صحیح بخاری شریف

حیض کے احکام و مسائل

احادیث ۴۰

شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو نہایت مہربان بڑا رحم والا ہے


اور اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی تفسیر میں

وَيَسۡـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلۡمَحِيضِ‌ۖ ... إِنَّ ٱللَّهَ يُحِبُّ ٱلتَّوَّٲبِينَ وَيُحِبُّ ٱلۡمُتَطَهِّرِينَ  (۲:۲۲۲)

اور تجھ سے پوچھتے ہیں حکم حیض کا ، کہہ دے وہ گندگی ہے ۔ سو تم عورتوں سے حیض کی حالت میں الگ رہو ۔

اور نزدیک نہ ہو ان کے جب تک پاک نہ ہو جائیں ۔ ) یعنی ان کے ساتھ جماع نہ کرو )

پھر جب خوب پاک ہو جائیں تو جاؤ ان کے پاس جہاں سے حکم دیا تم کو اللہ نے) یعنی قبل میں جماع کرو دبر میں نہیں )

بیشک اللہ پسند کرتا ہے توبہ کرنے والوں کو اور پسند کرتا ہے پاکیزگی ) صفائی و ستھرائی )حاصل کرنے والوں کو “

اس بیان میں کہ حیض کی ابتداء کس طرح ہوئی

اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

 یہ ایک ایسی چیز ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے آدم کی بیٹیوں کی تقدیر میں لکھ دیا ہے۔

 بعض اہل علم نے کہا ہے کہ سب سے پہلے حیض بنی اسرائیل میں آیا۔

امام بخاری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث تمام عورتوں کو شامل ہے۔

عورتوں کے لیے اس حکم کا بیان جب وہ نفاس کی حالت میں ہوں

حدیث نمبر ۲۹۴

راوی: قاسم ؓ

عائشہ رضی اللہ عنہا   فرماتی تھیں کہ ہم حج کے ارادہ سے نکلے۔ جب ہم مقام سرف میں پہنچے تو میں حائضہ ہو گئی اور اس رنج میں رونے لگی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تمہیں کیا ہو گیا۔ کیا حائضہ ہو گئی ہو۔

 میں نے کہا، ہاں!

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ایک ایسی چیز ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے آدم کی بیٹیوں کے لیے لکھ دیا ہے۔ اس لیے تم بھی حج کے افعال پورے کر لو۔ البتہ بیت اللہ کا طواف نہ کرنا۔

عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کی طرف سے گائے کی قربانی کی۔

 (سرف ایک مقام مکہ سے چھ سات میل کے فاصلہ پر ہے)

اس بارے میں کہ حائضہ عورت کا اپنے شوہر کے سر کو دھونا اور اس میں کنگھا کرنا جائز ہے

حدیث نمبر ۲۹۵

راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا

میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک کو حائضہ ہونے کی حالت میں بھی کنگھا کیا کرتی تھی۔

 حدیث نمبر ۲۹۶

راوی: عروہ ؓ

عروہ سے سوال کیا گیا، کیا حائضہ بیوی میری خدمت کر سکتی ہے، یا ناپاکی کی حالت میں عورت مجھ سے نزدیک ہو سکتی ہے؟

عروہ نے فرمایا میرے نزدیک تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اس طرح کہ عورتیں میری بھی خدمت کرتی ہیں اور اس میں کسی کے لیے بھی کوئی حرج نہیں۔ اس لیے کہ مجھے عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حائضہ ہونے کی حالت میں کنگھا کیا کرتی تھیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت مسجد میں معتکف ہوتے۔ آپ اپنا سر مبارک قریب کر دیتے اور عائشہ رضی اللہ عنہا اپنے حجرہ ہی سے کنگھا کر دیتیں، حالانکہ وہ حائضہ ہوتیں۔

اس بارے میں کہ مرد کا اپنی بیوی کی گود میں حائضہ ہونے کے باوجود قرآن پڑھنا جائز ہے

ابووائل اپنی خادمہ کو حیض کی حالت میں ابورزین کے پاس بھیجتے تھے اور وہ ان کے یہاں سے قرآن مجید جزدان میں لپٹا ہوا اپنے ہاتھ سے پکڑ کر لاتی تھی۔

