Quran Urdu Translation

Surah Al Naml

Shah Abdul Qadir

اردو اور عربی فونٹ ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے یہاں کلک کریں

شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا (ہے)۔


 طا۔ سین۔

یہ آیتیں ہیں قرآن اور کھلی (واضح) کتاب کی۔

1

سوجھ(ہدایت) اور خوشخبری ایمان والوں کو۔

2

جو کھڑی رکھتے (قائم کرتے) ہیں نماز اور دیتے ہیں زکوٰۃ، اور وہ پچھلا گھر (آخرت) یقین جانتے ہیں۔

3

جو لوگ نہیں مانتے آخرت کو، اُن کو بھلے دکھائے ہیں ہم نے اُن کے کام، سو وہ بہکے۔

4

 وہی ہیں جنکو بُری طرح کی مار ہے، اور آخرت میں وہی ہیں خراب۔

5

 اور تجھ کو تو قرآن ملتا ہے ایک حکمت والے خبردار سے۔

6

 جب کہا موسیٰ نے اپنے گھر والوں کو، میں نے دیکھی ہے ایک آگ،

اب لاتا ہوں تمہارے پاس وہاں سے کچھ خبر،یا لاتا ہوں انگارا سُلگا کر، شاید تم تاپو۔

7

پھر جب پہنچا اس پاس، آواز ہوئی، کہ برکت رکھتا ہے جو کوئی آگ میں ہے اور جو کوئی اسکے آس پاس ہے،

اور پاک ہے ذات اﷲ کی جو صاحب سارے جہان کا۔

8

 اے موسیٰ! وہ میں اﷲ ہوں زبردست حکمتوں والا۔

9

 اور ڈال دے لاٹھی اپنی۔

پھر جب دیکھا اس کو پھن پھناتے جیسے سانپ کی سٹک، پھرا پیٹھ دے کر اور پیچھے نہ دیکھا۔

اے موسیٰ! ڈر نہ کھا، میں جو ہوں میرے پاس نہیں ڈرتے رسول۔

10

 مگر جس نے زیادتی کی، پھر بدل کر نیکی کی بُرائی کے پیچھے، تو میں بخشنے والا مہربان ہوں۔

11

 اور ڈال ہاتھ اپنا اپنے گریبان میں، کہ نکلے چِٹا (سفید) ، نہ کچھ برائی سے۔

یہ مل کر نو نشانیاں فرعون اور اسکی قوم کی طرف۔

بیشک وہ تھے لوگ بے حکم۔

12

 پھر جب پہنچیں اُن پاس ہماری نشانیاں سمجھانے کو بولے، یہ جادو ہے صریح(کھلا) ۔

13

 اور ان سے منکر ہو گئے، اور ان کو یقین جان چکے تھے اپنے جی میں بے انصافی اور غرور سے۔

سو دیکھ، کیسا ہوا آخر بگاڑنے والوں کا؟

14

 اور ہم نے دیا داؤد اور سلیمان کو ایک علم۔

اور بولے شکر اﷲ کا جس نے ہم کو بڑھایا اپنے بہت بندوں ایمان والوں پر۔

15

 اور وارث ہوا سلیمان داؤد کا،

اور بولا، لوگو! ہم کو سکھائی ہے بولی اُڑتے جانوروں کی، اور دیا ہم کو ہر چیز میں سے۔

بیشک یہی ہے بڑائی صریح (نمایاں فضل) ۔

16

 اور جمع کئے سلیمان کے پاس اس کے لشکر، جن اور انسان اور اڑتے جانور،پھر ان کی مثلیں بٹیں(صف بندی کی گئی) ۔

17

یہاں تک کہ جب پہنچے چیونٹیوں کے میدان پر، کہا، ایک چیونٹی نے، اے چیونٹیو! گھس جاؤ اپنے گھروں میں۔

نہ پیس ڈالے تم کو سلیمان اور اُسکے لشکر، اور ان کو خبر نہ ہو۔

18

 پھر مسکرا کر ہنس پڑا اُس کی بات سے۔

 اور بولا،اے رب! میری قسمت میں دے کہ شکر کروں تیرے احسان کا جو تو نے کیا مجھ پر اور میرے ماں باپ پر،

