Quran Urdu Translation

Surah Al Furqan

Shah Abdul Qadir

اردو اور عربی فونٹ ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے یہاں کلک کریں

شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا (ہے)۔


 بڑی برکت ہے اُسکی جس نے اتارا فیصلہ (الفرقان) اپنے بندے پر کہ رہے جہان والوں کو ڈر۔

1

 اور وہ جس کی سلطنت آسمان اور زمین کی،

اور نہیں پکڑا (بنایا) اس نے (کسی کو اپنا بیٹا) بیٹا، اور نہیں کوئی اسکا ساجھی (شریک) راج (بادشاہی) میں،

اور بنائی ہر چیز، پھر ٹھیک کیا اس کو ماپ کر (مقرر کی تقدیر) ۔

2

 اور لوگوں نے پکڑے ہیں اس سے ورے (علاوہ) کتنے حاکم جو نہیں بناتے کچھ چیز اور آپ بنتے ہیں،

اور نہیں مالک اپنے حق میں بُرے کے نہ بھلے کے،

اور نہیں مالک مرنے کے نہ جینے کے اور نہ جی اُٹھنے کے۔

3

 اور کہنے لگے جو منکر ہیں اور کچھ نہیں یہ مگر جھوٹ باندھ لایا ہے اور ساتھ دیا ہے اسکا اس میں اور لوگوں نے۔

سو آئے بے انصافی اور جھوٹ پر۔

4

 اور کہنے لگے، یہ نقلیں ہیں اگلوں کی، جو لکھ لایا ہے، سو وہی لکھوائی جاتی ہیں اس پاس صبح و شام

5

 تُو کہہ، اس کو اُتارا ہے اس شخص (ذات) نے جو جانتا ہے چھپے بھید آسمانوں میں اور زمین میں،

مقرر (بیشک) وہ بخشنے والا مہربان ہے۔

6

 اور کہنے لگے یہ کیسا رسول ہے کھاتا ہے کھانا اور پھرتا ہے بازاروں میں۔

کیوں نہ اُترا اسکی طرف کوئی فرشتہ کہ رہتا اسکے ساتھ ڈرانے کو؟

7

یا اترتا اس کے پاس خزانہ، یا ہو جاتا اس کو ایک باغ، کہ کھایا کرتا اس میں سے۔

اور کہنے لگے بے انصاف، تم ساتھ پکڑتے ہو یہ ایک مرد جادو مارے (سحر زدہ) کا۔

8

 دیکھ کیسی بٹھائیں تجھ پر کہاوتیں اور بہکے، اب پا نہیں سکتے راہ۔

9

بڑی برکت ہے اس کی جو اگر چاہے (تو عطا) کر دے تجھ کو اس سے بہتر (جو یہ کہتے ہیں) ،

(ایسے) باغ ،(کہ جن کے) نیچے بہتی نہریں، اور کر (بنا) دے تجھ کو (تیرے لئے) محل۔

10

 کوئی نہیں، وہ جھٹلاتے ہیں قیامت کو،

اور ہم نے تیار کی ہے جو کوئی جھٹلائے قیامت کو اس کے واسطے آگ۔

11

جب وہ دیکھے گی ان کو، دور جگہ سے سنیں گے اس کا جھنجھلانا (غیض و غضب) اور چلانا۔

12

 اور جب ڈالے جائیں گے اس میں ایک جگہ تنگ، ایک زنجیر میں کئی بندھے پکاریں گے اُس جگہ موت کو۔

13

مت پکارو آج ایک مرنے کو اور پکارو بہت سے مرنے کو۔

14

 تُو کہہ بھلا یہ چیز بہتر ہے یا باغ ہمیشہ رہنے کا (ابدی جنت) جس کا وعدہ ملا پرہیزگاروں کو۔

وہ ہو گا ان کا بدلہ (جزا) اور پھر جانے کی جگہ(آخری ٹھکانہ) ۔

15

 ان کو وہاں ہے جو چاہیں، رہا کریں ہمیشہ۔

ہو چکا تیرے رب کے ذمے وعدہ مانگا پہنچتا (واجب الادا) ۔

16

 اور جس دن جمع کر بلائے گا ان کو اور جن کو پوجتے ہیں اﷲ کے سوا،

پھر ان سے کہے گا یہ تم نے بہکایا میرے ان بندوں کو یا وہ آپ بہکے راہ سے۔

17

 بولیں گے پاک ہے ہم کو بن نہ آتا (یہ مناسب نہ) تھا کہ پکڑیں تیرے بغیر (علاوہ) کوئی رفیق (مولیٰ) ،