حدیث نمبر ۲۹۷

راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میری گود میں سر رکھ کر قرآن مجید پڑھتے، حالانکہ میں اس وقت حیض والی ہوتی تھی۔

اس شخص سے متعلق جس نے نفاس کا نام بھی حیض رکھا

 حدیث نمبر ۲۹۸

راوی: ام سلمہ رضی اللہ عنہا

میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک چادر میں لیٹی ہوئی تھی، اتنے میں مجھے حیض آ گیا۔ اس لیے میں آہستہ سے باہر نکل آئی اور اپنے حیض کے کپڑے پہن لیے۔

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تمہیں نفاس آ گیا ہے؟

میں نے عرض کیا ہاں۔

پھر مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلا لیا، اور میں چادر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لیٹ گئی۔

اس بارے میں کہ حائضہ کے ساتھ مباشرت کرنا ( یعنی جماع کے علاوہ اس کے ساتھ لیٹنا بیٹھنا جائز ہے)

حدیث نمبر ۲۹۹

راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا

میں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن میں غسل کرتے تھے، حالانکہ دونوں جنبی ہوتے۔

 حدیث نمبر ۳۰۰

اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے حکم فرماتے، پس میں ازار باندھ لیتی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ساتھ مباشرت کرتے، اس وقت میں حائضہ ہوتی۔

 حدیث نمبر ۳۰۱

اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر مبارک میری طرف کر دیتے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف میں بیٹھے ہوئے ہوتے اور میں حیض کی حالت میں ہونے کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سر مبارک دھو دیتی۔

حدیث نمبر ۳۰۲

راوی: عبدالرحمٰن بن اسود  اپنے والد اسود بن یزید سے روایت کرتے ہیں

 عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا ہم ازواج میں سے کوئی جب حائضہ ہوتی، اس حالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اگر مباشرت کا ارادہ کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ازار باندھنے کا حکم دے دیتے باوجود حیض کی زیادتی کے۔ پھر بدن سے بدن ملاتے، آپ نے کہا تم میں ایسا کون ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح اپنی شہوت پر قابو رکھتا ہو۔

 حدیث نمبر ۳۰۳

راوی: میمونہ ؓ

جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں میں سے کسی سے مباشرت کرنا چاہتے اور وہ حائضہ ہوتی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے، وہ پہلے ازار باندھ لیتیں۔

اس بارے میں کہ حائضہ عورت روزے چھوڑ دے( بعد میں قضاء کرے)

حدیث نمبر ۳۰۴

راوی: ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الاضحیٰ یا عیدالفطر میں عیدگاہ تشریف لے گئے۔ وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کے پاس سے گزرے اور فرمایا اے عورتوں کی جماعت! صدقہ کرو، کیونکہ میں نے جہنم میں زیادہ تم ہی کو دیکھا ہے۔

 انہوں نے کہا یا رسول اللہ! ایسا کیوں؟

 آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لعن طعن بہت کرتی ہو اور شوہر کی ناشکری کرتی ہو، باوجود عقل اور دین میں ناقص ہونے کے میں نے تم سے زیادہ کسی کو بھی ایک عقلمند اور تجربہ کار آدمی کو دیوانہ بنا دینے والا نہیں دیکھا۔

 عورتوں نے عرض کی کہ ہمارے دین اور ہماری عقل میں نقصان کیا ہے یا رسول اللہ؟

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا عورت کی گواہی مرد کی گواہی سے نصف نہیں ہے؟

انہوں نے کہا، جی ہے۔

 آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بس یہی اس کی عقل کا نقصان ہے۔

 پھر آپ نے پوچھا کیا ایسا نہیں ہے کہ جب عورت حائضہ ہو تو نہ نماز پڑھ سکتی ہے نہ روزہ رکھ سکتی ہے،

 عورتوں نے کہا ایسا ہی ہے۔

 آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہی اس کے دین کا نقصان ہے۔

اس بارے میں کہ حائضہ بیت اللہ کے طواف کے علاوہ حج کے باقی ارکان پورا کرے گی

ابراہیم نے کہا کہ آیت پڑھنے میں کوئی حرج نہیں

 اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما جنبی کے لیے قرآن مجید پڑھنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔

 اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر وقت اللہ کا ذکر کیا کرتے تھے۔

ام عطیہ نے فرمایا ہمیں حکم ہوتا تھا کہ ہم حیض والی عورتوں کو بھی عید کے دن باہر نکالیں۔ پس وہ مردوں کے ساتھ تکبیر کہتیں اور دعا کرتیں۔

 ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ان سے ابوسفیان نے بیان کیا کہ ہرقل نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گرامی نامہ کو طلب کیا اور اسے پڑھا۔ اس میں لکھا ہوا تھا۔ شروع کرتا ہوں میں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔ اور اے کتاب والو! ایک ایسے کلمہ کی طرف آؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان مشترک ہے کہ ہم اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہ کریں اور اس کا کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کے قول مسلمون تک۔

عطاء نے جابر کے حوالہ سے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کوحج میں حیض آ گیا تو آپ نے تمام مناسک پورے کئے سوائے بیت اللہ کے طواف کے اور آپ نماز بھی نہیں پڑھتی تھیں

 اور حکم نے کہا میں جنبی ہونے کے باوجود ذبح کرتا ہوں جب کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ولا تأكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه‏ کہ جس ذبیحہ پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اسے نہ کھاؤ (۶:۱۲۱)۔

حدیث نمبر ۳۰۵

راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا

ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کے لیے اس طرح نکلے کہ ہماری زبانوں پر حج کے علاوہ اور کوئی ذکر ہی نہ تھا۔ جب ہم مقام سرف پہنچے تو مجھے حیض آ گیا۔اس غم سے میں رو رہی تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیوں رو رہی ہو؟  

میں نے کہا کاش! میں اس سال حج کا ارادہ ہی نہ کرتی۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شاید تمہیں حیض آ گیا ہے۔

 میں نے کہا جی ہاں۔

 آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ چیز تو اللہ تعالیٰ نے آدم کی بیٹیوں کے لیے مقرر کر دی ہے۔ اس لیے تم جب تک پاک نہ ہو جاؤ طواف بیت اللہ کے علاوہ حاجیوں کی طرح تمام کام انجام دو۔

استحاضہ کے بیان میں

 حدیث نمبر ۳۰۶

راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا

فاطمہ ابی حبیش کی بیٹی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ یا رسول اللہ! میں تو پاک ہی نہیں ہوتی، تو کیا میں نماز بالکل چھوڑ دوں۔

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ رگ کا خون ہے حیض نہیں اس لیے جب حیض کے دن (جن میں کبھی پہلے تمہیں عادتاً آیا کرتا تھا)آئیں تو نماز چھوڑ دے اور جب اندازہ کے مطابق وہ دن گزر جائیں، تو خون دھو ڈال اور نماز پڑھ۔

حیض کا خون دھونے کے بیان میں

 حدیث نمبر ۳۰۷

راوی: اسماء بنت ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہما

ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ! آپ ایک ایسی عورت کے متعلق کیا فرماتے ہیں جس کے کپڑے پر حیض کا خون لگ گیا ہو۔

 تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کسی عورت کے کپڑے پر حیض کا خون لگ جائے تو چاہیے کہ اسے رگڑ ڈالے، اس کے بعد اسے پانی سے دھوئے، پھر اس کپڑے میں نماز پڑھ لے۔

 حدیث نمبر ۳۰۸

راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا

جب  ہمیں حیض آتا تو کپڑے کو پاک کرتے وقت ہم خون کو مل دیتے، پھر اس جگہ کو دھو لیتے اور تمام کپڑے پر پانی بہا دیتے اور اسے پہن کر نماز پڑھتے۔

عورت کے لیے استحاضہ کی حالت میں اعتکاف

حدیث نمبر ۳۰۹

راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپؐ کی بعض ازواج نے اعتکاف کیا، حالانکہ وہ مستحاضہ تھیں اور انہیں خون آتا تھا۔ اس لیے خون کی وجہ سے طشت اکثر اپنے نیچے رکھ لیتیں۔

