Quran Urdu Translation

Surah Ibrahim

Translation by Fateh Muhammad Jalundhari

شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا (ہے)۔


الف لام را

(یہ)  ایک  (پرنور)  کتاب (ہے) اس کو ہم نے تم پر اس لئے نازل کیا ہے کہ لوگوں کواندھیرے سے نکال کر روشنی کی طرف لےجاؤ۔‏

(یعنی) انکے پروردگار کے حکم سے

غالب اور قابل تعریف (خدا) کے راستے کی طرف۔ ‏

1

وہ خدا کہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اسی کا ہے۔

اور کافروں کے لیے عذاب سخت (کی وجہ) سے خرابی ہے۔ ‏

2

جو آخرت کی نسبت دنیا کو پسند کرتے

اور (لوگوں کو) خدا کے راستے سے روکتے اور اس میں کجی چاہتے ہیں۔

یہ لوگ پرلے سرے کی گمراہی میں ہیں ۔ ‏

3

اور ہم نے کوئی پیغمبر نہیں بھیجا مگر اپنی قوم کی زبان بولتا تھا تا کہ انہیں (احکام خدا)  کھول کھول کر بتا دے۔

پھر خدا جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے۔

اور وہ غالب اور حکمت والا ہے۔ ‏

4

اور ہم نے موسیٰ علیہ السلام کو اپنی نشانیاں دیکر بھیجا کہ اپنی قوم کو تاریکی سے نکال کر روشنی میں لے جاؤ۔

اور ان کو خدا کے دن یاد دلاؤ۔

اور اس میں ان لوگوں کے لئے جو صابر و شاکر ہیں (قدرت خدا کی) نشانیاں ہیں۔ ‏

5

اور جب موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا کہ

خدا نے جو تم پر مہربانیاں کی ہیں انکو یاد کرو جبکہ تم کو فرعون کی قوم (کے ہاتھ) سے مخلصی دی۔

وہ لوگ تمہیں بڑے عذاب دیتے تھے اور تمہارے بیٹوں کو مار ڈالتے تھے  اور عورت ذات یعنی  تمہاری لڑکیوں کو زندہ  رہنے دیتے  تھے۔

اور اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے بڑی (سخت) آزمائش تھی۔ ‏

6

اور جب تمہارے پروردگار نے (تم کو) آگاہ کیا کہ اگر شکر کرو گے تو میں تمہیں زیادہ دونگا

اور اگر ناشکری کرو گے تو (یاد رکھو کے) میرا عذاب (بھی) سخت ہے۔ ‏

7

اور موسیٰ علیہ السلام نے (صاف صاف) کہہ دیا کہ

اگر تم اور جتنے اور لوگ زمین میں ہیں سب کے سب ناشکری کرو تو خدا بھی بےنیاز (اور)  قابل تعریف ہے۔ ‏

8

بھلا تم کو ان لوگوں(کے حالات)  کی خبر نہیں پہنچی جو تم سے پہلے تھے (یعنی) نوح علیہ السلام اور عاد و ثمود کی قوم؟

اور جو ان کے بعد تھے جن کا علم خدا کے سوا کسی کو نہیں

(جب) انکے پاس پیغمبر نشانیاں لے کر آئے تو انہوں نے اپنے ہاتھ انکے مونہوں پر رکھ دیے(کہ خاموش رہو)

اور کہنے لگے کہ ہم تو تمہاری رسالت کو تسلیم نہیں کرتے۔

اور جس چیز کی طرف تم ہمیں بلاتے ہو ہم اس سے قوی شک ہیں۔ ‏

9

ان کے پیغمبروں نے کہا کیا (تم کو) خدا (کے بارے) میں شک ہے جو آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنیوالا ہے؟

اور تمہیں اس لئے بلاتا ہے کہ تمہارے گناہ بخشے اور (فائدہ پہنچانے کیلئے) ایک مدت مقرر تک تم کو مہلت دے۔

وہ بولے تم تو ہمارے ہی جیسے آدمی ہو۔

تمہارا منشاء ہے کہ جن چیزوں کو ہمارے بڑے پوجتے ہیں ان  (کے پوجنے) سے ہم کو بند کر دو تو (اچھا) کوئی دلیل لاؤ (یعنی معجزہ دکھاؤ)

