Quran Ma'idaUrdu Translation

Surah Al A'raf

Translation by Fateh Muhammad Jalundhari

شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا (ہے)۔


المص

1

(اے محمد یہ) کتاب (جو) تم پر نازل ہوئی ہے اس سے تم کو تنگدل نہیں ہونا چاہئے

(یہ نازل) اس لئے (ہوئی ہے) کہ تم اسکے ذریعے سے (لوگوں کو) ڈر سناؤ اور (یہ) ایمان والوں کیلئے نصیحت ہے۔ ‏

2

(لوگو!)

جو (کتاب) تم پر تمہارے پروردگار کی طرف سے نازل ہوئی ہے اس کی پیروی کرو اور اس کے سوا اور رفیقوں کی کی پیروی نہ کرو۔‏

(اور) تم کم ہی نصیحت قبول کرتے ہو ۔ ‏

3

اور کتنی ہی بستیاں ہیں کہ ہم نے تباہ کر ڈالیں جن پر ہمارا عذاب (یا تو رات کو) آتا تھا جبکہ وہ سوتے تھے

یا (دن کو)  جبکہ وہ قیلولہ(یعنی دوپہر کو آرام)  کرتے تھے۔

4

تو جس وقت ان پر عذاب آتا تھا ان کے منہ سے یہی نکلتا تھا کہ (ہائے )) ہم (اپنے اوپر)ظلم کرتے رہے۔

5

تو جن لوگوں کی طرف پیغمبر بھیجے گئے ہم ان سے بھی پرسش کرینگے اور پیغمبروں سے بھی پوچھیں گے ۔ ‏

6

‏ پھر اپنے علم سے ان کے حالات بیان کریں گے اور ہم کہیں غائب تو نہیں تھے ! ‏

7

اور اس روز (اعمال کا) تلنا برحق ہے

توجن لوگوں کے (عملوں کے) وزن بھاری ہونگے وہ تو نجات پانے والے ہیں ۔ ‏

8

اور جن لوگوں کے وزن ہلکے ہوں گے تو یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے تئیں خسارے میں ڈالا

اس لئے کہ ہماری آیتوں کے بارے میں بے انصافی کرتے تھے۔ ‏

9

اور ہمیں نے زمین میں تمہارا ٹھکانہ بنایا اور اس میں تمہارے لئے سامان معیشت پیدا کئے

(مگر) تم کم ہی شکر کرتے ہو۔ ‏

10

‏ اور ہمیں نے تم کو (ابتدا میں مٹی سے) پیدا کیا پھر تمہاری صُورت و شکل بنائی

پھر فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کے آگے سجدہ کرو۔

تو (سب نے) سجدہ کیا لیکن ابلیس۔ کہ وہ سجدہ کرنے والوں میں (شامل) نہ ہوا۔ ‏

11

(خدا نے) فرمایا جب میں نے تجھ کو حکم دیا تو کس چیز نے تجھے سجدہ کرنے سے باز رکھا؟

اس نے کہا کہ میں اس سے افضل ہوں۔

مجھے تو نے آگ سے پیدا کیا ہے اور اسے مٹی سے بنایا ہے ۔ ‏

12

فرمایا تو (بہشت سے) اتر جا تجھے شایان نہیں کہ یہاں غرور کرے۔

پس نکل جا' تو ذلیل ہے ۔ ‏

13

اس نے کہا کہ مجھے اس دن تک مہلت عطا فرما جس دن لوگ قبروں سے اٹھائے جائیں گے۔ ‏

14

فرمایا (اچھا) تجھ کو مہلت دی جاتی ہے۔ ‏

15

(پھر) شیطان نے کہا کہ مجھے تو تو نے ملعون کیا ہی ہے میں بھی تیرے سیدھے راستے پر ان کو(گمراہ کرنے) کیلئے بیٹھوں گا۔ ‏

16

پھر گھات لگا کر انکے آگے سے اور پیچھے سے اور دائیں اور بائیں سے (غرض ہر طرف سے)  آؤں گا   (اور ان کی راہ ماروں گا)

اور تو ان میں اکثر کو شکر گزار نہیں پائیگا۔ ‏

17

(خدا نے) فرمایا نکل جا یہاں سے پاجی مردود۔

جو  لوگ  ان میں سے تیری پیروی کریں گے میں  (ان کو اور تجھ کو جہنم میں ڈال کر) تم سب سے جہنم کو بھر دوں گا۔

18

‏ اور (ہم نے) آدم (سے کہا کہ) تم اور تمہاری بیوی بہشت میں رہو سہو

اور جہاں سے چاہو (اور جو چاہو) نوش جان کرو

مگر اس درخت کے پاس نہ جانا ورنہ گنہگار ہو جاؤ گے ۔ ‏

19

‏ تو شیطان دونوں کو بہکانے لگا تاکہ اُنکے ستر کی چیزیں جو ان کے پوشیدہ تھیں کھول دے

اور کہنے لگا کہ تم کو تمہارے پروردگار نے اس درخت سے صرف اس لئے منع کیا ہے کہ تم فرشتے نہ بن جاؤ یا ہمیشہ جیتے نہ رہو۔ ‏

20

اور ان سے قسم کھا کر کہا کہ میں تو تمہارا خیر خواہ ہوں ۔ ‏

21

غرض (مردُود نے) دھوکا دیکر ان کو (معصیت کی طرف) کھینچ ہی لیا۔

جب انہوں نے اس درخت (کے پھل) کو کھا لیا تو ان کے ستر کی چیزیں کھل گئیں

اور وہ بہشت کے (درختوں کے) پتّے توڑ توڑ کر اپنے اوپر چپکانے لگے

تب اُن کے پروردگار نے انکو پکارا کہ کیا میں نے تم کو اس درخت(کے پاس جانے) سے منع نہیں کیا تھا؟

اور جتا نہیں دیا تھا کہ شیطان تمہارا کھلم کھلا دشمن ہے؟ ‏

22

دونوں عرض کرنے گے کہ پروردگار ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا

اور اگر تو ہمیں نہیں بخشے گا اور ہم پر رحم نہیں کرے گا تو ہم تباہ ہوجائیں گے ۔ ‏

23

(خدا نے) فرمایا (تم سب بہشت سے) اتر جاؤ اب سے تم ایک دوسرے کے دشمن ہو

اور تمہارے لئے ایک وقت خاص تک زمین پر ٹھکانا اور زندگی کا سامان کردیا گیا ہے، ‏

24

(یعنی )فرمایا اس میں تمہارا جینا ہوگا اور اسی میں تمہارا مرنا اور اسی میں (قیامت کو زندہ کرکے)نکالے جاؤ گے۔ ‏

25

اے بنی آدم ہم نے تم پرپوشاک اتاری کی تمہاری ستر ڈھانکے اور تمہارے بدن کو زینت دے

اور جو پرہیز گاری کا لباس ہے وہ سب سے اچھا ہے۔

یہ خدا کی نشانیاں ہیں تاکہ لوگ نصیحت پکڑیں ‏

26

اے بنی آدم (دیکھنا کہیں) شیطان تمہیں بہکا نہ دے جس طرح تمہارے ماں باپ کو (بہکا کر )جنت سے نکلوادیا

اور ان سے ان کے کپڑے اتروادیئے تاکہ ان کے ستر ان کو کھول دکھائے

وہ اور اس کے بھائی تم کو ایسی جگہ سے دیکھتے رہتے ہیں جہاں سے تم ان کو نہیں دیکھ سکتے ۔

ہم نے شیطانوں کو انہیں لوگوں کا رفیق بنایا ہے جو ایمان نہیں رکھتے ۔ ‏

27

اور جب کوئی اور بےحیائی کا کام کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ

ہم نے بزرگوں کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے اور خدا نے بھی ہم کو یہی حکم دیا ہے۔

کہہ دو کہ خدا بےحیائی کے کام کرنے کا حکم ہرگز نہیں دیتا۔

بھلاتم خدا کی نسبت ایسی بات کیوں کہتے ہوجس کا تمہیں علم نہیں ۔ ‏

28

‏ کہہ دو کہ میرے پروردگار نے تو انصاف کرنے کا حکم دیا ہے۔

اور یہ کہ ہر نماز کے وقت سیدھا (قبلے کی طرف) رخ کیا کرو اور خاص اسی کی عبادت کرو اسی کو پکارو۔

اس نے جس طرح تم کو ابتداء میں پیدا کیا تھا اسی طرح تم پھر پیدا ہو گے ۔ ‏

29

اور ایک فریق کو تو اس نے ہدایت دی اور ایک فریق پر گمراہی ثابت ہوچکی۔

ان لوگوں نے خدا کو چھوڑ کر شیطانوں کو رفیق بنا لیا اور سمجھتے (یہ) ہیں کہ ہدایت یاب ہیں ۔ ‏