 ذیلی راوی عکرمہؓ نے کہا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کسم کا پانی دیکھا تو فرمایا یہ تو ایسا ہی معلوم ہوتا ہے جیسے فلاں صاحبہ کو استحاضہ کا خون آتا تھا۔

 حدیث نمبر ۳۱۰

راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج میں سے ،ایک نے اعتکاف کیا۔ وہ خون اور زردی (نکلتے)دیکھتیں، طشت ان کے نیچے ہوتا اور نماز ادا کرتی تھیں۔

 حدیث نمبر ۳۱۱

راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا

بعض امہات المؤمنین نے اعتکاف کیا حالانکہ وہ مستحاضہ تھیں۔ (اوپر والی روایت میں ان ہی کا ذکر ہے)۔

کیا عورت اسی کپڑے میں نماز پڑھ سکتی ہے جس میں اسے حیض آیا ہو ؟

حدیث نمبر ۳۱۲

راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا

ہمارے پاس صرف ایک کپڑا ہوتا تھا، جسے ہم حیض کے وقت پہنتے تھے۔ جب اس میں خون لگ جاتا تو اس پر تھوک ڈال لیتے اور پھر اسے ناخنوں سے مسل دیتے۔

عورت حیض کے غسل میں خوشبو استعمال کرے

حدیث نمبر ۳۱۳

راوی: ام عطیہؓ

ہمیں کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرنے سے منع کیا جاتا تھا۔

 لیکن شوہر کی موت پر چار مہینے دس دن کے سوگ کا حکم تھا۔ ان دنوں میں ہم نہ سرمہ لگاتیں نہ خوشبو اور عصب(یمن کی بنی ہوئی ایک چادر جو رنگین بھی ہوتی تھی)کے علاوہ کوئی رنگین کپڑا ہم استعمال نہیں کرتی تھیں

اور ہمیں (عدت کے دنوں میں)حیض کے غسل کے بعد کست اظفار استعمال کرنے کی اجازت تھی

اور ہمیں جنازہ کے پیچھے چلنے سے منع کیا جاتا تھا۔

اس بارے میں کہ حیض سے پاک ہونے کے بعد عورت کو اپنے بدن کو نہاتے وقت ملنا چاہیے

اور یہ کہ عورت کیسے غسل کرے، اور مشک میں بسا ہوا کپڑا لے کر خون لگی ہوئی جگہوں پر اسے پھیرے۔

حدیث نمبر ۳۱۴

راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا

ایک انصاریہ عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میں حیض کا غسل کیسے کروں۔

 آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مشک میں بسا ہوا کپڑا لے کر اس سے پاکی حاصل کر۔

اس نے پوچھا۔ اس سے کس طرح پاکی حاصل کروں،

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اس سے پاکی حاصل کر۔

 اس نے دوبارہ پوچھا کہ کس طرح؟

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سبحان اللہ! پاکی حاصل کر۔

 پھر میں نے اسے اپنی طرف کھینچ لیا اور کہا کہ اسے خون لگی ہوئی جگہوں پر پھیر لیا کر۔

حیض کا غسل کیونکر ہو ؟

حدیث نمبر ۳۱۵

راوی: عائشہ ؓ

انصاریہ عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میں حیض کا غسل کیسے کروں۔

 آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک مشک میں بسا ہوا کپڑا لے اور پاکی حاصل کر، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دفعہ فرمایا۔

 پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم شرمائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا چہرہ مبارک پھیر لیا، یا فرمایا کہ اس سے پاکی حاصل کر۔

 پھر میں نے انہیں پکڑ کر کھینچ لیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جو بات کہنی چاہتے تھے وہ میں نے اسے سمجھائی۔

عورت کا حیض کے غسل کے بعد کنگھا کرنا جائز ہے

حدیث نمبر ۳۱۶

راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا

میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع کیا، میں تمتع کرنے والوں میں تھی اور ہدی (یعنی قربانی کا جانور)اپنے ساتھ نہیں لے گئی تھی۔

عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے متعلق بتایا کہ پھر وہ حائضہ ہو گئیں اور عرفہ کی رات آ گئی اور ابھی تک وہ پاک نہیں ہوئی تھیں۔ اس لیے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ یا رسول اللہ! آج عرفہ کی رات ہے اور میں عمرہ کی نیت کر چکی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے سر کو کھول ڈال اور کنگھا کر اور عمرہ کو چھوڑ دے۔

میں نے ایسا ہی کیا۔ پھر میں نے حج پورا کیا۔

 اور لیلۃ الحصبہ میں عبدالرحمٰن بن ابوبکر کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا۔ وہ مجھے اس عمرہ کے بدلہ میں جس کی نیت میں نے کی تھی تنعیم سے(دوسرا)عمرہ کرا لائے۔

حیض کے غسل کے وقت عورت کا اپنے بالوں کو کھولنے کے بیان میں

حدیث نمبر ۳۱۷

راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا

ہم ذی الحجہ کا چاند دیکھتے ہی حج کی نیت سے نکلے۔

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کا دل چاہے تو اسے عمرہ کا احرام باندھ لینا چاہیے۔ کیونکہ اگر میں ہدی ساتھ نہ لاتا تو میں بھی عمرہ کا احرام باندھتا۔

اس پر بعض صحابہ نے عمرہ کا احرام باندھا اور بعض نے حج کا۔ میں بھی ان لوگوں میں سے تھی جنہوں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا۔ مگر عرفہ کا دن آ گیا اور میں حیض کی حالت میں تھی۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عمرہ چھوڑ اور اپنا سر کھول اور کنگھا کر اور حج کا احرام باندھ لے۔ میں نے ایسا ہی کیا۔ یہاں تک کہ جب حصبہ کی رات آئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ میرے بھائی عبدالرحمٰن بن ابی بکر کو بھیجا۔ میں تنعیم میں گئی اور وہاں سے اپنے عمرہ کے بدلے دوسرے عمرہ کا احرام باندھا۔

 ہشام نے کہا کہ ان میں سے کسی بات کی وجہ سے بھی نہ ہدی واجب ہوئی اور نہ روزہ اور نہ صدقہ۔

(تنعیم حد حرم سے قریب تین میل دور ایک مقام کا نام ہے)۔

اللہ عزوجل کے قول مخلقة وغير مخلقة)  کامل الخلقت اور ناقص الخلقت )کے بیان میں

حدیث نمبر ۳۱۸

راوی: انس بن مالک رضی اللہ عنہ

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

 رحم مادر میں اللہ تعالیٰ نے ایک فرشتہ مقرر کیا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ اے رب! اب یہ نطفة ہے، اے رب! اب یہ علقة ہو گیا ہے، اے رب! اب یہ مضغة ہو گیا ہے۔

پھر جب اللہ چاہتا ہے کہ اس کی خلقت پوری کرے تو کہتا ہے کہ مذکر یا مونث، بدبخت ہے یا نیک بخت، روزی کتنی مقدر ہے اور عمر کتنی۔

 پس ماں کے پیٹ ہی میں یہ تمام باتیں فرشتہ لکھ دیتا ہے۔

اس بارے میں کہ حائضہ عورت حج اور عمرہ کا احرام کس طرح باندھے ؟

حدیث نمبر ۳۱۹

راوی: عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ

عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع کے سفر میں نکلے، ہم میں سے بعض نے عمرہ کا احرام باندھا اور بعض نے حج کا، پھر ہم مکہ آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے عمرہ کا احرام باندھا ہو اور ہدی ساتھ نہ لایا ہو تو وہ حلال ہو جائے اور جس نے عمرہ کا احرام باندھا ہو اور وہ ہدی بھی ساتھ لایا ہو تو وہ ہدی کی قربانی سے پہلے حلال نہ ہو گا۔ اور جس نے حج کا احرام باندھا ہو تو اسے حج پورا کرنا چاہیے۔

عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں حائضہ ہو گئی اور عرفہ کا دن آ گیا۔ میں نے صرف عمرہ کا احرام باندھا تھا مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ میں اپنا سر کھول لوں، کنگھا کر لوں اور حج کا احرام باندھ لوں اور عمرہ چھوڑ دوں،