10

پیغمبروں نے ان سے کہا کہ ہاں ہم تمہارے ہی جیسے آدمی ہیں

لیکن خدا اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے (نبوت کا) احسان کرتا ہے۔

اور ہمارے اختیار کی بات نہیں کہ ہم خدا کے حکم کے بغیر تم کو (تمہاری فرمائش کے مطابق) معجزہ دکھائیں۔

اور خدا ہی پر مومنوں کو بھروسہ رکھنا چاہئے ۔ ‏

11

ہم کیونکر خدا پر بھروسا نہ رکھیں حالانکہ اس نےہم کو ہمارے (دین کے سیدھے) راستے بتائے ہیں

جو تکلیفیں تم ہم کو دیتے ہو اس پر صبر کریں گے۔

اور اہل توکل کو خدا ہی پر بھروسہ رکھنا چاہئے۔ ‏

12

اور جو  کافر  تھے  انہوں نے اپنے  پیغمبروں سے کہا کہ (یا تو)  ہم  تم  کو اپنے ملک سے باہر نکال دیں گے یا (ہمارے) مذہب میں داخل ہوجاؤ۔

تو پروردگار نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ ہم ظالموں کو ہلاک کر دینگے ‏

13

اور ان کے بعد تم کو اس زمین میں آباد کریں گے۔

یہ اس شخص کے لئے ہے جو (قیامت کے روز)  میرے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرے۔ اور میرے عذاب سے خوف کرے

14

اور پیغمبروں نے (خدا سے اپنی) فتح چاہی تو سرکش ضدی نامراد رہ گیا۔ ‏

15

اس کے پیچھے دوزخ ہے اور اسے پیپ کا پانی پلایا جائے گا۔ ‏

16

وہ اس کو گھونٹ گھونٹ پئے گا اور گلے سے نہیں اتار سکے گا

اور ہر طرف سے اسے موت آ رہی ہوگی مگر وہ مرنے میں نہیں آئے گا۔

اور اس کے پیچھے سخت عذاب ہوگا۔ ‏

17

جن لوگوں نے اپنے پروردگار سے کفر کیا

انکے اعمال کی مثال راکھ کی سی ہے کہ آندھی کے دن اس پر زور کی ہوا چلے (اور)  اسے اڑا لے  جائے

(اسی طرح) جو کام وہ کرتے رہے ان پر ان کو کچھ دسترس نہ ہو گی

یہی تو پرلے سرے کی گمراہی ہے۔ ‏

18

کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا نے آسمانوں اور زمین کو تدبیر سے پیدا کیا ہے؟

اگر وہ چاہے تو تم کو نابود کر دے اور (تمہاری جگہ) نئی مخلوق پیدا کردے۔ ‏

19

اور یہ خدا کو کچھ بھی مشکل نہیں۔ ‏

20

اور (قیامت کے دن)  سب لوگ خدا  کے سامنے کھڑے ہوں گے  

تو ضعیف العقل متبع اپنے (رؤسائے) متکبرین سے کہیں گے کہ ہم تو تمہارے پیرو تھے۔

کیا تم خدا کا کچھ عذاب ہم پر سے دفع کرسکتے ہو؟

وہ کہیں گے کہ اگر خدا ہم کو ہدایت کرتا تو ہم تم کو ہدایت کرتے۔

اب ہم گھبرائیں یا صبر کریں ہمارے حق میں برابر ہے۔

کوئی جگہ (گریز اور) رہائی کی ہمارے لئے نہیں ہے۔ ‏

21

جب (حساب کتاب ک) کام فیصل ہو چکے گا تو شیطان کہے گا (جو) وعدہ خدا نے تم سے کیا تھا (وہ تو) سچا (تھا)

اور (جو) وعدہ میں نے تم سے کیا تھا وہ جھوٹا تھا۔

اور میرا تم پر کسی طرح کا زور نہیں تھا۔

ہاں میں نے تم کو (گمراہی اور باطل کی طرف) بلایا تو تم نے (جلدی سے اور بےدلیل) میرا کہنا مان لیا۔

(آج) مجھے ملامت نہ کرو اپنے آپ ہی کو ملامت کرو۔

نہ میں تمہاری فریاد رسی کر سکتا ہوں اور نہ تم میری فریاد رسی کر سکتے ہو۔

میں اس بات سے انکار کرتا ہوں کہ تم پہلے مجھے شریک بناتے تھے۔

بےشک جو ظالم ہیں ان کے لئے درد دینے والا عذاب ہے۔ ‏

22

اور جو ایمان لائے اور عمل نیک کئے وہ بہشتوں میں داخل کئے جائیں گے جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں۔