30

اے بنی آدم ! ہرنماز کے وقت اپنے تئیں مزین کیا کرو اور کھاؤ اور پیؤ اور بےجا نہ اڑاؤ

کہ خدا بیجا اڑانے والوں کو دوست نہیں رکھتا ۔ ‏

31

پوچھو تو کہ جو زینت (وآرائش) اور کھانے پینے کی پاکیزہ چیزیں خدا نے اپنے بندوں کے لیے پیدا اس کو حرام کس نے کیا ہے؟

کہہ دو کہ میرے پروردگار نے تو بےحیائی کی باتوں کو ظاہر یا  پوشیدہ اور گناہ کو اور  ناحق زیادتی کرنے کو حرام کیا  ہے

اسی طرح خدا آیتیں، سمجھنے والوں کو کھول کھول کر بیان فرماتا ہے۔

32

کہہ دو کہ میرے پروردگار نے تو بےحیائی کی باتوں کو ظاہر یا  پوشیدہ اور گناہ کو اور  ناحق زیادتی کرنے کو حرام کیا  ہے

اور اس کو بھی کہ تم کسی کو خدا کا شریک بناؤ جس کی اس نے کوئی سند نازل نہیں کی۔

اور اس کو بھی کہ خدا کے بارے میں ایسی باتیں کہو جنکا تمہیں کچھ علم نہیں ۔ ‏

33

‏ اور ہر ایک فرقے کیلئے (موت کا) ایک وقت مقرر ہے۔

جب وہ وقت آجاتا ہے تو نہ تو ایک گھڑی دیر کرتا ہے اور نہ ایک گھڑی جلدی کرتا ہے ۔ ‏

34

اے بنی آدم (ہم تم کو یہ نصیحت ہمیشہ کر رہے ہیں کہ)

جب ہمارے پیغمبر تمہارے پاس آیا کریں اور ہماری آیتیں تم کو سنایا کریں (تو ان پر ایمان لایا کرو) کہ

جو شخص( ان پر ایمان لاکر خدا سے) ڈرتا رہے گا اور اپنی حالت درست رکھے گا تو ایسے لوگوں کو نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ غمناک ہونگے ۔ ‏

35

اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور ان سے سرتابی کی وہی دوزخی ہیں

کہ ہمیشہ اس میں (جلتے) رہیں گے ۔ ‏

36

تو اس سے زیادہ ظالم کون ہوگا جو خدا پر جھوٹ باندھے یا اس کی آیتوں کو جھٹلائے؟

ان کو ان کے نصیب کا لکھا ملتا رہے گا۔

یہاں تک کہ جب ان کے پاس ہمارے بھیجے ہوئے(فرشتے) جان نکالنے آئیں گے تو کہیں گے

جن کو تم خدا کے سوا پکارتے تھے وہ( اب) کہاں ہیں؟

وہ کہیں گے (معلوم نہیں) کہ وہ ہم سے (کہاں) غائب ہوگئے

اور اقرار کریں گے کہ بیشک وہ کافر تھے ۔ ‏

37

تو خدا فرمائے گا کہ جنوں اور انسانوں کی جو جماعتیں تم سے پہلے ہو گزری ہیں انکے ساتھ تم بھی جہنم میں داخل ہوجاؤ۔

جب ایک جماعت (وہاں) جا داخل ہوگی تو اپنی (مذہبی) بہن (یعنی اپنے جیسی دوسری جماعت) پرلعنت کرے گی

یہاں تک کہ جب سب اس میں داخل ہوجائیں گے تو پچھلی جماعت پہلی کی نسبت کہے گی کہ

اے پروردگار ! ان ہی لوگوں نے ہم کو گمراہ کیا تھا تو انکو آتش جہنم کا دگنا عذاب دے ۔

خدافرمائے گا کہ( تم) سب کو دگنا (عذاب دیا جائیگا) مگر تم نہیں جانتے ‏

38

‏ اور پہلی جماعت پچھلی جماعت سے کہے گی کہ تم کو ہم پر کچھ بھی فضلیت حاصل نہ ہوئی

تو جو تم عمل کیا کرتے تھے اس کے بدلے عذاب کے مزے چکھو ۔ ‏

39

جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور ان سے سرتابی کی

ان کیلئے نہ آسمان کے دروازے کھولے جائیں گے اور نہ وہ بہشت میں داخل ہونگے یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں سے نکل جائے۔

اور گنہگاروں کو ہم ایسی ہی سزادیا کرتے ہیں ۔ ‏

40

ایسے لوگوں کے لیے (نیچے) بچھونا بھی (آتش) جہنم کا ہوگا اور اوپر سے اوڑھنا بھی (اسی کا)

اور ظالموں کو ہم ایسی ہی سزا دیاکرتے ہیں ۔ ‏

41

اور جو لوگ ایمان لائیں اور عمل نیک کرتے رہیں اور ہم (عملوں کےلئے) کسی آدمی کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے۔

ایسے ہی لوگ اہل بہشت ہیں کہ ان میں ہمیشہ رہیں گے ۔ ‏

42

اور جو کینے ان کی دلوں میں ہونگے ہم سب نکال ڈالیں گے ان کے (محلوں کے) نیچے نہریں بہہ رہی ہونگی۔

اور کہیں خدا کا شکر ہے جس نے ہمیں یہاں کا راستہ دکھایا اور اگر خدا ہمیں یہ راستہ نہ دکھاتا تو ہم راستہ نہ پاسکتے۔

بیشک ہمارے خدا کے رسول حق بات لیکر آئے تھے۔

اور( اس روز) منادی کردی جائے گی کے تم ان اعمال کے صلے میں جو  (دنیا میں)  کرتے تھے اس بہشت کے  وارث بنا دئیے گئے ہو

43

اور اہل بہشت دوزخیوں سے پکار کر کہیں گے کہ جو وعدہ ہمارے پروردگار نے ہم سے کیا تھا اس کو ہم نے سچا پالیا۔

بھلا جو وعدہ تمہارے پروردگار نے تم سے کیا تھا تم نے بھی اسے سچ پایا؟

وہ کہیں گے ہاں

تو اس وقت ایک پکارنے والاپکار دے گا کہ بے انصافوں پر خدا کی لعنت ۔ ‏

44

جو خدا کی راہ سے روکتے اور اس کی کجی ڈھونڈتے اور آخرت سے انکار کرتے تھے ۔ ‏

45

ان دونوں (بہشتیوں اور دوزخیوں) کے درمیان (اعراف نام) ایک دیوار ہوگی

اور اعراف پر کچھ آدمی ہونگے جو سب کو ان کی صورتوں سے پہچان لیں گے

تو وہ اہل بہشت کو پکار کر کہیں گے کہ تم پر سلامتی ہو۔

یہ لوگ (ابھی) بہشت میں داخل تو نہیں ہوئے ہونگے مگر امید رکھتے ہونگے ۔ ‏

46

اور جب ان کی نگاہیں پلٹ کر اہل جہنم کی طرف جائیں گی تو عرض کریں گے کہ

اے ہمارے پروردگار ہم کو ظالم لوگوں میں (شامل) نہ کیجیئو ۔ ‏

47

اور اہل اعراف اہل جہنم میں سے جن کو صورت سے پہچانیں گے پکاریں گے اور کہیں گے کہ

آج کے دن نہ تو تمہاری جماعت ہی تمہارے کوئی کام آئی اور نہ تمہارا تکبر ہی سودمند ہوا ‏

48

(پھر مومنوں کی طرف اشارہ کرکے کہیں گے)

کیا یہ وہی لوگ ہیں جن کے بارے میں تم قسمیں کھایا کرتے تھے کہ خدا اپنی رحمت سے ان کی دستگیری نہیں کرے گا؟

تو (مومنو) تم بہشت میں داخل ہوجاؤ تم کو کچھ خوف نہیں اور نہ تم کچھ رنج و اندوہ ہوگا ۔ ‏

49

اور دوزخی بہشتیوں سے (گڑگڑا کر ) کہیں گے

کہ کسی قدر ہم پر پانی بہاؤ یا جو رزق خدا نے تمہیں عنایت فرمایا ہے ان میں سے (کچھ ہمیں بھی دو)

وہ جواب دیں گے کہ خدا نے بہشت کا پانی اور رزق کافروں پر حرام کردیا ہے ‏

50

جنہوں نے اپنے دین کو کھیل تماشا بنا رکھا تھا اور دنیا کی زندگی نے ان کو دھوکے میں ڈال رکھا تھا ،

توجس طرح یہ لوگ اس دن کے آنے کو بھولے ہوئے تھے اور ہماری آیتوں سے منکر ہو رہے تھے اسی طرح آج ہم بھی انہیں بھلا دیں گے ۔

51

اور ہم نے ان کے پاس کتاب پہنچادی ہے جس کو علم دانش کے ساتھ کھول کھول کر بیان کردیا ہے

