Quran Ma'idaUrdu Translation

Surah Al Anfal

Translation by Fateh Muhammad Jalundhari

شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا (ہے)۔


(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! مجاہد لوگ)

تم سے غنیمت کے مال کے بارے میں دریافت کرتے ہیں (کہ کیا حکم ہے)

کہہ دو کہ غنیمت خدا اور اس کے رسول کا مال ہے۔

تو خدا سے ڈرو اور آپس میں صلح رکھو۔

اور اگر ایمان رکھتے ہو تو خدا اور اس کے رسول کے حکم پر چلو۔ ‏

1

مومن تو وہ ہیں کہ جب خدا کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں

اور جب انہیں اسکی آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو ان کا ایمان اور بڑھ جاتا ہے

اور وہ اپنے پروردگار پر بھروسہ رکھتے ہیں ۔ ‏

2

(اور) وہ جو نماز پڑھتے ہیں اور جو مال ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے (نیک کاموں میں) خرچ کرتے ہیں ۔ ‏

3

یہی سچے مومن ہیں۔

اور ان کے لئے پروردگار کے ہاں (بڑے بڑے) درجے اور بخشش اور عزت کی روزی ہے۔ ‏

4

(ان لوگوں کو اپنے گھروں سے اس طرح نکلنا چاہئے تھا)

جس طرح تمہارے پروردگار نے تم کو تدبیر کے ساتھ اپنے گھر سے نکالا‏

اور (اس وقت) مومنوں کی ایک جماعت ناخوش تھی۔ ‏

5

وہ لوگ حق بات میں اس کے ظاہر ہوئے پیچھے تم سے جھگڑنے لگے۔

گویا موت کی طرف د ھکیلے جاتے ہیں اور اسے دیکھ رہے ہیں ۔ ‏

6

اور (اس وقت کو یاد کرو) جب خدا تم سے وعدہ کرتا تھا کہ (ابو سفیان اور ابوجہل کے) دو گرہوں میں ایک گردہ تمہارا (مسخر) ہو جائے گا۔

اور تم چاہتے تھے کہ جو قافلہ بے (شان و) شوکت (یعنی بےہتھیار) ہے وہ تمہارے ہاتھ آ جائے

اور خدا چاہتا تھا کہ اپنے فرمان سے حق کو قائم رکھے اور جو کافروں کی جڑ کاٹ کر (پھینک) دے۔ ‏

7

تاکہ سچ کو سچ اور جھوٹ کو جھوٹ کر دے۔ گو مشرک ناخوش ہی ہوں ۔ ‏

8

جب تم اپنے پروردگار سے فریاد کرتے تھے تو اس نے تمہاری دعا قبول کر لی(اور فرمایا کہ)

(تسلی رکھو) ہم ہزار فرشتوں سے جو ایک دوسرے کے پیچھے آتے جائیں گے تمہاری مدد کریں گے ۔ ‏

9

اور اس مدد کو خدا نے محض بشارت بنایا تھا کہ تمہارے دل اس سے اطمینان حاصل کریں۔

اور مدد تو اللہ ہی کی طرف سے ہے

بےشک خدا غالب حکمت والا ہے۔ ‏

10

جب اس نے (تمہاری) تسکین کے لئے اپنی طرف سے تمہیں نیند (کی چادر) اڑھا دی

اور تم پر آسمان سے پانی برسا دیا تاکہ تم کو اس سے (نہلا کر) پاک کر دے

اور شیطانی نجاست کو تم سے دور کر دے۔

اور اس لئے بھی کہ تمہارے دلوں کو مضبوط کر دے اور اس سے تمہارے پاؤں جمائے رکھے ۔ ‏

11

جب تمہارا پروردگار فرشتوں کو ارشاد فرماتا تھا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں۔

