Quran Urdu TranslationSurah YusufTranslation by Fateh Muhammad Jalundhari |
شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا (ہے)۔
الف لام را یہ کتاب روشن کی آیتیں ہیں ۔ |
1 |
ہم نے اس قرآن کو عربی میں نازل کیا ہے تاکہ تم سمجھ سکو |
2 |
(اے پیغمبر ) ہم اس قرآن کے ذریعے سے جو ہم نے تمہاری طرف بھیجا ہے تمہیں ایک نہایت اچھا قصہ سناتے ہیں۔ اور تم اس سے پہلے بےخبر تھے ۔ |
3 |
جب یوسف نے اپنے والد سے کہا کہ ابا میں نے (خواب میں) گیارہ ستاروں اور سورج اور چاند کو دیکھا۔ دیکھتا (کیا) ہوں کہ وہ مجھے سجدہ کر رہے ہیں ۔ |
4 |
انہوں نے کہا کہ بیٹا اپنے خواب کا ذکر اپنے بھائیوں سے نہ کرنا نہیں تو وہ تمہارے حق میں کوئی فریب کی چال چلیں گے۔ کچھ شک نہیں کہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔ |
5 |
اور اسی طرح خدا تمہیں برگزیدہ (ممتاز) کرے گا اور (خواب کی) باتوں کی تعبیر کا علم سکھائے گا۔ اور جس طرح اس نے اپنی نعمت پہلے تمہارے دادا پردادا ابراہیم اور اسحاق پر پوری کی تھی اسی طرح تم پر اور اولاد یعقوب پر پوری کرے گا۔ بیشک تمہارا پروردگار (سب کچھ) جاننے والا (اور) حکمت والا ہے ۔ |
6 |
ہاں یوسف اور انکے بھائیوں کے (قصے) میں پوچھنے والوں کے لئے (بہت سی) نشانیاں ہیں۔ |
7 |
جب انہوں نے (آپس میں) تذکرہ کیا کہ یوسف اور اس کا بھائی ابا کو ہم سے زیادہ پیارے ہیں حالانکہ ہم جماعت (کی جماعت) ہیں۔ کچھ شک نہیں کہ ابا صریح غلطی پر ہیں۔ |
8 |
تو یوسف کو (یا تو جان سے) مار ڈالو یا کسی ملک میں پھینک آؤ۔ پھر ابا کی توجہ صرف تمہاری طرف ہو جائیگی۔ اور اس کے بعد تم اچھی حالت میں ہوجاؤ گے۔ |
9 |
ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا کہ یوسف کو جان سے نہ مارو کسی گہرے کنوئیں میں ڈال دو کہ کوئی راہ گیر نکال (کر اور ملک میں) لے جائے گا۔ اگر تم کو کرنا ہے (تو یوں کرو) ۔ |
10 |
(یہ مشورہ کرکے وہ یعقوب سے) کہنے لگے کہ ابا جان کیاسبب ہے کہ آپ یوسف کے بارے میں ہمارا اعتبار نہیں کرتے حالانکہ ہم اسکے خیر خواہ ہیں؟ |
11 |
کل اسے ہمارے ساتھ بھیج دیجئے خوب میوے کھائے اور کھیلے کودے۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر مجھے غمناک کئے دیتا ہے کہ تم اسے لے جاؤ (یعنی وہ مجھ سے جداہو جائے) |
12 |
اور مجھے یہ بھی خوف ہے کہ تم (کھیل میں) اس سے غافل ہو جاؤ اور اسے بھیڑیا کھا جائے ۔ |
13 |
وہ کہنے لگے کہ اگر ہماری موجودگی میں کہ ہم ایک طاقتور جماعت ہیں اسے بھیڑ یا کھا گیا تو ہم بڑے نقصان میں پڑ گے ۔ |
14 |
غرض جب وہ اس کو لے گئے اور اس بات پر اتفاق کرلیا کہ اسکو گہرے کنوئیں میں ڈال دیں تو ہم نے یوسف کی طرف وحی بھیجی کہ (ایک وقت ایسا آئے گا کہ) تم ان کو اس سلوک سے آگاہ کرو گے اور ان کو (اس وحی کی) کچھ خبر نہ ہوگی ۔ |
15 |
(یہ حرکت کرکے) وہ رات کے وقت باپ کے پاس روتے ہوئے آئے |
16 |
(اور) کہنے لگے کہ ابا جان ہم تو دوڑ نے اور ایک دوسرے سے آگے نکلنے میں مصروف ہوگئے اور یوسف کو اپنے اسباب کے پاس چھوڑ گئے۔ تو اسے بھیڑیا کھا گیا۔ اور آپ ہماری بات کو گو ہم سچ ہی کہتے ہوں باور نہیں کریں گے ۔ |