(اور) وہ مومنوں کیلئے ہدایت اور رحمت ہے ۔ ‏

52

کیا یہ لوگ اس کے وعدہ عذاب کے منتظر ہیں؟

جس دن وہ وعدہ آئے گا  تو جو لوگ اس کو پہلے سے بھولے ہوئے ہونگے وہ بول اٹھیں گے کہ

بیشک ہمارے پروردگار کے رسول حق لے کر آئے تھے۔

بھلا (آج )ہمارے کوئی سفارشی ہیں کہ ہماری سفارش کریں

یاہم (دنیا میں) پھر دوبارہ لوٹادیئے جائیں کہ جو عمل (بد) ہم( پہلے) کیا کرتے تھے (وہ نہ کریں بلکہ)ہ ان کے سوا کوئی (نیک) عمل کریں۔

بیشک ان لوگوں نے اپنا نقصان کیا

اور جو کچھ یہ افتراء کیا کرتے تھے ان سے سب جاتا رہا ۔ ‏

53

کچھ شک نہیں کہ تمہارا پروردگار خدا ہی ہے جس نے آسمانوںاور زمینوں کو چھ دنوں میں پیدا کیا   پھر عرش پر ٹھہرا۔

وہی دن کو رات کا لباس پہناتا ہے کہ وہ اس کے پیچھے دوڑا چلا آتا ہے۔

اور اسی نے سورج چاند اور ستاروں کو پید اکیا سب اسی کے حکم کے مطابق کام میں لگے ہوئے ہیں ۔

دیکھو سب مخلوق بھی اسی کی ہے اور حکم بھی( اسی کا ہے)

یہ خدائے رب العالمین بڑی برکت والا ہے ۔ ‏

54

(لوگو!)  اپنے رب سے عاجزی اور چپکے چپکے دعائیں مانگا کرو۔

وہ حد سے بڑھنے والوں کو دوست نہیں بناتا۔ ‏

55

‏ اور ملک میں اصلاح کے بعد خرابی نہ کرنا اور خدا سے خوف کھاتے ہوئے اور امید رکھتے ہوئے دعائیں مانگتے رہنا۔

کچھ شک نہیں کہ خدا کی رحمت نیکی کرنے والوں سے قریب ہے۔ ‏

56

اور وہی تو ہے جو اپنی رحمت (یعنی مینہ) سے پہلے ہواؤں کو خوشخبری (بنا کر) بھیجتا ہے۔

یہاں تک کہ جب وہ بھاری بھاری بادلوں کو اٹھالاتی ہے تو ہم اسکو ایک مری ہوئی بستی کی طرف ہانک دیتے ہیں ۔

پھر بادل سے مینہ برساتے ہیں پھر مینہ سے ہر طرح کے پھل پیدا کرتے ہیں۔

اسی طرح ہم مردوں کو (زمین سے)  زندہ کر کے باہر نکالیں گے (یہ آیات اس لئے بیان کی جاتی ہیں) تاکہ تم نصیحت پکڑو

57

جو زمین پاکیزہ (ہے) اس میں سے سبزہ بھی پروردگار کے حکم سے (نفیس ہی) نکلتا ہے۔

اور جو خراب ہے اس میں سے جو کچھ نکلتا ہے ناقص ہوتا ہے۔

اس طرح ہم آیتوں کو شکر گزاروں کیلئے پھیر پھیر کر بیان کرتے ہیں ۔ ‏

58

ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا۔

تو انہوں نے(ان سے) کہا اے میری برادری کے لوگوں خدا  کی عبادت کرو۔ اس کے سوا تمہارا  کوئی  معبود  نہیں۔

مجھے تمہارے بارے میں بڑے دن کے عذاب کا (بہت ہی) ڈر ہے ۔ ‏

59

تو جو ان کی قوم میں سردار تھے وہ کہنے لگے کہ ہم تمہیں صریح گمراہی میں(مبتلا) دیکھتے ہیں ‏

60

انہوں نے کہا اے قوم ! مجھ میں کسی قسم کی کوئی گمراہی نہیں ہے بلکہ میں پروردگار عالم کا پیغمبر ہوں ۔ ‏

61

تمہیں اپنے پروردگار کے پیغام پہنچاتا ہوں اور تمہاری خیر خواہی کرتا ہوں۔

اور مجھ کو خدا کی طرف سے ایسی باتیں معلوم ہیں جن سے تم بےخبر ہو ۔ ‏

62

کیا تم اس بات سے تعجب ہوا ہے کہ تم میں سے ایک شخص کے ہاتھ تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس نصیحت آئی

تاکہ وہ تم کو ڈرائے۔ اور تاکہ تم پرہیزگار بنو اور تاکہ تم پر رحم کیا جائے؟ ‏

63

مگر ان لوگوں نے ان کی تکذیب کی۔ تو ہم نے نوح کو اور ان کےساتھ جو کشتی میں سوار تھے ان کو بچالیا

اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تھا انہیں غرق کردیا۔

کچھ شک نہیں وہ اندھے لوگ تھے ۔ ‏

64

اور (اسی طرح) قوم عاد کی طرف انکے بھائی ہود کو بھیجا۔

انہوں نے کہا کہ بھائیوں خدا ہی کی عبادت کرو۔ اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔

کیا تم ڈرتے نہیں؟ ‏

65

‏ تو ان کی قوم کے سردار جو کافر تھے کہنے لگے کہ

تم ہمیں احمق نظر آتے ہو اور ہم تمہیں جھوٹا خیال کرتے ہیں۔ ‏

66

انہوں نے کیا کہ بھائیو ! مجھ میں حماقت کی کوئی بات نہیں بلکہ میں رب العالمین کا پیغمبر ہوں۔ ‏

67

میں تمہیں خدا کے پیغام پہنچاتا ہوں اور تمہارا امانتدار خیر خواہ ہوں ۔ ‏

68

کیا تم کو اس بات سے تعجب ہوا ہے

کہ تم میں سے ایک شخص کے ہاتھ تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس نصیحت آئی تاکہ وہ تمہیں ڈرائے؟

اور یاد کرو جب اس نے تمہیں قوم نوح کے بعد سردار بنایا اور تمہیں پھیلاؤ زیادہ دیا ۔

پس خدا کی نعمتوں کو یاد کرو تاکہ نجات حاصل کرو ۔ ‏

69

وہ کہنے لگے کیا تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ ہم اکیلے خدا کی عبادت کریں اور جن کو ہمارے باپ دادا پوجتے آئے ہیں انکو چھوڑ دیں؟

تو اگر سچے ہو تو جس چیز سے ہمیں ڈراتے ہو اسے لے آؤ ‏

70

ہود نے کہا کہ تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر عذاب اور غضب( کا نازل ہونا )مقرر ہوچکا ہے

کیا تم مجھ سے ایسے ناموں کے بارے میں جھگڑا کرتے ہو

جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے( اپنی طرف سے) رکھ لئے ہیں جنکی خدا نے کوئی سند نازل نہیں کی؟

اور تم بھی انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں ۔ ‏

71

پھر ہم نے ہود کو اور جو لوگ ان کے ساتھ تھے ان کو نجات دی

اور جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا تھا ان کی جڑ کاٹ دی۔ اور وہ ایمان لانے والے تھے ہی نہیں ۔ ‏

72

‏ اور قوم ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا

(تو) صالح نے کہا اے قوم ! خدا کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔

تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک معجزہ آچکا ہے

(یعنی)  یہی خدا کی اونٹی تمہارے لئے معجزہ ہے۔ تو اسے (آزاد) چھوڑ دو کہ خدا کی زمین میں چرتی پھرے

اور تم اسے بری نیت سے ہاتھ بھی نہ لگا نا ورنہ عذاب الیم تم کو پکڑلے گا ۔ ‏

73

اور یاد تو کرو جب اس نے تم کو قوم عاد کے بعد سردار بنایا اور زمین پر آباد کیا

کہ نرم زمین سے( مٹی لے کر) محل تعمیر کرتے ہو اور پہاڑوں کو تراش تراش کر گھر بناتے ہو۔

پس خدا کی نعمتوں کو یاد کرو اور زمین میں فساد نہ کرتے پھرو ۔ ‏

74

تو ان کی قوم میں سردار لوگ جو غرور رکھتے تھے غریب لوگوں سے جو ان میں سے ایمان لے آئے تھے کہنے لگے

بھلا تم یقین کرتے ہو کہ صالح اپنے پروردگار کی طرف سے بھیجے گئے ہیں؟ ‏

انہوں نے کہاہاں جو چیز وہ دے کر بھیجے گئے ہیں ہم اس پر بلاشبہ ایمان رکھتے ہیں ۔ ‏