تم مومنوں کو تسلی دو کہ ثابت قدم رہیں۔

میں ابھی ابھی کافروں کے دلوں میں رعب اور ہیبت ڈالے دیتا ہوں

تو ان کے سر مار (کر) اڑا دو اور اس کا پور پور مار (کر توڑ) دو۔ ‏

12

یہ (سز) اس لئے دی گئی کہ انہوں نے خدا اور اس کے رسول کی مخالفت کی

اور جو شخص خدا اور اسکے رسول کی مخالفت کرتا ہے تو خدا بھی سخت عذاب دینے والا ہے۔ ‏

13

یہ (مزہ تو یہاں) چکھو

اور یہ (جانے رہو) کہ کافروں کے لئے (آخرت میں) دوزخ کا عذاب (بھی تیار ہے)

14

‏ اے اہل ایمان ! جب میدان جنگ میں کفار سے تمہارا مقابلہ ہو تو ان سے پیٹھ نہ پھیرنا۔ ‏

15

ظاور جو شخص جنگ کے روز ان سے پیٹھ پھیرے گا

اس صورت کے سوا کہ لڑائی کے لئے  کنارے کنارے چلے (یعنی حکمت عملی سے دشمن کو مارے) یا اپنی فوج میں جا ملنا چاہے۔

تو (سمجھو کہ) وہ خدا کے غضب میں گرفتار ہو گیا اور اسکا ٹھکانا دوزخ ہے

اور وہ بہت ہی بری جگہ ہے۔ ‏

16

تم لوگوں نے ان (کفار) کو قتل نہیں کیا بلکہ خدا نے انہیں قتل کیا۔

اور (اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم) جس وقت تم نے (کنکریاں) پھینکی تھیں تو وہ تم نے نہیں پھینکی تھیں بلکہ اللہ نے پھینکی تھیں۔ ‏

اس سے یہ غرض تھی کہ مومنوں کو اپنے (احسانوں) سے اچھی طرح آزما لے۔

بےشک خدا سنتا جانتا ہے۔ ‏

17

‏ بات یہ (ہے) کہ کچھ شک نہیں کہ خدا کافروں کی تدبیر کو کمزور کر دینے والا ہے۔ ‏

18

(کافرو) اگر تم (محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر) فتح چاہتے ہو تو تمہارے پاس فتح آ چکی۔

(دیکھو) اگر تم (اپنے افعال سے) باز آ جاؤ تو تمہارے حق میں بہتر ہے

اور اگر پھر (نافرمانی) کرو گے تو ہم بھی پھر (تمہیں عذاب) کریں گے۔

اور تمہاری جماعت خواہ کتنی ہی کثیر ہو تمہارے کچھ بھی کام نہ آئے گی۔ اور خدا تو مومنوں کے ساتھ ہے۔ ‏

19

اے ایمان والو! خدا اور اس کے رسول کے حکم پر چلو اور اس سے رو گردانی نہ کرو اور تم سنتے ہو ۔ ‏

20

اور ان لوگوں جیسے نہ ہونا جو کہتے ہیں کہ تم نے (حکم خد) سن لیا مگر (حقیقت میں) نہیں سنتے ۔ ‏

21

کچھ شک نہیں کہ خدا کے نزدیک تمام جانداروں سے بدتر بہرے گونگے ہیں جو کچھ نہیں سمجھتے۔ ‏

22

اور اگر خدا ان میں نیکی (کا مادہ) دیکھتا تو ان کو سننے کی توفیق بخشتا۔

اور اگر (بغیر صلاحیت ہدایت کے) سماعت دیتا تو منہ پھیر کر بھاگ جاتے ۔ ‏

23

مومنو! خدا اور اس کے رسول کا حکم قبول کرو۔

جبکہ رسول خدا تمہیں ایسے کام کے لئے بلاتے ہیں جو تم کو زندگی (جاوداں) بخشتا ہے۔

اور جان رکھو کہ خدا آدمی اور اس کے دل کے درمیان حائل ہو جاتا ہے

اور یہ بھی کہ تم سب اسکے روبرو جمع کئے جاؤ گے ۔ ‏

24

اور اس فتنے سے ڈرو جو خصوصیت کے ساتھ انہیں لوگوں پر واقع نہ ہوگا جو تم میں گنہگار ہیں۔