اور یہ کہ کروں کام نیک جو تو پسند کرے

 اور ملا لے مجھ کو اپنی مہر (رحمت) سے اپنے نیک بندوں میں۔

19

 اور خبر لی اُڑتے جانوروں کی، تو کہا، کیا ہے جو میں نہیں دیکھتا ہُد ہُد کو؟

یا ہو رہا وہ غائب۔

20

 اس کو مار دوں گا زور کی یا ذبح کر ڈالوں گا ،

یا لائے میرے پاس کوئی سند صریح(معقول وجہ) ۔

21

 پھر بہت دیر نہ کی کہ آکر کہا، میں لے آیا خبر ایک چیز کی کہ تجھ کو اس کی خبر نہ تھی،

اور آیا ہوں تیرے پاس سبا سے ایک خبر لے کر۔

22

 تحقیق میں نے پائی ایک عورت اُن کے راج پر،

اور اس کو سب چیز ملی ہے، اور اس کا ایک تخت ہے بڑا۔

23

 میں نے پایا کہ وہ اور اسکی قوم سجدہ کرتے ہیں سورج کو اﷲ کے سِوا،

اور بھلے دکھائے ہیں ان کو شیطان نے اُن کے کام، پھر روکا ہے اُن کو راہ سے، سو وہ راہ نہیں پاتے۔

24

 کیوں نہ سجدہ کریں اﷲ کوجو نکالتا ہے چھپی چیز آسمانوں میں اور زمین میں،

اور جانتا ہے جو چھپاتے ہو اور جو کھولتے ہو۔

25

 اﷲ ہے! کسی کی بندگی نہیں اُسکے سوا صاحب تخت بڑے کا۔ (سجدہ)

26

 کہا ہم دیکھیں گے تُو نے سچ کہا یا تُو جھوٹا ہے۔

27

لے جا میرا یہ خط اور ڈال دے اُن کی طرف،

پھر اُن پاس سے ہٹ آ،پھر دیکھ وہ کیا جواب دیتے ہیں۔

28

 کہنے لگی، اے دربار والو! میرے پاس ڈال دیا ہے ایک خط عزّت کا۔

29

 وہ خط ہے سلیمان کی طرف سے اور وہ ہے

شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا۔

30

کہ زور نہ کرو میرے مقابل، اور چلے آؤ حکم بردار ہو کر۔

31

 کہنے لگی، اے دربار والو! مشورہ دو مجھ کو میرے کام کا۔

میں مقرر نہیں کرتی کوئی کام، جب تک تم حاضر نہ ہو۔

32

 وہ بولے ہم لوگ زورآور ہیں اور سخت لڑائی والے۔

اور کام تیرے اختیار ہے، سو تو دیکھ لے جو حکم کرے۔

33

 کہنے لگی، بادشاہ جب پیٹھیں (گھسیں) کسی بستی میں، اسکو خراب کریں اور کر ڈالیں وہاں کے سرداروں کو بے عزت۔

اور یہی کچھ کریں گے۔

34

 اور میں بھیجتی ہوں ان کی طرف کچھ تحفہ، پھر دیکھتی ہوں کیا جواب لے کر پھرتے (واپس آتے) ہیں بھیجے ہوئے۔

35

پھر جب پہنچا سلیمان پاس، بولا کیا تم میری رفاقت کرتے ہو مال سے؟

سو جو اﷲ نے مجھ کو دیا ہے بہتر ہے اس سے جو تم کو دیا۔

نہیں، تم اپنے تحفہ سے خوش رہو۔

36

 پھر (واپس) جا اُن کے پاس،

 اب ہم پہنچے ہیں ان پر ساتھ لشکروں کے، جن کا سامنا نہ ہو سکے اُن سے،

اور نکال دیں گے ان کو وہاں سے بے عزت کر کر، اور وہ خوار ہوں گے۔

37

بولا، اے دربار والو! تم میں کوئی ہے کہ لے آئے میرے پاس اُسکا تخت، پہلے اس سے کہ آئیں میرے پاس حکم بردار ہو کر۔

38

 بولا، ایک راکس (قوی ہیکل) جنوں میں سے، میں لا دیتا ہوں وہ تجھ کو، پہلے اس سے کہ تُو اُٹھے اپنی جگہ سے۔