75

تو (سرداران) مغرور کہنے لگے جس چیز پر تم ایمان لائے ہو ہم اس کو نہیں مانتے ۔ ‏

76

آخر انہوں نے اونٹنی (کی کونچوں) کو کاٹ ڈالا اور اپنے پروردگار کے حکم کی سرکشی کی

اور کہنے لگے کہ صالح جس چیز سے تم ہمیں ڈراتے ہو اگر تم (خدا کے) پیغمبر ہو تو اسے ہم پر لے آؤ۔ ‏

77

‏ تو ان کو بھونچال نے پکڑ لیا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے ‏

78

پھر صالح ان سے نامید ہو کر پھرے اور کہا اے میری قوم میں نے تم کو خدا کا پیغام پہنچادیا اور تمہاری خیر خواہی کی

اور تم (ایسے ہوکہ) خیرخواہوں کو دوست نہیں رکھتے ۔ ‏

79

اور (جب ہم نے) لوط کو (پیغمبر بنا کر بھیجا تو) اس وقت انہوں نے اپنی قوم سے کہا

تم ایسی بےحیائی کا کام کیوں کرتے ہو کہ تم سے پہلے اہل عالم میں سے کسی نے اس طرح کا کام نہیں کیا؟ ‏

80

یعنی خوایش نفسانی کو پورا کرنے کیلئے عورتوں کو چھوڑ کر لونڈوں پر گرتے ہو ۔

حقیت یہ کہ تم حد سے گزرنے والے ہو ‏

81

تو ان سے اس کا جواب  کچھ نہ بن پڑا  اور بولے تو یہ بولے کہ ان لوگوں (یعنی لوط اور ان کے گھر والوں ) کو ا پنے گاؤں سے نکال دو

(کہ)یہ لوگ پاک بننا چاہتے ہیں ‏

82

تو ہم نے ان کو اور ان کے گھر والوں کو بچالیا مگر ان کی بیوی( نہ بچی) کہ وہ پیچھے رہنے والوں میں سے تھی ۔ ‏

83

اور ہم نے ان پر( پتھروں کا) مینہ برسایا۔ سو دیکھ لو کے گناہ گاروں کا کیسا انجام ہوا ۔ ‏

84

اور مدین کی طرف ان کے بھائی شیعب کو بھیجا

(تو) انہوں نے کہا اے قوم ! خدا کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔

تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک نشانی آچکی ہے۔

اور لوگوں کی چیزیں پوری دیا کرو

اور زمین میں اصلاح کے بعد خرابی نہ کرو۔

اگر تم صاحب ایمان ہو تو سمجھ لو کہ یہ بات تمہارے حق میں بہتر ہے ‏

85

اور ہر راستے پر مت بیٹھا کرو کہ جو شخص خدا پر ایمان لاتا ہے اسے  تم ڈراتے اور راہ خدا سے روکتے ہو

اور اس میں کجی ڈھونڈتے ہو

اور (اس وقت کو) یاد کرو جب تم تھوڑے سے تھے تو خدا نے تم کو جماعت کثیر بنادیا۔

اور دیکھ لو کہ خرابی کرنے والوں کا انجام کیسا ہو ا؟

86

اور اگر تم میں سے ایک جماعت میری رسالت پر ایمان لے آئی اور ایک جماعت ایمان نہیں لائی

تو صبر کئے رہو یہاں تک کہ خدا ہمارے اور تمہارے درمیان فیصلہ کردے۔

اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے ۔ ‏

87

(تو) ان کی قوم میں جو لوگ سردار اور بڑے آدمی تھے وہ کہنے لگے کہ

شعیب! (یا تو) ہم تم کو اور جو لوگ تمہارے ساتھ ایمان لائیں ہیں انکو اپنے شہر سے نکال دیں گے یا تم ہمارے مذہب میں آ جاؤ

انہوں نے کہا خواہ ہم (تمہارے دین سے) بیزار ہی ہوں (توبھی؟)

88

اگر ہم اس کے بعد کہ خدا ہمیں اس سے نجات بخش چکا ہے تمہارے مذہب میں لوٹ جائیں تو ہم نے بیشک خدا پر جھوٹ کس طرح باندھا

اور ہم شایان نہیں کہ ہم اس میں لوٹ جائیں ہاں خدا جو ہمارا پروردگار ہے وہ چاہے تو( ہم مجبور ہیں)

ہمارے پروردگار کا علم ہرچیز پر احاطہ کے ہوئے ہے

ہمارا خدا ہی پر بھروسا ہے

اے ہمارے پروردگار ہم میں اور ہماری قوم میں انصاف کے ساتھ فیصلہ فرما دیں اور تو سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے ۔ ‏

89

اور ان کی قوم میں سے سردار لوگ جو کافر تھے کہنے لگے (بھائیو)

اگر تم نے شعیب کی پیروی کی تو بیشک تم خسارے میں پڑ گئے ‏

90

تو ان کو بھونجال نے آ پکڑا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے ‏

91

(یہ لوگ) جنہوں نے شعیب کی تکذیب کی تھی ایسے برباد ہوئے تھے گویا کبھی آباد ہی نہ تھے

(غرض) جنہوں نے شعیب کو جھٹلایا وہ خسارے میں پڑ گئے ۔ ‏

92

تو شعیب ان میں سے نکل آئے اور کہا کہ بھائیوں ! میں نے تم کو پروردگار کے پیغام پہنچا دئے ہیں اور تمہاری خیر خواہی کی تھی

تو میں کافروں پر (عذاب نازل ہونے سے) رنج و غم کیوں کروں؟ ‏

93

اور ہم نے کسی شہر میں کوئی پیغمبر نہیں بھیجا مگر وہاں کے رہنے والوں کو (جو ایمان نہ لائے) دکھوں اور مصیبتوں میں مبتلا کیا

تاکہ وہ عاجزی اور زاری کریں ۔

94

پھر ہم نے تکلیف کو آسودگی سے بدل دیا

یہاں تک کہ(مال و اولاد میں) زیادہ ہوگئے تو کہنے لگے اس طرح کا رنج ہمارے بڑوں کو بھی پہنچتا رہا ہے

تو ہم ان کو ناگہاں پکڑ لیا اور وہ( اپنے حال میں) بےخبر تھے ‏

95

اگر ان بستیوں کے لوگ ایمان لے آتے اور پرہیزگار ہو جاتے تو ہم  ان پر آسمان اور زمین کی برکات (کےدروازے) کھول دیتے ‏

مگر انہوں نے تو تکذیب کی تو ان کے اعمال کی سزا میں ہم نے ان کو پکڑ لیا ۔ ‏

96

کیا بستیوں کے رہنے والے اس سے بےخوف ہیں کہ ان پر ہمارا عذاب رات کو واقع ہو اور( وہ بےخبر) سو رہے ہوں؟

97

اور کیا اہل شہر اس سے نڈر ہیں کہ ان پر ہمارا عذاب دن چڑھے آ نازل ہو اور وہ کھیل رہے ہوں؟ ‏

98

کیا یہ لوگ خدا کے داؤ کا ڈر نہیں رکھتے؟

سو خدا کے داؤ سے وہی لوگ نڈر ہوتے ہیں جو خسارہ پانے والے ہوں

99

کیا ان لوگوں کو جو اہل زمین کے (مر جانے کے) بعد زمین کے مالک ہوتے ہیں یہ امر موجب ہدایت نہیں ہوا کہ

اگر ہم چاہیں انکے گناہوں کے سبب ان پر مصیبت ڈال دیں؟

اور ہم مُہر کرتے ہیں ان کے دل پر، سو وہ (کچھ بھی) نہیں سنتے۔

100

یہ بستیاں ہیں جن کے کچھ حالات ہم تم کو سناتے ہیں

اور ان کے پاس ان کے پیغمبر نشانیاں لیکر آئے۔ مگر وہ ایسے نہیں تھے کہ جس چیز کو پہلے جھٹلا چکے ہوں اسے مان لیں

اسی طرح خدا کافروں کے دلوں پر مہر لگا دیتا ہے ۔ ‏

101

اور ہم نے ان میں اکثروں میں (عہد کا نباہ) نہیں دیکھا۔ اور ان میں اکثروں کو( دیکھا تو) بدکار ہی دیکھا ‏

102

پھر ان ( پیغمبروں) کے بعد ہم نے موسیٰ کو نشانیاں دے کر فرعون اور اس کے اعیان سلطنت کے پاس بھیجا تو انہوں نے ان کے ساتھ کفر کیا

سو دیکھ لو کہ خرابی کرنے والوں کا کیا انجام ہوا ۔ ‏

103

اور موسیٰ نے کہا کہ اے فرعون میں رب العالمین کا پیغمبر ہوں ۔ ‏

104

مجھ پر واجب ہے کہ خدا کی طرف سے جو کچھ کہوں سچ ہی کہوں

میں تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے نشانی لیکر آیا ہوں سو بنی اسرائیل کو میرے ساتھ جانے کی اجازت دے دی جائے ۔ ‏

