Quran Ma'idaUrdu Translation

Surah Al An'am

Translation by Fateh Muhammad Jalundhari

شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا (ہے)۔


ہر طرح کی تعریف خدا ہی کو سزا وار ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا

پھر بھی کافر (اور چیزوں کو) خدا کے برابر ٹھہراتے ہیں ۔ ‏

1

وہی تو ہے جس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا پھر (مرنے کا) ایک وقت مقرر کردیا۔

اور ایک مدت اسکے ہاں اور مقرر ہے

پھر بھی تم (اے کافرو خدا کے بارے میں) شک کرتے ہو۔ ‏

2

‏ اور آسمان اور زمین میں وہی ایک خدا ہے۔

تمہاری پوشیدہ اور ظاہر سب باتیں جانتا ہے اور تم جو عمل کرتے ہو سب سے واقف ہے ۔ ‏

3

اور خدا کی نشانیوں میں سے کوئی نشانی ان لوگوں کے پاس نہیں آتی مگر یہ اس سے منہ پھیر لیتے ہیں ۔ ‏

4

جب ان کے پاس حق آیا تو اس کو بھی جھٹلا دیا۔

سو ان کو ان چیزوں کا جن کا یہ استہزاء کرتے ہیں عنقریب انجام معلوم ہوجائے گا۔ ‏

5

کیا انہوں نے نہیں دیکھا

کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی امتوں کو ہلاک کردیا جن کے پاؤں ملک میں ایسے جما دیئے تھے کہ تمہارے پاؤں بھی ایسے نہیں جمائے۔

اور ان پر آسمان سے لگاتار مینہ برسایا اور نہریں بنا دیں جو ان کے (مکانوں کے) نیچے بہہ رہی تھیں۔

پھر انکو انکے گناہوں کے سبب ہلاک کردیا اور ان کے بعد اور امتیں پیدا کردیں ‏

6

اور اگر ہم تم پر کاغذوں پر لکھی ہوئی کتاب نازل کرتے اور یہ اسے اپنے ہاتھوں سے بھی ٹٹول لیتے

تو جو کافر ہیں یہی کہہ دیتے کہ یہ تو (صاف اور) صریح جادو ہے۔ ‏

7

اور کہتے ہیں کہ ان (پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) پر فرشتہ کیوں نازل نہ ہوا (جو انکی تصدیق کرت)

اگر ہم فرشتہ نازل کرتے تو کام ہی فیصل ہو جاتا پھر انھیں (مطلق) مہلت نہ دی جاتی ‏

8

نیز اگر ہم کسی فرشتے کو بھیجتے  تو اسے مرد کی صورت میں بھیجتے اور جو شبہ (اب) کرتے ہیں اُسی شُبے میں اُنہیں پھر ڈال دیتے۔

9

اور تم سے پہلے بھی پیغمبروں کے ساتھ تمسخر ہوتے رہے ہیں۔

سو جو لوگ ان میں سے تمسخر کیا کرتے تھے ان کو تمسخر کی سزا نے آ گھیرا۔ ‏

10

کہو کہ (اے منکرین رسالت) ملک میں چلو پھرو پھر دیکھو کہ جھٹلانے نے والوں کا کیا انجام ہوا۔ ‏

11

(اُن سے) پوچھو کہ آسمان اور زمین میں جو کچھ ہے کس کا ہے

کہہ دو خدا کا۔

اس نے اپنی ذات (پاک) پر رحمت کو لازم کرلیا ہے۔

وہ تم سب کو قیامت کے دن جس میں کچھ بھی شک نہیں ضرور جمع کرے گا۔

جن لوگوں نے اپنے تئیں نقصان میں ڈال رکھا ہے وہ ایمان نہیں لاتے۔ ‏

12

‏ اور جو مخلوق رات اور دن میں بستی ہے سب اسی کی ہے

اور وہ سنتا جانتا ہے ۔ ‏

13

‏ کہو کیا میں خدا کو چھوڑ کر کسی اور کو مددگار بناؤں

کہ (وہی تو) آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے

اور وہی (سب کو) کھانا دیتا ہے اور خود کسی سے کھانا نہیں لیتا۔

(یہ بھی) کہہ دو کہ مجھے یہ حکم ہوا ہے کہ میں سب سے پہلے اسلام لانے والا ہوں

اور یہ کہ تم (اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) مشرکوں میں نہ ہونا۔ ‏

14

(یہ بھی) کہہ دو کہ اگر میں اپنے پروردگار کی نافرمانی کروں تو مجھے بڑے دن کا عذاب کا خوف ہے۔ ‏

15

‏ جس شخص سے اس روز عذاب ٹال دیا گیا اس پر خدا نے (بڑی) مہربانی فرمائی

اور یہ کھلی کامیابی ہے۔ ‏

16

اور اگر تم کو خدا کوئی سختی پہنچائے تو اس کے سوا اس کو کوئی دور کرنے والا نہیں

اور اگر نعمت (وراحت) عطا کرے تو (کوئی اسکو روکنے والا نہیں) وہ ہرچیز پر قادر ہے۔ ‏

17

اور وہ اپنے بندوں پر غالب ہے

اور وہ دانا اور خبردار ہے۔ ‏

18

ان سے پوچھو کہ سب سے بڑھ کر (قرین انصاف) کس کی شہادت ہے۔

کہہ دو کہ خدا ہی مجھ میں اور تم میں گواہ ہے۔

اور یہ قرآن مجھ پر اس لئے اتارا گیا ہے کہ اس کے ذریعے سے تم کو اور جس شخص تک وہ پہنچ سکے اسکو آگاہ کردوں۔

کیا تم اس بات کی شہادت دیتے ہو کہ خدا کے ساتھ اور بھی معبود ہیں۔

(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم!) کہہ دو کہ میں تو (ایسی) شہادت نہیں دیتا

کہہ دو کہ صرف وہی ایک معبود ہے اور جن کو تم لوگ شریک بناتے ہو میں ان سے بیزار ہوں ۔ ‏

19

جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے ان (ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ و سلم) کو اس طرح پہنچانتے ہیں جس طرح اپنے بیٹوں کو پہنچانا کرتے ہیں

جنہوں نے اپنے تئیں نقصان میں ڈال رکھا ہے وہ ایمان نہیں لاتے۔ ‏

20

اور اس شخص سے زیادہ کون ظالم ہے جس نے خدا پر جھوٹ افتراء کیا

یا اس کی آیتوں کو جھُٹلایا۔

کچھ شک نہیں ظالم لوگ نجات نہیں پائیں گے۔ ‏

21

اور جس دن ہم سب لوگوں کو جمع کریں گے پھر مشرکوں سے پوچھیں گے کہ

(آج) وہ تمہارے شریک کہاں ہیں جن کا تمہیں دعویٰ تھا؟ ‏

22

تو ان سے کچھ عذر نہ بن پڑے گا (اور) بجز اسکے (کچھ چارہ نہ ہوگا) کہ کہیں

خدا کی قسم جو ہمارا پروردگار ہے ہم شریک نہیں بناتے تھے ۔ ‏

23

دیکھو انہوں نے اپنے اوپر کیسا جھوٹ بولا

اور کو کچھ یہ افتراء کیا کرتے تھے سب ان سے جاتا رہا ۔ ‏

24

اور ان میں بعض ایسے ہیں کہ تمہاری (باتوں کی) طرف کان رکھتے ہیں

اور ہم نے ان کے دلوں پر تو پردے ڈال دیئے ہیں انکو سمجھ نہ سکیں

اور کانوں میں ثُقل پیدا کردیا ہے (کہ سُن نہ سکیں)

اور اگر یہ تمام نشانیاں بھی دیکھ لیں تب بھی تو ان پر ایمان نہ لائیں۔

یہاں تک کہ جب تمہارے پاس تم سے بحث کرنے کو آتے ہیں تو جو کافر ہیں کہتے ہیں

 یہ (قرآن) اور کچھ بھی نہیں صرف پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں۔

