ) جانا ہو ، تو ہم ہوں ایمان والوں میں۔

102

 اس بات میں نشانی ہے۔اور وہ بہت لوگ نہیں ماننے والے۔

103

 اور تیرا رب وہی ہے زبردست رحم والا۔

104

 جھٹلایا نوح کی قوم نے پیغام لانے والوں کو۔

105

 جب کہا ان کو ان کے بھائی نوح نے، کیا تم کو ڈر نہیں؟

106

 میں تمہارے واسطے پیغام لانے والا ہوں معتبر۔

107

 سو ڈرو اﷲ سے اور میرا کہا مانو۔

108

 اور مانگتا نہیں میں تم سے اس پر کچھ نیگ (اجر) ۔میرا نیگ (اجر) ہے اسی جہان کے صاحب پر۔

109

 سو ڈرو اﷲ سے اور میرا کہا مانو۔

110

 بولے کیا ہم تجھ کو مانیں؟ اور تیرے ساتھ ہو رہے ہیں کمینے۔

111

 کہا مجھ کو کیا جاننا ہے جو کام وہ کر رہے ہیں۔

112

 اُن کا حساب پوچھنا میرے رب ہی کا کام ہے،اگر تم سمجھ رکھتے ہو۔

113

 اور میں ہانکنے (دھکارنے) والا نہیں ایمان لانے والوں کو۔

114

 میں تو یہی ڈر سنا دینے والا ہوں کھول کر(واضح طور پر) ۔

115

 بولے، اگر تُو نہ چھوڑے گا، اے نوح! تو سنگسار ہو گا۔

116

 کہا، اے رب! میری قوم نے مجھ کو جھٹلایا۔

117

 سو فیصلہ کر میرے اُن کے بیچ، کسی طرح کا فیصلہ۔

اور بچا لے مجھ کو اور جو میرے ساتھ ہیں ایمان والے۔

118

 پھر بچا دیا ہم نے اسکو اور جو اسکے ساتھ تھے اس لدی کشتی میں۔

119

 پھر ڈبودیا پیچھے ان رہے ہوؤں کو۔

120

 البتہ اس بات میں نشانی ہے۔

اور وہ بہت لوگ نہیں ماننے والے۔

121

اور تیرا رب وہی ہے زبردست رحم والا۔

122

 جھٹلایا عاد نے پیغام لانے والوں کو۔

123

 جب کہا ان کو ان کے بھائی ہود نے کیا تم کو ڈر نہیں؟

124

میں تمہارے پاس پیغام لانے والا ہوں معتبر۔

125

سو ڈرو اﷲ سے اور میرا کہا مانو۔

126

 اور نہیں مانگتا میں تم سے اُس پر کچھ نیگ (اجر) ۔میرا نیگ (اجر) ہے اسی جہان کے صاحب پر۔

127

 کیا بناتے ہو ہر ٹیلے پر ایک نشان کھیلنے کو؟

128

 اور بناتے ہو کاریگریاں(بڑی بڑی عمارتیں) ، شاید تم ہمیشہ رہو گے۔

129

 اور جب ہاتھ ڈالتے ہو تو پنجہ مارتے ہو ظلم سے۔

130

سو ڈرو اﷲ سے، اور میرا کہا مانو۔

131

 اور ڈرو اس سے جس نے تم کو پہنچایا (عطا کی) ہے جو کچھ جانتے ہو۔

132

 پہنچائے (عطا فرمائے) تم کو چوپائے اور بیٹے۔

133

 اور باغ اور چشمے۔

134

 میں ڈرتا ہوں تم پر ایک بڑے دن کی آفت سے۔

135

 بولے، ہم کو برابر ہے تو نصیحت کرے یا نہ بنے نصیحت کرنے والا۔

136

 اور کچھ نہیں یہ، عادت ہے اگلے لوگوں کی۔

137

 اور ہم کو آفت نہیں آنے والی۔

138

 پھر اس کو جھٹلانے لگے تو ہم نے ان کو کھپا (ہلاک کر) دیا۔

اس بات میں البتہ نشان ہے، اور وہ لوگ بہت نہیں ماننے والے۔

139

 اور تیرا رب وہی ہے زبردست رحم والا۔

140

 جھٹلایا ثمود نے پیغام لانے والوں کو۔

141

 جب کہا ان کو انکے بھائی صالح نے، کیا تم کو ڈر نہیں؟

142

 میں تم پاس پیغام لانے والا ہوں معتبر۔

143

سو ڈرو اﷲ سے اور میرا کہا مانو۔

144

 اور نہیں مانگتا میں تم سے اس پر کچھ نیگ (اجر) ۔میرا نیگ (اجر) ہے اُسی جہان کے صاحب پر۔