105

فرعون نے کہا اگر تم نشانی لیکر آئے ہو تو اگر سچے ہو تو لاؤ ( دکھاؤ )

106

موسیٰ نے اپنی لاٹھی( زمین پر) ڈالی تو وہ اسی وقت صریح اژدھا ( ہوگیا)

107

اور اپنا ہاتھ باہر نکالا تو اسی وقت دیکھنے والوں کی نظر میں سفید براق (تھا)

108

تو قوم فرعون میں جو سردار تھے وہ کہنے لگے یہ بڑا علامہ جادوگر ہے ۔ ‏

109

اس کا ارادہ یہ ہے کہ تم کو تمہارے ملک سے نکال دے

بھلا تمہاری کیا صلاح ہے؟ ‏

110

انہوں نے (فرعون سے) کہا کہ فی الحال موسیٰ اور اس کے بھائی کے معاملے کو موقوف رکھیے

اور شہروں میں نقیب روانہ کردیجئے ‏

111

کہ تمام ماہر جادوگروں کو آپ کے پاس لے آئیں ‏ (چنانچہ ایسا ہی کیا گیا)

112

اور جادوگر فرعون کے پاس آ پہنچے اور کہنے لگے کہ اگر ہم جیت گئے تو ہمیں صلہ عطا کیا جائے ‏

113

(فرعون نے کہ) ہاں (ضرور)  اور( اس کے علاوہ) تم مقربوں میں داخل کئے جاؤ گے ‏

114

(اور جب فریقین روز مقرر پر جمع ہوئے تو )

جادوگروں نے کہا کہ موسیٰ یا تم (جادو کی چیز) ڈالو یا ہم ڈالتے ہیں

115

(موسیٰ نے) کہا تم ہی ڈالو

جب انہوں نے (جادو کی چیزیں)  ڈالیں تو لوگوں کی آنکھوں پر جادو کر دیا (یعنی نظر بندی کردی)

اور( لاٹھیوں اور رسیوں کے سا نپ بنا بنا کر)  انہیں ڈرا ڈرا دیا اور بہت بڑا جادو دکھایا ‏

116

‏ اور (اس وقت) ہم نے موسیٰ کی طرف وحی بھیجی کہ تم بھی اپنی لاٹھی ڈال دو

تو وہ فوراً (سانپ بن کر) جادوگروں کے بنائے ہوئے سانپوں کو( ایک ایک کر کے)نگل جا ئے گی۔ ‏

117

(پھر) تو حق ثابت ہو گیا اور جو کچھ فرعونی کرتے تھے باطل ہو گیا ‏

118

اور وہ مغلوب ہوگئے اور ذلیل ہو کر رہ گئے ‏

119

اور (یہ کیفیت دیکھ کر)جادوگر سجدے میں گر پڑے ‏

120

اور کہنے لگے کہ ہم جہان کے پروردگار پر ایمان لائے ‏

121

(یعنی )موسیٰ اور ہارون کے رب پر ۔ ‏

122

فرعون نے کہا کہ پیشتر اس کے میں تمہیں اجازت دو تم اس پر ایمان لے آئے

بیشک یہ فریب ہے جو تم نے ملکر شہر میں کیا ہے تاکہ اہل شہر کو یہاں سے نکال دو

سو عنقریب( اس کا نتیجہ) معلوم کر لو گے ‏

123

میں (پہلے تو) تمہارے ایک طرف کے ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں کٹوا دوں گا

پھر تم سب کو سولی چڑھا دوں گا ۔ ‏

124

تو وہ بولے ہم تو اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں ۔ ‏

125

اور اس کے سوا تم کو ہماری کون سی بات بری لگی ہے کہ جب ہمارے پروردگار کی نشانیاں ہمارے پاس آ گئیں تو ہم ان پر ایمان لے آئے؟

اے پروردگار ! ہم پر صبر و استقامت کے دہانے کھول دے اور ہمیں (ماریو تو) مسلمان ہی ماریو ‏

126

‏ اور قوم فرعون میں جو سردار تھے کہنے لگے کہ

کیا آپ موسیٰ اور اس کی قوم کو چھوڑ دیجئے  گا  کہ ملک میں خرابی کریں اور آپ سے اور آپ کے معبودوں سے دستکش ہو جائیں؟

وہ بولے کہ ہم انکے لڑکوں کو تو قتل کر ڈالیں گے اور لڑکیوں کو زندہ رہنے دیں گے اور بیشک ہم ان پر غالب ہیں ۔ ‏

127

‏ موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ خدا سے مدد ما نگو اور ثابت قدم رہو

زمین تو خدا کی ہے۔ (اور) وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اسکا مالک بناتا ہے۔

اور آخر بھلا تو ڈرنے والوں کا ہے۔ ‏

128

وہ بولے کہ تمہارے آنے سے پہلے بھی ہم کو اذیتیں پہنچتی رہی ہیں اور آنے کے بعد بھی

موسیٰ نے کہا کہ قریب ہے کہ تمہارا پروردگار تمہارے دشمن کو ہلاک کر دے

اور اس کی جگہ تمہیں زمین میں خلیفہ بنائے پھر دیکھے کہ تم کیسے عمل کرتے ہو۔ ‏

129

اور ہم نے فرعونیوں کو قحطوں اور میووں کے نقصان میں پکڑا تاکہ نصیحت حاصل کریں۔ ‏

130

‏ تو جب ان کو آسائش حاصل ہوتی تو کہتے کہ ہم اس کے مستحق ہیں

اور اگر سختی پہنچتی تو موسیٰ اور ان کے رفیقوں کی بدشگونی بتاتے

دیکھو ان کی بدشگونی خدا کے ہاں (مقدر) ہے لیکن ان میں اکثر نہیں جانتے۔ ‏

131

اور کہنے لگے کہ تم ہمارے پاس (خواہ) کوئی ہی نشانی لاؤ تاکہ اس سے ہم پر جادو کرو مگر ہم تم پر ایمان لانے والے نہیں ہیں ۔

132

تو ہم نے ان پر طوفان اور ٹڈیاں اور جوئیں اور مینڈک اور خون کتنی کھلی ہوئی نشانیاں بھیجیں مگر تکبر ہی کرتے رہے۔

اور وہ لوگ تھے ہی گنہگار۔ ‏

133

اور جب ان پر عذاب واقع ہوتا تو کہتے موسیٰ ہمارے لئے اپنے پروردگار سے دعا کرو جیسا اس نے تم سے عہد کر رکھا ہے۔

اگر تم ہم سے عذاب ٹال دو گے تو ہم تم پر ایمان بھی لے آئیں گے اور بنی اسرائیل کو بھی تمہارے ساتھ جانے (کی اجازت) دیں گے۔ ‏

134

پھر جب ہم ایک مدت کے لئے جس تک ان کو پہنچنا تھا ان سے عذاب دور کر دیتے تو وہ عہد کو توڑ ڈالتے ۔ ‏

135

تو ہم نے ان سے بدلہ لے کر ہی چھوڑا کہ ان کو دریا میں ڈبو دیا

اس لئے کہ وہ ہماری آیتوں کو جھٹلاتے اور ان سے بےپروائی کرتے تھے۔ ‏

136

اور جو لوگ کمزور سمجھے جاتے تھے ان  کو  زمین  (شام)  کے مشرق ومغرب کا جس میں ہم نے برکت دی تھی وارث کر دیا

اور بنی اسرائیل کے بارے میں ان کے صبر کی وجہ سے تمہارے پروردگار کا وعدہ نیک پورا ہوا

اور فرعون اور قوم فرعون جو (محل) بناتے اور (انگور کے باغ) جو چھتریوں پر چڑھاتے تھے سب کو ہم نے تباہ کر دیا۔

137

اور ہم نے بنی اسرائیل کو دریا کے پار اتارا تو وہ ایسے لوگوں کے پاس جا پہنچتے جو اپنے بتوں (کی عبادت) کے لئے بیٹھے رہتے تھے

(بنی اسرائیل) کہنے لگے کہ موسیٰ ! جیسے ان لوگوں کے معبود ہیں ہمارے لئے بھی ایک معبود بنا دو

موسیٰ نے کہا تم بڑے ہی جاہل لوگ ہو۔ ‏

138

یہ لوگ جس (شغل) میں (پھنسے ہوئے) ہیں وہ برباد ہونے والا ہے

اور جو کام یہ کرتے ہیں سب بیہودہ ہیں ۔ ‏

139

(اور یہ بھی) کہا کہ بھلا میں خدا کے سوا تمہارے لئے کوئی اور معبود تلاش کروں حالانکہ اس نے تم کو تمام اہل عالم پر فضیلت بخشی ہے؟

