Quran Urdu Translation

Surah TaHa

Translation by Fateh Muhammad Jalundhari

شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا (ہے)۔


طہ ‏

1

(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم)

ہم نے تم پر قرآن اس لئے نازل نہیں کیا کہ تم مشقت میں پڑجاؤ ‏

2

بلکہ اس شخص کو نصیحت دینے کے لیے (نازل کیا ہے) جو خوف رکھتا ہے ‏

3

یہ اس (ذات برتر) کا اتارا ہوا ہے جس نے زمین اور اونچے اونچے آسمان بنائے ‏

4

(یعنی خدائے) رحمٰن جس نے عرش پر قرار پکڑا ‏

5

جو آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور جو کچھ ان دونوں ےکے بیچ ہے اور جو کچھ مٹی کے نیچے ہے سب اسی کا ہے

6

اور اگر تم پکار کر بات کہو تو وہ چھپتے بھید اور نہایت پوشیدہ بات کو جانتا ہے ‏

7

(وہ معبود برحق ہے کہ) اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اس کے (سب) نام اچھے ہیں ‏

8

اور کیا تمہیں موسیٰ (کے حال) کی خبر ملی ہے؟ ‏

9

جب انہوں نے آگ دیکھی تواپنے گھر کے لوگوں سے کہا کہ تم (یہاں) ٹھہرو میں نے آگ دیکھی ہے

(میں وہاں جاتا ہوں ) شاید اس میں سے میں تمہارے پاس انگارہ لاؤں یا  آگ(کے مقام) کا راستہ معلوم کرسکوں

10

جب وہاں پہنچے تو آواز آئی کہ موسیٰ ‏

11

میں تو تمہارا پروردگار ہوں تو اپنی جوتیاں اتارو

تم (یہاں) پاک میدان (یعنی) طوٰی میں ہو ‏

12

اور میں نے تم کو انتخاب کرلیا ہے جو حکم دیا جائے اسے سنو ‏

13

بیشک میں خدا ہوں میرے سوا کوئی معبود نہیں

تو میری عبادت کرو اور میری یاد کے لیے نماز پڑھا کرو ‏

14

قیامت یقینا آنے والی ہے

میں چاہتا ہوں کہ اس (کے وقت) کو پوشیدہ رکھوں تاکہ ہر شخص جو کوشش کرے اسکا بدلہ پائے ‏

15

تو جو شخص اس پر ایمان نہیں رکھتا اور اپنی خواہش کے پیچھے چلتا ہے

(کہیں) تم کو اس  (کے یقین)  سے روک نہ تو  (اس صورت میں)  تم ہلاک  ہوجاؤ

16

اور موسیٰ یہ تمہارے داہنے ہاتھ میں کیا ہے؟ ‏

17

انہوں نے کہا یہ میری لاٹھی ہے اس پر میں سہارا لگاتا ہوں

اور اس سے اپنی بکریوں کے لئے پتے جھاڑتا ہوں اور اس میں میرے اور بھی کئی فائدے ہیں ‏

18

فرمایا کہ موسیٰ اسے ڈال دو ‏

19

تو انہوں نے اس کو ڈال دیا اور ناگہاں سانپ بن کر دوڑنے لگا ‏

20

(خدا نے) فرمایا اسے پکڑ لو اور ڈرنا مت

ہم اس کو ابھی اس کی پہلی حالت پر لوٹا دیں گے ‏

21

اور اپنا ہاتھ اپنی بغل سے لگا لو وہ کسی عیب (و بیماری) کے بغیر سفید (چمکتا دمکتا) نکلے گا۔