145

کیا چھوڑ دیں گے تم کو یہاں کی چیزوں میں نڈر؟

146

 باغوں اور چشموں میں۔

147

 اور کھیتوں میں اور کھجوروں میں جن کا گابھا (گُودا) ملائم۔

148

 اور تراشتے ہو پہاڑوں کے گھر تکلف سے۔

149

سو ڈرو اﷲ سے اور میرا کہا مانو۔

150

 اور نہ مانو حکم بے باک لوگوں کا۔

151

 جو بگاڑ کرتے ہیں ملک میں اور سنوار نہیں کرتے۔

152

 بولے، تجھ پر کسی نے جادو کیا ہے۔

153

 تُو یہی ایک آدمی ہے جیسے ہم۔ سو لے آ کچھ نشانی، اگر تُو سچا ہے۔

154

 کہا، یہ اُونٹنی ہے!اس کو پانی پینے کی ایک باری، اور تم کو باری ایک دن کی مقرر۔

155

 اور نہ چھیڑیو اس کو بُری طرح، پھر پکڑے تم کو آفت ایک بڑے دن کی۔

156

 پھر کاٹ(مار) ڈالی وہ اُونٹنی،پھر کل کو رہ گئے پچھتاتے۔

157

پھر پکڑا ان کو عذاب نے،

البتہ اس بات میں نشانی ہے،اور وہ بہت لوگ نہیں ماننے والے۔

158

 اور تیرا رب وہی ہے زبردست رحم کرنے والا۔

159

 جھٹلایا لوط کی قوم نے پیغام لانے والوں کو۔

160

 اور جب کہا ان کو ان کے بھائی لوط نے، کیا تم کو ڈر نہیں؟

161

 میں تم کو پیغام لانے والا ہوں معتبر۔

162

 سو ڈرو اﷲ سے اور میرا کہا مانو۔

163

 اور مانگتا نہیں میں تم سے اس پر کچھ نیگ (اجر) ، میرا نیگ (اجر) ہے اس جہان کے صاحب پر۔

164

 کیا دوڑتے ہو جہان کے مَردوں پر؟

165

 اور چھوڑتے ہو جو تم کو بنا دیں تمہارے رب نے تمہاری جورویں(بیویاں) ؟

بلکہ تم لوگ ہو حد سے بڑھنے والے۔

166

بولے، اگر نہ چھوڑے گا تُو، اے لوط! تو تُو نکالا جائے گا۔

167

 کہا، میں تمہارے کام سے البتہ بیزار ہوں۔

168

 اے رب! خلاص کر (نجات دے) مجھ کو اور میرے گھر والوں کو ان کاموں سے جو یہ کرتے ہیں۔

169

پھر بچا دیا ہم نے اس کو اور اس کے گھر والوں کو سارے۔

170

 مگر ایک بڑھیا رہی (پیچھے) رہنے والوں میں۔

171

پھر اُکھاڑ مارا ہم نے اُن دوسروں کو۔

172

 اور برسایا اُن پر ایک برساؤ ، سو کیا بُرا برساؤ تھا اُن ڈرائے ہوؤں کا ۔

173

 البتہ اس بات میں نشانی ہے۔اور بہت لوگ نہیں ماننے والے۔

174

 اور تیرا رب وہی ہے زبردست رحم والا۔

175

جھٹلایا بَن کے رہنے والوں نے پیغام لانے والوں کو۔

176

 جب کہا ان کو شعیب نے، کیا تم کو ڈر نہیں؟

177

 میں تم کو پیغام لانے والا ہوں معتبر۔

178

سو ڈرو اﷲ سے، اور میرا کہا مانو۔

179

 اور نہیں مانگتا میں تم سے اس پر کچھ نیگ (اجر) ۔میرا نیگ (اجر) ہے اسی جہان کے صاحب پر۔