140

اور (ہمارے ان احسانوں کو یاد کرو) جب ہم نے تم کو فرعونیوں (کے ہاتھ)  سے نجات بخشی  وہ لوگ تم کو بڑا دکھ دیتے تھے۔

تمہارے بیٹوں کو تو قتل کر ڈالتے تھے اور بیٹیوں کو زندہ رہنے دیتے تھے

اور اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے سخت آزمائش تھی۔ ‏

141

اور ہم نے موسیٰ سے تیس رات کی میعاد مقرر کی۔

اور دس (راتیں) اور ملا کر اسے پور(چلہ)  کر دیا  تو اسکے پروردگار کی چالیس رات کی میعاد پوری ہو گئی۔

اور موسیٰ نے اپنے بھائی ہارون سے کہا کہ میرے (کوہ طور پر جانے کے) بعد تم میری قوم میں میرے جانشین ہو

(ان کی) اصلاح کرتے رہنا اور شریروں کے راستہ نہ چلنا۔ ‏

142

اور جب موسیٰ ہمارے مقرر کئے ہوئے وقت پر (کوہ طور پر) پہنچنے اور ان کے پروردگار نے ان سے کلام کیا

تو کہنے لگے کہ اے پروردگار مجھے (جلوہ) دکھا کہ میں تیرا دیدار (بھی) دیکھوں۔

(پروردگار نے) فرمایا کہ تم مجھے ہرگز نہ دیکھ سکو گے

ہاں پہاڑ کی طرف دیکھتے رہو اگر یہ اپنی جگہ قائم رہا تو تم مجھ کو دیکھ سکو گے۔

جب انکا پروردگار پہاڑ پر نمودار ہوا  تو (تجلی انوار ربانی نے) اسکو ریزہ ریزہ کر دیا اور موسیٰ بیہوش ہو کر گرپڑے

جب ہوش میں آئے تو کہنے لگے کہ تیری ذات پاک ہے

اور میں تیرے حضور میں توبہ کرتا ہوں اور جو ایمان لانیوالے ہیں ان میں سب سے اول ہوں۔ ‏

143

(خدا نے) فرمایا موسیٰ! میں نے تم کو اپنے پیغام اور اپنے کلام سے لوگوں سے ممتاز کیا ہے

تو جو میں نے تم کو عطا کیا ہے اسے پکڑ رکھو اور (میرا) شکر بجا لاؤ ‏

144

اور ہم نے (تورات کی) تختیوں میں ان کے لئے ہر قسم کی نصیحت اور ہرچیز کی تفصیل لکھ دی

پھر (ارشاد فرمایا کہ) اسے زور سے پکڑے رہو اور اپنی قوم سے بھی کہہ دو کہ ان باتوں کو جو اس میں (مندرج ہیں اور) بہت بہتر ہیں پکڑے رہیں۔

میں عنقریب تم کو نافرمان لوگوں کا گھر دکھاؤں گا ۔ ‏

145

جو لوگ زمین میں ناحق غرور کرتے ہیں ان کو اپنی آیتوں سے پھیر دوں گا۔

اگر یہ سب نشانیاں بھی دیکھ لیں تب بھی ان پر ایمان نہ لائیں۔

اور اگر راستی کا راستہ دیکھیں تو (اپنا) راستہ نہ بنائیں۔

اور اگر گمراہی کی راہ دیکھیں تو اسے راستہ بنا لیں۔

یہ اس لیے کہ انہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور ان سے غفلت کرتے رہے۔ ‏

146

اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں اور آخرت کے آنے کو جھٹلایا ان کے اعمال ضائع ہو جائیں گے۔

یہ جیسے عمل کرتے ہیں ویسا ہی ان کو بدلہ ملے گا۔ ‏

147

اور قوم موسیٰ نے موسیٰ کے بعد اپنے زیور کا ایک بچھڑا بنا لیا (وہ) ایک جسم (تھا) جس میں سے بیل کی آوازیں نکلتی تھی۔

ان لوگوں نے یہ نہ دیکھا کہ وہ نہ ان سے بات کر سکتا ہے اور نہ انکو راستہ دکھا سکتا ہے؟

اسکو انہوں نے (معبود) بنا لیا اور (اپنے حق میں) ظلم کیا۔ ‏

148

اور جب وہ نادم ہوئے اور دیکھا کہ گمراہ ہوگئے ہیں تو کہنے لگے کہ

اگر ہمارا پروردگار ہم پر رحم نہیں کرے گا اور ہم کو معاف نہیں فرمائے گا تو ہم برباد ہو جائیں گے۔ ‏

149

اور جب موسیٰ اپنی قوم میں نہایت غصے اور افسوس کی حالت میں واپس آئے تو

کہنے لگے کہ تم نے میرے بعد بہت ہی بداطواری کی۔ کیا تم نے اپنے پروردگار کا حکم (یعنی میرا اپنے پاس آنا) جلد چاہا؟

(یہ کہ) اور شدت غضب سے (تورات کی) تختیاں ڈال دیں اور اپنے بھائی کے سر (کے بالوں)  کو پکڑ کر اپنی طرف کھینچنے لگے۔

انہوں نے کہا کہ بھائی جان! لوگ تو مجھے کمزور سمجھتے تھے اور قریب تھا کہ قتل کر دیں۔

تو ایسا کام نہ کیجئے کہ دشمن مجھ پر ہنسیں اور مجھے ظالم لوگوں میں مت ملائیے۔ ‏

150

تب انہوں نے دعا کی کہ اے میرے پروردگار مجھے اور میرے بھائی کو معاف فرمادے اور ہمیں اپنی رحمت میں داخل کر۔

تو سب سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔ ‏

151

(خدا نے فرمایا کہ)

جن لوگوں نے بچھڑے کو  (معبود)  بنا لیا تھا ان پر پروردگار کا غضب واقع ہوگا اور دنیا کی زندگی میں ذلت (نصیب ہو گی)

اور ہم افتراء پردازوں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں ۔ ‏

152

اور جنہوں نے برے کام کئے پھر اس کے بعد توبہ کر لی اور ایمان لے آئے تو

کچھ شک نہیں کہ تمہارا پروردگار اس کے بعد (بخش دیگا کہ وہ) بخشنے والا مہربان ہے۔ ‏

153

اور جب موسیٰ کا غصہ فرو ہوا تو (تورات کی) تختیاں اٹھا لیں

اور جو کچھ ان میں لکھا تھا وہ ان لوگوں کے لئے جو اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں ہدایت اور رحمت تھی۔ ‏

154

‏ اور موسیٰ نے (اس میعاد پر جو ہم نے مقرر کی تھی) اپنی قوم کے ستر آدمی منتخب (کر کے کوہ طور پر حاضر) کئے

جب ان کو زلزلے نے پکڑا تو (موسیٰ نے) کہا کہ

 اے پروردگار! اگر تو چاہتا تو ان کو اور مجھ کو پہلے ہی سے ہلاک کر دیتا۔‏

کیا تو اس فعل کی سزا میں جو ہم میں سے بےعقل لوگوں نے کیا ہے ہمیں ہلاک کر دے گا؟

یہ تو تیری آزمائش ہے۔

اس سے تو جس کو چاہے گمراہ کرے اور جسے چاہے ہدایت بخشے۔

تو ہی ہمارا کار ساز ہے۔ تو ہمیں (ہمارے گناہ) بخش دے اور ہم پر رحم فرما

اور تو سب سے بہتر بخشنے والا ہے۔ ‏

155

اور ہمارے لئے اس دنیا میں بھی بھلائی لکھ دے اور آخرت میں بھی۔ ہم تیری طرف رجوع ہو چکے ۔

فرمایا کہ جو میرا عذاب ہے اسے تو جس پر چاہتا ہوں نازل کرتا ہوں اور جو میری رحمت ہے وہ ہرچیز کو شامل ہے۔

میں اس کو ان لوگوں کے لیے لکھ دوں گا جو پرہیزگاری کرتے اور زکوۃ دیتے ہیں اور ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں ۔

156

وہ جو (محمد صلی اللہ علیہ وسلم) رسول( اللہ) کی جو نبی امی ہیں پیروی کرتے ہیں۔

جن (کے اوصاف) کو وہ اپنے ہاں تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں۔

وہ انہیں نیک کام کا حکم دیتے ہیں اور برے کام سے روکتے ہیں

اور پاک چیزوں کو ان کے لئے حلال کرتے ہیں اور ناپاک چیزوں کو ان پر حرام ٹھیراتے ہیں

اور ان پر سے بوجھ اور طوق جو ان (کے سر) پر (اور گلے میں) تھے اتار تے ہیں۔

تو جو لوگ ان پر ایمان لائے اور ان کی رفاقت کی اور انہیں مدد دی اور جونور ان کے ساتھ نازل ہوا ہے اس کی پیروی کی

وہی مراد پانے والے ہیں ۔

157

(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم) کہہ دو کہ لوگو!