لیکن تُو نے ان کو برتنے (خوب فائدہ) دیا، اور ان کے باپ دادوں کو، یہاں تک کہ بھول (غافل ہو) گئے (تیری) یاد(سے) ۔

اور یہ تھے لوگ کھپنے (ہلاکت) والے۔

18

 سو وہ تو جھٹلا چکے تم کو تمہاری بات میں اب تم نہ پھیر (گھماؤ) دے سکتے ہو، نہ مدد کر سکتے ہو۔

اور جو کوئی تم میں گنہگار ہے اس کو ہم چکھائیں گے بڑی مار۔

19

 اور جتنے بھیجے ہم نے تجھ سے پہلے رسول، سب کھاتے تھے کھانا ،اور پھرتے تھے بازاروں میں۔

اور ہم نے رکھا ہے تم میں ایک دوسرے کے جانچنے کو(تا کہ) دیکھیں (تم) ثابت (قدم) رہتے ہو؟

اور تیرا رب سب دیکھتا ہے۔

20

 اور بولے جو لوگ امید نہیں رکھتے کہ ہم سے ملیں گے، کیوں نہ اُترے ہم پر فرشتے یا ہم دیکھتے اپنے رب کو؟

بہت بڑائی رکھتے ہیں اپنے جی میں، اور سر چڑھ (سرکشی کر) رہے ہیں بڑی شرارت (سرکشی) میں۔

21

 جس دن دیکھیں گے فرشتے، کچھ خوشخبری نہیں اس دن گنہگاروں کو،اور کہیں گے، کہیں روکی جائے کوئی اوٹ۔

22

 اور ہم پہنچے ان کے کاموں پر، جو کئے تھے، پھر کر ڈالا اس کو خاک اُڑتی۔

23

بہشت کے لوگ اُس دن خوب رکھتے ہیں ٹھکانا، اور خوب جگہ دوپہر کے آرام کی۔

24

 اور جس دن پھٹ جائے آسمان بدلی سے، اور اُتارے فرشتے اتارا لگا کر(کثرت سے) ۔

25

راج اس دن سچا ہے رحمٰن کا۔

اور ہے وہ دن منکروں پر مشکل۔

26

 اور جس دن کاٹ کاٹ کر کھائے گا گنہگار اپنے ہاتھ، کہے گا: کسی طرح میں نے پکڑی ہوتی رسول کے ساتھ راہ۔

27

 اے خرابی میری کہیں نہ پکڑی ہوتی میں نے فلانے کی دوستی۔

28

 اس نے بہکا دیا مجھ کو نصیحت سے، مجھ تک پہنچے پیچھے۔

اور ہے شیطان آدمی کو وقت پر دغا دینے والا۔

29

 اور کہا رسول نے، اے رب میرے! میری قوم نے ٹھہرایا اس قرآن کو جھک جھک (بک بک) ۔

30

 اسی طرح رکھے ہیں ہم نے ہر نبی کے دشمن، گنہگاروں میں سے۔

اور بس (کافی) ہے تیرا رب راہ دکھانے کو، اور مدد کرنے کو۔

31

 اور کہنے لگے وہ لوگ جو منکر ہیں، کیوں نہ اُترا اس پر قرآن سارا ایک جگہ۔

اسی طرح اُتارنا تھا تا (کہ) ثابت (قدم) رکھیں ہم اس سے تیرا دل،

اور پڑھ سنایا (اُتارا) ہم نے اس کو ٹھہر ٹھہر کر۔

32

 اور نہیں لاتے تجھ پاس کوئی کہاوت کہ ہم نہیں پہنچاتے تجھ کو ٹھیک بات، اور اس سے بہتر کھول کر(وضاحت سے) ۔

33

 جو لوگ گھیرے آئیں گے اُوندھے پڑے منہ پر دوزخ کی طرف ،انہی کا بُرا درجہ ہے اور بہت بہکے ہیں راہ سے۔

34

 اور ہم نے دی موسیٰ کو کتاب اور ٹھہرایا اسکے ساتھ اس کا بھائی ہارون کام بٹانے والا (مددگار) ۔

35

 پھر کہا ہم نے، تم دونوں جاؤ ان لوگوں پاس جنہوں نے جھٹلائیں ہماری باتیں۔

پھر دے مارا (ہلاک کر دیا) ہم نے ان کو اکھاڑ کر(پوری طرح) ۔

36

 اور نوح کی قوم کو، جب اُنہوں نے جھٹلایا پیغام لانے والوں کو، ہم نے ان کو ڈبو دیا اور کیا ان کو لوگوں کے حق میں نشانی۔