17 |
اور ان کے کرتے پر جھوٹ موٹ کا لہو بھی لگا لائے۔ یعقوب نے کہا حقیقت الحال یوں نہیں تم اپنے دل سے یہ بات بنا لائے ہو اچھا صبر اور وہی خوب ہے اور جو تم بیان کرتے ہو اس کے بارے میں خدا ہی سے مدد مطلوب ہے۔ |
18 |
(اب خدا کی شان دیکھو) کہ اس (کنوئیں) کے قریب ایک قافلہ آوارد ہوا اور انہوں نے (پانی کے لئے) اپنا سقا بھیجا اس نے کنویں میں ڈول لٹکایا (تو یوسف اس سے لٹک گئے) وہ بولا زہے قسمت یہ تو (نہایت حسین) لڑکا ہے۔ اور اسکو قیمتی سرمایہ سمجھ کرچھپا لیا۔ اور جو کچھ وہ کرتے تھے خدا کوسب معلوم تھا۔ |
19 |
اور اسکو تھوڑی سی قیمت (یعنی) معدو دے چند درہموں پر بیچ ڈالا۔ اور انہیں ان (کے بارے) میں کچھ لالچ بھی نہ تھا ۔ |
20 |
اور مصر میں جس شخص نے اس کو خریدا اس نے اپنی بیوی سے (جس کا نام زلیخا تھا) کہا کہ اس کو عزت واکرام سے رکھو ' عجب نہیں کہ یہ ہمیں فائدہ دے یا ہم اسے بیٹا بنا لیں۔ اس طرح ہم نے یوسف کو سر زمین (مصر) میں جگہ دی اور غرض یہ تھی کہ ہم ان کو (خواب کی) باتوں کی تعبیر سکھائیں اور خدا اپنے کام پر غالب ہے اور لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔ |
21 |
جب وہ اپنی جوانی کو پہنچے تو ہم نے ان کو دانائی اور علم بخشا۔ اور نیکو کاروں کو ہم اسی طرح بدلا دیا کرتے ہیں۔ |
22 |
تو جس عورت کے گھر میں وہ رہتے تھے اس نے انکو اپنی طرف مائل کرنا چاہا اور دروازے بند کرکے کہنے لگی (یو سف) جلدی آؤ۔ انہوں نے کہا کہ خدا پناہ میں رکھے وہ (یعنی تمہارے میاں) تو میرے آقا ہیں انہوں نے مجھے اچھی طرح سے رکھا ہے (میں ایسا ظلم نہیں کرسکتا) بیشک ظالم لوگ فلاح نہیں پائیں گے۔ |
23 |
اور اس عورت نے انکا قصد کیا اور انہوں نے اس کا قصد کیا اور اگر وہ پروردگار کی نشانی نہ دیکھتے (تو جو ہوتا ہوتا) یوں اس لئے (کیا گیا) کہ ہم ان سے برائی اور بےحیائی کو روک دیں۔ بیشک وہ ہمارے خالص بندوں میں سے تھے ۔ |
24 |
اور دونوں دروازے کی طرف بھاگے (آگے یوسف پیچھے زلیخا) اور عورت نے ان کا کرتہ پیچھے سے (پکڑ کر جو کھینچا تو) پھاڑ ڈالا اور دونوں کو دروازے کے پاس عورت کا خاوند مل گیا۔ تو عورت بو لی کہ جو شخص تمہاری بیوی کے ساتھ برا ارادہ کرے اسکی اسکے سوا کیا سزا ہے کہ یا تو قید کیا جائے یادکھ کا عذاب دیا جائے؟ |
25 |
(یوسف نے) کہا اسی نے مجھ کو اپنی طرف مائل کرنا چاہا تھا۔ اس کے قبیلے میں سے ایک فیصلہ کرنیوالے نے یہ فیصلہ کیا کہ اگر اس کا کرتہ آگے سے پھٹاہو تو یہ سچی اور یوسف جھوٹا ہے ۔ |
26 |
اور اگر کرتہ پیچھے سے پھٹا ہو تو یہ جھوٹی اور وہ سچا |
27 |
جب اسکا کرتہ دیکھا (تو) پیچھے سے پھٹا تھا (تب اس نے زلیخا سے کہ) کہ یہ تمہارا ہی فریب ہے (اور) کچھ شک نہیں کہ تم عورتوں کے فریب بڑے (بھاری) ہوتے ہیں ۔ |
28 |
یوسف اس بات کا خیال نہ کر اور (زلیخا) تو اپنے گناہ کی بخشش مانگ بیشک خطا تیری ہی ہے ۔ |
29 |
اور شہر میں عورتیں گفتگوئیں کرنے لگیں کہ عزیز کی بیوی اپنے غلام کو اپنی طرف مائل کرنا چاہتی ہے۔ اور اس کی محبت اس کے دل میں گھر کر گئی ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ وہ صریح گمراہی میں ہے ۔ |
30 |