25

وہ اس سے (اوروں کو بھی) روکتے ہیں اور خود بھی پرے رہتے ہیں۔

مگر (ان باتوں سے) اپنے آپ ہی کو ہلاک کرتے ہیں اور (اس سے) بےخبر ہیں ‏

26

کاش تم (انکو اس وقت) دیکھو جب یہ دوزخ کے کنارے کھڑے کئے جائیں گے

اور کہیں گے کہ اسے کاش ہم پھر (دنیا میں) لوٹا دیئے جائیں تاکہ اپنے پروردگار کی آیتوں کی تکذیب نہ کریں اور مومن ہو جائیں۔

27

ہاں یہ جو کچھ پہلے چھپایا کرتے تھے (آج) ان پر ظاہر ہوگیا ہے

اور اگر یہ (دنیا میں) لوٹائے بھی جائیں تو جن (کاموں سے اُن) کو منع کیا گیا تھا وہی پھر کرنے لگیں۔ کچھ شک نہیں کہ یہ جھوٹے ہیں۔ ‏

28

اور کہتے ہیں کہ ہماری جو دنیا کی زندگی ہے بس یہی (زندگی) ہے اور ہم (مرنے کے بعد) پھر زندہ نہیں کئے جائیں گے۔

29

اور کاش تم (ان کو اُسوقت) دیکھو جب یہ اپنے پروردگار کے سامنے کھڑے کئے جائیں گے

اور وہ فرمائے گا کیا یہ (دوبارہ زندہ ہون) برحق نہیں

تو کہیں گے کیوں نہیں پروردگار کی قسم (بالکل برحق ہے)

خدا فرمائے گا اب کفر کے بدلے (جو دنیا میں کرتے تھے) عذاب کے مزے چکھو۔ ‏

30

جن لوگوں نے خدا کے روبرو کھڑے ہونے کو جھوٹ سمجھا وہ گھاٹے میں آگئے۔

یہاں تک کہ جب ان پر قیامت نا گہاں آموجود ہوگی تو بول اٹھیں گے کہ

(ہائے) اس تقصیر پر افسوس ہے جو ہم نے قیامت کے بارے میں کی۔

اور وہ اپنے (اعمال کے) بوجھ اپنی پیٹھوں پر اٹھائے ہوئے ہوں گے۔

دیکھو جو بوجھ یہ اٹھا رہے ہیں بہت برا ہے۔ ‏

31

‏ اور دُنیا کی زندگی تو ایک کھیل اور مشغلہ ہے۔

اور بہت اچھا گھر تو آخرت کاگھر ہے (یعنی) ان کے لئے جو (خدا سے) ڈرتے ہیں

کیا تم سمجھتے نہیں؟ ‏

32

ہم کو معلوم ہے کہ ان (کافروں) کی باتیں تمہیں رنج پہنچاتی ہیں

(مگر) یہ تمہاری تکذیب نہیں کرتے بلکہ ظالم خدا کی آیتوں سے انکار کرتے ہیں ۔ ‏

33

اور تم سے پہلے بھی پیغمبر جھٹلائے جاتے رہے

تو وہ تکذیب اور ایذاء پر صبر کرتے رہے یہاں تک کہ ان کے پاس ہماری مدد پہنچتی رہی۔

اور خدا کی باتوں کو کوئی بھی بدلنے والا نہیں۔

اور تم کو پیغمبروں (کے احوال) کی خبریں پہنچ چکی ہیں (تو تم بھی صبر سے کام لو)

34

اور اگر ان کی روگردانی تم پر شاق گزرتی ہے

تو اگر طاقت ہو تو زمین میں کوئی سُرنگ ڈھونڈھ نکالو یا آسمان میں سیڑھی (تلاش کرو) پھر ان کے پاس کوئی معجزہ لاؤ۔

اور اگر خدا چاہتا تو سب کو ہدایت پر جمع کر دیتا۔

پس تم ہرگز نادانوں میں نہ ہونا۔ ‏

35

بات یہ ہے کہ (حق کو) قبول وہی کرتے ہیں جو سنتے بھی ہیں

اور مُردوں کو تو خدا (قیامت ہی کو) اٹھائے گا۔

پھر اسی کی طرف لوٹ کر جائیں گے۔ ‏

36

اور کہتے ہیں کہ ان پر ان کے پروردگار کے پاس کے کوئی نشانی کیوں نازل نہیں ہوئی؟

کہہ دو کہ خدا نشانی اتار نے پر قادر ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔ ‏

37

اور زمین میں جو چلنے پھرنےوالا (حیوان) یا  دو پروں سے اُڑنےوالا جانور ہے ان کی بھی تم لوگوں کی طرح جماعتیں ہیں۔

ہم نے کتاب (یعنی لوح محفوظ) میں کسی چیز (کے لکھنے) میں کوتاہی نہیں کی۔

پھر سب اپنے پروردگار کی طرف جمع کئے جائیں گے۔

38

اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہ بہرے اور گونگے ہیں (اسکے علاوہ) اندھیرے میں (پڑے ہوئے)

جس کو خدا چاہے گمراہ کردے اور جسے چاہے سیدھے راستے پر چلا دے ۔ ‏

39

کہو (کافرو)  بھلا  دیکھو تو  اگر تم پر خدا کا عذاب آجائے یا قیامت آ موجود ہو تو کیا تم (ایسی حالت میں) خدا کے سوا کسی اور کو پکارو گے؟

اگر سچّے ہو (تو بتاؤ) ۔ ‏

40

(نہیں) بلکہ (مصیبت کے وقت تم) اسی کو پکارتے ہو تو جس دکھ کے لئے اُسے پکارتے ہو وہ اگر چاہتا ہے تو اس کو دور کر دیتا  ہے

اور جن کو تم شریک بناتے ہو (اس وقت) انھیں بھول جاتے ہو ‏

41

اور ہم نے تم سے پہلے بہت سی اُمتوں کی طرف پیغمبر بھیجے

(پھر انکی طرف نافرمانیوں کے سبب) ہم انھیں سختیوں اور تکلیفوں میں پکڑتے رہے تاکہ عاجزی کریں ۔

42

تو جب ان پر ہمارا عذاب آتا رہا کیوں نہیں عاجزی کرتے رہے۔

مگر ان کے تو دل ہی سخت ہوگئے تھے۔

اور جو کام وہ کرتے تھے شیطان ان کو (اُنکی نظروں میں) آراستہ کر دکھاتا تھا۔ ‏

43

پھر جب انہوں نے اس نصیحت کو جو ان کو کی گئی تھی فراموش کردیا تو ہم نے ان پر ہرچیز کے دروازے کھول دیئے۔

یہاں تک کہ جب ان چیزوں سے جو ان کو دی گئی تھیں خوب خوش ہوگئے تو ہم نے انکو ناگہاں پکڑ لیا۔

اور وہ اس وقت مایوس ہو کر رہ گئے ۔ ‏

44

غرض ظالم لوگوں کی جڑ کاٹ دی گئی۔

اور سب تعریف خدائے رب العالمین ہی کو (سزاوار ہے)

45

(ان کافروں سے) کہو کہ بھلا دیکھو تو اگر خدا تمہارے کان اور آنکھوں چھین لے اور تمہارے دلوں پر مہر لگا دے

تو خدا کے سوا کونسا معبود ہے جو تمہیں یہ نعمتیں پھر بخشے؟‏

دیکھو ہم کس کس طرح اپنی آیتیں بیان کرتے ہیں پھر بھی یہ لوگ روگردنی کرتے ہیں۔ ‏

46

کہو کہ بھلا بتاؤ تو اگر تم پر خدا کا عذاب بےخبری میں یا خبر آنے کے بعد آئے تو کیا ظالم لوگوں کے سواء کوئی اور بھی ہلاک ہوگا؟

47

اور ہم جو پیغمبروں کو بھیجتے رہے ہیں تو خوش خبری سنانے اور ڈرانے کو۔

پھر جو شخص ایمان لائے اور نیکوکار ہوجائے تو ایسے لوگوں کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ اندوہناک ہوں گے ۔ ‏

48

اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ان کی نافرمانیوں کے سبب انھیں عذاب ہوگا ۔ ‏

49

‏ کہہ دو کہ میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ تعالیٰ کے خزانے ہیں

