Tafsir Ibn Kathir (Urdu)

Surah Al Muzzammil

Alama Imad ud Din Ibn Kathir

Translated by Muhammad Sahib Juna Garhi

Noting by Maulana Salahuddin Yusuf

072jinn.htm

شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو نہایت مہربان بڑا رحم والا ہے


يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ(1)‏

اے کپڑے میں لپٹنے والے

جس وقت یہ آیت نازل ہوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چادر اوڑھے ہوئے تھے اللہ نے آپ کی اسی کیفیت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا مطلب یہ ہے کہ اب چادر چھوڑ دیں اور رات کو تھوڑا قیام کریں یعنی نماز تہجد پڑھیں کہا جاتا ہے کہ اس حکم کی بناء پر تہجد آپ کے لیے واجب تھی۔ (ابن کثیر)

قُمِ اللَّيْلَ إِلَّا قَلِيلًا(2)

رات (کے وقت نماز) میں کھڑے ہو جاؤ مگر کم

نِصْفَهُ أَوِ انْقُصْ مِنْهُ قَلِيلًا(3)

آدھی رات یا اس سے بھی کچھ کم کرلے۔‏

أَوْ زِدْ عَلَيْهِ وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِيلًا(4)

یا اس پر بڑھا دے (١) اور قرآن ٹھہر ٹھہر کر (صاف) پڑھا کرو (٢)‏

١ یعنی یہ قیام نصف رات سے کچھ کم (ثلث) یا کچھ زیادہ (دو ثلث) ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔

٢ چنانچہ حدیث میں آتا ہے کہ آپ کی قرأت ترتیل کے ساتھ ہی تھی اور آپ نے اپنی امت کو بھی ترتیل کے ساتھ، یعنی ٹھہر ٹھہر پڑھنے کی تلقین کی ہے۔

إِنَّا سَنُلْقِي عَلَيْكَ قَوْلًا ثَقِيلًا(5)

یقیناً ہم تجھ پر بہت بھاری بات عنقریب نازل کریں گے

رات کا قیام چونکہ نفس انسانی کے لئے بالعموم گراں ہے، اس لئے یہ جملہ خاص طور پر فرمایا کہ ہم اس سے بھی بھاری بات تجھ پر نازل کریں گے، یعنی، قرآن، جس کے احکام و فرائض پر عمل، اس کی حدود کی پابندی اور اس کی تبلیغ اور دعوت، ایک بھاری جانفسانی کا عمل ہے۔

 بعض نے ثقالت سے وہ بوجھ مراد لیا ہے جو وحی کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر پڑتا تھا جس سے سخت سردی میں بھی آپ پسینے سے شرابور ہو جاتے تھے۔

إِنَّ نَاشِئَةَ اللَّيْلِ هِيَ أَشَدُّ وَطْئًا وَأَقْوَمُ قِيلًا(6)

بیشک رات کا اٹھنا دل جمعی کے لئے انتہائی مناسب ہے اور بات کو بالکل درست کر دینے والا ہے

دوسرا مفہوم یہ ہے کہ دن کے مقابلے میں رات کو قرآن زیادہ واضح اور حضور قلب کے لئے زیادہ مؤثر ہے، اس لئے کہ اس وقت دوسری آوازیں خاموش ہوتی ہیں۔ فضا میں سکون غالب ہوتا ہے اس وقت نمازی جو پڑھتا ہے وہ آوازوں کے شور اور دنیا کے ہنگاموں کے نذر نہیں ہوتا بلکہ نمازی اس سے خوب محفوظ ہوتا اور اس کی اثر آفرینی کو محسوس کرتا ہے۔

إِنَّ لَكَ فِي النَّهَارِ سَبْحًا طَوِيلًا(7)

یقیناً تجھے دن میں بہت شغل رہتا ہے

یعنی رات کو نماز اور تلاوت زیادہ مفید اور مؤثر ہے،

 یعنی اس پر ہمیشگی کر، دن ہو یا رات، اللہ کی تسبیح و تمحید اور تکبیر و تہلیل کرتا رہ۔

وَاذْكُرِ اسْمَ رَبِّكَ وَتَبَتَّلْ إِلَيْهِ تَبْتِيلًا(8)

تو اپنے رب کے نام کا ذکر کیا کر اور تمام مخلوقات سے کٹ کر اس کی طرف متوجہ ہو جا۔

یعنی اللہ کی عبادت اور اس سے دعا و مناجات کے لیے یکسو اور ہمہ تن اس کی طرف متوجہ ہو جانا، یہ رہبانیت سے مختلف چیز ہے رہبانیت تو تجرد اور ترک دنیا ہے جو اسلام میں ناپسندیدہ ہے۔

رَبُّ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ فَاتَّخِذْهُ وَكِيلًا(9)

مشرق و مغرب کا پروردگار جس کے سوا کوئی معبود نہیں، تو اسی کو اپنا کارساز بنا لے۔‏

وَاصْبِرْ عَلَى مَا يَقُولُونَ وَاهْجُرْهُمْ هَجْرًا جَمِيلًا(10)