جب زلیخا نے ان عورتوں کی (گفتگو جو حقیقت میں دیدار یوسف کے لئے ایک) چال (تھی) سنی تو انکے پاس (دعوت کا) پیغام بھیجا اور انکے لئے ایک محفل مرتب کی۔ اور (پھل تراشنے کے لئے) ہر ایک کو ایک ایک چھری دی اور (یوسف سے) کہا کہ ان کے سامنے باہر آؤ۔ جب عورتوں نے انکو دیکھا تو انکا رعب (حسن) ان پر(ایسا) چھا گیا کہ (پھل تراشتے تراشتے) اپنے ہاتھ کاٹ لئے اور بیساختہ بول اٹھیں کہ سبحان اللہ (یہ حسن) یہ آدمی نہیں بزرگ فرشتہ ہے۔ |
31 |
تب (زلیخا نے) کہا یہ وہی ہے جس کے بارے میں تم مجھے طعنے دیتی تھیں۔ اور بیشک میں نے اسکو اپنی طرف مائل کرنا چاہا مگر یہ بچا رہا۔ اور اگر یہ وہ کام نہ کریگا جو میں اسے کہتی ہوں تو قید کردیا جائے گا اور ذلیل ہوگا۔ |
32 |
(یوسف نے) دعا کی کہ پروردگار جس کام کی طرف یہ مجھے بلاتی ہیں اس کی نسبت مجھے قید پسند ہے۔ اور اگر تو مجھ سے انکے فریب کو نہ ہٹائے گا تو میں انکی طرف مائل ہو جاؤ نگا اور نادانوں میں داخل ہو جاؤں گا۔ |
33 |
تو خدا نے انکی دعا قبول کر لی اور ان سے عورتوں کا مکر دفع کردیا۔ بیشک وہ سننے (اور) جاننے والا ہے ۔ |
34 |
پھر باوجود اسکے کہ وہ لوگ نشان دیکھ چکے تھے انکی رائے یہی ٹھہری کہ کچھ عرصے کے لئے انکو قید ہی کر دیں۔ |
35 |
اور ان کے ساتھ دو اور جوان بھی داخل زنداں ہوئے۔ ایک نے ان میں سے کہا کہ (میں نے خواب دیکھا ہے) دیکھتا کیا ہوں کہ شراب (کے لئے انگور) نچوڑ رہا ہوں۔ دوسرے نے کہا کہ (میں نے بھی خواب دیکھا ہے) میں یہ دیکھتا ہوں کہ اپنے سر پر روٹیاں اٹھائے ہوئے ہوں اور جانور ان میں سے کھا رہے ہیں (تو) ہمیں انکی تعبیر بتا دیجئے کہ ہم تمہیں نیکو کار دیکھتے ہیں۔ |
36 |
یوسف نے کہا کہ جو کھانا تم کو ملنے والا ہے وہ آنے نہیں پائے گا کہ میں اس سے پہلے تم کو اسکی تعبیر بتا دوں گا۔ یہ ان (باتوں) میں سے ہے جو میرے پروردگار نے مجھے سکھائی ہیں۔ جو لوگ خدا پر ایمان نہیں لاتے اور آخرت کا انکار کرتے ہیں میں انکا مذہب چھوڑے ہوئے ہوں۔ |
37 |
اور اپنے باپ دادا ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کے مذہب پر چلتا ہوں۔ ہمیں شایان نہیں ہے کہ کسی چیز کو خدا کے ساتھ شریک بنائیں۔ یہ خدا کا فضل ہے ہم پر بھی اور لوگوں پر بھی لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے ۔ |
38 |
يَـٰصَٮٰحِبَىِ ٱلسِّجۡنِ ءَأَرۡبَابٌ۬ مُّتَفَرِّقُونَ خَيۡرٌ أَمِ ٱللَّهُ ٱلۡوَٲحِدُ ٱلۡقَهَّارُ میرے جیل خانے کے رفیقو! بھلا کئی جدا جدا آقا اچھے یا (ایک) خدائے یکتا وغالب؟ |
39 |
جن چیزوں کی تم خدا کے سوا پرستش کرتے ہو وہ صرف نام ہی نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے رکھ لئے ہیں خدا نے انکی کوئی سند نازل نہیں کی۔ (سن رکھو کہ) خدا کے سوا کسی کی حکومت نہیں ہے۔ اس نہ ارشاد فرمایا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔ یہی سیدھا دین ہے۔ لیکن اکثر لوگ نہیں جا نتے ۔ |
40 |
میرے جیل خانے کے رفیقو! تم میں سے ایک (جو پہلا خواب بیان کرنے والا ہے وہ) تو اپنے آقا کو شراب پلایا کرے گا اور جو دوسرا ہے وہ سولی دیا جائے گا اور جانور اس کا سر کھا جائیں گے۔ جو امر تم مجھ سے پوچھتے تھے وہ فیصل ہو چکا ہے۔ |