اور نہ (یہ کہ) میں غیب جانتا ہوں

اور نہ تم سے یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں

میں تو صرف اس حکم پر چلتا ہوں جو مجھے (خدا کی طرف سے) آتا ہے

کہہ دو کہ بھلا اندھا اور آنکھ والا برابر ہوتے ہیں؟

تو پھر تم غور کیوں نہیں کرتے؟

50

اور جو لوگ خوف رکھتے ہیں کہ اپنے پروردگار کے روبرو حاضر کئے جائیں گے

(اور جانتے ہیں کہ) اس کے سوا نہ تو ان کا کوئی دوست ہوگا اور نہ سفارش کرنے والا۔‏

ان کو اس (قرآن) کے ذریعے سے نصیحت کرو تاکہ پرہیزگار بنیں۔ ‏

51

اور جو لوگ صبح وشام اپنے پروردگار سے دعا کرتے ہیں (اور) اُس کی ذات کے طالب ہیں ان کو (اپنے پاس سے) مت نکالو۔ ‏

ان کے حساب (اعمال) کی جوابدہی تم پر کچھ نہیں اور تمہارے حساب کی جواب دہی ان پر کچھ نہیں

(پس ایسا نہ کرن) اگر ان کو نکالو گے تو ظالموں میں ہو جاؤ گے۔ ‏

52

اور اسی طرح ہم نے بعض لوگوں کی بعض سے آزمائش کی ہے کہ (جو دولت مند ہیں وہ غریبوں کی نسبت) کہتے ہیں

' کیا یہی لوگ ہیں جن پر خدا نے ہم سے فضل کیا ہے

(خدا نے فرمای) بھلا خدا شکر کرنیوالوں سے واقف نہیں؟ ‏

53

اور جب تمہارے پاس ایسے لوگ آیا کریں جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں تو (اُن سے)سلام علیکم کہا کرو۔

خدا نے اپنی ذات (پاک) پر رحمت کو لازم کرلیا ہے

کہ جو کوئی تم میں سے نادانی سے کوئی بری حرکت کر بیٹھے پھر اس کے بعد توبہ کرلے اور نیکوکار ہوجائے تو وہ بخشنے والا مہربان ہے

54

اور اسی طرح ہم اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان کرتے ہیں (تاکہ تم لوگ ان پر عمل کرو)

اور اس لئے کہ گناہ گاروں کا راستہ ظاہر ہوجائے ‏

55

(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کفار سے) کہہ دو کہ جن کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو مجھے ان کی عبادت سے منع کیا گیا ہے۔

(یہ بھی)  کہہ دو کہ میں تمہاری خواہشوں کی پیروی نہیں کروں گا ایسا کروں تو گمراہ ہو جاؤں اور ہدایت یافتہ لوگوں میں سے نہ رہوں۔ ‏

56

کہہ دو کہ میں تو اپنے پروردگار کی دلیل روشن پر ہوں اور تم اس کی تکذیب کرتے ہو۔

جس چیز (یعنی عذاب) کیلئے تم جلدی کر رہے ہو وہ میرے پاس نہیں ہے

(ایس) حکم اللہ ہی کے اختیار میں ہے

وہ سچی بات بیان فرماتا ہے

وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے ‏

57

کہہ دو کہ جس چیز کیلئے تم جلدی کر رہے ہو اگر وہ میرے اختیار میں ہوتی تو مجھ میں اور تم میں فیصلہ ہوچکا ہوتا

اور خدا ظالموں سے خوب واقف ہے ‏

58

اور اسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جن کو اس کے سواء کوئی نہیں جانتا

اور اسے جنگلوں اور دریاؤں کی سب چیزوں کا علم ہے

اور کوئی پتا نہیں جھڑتا مگر وہ اس کو جانتا ہے

اور زمین کے اندھیروں میں کوئی دانہ اور کوئی ہری اور سوکھی چیز نہیں ہے مگر کتاب روشن میں (لکھی ہوئی) ہے ‏

59

اور وہی تو ہے جو رات کو (سونے کی حالت میں) تمہاری روح قبض کرلیتا ہے اور جو کچھ تم دن میں کرتے ہو اس سے خبر رکھتا ہے

پھر تمہیں دن کو اٹھا دیتا ہے تاکہ (یہی سلسلہ جاری رکھ کر زندگی کی) معین مدت پوری کردی جائے

پھر تم (سب) کو اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے

(اس روز) وہ تم کو تمہارے عمل جو کرتے ہو (ایک ایک کرکے) بتائے گا ‏

60

اور وہ اپنے بندوں پر غالب ہے

اور تم پر نگہبان مقرر کئے رکھتا ہے

یہاں تک کہ جب تم میں سے کسی کی موت آتی ہے تو ہمارے فرشتے اس کی روح قبض کرلیتے ہیں اور کسی طرح کی کوتاہی نہیں کرتے

61

پھر (قیامت کے دن تمام) لوگ اپنے مالک برحق خدا تعالیٰ کے پاس واپس بلائے جائیں گے

سن لو کہ حکم اسی کا ہے اور وہ نہایت جلد حساب لینے والا ہے ‏

62

کہو بھلا تم کو جنگلوں اور دریاؤں کے اندھیروں سے کون مخلصی دیتا ہے (جب) کہ تم ا سے عاجزی اور نیاز پنہانی سے پکارتے ہو

(اور کہتے ہو) اگر خدا ہم کو اس تنگی سے نجات بخشے تو ہم اسکے بہت شکرگزار ہوں ‏

63

کہو کہ خدا ہی تم کو اس (تنگی) سے اور ہر سختی سے نجات بخشتا ہے پھر (تم) اسکے ساتھ شرک کرتے ہو ‏

64

کہہ دو کہ وہ (اس پر بھی) قدرت رکھتا یے کہ تم پر اوپر کی طرف سے

یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے عذاب بھیجے

یا تمہیں فرقہ فرقہ کر دے اور ایک کو دوسرے (سے لڑا کر آپس) کی لڑائی کا مزا چکھا دے

دیکھو ہم اپنی آیتوں کو کس کس طرح بیان کرتے ہیں تاکہ یہ لوگ سمجھیں ‏

65

اور اس (قرآن) کو تمہاری قوم نے جھٹلایا حالانکہ وہ سراسر حق ہے

کہہ دو کہ میں تمہارا داروغہ نہیں ہوں ‏

66

ہر خبر کیلئے ایک وقت مقرر ہے

اور تم کو عنقریب معلوم ہوجائے گا ‏

67

اور جب ایسے لوگوں کو دیکھو  جو ہماری آیتوں کے بارے میں بےہودہ  بکواس کر رہے ہیں

تو ان سے الگ ہوجاؤ یہاں تک کہ اور باتوں میں مصروف ہوجائیں‏

اور اگر (یہ بات) شیطان تمہیں بھلا دے تو یاد آنے پر ظالم لوگوں کے ساتھ نہ بیٹھو ‏

68

‏ اور پرہیز گاروں پر ان لوگوں کے حساب کی کچھ بھی جواب دہی نہیں

ہاں نصیحت تاکہ وہ بھی پرہیزگار ہوں ‏

69

اور جن لوگوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنا رکھا ہے اور دنیا کی زندگی نے انکو دھوکے میں ڈال رکھا ہے ان سے کچھ کام نہ رکھو

ہاں اس (قرآن) کے ذریعے سے نصیحت کرتے رہو تاکہ (قیامت کے دن) کوئی اپنے اعمال کی سزا میں ہلاکت میں نہ ڈالا جائے ‏

(اس روز) خدا کے سوا نہ تو کوئی اس کا دوست ہوگا اور نہ سفارش کرنے والا

اور اگر وہ ہرچیز (جو روئے زمین پر ہے بطور) معاوضہ دینا چاہے تو وہ اس سے قبول نہ ہو

یہی لوگ ہیں کہ اپنے اعمال کے وبال میں ہلاکت میں ڈالے گئے

ان کیلئے پینے کو کھولتا ہوا پانی اور دکھ دینے والا عذاب اس لئے کہ کفر کرتے تھے ‏

70

کہو کیا ہم خدا کے سوا ایسی چیز کو پکاریں جو نہ ہمارا بھلا کرسکتے ہیں اور نہ برا

اور جب ہم کو خدا نے سیدھا راستہ دکھا دیا تو (کی) ہم الٹے پاؤں پھر جائیں

(پھر ہماری ایسی مثال ہو) جیسے کسی کو جنات نے جنگل میں بھلا دیا ہو (اور وہ) حیران (ہورہا ہو)