میں نے ایسا ہی کیا اور اپنا حج پورا کر لیا۔

پھر میرے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن ابی بکر کو بھیجا اور مجھ سے فرمایا کہ میں اپنے چھوٹے ہوئے عمرہ کے عوض تنعیم سے دوسرا عمرہ کروں۔

اس بارے میں کہ حیض کا آنا اور اس کا ختم ہونا کیونکر ہے ؟

عورتیں عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں ڈبیا بھیجتی تھیں جس میں کرسف ہوتا۔ اس میں زردی ہوتی تھی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتیں کہ جلدی نہ کرو یہاں تک کہ صاف سفیدی دیکھ لو۔ اس سے ان کی مراد حیض سے پاکی ہوتی تھی۔

 زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی کو معلوم ہوا کہ عورتیں رات کی تاریکی میں چراغ منگا کر پاکی ہونے کو دیکھتی ہیں تو آپ نے فرمایا کہ عورتیں ایسا نہیں کرتی تھیں۔ انہوں نے (عورتوں کے اس کام کو)معیوب سمجھا۔

حدیث نمبر ۳۲۰

راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا

 فاطمہ بنت ابی حبیش کو استحاضہ کا خون آیا کرتا تھا۔ تو انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا۔

 آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ رگ کا خون ہے اور حیض نہیں ہے۔ اس لیے جب حیض کے دن آئیں تو نماز چھوڑ دیا کر اور جب حیض کے دن گزر جائیں تو غسل کر کے نماز پڑھ لیا کر۔

اس بارے میں کہ حائضہ عورت نماز قضاء نہ کرے

اور جابر بن عبداللہ اور ابوسعید رضی اللہ عنہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ حائضہ نماز چھوڑ دے۔

حدیث نمبر ۳۲۱

راوی: معاذہ بنت عبداللہ ؓ

ایک عورت نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ جس زمانہ میں ہم پاک رہتے ہیں۔ کیا ہمارے لیے اسی زمانہ کی نماز کافی ہے۔

 اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ کیا تم حروریہ (عراق کا ایک شہر) ہو؟

ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں حائضہ ہوتی تھیں اور آپ ہمیں نماز کا حکم نہیں دیتے تھے۔ یا عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ فرمایا کہ ہم نماز نہیں پڑھتی تھیں۔

حائضہ عورت کے ساتھ سونا جب کہ وہ حیض کے کپڑوں میں ہو

حدیث نمبر ۳۲۲

راوی: زینب بنت ابی سلمہ ؓ

ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چادر میں لیٹی ہوئی تھی کہ مجھے حیض آ گیا، اس لیے میں چپکے سے نکل آئی اور اپنے حیض کے کپڑے پہن لیے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کیا تمہیں حیض آ گیا ہے؟

میں نے کہا جی ہاں۔

 پھر مجھے آپ نے بلا لیا اور اپنے ساتھ چادر میں داخل کر لیا۔

 ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے مزید فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے ہوتے اور اسی حالت میں ان کا بوسہ لیتے۔ اور میں نے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہی برتن میں جنابت کا غسل کیا۔

جس نے ( اپنی عورت کے لیے )حیض کے لیے پاکی میں پہنے جانے والے کپڑوں کے علاوہ کپڑے بنائے

حدیث نمبر ۳۲۳

راوی: ام سلمہ ؓ

میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک چادر میں لیٹی ہوئی تھی کہ مجھے حیض آ گیا، میں چپکے سے چلی گئی اور حیض کے کپڑے بدل لیے،

آپ نے پوچھا کیا تجھ کو حیض آ گیا ہے۔

میں نے کہا، جی ہاں!