اور جو کچھ وہ کہیں تو سہتا رہ اور وضعداری کے ساتھ ان سے الگ تھلگ رہ۔‏

وَذَرْنِي وَالْمُكَذِّبِينَ أُولِي النَّعْمَةِ وَمَهِّلْهُمْ قَلِيلًا(11)

اور مجھے اور ان جھٹلانے والے آسودہ حال لوگوں کو چھوڑ دے اور انہیں ذرا سی مہلت دے۔‏

إِنَّ لَدَيْنَا أَنْكَالًا وَجَحِيمًا(12)

یقیناً ہمارے ہاں سخت بیڑیاں ہیں اور سلگتی ہوئی جہنم۔‏

وَطَعَامًا ذَا غُصَّةٍ وَعَذَابًا أَلِيمًا(13)

اور حلق میں اٹکنے والا کھانا ہے اور درد دینے والا عذاب ہے

ذَا غُصَّۃ ِ حلق میں اٹک جانے والا، نہ حلق سے نیچے اترے اور نہ باہر نکلے۔ یہ زَقُّوْم کا کھانا ہوگا۔

 ضَرِیْع ایک کانٹے دار جھاڑی ہے جو سخت بدبو دار اور زہریلی ہوتی ہے۔

يَوْمَ تَرْجُفُ الْأَرْضُ وَالْجِبَالُ وَكَانَتِ الْجِبَالُ كَثِيبًا مَهِيلًا(14)

جس دن زمین اور پہاڑ تھر تھرائیں گے اور پہاڑ مثل بھربھری ریت کے ٹیلوں کے ہوجائیں گے۔

یعنی یہ عذاب اس دن ہوگا جس دن زمین پہاڑ بھونچال سے تہ وبالا ہو جائیں گے اور بڑے بڑے پر ہیبت پہاڑ ریت کے ٹیلوں کی طرح بےحثییت ہو جائیں گے۔

کثیب ریت کا ٹیلا،

 مھیلا کا معنی بھربھری پیروں کے نیچے سے نکل جانے والی ریت۔

إِنَّا أَرْسَلْنَا إِلَيْكُمْ رَسُولًا شَاهِدًا عَلَيْكُمْ كَمَا أَرْسَلْنَا إِلَى فِرْعَوْنَ رَسُولًا(15)

بیشک ہم نے تمہاری طرف بھی تم پر گواہی دینے والا رسول بھیج دیا ہے جیسے کہ ہم نے فرعون کے پاس رسول بھیجا تھا۔‏

جو قیامت والے دن تمہارے اعمال کی گواہی دے گا۔

فَعَصَى فِرْعَوْنُ الرَّسُولَ فَأَخَذْنَاهُ أَخْذًاَ وبِيلًا(16)

تو فرعون نے اس رسول کی نافرمانی کی تو ہم نے اسے سخت (وبال) کی پکڑ میں پکڑ لیا

اس میں اہل مکہ کو تنبیہ ہے کہ تمہارا حشر بھی وہی ہو سکتا ہے۔ جو فرعون کا موسیٰ علیہ السلام کی تکذیب کی وجہ سے ہوا۔

فَكَيْفَ تَتَّقُونَ إِنْ كَفَرْتُمْ يَوْمًا يَجْعَلُ الْوِلْدَانَ شِيبًا(17)

تم اگر کافر رہے تو اس دن کیسے پناہ پاؤ گے جو دن بچوں کو بوڑھا کر دے گقیامت والے دن کی ہولناکی بیان کی کہ واقع اس دن بچے بوڑھے ہوجائیں گے یا تمثیل کے طور پر کہا گیا۔ا

السَّمَاءُ مُنْفَطِرٌ بِهِ ۚ

جس دن آسمان پھٹ جائے گا

 یہ یوم کی دوسری صفت ہے اس دن ہولناکی سے آسمان پھٹ جائے گا

كَانَ وَعْدُهُ مَفْعُولًا(18)

اللہ تعالیٰ کا یہ وعدہ ہو کر ہی رہے گا۔

یعنی اللہ نے جو بعث بعد الموت، حساب کتاب اور جنت دوزخ کا وعدہ کیا ہوا ہے یہ یقیناً لامحالہ ہو کر رہنا ہے۔

إِنَّ هَذِهِ تَذْكِرَةٌ ۖ فَمَنْ شَاءَ اتَّخَذَ إِلَى رَبِّهِ سَبِيلًا(19)

بیشک یہ نصیحت ہے پس جو چاہے اپنے رب کی طرف راہ اختیار کرے۔‏

إِنَّ رَبَّكَ يَعْلَمُ أَنَّكَ تَقُومُ أَدْنَى مِنْ ثُلُثَيِ اللَّيْلِ وَنِصْفَهُ وَثُلُثَهُ وَطَائِفَةٌ مِنَ الَّذِينَ مَعَكَ ۚ

آپ کا رب بخوبی جانتا ہے کہ آپ اور آپ کے ساتھ کے لوگوں کی ایک جماعت قریب دو تہائی رات کے