اور جان رکھو کہ خدا سخت عذاب دینے والا ہے۔ ‏

25

اور (اس وقت کو) یاد کرو جب تم زمین (مکہ) میں قلیل اور ضعیف سمجھے جاتے تھے

اور ڈرتے رہتے تھے کہ لوگ تمہیں اڑا (نہ) لے جائیں (یعنی بےخانماں نہ کریں)

تو اس نے تم کو جگہ دی اور اپنی مدد سے تم کو تقویت بخشی

اور پاکیزہ چیزیں کھانے کو دیں تاکہ (اس ک) شکر کرو۔ ‏

26

اے ایمان والو! نہ تو خدا اور رسول کی امانت میں خیانت کرو اور نہ اپنی امانتوں میں خیانت کرو۔

اور تم (ان باتوں کو) جانتے ہو ۔ ‏

27

اور جان رکھو کہ تمہارا مال اور اولاد بڑی آزمائش ہے۔

اور یہ کہ خدا کے پاس (نیکیوں) کا بڑا ثواب ہے۔ ‏

28

مومنو! اگر تم خدا سے ڈرو گے تو وہ تمہارے لئے امر فارق پیدا کر دے گا (یعنی تم کو ممتاز کر دے گا)

اور تمہارے گناہ مٹا دےگا اور تمہیں بخش دے گا۔

اور خدا بڑے فضل والا ہے۔ ‏

29

اور (اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! اس وقت کو یاد کرو) جب کافر لوگ تمہارے بارے میں چال چل رہے تھے

کہ تم کو قید کر دیں یا جان سے مار ڈالیں یا (وطن سے) نکال دیں‏

تو (ادھر تو) وہ چال چل رہے تھے اور (ادھر) خدا چال چل رہا تھا

اور خدا سب سے بہتر چال چلنے والا ہے۔

30

اور جب ان کو ہماری آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں

تو کہتے ہیں (یہ کلام) ہم نے سن لیا ہے۔ اگر ہم چاہیں تو اسی طرح کا (کلام) ہم بھی کہہ دیں۔

اور یہ ہے ہی کیاصرف اگلے لوگوں کی حکایتیں ہیں ۔ ‏

31

اور جن انہوں نے کہا کہ اے خدا

اگر یہ (قرآن) تیری طرف سے برحق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا یا کوئی اور تکلیف  دینے  والا  عذاب  بھیج۔ ‏

32

‏ اور خدا ایسا نہ تھا کہ جن تک تم ان میں تھے انہیں عذاب دیتا۔

اور نہ ایسا تھا کہ وہ بخشش مانگیں اور انہیں عذاب دے۔ ‏

33

اور (اب) ان کے لئے کونسی وجہ ہے کہ وہ انہیں عذاب نہ دے جبکہ وہ مسجد محترم (میں نماز پڑھنے)  سے روکتے ہیں؟‏

اور وہ اس مسجد کے متولی بھی نہیں۔

اس کے متولی صرف پرہیزگار ہیں۔لیکن ان کے اکثر لوگ نہیں جانتے۔ ‏

34

اور ان لوگوں کی نماز خانہ کعبہ کے پاس سیٹیاں اور تالیاں بجانے سوا کچھ نہ تھی۔

تو تم جو کفر کرتے تھے اب اس کے بدلے عذاب (کا مزہ) چکھو۔ ‏

35

جو لوگ کافر ہیں اپنا مال خرچ کرتے ہیں کہ (لوگوں کو) خدا کے راستے سے روکیں۔

سو ابھی اور خرچ کریں گے مگر آخر وہ (خرچ کرن) ان کے لئے (موجب) افسوس ہو گا۔اور وہ مغلوب ہو جائیں گے