یہ دوسری نشانی ہے ‏

22

تاکہ ہم تمہیں اپنے نشانات عظیم دکھائیں ‏

23

تم فرعون کے پاس جاؤ (کہ) وہ سرکش ہو رہا ہے ‏

24

کہا میرے پروردگار (اس کام کے لئے) میرا سینہ کھول دے ‏

25

اور میرا کام آسان کر دے ‏

26

اور میری زبان کی گرہ کھول دے ‏

27

تاکہ وہ میری بات سمجھ لیں ‏

28

اور میرے گھروالوں میں سے (ایک کو) میرا وزیر (یعنی مددگار) مقرر فرما ‏

29

(یعنی) میرے بھائی ہارون کو ‏

30

اس سے میری وقت کو مضبوط فرما ‏

31

اور اسے میرے کام میں شریک کر ‏

32

تاکہ ہم تیری بہت سی تسبیح کریں ‏

33

اور تجھے کثرت سے یاد کریں ‏

34

تو ہم کو ہر حال میں دیکھ رہا ہے ‏

35

فرمایا موسیٰ تمہاری دعا قبول کی گئی ‏

36

اور ہم نے تم پر ایک بار اور بھی احسان کیا تھا ‏

37

جب ہم نے تمہاری والدہ کو الہام کیا تھا جو تمہیں بتایا جاتا ہے ‏

38

(وہ یہ تھ) کہ اسے (یعنی موسیٰ کو) صندوق میں رکھو پھر اس (صندوق) کو دریا میں ڈال دو

تو دریا اسے کنارے پر ڈال دے گا (اور) میرا اور اس کا دشمن اسے اٹھا لے گا

اور (موسیٰ)  میں نے تم  پر اپنی طرف سے محبت ڈال دی  (اس لئے  کہ تم پر مہربانی کی جائے) اور اس لیے کہ تم میرے سامنے پرورش پاؤ ‏

39

جب تمہاری بہن (فرعون کے ہاں) گئی اور کہنے لگی کہ میں تمہیں ایسا شخص بتاؤں جو اسکو پالے

تو (اس طریق سے) ہم نے تم کو تمہاری ماں کے پاس پہنچا دیا تاکہ انکی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور وہ رنج نہ کریں۔

اور تم نے ایک شخص کو مار ڈالا تو ہم نے تم کو غم سے مخلصی دی اور ہم نے تمہاری (کئی بار) آزمائش کی

پھر تم کئی سال اہل مدین میں ٹھہرے رہے

پھر اے موسیٰ تم (قابلیت رسالت کے) اندازے پر آ پہنچے ‏

40

اور میں نے تم کو اپنے (کام کے) لیے بنایا ‏

41

تو تم اور تمہارا بھائی دونوں ہماری نشانیاں لے کر جاؤ اور میری یاد میں سُستی نہ کرنا ‏

42

دونوں فرعون کے پاس جاؤ کہ وہ سرکش ہو رہا ہے ‏

43

اور اس سے نرمی سے بات کرنا شاید وہ غور کرے یاڈر جائے ‏

44

دونوں کہنے لگے کہ ہمارے پروردگار ہمیں خوف ہےکہ وہ ہم پر تعدی کرنے لگے یا زیادہ سرکش ہو جائے ‏

45

(خدا نے) فرمایا کہ ڈرو مت

میں تمہارے ساتھ ہوں (اور) سنتا اور دیکھتا ہوں ‏

46

(اچھا) تو اس کے پاس جاؤ اور کہو کہ

ہم آپ کے پروردگار کے بھیجے ہوئے ہیں تو بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ جانے کی اجازت دیجئے اور انہیں عذاب نہ کیجئے ‏

ہم آپ کے پاس آپ کے پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر آئے ہیں

اور جو ہدایت کی بات مانے اس کو سلامتی ہے ‏

47

ہماری طرف یہ وحی آئی ہے کہ جو جھٹلائے اور منہ پھیرے اس کے لئے عذاب (تیار) ہے ‏

48

(غرض موسیٰ اور ہارون فرعون کے پاس گئے) اس نے کہا موسیٰ تمہارا پروردگار کون ہے؟ ‏

49

کہا کہ ہمارا پروردگار وہ ہے جس نے ہرچیز کو اس کی شکل وصورت بخشی پھر راہ دکھائی ‏

50

کہا تو پہلی جماعتوں کا کیا حال ہے؟ ‏

51

کہا کہ انکا علم میرے پروردگار کو ہے (جو) کتاب میں (لکھا ہوا ہے)

میرا پروردگار نہ چوکتا ہے اور نہ بھولتا ہے ‏

52

وہ (وہی تو ہے)  جس نے تم لوگوں کے لئے زمین کوفرش بنایا اور اس میں تمہارے لئے راستے جاری کئے