اور اسکے کچھ رفیق ہوں جو اس کو راستے کی طرف بلائیں کہ ہمارے پاس چلا آ

کہہ دو کہ راستہ وہی ہے جو خدا نے بتایا ہے

اور ہمیں تو یہ حکم ملا ہے کہ ہم خدا رب العالمین کے فرمابردار ہوں ‏

71

‏ اور یہ (بھی) کہ نماز پڑھتے رہو اور اس سے ڈرتے رہو

اور وہی تو ہے جس کے پاس تم جمع کیے جاؤ گے ‏

72

اور وہی تو ہے جس نے آسمانوں اور زمینوں کو تدبیر سے پیدا کیا ہے

اور جس دن وہ فرمائے گا کہ ہو جا تو (حشربرپا) ہو جائے گا۔

اسکا ارشاد برحق ہے۔

اور جس دن صور پھونکا جائے گا (اس دن) اسی کی بادشاہت ہو گی۔

وہی پوشیدہ اور ظاہر (سب) کا جاننے والا ہے

اور وہی دانا اور خبردار ہے۔ ‏

73

اور (وہ وقت بھی یاد کرنے کے لائق ہے) جب ابراہیم علیہ السلام نے اپنے باپ آذر سے کہا کہ تم بتوں کو کیا معبود بناتے ہو۔ ‏

میں دیکھتا ہو کہ تم اور تمہاری قوم صریح گمراہی میں ہو۔ ‏

74

اور ہم اس طرح ابراہیم علیہ السلام کو آسمانوں اور زمین کے عجائبات دکھانے لگے

تاکہ وہ خوب یقین کرنے والوں میں ہو جائیں ‏

75

(یعنی) جب رات نے ان کو (پردہ تاریکی سے) ڈھانپ لیا تو (آسمان میں) ایک ستارا نظر پڑا۔

کہنے لگے یہ میرا پروردگار ہے۔

جب وہ غائب ہوگیا تو کہنے لگے کہ مجھے غائب ہوجانیوالے پسند نہیں۔ ‏

76

پھر جب چاند کو دیکھا کہ چمک رہا ہے تو کہنے لگے یہ میرا پروردگار ہے۔

لیکن جب وہ بھی چھپ گیا تو بول اٹھے کہ

اگر میرا پروردگار مجھے سیدھا راستہ نہیں دکھائیگا تو میں ان لوگوں میں ہو جاؤں گا جو بھٹک رہے ہیں۔ ‏

77

پھر جب سورج کو دیکھا کہ جگمگا رہا ہے تو کہنے لگے میرا پروردگار یہ ہے۔

یہ سب سے بڑا ہے۔

مگر جب وہ بھی غروب ہو گیا تو کہنے لگے کہ

لوگو! جن چیزوں کو تم (خدا کا ) شریک بناتے ہو میں ان سے بیزار ہوں ۔ ‏

78

میں نے سب سے یکسو ہو کر اپنے تئیں اسی ذات کی طرف متوجہ کیا جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے

اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں۔ ‏

79

اور اُنکی قوم ان سے بحث کرنے لگی

تو انہوں نے کہا کہ تم مجھ سے خدا کے بارے میں (کی) بحث کرتے ہو اس نے تو مجھے سیدھا راستہ دکھا دیا ہے

اور جن چیزوں کو تم اس کا شریک بناتے ہو میں ان سے نہیں ڈرتا ہاں جو میرا پروردگار چا ہے

میرا پروردگار اپنے علم سے ہرچیز پر احاطہ کئے ہوئے ہے۔

کیا تم خیال نہیں کرتے؟

80

بھلا میں ان چیزوں سے جن کو تم (خدا ک) شریک بناتے ہو کیونکہ ڈروں جبکہ تم اس سے نہیں ڈرتے کہ خدا کے ساتھ شریک بناتے ہو  

جس کی اس نے کوئی سند نازل نہیں کی۔‏

اب دونوں فریق میں سے کون سا فریق امن (اور جمعیت خاطر) کا مستحق ہے۔

اگر سمجھ رکھتے ہو (تو بتاؤ)

81

جو لوگ ایمان لائے اور اپنے ایمان کو (شرک کے) ظلم سے مخلوط نہیں کیا ان کے لئے امن (اور جمعیت خاطر) ہے اور وہی ہدایت پانے والےہیں۔

82

اور یہ ہماری دلیل تھی جو ہم نے ابراہیم علیہ السلام کو اُنکی قوم کے مقابلہ میں عطا کی تھی۔

ہم جس کے چاہتے ہیں درجے بلند کردیتے ہیں۔

بےشک تمہارا پروردگار دانا اور خبردار ہے ۔ ‏

83

اور ہم نے اُن کو اسحاق علیہ السلام اور یعقوب علیہ السلام بخشے

(اور) سب کو ہدایت دی۔

اور پہلے نوح علیہ السلام کو بھی ہدایت دی تھی

اور ان کی اولاد میں سے داؤد اور سلیمان علیہ السلام اور ایوب علیہ السلام اور یوسف علیہ السلام اور موسیٰ علیہ السلام اور ہارون علیہ السلام کو بھی۔ ‏

اور ہم نیک لوگوں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں ‏

84

‏ اور زکریا علیہ السلام اور یحییٰ علیہ السلام اور عیسیٰ علیہ السلام اور الیاس علیہ السلام کو بھی۔

یہ سب نیکو کار تھے ۔ ‏

85

اور اسمٰعیل علیہ السلام اور الیسع علیہ السلام اور یونس علیہ السلام اور لوط علیہ السلام کو بھی

اور ان سب کو جہان کے لوگوں پر فضیلت بخشی تھی۔ ‏

86

اور بعض بعض کو ان کے باپ دادا اور اولاد اور بھائیوں میں سے بھی۔

اور ان کو برگزیدہ بھی کیا تھا ' اور سیدھا راستہ بھی دکھایا تھا۔ ‏

87

یہ خدا کی ہدایت ہے اس پر اپنے بندوں میں سے جسے چاہے چلائے

اور اگر وہ لوگ شریک کرتے تو جو عمل وہ کرتے تھے سب ضائع ہوجاتے ۔ ‏

88

یہ وہ لوگ تھے جن کو ہم نے کتاب اور حکم اور نبوت عطا فرمائی تھی۔

اگر یہ (کفّار) ان باتوں سے انکار کریں تو ہم نے ان پر (ایمان لانے کیلئے) ایسے لوگ مقّرر کردیئے ہیں کہ وہ ان سے کبھی انکار کرنےوالے نہیں۔

89

یہ وہ لوگ ہیں جن کو خدا نے ہدیات دی تھی

تو تم انہی کی ہدایت کی پیروی کرو۔

کہہ دو کہ میں تم سے اس (قرآن) کا صلہ نہیں مانگتا۔

یہ تو جہان کے لوگوں کے لیے محض نصیحت ہے۔ ‏

90

اور ان لوگوں نے خدا کی قدر جیسی جاننی چاہئے تھی نہ جانی۔ جب انہوں نے کہا کہ خدا نے انسان پر (وحی اور کتاب وغیرہ) کچھ بھی نازل نہیں کیا۔

کہو کہ جو کتاب موسیٰ علیہ السلام لے کر آئے تھے اُسے کس نے نازل کیا تھا ' جو لوگوں کے لئے نور اور ہدایت تھی۔

اور جسے تم نے علیٰحدہ علیٰحدہ اوراق (پر نقل) کر رکھا ہے ان (کے کچھ حصّے) کو تو ظاہر کرتے ہو اور اکثر کو چھپاتے ہو۔

اور تم کو وہ باتیں سکھائی گئیں جن کو نہ تم جانتے تھے اور نہ تمہارے باپ دادا۔

کہہ دو (اس کتاب) خدا ہی نے (نازل کیا تھ)