اور رکھی ہے ہم نے گنہگاروں کے واسطے دُکھ کی مار۔

37

 اور عاد کو اور ثمود کو اور کنویں والوں کو، اور کتنی سنگتیں (قومیں) اس بیچ میں بہت۔

38

 اور سب کو کہہ سنائیں ہم نے (دوسروں کی) کہاوتیں،

اور سب کو کھو (ہلاک کر) دیا ہم نے کھپا کر(پوری طرح) ۔

39

 اور یہ لوگ ہو آئے ہیں اس بستی پاس جن پر برسایا بُرا برساؤ۔

کیا دیکھتے نہ تھے اس کو؟

نہیں، پر اُمید نہیں رکھتے جی اُٹھنے کی۔

40

 اور جہاں تجھ کو دیکھا کچھ کام نہیں تجھ سے مگر ٹھٹھے (مذاق) کرنے۔

کیا یہی ہے جس کو بھیجا اﷲ نے پیغام دے کر؟

41

یہ تو لگا ہی تھا کہ بچلائے (برگشتہ کر دیتا) ہم کو ہمارے ٹھاکروں (معبودوں) سے، کبھی ہم نہ ثابت (قدم) رہتے اُن پر۔

اور آگے جانیں گے جس وقت دیکھیں گے عذاب کو کون بہت بچلا (بھٹک) ہے راہ سے۔

42

بھلا دیکھ تُو، جس نے پوجنا پکڑا اپنی چاؤ کا  کہیں تو لے سکتا ہے اُس کا ذمہ؟

43

یا تو خیال رکھتا ہے کہ بہت ان میں سنتے یا سمجھتے ہیں؟

اور کچھ نہیں، وہ برابر ہیں چوپایوں کے، بلکہ وہ بہکے ہیں بہت راہ سے۔

44

 تُو نے نہ دیکھا اپنے رب کی طرف کیسی لمبی کیں پرچھائیں؟اور اگر چاہتا اس کو ٹھہرا رکھتا،

پھر ہم نے ٹھہرایا سورج اس کا راہ بتانے والا۔

45

 پھر کھینچ لیا اس کو اپنی طرف سہج سہج سمیٹ کر۔

46

 اور وہی ہے جس نے بنا دی تم کو رات اوڑھنا اور نیند آرام، اور دن بنا دیا اُٹھ نکلنا۔

47

اور وہی ہے جس نے چلائیں باویں(ہوائیں) ، خوشخبریاں لاتیں اُسکی مہر (رحمت) سے آگے۔

اور اُتارا ہم نے آسمان سے پانی ستھرائی (پاک) کرنے کا۔

48

 کہ جِلاویں (زندہ کریں) اس سے مر گئے دیس کو،

اور پلائیں اس کو اپنے بنائے (پیدا کئے) بہت چوپایوں اور آدمیوں کو۔

49

اور طرح طرح بانٹا اس کو اُن کے بیچ میں تا (کہ) دھیان رکھیں(نصیحت پکڑیں) ۔

پھر نہیں رہتے بہت لوگ بن نا شکری کئے۔

50

 اور اگر ہم چاہتے اُٹھاتے ہر بستی میں کوئی ڈرانے والا۔

51

 سو تُو کہا نہ مان منکروں کا، اور مقابلہ کر اُن کا اس سے بڑے زور سے۔

52

اور وہی ہے جس نے ملے چلائے دو دریا،یہ (ایک) میٹھا ہے پیاس بجھاتا، اور یہ (ایک) کھاری ہے کڑوا۔

اور رکھا ان دونوں کے بیچ پردا اور اوٹ (رکاوٹ) روکی(جو دونوں کو ملنے سے روکتی ہے) ۔

53

 اور وہی ہے جس نے بنایا ہے پانی سے آدمی، پھر ٹھہرایا اس کا جد (نسب) اور سسرال۔

اور ہے تیرا رب سب کر سکتا۔

54

 اور پوجتے ہیں اﷲ کو چھوڑ کر وہ چیز، کہ نہ بھلا کرے اُن کا نہ بُرا۔

اور ہیں منکر اپنے رب کی طرف سے پیٹھ دے رہا۔

55

 اور تجھ کو ہم نے بھیجا، یہی خوشی اور ڈر سنانے کو۔

56

 تُو کہہ، میں نہیں مانگتا تم سے اس پر کچھ مزدوری، مگر جو کوئی چاہے کہ لے رکھے اپنے رب کی طرف راہ۔