اور آسمان سے پانی برسایا پھر اس سے انواع واقسام کی مختلف روئیدگیاں پیدا کیں ‏

53

کہ خود بھی کھاؤ اور اپنے چارپایوں کو بھی بھی چراؤ

بےشک ان باتوں میں عقل والوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں ‏

54

اسی زمین میں سے ہم نے تم کو پیدا کیا اور اسی میں تمہیں لوٹائیں گے اور اسی سے دوسری دفعہ نکالیں گے ‏

55

اور ہم نے فرعون کو اپنی سب نشانیاں دکھلائیں مگر وہ تکذیب اور انکار ہی کرتا رہا ‏

56

کہنے لگا موسیٰ تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ اپنے جادو (کے زور) سے ہمیں ہمارے ملک سے نکال دو ‏

57

تو ہم پھر تمہارے مقابل ایسا ہی جادو لائیں گے تو ہمارے اور اپنے درمیان ایک وقت مقرر کرلو

نہ تو ہم اس کے خلاف کریں گے اور نہ تم (اور یہ مقابلہ) ایک ہموار میدان میں (ہوگا)

58

(موسیٰ نے) کہا کہ آپ کے لئے یوم زینت کا وعدہ ہے اور یہ کہ لوگ اس دن چاشت کے وقت اکٹھے ہوجائیں

59

تو فرعون لوٹ گیا اور اپنا سامان جمع کر کے پھر آیا ‏

60

موسیٰ نے ان (جادوگروں سے کہ) ہائے تمہاری کمبختی خدا پر جھوٹ افترا نہ کرو کہ وہ تمہیں عذاب دے فنا کر دے گا

اور جس نے افترا کیا وہ نامراد رہا ‏

61

تو وہ باہم اپنے معاملہ میں جھگڑنے اور چپکے چپکے سرگوشی کرنے لگے ‏

62

کہنے لگے کہ یہ دونوں جادوگر ہیں اور چاہتے ہیں کہ اپنے جادو (کے زور)سے تم کو تمہارے ملک سےنکال دیں

اور تمہارے شائشسہ مذہب کو نابود کر دیں ‏

63

تو تم (جادو کا) سامان اکٹھا کرلو اور پھر قطار باندھ کر آؤ

اور آج جو غالب رہا وہی کامیاب ہوا ‏

64

بولے کہ موسیٰ یا تو تم (اپنی چیز) ڈالو یا ہم اپنی چیزیں پہلے ڈالتے ہیں ‏

65

(موسیٰ نے) کہا نہیں تم ہی ڈالو

(جب انہوں نے چیزیں ڈالیں)  

تو ناگہاں ان کی رسیاں اور لاٹھیاں موسیٰ کے خیال میں ایسی آنے لگیں کہ وہ (میدان میں) ادھر ادھر دوڑ رہی ہیں ‏

66

(اس وقت) موسیٰ نے اپنے دل میں خوف معلوم کیا ‏

67

ہم نے کہا خوف نہ کرو بلاشبہ تم ہی غالب ہو ‏

68

اور جو چیز (یعنی لاٹھی) تمہارے داہنے ہاتھ میں ہے اسےڈال دو کہ جو کچھ انہوں نے بنایا ہے اسکو نگل جائے گی

جو کچھ انہوں نے بنایا ہے یہ تو جادوگروں کے ہتھکنڈے ہیں

اور جادوگر جہاں جائے فلاح نہیں پائے گا ‏

69

(القصہ یونہی ہو) تو جادوگر سجدے میں گر پڑے اور کہنے لگے کہ ہم ہارون اور موسیٰ کے پروردگار پر ایمان لائے ‏

70

(فرعون) بولا کہ پیشتر اس کے کہ میں تمہیں اجازت دوں تم اس پر ایمان لے آئے؟

بےشک وہ تمہارا بڑا (یعنی استاد) ہے جس نے تم کو جادو سکھایا ہے

سو میں تمہارے ہاتھ اور پاؤں (جانب) خلاف سےکٹوا دوں گا اور کھجور کے تنوں پر سولی چڑھوا دوں گا