اور میں اس کے زور کا ہوں معتبر۔

39

 بولا وہ شخص جس کے پاس تھا ایک علم کتاب کا،

میں لا دیتا ہوں تجھ کو وہ پہلے اس سے کہ پھر آئے تیری طرف تیری آنکھ(کہ تُو پلک جھپکے) ۔

پھر جب دیکھا وہ دھرا (رکھا ہوا) اپنے پاس کہا،

یہ میرے رب کے فضل سے، میرے جانچنے کو، کہ میں شکر کرتا ہوں یا نا شکری۔

اور جو کوئی شکر کرے اپنے واسطے۔

اور جو کوئی نا شکری کرے، سو میرا رب بے پرواہ ہے نیک ذات۔

40

 کہا، رُوپ بدل دکھاؤ اس عورت کو اس کے تخت کا ،

ہم دیکھیں سوجھ پاتی ہے، یا اُن لوگوں میں ہوتی ہے جن کو سوجھ نہیں۔

41

پھر جب آ پہنچی، کسی نے کہا، کیا ایسا ہی ہے تیرا تخت؟

بولی، یہ وہی ہے،

اور ہم کو معلوم ہو چکا آگے سے، اور ہم ہو چکے حکم بردار۔

42

 اور بند کیا اس کو ان چیزوں سے جو پوجتی تھی اﷲ کے سوا،

البتہ وہ تھی منکر لوگوں میں۔

43

 کسی نے کہا اس عورت کو، اندر چل محل میں۔

پھر جب دیکھا اس کو، خیال کیا وہ پانی ہے کھڑا، اور کھولیں اپنی پنڈلیاں۔

کہا یہ تو ایک محل ہے، جڑے ہوئے اس میں شیشے۔

بولی، اے رب! میں نے بُرا کیا ہے اپنی جان کا، اور حکم بردار ہوئی ساتھ سلیمان کے، اﷲ کے آگے جو رب سارے جہان کا۔

44

 اور ہم نے بھیجا تھا ثمود کی طرف ان کا بھائی صالح کہ بندگی کرو اﷲ کی،

پھر وہ تو دو جتھے ہو کر لگے جھگڑنے۔

45

 کہا اے قوم! کیوں شتاب (جلدی) مانگتے ہو بُرائی پہلے بھلائی سے؟

کیوں نہیں گناہ بخشواتے اﷲ سے شاید تم پر رحم ہو۔

46

بولے، ہم نے بد (منحوس) قدم دیکھا تجھ کو اور تیرے ساتھ والوں کو۔

کہا، تمہاری بری قسمت اﷲ کے پاس ہے،

کوئی نہیں، تم لوگ جانچے جاتے ہو۔

47

 اور تھے اس شہر میں نو شخص، خرابی کرتے ملک میں، اور سنوار نہ کرتے۔

48

 بولے آپس میں قسم کھاؤ اﷲ کی، مقرر (ضرور) رات کو پڑیں ہم اس پر اور اسکے گھر پر،

پھر کہہ دیں گے اسکا دعوٰی کرنے والے کو، ہم نے نہیں دیکھا جب تباہ ہوا اسکا گھر،اور ہم بیشک سچ کہتے ہیں۔

49

 اور انہوں نے بنایا ایک فریب اور ہم نے بنایا ایک فریب، اور ان کو خبر نہیں۔

50

 پھر دیکھ! کیسا ہوا آخر انکے فریب کا؟

کہ اکھاڑ مارا ہم نے ان کو اور ان کی قوم کو ساری۔

51

 سو یہ پڑے ہیں ان کے گھر ڈھے (ویران) ہوئے اُن کے انکار سے۔

البتہ اس میں نشانی ہے ایک لوگوں کو جو جانتے ہیں۔

52

 اور بچا دیا ہم نے ان کو جو یقین لائے تھے، اور بچتے رہے (متقی) تھے۔

53

 اور لوط کو جب کہا اپنی قوم کو، کیا تم کرتے ہو بے حیائی اور تم دیکھتے ہو۔

54

 کیا تم دوڑتے ہو مردوں پر للچا کر، عورتیں چھوڑ کر۔

کوئی نہیں! تم لوگ بے سمجھ ہو۔

55

 پھر اور جواب نہ تھا اسکی قوم کا، مگر یہی کہ بولے، نکالو لوط کے گھر والوں کو اپنے شہر سے،