میں تم سب کی طرف خدا کا بھیجا ہوا ہوں (یعنی اسکا رسول) (وہ) جو آسمانوں اور زمین کا بادشاہ ہے۔

اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ وہی زندگانی بخشتا ہے اور وہی موت دیتا ہے

تو خدا پر اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پیغمبر امی پر جو خدا پر اور اسکے (تمام) کلام پر ایمان رکھتے ہیں ایمان لاؤ

اور ان کی پیروی کرو تاکہ ہدایت پاؤ۔ ‏

158

اور قوم موسیٰ میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو حق کا راستہ بتاتے اور اسی کے ساتھ انصاف کرتے ہیں ۔ ‏

159

اور ہم نے ان کو (یعنی بنی اسرائیل کو) الگ الگ کر کے بارہ قبیلے (اور) بڑی بڑی جماعتیں بنا دیا۔

اور جب موسیٰ سے ان کی قوم نے پانی طلب کیا تو ہم نے انکی طرف وحی بھیجی کہ اپنی لاٹھی پتھر پر مار دو۔

تو اس میں سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے اور سب لوگوں نے اپنا اپنا گھاٹ معلوم کر لیا۔

اور ہم نے ان (کے سروں) پر بادل کو سائبان بنائے رکھا اور ان پر من وسلوٰی اتارتے رہے۔

(اور ان سے کہا کہ) جو پاکیزہ چیزیں ہم تمہیں دیتے ہیں انہیں کھاؤ

اور ان لوگوں نے ہمارا کچھ نقصان نہیں کیا بلکہ (جو) نقصان (کیا) اپنا ہی کیا۔ ‏

160

اور (یاد کرو) جب ان سے کہا گیا

کہ اس شہر میں سکونت اختیار کر لو اور اس میں جہاں سے جی چاہے کھانا (پینا) اور (ہاں شہر میں جانا تو) حِطَّۃٌ کہنا

اور دروازے میں داخل ہونا تو سجدہ کرنا۔ ہم تمہارے گناہ معاف کر دیں گے۔

اور نیکی کر نیوالوں کو اور زیادہ دیں گے۔ ‏

161

‏ مگر جو ان میں ظالم تھے انہوں نے اس لفظ کو جس کا ان کو حکم دیا گیا تھا بدل کر اسکی جگہ اور لفظ کہنا شروع کیا تو

ہم نے ان پر آسمان سے عذاب بھیجا اس لئے کہ ظلم کرتے تھے ۔ ‏

162

‏ اور ان سے اس گاؤں کا حال تو پوچھو جو لب دریا واقع تھا۔

جب یہ لوگ ہفتے کے دن کے بارے میں حد سے تجاوز کرنے لگے

(یعنی) اس وقت کہ ان کے ہفتے کے دن مچھلیاں ان کے سامنے پانی کے اوپر آتیں

اور جب ہفتے کا دن نہ ہوتا تو نہ آتیں۔

اسی طرح ہم ان لوگوں کو انکی نافرمانیوں کے سبب آزمائش میں ڈالنے لگے ۔

163

اور جب ان میں سے ایک جماعت نے کہا

کہ تم ایسے لوگوں کو کیوں نصیحت کرتے ہو جن کو خدا ہلاک کرنے والا یا سخت عذاب دینے والا ہے؟

تو انہوں نے کہا اس لیے کہ تمہارے پروردگار کے سامنے معذرت کر سکیں اور عجب نہیں کہ وہ پرہیز گاری اختیار کریں۔ ‏

164

جب انہوں نے ان باتوں کو فراموش کر دیا جن کی ان کو نصیحت کی گئی تھی تو جو لوگ برائی سے منع کرتے تھے ان کو ہم نے نجات دی‏

اور جو ظلم کرتے تھے ان کو برے عذاب میں پکڑ لیا کہ نافرمانی کئے جاتے تھے۔ ‏

165

غرض جن اعمال (بد) سے انکو منع کیا گیا تھا جب وہ ان (پر اصرار اور ہمارےحکم)  سے گردن کشی کرنے لگے

تو ہم نے ان کو حکم دیا کہ ذلیل بندر ہو جاؤ۔ ‏

166

اور (اس وقت کو یاد کرو) جب تمہارے پروردگار نے (یہود کو) آگاہ کر دیا تھا کہ

 وہ ان پر قیامت تک ایسے شخص کو مسلط رکھے گا جو انکو بری بری تکلیفیں دیتا رہے۔

بیشک تمہارا پروردگار جلد عذاب کرنے والا ہے۔ اور وہ بخشنے والا مہربان بھی ہے۔ ‏

167

اور ہم نے ان کو جماعت جماعت کر کے ملک میں منتشر کر دیا۔

بعض ان میں سے نیکو کار ہیں اور بعض اور طرح کے (یعنی بدکار)

اور ہم آسائشوں اور تکلیفوں (دونوں) سے ان کی آزمائش کرتے رہے تاکہ (ہماری طرف) رجوع کریں۔ ‏

168

‏ پھر ان کے بعد ناخلف ان کے قائم مقام ہوئے جو کتاب کے وارث بنے۔

یہ (بے تامل) اس دنیائے دنی کا مال ومتاع لے لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم بخش دے جائیں گے۔

اور (لوگ ایسوں پر طعن کرتے ہیں) اگر انکے سامنےبھی ویسا ہی مال آ جاتا ہے تو وہ بھی اسے لے لیتے ہیں۔

کیا ان سے کتاب کی نسبت عہد نہیں لیا گیا کہ خدا پر سچ کے سوا اور کچھ نہیں کہیں گے؟

اور جو کچھ اس (کتاب) میں ہے اسکو انہوں نے پڑھ بھی لیا ہے۔

اور آخرت کا گھر پر ہیزگاروں کے لئے بہتر ہے۔ کیا تم سمجھتے نہیں؟ ‏

169

اور جو لوگ کتاب کو مضبوط پکڑے ہوئے ہیں اور نماز کا التزام رکھتے ہیں (انکو ہم اجر دیں گے کہ)

ہم نیکو کاروں کا اجر ضائع نہیں کرتے ۔ ‏

170

اور جب ہم نے ان (کے سروں) پر پہاڑ اٹھا کھڑا کیا گویا وہ سائبان تھا۔

اور انہوں نے خیال کیا کہ وہ ان پر گرتا ہے

تو (ہم نے کہ) جو ہم نے تمہیں دیا ہے اسے زور سے پکڑے رہو

اور جو اس میں (لکھ) ہے اس پر عمل کرو تاکہ بچ جاؤ۔ ‏

171

اور جب تمہارے پروردگار نے بنی آدم سے یعنی ان کی  پیٹھوں سے انکی اولاد نکالی تو ان سے خود ان کے مقابلے میں اقرار کرا لیا

(یعنی ان سے پوچھا کہ) کیا میں تمہارا پروردگار نہیں ہوں؟

وہ کہنے لگے کیوں نہیں؟

ہم گواہ ہیں (کہ تو ہمارا پروردگار ہے)

یہ اقرار اس لیے کرایا تھا کہ قیامت کے دن کہنے لگو کہ ہم کو تو اس کی خبر ہی نہ تھی۔ ‏

172

یا یہ (نہ) کہو کہ شرک تو پہلے ہمارے بڑوں نے کیا تھا اور ہم تو (انکی) اولاد تھے (جو) انکے بعد (پیدا ہوئے)

تو کیا جو کام اہل باطل کرتے رہے اس کے بدلے تو ہمیں ہلاک کرتا ہے؟ ‏

173

اور اسی طرح ہم (اپنی) آیتیں کھول کھول کر بیان کرتے ہیں تاکہ یہ رجوع کریں ۔ ‏

174

اور ان کو اس شخص کا حال پڑھ کر سنا دو جس کو ہم نے اپنی آیتیں عطا فرمائیں (اور ہفت پارچہ علم شرائع سے مزین کیا)

تو اس نے ان کو اتار دیا

پھر شیطان اسکے پیچھے لگا تو وہ گمراہوں میں ہو گیا۔ ‏

175

‏ اور اگر ہم چاہتے تو ان آیتوں سے اس (کے درجے) کو بلند کر دیتے

مگر وہ تو پستی کی طرف مائل ہو گیا اور اپنی خواہش کے پیچھے چل پڑا

تو اس کی مثال کتے کی سی ہو گئی کہ اگر سختی کرو تو زبان نکا لے رہے اور یونہی چھوڑ دو تو بھی زبان نکالے رہے۔

یہی مثال ان لوگوں کی ہے جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا۔

تو (ان سے) یہ قصہ بیان کر دو تاکہ وہ فکر کریں ۔ ‏

176

جن لوگوں نے ہماری آیتوں کی تکذیب کی انکی مثال بری ہے اور انہوں نے نقصان (کیا تو) اپنا ہی کیا۔ ‏