(اس وقت) تم کو معلوم ہوگا کہ ہم میں سے کس کا عذاب زیادہ سخت اور دیر تک رہنے والا ہے ‏

71

انہوں نے کہا کہ جو دلائل ہماے پاس آ گئے ہیں ان پر اور جس نے ہم کو پیدا کیا ہے اس پر ہم آپ کو ہرگز ترجیح  نہیں  دیں گے ‏

تو آپ کو جو حکم دینا ہو دیجیے

اور آپ جو حکم دے سکتے ہیں وہ صرف اسی دنیا کی زندگی میں (دے سکتے ہیں)

72

ہم اپنے پروردگار پر ایمان لے آئے تاکہ وہ ہمارے گناہوں کو معاف کر دے اور (اسے بھی) جو آپ نے ہم سے زبردستی جادو کرایا

اور خدا بہتر اور باقی رہنے والا ہے ‏

73

جو شخص اپنے پروردگار کے پاس گنہگار ہو کر آئے گا تو اس کے لئے جہنم ہے جس میں نہ مرے گا نہ جئے گا ‏

74

اور جو اس کے روبرو ایماندار ہو کر آئے گا اور عمل بھی نیک کئے ہوں گے تو ایسے لوگوں کے لئے اونچے اونچے درجے ہیں ‏

75

(یعنی) ہمیشہ رہنے کے باغ جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ہمیشہ ان میں رہیں گے

اور یہ اس شخص کا بدلہ ہوگا جو پاک ہوا ‏

76

اور ہم نے موسیٰ کی طرف وحی بھیجی کہ ہماے بندوں کو راتوں رات نکال لے جاؤ

پھر ان کے لئے دریا میں (لاٹھی مار کر) خشک راستہ بنا دو

پھر تم کو نہ تو (فرعون کے) آ پکڑنے کا خوف ہوگا اور نہ (غرق ہونے کا ڈر)

77

پھر فرعون نے اپنے لشکر کے ساتھ ان کا تعاقب کیا تو دریا کی (موجوں) نے ان پر چڑھ کر انہیں ڈھانک لیا (یعنی ڈبو دی)

78

اور فرعون نے اپنی قوم کو گمراہ کر دیا اور سیدھے راستے پر نہ ڈالا ‏

79

اے آل یعقوب! ہم نے تم کو تمہارے دشمن سے نجات دی

اور (تورات دینے کے لئے) تم سے کوہ طور کی داہنی طرف مقرر کی

اور تم پر من اور سلویٰ نازل کیا ‏

80

(اور حکم دیا کہ) جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو دی ہیں ان کو کھاؤ

اور اس میں حد سے نہ نکلنا ورنہ تم پر میرا غضب نازل ہوگا

اور جس پر میرا غضب نازل ہوا وہ ہلاک ہو گیا ‏

81

اور جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور نیک عمل کرے پھر سیدھے راستے چلے اس کو میں بخش دینے والا ہوں

82

اور اے موسیٰ تم نے اپنی قوم سے (آگے چلے آنے میں) کیوں جلدی کی؟ ‏

83

کہا وہ میرے پیچھے (آ رہے) ہیں اور اے پروردگار میں نے تیری طرف (آنے کی) جلدی اس لئے کی کہ تو خوش ہو ‏

84

فرمایا کہ ہم نے تمہاری قوم کو تمہارے بعد آزمائش میں ڈال دیا ہے اور سامری نے ان کو بہکا دیا ہے ‏