اور کافر لوگ دوزخ کی طرف ہانکے جائیں گے۔ ‏

36

تاکہ خدا ناپاک کو پاک سے الگ کر دے۔

اور ناپاک کو ایک دوسرے پر رکھ کر ایک ڈھیر بنا دے پھر اس کو دوزخ میں ڈال دے۔

یہی لوگ خسارہ پانے والے ہیں ۔ ‏

37

(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم)

  کفار سے کہہ دو کہ اگر وہ اپنے افعال سے باز آجائیں تو جو ہو چکا وہ انہیں معاف کر دیا جائےگا۔ ‏

اور اگر پھر (وہی حرکات) کرنے لگیں گے تو اگلے لوگوں کا (جو) طریق جاری ہو چکا ہے۔

 (وہی ان کے حق میں برتا جائے گا)

38

اور ان لوگوں سے لڑتے رہو یہاں تک کہ فتنہ (یعنی کفر کا فساد) باقی نہ رہے اور دین سب خدا ہی کا ہو جائے۔

اور اگر باز آ جائیں تو خدا ان کے کاموں کو دیکھ رہا ہے۔ ‏

39

‏ اور اگر روگردانی کریں تو جان رکھو کہ خدا تمہارا حمایتی ہے

(اور) وہ خوب حمایتی اور خوب مددگار ہے۔

40

اور جان رکھو کہ جو چیز تم (کفار سے)  لوٹ کر لاؤ  اس میں سے پانچواں حصہ خدا کا اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا

اور اہل قرابت کا اور یتیموں کا اور محتاجوں کا اور مسافروں کا ہے۔

اگر تم خدا پر اور اس (نصرت) پر ایمان رکھتے ہو

جو (حق وباطل میں) فرق کرنے کے د ن (یعنی جنگ بدر میں)

جس دن دونوںفوجوں میں مٹھ بھیڑ ہوگئی اپنے بندے  (محمد صلی اللہ علیہ وسلم)  پر نازل فرمائی ‏

اور خدا ہرچیز پر قادر ہے۔ ‏

41

جس وقت تم (مدینے سے) قریب کے ناکے پر تھے اور کافر بعید کے ناکے پر اور قافلہ تم سے نیچے (اتر گی) تھا

اور اگر تم (جنگ کے لئے) آپس میں قرارداد کر لیتے تو وقت معین (پر جمع ہونے) میں تقدیم وتاخیر ہو جاتی۔

لیکن خدا کو منظور تھا کہ جو کام ہو کر رہنے والا تھا اُسے ہی کر ڈالے۔

تاکہ جو مرے بصیرت پر (یعنی یقین جان کر) مرے

اور جو جیتا رہے وہ بھی بصیرت پر (یعنی حق پہچان کر) جیتا رہے

اور کچھ شک نہیں کہ خدا سنتا جانتا ہے۔ ‏

42

اس وقت خدا نے تمہیں خواب میں کافروں کو تھوڑی تعداد میں دکھایا

اور اگر بہت کر کے دکھاتا تو تم لوگ جی چھوڑ دیتے اور (جو) کام (درپیش تھا اس) میں جھگڑنے لگتے۔

لیکن خدا نے (تمہیں اس سے) بچالیا۔

بیشک وہ سینوں کی باتوں تک سے واقف ہے۔ ‏

43

اور اس وقت جب تم ایک دوسرے کے مقابل ہوئے تو کافروں کو تمہاری نظروں میں تھوڑا کر کے دکھاتا تھا

اور تم کو ان کی نگاہوں میں تھوڑا کر کے دکھاتا تھا تاکہ خدا کو جو کام کرنا منظور تھا اُسے کر ڈالے