یہ لوگ ہیں ستھرے رہا (پاکیزہ رہن) چاہتے۔

56

پھر بچا دیا ہم نے اس کو اور اسکے گھر کو، مگر اسکی عورت، ٹھہرا دیا تھا ہم نے اس کو رہ جانے والوں میں۔

57

 اور برسایا ہم نے اُن پر برساؤ۔

پھر کیا بُرا برساؤ تھا اُن ڈرائے ہوؤں کا۔

58

 تُو کہہ، تعریف ہے اﷲ کو، اور سلام ہے اسکے بندوں پر جنکو اس نے پسند کیا۔

بھلا اﷲ بہتر یا جن کو وہ شریک کرتے ہیں۔

59

بھلا کس نے بنائے آسمان اور زمین؟

اور اتار دیا تم کو آسمان سے پانی؟

پھر اُگائے ہم نے اس سے باغ رونق کے،

تمہارا کام نہ تھا کہ اُگائے ان کے درخت۔

اب کوئی اور حاکم ہے اﷲ کے ساتھ؟

کوئی نہیں! وہ لوگ راہ سے مڑتے ہیں۔

60

بھلا کِس نے بنایا زمین کو ٹھہراؤ،

اور بنائیں اس کے بیچ ندیاں اور رکھے اس میں بوجھ (پہاڑ)،

اور رکھا دو دریا میں اوٹ۔

اب کوئی حاکم ہے اﷲ کے ساتھ؟

کوئی نہیں! ان بہتوں کو سمجھ نہیں۔

61

 بھلا کون پہنچتا ہے پھنسے کی پکار کو جب اس کو پکارتا ہےاور اٹھا دیتا ہے برائی، اور کرتا ہے تم کو نائب زمین پر۔

اب کوئی حاکم ہے اﷲ کے ساتھ؟

تم سوچ کم کرتے ہو۔

62

 بھلا کون راہ بتاتا ہے تم کو اندھیروں میں جنگل کے اور دریا کے؟

اور کون چلاتا ہے باویں (ہوائیں) خوشخبری لاتیں اُسکی مہر (رحمت) سے آگے؟

اب کوئی حاکم ہے اﷲ کے ساتھ؟

اﷲ بہت اُوپر ہے اس سے جو شریک بناتے ہیں۔

63

بھلا کون سرے سے بناتا ہے پھر اس کو دہراتا ہے؟

اور کون روزی دیتا ہے تم کو آسمان سے اور زمین سے؟

اب کوئی حاکم ہے اﷲ کے ساتھ؟

تُو کہہ، لاؤ اپنی سند اگر تم سچے ہو۔

64

 تُو کہہ، خبر نہیں رکھتا جو کوئی ہے آسمان اور زمین میں چھپی چیز کی، مگر اﷲ۔

اور ان کو خبر نہیں کب جِلائے (زندہ کئے) جائیں گے؟

65

بلکہ ہار گری اُن کی دریافت آخرت میں۔

بلکہ ان کو دھوکہ ہے اس میں۔

بلکہ وہ اس سے اندھے ہیں۔

66

 اور بولے وہ جو منکر ہیں، کیا جب ہم ہو گئے مٹی اور ہمارے باپ دادے، کیا ہم کو زمین سے نکالنا ہے۔

67

 وعدہ مل چکا ہے اس کا ہم کو اور ہمارے باپ دادوں کو آگے سے،

اور کچھ نہیں، یہ نقلیں ہیں اگلوں کی۔

68

 تُو کہہ پھرو ملک میں تو دیکھو کیسا ہوا آخر گنہگاروں کا۔

69

 اور غم نہ کھا اُن پر اور نہ رہ خفگی میں ان کے داؤ بنانے سے۔

70

 اور کہتے ہیں، کب ہے یہ وعدہ؟ اگر تم سچے ہو۔

71

 تُو کہہ، شاید تمہاری پیٹھ پر پہنچی ہو بعضی چیزیں، جس کی شتابی (جلدی) کرتے ہو۔

72

 اور تیرا رب تو فضل رکھتا ہے لوگوں پر، پر اُن میں بہت شکر نہیں کرتے۔

73

 اور تیرا رب جانتا ہے جو چھپ رہا ہے اُن کے سینوں میں، اور جو کھولتے (ظاہر کرتے) ہیں۔