پھر انکو چھوڑ دو کہ اپنی بیہودہ بکواس میں کھیلتے رہیں ۔ ‏

91

اور (ویسی ہی) یہ کتاب ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے بابرکت جو اپنے سے پہلی (کتابوں) کی تصدیق کرتی ہے

اور (جو) اسلئے (نازل کی گئی ہے) کہ تم مکّے اور اس کے آس پاس کے لوگوں کو آگاہ کر دو۔

اور جو لوگ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں وہ اس کتاب پر بھی ایمان رکھتے ہیں

اور وہ اپنی نمازوں کی (پوری) خبر رکھتے ہیں۔ ‏

92

‏ اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو خدا پر جھوٹ افترا کرے

یا یہ کہے کہ مجھ پر وحی آئی ہے۔ حالانکہ اس پر کچھ بھی وحی نہ آئی ہو

اور جو یہ کہے کہ جس طرح کی کتاب خدا نے نازل کی ہے اس طرح میں بھی بنا لیتا ہوں۔

اور کاش تم ان ظالم (یعنی مشرک) لوگوں کو اس وقت دیکھو جب موت کی سختیوں میں (مبتلا) ہوں

اور فرشتے (انکی طرف عذاب کے لئے) ہاتھ بڑھا رہے ہوں۔کہ نکالو اپنی جانیں

آج تم کو ذلّت کے عذاب کی سزا دی جائے گی اس لئے کہ تم خدا پر جھوٹ بولا کرتے تھے۔

اور اس کی آیتوں سے سرکشی کرتے تھے ۔ ‏

93

‏ اور جیسا ہم نے تم کو پہلی دفعہ پیدا کیا تھا ایسا ہی آج اکیلے اکیلے ہمارے پاس آئے

اور جو (مال ومتاع) ہم نے تمہیں عطا فرمایا تھا وہ سب اپنی پیٹھ پیچھے چھوڑ آئے۔

اور ہم تمہارے ساتھ تمہارے شفارشیوں کو بھی نہیں دیکھتے جن کی نسبت تم خیال کرتے تھے کہ وہ تمہارے (شفیع اور ہمارے) شریک ہیں۔

(آج) تمہارے آپس کے سب تعلقات منقطع ہوگئے اور جو دعوے تم کیا کرتے تھے سب جاتے رہے ۔ ‏

94

بیشک خدا ہی دانے اور گٹھلی کو پھاڑ (کر ان سے درخت وغیرہ اُگاتا) ہے۔

وہی جاندار کو بےجان سے نکالتا ہے اور وہی بےجان کا جان دار سے نکالنے والا ہے۔

یہی تو خدا ہے پھر تم کہاں بہکے پھرتے ہو۔ ‏

95

وہی (رات کے اندھیرے سے) صبح کی روشنی پھاڑ نکالتا ہے۔

اور اُسی نے رات کو (موجب) آرام (ٹھیرایا)

اور سورج اور چاند کو (ذرائع) شمار بنایا ہے۔

یہ خدا کے (مقرر کئے ہوئے) اندازے ہیں جو غالب (اور) علم والا ہے۔ ‏

96

اور وہی تو ہے جس نے تمہارے لئے ستارے بنائے تاکہ جنگلوں اور دریاؤں کے اندھیروں میں ان سے راستے معلوم کرو۔ ‏

عقل والوں کے لئے ہم نے اپنی آیتیں کھول کر بیان کر دی ہیں ۔ ‏

97

اور وہی تو ہے جس نے تم کو ایک شخص سے پیدا کیا۔

پھر (تمہارے لئے) ایک ٹھہرنے کی جگہ ہے اور ایک سپرد ہونے کی۔

سمجھنے والوں کے لئے ہم نے (اپنی) آیتیں کھول کھول کر بیان کردی ہیں۔ ‏

98

‏ اور وہی تو ہے جو آسمان سے مینہ برساتا ہے۔

پھر ہم ہی (جو مینہ برساتے ہیں) اس سے ہر طرح کی روئیدگی اُگاتے ہیں

پھر اس میں سے سبز سبز کونپلیں نکالتے ہیں

اور ان کونپلوں میں سے ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے دانے نکالتے ہیں

اور کھجور کے گابھے میں سے لٹکتے ہوئے گچھے

اور انگوروں کے باغ اور زیتون اور انار جو ایک دوسرے سے ملتے جُلتے بھی ہیں اور نہیں بھی ملتے۔

یہ چیزیں جب پھلتی ہیں تو ان کے پھلوں پر اور (جب پکتی ہیں تو) انکے پکنے پر نظر کرو۔

ان میں ان لوگوں کے لئے جو ایمان لاتے ہیں (قدرت خدا کی بہت سی) نشانیاں ہیں ۔ ‏

99

اور ان لوگوں نے جنوں کو خدا کا شریک ٹھیرایا حالانکہ ان کو اُسی نے پیدا کیا

اور بےسمجھے (جھوٹ بہتان) اس کے لئے بیٹے اور بیٹیاں بنا کھڑی کیں

وہ ان باتوں سے جو اس کے نسبت بیان کرتے ہے پاک ہے اور (اسکی شان ان سے) بلند ہے ۔ ‏

100

(وہی) آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنیوالا (ہے)

اس کے اولاد کہاں سے ہو جبکہ اس کی بیوی ہی نہیں۔

اور اس نے ہرچیز کو پیدا کیا ہے اور وہ ہرچیز سے باخبر ہے۔ ‏

101

یہی (اوصاف رکھنے والا) خدا تمھارا پروردگار ہے۔

اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔

(وہی) ہرچیز کا پیدا کرنے والا (ہے) تو اسی کی عبادت کرو۔

اور وہ ہرچیز کا نگراں ہے ‏

102

(وہ ایسا ہے کہ) نگاہیں اس کا ادراک نہیں کرسکتیں اور وہ نگاہوں کا ادراک کر سکتا ہے۔

اور وہ بھید جاننے والا خبردار ہے۔ ‏

103

(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ان سے کہہ دو کہ)

 تمہارے (پاس) پروردگار کی طرف سے (روشن) دلیلیں پہنچ چکی ہیں‏

تو جس نے (انکو آنکھ کھول کر) دیکھا اس نے اپنا بھلا کیا

اور جو اندھا بنا رہا اس نے اپنے حق میں برا کیا۔

اور میں تمہارا نگہبان نہیں ہوں۔ ‏

104

اور ہم اسی طرح اپنی آیتیں پھیر پھیر کر بیان کرتے ہیں تاکہ کافر یہ نہ کہیں کہ تم (یہ باتیں اہل کتاب سے) سیکھے ہوئے ہو‏

اور تاکہ سمجھنے والے لوگوں کیلئے تشریح کردیں ۔ ‏

105

اور جو حکم تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس آتا ہے اسی کی پیروی کرو

اس (پروردگار) کے سوا کوئی معبود نہیں۔

اور مشرکوں سے کنارا کرلو۔ ‏

106

اور اگر خدا چاہتا تو یہ لوگ شرک نہ کرتے۔

اور (اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم !) ہم نے تم کو ان پر نگہبان مقرر نہیں کیا

اور نہ تم ان کے داروغہ ہو۔ ‏

107

اور جن لوگوں کو یہ مشرک خدا کے سوا پکارتے ہیں ان کو برا نہ کہنا کہ یہ بھی کہیں خدا کو بے ادبی سے بےسمجھے برا  (نہ) کہہ بیٹھیں۔ ‏

اس طرح ہم نے ہر ایک فرقے کے اعمال (اُنکی نظروں میں) اچھے کر دکھائے  ہیں ۔

پھر ان کو اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کر جانا ہے تب وہ ان کو بتائے گا کہ وہ کیا کیا کرتے تھے ‏

108

اور یہ لوگ خدا کی سخت سخت قسمیں کھاتے ہیں کہ اگر ان کے پاس کوئی نشانی آئے تو وہ اس پر ضرور ایمان لے  آئیں

کہہ دو کہ نشانیاں تو سب خدا ہی کے پاس ہیں۔

اور (مومنو!) تمہیں کیا معلوم ہے (یہ تو ایسے بد بخت ہیں کہ اُنکے پاس) نشانیاں آبھی جائیں تب بھی ایمان نہ لائیں