 اور آدھی رات کے اور ایک تہائی رات کے تہجد پڑھتی ہے

جب سورت کے آغاز میں نصف رات یا اس سے کم یا زیادہ قیام کا حکم دیا گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھ صحابہ کی ایک جماعت رات کو قیام کرتی کبھی دو تہائی سے کم یا زیادہ کبھی نصف رات کبھی ثلث رات جیسا کہ یہاں ذکر ہے۔ لیکن ایک تو رات کا یہ قیام نہایت گراں تھا دوسرے وقت کا اندازہ لگانا مشکل تھا کہ یہ نصف رات ہوئی یا ثلث اس لیے اللہ نے اس آیت میں تخفیف کا حکم نازل فرمایا جس میں فرمایا کہ بعض کے نزدیک ترک قیام کی اجازت ہے۔

وَاللَّهُ يُقَدِّرُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ ۚ

اور رات دن کا پورا اندازہ اللہ تعالیٰ کو ہی ہے،

یعنی اللہ تورات کی گھڑیاں گن سکتا ہے کتنی گزر گئی ہیں اور کتنی باقی ہیں تمہارے لیے یہ اندازہ لگانا ناممکن ہے۔

عَلِمَ أَنْ لَنْ تُحْصُوهُ فَتَابَ عَلَيْكُمْ ۖ

وہ خوب جانتا ہے کہ تم اسے ہرگز نہ نبھا سکو گے  پس تم پر مہربانی کی

جب تمہارے لئے رات کے گزرنے کا صحیح اندازہ ممکن ہی نہیں، تو تم مقررہ اوقات تک نماز تہجد میں مشغول بھی کس طرح رہ سکتے ہو۔

فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ ۚ

لہذا جتنا قرآن پڑھنا تمہارے لیے آسان ہو پڑھو

یعنی رات کو جتنی نماز پڑھ سکتے ہو پڑھ لو، اس کے لیے نہ وقت کی پابندی ہے نہ رکعات کی۔

عَلِمَ أَنْ سَيَكُونُ مِنْكُمْ مَرْضَى ۙ وَآخَرُونَ يَضْرِبُونَ فِي الْأَرْضِ يَبْتَغُونَ مِنْ فَضْلِ اللَّهِ ۙ

وہ جانتا ہے کہ تم میں بعض بیمار بھی ہوں گے

 بعض دوسرے زمین میں چل پھر کر اللہ تعالیٰ کا فضل یعنی روزی بھی تلاش کریں گے

یعنی تجارت اور کاروبار کے لئے سفر کرنا اور ایک شہر سے دوسرے شہر میں یا ایک ملک سے دوسرے ملک میں جانا پڑے گا۔

وَآخَرُونَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ۖ

اور کچھ لوگ اللہ کی راہ میں جہاد بھی کریں   

اسی طرح جہاد میں بھی پُر مشقت سفر اور مشقتیں کرنی پڑتی ہیں، اور یہ تینوں چیزیں، بیماری، سفر اور جہاد نوبت بہ نوبت ہر ایک کو لاحق ہوتی ہیں اس لیے اللہ نے قیام اللیل کے حکم میں تخفیف کردی ہے کیونکہ تینوں حالتوں میں یہ نہایت مشکل اور بڑا صبر آزما کام ہے۔

فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ ۚ

سو تم بہ آسانی جتنا قرآن پڑھ سکو پڑھو

اسباب تخفیف کے ساتھ تخفیف کا یہ حکم دوبارہ بطور تاکید بیان کر دیا گیا۔

وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَأَقْرِضُوا اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا ۚ

اور نماز کی پابندی کیا کرو اور زکوٰۃ دیتے رہا کرو اور اللہ تعالیٰ کو اچھا قرض دو

یعنی پانچوں نمازوں کی جو فرض ہیں۔

وَمَا تُقَدِّمُوا لِأَنْفُسِكُمْ مِنْ خَيْرٍ تَجِدُوهُ عِنْدَ اللَّهِ هُوَ خَيْرًا وَأَعْظَمَ أَجْرًا ۚ

اور جو نیکی تم اپنے لیے آگے بھیجو گے اسے اللہ تعالیٰ کے ہاں بہتر سے بہتر اور ثواب میں بہت زیادہ پاؤ گے

یعنی اللہ کی راہ میں حسب ضرورت و توفیق خرچ کرو، اسے قرض حسنہ سے اس لئے تعبیر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں سات سو گنا بلکہ اس سے زیادہ تک اجر و ثواب عطا فرمائے گا

 نفلی نمازیں، صدقات و خیرات اور دیگر نیکیاں جو بھی کرو گے اللہ کے ہاں ان کا بہترین اجر پاؤ گے

 اکثر مفسرین کے نزدیک یہ آیت مدینہ میں نازل ہوئی اس لیے کہتے ہیں کہ اس کا نصف حصہ مکی اور نصف حصہ مدنی ہے۔

وَاسْتَغْفِرُوا اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ(20)

اللہ تعالیٰ سے معافی مانگتے رہا کرو یقیناً اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔‏

***********

© Copy Rights:

Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,

Lahore, Pakistan

Visits wef Mar 2019

free hit counter