اور سب کاموں کا رجوع خدا ہی کی طرف ہے۔ ‏

44

مومنو! جب (کفار کی) کسی جماعت سے تمہارا مقابلہ ہو تو ثابت قدم رہو

اور خدا کو بہت یاد کرو تاکہ مراد حاصل کرو ۔ ‏

45

اور خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر چلو

اور آپس میں جھگڑا نہ کرو کہ (ایسا کرو گے تو) تم بزدل ہو جاؤ گے اور تمہارا اقبال جاتا رہے گا

اور صبر سے کام لو۔

کہ خدا صبر کرنے والوں کی مددگار ہے۔ ‏

46

اور  ان  لوگوں  جیسے  نہ  ہونا  جو  اتراتے ہوئے  (یعنی حق کا مقابلہ کرنے کے لئے)  اور لوگوں کو دکھانے کے لئے گھروں سے نکل آئے

اور لوگوں کو خدا کی راہ سے روکتے ہیں۔‏

اور جو اعمال یہ کرتے ہیں خدا ان پر احاطہ کئے ہوئے ہے۔ ‏

47

اور جب شیطان نے ان کے اعمال ان کو آراستہ کو دکھائے

اور کہا کہ آج کے دن لوگوں میں سے کوئی تم پر غالب نہ ہوگا اور میں تمہارا رفیق ہوں

(لیکن) جب دونوں فوجیں ایک دوسرے کے مقابل (صف آرا) ہوگئیں تو پسپا ہو کر چل دیا۔

اور کہنے لگا کہ مجھے تم سے کوئی واسطہ نہیں۔

میں تو ایسی چیزیں دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھ سکتے۔ مجھے تو خدا سے ڈر لگتا ہے

اور خدا سخت عذاب کرنےوالا ہے۔ ‏

48

اس وقت منافق اور (کافر)  جن کے دلوں میں مرض تھا کہتے تھے کہ ان لوگوں کو انکے دین نے مغرور کر رکھا ہے‏

اور جو شخص خدا پر بھروسہ رکھتا ہے تو خدا غالب حکمت والا ہے۔ ‏

49

اور کاش تم اس وقت (کی کیفیت) دیکھو جب فرشتے کافروں کی جانیں نکالتے ہیں۔

ان کے مونہوں اور پیٹھوں پر (کوڑے اور ہتھوڑے وغیرہ) مارتے ہیں

اور کہتے ہیں کہ (اب) عذاب آتش (کامزہ) چکھو۔ ‏

50

یہ ان (اعمال) کی سزا ہے جو تمہارے ہاتھوں نے آگے بھیجے ہیں۔

اور یہ (جان رکھو) کہ خدا (بندوں پر) ظلم نہیں کرتا ‏

51

جیسا حال فرعونیوں اور ان سے پہلے لوگوں کا (ہوا تھا ویسا ہی انکا ہوا کہ)

انہوں نے خدا کی آیتوں سے کفر کیا تو خدا نے ان کے گناہوں کی سزا میں ان کو پکڑ لیا۔

بیشک خدا زبردست (اور) سخت عذاب دینے والا ہے۔ ‏

52

یہ اس لئے کہ جو نعمت خدا کسی قوم کو دیا کرتا ہے جب تک وہ خود اپنے دلوں کی حالت نہ بدل ڈالیں خدا اُسے نہیں بدلا کرتا۔‏

اور اس لئے کہ خدا سُنتا جانتا ہے۔ ‏

53

جیسا حال فرعونیوں اور ان سے پہلے لوگوں کا (ہوا تھا ویسا ہی ان کا ہُوا)

انہوں نے اپنے پروردگار کی آیتوں کوجھٹلایا تو ہم نے انکو ان کے گناہوں کے سبب ہلاک کر ڈالا اور فرعونیوں کو ڈبو  دیا۔‏

اور وہ سب ظالم تھے۔ ‏

54

جانداروں میں سب سے بدتر خدا کے نزدیک وہ لوگ ہیں جو کافر ہیں سو وہ ایمان نہیں لاتے۔ ‏