109

اور ہم ان کے دلوں اور آنکھوں کو الٹ دیں گے

(تو) جیسے یہ اس (قرآن) پر پہلی دفعہ ایمان نہیں لائے (ویسے پھر نہ لائیں گے) اور اُن کو چھوڑ دیں گے کہ اپنی سرکشی میں بہکتے رہیں

110

اور اگر ہم ان پر فرشتے بھی اتار دیتے اور مُردے بھی ان سے گفتگو کرنے لگتے

اور ہم سب چیزوں کو اُنکے سامنے لاموجود بھی کردیتے تو بھی یہ ایمان لانے والے نہ تھے

اِلاّ ماشاء اللہ۔

بات یہ ہے کہ یہ اکثر نادان ہیں ۔ ‏

111

اور اسی طرح ہم نے شیطان (سیرت) انسانوں اور جنوں کو ہر پیغمبر کا دشمن بنا دیا تھا

وہ دھوکا دینے کے لئے ایک دوسرے کے دل میں ملمّع کی باتیں ڈالتے رہتے تھے۔

اور اگر تمہارا پروردگار چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے

تو ان کو اور جو کُچھ یہ افترا کرتے ہیں اسے چھوڑ دو۔ ‏

112

اور (وہ ایسے کام) اس لیے بھی (کرتے تھے) کہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے  ان کے دل ان کی باتوں پر مائل ہوں  اور وہ انہیں پسند کریں

اور جو کام وہ کرتے تھے وہی کرنے لگیں ۔ ‏

113

(کہو) کیا میں خدا کے سوا اور منصف تلاش کروں؟

حالانکہ اس نے تمہاری طرف واضح المطالب کتاب بھیجی ہے۔

اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب (تورات) دی ہے وہ جانتےہیں کہ وہ تمہارے پروردگار کی طرف سے برحق نازل ہوئی ہے

تو تم ہرگز شک کرنے والوں میں نہ ہونا ۔ ‏

114

اور تمہارے پروردگار کی باتیں سّچائی اور انصاف میں پوری ہیں۔

اس کی باتوں کو کوئی بدلنے والا نہیں۔

اور وہ سُنتا ہے

115

اور اکثر لوگ جو زمین پر آباد ہیں(گمراہ ہیں) اگر تم انکا کہا مان لو گے تو وہ تمہیں خدا کا راستہ بھلا دیں گے۔

یہ محض خیال کے پیچھے چلتے اور نرے اٹکل کے تیر چلاتے ہیں ۔ ‏

116

تمہارا پروردگار ان لوگوں کو خوب جانتا ہے جو اس کے راستے سے بھٹکے ہوئے ہیں۔

اور ان سے بھی خوب واقف ہے جو راستے پر چل رہے ہیں ۔ ‏

117

تو جس چیز پر (ذبح کے وقت) خدا کا نام لیا جائے اگر تم اسکی آیتوں پر ایمان رکھتے ہو تو اُسے کھالیا کرو۔ ‏

118

اور سبب کیا ہے کہ جس چیز پر خدا کا نام لیا جائے تم اُسے نہ کھاؤ؟

حالانکہ جو چیز اس نے تمہاے لئے حرام ٹھہرادی ہیں وہ ایک ایک کرکے بیان کردی ہیں

(بیشک ان کو نہیں کھانا چاہئے) مگر اس صورت میں کہ ان کے (کھانے کے) لیے ناچار ہو جاؤ‏

اور بہت سے لوگ بےسمجھے بوجھے اپنے نفس کی خواہشوں سے لوگوں کو بہکار ہے ہیں۔

کچھ شک نہیں کہ ایسے لوگوں کو جو (خدا کی مقرر کی ہوئی) حد سے باہر نکل جاتے ہیں تمہارا پروردگار خوب جانتا ہے

119

اور ظاہری اور پوشیدہ (ہر طرح ک) گناہ ترک کردو۔

جو لوگ گناہ کرتے ہیں وہ عنقریب اپنے کیے کی سزا پائیں گے۔ ‏

120

‏ اور جس چیز پر خدا کا نام نہ لیا جائے اُسے مت کھاؤ کہ اس کا کھانا گناہ ہے۔

اور شیطان (لوگ) اپنے رفیقوں کے دلوں میں یہ بات ڈالتے ہیں کہ تم سے جھگڑا کریں۔

اور اگر تم لوگ ان کے کے کہے پر چلے تو بیشک تم بھی مشرک ہوئے ۔ ‏

121

بھلا جو (پہلے) مردہ تھا پھر ہم نے اس کو زندہ کیا اور اس کے لیے روشنی کردی جس کے  ذریعے سے وہ لوگوں میں  چلتا  پھرتا ہے

کہیں اس شخص جیسا ہو سکتا ہے جو اندھیرے میں پڑا ہوا ہو اس نکل ہی نہ سکے؟

اس طرح کافر جو عمل کر رہے ہیں وہ انھیں اچھے معلوم ہوتے ہیں ۔ ‏

122

اور اسی طرح ہم نے ہر بستی میں بڑے بڑے مجرم پیدا کیے کہ ان میں مکاریاں کرتے رہیں۔

اور جو مکاّریاں یہ کرتے ہیں ان کا نقصان انہی کو ہے اور (اس سے) بےخبر ہیں ۔ ‏

123

اور جب ان کے پاس کوئی آیت آتی ہے تو کہتے ہیں کہ

جس طرح کی رسالت خدا کے پیغمبروں کی ملی ہے جب تک اسی طرح کی رسالت ہم کو نہ ملے ہم ہرگز ایمان نہیں لائیں گے۔

اس کو خدا ہی خوب جانتا ہے کہ (رسالت کا کون سا محل ہے اور) وہ اپنی پیغمبری کسے عنایت فرمائے

جو لوگ جرم کرتے ہیں ان کو خدا کے ہاں ذلّت اور عذاب شدید ہوگا۔

اس لیے کہ مکاریاں کرتے تھے ۔ ‏

124

تو جس شخص کو خدا چاہتا ہے کہ ہدایت بخشے اس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے

اور جسے چاہتا ہے گمراہ کرے اس کا سینہ تنگ اور گھٹا ہوا کر دیتا ہے گویا وہ آسمان پر چڑھ رہا ہے۔

اس طرح خدا ان لوگوں پر جو ایمان نہیں لاتے عذاب بھیجتا ہے ۔ ‏

125

اور یہی تمہارے پروردگار کا سیدھا راستہ ہے۔

جو لوگ غور کرنے والے ہیں ان کے لیے ہم نے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان کر دی ہیں ۔ ‏

126

ان کیلئے ان کے اعمال کے صلے میں پروردگار کے ہاں سلامتی کا گھر ہے اور وہی ان کا دوست دار ہے۔ ‏

127

اور جس دن وہ سب (جن وانس) جو جمع کرےگا (اور فرمائے گا کہ) اے گروہ جناّت تم نے انسانوں سے بہت (فائدے)  حاصل  کیے۔‏

تو جو انسانوں میں ان کےدوست دار ہوں گے وہ کہں گے کہ پروردگار ہم ایک دوسرے سے فائدہ اٹھاتے رہے

 اور (آخر) اس وقت کو پہنچ گئے جو تو نے ہمارے لیے مقرر کیا تھا۔ ‏

خدا فرمائے گا (اب) تمہارا ٹھکانہ دوزخ ہے ہمیشہ اس میں (جلتے) رہو گے

مگر جو خدا چاہے۔

بےشک تمہارا پروردگار دانا اور خبردار ہے۔ ‏

128

اور اسی طرح ہم ظالموں کوان کے اعمال کے سبب جو وہ کرتے تھے ایک دوسرے پر مسلط کردیتے ہیں ۔ ‏

129

اے جنوں وانسانوں کی جماعت کیا تمہارے پاس پیغمبر نہیں آتے رہے جو میری آیتیں تم کو پڑھ پڑھ کر سُناتے