74

 اور کوئی چیز نہیں جو غائب ہو آسمان و زمین میں، مگر ہے کھلی کتاب میں۔

75

یہ قرآن سناتا ہے بنی اسرائیل کو اکثر، جس میں وہ پھوٹ (اختلاف کر) رہے ہیں۔

76

 اور یہ سوجھ (ہدایت) ہے، اور مہر (رحمت) ہے ایمان والوں کو۔

77

تیرا رب ان میں فیصلہ کرے اپنی حکومت سے،

اور وہی ہے زبردست سب جانتا۔

78

سو تو بھروسہ کر اﷲ پر۔

بیشک تُو ہے صحیح کھلی راہ پر۔

79

 تُونہیں سنا سکتا مُردوں کو، اور نہیں سنا سکتا بہروں کو پکار جب پھریں (بھاگیں) پیٹھ دے (پھیر) کر۔

80

 اور نہ تو دکھا سکے اندھوں کو، جب راہ سے بچلیں (پھسلیں) ۔

تُو تو سناتا ہے اُس کو جو یقین رکھتا ہو ہماری باتوں پر، سو وہ حکم بردار ہیں۔

81

 او ر جب پڑ چکے گی اُن پر بات، نکالیں گے ہم اُن کے آگے ایک جانور زمین سے،

اُن سے باتیں کریگا، اس واسطے کہ لوگ ہماری نشانیاں یقین نہ کرتے تھے۔

82

 اور جس دن گھیر بلائیں گے ہم ہر فرقے سے ایک دَل(گروہ) ، جو جھٹلاتے تھے ہماری باتیں پھر اُن کی مثل بٹے (درجہ بندی ہو) گی۔

83

یہاں تک کہ جب آ پہنچے، فرمایا، کیوں تم نے جھٹلائیں میری باتیں؟

اور آ نا چکی تھیں تمہاری سمجھ میں، یا کہو کیا کرتے تھے۔

84

 اور پڑھ چکی ان پر بات، اس واسطے کہ انہوں نے شرارت کی، سو وہ کچھ نہیں بولتے۔

85

 کیا نہیں دیکھتے، کہ ہم نے بنائی رات کہ اس میں چین پکڑیں اور دن بنایا دیکھنے کو۔

البتہ اس میں نشانیاں ہیں ان لوگوں کو جو یقین کرتے ہیں۔

86

جس دن پھونکا جائے نر سنگا، تو گھبرا جائے جو کوئی ہیں آسمان اور زمین میں، مگر جس کو اﷲ چاہے۔

اور سب چلے آئیں اس کے آگے عاجزی سے۔

87

 اور تو دیکھتا ہے پہاڑ، جانتا ہے وہ جم رہے ہیں، اور وہ چلیں گے جیسے چلے بدلی۔

کاریگری اﷲ کی، جس نے سادھی ہے ہر چیز۔

اس کو خبر ہے جو تم کرتے ہو۔

88

 جو کوئی لایا بھلائی تو اس کو ملنا ہے اس سے بہتر۔

اور ان کو گھبراہٹ سے اس دن چین ہے۔

89

 اور جو کوئی لایا برائی، سو اوندھے ڈالے ہیں ان کے منہ آگ میں۔

وہی بدلہ پاؤ گے جو کچھ کرتے تھے۔

90

مجھ کو یہی حکم ہے، کہ بندگی کروں اس شہر کے مالک کی، جس نے رکھا اس کو ادب کا، اور اسی کی ہے ہر چیز۔

اور حکم ہے کہ رہوں حکم برداروں میں۔

91

 اور یہ کہ سنا دوں قرآن۔

پھر جو کوئی راہ پر آیا، سو راہ پر آئے گا اپنے بھلے کو۔

اور جو کوئی بہکا رہا تو کہہ دے میں یہی ہوں ڈر سنانے والا۔

92

اور کہہ، تعریف ہے سب اﷲ کو، آگے دکھادے گا تم کو اپنے نمونے، تو ان کو پہچان لو گے۔

اور تیرا رب بے خبر نہیں ان کاموں سے، جو کرتے ہو۔

***********

93


© Copy Rights:

Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,

Lahore, Pakistan

Visits wef Apr 2024 web counter