55

جن لوگوں سے تم نے (صلح کا) عہد کیا ہے پھر وہ ہر بار اپنے عہد کو توڑ ڈالتے ہیں اور (خدا سے) نہیں ڈرتے۔ ‏

56

اگر تم اُنکو لڑائی میں پاؤ تو انہیں ایسی سزا دو کہ جو لوگ ان کے پس پشت ہوں وہ اُن کو دیکھ کر بھاگ جائیں۔

عجب نہیں کہ اُن کو (اس سے) عبرت ہو۔ ‏

57

اور اگر تم کو کسی قوم سے دغا بازی کا خوف ہو تو (انکا عہد) انہیں کی طرف پھینک دو (اور)  برابر (کا جواب دو)

کچھ شک نہیں کہ خدا دغابازوں کو دوست نہیں رکھتا ۔ ‏

58

اور کافر یہ نہ خیال کریں کہ وہ بھاگ نکلے ہیں۔

وہ (اپنی چالوں سے ہم کو) ہرگز عاجز نہیں کرسکتے۔ ‏

59

اور جہاں تک ہو سکے (فوج کی جمعیت کے) زور سے اور گھوڑوں کے تیار رکھنے سے ان کے (مقابلے کے) لئے مستعد رہو

کہ اس سےہیبت بیٹھی رہے گی خدا کے دشمنوں اور تمہارے دشمنوں پر

اور ان کے سوا اور لوگوں پر جن کو تم نہیں جانتے اور خدا جانتا ہے

اور تم جو کچھ راہ خدا میں خرچ کرو گے اس کا ثواب تم کو پورا پورا دیا جائیگا۔

اور تمہارا ذرا نقصان نہ کیا جائیگا۔ ‏

60

اور اگر یہ لوگ صلح کی طرف مائل ہوں تو تم بھی اسکی طرف مائل ہو جاؤ اور خدا پر بھروسہ رکھو۔

کچھ شک نہیں کہ وہ سب کچھ سُنتا (اور) جانتا ہے۔ ‏

61

اور اگر یہ چاہیں کہ تم کو فریب دیں تو خدا تمہیں کفایت کرے گا۔

وہی تو ہے جس نے تم کو اپنی مدد سے اور مسلمانوں (کی جمعیت) سے تقویت بخشی۔ ‏

62

‏ اور ان کے دلوں میں الفت پیدا کردی۔

اگر تم دنیا بھر کی دولت خرچ کرتے تب بھی ان کے دلوں میں الفت پیدا نہ کر سکتے۔

مگر خدا ہی نے ان میں اُلفت ڈال دی۔

بیشک وہ زبردست (اور) حکمت والا ہے۔ ‏

63

‏ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! خدا تم کو اور مومنوں کو جو تمہارے پیرو ہیں کافی ہے۔ ‏

64

اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! مسلمانوں کو جہاد کی ترغیب دو

اگر تم میں بیس آدمی ثابت قدم رہنے والے ہوں گے تو دو سو کافروں پر غالب رہیں گے۔

اور اگر سو (ایسے) ہوں گے تو ہزار پر غالب رہیں گے

اس لئے کہ کافر ایسے لوگ ہیں کہ کچھ بھی سمجھ نہیں رکھتے ۔ ‏

65

اب خدا نے تم پر سے بوجھ ہلکا کر دیا اور معلوم کر لیا کہ (ابھی) تم میں کسی قدر کمزوری ہے۔

پس اگر تم میں ایک سو ثابت قدم رہنے والے ہوں گے تو دو سو پر غالب رہیں گے،

اور اگر ایک ہزار ہوں گے تو خدا کے حکم سے دو ہزار پر غالب رہیں گے۔

اور خدا ثابت قدم رہنے والوں کا مددگار ہے۔ ‏

66

پیغمبر کو شایان نہیں کہ اس کے قبضے میں قیدی رہیں جب تک (کافروں کو قتل کر کے) زمین میں کثرت سے خون (نہ) بہا دے۔‏

