Quran Urdu Translation

Surah Al Ra'd

Translation by Fateh Muhammad Jalundhari

شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا (ہے)۔


الف لام را

(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم) یہ کتاب (الہٰی) کی آیتیں ہیں۔

اور جو تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر نازل ہوا ہے حق ہے۔

لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے ‏

1

خدا وہی تو ہے جس نے ستونوں کے بغیر آسمان جیسا کہ تم دیکھتے ہو (اتنے) اونچے بنائے۔

پھر عرش پر جا ٹھہرا

اور سورج اور چاند کو کام میں لگا دیا۔

ہر ایک ایک میعاد معین تک گردش کر رہا ہے۔

وہی (دنیا کے) کاموں کا انتظام کرتا ہے۔

(اس طرح)  وہ (اپنی) آیتیں کھول کھول کر بیان کرتاہے کہ تم اپنے پروردگار کے روبرو جانے کا یقین کرو۔

2

اور وہی ہے جس نے زمین کو پھیلایا اور اس میں پہاڑ اور دریا پیدا کئے۔

اور ہر طرح کے میووں کی دو دو قسمیں بنائیں۔

وہی رات کو دن لباس پہناتا ہے

غور کرنے والوں کے لئے اس میں بہت سی نشانیاں ہیں۔ ‏

3

اور زمین میں کئی طرح کے قطعات ہیں ایک دوسرے سے ملے ہوئے

اور انگور کے باغ اور کھیتی اور کھجور کے درخت۔

بعض کی بہت سی شاخیں ہوتی ہیں اور بعض کی اتنی نہیں ہوتیں

(باوجودیہ کہ) پانی سب کو ایک ہی ملتا ہے اور ہم بعض میووں کو بعض پر لذت میں فضیلت دیتے ہیں۔

اس میں سمجھنے والوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں۔ ‏

4

اگر تم عجیب بات سننی چاہو تو  کافروں کا یہ کہنا عجیب ہے کہ جب ہم (مر کر) مٹی ہو جائیں گے تو کیا از سر نو پیدا ہونگے؟ ‏

یہی لوگ ہیں جو اپنے پروردگار سے منکر ہوئے ہیں۔

اور یہی ہیں جن کی گردنوں میں طوق ہونگے۔

اور یہی اہل دوزخ ہیں کہ ہمیشہ اس میں (جلتے) رہیں گے۔ ‏

5

اور  یہ  لوگ  بھلائی  سے  پہلے  تم سے برائی کے جلد خواستگار (یعنی طالب عذاب ہیں) حالانکہ ان سے پہلے عذاب (واقع) ہو چکے ہیں۔

اور تمہارا پروردگار لوگوں کو باوجود انکی بے انصافیوں کے معاف کرنے والا ہے

اور بیشک تمہارا پروردگار سخت عذاب دینے والا ہے۔ ‏

6

اور کافر لوگ کہتے ہیں کہ اس (پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) پر اس کے پروردگار کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نازل نہیں ہوئی؟

سو (اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم) تم تو صرف ہدایت کرنے والے ہو

اور ہر ایک قوم کیلئے رہنما ہوا کرتا ہے۔ ‏

7

خدا ہی اس بچے سے واقف ہے جو عورت کے پیٹ میں ہوتا ہے اور پیٹ کےسکڑنے اور بڑھنے سے بھی (واقف ہے)

اور ہرچیز کا اس کے ہاں ایک اندازہ مقرر ہے۔ ‏

8

وہ دانائے نہاں و آشکار ہے۔ سب سے بزرگ (اور) عالی رتبہ ہے۔ ‏

9

کوئی تم میں سے چپکے سے بات کہے یا پکار کر یا رات کو کہیں چھپ جائے یا دن (کی روشنی) میں کھلم کھلا چلے پھرے (اس کے نزدیک) برابر ہے۔ ‏

10

اسکے آگے اور پیچھے خدا کے چوکیدار رہیں جو خدا کے حکم سے اس کی حفاظت کرتے ہیں۔

خدا اس (نعمت) کو جو کسی قوم کو (حاصل) ہے نہیں بدلتا جب تک کہ وہ اپنی حالت کو نہ بدلے۔

اور جب خدا کسی قوم کے ساتھ برائی کا ارادہ کرتا ہے تو پھر وہ پھر نہیں سکتی

اور خدا کے سوا ان کا کوئی مددگار نہیں ہوتا۔ ‏اور خدا کے سوا ان کا کوئی مددگار نہیں ہوتا۔ ‏