اور اس دن کے سامنے آموجود ہونے سے ڈراتے تھے؟

وہ کہیں گے کہ (پروردگار) ہمیں اپنے گناہوں کا اقرار ہے۔

ان لوگوں کو دنیا کی زندگی نے دھوکے میں ڈال رکھا تھا اور  (اب) خود اپنے اُوپر گواہی دی کہ کفر کرتے تھے ۔

130

(اے محمد ) یہ (جو پیغمبر آتے رہے اور کتابیں نازل ہوتی رہیں تو) اس لیے کہ تمہارا پروردگار ایسا نہیں کہ بستیوں کو ظلم سے ہلاک کردے

131

اور سب لوگوں کے بلحاظ اعمال درجے (مقرر) ہیں۔

اور جو کام یہ لوگ کرتے ہیں خدا ان سے بےخبر نہیں ۔ ‏

132

اور تمہارا پروردگار بےپروا (اور) صاحب رحمت ہے۔

اگر چاہے (تو اے بندو) تمہیں نابود کردےاور تمہارے بعد جن لوگوں کو چاہے تمہارا جانشین بنادے۔

جیسا تم کو بھی دوسرے لوگوں کی نسل سے پیدا کیا ہے ۔ ‏

133

کچھ شک نہیں کہ جو وعدہ تم سے کیا جاتا ہے وہ (وقوع میں) آنے والا ہے

اور تم (خدا کو) مغلوب نہیں کرسکتے ۔ ‏

134

کہہ دو کہ لوگو! تم اپنی جگہ عمل کیے جاؤ میں (اپنی جگہ) عمل کیے جاتا ہوں ۔

عنقریب تم کو معلوم ہو جائے گا کہ آخرت میں (بہشت) کس کا گھر ہوگا۔

کچھ شک نہیں کہ مشرک نجات نہیں پانے کے ۔ ‏

135

اور (یہ لوگ) خدا ہی کی پیدا کی ہوئی چیزوں یعنی کھیتی اور چوپایوں میں خدا کا بھی ایک حصّہ مقرر کرتے ہیں

اور اپنے خیال (باطل) سے کہتے ہیں کہ یہ (حصّہ) تو خدا کا اور یہ ہمارے شریکوں (یعنی بتوں) کا۔

تو جو حصّہ ان کے شریکوں کا ہوتا ہے وہ تو خدا کی طرف نہیں جاسکتا۔

اور جو حصّہ خدا کا ہوتا ہے وہ ان کے شریکوں کی طرف جا سکتا ہے

یہ کیسا برا انصاف ہے ‏

136

اسی طرح بہت سے مشرکوں کو انکے شریکوں نے انکے بچّوں کو جان سے مار ڈالنا اچھّا کر دکھایا ہے۔

تاکہ انہیں ہلاکت میں ڈال دیں اور ان کے دین کو ان پر خلط ملط کردیں

اور خدا چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے

تو ان کو چھوڑ دو کہ وہ جانیں اور ان کا جھوٹ ۔ ‏

137

اور اپنے خیال سے یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ چار پائے اور کھیتی منع ہے۔

اسے اس شخص کے سوا جسے ہم چاہیں کوئی نہ کھائے

اور (بعض) چار پائے ایسے ہیں کہ ان کی پیٹھ پر چڑھنا منع کر دیا گیا ہے۔

اور بعض مویشی ایسے ہیں جن پر (ذبح کرتے وقت) خدا کا نام نہیں لیتے۔ سب خدا پر جھوٹ ہے۔

وہ عنقریب ان کوانکے جھوٹ کا بدلہ دےگا ۔ ‏

138

اور یہ بھی کہتے ہیں کہ جو بچّہ ان چارپایوں کے پیٹ میں ہے وہ خاص ہمارے مردوں کے لیے ہے اور ہماری عورتوں کو (اس کا کھانا) حرام ہے۔‏

اور اگر وہ بچّہ مرا ہوا ہو تو سب اس میں شریک ہیں۔ (یعنی اسے مرد اور عورتیں سب کھائیں)

عنقریب خدا ان کو ان کے ڈھکو سلوں کی سزا دےگا۔

بےشک وہ حکمت والا خبردار ہے ۔

139

جن لوگوں نے اپنی اولاد کو بےوقوفی سے بےسمجھی سے قتل کیا

اور خدا پر افترا کرکے اس کی عطا کی ہوئی روزی کو حرام ٹھہرایا وہ گھاٹے میں پڑگئے۔

وہ بےشبہ گمراہ ہیں اور ہدایت یافتہ نہیں ہیں ۔ ‏

140

‏ اور خدا ہی تو ہے جس نے باغ پیدا کیے چھتریوں پر چڑھائے ہوئے بھی اور جو چھتریوں پر نہیں چڑھائے ہوئے وہ بھی

اور کھجور اور کھیتی جن کے طرح طرح کے پھل ہوتے ہیں

اور زیتون اور انار جو (بعض باتوں میں) ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں اور (بعض باتوں میں)  نہیں ملتے۔

جب یہ چیزیں پھلیں تو ان کے پھل کھاؤ

اور جس دن (پھل توڑو اور کھیتی) کاٹو تو خدا کا حق بھی اس میں سے ادا کرو۔

اور بےجا نہ اُڑانا۔

کہ خدا بےجا اُڑانے والوں کو دوست نہیں رکھتا ۔ ‏

141

اور چارپایوں میں بوجھ اٹھانے والے (یعنی بڑے بڑے) بھی پیدا کیے اور زمین سے لگے ہوئے (یعنی چھوٹے چھوٹے) بھی۔ ‏

(پس) خدا کا دیا ہوا رزق کھاؤ اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو۔

وہ تمہارا صریح دُشمن ہے۔ ‏

142

(یہ بڑے چھوٹے چارپائے) آٹھ قسم کے (ہیں)

دو (دو) بھیڑوں میں سے اور دو (دو) بکریوں میں سے (یعنی ایک ایک نر اور ایک ایک مادہ)

(اے پیغمبر ان سے) پوچھو کہ (خدا نے) دونوں (کے) نروں کو حرام کیا ہے

یا دونوں (کی) مادینوں کو

یا جو بچہ مادینوں کے پیٹ میں لپٹ رہا ہو اُسے؟

اگر سچے ہو تو مجھے سند سے بتاؤ۔ ‏

143

اور دو (دو) اونٹوں میں سے دو (دو) گائیوں میں سے

(ان کے بارے میں بھی ان سے) پوچھو کہ (خدا نے) دونوں (کے) نروں کو حرام کیا ہے

یا دونوں (کی) مادینوں کو یا جو بچہ مادینوں کے پیٹ میں لپٹ رہا ہو اس کو

بھلا جس وقت خدا نے تم کو اس کا حکم دیا تھا تم اس وقت موجود تھے؟

تو اس شخص سے زیادہ کون ظالم ہے جو خدا پر جھوٹ افترا کرے تاکہ لا علمی لوگوں کو گمراہ کرے؟

کچھ شک نہیں کہ خدا ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا ۔ ‏

144

کہو کہ جو احکام مجھ پر نازل ہوئے ہیں میں ان میں کوئی چیز جسے کھانے والا کھائے حرام نہیں پاتا۔

بجز اس کے کہ وہ مرا ہوا جانور ہو یا بہتا لہو یا سور کا گوشت کہ یہ سب ناپاک ہیں

یا گناہ کی کوئی چیز ہو کہ اس پر خدا کے سوا کسی اور کا نام لیا گیا ہے۔

(اور) اگر کوئی مجبور ہو جائے لیکن نہ تو نافرمانی کرے اور نہ حد سے باہر نکل جائے تو تمہارا پروردگار بخشنے والا مہربان ہے۔ ‏

145

اور یہودیوں پر ہم نے سب ناخن والے جانور حرام کر دیے تھے

اور گائیوں اور بکریوں سے ان کی چربی حرام کر دی تھی

سوا اس کے جو ان کی پیٹھ پر لگی ہو یا اوجھڑی ہو یا ہڈی میں ملی ہو۔

یہ سزا ہم نے ان کو ان کی شرارت کے سبب دی تھی

اور ہم سچ کہنے والے ہیں ۔ ‏

146

اور اگر یہ لوگ تمہاری تکذیب کریں تو کہہ دو تمہارا پروردگار صاحب رحمت وسیع ہے۔

مگر اس کا عذاب گنہگار لوگوں سے نہیں ٹلے گا ۔ ‏

147

جو لوگ شرک کرتے ہیں وہ کہیں گے کہ اگر خدا چاہتا تو ہم شرک نہ کرتے اور نہ ہمارے باپ دادا (شرک کرتے) اور نہ ہم کسی چیز کو حرام ٹھہراتے۔