اپنے پروردگار کے حکم سے ہمیشہ ان میں رہیں گے۔

وہاں انکی صاحب سلامت سلام ہو گا۔ ‏

23

کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا نے پاک بات کی کیسی مثال بیان فرمائی ہے

اپنے پروردگار کے حکم سے ہر وقت پھل لاتا (اور میوے دیتا) ہو

24

اپنے پروردگار کے حکم سے ہر وقت پھل لاتا (اور میوے دیتا) ہو

اور خدا لوگوں کے لئے مثالیں بیان فرماتا ہے تاکہ وہ نصیحت پکڑیں۔ ‏

25

اور ناپاک بات کی مثال ناپاک درخت کی سی ہے

(نہ جڑ مستحکم نہ شاخیں بلند) زمین کے اوپر ہی سے اکھیڑ کر پھینک دیا جائے اسکو ذرا بھی قرار (وثبات) نہیں۔ ‏

26

خدا مومنوں  (کے دلوں)  کو  (صحیح اور)  پکی بات سے دنیا کی زندگی میں بھی مضبوط رکھتا ہے اور آخرت میں بھی (رکھے گا)

اور خدا بے انصافوں کو گمراہ کر دیتا ہے۔

اور خدا جو چاہتا ہے کرتا ہے ۔ ‏

27

کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہوں نے خدا کے احسان کو ناشکری سے بدل دیا۔

اور اپنی قوم کو تباہی کے گھر میں اتارا؟ ‏

28

(وہ گھر) دوزخ ہے۔(سب ناشکرے) اس میں داخل ہونگے اور وہ برا ٹھکانا ہے۔ ‏

29

اور ان لوگوں نے خدا کے شریک مقرر کئے کہ (لوگوں کو) اسکے راستے سے گمراہ کریں۔

کہہ دو کہ (چند روز) فائدے اٹھالو آخر تم کو دوزخ کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ ‏

30

(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) میرے مومن بندوں سے کہہ دو کہ نماز پڑھا کریں

اور ہمارے دیئے ہوئے مال میں سے درپردہ اور ظاہر خرچ کرتے رہیں

اس دن کے آنے سے پیشتر جس میں نہ (اعمال ک) سودا ہوگا اور نہ دوستی (کام آئے گی)۔ ‏

31

خدا ہی تو ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور آسمان سے مینہ برسایا۔

پھر اس سے تمہارے کھانے کے لئے پھل پیدا کئے۔

اور کشتیوں (اور جہازوں) کو تمہارے زیر فرمان کیا تاکہ دریا (اور سمندر) میں اس کے حکم سے چلیں۔

اور نہروں کو بھی تمہارے زیرفرمان کیا۔ ‏

32

اور سورج اور چاند کو تمہارے لئے کام میں لگا دیا کہ دونوں (دن رات) ایک دستور پر چل رہے ہیں۔

اور رات اور دن کو بھی تمہاری خاطر کام میں لگا دیا۔ ‏

33

اور جو کچھ تم نے مانگا سب میں سے تم کو عنایت کیا۔

اور اگر خدا کے احسان گننے لگو تو شمار نہ کر سکو۔

(مگر لوگ نعمتوں کا شکر نہیں کرتے) کچھ شک نہیں کہ انسان بڑا بے انصاف اور ناشکرا ہے۔ ‏

34

اور جب ابراہیم نے دعا کی کہ میرے پروردگار اس شہر کو (لوگوں کے لئے) امن کی جگہ بنا دے

اور مجھے اور میری اولاد کو اس بات سے کہ بتوں کی پرستش کرنے لگیں بچائے رکھ۔ ‏

35

اے پروردگار انہوں نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کیا ہے۔

سو جس شخص نے میرا کہامانا وہ میرا ہے

اور جس نے میری نافرمانی کی تو تو بخشنے والا مہربان ہے۔ ‏

36

اے پروردگار ! میں نے اپنی اولاد میدان (مکّہ) میں جہاں کھیتی نہیں تیرے عزت  (وادب)  والے گھر کے پاس  لا  بسائی  ہے۔