85

اور موسیٰ غم اور غصے کی حالت میں اپنی قوم کے پاس آئے

اور کہنے لگے کہ اے قوم کیا تمہارے پروردگار نے تم سے ایک اچھا وعدہ نہیں کیا تھا؟

کیا (میری جدائی کی) مدت تمہیں دراز معلوم ہوئی

یا تم نے چاہا کہ تم پر تمہارے پروردگار کی طرف غضب نازل ہو؟

اور (اس لئے) تم نے مجھ سے جو وعدہ کیا تھا اس کے خلاف کیا ‏

86

وہ کہنے لگے کہ ہم نے اپنے ختیار سے تم سے وعدہ خلاف نہیں کیا

بلکہ ہم لوگوں کے زیوروں کا بوجھ اٹھائے ہوئے تھے پھر ہم نے اس کو (آگ میں) ڈال دیا

اور اسی طرح سامری نے ڈال دیا ‏

87

تو اس نے انکے لئے ایک بچھڑا بنا دیا (یعنی اس کا) قالب جس کی آواز گائے کی سی تھی

تو لوگ کہنے لگے یہ تمہارا معبود ہے اور موسیٰ کا بھی معبود ہے مگر وہ بھول گئے ہیں ‏

88

کیا یہ لوگ نہیں دیکھتے کہ ان کی کسی بات کا جواب نہیں دیتا اور نہ ان کے نقصان اور نفع کا کچھ اختیار رکھتا ہے ‏

89

اور ہارون نے ان سے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ لوگو! اس سے صرف تمہاری آزمائش کی گئی ہے

اور تمہارا پروردگار تو خدا ہے تو تم میری پیروی کرو اور میرا کہا مانو ‏

90

وہ کہنے لگے کہ جب تک موسیٰ ہمارے پاس نہ آئیں ہم اس (کی پوجا) پر قائم رہیں گے ‏

91

(پھر موسیٰ نے ہارون سے کہ) کہ ہارون جب تم نے ان کو دیکھا تھا کہ گمراہ ہوگئے ہیں تو تم کو کس چیز نے روکا؟

92

(یعنی) اس بات سے کہ تم میرے پیچھے چلے آؤ

بھلا تم نے میرے حکم کے خلاف (کیوں کیا؟)

93

کہنے لگے بھائی میری داڑھی اور سر (کے بالوں) کو نہ پکڑیئے

میں تو اس سے ڈرا کہ آپ یہ نہ کہیں کہ تم نے بنی اسرائیل میں تفرقہ ڈال دیا اور میری بات کو ملحوظ نہ رکھا

94

(پھر سامری سے) کہنے لگے کہ سامری تیرا کیا حال ہے؟ ‏

95

اس نے کہا میں نے ایسی چیز دیکھی جو اوروں نے نہیں دیکھی

تو میں نے فرشتے کے نقشِ پا سے (مٹی کی) ایک مٹھی بھر لی پھر اس کو بچھڑے کے قالب میں ڈال دیا

اور مجھے میرے جی نے (اس کام کو) اچھا بتایا ‏

96

(موسیٰ نے) کہ جا تجھ کو دنیا کی زندگی میں یہ (سزا) ہے کہ کہتا رہے کہ مجھ کو ہاتھ نہ لگا

اور تیرے لئے ایک اور وعدہ ہے (یعنی عذاب ک) تجھ سے ٹل نہ سکے گا

اور جس معبود کی (پوجا) پر تو (قائم و) معتکف تھا اس کو دیکھ

ہم اسے جلا دیں گے پھر اس کی راکھ کو اڑا کر دریا میں بکھیر دیں گے ‏

97

تمہارا معبود وہی ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں

اس کا علم ہرچیز پر محیط ہے ‏

98

اس طرح پر ہم تم سے وہ حالات بیان کرتے ہیں جو گزر چکے ہیں

اور ہم نے تمہیں اپنے پاس سے نصیحت (کی کتاب) عطا فرمائی ہے ‏

99

جو شخص اس سے منہ پھیرے گا وہ قیامت کے دن (گناہ کا) بوجھ اٹھائے گا ‏

100

(ایسے لوگ) ہمیشہ اس (عذاب) میں (مبتلا ) رہیں گے

اور یہ بوجھ قیامت کے روز ان کے لئے برا ہے ‏

101

جس روز صور پھونکا جائے گا

اور ہم گنہگاروں کو اکٹھا کریں گے اور ان کی آنکھیں نیلی نیلی ہوں گی ‏

102

(تو) وہ آپس میں آہستہ آہستہ کہیں گے کہ تم( دنیا میں) صرف دس ہی دن رہے ہو ‏

103

جو باتیں یہ کریں گے ہم خوب جانتے ہیں

اس وقت ان میں سب سے اچھی راہ والا (یعنی عاقل وہوشمند )کہے گا کہ نہیں بلکہ صرف ایک ہی روز ٹھہرے ہو