پھر مجھے آپ نے بلا لیا اور میں آپ کے ساتھ چادر میں لیٹ گئی۔

عیدین میں اور دعا میں حائضہ عورتیں بھی شریک ہوں اور یہ عورتیں نماز کی جگہ سے ایک طرف ہو کر رہیں

حدیث نمبر ۳۲۴

راوی: ایوب سختیانی

حفصہ بنت سیرین نے فرمایا کہ ہم اپنی کنواری جوان بچیوں کو عیدگاہ جانے سے روکتی تھیں، پھر ایک عورت آئی اور بنی خلف کے محل میں اتریں اور انہوں نے اپنی بہن (ام عطیہ)کے حوالہ سے بیان کیا، جن کے شوہر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بارہ لڑائیوں میں شریک ہوئے تھے اور خود ان کی اپنی بہن اپنے شوہر کے ساتھ چھ جنگوں میں گئی تھیں۔

 انہوں نے بیان کیا کہ ہم زخمیوں کی مرہم پٹی کیا کرتی تھیں اور مریضوں کی خبرگیری بھی کرتی تھیں۔

 میری بہن نے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اگر ہم میں سے کسی کے پاس چادر نہ ہو تو کیا اس کے لیے اس میں کوئی حرج ہے کہ وہ (نماز عید کے لیے)باہر نہ نکلے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی ساتھی عورت کو چاہیے کہ اپنی چادر کا کچھ حصہ اسے بھی اڑھا دے، پھر وہ خیر کے مواقع پر اور مسلمانوں کی دعاؤں میں شریک ہوں،

پھر جب ام عطیہ رضی اللہ عنہا آئیں تو میں نے ان سے بھی یہی سوال کیا۔ انہوں نے فرمایا، میرا باپ آپ پر فدا ہو، ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا۔

 اور ام عطیہ رضی اللہ عنہا جب بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کرتیں تو یہ ضرور فرماتیں کہ میرا باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فدا ہو۔

انہوں نے کہا میں نے آپ کو یہ کہتے ہوئے سنا تھا کہ جوان لڑکیاں، پردہ والیاں اور حائضہ عورتیں بھی باہر نکلیں اور مواقع خیر میں اور مسلمانوں کی دعاؤں میں شریک ہوں اور حائضہ عورت جائے نماز سے دور رہے۔

 حفصہ کہتی ہیں، میں نے پوچھا کیا حائضہ بھی؟

تو انہوں نے فرمایا کہ وہ عرفات میں اور فلاں فلاں جگہ نہیں جاتی۔ یعنی جب وہ ان جملہ مقدس مقامات میں جاتی ہیں تو پھر عیدگاہ کیوں نہ جائیں۔

اس بارے میں کہ اگر کسی عورت کو ایک ہی مہینہ میں تین بار حیض آئے ؟

اور حیض و حمل سے متعلق جب کہ حیض آنا ممکن ہو تو عورتوں کے بیان کی تصدیق کی جائے گی

کیونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے سورۃ البقرہ آیت ۲۲۸ میں فرمایا ہے :

وَلَا يَحِلُّ لَهُنَّ أَن يَكۡتُمۡنَ مَا خَلَقَ ٱللَّهُ فِىٓ أَرۡحَامِهِنَّ

ان کے لیے جائز نہیں کہ جو کچھ اللہ تعالیٰ نے ان کے رحم میں پیدا کیا ہے وہ اسے چھپائیں۔

لہٰذا جس طرح یہ بیان قابل تسلیم ہو گا اسی طرح حیض کے متعلق بھی ان کا بیان مانا جائے گا۔

اور علی رضی اللہ عنہ اور قاضی شریح سے منقول ہے کہ اگر عورت کے گھرانے کا کوئی آدمی گواہی دے اور وہ دیندار بھی ہو کہ یہ عورت ایک مہینہ میں تین مرتبہ حائضہ ہوتی ہے تو اس کی تصدیق کی جائے گی

 اور عطاء بن ابی رباح نے کہا کہ عورت کے حیض کے دن اتنے ہی قابل تسلیم ہوں گے جتنے پہلے (اس کی عادت کے تحت)ہوتے تھے۔(یعنی طلاق وغیرہ سے پہلے)

ابراہیم نخعی نے بھی یہی کہا ہے اور عطاء نے کہا کہ حیض کم سے کم ایک دن اور زیادہ سے زیادہ پندرہ دن تک ہو سکتا ہے۔

معتمر اپنے والد سلیمان کے حوالہ سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے ابن سیرین سے ایک ایسی عورت کے متعلق پوچھا جو اپنی عادت کے مطابق حیض آ جانے کے پانچ دن بعد خون دیکھتی ہے تو آپ نے فرمایا کہ عورتیں اس کا زیادہ علم رکھتی ہیں۔