اسی طرح ان لوگوں نے تکذیب کی تھی جو ان سے پہلےتھے یہاں تک کہ ہمارے عذاب کامزہ چکھ کر رہے۔

کہہ د و کیا تمہارے پاس کوئی سند ہے؟

(اگر ہے) تو اسے ہمارے سامنے نکالو۔

تم محض خیال کے پیچھے چلتے اور اٹکل کے تیر چلاتے ہو۔ ‏

148

کہہ دو کہ خدا ہی کی حجت غالب ہے۔ اگر وہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت دیدیتا۔ ‏

149

کہو کہ اپنے گواہوں کو لاؤ جو بتائیں کہ خدا نے یہ چیزیں حرام کی ہیں

پھر اگر وہ (آکر) گواہی دیں تو تم ان کے ساتھ گواہی نہ دینا

اور نہ ان لوگوں کی خواہشوں کی پیروی کرنا جو ہماری آیتوں کو جھٹلاتے ہیں

اور جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے اور (بتوں کو) اپنے پروردگار کے برابر ٹھیراتے ہیں ۔ ‏

150

‏ کہہ کہ (لوگو) آؤ میں تمہیں وہ چیزیں پڑھ کر سناؤں جو تمہارے پروردگار نے تم پر حرام کی ہیں

(اُن کی نسبت اس نے اس طرح ارشاد فرمایا ہے)

 کہ کسی چیز کو خدا کا شریک نہ بنانا

اور ماں باپ سے (بد سلوکی نہ کرنابلکہ) سلوک کرتے رہنا

اور ناداری (کے اندیشے) سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرنا

(کیونکہ) تم کو اور ان کو ہمیں رزق دیتے ہیں۔

اور بےحیائی کا کام ظاہر ہوں یا پوشیدہ ان کے پاس نہ پھٹکنا۔

اور کسی جان (والے کو) جس کے قتل کو خدا نے حرام کردیا ہے قتل نہ کرنا مگر جائز طور پر (یعنی جس کا شریعت حکم دیا ‏)

ان باتوں کا وہ تمہیں تاکید فرماتا ہے تاکہ تم سمجھو۔ ‏

151

اور یتیم کے مال کے پاس بھی نہ جانا مگر ایسے طریق سے کہ بہت ہی پسندیدہ ہو۔

یہاں تک کہ وہ جوانی کو پہنچ جائے۔

اور ناپ اور تول انصاف کے ساتھ پوری پوری کیا کرو۔

ہم کسی کو تکلیف نہیں دیتے مگر اس کی طاقت کے مطابق۔

اور جب (کسی کی نسبت) کوئی بات کہو تو انصاف سے کہو گو وہ (تمہارا) رشتہ دار ہو

اور خدا کے عہد کو پُورا کرو۔

ان باتوں کا خدا تمہیں حکم دیتا ہے تاکہ تم نصیحت پکڑو۔ ‏

152

اور یہ کہ میرا سیدھا راستہ یہی ہے تو تم اسی پر چلنا

اور راستوں پر نہ چلنا کہ (ان پر چل کر) خدا کے راستے سے الگ ہو جاؤ گے۔

ان باتوں کا خدا تمہیں حکم دیتا ہے تاکہ تم پر ہیزگار بنو۔ ‏

153

(ہاں) پھر (سن لو کہ) ہم نے موسیٰ کو کتاب عنایت کی تھی تاکہ ان لوگوں پر جو نیکو کار ہیں نعمت پوری کر دیں

اور (اس میں) ہرچیز کا بیان (ہے) اور ہدایت (ہے) اور رحمت ہے

تاکہ (انکی امت کے) لوگ اپنے پروردگار کے روبرو حاضر ہونےکا یقین کریں۔ ‏

154

اور (اے کفر کرنے والو) یہ کتاب بھی ہمیں نے اتاری ہے برکت والی۔

تو اس کی پیروی کرو اور (خدا سے) ڈرو تاکہ تم پر مہربانی کی جائے ‏

155

(اور اس لئے اتاری ہے) کہ (تم یوں نہ) کہو کہ ہم سے پہلے دوہی گروہوں پر کتابیں اتری تھیں۔

اور ہم ان کے پڑھنے سے (معذور اور) بےخبر تھے۔ ‏

156

یا (یہ نہ) کہو کہ اگر ہم پر بھی کتاب نازل ہوتی تو ہم ان لوگوں کی نسبت کہیں سیدھے راستے پر ہوتے۔

سو تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے دلیل اور ہدایت اور رحمت آگئی ہے۔

اور اس سے بڑھ کر ظالم ہوگا جو خدا کی آیتوں کی تکذیب کرے اور ان سے (لوگوں کو) پھیرے؟

جو لوگ ہماری آیتوں سے پھیرتے ہیں اس پھیرنے کے سبب ہم ان کو برے عذاب کی سزادیں گے ۔ ‏

157

یہ اس کے سوا اور کس بات کے منتظر ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں۔

یا خود تمہارا پروردگار آئے یا تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آئیں؟

(مگر) جس روز تمہارے پروردگار کی کچھ نشانیاں آجائیں گی تو جو شخص پہلے ایمان نہیں لایا ہوگا اس وقت اُسے ایمان لانا کچھ فائدہ نہیں دے گا۔

ا اپنے ایمان (کی حالت) میں نیک عمل نہیں کئے ہوں گے۔ (تو گناہوں سے توبہ کرنا مفید نہ ہوگا)

(اے پیغمبر ان سے) کہہ دو کہ تم بھی انتظار کرو ہم بھی کرتے ہیں ۔ ‏

158

جن لوگوں نے اپنے دین میں (بہت سے) راستے نکالے اور کئی کئی فرقے ہوگئے ان سے تم کو کچھ کام نہیں۔

ان کا کام خدا کے حوالے

پھر جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں وہ ان کو (سب) بتائے گا ۔ ‏

159

جو کوئی (خدا کے حضور) نیکی لے کر آئے گا اس کو ویسی دس نیکیاں ملیں گی

اور جو برائی لائے گا اُسے سزا ویسی ہی ملے گی۔

اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔ ‏

160

کہہ دو کہ میرے پروردگار نے سیدھا راستہ دکھا دیا ہے۔

(یعنی) دین صحیح مذہب ابراہیم کا جو ایک (خدا) ہی کی طرف کے تھے

اور مشرکوں میں سے نہ تھے۔ ‏

161

(یہ بھی)  کہہ دو کہ میری نماز اور میری عبادت اور میرا جینا اور میرا مرنا سب  خدائے  رب العالمین  ہی کے لئے  ہے۔

162

جس کا کوئی شریک نہیں

اور مجھ کو اسی بات کا حکم ملا ہے اور میں سب سے اوّل فرماں بردار ہوں ۔ ‏

163

کہو کیا میں خدا کے سوا اور پروردگار تلاش کروں؟

اور وہی تو ہرچیز کا مالک

اور جو کوئی (بُرا) کام کرتا ہے تو اس کا ضرر اُسی کو ہوتا ہے۔

اور کوئی شخص کسی (کے گناہ) کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔

پھر تم سب کو اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔

تو جن جن باتوں میں تم اختلاف کیا کرتے تھے وہ تم کو بتائے گا۔ ‏

164

اور وہی تو ہے جس نے زمین میں تم کو اپنا نائب بنایا

اور ایک دوسرے پر درجے بلند کئے۔

تاکہ جو کچھ اس نے تمہیں بخشا ہے اس میں تمہاری آزمائش کرے۔

بیشک تمہارا پروردگار جلد عذاب دینے والا ہے

اور بیشک وہ بخشنے والا مہربان (بھی) ہے۔

***********

165



© Copy Rights:

Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,

Lahore, Pakistan

Visits wef Apr 2024

free web page counter