104

اور تم سے پہاڑوں کے بارے میں دریافت کرتے ہیں

کہہ دو کہ خدا ان کو اڑا کر بکھیر دے گا ‏

105

اور زمین کو ہموار میدان کر چھوڑے گا ‏

106

جس میں نہ تم کجی (اور پستی) دیکھو نہ ٹیلا (اور نہ بلندی)

107

اس روز لوگ ایک پکارنے والے کے پیچھے چلیں گے اور اس کی پیروی سے انحراف نہ کر سکیں گے

اور خدا کے سامنے آوازیں پس ہوجائیں گی تو تم آواز خفی کے سوا کوئی آواز نہ سنو گے ‏

108

اس روز (کسی کی) سفارش کچھ فائدہ نہ دے گی مگر اس شخص کی جسےخدا اجازت دے اور اسی کی بات کو پسند فرمائے

109

جو کچھ ان کے آگے ہے جو کچھ ان کے پیچھے ہے وہ اسکو جانتا ہے

اور وہ (اپنے) علم سے خدا (کے علم) پر احاطہ نہیں کرسکتے ‏

110

اور اس زندہ وقائم کے رو برو منہ نیچے ہوجائیں گے

اور جس نے ظلم کا بوجھ اٹھایا وہ نامراد رہا ‏

111

اور جو نیک کام کرے گا اور مومن بھی ہوگا تو اس کو نہ ظلم کا خوف ہوگا اور نہ نقصان کا ‏

112

اور ہم نے اس کو اسی طرح کا قرآن عربی نازل کیا ہے اور اس میں طرح طرح کے ڈراوے بیان کر دئیے ہیں تاکہ لوگ پرہیزگار بنیں

یا خدا ان کے لئے نصیحت پیدا کر دے ‏

113

تو خدا جو سچا بادشاہ ہے عالی قدر ہے

اور قرآن کی وحی جو تمہاری طرف بھیجی جاتی ہے اس کے پورا ہونے سے پہلے قرآن کے (پڑھنے کے) لئے جلدی نہ کیا کرو

اور دعا کرو کہ میرا پروردگار مجھے اور زیادہ علم دے ‏

114

اور ہم نے پہلے آدم سے عہد لیا تھا مگر وہ (اسے) بھول گئے

اور ہم نے ان میں صبر وثبات نہ دیکھا ‏

115

اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو سب سجدے میں گر پڑے مگر ابلیس نے انکار کیا ‏

116

ہم نے فرمایا کہ آدم یہ تمہارا اور تمہاری بیوی کا دشمن ہے

تو یہ کہیں تم دونوں کو بہشت سے نکلوا نہ دے پھر تم تکلیف میں پڑ جاؤ ‏

117

یہاں تم کو یہ (آسائش) ہوگی کہ نہ بھوکے رہو نہ ننگے ‏

118

اور یہ کہ نہ پیاسے رہو اور نہ دھوپ کھاؤ ‏

119

تو شیطان نے انکے دل میں وسوسہ ڈالا

(اور) کہا کہ آدم! بھلا میں تم کو (ایس) درخت بتاؤں (جو) ہمیشہ کی زندگی کا  (ثمرہ دے) اور (ایسی) بادشاہت کہ کبھی زائل  نہ  ہو؟ ‏

120

تو دونوں نے اس درخت کا پھل کھا لیا تو ان پر انکی شرمگاہیں ظاہر ہوگئیں اور وہ اپنے  (بدنوں پر)  بہشت کے پتے  چپکانے  لگے‏

اور آدم نے اپنے پروردگار کے حکم کے خلاف کیا تو وہ اپنے مطلوب سے بےراہ ہوگئے ‏

121

پھر ان کے پروردگار نے ان کو نوازا تو ان پر مہربانی سے توجہ فرمائی اور سیدھی راہ بتائی ‏