177

جس کو خدا ہدایت دے وہی راہ یاب ہے۔ اور جس کو گمراہ کرے تو ایسے ہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں ۔ ‏

178

‏ اور ہم نے بہت سے جن اور انسان دوزخ کے لئے پیدا کئے ہیں۔

ان کے دل ہیں لیکن ان سے سمجھے نہیں

اور اور ان کی آنکھیں ہیں مگر ان سے دیکھتے نہیں

اور ان کے کان ہیں پر ان سے سنتے نہیں۔

یہ لوگ (بالکل) چارپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی بھٹکے ہوئے۔

یہی وہ ہیں جو غفلت میں پڑے ہوئے ہیں ۔ ‏

179

‏ اور خدا کے سب نام اچھے ہی ہیں تو اس کو اس کے ناموں سے پکار کرو۔

اور جو لوگ اس کے ناموں میں کجی (اختیار) کرتے ہیں ان کو چھوڑ دو۔

وہ جو کچھ کر رہے ہیں عنقریب اسکی سزا پائیں گے۔ ‏

180

اور ہماری مخلوقات میں سے ایک وہ لوگ ہیں جو حق کا راستہ بتاتے ہیں اور اسی کے ساتھ انصاف کرتے ہیں ۔

181

اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ہم انکو بتدریج اس طریق سے پکڑیں گے کہ ان کو معلوم ہی نہ  ہو گا۔

182

اور میں ان کو مہت دیے جاتا ہوں۔

میری تدبیر (بڑی) مضبوط ہے۔ ‏

183

کیا انہوں نے غور نہیں کیا؟

کہ ان کے رفیق محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو (کسی طرح کا بھی) جنون نہیں ہے۔

تو وہ ظاہر ظہور ڈر سنانے والے ہیں ۔ ‏

184

کیا انہوں نے آسمان اور زمین کی بادشاہت میں اور جو چیز خدا نے پیدا کی ہیں ان پر نظر نہیں کی؟

اور (اس بات پر خیال نہیں کی) کہ عجب نہیں کہ ان (کی موت) کا وقت نزدیک پہنچ گیا ہو؟

تو اس کے بعد وہ اور کس بات پر ایمان لائیں گے؟ ‏

185

جس شخص کو خدا گمراہ کرے اسکو کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔

اور وہ ان (گمراہوں) کو چھوڑے رکھتا ہے کہ اپنی سرکشی میں پڑے بہکتے رہیں ۔ ‏

186

(یہ لوگ) تم سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ اس کے واقع ہونے کا وقت کب ہے؟

کہہ دو اس کا علم تو میرے پروردگار ہی کو ہے۔ وہی اسے اس کے وقت پر ظاہر کر دے گا۔

وہ آسمان اور زمین میں ایک بھاری بات ہو گی۔

اور ناگہاں تم پر آ جائے گی۔

یہ تم سے اس طرح دریافت کرتے ہیں کہ گویا تم اس سے بخوبی واقف ہو۔

کہو کہ اس کا علم تو خدا ہی کو ہے لیکن اکثر لوگ یہ نہیں جانتے ۔ ‏

187

کہہ دو کہ میں اپنے فائدے اور نقصان کا کچھ بھی اختیار نہیں رکھتا مگر جو خدا چاہے۔

اور اگر میں غیب کی باتیں جانتا ہوتا تو بہت سے فائدے جمع کر لیتا اور مجھ کو کوئی تکلیف نہ پہنچتی۔

میں تو مومنوں کو ڈر اور خوشخبری سنانے والا ہوں۔ ‏

188

‏ وہ خدا ہی تو ہے جس نے تم کو ایک شخص سے پیدا کیا۔

اور اس سے اس کا جوڑا بنایا تاکہ اس سے راحت حاصل کرے۔

سو جب وہ اسکے پاس جاتا ہے تو اسے ہلکا کا حمل رہ جاتا ہے اور وہ اسکے ساتھ چلتی پھرتی ہے۔

پھر کچھ بوجھ معلوم کرتی (یعنی بچہ پیٹ میں بڑا ہوت) ہے تو دونوں (میاں بیوی) اپنے پروردگار خدائے عزوجل سے التجا کرتے ہیں

کہ اگر تو ہمیں صحیح وسالم  (بچہ)  دےگا تو ہم تیرے شکر گزار ہوں گے۔

189

جب وہ ان کو صحیح وسالم (بچہ) دیتا ہے تو اس (بچے) میں جو وہ ان کو دیتا ہے اسکا شریک مقرر کرتے ہیں

جو وہ شرک کرتے ہیں خدا (کا رتبہ) اس سے بلند ہے۔ ‏

190

کیا وہ ایسوں کو شریک بناتے ہیں جو کچھ بھی پیدا نہیں کر سکتے اور خود پیدا کئے جاتے ہیں؟ ‏

191

اور نہ ان کی مدد کی طاقت رکھتے ہیں اور نہ اپنی ہی مدد کر سکتے ہیں ۔ ‏

192

اگر تم ان کو سیدھے راستے کی طرف بلاؤ تو تمہارا کہا نہ مانیں

تمہارے لئے برابر ہے کہ تم ان کو بلاؤ یا چپکے رہو۔ ‏

193

(مشرکو) جن کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو تمہاری طرح کے بندے ہی ہیں

(اچھا) تم ان کو پکارو اگر سچے ہو تو چاہئے کہ وہ تم کو جواب بھی دیں ۔ ‏

194

بھلا ان کے پاؤں ہیں جن سے چلیں

یا ہاتھ ہیں جن سے پکڑیں

یا آنکھیں ہیں جن سے دیکھیں

یا کان ہیں جن سے سنیں؟

کہہ دو کہ اپنے شریکوں کو بلا لو اور میرے بارے میں جو تدبیر کرنی ہو  کر لو اور مجھے کچھ مہلت بھی نہ دو پھر دیکھو کہ وہ میرا کیا کر سکتے ہیں۔

195

‏ اور میرا پروردگار تو خدا ہی ہے جس نے کتاب (بر حق) نازل کی اور نیک لوگوں کا وہی دوست دار ہے۔ ‏

196

اور جنکو تم خدا کے سوا پکارتے ہو وہ نہ تمہاری ہی مدد کی طاقت رکھتے ہیں اور نہ خود اپنی ہی مدد کر سکتے ہیں ۔ ‏

197

اور اگر تم انہیں سیدھے راستے کی طرف بلاؤ تو سن نہ سکیں۔

اور تم انہیں دیکھتے ہو کہ (بظاہر) آنکھیں کھلے تمہاری طرف دیکھ رہے ہیں مگر (فی الواقع) کچھ نہیں دیکھتے ۔ ‏

198

(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم) عفو اختیار کرو اور نیک کام کرنے کا حکم دو اور جاہلوں سے کنارہ کر لو۔ ‏

199

اور اگر شیطان کی طرف سے تمہارے دل میں کسی طرح کا وسوسہ پیدا ہو تو خدا سے پناہ مانگو

بیشک وہ سننے والا (اور) سب کچھ جاننے والا ہے

200

جو لوگ پرہیزگار ہیں جب  ان کو شیطان  کی طرف سے کوئی وسوسہ پیدا ہوتا ہے تو چونک پڑتے ہیں اور (دل کی آنکھیں کھول کر) دیکھنے لگتے ہیں ۔ ‏

201

اور ان (کفار) کے بھائی انہیں گمراہی میں کھینچے جاتے ہیں (پھر اس میں کسی طرح کی) کوتاہی نہیں کرتے ۔ ‏

202

اور جب  تم  ان کے پاس  (کچھ دنوں تک)  کوئی آیت نہیں لاتے تو کہتے ہیں کہ تم نے (اپنی طرف سے) کیوں نہیں بنا لی؟

کہہ دو کہ میں تو اسی حکم کی پیروی کرتا ہوں جو میرے پروردگار کی طرف سے میرے پاس آتا ہے۔

یہ (قرآن) تمہارے پروردگار کی جانب سے دانش و بصیرت اور مومنوں کے لئے ہدایت اور رحمت ہے۔ ‏

203

اور جب قرآن پڑھا جائے تو توجہ سے سنا کرو اور خاموش رہا کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے ۔ ‏

204

اور اپنے پروردگار کو دل ہی دل میں عاجزی اور خوف سے اور پست آواز سے صبح و شام یاد کرتے رہو

اور دیکھنا غافل نہ ہونا۔ ‏

205

جو لوگ تمہارے پروردگار کے پاس ہیں وہ اس کی عبادت سے گردن کشی نہیں کرتے

اور اس پاک ذات کو یاد کرتے اور سجدہ کرتے رہتے ہیں ۔ ‏۩۩۩

***********

206



© Copy Rights:

Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,

Lahore, Pakistan

Visits wef Apr 2024

free web page counter