41 |
اور دونوں شخصوں میں سے جس کی نسبت (یوسف نے) خیال کیا کہ وہ رہائی پا جائےگا اس سے کہا کہ اپنے آقا سے میرا ذکر بھی کرنا لیکن شیطان نے ان کا اپنے آقا سے ذکر کرنا بھلا دیا اور یوسف کئی برس جیل خانے ہی میں رہے ۔ |
42 |
اور بادشاہ نے کہا کہ میں (نے خواب دیکھ) دیکھتا (کیا) ہوں کہ سات موٹی گائیں ہیں جن کو سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات خوشے سبز ہیں اور اور (سات) خشک۔ اے سردارو! اگر تم خوابوں کی تعبیر دے سکتے ہو تو مجھے میرے خواب کی تعبیر بتاؤ۔ |
43 |
انہوں نے کہا یہ تو پریشان سے خواب ہیں اور ہمیں ایسے خوابوں کی تعبیر نہیں آتی۔ |
44 |
اب وہ شخص جو دونوں قید یوں میں سے رہائی پا گیا تھا اور جسے مدت کے بعد وہ بات یاد آگئی بول اٹھا کہ میں آپ کو اس کی تعبیر (لا) بتاتا ہوں۔ مجھے (جیل خانے) جانے کی اجازت دیجئے ۔ |
45 |
(غرض وہ یوسف کے پاس آیا اور کہنے لگا) یوسف ! اے بڑے سچے (یوسف !) ہمیں اس خواب کی تعبیر بتائیے کہ سات موٹی گائیوں کو سات دُبلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات خوشے سبز ہیں اور سات سوکھے تاکہ میں لوگوں کے پاس واپس جا کر (تعبیر بتاؤں) عجب نہیں کہ وہ (تمہاری قدر) جانیں۔ |
46 |
انہوں نے کہا کہ تم لوگ سات سال متواتر کھیتی کرتے رہو گے تو جو (غلہ) کا ٹو تو تھوڑے سے غلے کے سوا جو کھانے میں آئے اُسے خوشوں میں ہی رہنے دینا۔ |
47 |
پھر اسکے بعد (خشک سالی کے) سات سخت (سا ل) آئیں گے کہ جو(غلہ)تم نے جمع کر رکھا ہوگا وہ سب کھا جائیں گے پھر وہی تھوڑا سا رہ جائے جو تم احتیاط سے رکھ چھوڑو گے۔ |
48 |
پھر اس کے بعد ایک ایسا سال آئے گا کہ خوب مینہ برسے گا اور لوگ اس میں رس نچوڑیں گے۔ |
49 |
(یہ تعبیر سُن کر) بادشاہ نے حکم دیا کہ یوسف کو میرے پاس لے آؤ۔ جب قاصد انکے پاس گیا۔ تو انہوں نے کہا کہ اپنے آقا کے پاس واپس جاؤ اور ان سے پوچھو کہ ان عورتوں کا کیا حال ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لئے تھے۔ بیشک میرا پروردگار ان کے مکروں سے خوب واقف ہے۔ |
50 |
بادشاہ نے (عورتوں سے) پوچھا کہ بھلا اس وقت کیا ہوا تھا جب تم نے یوسف کو اپنی طرف مائل کرنا چاہا؟ سب بول اٹھیں کہ حاشا للہ ہم نے اس میں کوئی برائی معلوم نہیں کی۔ عزیز کی عورت نے کہا اب سچی بات تو ظاہر ہو ہی گئی ہے۔ (اصل یہ ہے) کہ میں نے اس کو اپنی طرف مائل کرنا چاہا تھا اور وہ بیشک سچا ہے ۔ |
51 |
(یوسف نے کہا کہ میں نے) یہ بات اس لئے (پوچھی ہے) کہ عزیز کویقین ہو جائے کہ میں نے اس کی پیٹھ پیچھے اس کی (امانت میں) خیانت نہیں کی اور خدا خیانت کرنیوالوں کے مکروں کو رو براہ نہیں کرتا۔ |
52 |
اور میں اپنے تئیں پاک صاف نہیں کہتا کیونکہ نفس امّارہ (انسان کو) برائی ہی سکھاتا رہتا ہے مگر یہ کہ میرا پروردگار رحم کرے۔ بیشک میرا پروردگار بخشنے والا مہربان ہے۔ |
53 |
بادشاہ نے حکم دیا کہ اسے میرے پاس لاؤ میں اسے اپنا مصاحب خاص بناؤ نگا۔ پھر جب ان سے گفتگو کی تو کہا کہ آج سے تم ہمارے ہاں صاحب منزلت اور صاحب اعتبار ہو ۔ |
54 |