حدیث نمبر ۳۲۵

راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا

فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ مجھے استحاضہ کا خون آتا ہے اور میں پاک نہیں ہو پاتی، تو کیا میں نماز چھوڑ دیا کروں؟

 آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں۔ یہ تو ایک رگ کا خون ہے، ہاں اتنے دنوں میں نماز ضرور چھوڑ دیا کر جن میں اس بیماری سے پہلے تمہیں حیض آیا کرتا تھا۔ پھر غسل کر کے نماز پڑھا کرو۔

اس بیان میں کہ زرد اور مٹیالا رنگ حیض کے دنوں کے علاوہ ہو

حدیث نمبر ۳۲۶

راوی: ام عطیہؓ

ہم زرد اور مٹیالے رنگ کو کوئی اہمیت نہیں دیتی تھیں۔

استحاضہ کی رگ کے بارے میں

 حدیث نمبر ۳۲۷

راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا

ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سات سال تک مستحاضہ رہیں۔ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں غسل کرنے کا حکم دیا اور فرمایا کہ یہ رگ (کی وجہ سے بیماری)ہے۔

 پس ام حبیبہ رضی اللہ عنہا ہر نماز کے لیے غسل کرتی تھیں۔

جو عورت حج میں طواف افاضہ کے بعد حائضہ ہواس کے متعلق کیا حکم ہے ؟

حدیث نمبر ۳۲۸

راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا

میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ یا رسول اللہ! صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کو (حج میں)حیض آ گیا۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، شاید کہ وہ ہمیں روکیں گی۔ کیا انہوں نے تمہارے ساتھ طواف (زیارت)نہیں کیا۔ عورتوں نے جواب دیا کہ کر لیا ہے۔ آپ نے اس پر فرمایا کہ پھر نکلو۔

حدیث نمبر ۳۲۹

راوی: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے،

 آپ نے فرمایا کہ حائضہ کے لیے(جب کہ اس نے طواف افاضہ کر لیا ہو)رخصت ہے کہ وہ گھر جائے (اور طواف وداع کے لیے نہ رکی رہے)۔

 حدیث نمبر ۳۳۰

ابن عمر ابتداء میں اس مسئلہ میں کہتے تھے کہ اسے (بغیر طواف وداع کے)جانا نہیں چاہیے۔ پھر میں نے انہیں کہتے ہوئے سنا کہ چلی جائے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اس کی رخصت دی ہے۔

جب مستحاضہ اپنے جسم میں پاکی دیکھے تو کیا کرے ؟

ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ غسل کرے اور نماز پڑھے اگرچہ دن میں تھوڑی دیر کے لیے ایسا ہوا ہو اور اس کا شوہر نماز کے بعد اس کے پاس آئے۔ کیونکہ نماز سب سے زیادہ عظمت والی چیز ہے۔

حدیث نمبر ۳۳۱

راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب حیض کا زمانہ آئے تو نماز چھوڑ دے اور جب یہ زمانہ گزر جائے تو خون کو دھو اور نماز پڑھ۔

اس بارے میں کہ نفاس میں مرنے والی عورت پر نماز جنازہ اور اس کا طریقہ کیا ہے ؟

حدیث نمبر ۳۳۲

راوی: سمرہ بن جندب

ایک عورت (ام کعب)زچگی میں مر گئی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نماز جنازہ پڑھی، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے (جسم کے)وسط میں کھڑے ہو گئے۔

 حدیث نمبر ۳۳۳

راوی: میمونہ رضی اللہ عنہا سے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ تھیں

میں حائضہ ہوتی تو نماز نہیں پڑھتی تھی اور یہ کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے (گھر میں)نماز پڑھنے کی جگہ کے قریب لیٹی ہوتی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز اپنی چٹائی پر پڑھتے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے کا کوئی حصہ مجھ سے لگ جاتا تھا۔


© Copy Rights:

Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,

Lahore, Pakistan

Email: cmaj37@gmail.com

Visits wef 2019


website hit counter