تم لوگ دُنیا کے مال کے طالب ہو۔ اور خدا آخرت (کی بھلائی) چاہتا ہے۔

اور خدا غالب حکمت والا ہے۔ ‏

67

اگر خدا کا حکم پہلے نہ ہو چکا ہوتا تو جو (فدیہ) تم نے لیا ہے اس کے بدلے تم پر بڑا عذاب نازل ہوتا۔ ‏

68

تو جو مال غنیمت تم کو ملا ہے اُسے کھاؤ (کہ وہ تمہارے لئے) حلال طیب (ہے)

اور خدا سے ڈرتے رہو

بیشک خدا بخشنے والا مہربان ہے۔ ‏

69

اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم جو قیدی تمہارے ہاتھ میں (گرفتار) ہیں ان کے کہہ دو

کہ اگر خدا تمہارے دلوں میں نیکی معلوم کرے گا تو جو (مال) تم سے چھن گیا ہے اس سے بہتر تمہیں عنایت فرمائے گا

اور تمہارے گناہ بھی معاف کر دیگا۔ ‏

اور خدا بخشنے والا مہربان ہے۔ ‏

70

اور اگر یہ لوگ تم سے دغا کرنا چاہیں گے تو یہ پہلے ہی خدا سے دغا کر چکے ہیں تو اس نے ان کو (تمہارے) قبضہ میں کردیا۔‏

اور خدا دانا حکمت والا ہے۔ ‏

71

جو لوگ ایمان لائے اور وطن سے ہجرت کر گئے اور خدا کی راہ میں اپنے مال اور جان سے لڑے وہ

اور جنہوں نے (ہجرت کرنے والوں کو) جگہ دی اور انکی مدد کی وہ آپس میں ایک دوسرے کے رفیق ہیں۔

اور جو لوگ ایمان تو لے آئے لیکن ہجرت نہیں کی تو جب تک وہ ہجرت نہ کریں تم کو ان کی  رفاقت سے کچھ سروکار  نہیں۔

اور اگر وہ تم سے دین (کے معاملات) میں مدد طلب کریں تو تم کو مدد کرنی لازم ہے۔

مگر ان لوگوں کے مقابلے میں کہ تم میں اور ان میں (صلح کا) عہد ہو (مدد نہیں کرنی چاہئے)

اور خدا تمہارے (سب) کاموں کو دیکھ رہا ہے۔ ‏

72

اور جو لوگ کافر ہیں (وہ بھی) ایک دوسرے کے رفیق ہیں

تو (مومنو) اگر تم یہ (کام) نہ کرو گے تو ملک میں فتنہ برپا ہوجائے گا اور بڑا فساد مچے گا۔ ‏

73

اور جو لوگ ایمان لائے اور وطن سے ہجرت کر گئے اور خدا کی راہ میں لڑائیاں کرتے رہے۔

 اور جنہوں نے (ہجرت کرنے والوں کو) جگہ دی اور ان کی مدد کی یہی لوگ سچے مسلمان ہیں۔‏

ان کے لئے (خدا کے ہاں) بخشش اور عزت کی روزی ہے۔ ‏

74

اور جو لوگ بعد میں ایمان لائے اور وطن سے ہجرت کر گئے اور تمہارے ساتھ ہو کر جہاد کرتے رہے وہ بھی تم ہی میں سے ہیں۔

اور رشتہ دار خدا کے حکم کے رو سے ایک دوسرے کے زیادہ حقدار ہیں۔

کچھ شک نہیں کہ خدا ہرچیز سے واقف ہے۔ ‏

***********

75


© Copy Rights:

Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,

Lahore, Pakistan

Visits wef Apr 2024 free web page counter