(یوسف علیہ السلام) نے کہا مجھے اس ملک کے خزانوں پر مقرر کر دیجئے کیونکہ میں حفاظت بھی کر سکتا ہوں اور اس کام سے واقف ہوں۔ |
55 |
اس طرح ہم نے یوسف علیہ السلام کو ملک (مصر) میں جگہ دی اور وہ اس ملک میں جہاں چاہتے تھے رہتے تھے۔ ہم اپنی رحمت جس پر چاہتے ہیں کرتے ہیں اور نیکو کاروں کے اجر کو ضائع نہیں کرتے ۔ |
56 |
اور جو لوگ ایمان لائے اور ڈرتے رہے ان کے لئے آخرت کا اجرت بہت بہتر ہے۔ |
57 |
اوریوسف علیہ السلام کے بھائی (کنعان سے مصر میں غلہ خریدنے کیلئے) آئے تو یوسف علیہ السلام نے پاس گئے تو یوسف علیہ السلام نے ان کو پہچان لیا اور وہ انکو نہ پہچان سکے۔ |
58 |
جب یوسف علیہ السلام نے ان کے لئے ان کا سامان تیار کر دیا تو کہا کہ (پھر آنا تو) جو باپ کی طرف سے تمہارا ایک اور بھائی ہے اسے بھی میرے پاس لیتے آنا۔ کیا تم نہیں دیکھتے کہ میں ناپ بھی پوری پوری دیتا ہوں اور مہمانداری بھی خوب کرتا ہوں؟ |
59 |
اور اگر تم اسے میرے پاس نہ لاؤ گے تو نہ تمہیں میرے ہاں سے غلہ ملے گا اور نہ تم میرے پاس ہی آسکو گے۔ |
60 |
انہوں نے کہا کہ ہم اسکے بارے میں اسکے باپ سے تذکرہ کرینگے اور ہم (یہ کام) کر کے رہیں گے۔ |
61 |
اور (یوسف علیہ السلام نے) اپنے خدّام سے کہا کہ انکا سرمایہ (یعنی غلہ کی قیمت) ان کے تھیلوں میں رکھ دو عجب نہیں کہ جب یہ اپنے اہل و عیال میں جائیں تو اسے پہچان لیں (اور) عجب نہیں کہ یہ پھر یہاں آئیں۔ |
62 |
جب وہ اپنے باپ کے پاس واپس گئے تو کہنے لگے کہ (ابّا) جب تک ہم بنیامین کو ساتھ نہ لیجائیں ہمارے لئے غلے کی بندش کر دی گئی ہے تو ہمارے ساتھ ہمارے بھائی کو بھیج دیجئے تاکہ ہم پھر غلہ لائیں اور ہم اس کے نگہبان ہیں۔ |
63 |
(یعقوب) نے کہا کہ میں اسکے بارے میں تمہارا اعتبار نہیںکرتا۔ مگر ویسا ہی جیسا اسکے بھائی کے بارے میں کیا تھا۔ سو خدا ہی بہتر نگہبان ہے۔ اور وہ سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔ |
64 |
اور جب انہوں نے اپنا اسباب کھولا تو دیکھا کہ ان کا سرمایہ ان کو واپس کر دیا گیا ہے۔ کہنے لگے ابّا ہمیں (اور) کیا چاہئے؟ (دیکھئے) یہ ہماری پونجی بھی ہمیں واپس کردی گئی ہے۔ اب ہم اپنے اہل عیال کے لئے پھر غلّہ لائیں گے اور اپنے بھائی کی نگہبانی کرینگے اور ایک بار شتر زیادہ لائیں گے(کہ) یہ غلّہ (جو ہم لائے ہیں) تھوڑا ہے۔ |
65 |
(یعقوب علیہ السلام نے) کہا کہ جبتک تم خدا کا عہد نہ دو کہ اسکو میرے پاس (صحیح وسالم) لے آؤ گے میں اسے تمہارے ساتھ نہیں بھیجنے کا۔ مگر یہ کہ تم گھیر لئے جاؤ (یعنی بےبس ہو جاؤ تو مجبوری ہے) جب انہوں نے ان سے عہد کر لیا تو (یعقوب علیہ السلام نے) کہا کہ جو قول و قرار ہم کر رہے ہیں اس کا خدا ضامن ہے۔ |
66 |
اور ہدایت کی کہ بیٹا ایک ہی دروازے سے داخل نہ ہونا بلکہ جدا جدا دروازوں سے داخل ہونا۔ اور میں خدا کی تقدیر تو تم سے روک نہیں سکتا۔ (بیشک) حکم اسی کا ہے۔ میں اسی پر بھروسہ رکھتا ہوں۔ اور اہل توکل کو اسی پر بھروسا رکھنا چاہئے۔ |
67 |
اور جب وہ ان ان مقامات سے داخل ہوئے جہاں جہاں سے (داخل ہونے کیلئے) باپ نے ان سے کہا تھا تو وہ تدبیر خدا کے حکم کو ذرا بھی ٹال نہیں سکتی تھی۔ ہاں وہ یعقوب علیہ السلام کے دل کی خواہش تھی جو انہوں نے پوری کی تھی۔ اور بیشک وہ صاحب علم تھے کیونکہ ہم نے ان کو علم سکھایا تھا لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ۔ |