57

 اور بھروسہ کر اس جیتے پر جو نہیں مرتا، اور یاد کر اسکی خوبیاں۔

اور وہ بس (کافی) ہے اپنے بندوں کے گناہوں سے خبردار۔

58

جس نے بنائے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے بیچ ہے چھ دن میں،پھر قائم (جلوہ فرما) ہوا تخت پر۔

وہ بڑی مہر والا (رحمٰن ہے) ، سو پوچھ اس سے جو اس کی خبر رکھتا ہو۔

59

 اور جب کہیئے اُن کو، سجدہ کرو رحمٰن کو۔کہیں، رحمٰن کیا ہے؟

کیا سجدہ کرنے لگیں گے ہم جس کو تو فرمائے گا؟ اور بڑھتا رہے ان کا انکار بدکنا۔ (سجدہ)

60

بڑی برکت ہے اسکی جن نے بنائے آسمان میں بُرج، اور رکھا اس میں چراغ اور چاند اُجالا کرنے والا۔

61

 اور وہی ہے جس نے بنائے رات اور دن، بدلتے ، اس کے واسطے جو چاہے دھیان رکھنا یا شکر کرنا۔

62

 اور بندے رحمٰن کے وہ ہیں جو چلتے ہیں زمین پر دبے پاؤں،

اور جب بات کرنے لگیں اُن سے بے سمجھ لوگ کہیں صاحب سلامت۔

63

 اور وہ جو رات کاٹتے ہیں اپنے رب کے آگے سجدے میں اور کھڑے۔

64

 اور وہ جو کہتے ہیں، اے رب! ہٹا ہم سے دوزخ کا عذاب،

بیشک اس کا عذاب بڑی چٹی (خسارہ) ہے۔

65

 وہ بُری جگہ ہے ٹھہراؤ کی، اور بُری جگہ رہنے کی۔

66

 اور وہ کہ جب خرچ کرنے لگیں، نہ اُڑائیں (اصراف کریں) اور نہ تنگی (بُخل) کریں،

اور ہے اس کے بیچ ایک سیدھی گزران(معتدل خرچ) ۔

67

 اور وہ جو نہیں پکارتے اﷲ کے ساتھ اور حاکم کو

اور نہیں خون کرتے جان کا جو منع کی اﷲ نے، مگر جہاں چاہیئے، اور بدکاری (زنا) نہیں کرتے،

اور جو کوئی کرے یہ کام وہ بھڑے گناہ سے۔

68

 دُونا ہو اس کو عذاب دِن قیامت کے، اور پڑا رہے اس میں خوار ہو کر۔

69

 مگر جس نے توبہ کی اور یقین لایا اور کیا کچھ کام نیک،سو ان کو بدل دیگا اﷲ بُرائیوں کی جگہ بھلائیاں۔

اور ہے اﷲ بخشنے والا مہربان۔

70

 اور جو کوئی توبہ کرے اور کرے کام نیک، سو وہ پھر (پلٹ) آتا ہے اﷲ کی طرف پھر(پلٹ) آنے کی جگہ۔

71

 اور وہ جو شامل نہیں ہوتے جھوٹے کام میں، اور جب ہو نکلیں کھیل کی باتوں پر نکل جائیں بزرگی رکھ کر۔

72

 اور وہ کہ جب اُن کو سمجھایئے اُن کے رب کی باتیں، نہ ہو پڑیں اُن پر بہرے اندھے۔

73

 اور وہ جو کہتے ہیں،اے رب!

دے ہم کو ہماری عورتوں کی طرف سے اور اولاد کی طرف سے آنکھ کی ٹھنڈک اور کر ہم کو پرہیزگاروں کے آگے۔

74

 ان کو بدلہ ملے گا کوٹھوں کے جھروکے(محل)، اس پر کہ ٹھہرے (صبر کرتے)رہے،

اور لینے (استقبال کو) آئیں گے اُن کو وہاں دُعا اور سلام کہتے۔

75

 رہا کریں اُن میں۔

خوب جگہ ہے ٹھہراؤ کی، اور خوب جگہ رہنے کی۔

76

 تُو کہہ، پرواہ نہیں رکھتا میرا رب تمہاری، اگر تم اس کو نہ پکارا کرو۔

سو تم جھٹلا چکے، اب آگے ہوتا ہے بھینٹ(سزا جس سے جان چھڑانی محال ہو) ۔

***********

77


© Copy Rights:

Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,

Lahore, Pakistan

Visits wef Apr 2024 web counter