122

فرمایا کہ تم دونوں یہاں سے اتر جاؤ تم میں بعض بعض کے دشمن ہوں گے

پھر اگر میری طرف سے تمہارے پاس ہدایت آئے

تو جو شخص میری ہدایت کی پیروی کرے گا وہ نہ گمراہ ہوگا  اور نہ تکلیف  میں  پڑے گا ‏

123

اور جو میری نصیحت سے منہ پھیرے گا اس کی زندگی تنگ ہوجائے گی

اور قیامت کو ہم اسے اندھا کر کے اڑھائیں گے ‏

124

وہ کہے گا میرے پرورگار تو نے مجھے اندھا کر کے کیوں اٹھایا؟ میں تو دیکھتا بھالتا تھا ‏

125

(خدا) فرمائے گا کہ ایسا ہی (چاہئے تھا) تیرے پاس ہماری آیتیں آئیں تو تو نے ان کو بھلا دیا

اسی طرح آج ہم تجھ کو بھلادیں گے ‏

126

اور جو شخص حد سے نکل جائے اور اپنے پروردگار کی آیتوں پر ایمان نہ لائے ہم اسکو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں

اور آخرت کا عذاب بہت سخت اور بہت دیر رہنے والا ہے ‏

127

کیا یہ بات ان لوگوں کے لئے موجب ہدایت نہ ہوئی کہ ہم انسے پہلے بہت سے لوگوں کو ہلاک کر چکے ہیں

جن کے رہنے کے مقامات میں یہ چلتے پھرتے ہیں؟

عقل والوں کے لئے اس میں (بہت سی) نشانیاں ہیں ‏

128

اور  اگر  ایک  بات  تمہارے  پروردگار  کی  طرف سے پہلے صادر اور (جزائے اعمال کے لئے) ایک میعاد مقرر نہ ہوچکی ہوتی

تو (نزول) عذاب لازم ہوچکا ہوتا

129

پس جو کچھ یہ بکواس کرتے ہیں اس پر صبر کرو

اور سورج کے نکلنے سے پہلے اور اسکے غروب ہونے سے پہلے اپنے پروردگار کی تسبیح وتحمید کیا کرو

اور رات کی ساعات (اوّلین) میں بھی اس کی تسبیح کیا کرو

 اور دن کے اطراف (یعنی دوپہر کے قریب ظہر کے وقت بھی) ‏ تاکہ تم خوش ہو جاؤ

130

اور کئی  طرح  کے  لوگوں  کو  جو ہم  نے دنیا کی زندگی میں آرائش  کی چیزوں سے بہرہ مند کیا ہے

تاکہ ان کی آزمائش کریں ان پر نگاہ نہ کرنا ‏

اور تمہارے پروردگار کی (عطا فرمائی ہوئی) روزی بہت اور باقی رہنے والی ہے ‏

131

اور اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم کرو اور اس پر قائم رہو

ہم تم سے روزی کے خواستگار نہیں بلکہ تمہیں ہم روزی دیتے ہیں

اور (نیک) انجام (اہل تقویٰ) کا ہے ‏

132

اور کہتے ہیں کہ یہ (پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) اپنے پروردگارکی طرف سے ہمارے پاس کوئی نشانی کیوں نہیں لاتے؟

کیا ان کے پاس پہلی کتابوں کی نشانی نہیں آئی؟ ‏

133

اور اگر ہم انکو پیغمبر (کے بھیجنے) سے پیشتر کسی عذاب سے ہلاک کر دیتے تو وہ کہتے کہ

اے ہمارے پروردگار

تو نے ہماری طرف کوئی پیغمبر کیوں نہ بھیجاکہ ہم ذلیل  اور رسوا  ہونے سے پہلے تیرے کلام (واحکام) کی پیروی کرتے ‏

134

کہہ دو کہ سب (نتائج اعمال کے) منتظر ہیں سو تم بھی رہو

عنقریب تم  کو معلوم ہوجائے گا  کہ (دین کے)  سیدھے راستے پر چلنے والے کون ہیں

اور (جنت کی طرف) راہ پانے والے کون ہیں (ہم یا تم)

***********

135



© Copy Rights:

Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,

Lahore, Pakistan

Visits wef Apr 2024

free web page counter