11

اور وہی تو ہے جو تم کو ڈرانے اور امید دلانے کے لئے بجلی دکھاتا اور بھاری بھاری بادل پیدا کرتا ہے۔ ‏

12

اور رعد اور فرشتے سب اسکے خوف سے اس کی تسبیح و تحمید کرتے رہتے ہیں۔

اور وہی بجلیاں بھیجتا ہے۔ پھر جس پر چاہتا ہے گرا بھی دیتا ہے۔

اور وہ خدا کے بارے میں جھگڑتے ہیں۔ اور وہ بڑی قوت والا ہے۔ ‏

13

سودمند پکارنا تو اسی کا ہے۔

اور جن کو یہ لوگ اس کے سوا پکارتے ہیں وہ ان کی پکار کو کسی طرح قبول نہیں کرتے۔

مگر اس شخص کی طرح جو اپنے دونوں ہاتھ پانی کی طرف پھیلا دے تاکہ (دو ر ہی سے) اس کے منہ تک آپہنچے۔

حالانکہ وہ (اس تک کبھی بھی) نہیں آسکتا۔

اور (اسی طرح) کافروں کی پکار بیکار ہے۔ ‏

14

اور جتنی مخلوقات آسمانوں اور زمین میں ہے خوشی سے یا زبردستی سے خدا کے آگے سجدہ کرتی ہے۔

اور ان کے سائے بھی صبح وشام (سجدے کرتے) ہیں۔ ‏

15

ان سے پوچھو کہ آسمانوں اور زمین کا پروردگار کون ہے؟

(تم ہی انکی طرف سے) کہہ دو کہ خدا۔

پھر (ان سے)  کہو کہ تم نے خدا کو چھوڑ  کر  ایسے  لوگوں  کو  کیوں کارساز بنایا ہے جو خود اپنے نفع و نقصان کا بھی کچھ اختیار نہیں رکھتے؟

(یہ بھی) پوچھو کیا اندھا اور آنکھوں والا برابر ہیں؟

یا اندھیرا اور اجالا برابر ہو سکتا ہے؟

بھلا ان لوگوں نے جنکو خدا کا شریک مقرر کیا ہے  کیا انہوں نے خدا کی سی مخلوقات پیدا کی ہے جس کے سبب ان کو مخلوقات مشتبہ ہوگئی ہے؟

کہہ دو کہ خدا ہی ہرچیز کا پیدا کرنیوالا ہے اور وہ یکتا (اور) زبردست ہے۔ ‏

16

اسی نے آسمان سے مینہ برسایا۔

پھر اس سے اپنے اپنے اندازے کے مطابق نالے بہ نکلے۔

پھر نالے پر پھولا ہوا جھاگ آگیا۔

اور جس چیز کو زیور یا کوئی اور سامان بنانے کے لئے آگ میں تپاتے ہیں اس میں بھی ایسا ہی جھاگ ہوتا ہے۔ ‏

اس طرح خدا حق اور باطل کی مثال بیان فرماتا ہے۔

سو جھاگ تو سوکھ کر زائل ہوجاتا ہے

اور (پانی) جو لوگوں کو فائدہ پہنچاتا ہے وہ زمین میں ٹھہرا رہتا ہے۔

اس طرح خدا (صحیح اور غلط کی) مثالیں بیان فرماتا ہے (تاکہ تم سمجھو)

17

جن لوگوں نے خدا کے حکم کو قبول کیا ان کی حالت بہت بہتر ہو گی

اور جنہوں نے اسکو قبول نہ کیا اگر روئے زمین کے سب خزانے ان کے اختیار میں ہوں

تو وہ سب کے سب اور انکے ساتھ ہی اتنے اور (نجات کے) بدلے میں صرف کر ڈالیں (مگر نجات کہاں؟)

ایسے لوگوں کا حساب بھی برا ہوگا۔ اور ان کا ٹھکانہ بھی دوزخ ہے

اور وہ بری جگہ ہے ۔ ‏

18

بھلا جو شخص یہ جانتا ہے کہ جو کچھ تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر نازل ہوا حق ہے وہ اس شخص کی طرح ہو سکتاہے جو اندھا ہے؟‏

اور سمجھتے تو وہی ہیں جو عقلمند ہیں۔ ‏

19

جو خدا کے عہد کو پورا کرتے ہیں اور اقرار کو نہیں توڑتے ۔ ‏

20

اور جن (رشتہ ہائے قرابت) کے جوڑے رکھنے کا خدا نے حکم دیا ہے ان کو جوڑے رکھتےہیں

اور اپنے پروردگار سے ڈرتے رہتے اور برے حساب سے خوف رکھتے ہیں ‏

21

اور جو پروردگار کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے (مصائب پر) صبر کرتے ہیں اور نماز پڑھتے ہیں

