Tafsir Ibn Kathir (Urdu)

Surah Al Quraysh

Translated by Muhammad Sahib Juna Garhi

Noting by Maulana Salahuddin Yusuf

For Better Viewing Download Arabic / Urdu Fonts

شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو نہایت مہربان بڑا رحم والا ہے


لِإِيلَافِ قُرَيْشٍ 

قریش کے مانوس کرنے کے لئے‏ (۱) 

إِيلَافِهِمْ رِحْلَةَ الشِّتَاءِ وَالصَّيْفِ 

یعنی انہیں سردی اور گرمی کے سفر سے مانوس کرنے کے لئے۔  (۲) 

إِيلَافِکے معنی ہیں مانوس اور عادی بنانا، یعنی اس کام سے کلفت اور نفرت کا دور ہو جانا

قریش کا گزران کا ذریعہ تجارت تھی، سال میں دو مرتبہ ان کا تجارتی قافلہ باہر جاتا اور وہاں سے اشیاء تجارت لاتا، سردیوں میں یمن، جو گرم علاقہ تھا اور گرمیوں میں شام کی طرف جو ٹھنڈا تھا خانہ کعبہ کے خدمت گزار ہونے کی وجہ سے اہل عرب انکی عزت کرتے تھے۔ اس لیے یہ قافلے بلا روک ٹوک سفر کرتے،

 اللہ تعالیٰ اس سورت میں قریش کو بتلا رہا ہے کہ تم جو گرمی، سردی میں دو سفر کرتے ہو تو ہمارے اس احسان کی وجہ سے کہ ہم نے تمہیں مکے میں امن عطا کیا ہے اور اہل عرب میں معزز بنایا ہوا ہے۔ اگر یہ چیز نہ ہوتی تو تمہارا سفر ممکن نہ ہوتا۔

فَلْيَعْبُدُوا رَبَّ هَذَا الْبَيْتِ 

پس انہیں چاہیے کہ اسی گھر کے رب کی عبادت کرتے رہیں۔‏ (۳) 

 اور اصحاب الفیل کو بھی ہم نے اسی لیے تباہ کیا ہے کہ تمہاری عزت بھی برقرار رہے اور تمہارے سفروں کا سلسلہ بھی، جس کے تم خوگر ہو، قائم رہے، اگر ابرہہ اپنے مذموم مقصد میں کامیاب ہو جاتا تو تمہاری عزت و سیادت بھی ختم ہو جاتی اور سلسلہ سفر بھی منقطع ہو جاتا۔ اس لیے تمہیں چاہیے کہ صرف اسی بیت اللہ کے رب کی عبادت کرو۔

الَّذِي أَطْعَمَهُمْ مِنْ جُوعٍ

جس نے انہیں بھوک میں کھانا دیا

مذکورہ تجارت اور سفر کے ذریعے سے۔

وَآمَنَهُمْ مِنْ خَوْفٍ 

اور ڈر (اور خوف) میں امن و امان دیا ۔  (۴) 

‏ عرب میں قتل و غارت گری عام تھی لیکن قریش مکہ کو حرم مکہ کی وجہ سے جو احترام حاصل تھا، اس کی وجہ سے وہ خوف و خطرے سے محفوظ تھے۔



© Copy Rights:

Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,

Lahore, Pakistan

Enail: cmaj37@gmail.com

Visits wef Sep 2024

visitor counter widget