68 |
اور جب وہ لوگ یوسف کے پاس پہنچے تو یوسف علیہ السلام نے اپنے حقیقی بھائی کو اپنے پاس جگہ دی اور کہا کہ میں تمہارا بھائی ہوں تو جو سلوک یہ (ہمارے ساتھ) کرتے رہے ہیں اس پر افسوس نہ کرنا۔ |
69 |
جب ان کا اسباب تیار کر دیا تو اپنے بھائی کے شلیتے میں گلاس رکھ دیا پھر (جب وہ آبادی سے باہر نکل گئے) تو ایک پکارنے والے نے آواز دی کہ قافلے والو! تم تو چور ہو۔ |
70 |
وہ انکی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگے کہ تمہاری کیاچیز کھو گئی ہے؟ |
71 |
وہ بولے کہ بادشاہ کے پانی پینے کا گلاس کھو گیا ہے اور جو شخص اس کو لے آئے اس کے لیے ایک بار شتر (انعام) اور میں اس کا ضامن ہوں۔ |
72 |
وہ کہنے لگے کہ خدا کی قسم تم کو معلوم ہے کہ ہم (اس) ملک میں اس لئے نہیں آئے کہ خرابی کریں اور نہ ہم چوری کیا کرتے ہیں۔ |
73 |
بولے کہ اگر تم جھوٹے نکلے (یعنی چوری ثابت ہوئی) تو اس کی سزا کیا؟ |
74 |
انہوں نے کہا کہ اس کی سزا یہ کہ جس کے شلیتے میں وہ دستیاب ہو وہی اس کا بدل قرار دیا جائے۔ ہم ظالموں کو یہی سزا دیا کرتے ہیں۔ |
75 |
پھر (یوسف علیہ السلام نے) بھائی کے شیلتے سے پہلے ان کے شلیتوں کو دیکھنا شروع کیا۔ پھر اپنے بھائی کے شلیتے میں سے اس کو نکال لیا۔ اس طرح ہم نے یوسف علیہ السلام کے لئے تدبیر کی ، (ورنہ) بادشاہ کے قانون کے مطابق وہ مشیت خدا کے سوا اپنے بھائی کو لے نہیں سکتے تھے۔ ہم جس کے لیے چاہتے ہیں درجے بلند کرتے ہیں۔ اور ہر علم والے سے دوسرا علم والا بڑھ کر ہے۔ |
76 |
(برادران یوسف علیہ السلام نے) کہا کہ اگر اس نے چوری کی ہو تو (کچھ عجب نہیں کہ) اس کے ایک بھائی نے بھی پہلے چوری کی تھی۔ یوسف علیہ السلام نے اس بات کو اپنے دل میں مخفی رکھا اور ان پر ظاہر نہ ہونے دیا (اور) کہا کہ تم بڑے بدقماش ہو۔ اور جو تم بیان کرتے ہو خدا اسے خوب جانتا ہے ۔ |
77 |
وہ کہنے لگے کہ اے عزیز اس کے والد بہت بوڑھے ہیں( اور اس سے بہت محبت رکھتے ہیں) تو اس کو چھوڑ دیجئے اس کی جگہ ہم میں سے کسی کو رکھ لیجئے ہم دیکھتے ہیں کہ آپ احسان کرنے والے ہیں، |
78 |
(یوسف نے) کہا کہ خدا پناہ میں رکھے کہ جس شخص کے پاس ہم نے اپنی چیز پائی ہے اسکے سوا کسی اور کو پکڑ لیں۔ ایسا کریں تو ہم (بڑے) بے انصاف ہیں۔ |
79 |
جب وہ اس سے نا امید ہوگئے تو الگ ہو کر صلاح کرنے لگے۔ سب سے بڑے نے کہا کہ کیا تم نہیں جانتے کہ تمہارے والد نے تم سے خدا کا عہد لیا ہے؟ اور اس سے پہلے بھی تم یوسف کے بارے میں قصور کر چکے ہو۔ تو جب تک والد صاحب مجھے حکم نہ دیں میں تو اس جگہ سے ہلنے کا نہیں یا خدا میرے لئے کوئی اور تدبیر کرے۔ اور وہ سب سے بہتر کرنیوالا ہے۔ |
80 |
تم سب والد صاحب کے پاس جاؤ اور کہو کہ ابّا آپ کے صاحبزادے نے (وہاں جا کر) چوری کی۔ اور ہم نے تو اپنی دانست کے مطابق آپ سے (اسکے لے آنیکا) عہد کیا تھا مگر ہم غیب (کی باتوں) کے (جاننے اور) یاد رکھنے والے نہیں تھے۔ |
81 |