اور جو (مال) ہم نے انکو دیا ہے اس میں سے پوشیدہ اور ظاہر خرچ کرتے ہیں

اور نیکی سے برائی کو دور کرتے ہیں

یہی لوگ ہیں جن کے لئے عاقبت کا گھر ہے۔ ‏

22

(یعنی) جو ہمیشہ رہنے کے باغات جن میں وہ داخل ہونگے

اور ان کے باپ دادا اور بیبیوں اور اولاد میں سے جو نیکوکار ہوں گے وہ بھی (بہشت میں جائیں گے)

اور فرشتے (بہشت کے) ہر ایک دروازے سے انکے پاس آئیں گے ‏

23

(اور کہیں گے) تم پر رحمت ہو (یہ) تمہاری ثابت قدمی کا بدلہ ہے

اور عاقبت کا گھر خوب (گھر) ہے۔ ‏

24

اور جو لوگ خدا سے عہد واثق کر کے اسکو توڑ ڈالتےہیں

اور جن (رشتہ ہائے قرابت) کے جوڑے رکھنے کا خدا نے حکم دیا ہے ان کو قطع کر دیتے ہیں

اور ملک میں فساد کرتے ہیں

ایسوں پر لعنت ہے۔ اور انکے لئے گھر بھی برا ہے ‏

25

خدا جس کا چاہتا ہے رزق فراخ کر دیتا ہے اور (جس کا چاہتا ہے) تنگ کردیتا ہے۔

اور (کافر لوگ) دنیا کی زندگی پر خوش ہو رہے ہیں۔

اور دنیا کی زندگی آخرت (کے مقابلے) میں (بہت) تھوڑا فائدہ ہے۔ ‏

26

اور کافر کہتے ہیں کہ اس (پیغمبر) پر اس کے پروردگار کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نازل نہیں ہوئی

کہہ دو کہ خدا جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے۔

اور جو (اس کی طرف) رجوع ہوتا ہے اسکو اپنی طرف کا راستہ دکھاتا ہے۔ ‏

27

(یعنی) جو لوگ ایمان لاتے اور جن کے دل یادِ خدا سے آرام پاتے ہیں

(انکو) اور سن رکھو کہ خدا کی یاد سے دل آرام پاتے ہیں ‏

28

جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کئے ان کے لئے خوش حالی اور عمدہ ٹھکانا ہے۔ ‏

29

(جس طرح ہم اور پیغمبر بھیجتے رہے ہیں)

 اسی طرح   (اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم) ہم  نے تم  کو اس امت میں جس سے پہلے بہت سی امتیں گزر چکی ہیں بھیجا ہے

تاکہ ان کو وہ (کتاب) جو ہم نے تمہاری طرف بھیجی ہے پڑھ کر سنا دو۔

اور یہ لوگ رحمٰن کو نہیں مانتے۔

کہہ دو وہی تو میرا پروردگار ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔

میں اسی پر بھروسا رکھتا ہوں اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔ ‏

30

اور اگر کوئی قرآن ایسا ہوتا کہ اس (کی تاثیر) سے پہاڑ چل پڑتے یا زمین پھٹ جاتی یا مردوں سے کلام کر سکتے۔

(تو یہی قرآن ان اوصاف سے متصف ہوتا مگر)

بات یہ ہے کہ سب باتیں خدا کے اختیار میں ہیں

تو کیا مومنوں کو اس سے اطمینان نہیں ہوا کہ اگر خدا چاہتا تو سب لوگوں کو ہدایت کے راستے پر چلا دیتا۔

اور کافروں پر ہمیشہ ان کے اعمال کے بدلے بلا آتی رہے گی

یا ان کے مکانات کے قریب نازل ہوتی رہے گی۔یہاں تک کہ خدا کا وعدہ آپہنچے۔

بیشک خدا وعدہ خلاف نہیں کرتا۔ ‏

31

اور تم سے پہلے بھی رسولوں کے ساتھ تمسخر ہوتے رہے ہیں تو ہم نے کافروں کو مہلت دی پھر پکڑ لیا۔

سو (دیکھ لو کہ) ہمارا عذاب کیسا تھا؟ ‏

32

تو کیا جو (خدا) ہر متنفس کے اعمال کا نگراں (ونگہبان) ہے (وہ بتوں کی طرح) بےعلم و بےخبر ہو سکتا ہے؟