اے پروردگار تاکہ یہ نماز پڑھیں۔

تو لوگوں کے دلوں کو ایسا کر دے کہ ان کی طرف جھکے رہیں

اور ان کو میووں سے روزی دے تاکہ (تیرا) شکر کریں۔ ‏

37

اے پروردگار جو بات ہم چھپاتے اور ظاہر کرتے ہیں تو سب جانتا ہے۔

اور خدا سے کوئی چیز مخفی نہیں (نہ) زمین میں نہ آسمان میں۔ ‏

38

خدا کا شکر ہے جس نے مجھ کو بڑی عمر میں اسمٰعیل اور اسحاق بخشے۔

بیشک میرا پروردگار دعا سننے والا ہے۔ ‏

39

اے پروردگار مجھ کو ایسی (توفیق عنایت) کر کہ نمازپڑھتا رہوں اور میری اولاد کو بھی (یہ توفیق بخش)

اے پروردگار میری دعا قبول فرما۔ ‏

40

اے پروردگار حساب (کتاب) کے دن مجھ کو اورمیرے ماں باپ کو اور مومنوں کو مغفرت کیجیئو۔ ‏

41

اور (مومنو!) مت خیال کرنا کہ یہ ظالم جو عمل کر رہے ہیں خدا ان سے بےخبر ہے۔

وہ انکو اس دن تک مہلت دے رہا ہے جبکہ (دہشت کے سبب) آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی۔ ‏

42

(اور لوگ) سر اٹھائے ہوئے (میدان قیامت کی طرف) دوڑ رہے ہوں گے۔

ان کی نگاہیں انکی طرف لوٹ نہ سکیں گی

اور انکے دل (مارے خوف کے) ہوا ہو رہے ہونگے۔ ‏

43

اور لوگوں کو اس دن سے آگاہ کر دو جب ان پر عذاب آجائے گا۔

تب ظالم لوگ کہیں گے کہ

اے ہمارے پروردگار ہمیں تھوڑی سی مدت مہلت عطا کر تا کہ ہم تیری دعوت (توحید) قبول کریں

اور تیرے پیغمبروں کے پیچھے چلیں ‏

(تو جواب ملے گا)

 کیا تم پہلے قسمیں نہیں کھایا  کرتے تھےکہ تم کو (اس حال سے جس میں تم ہو) زوال (اور قیامت کو حساب اعمال) نہیں ہوگا ۔

44

اور جو لوگ اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے تم ان کے مکانوں میں رہتے تھے

اور تم پر ظاہر ہو چکا تھا کہ ہم نے ان لوگوں کے ساتھ کس طرح (کا معاملہ) کیا تھا

اور تمہارے (سمجھانے) کیلئے مثالیں بھی بیان کر دی تھیں۔ ‏

45

اور انہوں نے (بڑی بڑی) تدبیریں کیں اور انکی (سب) تدبیریں خدا کے ہاں (لکھی ہوئی) ہیں۔

گو وہ تدبیریں ایسی (غضب کی) تھیں کہ ان سے پہاڑ بھی ٹل جائیں۔ ‏

46

تو ایسا خیال نہ کرنا کہ خدا نے جو اپنے پیغمبروں سے وعدہ کیا ہے اسکے خلاف کریگا۔

بیشک خدا زبردست (اور) بدلہ لینے والا ہے۔ ‏

47

جس دن یہ زمین دوسری زمین سے بدل دی جائے گی اور آسمان بھی (بدل دئیے جائیں گے)

اور سب لوگ خدائے یگانہ و زبردست کے سامنے نکل کھڑے ہوں گے۔ ‏

48

اور اس دن تم گنہگاروں کو دیکھو گے کہ زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں۔ ‏

49

ان کے کرتے گندھک کے ہوں گے اور انکے مونہوں کو آگ لپٹ رہی ہو گی۔ ‏

50

یہ اس لئے کہ خدا ہر شخص کو اسکے اعمال کا بدلہ دے۔

بےشک خدا جلد حساب لینے والا ہے۔ ‏

51

یہ (قرآن) لوگوں کے نام (خدا کا پیغام) ہے تاکہ ان کو اس سے ڈرایا جائے

اور تاکہ وہ جان لیں کہ وہی اکیلا معبود ہے

اور تاکہ اہل عقل نصیحت پکڑیں۔ ‏

***********

52



© Copy Rights:

Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,

Lahore, Pakistan

Visits wef Apr 2024

free web page counter