اور جس بستی میں ہم (ٹھہرے تھے) وہاں سے (یعنی اہل مصر سے) اور جس قافلے میں آئے ہیں اس سے دریافت کر لیجئے۔ اور ہم (اس بیان میں) بالکل سچے ہیں۔ |
82 |
(جب انہوں نے یہ بات یعقوب سے آ کر کہی تو) انہوں نے کہا (کہ حقیقت یوں نہیں) بلکہ یہ بات تم نے اپنے دل سے بنالی ہے تو صبر ہی بہتر ہے عجب نہیں کہ خدا ان سب کو میرے پاس لے آئے۔ بیشک وہ دانا (اور) حکم والا ہے ۔ |
83 |
پھر انکے پاس سے چلے گئے اور کہنے لگے ہائے افسوس یوسف (ہائے افسوس) اور رنج والم میں (اس قدر روئے کہ) انکی آنکھیں سفید ہوگئیں اور ان کا دل غم سے بھر رہا تھا۔ |
84 |
(بیٹے) کہنے لگے کہ واللہ اگر آپ یوسف کو اسی طرح یادکرتے رہیں گے تو یا تو بیمار ہو جائیں گے یا جان ہی دےدیں گے۔ |
85 |
انہوں نے کہا کے میں تو اپنے غم واندوہ کا اظہار خدا سے کرتا ہوں۔ اور خدا کی طرف سے وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔ |
86 |
بیٹا (یوں کرو کہ ایک دفعہ پھر) جاؤ اور یوسف اور اس کے بھائی کو تلاش کرو۔ اور خدا کی رحمت سے نا امید نہ ہو کہ خدا کی رحمت سے بے ایمان لوگ نا امید ہوا کرتے ہیں۔ |
87 |
جب وہ یوسف کے پاس گئے تو کہنے لگے کہ عزیز ہمیں اور ہمارے اہل وعیال کو بڑی تکلیف ہو رہی ہے اور ہم تھوڑا سا سرمایہ لائے ہیں۔ آپ ہمیں (اس کے عوض) پورا غلہ دیجئے اور خیرات کیجئے کہ خدا خیرات کرنے والوں کو ثواب دیتا ہے ۔ |
88 |
(یو سف نے) کہا تمہیں معلوم ہے کہ جب تم نادانی میں پھنسے ہوئے تھے تو تم نے یوسف اور اس کے بھائی کے ساتھ کیا کیا تھا؟ |
89 |
وہ بولے کیا تم ہی یوسف ہو؟ انہوں نے کہا ہاں میں ہی یوسف ہوں۔ اور (بنیامین کی طرف اشارہ کر کے کہنے لگے) یہ میرا بھائی ہے۔ خدا نے ہم پر بڑا احسان کیا ہے جو شخص خدا سے ڈرتا اور صبر کرتا ہے تو خدا نیکوکاروں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔ |
90 |
وہ بولے خدا کی قسم خدا نے تم کو ہم پر فضیلت بخشی ہے اور بیشک ہم خطاکار تھے۔ |
91 |
(یوسف علیہ السلام نے) کہا کہ آج کے دن (سے) تم پر کچھ عتاب (وملامت) نہیں ہے۔ خدا تم کو معاف کرے اور وہ بہت رحم کرنے والا ہے۔ |
92 |
یہ میرا کرتہ لے جاؤ اور اسے والد صاحب کے منہ پر ڈال دو۔ وہ بینا ہو جائیں گے۔ اور اپنے تمام اہل و عیال کو میرے پاس لے آؤ۔ |
93 |
اور جب قافلہ (مصر سے) روانہ ہوا تو انکے والد کہنے لگے کہ اگر مجھ کو یہ نہ کہو کہ (بوڑھا) بہک گیا ہے تو مجھے تو یوسف کی بو آ رہی ہے۔ |
94 |
وہ بولے کہ واللہ آپ اسی قدیم غلطی میں مبتلا ہیں۔ |
95 |
جب خوشخبری دینے والا آپہنچا تو کرتہ یعقوب کے منہ پر ڈال دیا اور وہ بینا ہوگئے (اور بیٹوں سے) کہنے لگے کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ میں خدا کی طرف سے وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے؟ |
96 |
بیٹوں نے کہا کہ ابّا ہمارے لئے ہمارے گناہوں کی مغفرت مانگیے بیشک ہم خطاکار تھے۔ |
97 |
انہوں نے کہا میں اپنے پروردگار سے تمہارے لئے بخشش مانگوں گا۔ بیشک وہ بخشنے والا مہربان ہے۔ |
98 |
جب (یہ سب لوگ) یوسف علیہ السلام کے پاس پہنچے تو یوسف نے اپنے والدین کو اپنے پاس بٹھایا اور کہا مصر میں داخل ہو جائیے۔ خدا نے چاہا تو خاطر جمع سے رہیئے گا۔ |