اور ان لوگوں نے خدا کے شریک مقرر کر رکھے ہیں۔

ان سے کہو کہ (ذر) انکے نام تو لو۔

کیا تم اسے ایسی چیزیں بتاتے ہو جس کو وہ زمین میں (کہیں بھی) معلوم نہیں کرتا؟

یا (محض) ظاہری (باطل اور جھوٹی) بات کی (تقلید کرتے ہو؟)

اصل بات یہ ہے کہ کافروں کو ان کے فریب خوبصورت معلوم ہوتے ہیں۔

اور وہ (ہدایت کے) راستے سے روک لئے گئے ہیں۔

اور جسے خدا گمراہ کرے اسے کوئی ہدایت کرنیوالا نہیں ۔ ‏

33

ان کو دنیا کی زندگی میں بھی عذاب ہے

اور آخرت کا عذاب تو بہت سی سخت ہے۔

اور ان کو خدا (کے عذاب سے) کوئی بھی بچانے والا نہیں ۔ ‏

34

جس باغ کا متقیوں سے وعدہ کیا گیا ہے اس کے اوصاف یہ ہیں کہ

اس کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔

اسکے پھل ہمیشہ (قائم رہنے والے) ہیں اور اسکے سائے بھی۔

یہ ان لوگوں کا انجام ہے جو متقی ہیں

اور کافروں کا انجام دوزخ ہے۔ ‏

35

‏ اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اس(کتاب) سے جو تم پر نازل ہوئی ہے خوش ہوتے ہیں

اور بعض فرقے اس کی بعض باتیں نہیں بھی مانتے۔

کہہ دو کہ مجھ کو یہی حکم ہوا ہے کہ خدا ہی کی عبادت کروں اور اسکے ساتھ (کسی کو) شریک نہ بناؤں۔

میں اسی کی طرف بلاتا ہوں اور اسی کی طرف مجھے لوٹنا ہے۔ ‏

36

اور جب موسیٰ نے اپنے شاگرد سے کہا کہ

اور اگر تم علم (ودانش)  آنے کے بعد ان لوگوں کی خواہشوں کے پیچھے چلو گے تو خدا کے سامنے کوئی نہ تمہارا مدرگار ہوگا اور نہ کوئی بچانے والا۔ ‏

37

اور (اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم) ہم نے تم سے پہلے بھی پیغمبر بھیجے تھے اور ان کو بیبیاں اور اولاد بھی دی تھی۔

اور کسی پیغمبر کے اختیار کی بات نہ تھی کہ خدا کے حکم کے بغیر کوئی نشانی لائے۔

ہر (حکم) قضاُ (کتاب میں) مرقوم ہے۔ ‏

38

خدا جس کو چاہتا ہے مٹا دیتا ہے اور (جسکو چاہتا ہے) قائم رکھتا ہے۔

اور اسی کے پاس اصل کتاب ہے۔ ‏

39

اور اگر ہم کوئی عذاب جس کا ان لوگوں سے وعدہ کرتے ہیں تمہیں دکھائیں  (یعنی تمہارے روبرو ان پرنازل کریں)

یا تمہاری مدت حیات پوری کردیں (یعنی تمہارے انتقال کے بعد عذاب بھیجیں)

تو تمہارا کام (ہمارے احکام ک) پہنچا دینا ہے اور ہمارا کام حساب لینا ہے۔ ‏

40

کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم زمین کو اسکے کناروں سے گھٹاتے چلے آتے ہیں؟

اور خدا (جیسا چاہتا ہے) حکم کرتا ہے کوئی اس کے حکم کا رد کرنےوالا نہیں۔

اور وہ جلد حساب لینے والا ہے۔ ‏

41

جو لوگ ان سے پہلے تھے وہ بھی (بہتیری) چالیں چلتے رہے ہیں

سو چال تو سب اللہ ہی کی ہے۔

ہر متنفس جو کچھ کر رہا ہے وہ اسے جانتا ہے۔

اور کافر جلد معلوم کریں گے کہ عاقبت کا گھر (یعنی انجام محمود) کس کے لئے ہے۔ ‏

42

اور کافر لوگ کہتے ہیں کہ تم (خد) کے رسول نہیں ہو۔

کہہ دو کہ میرے اور تمہارے درمیان خدا اور وہ شخص جس کے پاس کتاب (آسمانی)  کا علم ہے گواہ  کافی ہے۔ ‏‏

***********

43


© Copy Rights:

Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,

Lahore, Pakistan

Visits wef Apr 2024 free web page counter