180

پورا بھر دو ماپ اور نہ ہو نقصان دینے والے۔

181

 اور تولو سیدھی ترازو۔

182

 اور مت گھٹا دو لوگوں کو اُن کی چیزیں،اور مت دوڑو مُلک میں خرابی ڈالتے۔

183

 اور ڈرو اُس سے، جس نے بنایا (پیدا کی) تم کو اور اگلی خلقت (پہلی مخلوق) کو۔

184

 بولے، تجھ کو کسی نے جادو کیا ہے۔

185

اور تُو یہی ایک آدمی ہے جیسے ہم،اور ہمارے خیال میں تو تُو جھوٹا ہے۔

186

 سو دے مار ہم پر کوئی پٹرا (ٹکڑا) آسمان کا، اگر تُو سچا ہے۔

187

 کہا، میرا رب خوب جانتا ہے جو تم کرتے ہو۔

188

 پھر اس کو جھٹلایا، پھر پکڑا ان کو آفت نے سائبان والے دن کی،

بیشک وہ تھا عذاب بڑے دن کا۔

189

 البتہ اس بات میں نشانی ہے۔اور وہ بہت لوگ نہیں ماننے والے۔

190

 اور تیرا رب وہی ہے زبردست رحم والا۔

191

 اور یہ قرآن ہے اُتارا جہان کے صاحب کا۔

192

 لے اُترا ہے اس کو فرشتہ معتبر۔

193

 تیرے دل پر، کہ تُو ہو ڈر سنانے والا۔

194

 کھلی عربی زبان سے۔

195

اور یہ لکھا ہے پہلوں کی کتابوں میں۔

196

 کیا ان کو نشانی نہیں ہو چکی؟

اس کی خبر رکھتے ہیں پڑھے لوگ بنی اسرائیل کے۔

197

 اور اگر اتارتے ہم یہ کتاب کسی اوپری زبان والے (عجمی) پر۔

198

 اور وہ اس کو پڑھتا، تو بھی اس کو یقین نہ لاتے۔

199

 اسی طرح پیٹھا (ڈالا) ہم نے اس کو گنہگاروں کے دل میں۔

200

وہ نہ مانیں گے اس کو، جب تک نہ دیکھیں گے دُکھ کی مار۔

201

پھر آئے ان پر اچانک اور ان کو خبر نہ ہو۔

202

پھر کہنے لگیں کچھ بھی ہم کو فرصت ملے۔

203

 کیا ہماری مار جلد مانگتے ہیں؟

204

 بھلا دیکھ تو! اگر برتنے دیا ہم نے ان کو کئی برس۔

205

 پھر پہنچا ان پر جسکا ان سے وعدہ تھا۔

206

 کیا کام آئے گا اُن کے جتنا برتتے رہے۔

207

 اور کوئی بستی نہیں کھپائی (ہلاک کی) ہم نے، جس کو نہ تھے ڈر سنانے والے۔

208

یاد دلانے کو اور ہمارا کام نہیں ہے ظلم کرنا۔

209

 اور اس کو نہیں لے اُترے شیطان۔

210

 اور اُن سے بن نہ آئے، اور وہ کر نہ سکیں۔

211

 اُن کو تو سننے کی جگہ سے کنارہ کر دیا ہے۔

212

 سو تُو مت پکار اﷲ کے ساتھ دوسرا حاکم، پھر تو تم پڑے عذاب میں۔

213

 اور ڈر سنا دے اپنے نزدیک ناتے والوں کو۔

214

اور اپنے بازو نیچے رکھ، اُن کے واسطے جو تیرے ساتھ ہوں ایمان والے۔

215

پھر اگر تیری بے حکمی کریں، تو کہہ دے میں الگ ہو تمہارے کام سے۔

216

 اور بھروسہ کر اس زبردست رحم والے پر۔

217

جو دیکھتا ہے تجھ کو، جب تُو اُٹھتا ہے۔

218

 اور تیرا پھرنا نمازیوں میں۔

219

 وہ جو ہے وہی ہے سنتا جانتا۔

220

میں بتاؤں تم کو کس پر اُترتے ہیں شیطان۔

221

 اُترتے ہیں ہر جھوٹے گنہگار پر۔

222

 لا ڈالتے ہیں سُنی بات اور بہت ان میں جھوٹے ہیں۔

223

 اور شاعروں کی بات پر چلیں وہی جو بے راہ ہیں۔

224

 تُو نے نہیں دیکھا کہ وہ ہر میدان میں سر مارتے پھرتے ہیں۔

225

 اور یہ کہ وہ وہ کہتے ہیں جو نہیں کرتے۔

226

 مگر جو یقین لائے، اور کیں نیکیاں، اور یاد کی اﷲ کی بہت،اور بدلہ لیا اس پیچھے کہ اُن پر ظلم ہوا۔

اور اب معلوم کریں گے ظلم کرنے والے، کس کروٹ الٹتے ہیں۔

***********

227


© Copy Rights:

Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,

Lahore, Pakistan

Enail: cmaj37@gmail.com

Visits wef Apr 2024

web counter