99 |
اور اپنے والدین کو تخت پر بٹھایا اور سب یوسف علیہ السلام کے آگے سجدے میں گر پڑے (اس وقت) یوسف نے کہا ابّاجان! یہ میرے اس خواب کی تعبیر ہے جو میں نے پہلے (بچپن میں) دیکھا تھا میرے پروردگار نے اسے سچ کردیا۔ اور اس نے مجھ پر (بہت سے) احسان کئے ہیں کہ مجھ کو جیل خانے سے نکالااور آپ کو گاؤں سے یہاں لایا اس کے بعد کہ شیطان نے مجھ میں اور میرے بھائیوں میں فساد ڈال دیا تھا۔ بیشک میرا پروردگار جو چاہتا ہے تدبیر کرتا ہے۔ وہ دانا (اور) حکمت والا ہے۔ |
100 |
(جب یہ سب باتیں ہو لیں تو یوسف نے خدا سے دعا کی کہ) اے میرے پروردگار تو نے مجھ کو حکومت سے بہرہ دیا اور خوابوں کی تعبیر کا علم بخشا۔ اے آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے تو ہی دنیا اور آخرت میں میرا کارساز ہے تو مجھے (دنیا سے) اپنی اطاعت (کی حالت) میں اٹھائیو اور (آخرت میں) اپنے نیک بندوں میں داخل کیجیئو۔ |
101 |
(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) یہ اخبار غیب میں سے ہیں۔ جو ہم تمہاری طرف بھیجتے ہیں اور جب برادارنِ یوسف نے اپنی بات پر اتفاق کیا تھا اور وہ فریب کر رہے تھے تو تم ان کے پاس تو نہ تھے۔ |
102 |
اور بہت سے آدمی گو تم (کتنی ہی) خواہش کرو ایمان لانے والے ہیں۔ |
103 |
اور تم ان سے اس (خیر خواہی) کا کچھ صلہ بھی تو نہیں مانگتے۔ یہ (قرآن) اور کچھ نہیں'تمام عالم کے لئے نصیحت ہے۔ |
104 |
اور آسمان اور زمین میں بہت سی نشانیاں ہیں جن پر یہ گزرتے ہیں۔ اور ان سے اعراض کرتے ہیں۔ |
105 |
اور یہ اکثر خدا پر ایمان نہیں رکھتے۔ مگر (اس کے ساتھ) شرک کرتے ہیں۔ |
106 |
کیا یہ اس (بات) سے بےخوف ہیں کہ ان پر خدا کا عذاب نازل ہو کر ان کو ڈھانپ لے یا ان پر ناگہاں قیامت آ جائے اور انہیں خبر بھی نہ ہو؟ |
107 |
کہہ دو میرا راستہ تو یہ ہے۔ میں خدا کی طرف بلاتا ہوں (ازروئے یقین وبرہان) سمجھ بوجھ کر میں بھی (لوگوں کو خدا کی طرف بلاتا ہوں) اور میرے پیرو بھی۔ اور خدا پاک ہے۔ اور میں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں۔ |
108 |
اور ہم نے تم سے پہلے بستیوں کے رہنے والوں میں سے مرد ہی بھیجے تھے جنکی طرف ہم وحی بھیجتے تھے۔ کیا ان لوگوں نے ملک میں سیر (وسیاحت) نہیں کی کہ دیکھ لیتے کہ جو لوگ ان سے پہلے تھے انکا انجام کیا ہوا؟ اور متقیوں کے لئے آخرت کا گھر بہت اچھا ہے۔ کیا تم سمجھتے نہیں۔ |
109 |
یہاں تک کہ جب پیغمبر نا امید ہوگئے اور انہوں نے خیال کیا کہ (اپنی نصرت کے بارے میں جو بات انہوں نے کہی تھی اس میں) وہ سچے نہ نکلے تو ان کے پاس ہماری مدد آپہنچی۔ پھر جسے ہم نے چاہا بچا دیا اور ہمارا عذاب (اتر کر) گنہگاروں سے پھرا نہیں کرتا۔ |
110 |
ان کے قصے میں عقلمندوں کے لئے عبرت ہے۔ یہ (قرآن) ایسی بات نہیں ہے جو (اپنے دل سے) بنائی گئی ہو بلکہ جو (کتابیں) اس سے پہلے (نازل ہوئی) ہیں ان کی تصدیق (کرنے والا) ہے اور ہرچیز کی تفصیل (کرنے وال) اور مومنوں کے لئے ہدایت اور رحمت ہے۔ *********** |
111 |
© Copy Rights:Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,Lahore, Pakistan |
|
Visits wef Apr 2024 |