صحیح بخاری شریفنیک آرزؤں کے جائز ہونے کا بیانAhadith 7226-7245 |
شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو نہایت مہربان بڑا رحم والا ہے
آرزو کرنے کے بارے میں اور جس نے شہادت کی آرزو کیحدیث نمبر ۷۲۲۶ راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ اگر ان لوگوں کا خیال نہ ہوتا جو میرے ساتھ غزوہ میں شریک نہ ہو سکنے کو برا جانتے ہیں مگر اسباب کی کمی کی وجہ سے وہ شریک نہیں ہو سکتے اور کوئی ایسی چیز میرے پاس نہیں ہے جس پر انہیں سوار کروں تو میں کبھی غزاوات میں شریک ہونے سے پیچھے نہ رہتا۔ میری خواہش ہے کہ اللہ کے راستے میں قتل کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں، اور پھر زندہ کیا جاؤں اور پھر مارا جاؤں۔ حدیث نمبر ۷۲۲۷ راوی: اعرج ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میری آرزو ہے کہ میں اللہ کے راستے میں جنگ کروں اور قتل کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ان الفاظ کو تین مرتبہ دہراتے تھے کہ میں اللہ کو گواہ کر کے کہتا ہوں۔ نیک کام جیسے خیرات کی آرزو کرنا
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد کہ اگر میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہوتا تو میں اسے بھی خیرات کر دیتا۔ حدیث نمبر ۷۲۲۸ راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہوتا تو میں پسند کرتا کہ اگر ان کے لینے والے مل جائیں تو تین دن گزرنے سے پہلے ہی میرے پاس اس میں سے ایک دینار بھی نہ بچے، سوا اس کے جسے میں اپنے اوپر قرض کی ادائیگی کے لیے روک لوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد اگر مجھے پہلے سے وہ معلوم ہوتا جو بعد کو ہواحدیث نمبر ۷۲۲۹ راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجتہ الوداع کے موقع پر فرمایا اگر مجھ کو اپنا حال پہلے سے معلوم ہوتا جو بعد کو معلوم ہوا تو میں اپنے ساتھ قربانی کا جانور نہ لاتا اور عمرہ کر کے دوسرے لوگوں کی طرح بھی احرام کھول ڈالتا۔ حدیث نمبر ۷۲۳۰ راوی: جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے (حجۃ الوداع کے موقع پر)ساتھ تھے، پھر ہم نے حج کے لیے تلبیہ کہا اور ۴ ذی الحجہ کو مکہ پہنچے، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بیت اللہ اور صفا اور مروہ کے طواف کا حکم دیا اور یہ کہ ہم اسے عمرہ بنا لیں اور اس کے بعد حلال ہو جائیں سوا ان کے جن کے ساتھ قربانی کا جانور ہو وہ حلال نہیں ہو سکتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور طلحہ رضی اللہ عنہ کے سوا ہم میں سے کسی کے پاس قربانی کا جانور نہ تھا اور علی رضی اللہ عنہ یمن سے آئے تھے اور ان کے ساتھ بھی ہدی تھی اور کہا کہ میں بھی اس کا احرام باندھ کر آیا ہوں جس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھا ہے، پھر دوسرے لوگ کہنے لگے کہ کیا ہم اپنی عورتوں کے ساتھ صحبت کرنے کے بعد منیٰ جا سکتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ جو بات مجھے بعد میں معلوم ہوئی اگر پہلے ہی معلوم ہوتی تو میں ہدی ساتھ نہ لاتا اور اگر میرے ساتھ ہدی نہ ہوتی تو میں بھی حلال ہو جاتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سراقہ بن مالک نے ملاقات کی۔ اس وقت آپ بڑے شیطان پر رمی کر رہے تھے اور پوچھا یا رسول اللہ! کیا یہ ہمارے لیے خاص ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں بلکہ ہمیشہ کے لیے ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا بھی مکہ آئی تھیں لیکن وہ حائضہ تھیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں تمام اعمال حج ادا کرنے کا حکم دیا، صرف وہ پاک ہونے سے پہلے طواف نہیں کر سکتی تھیں اور نہ نماز پڑھ سکتی تھیں۔ جب سب لوگ بطحاء میں اترے تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا یا رسول اللہ! کیا آپ سب لوگ عمرہ و حج دونوں کر کے لوٹیں گے اور میرا صرف حج ہو گا؟ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ عائشہ کو ساتھ لے کر مقام تنعیم جائیں۔ چنانچہ انہوں نے بھی ایام حج کے بعد ذی الحجہ میں عمرہ کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یوں فرمانا کہ کاش ایسا اور ایسا ہوتاحدیث نمبر ۷۲۳۱ راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نیند نہ آئی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کاش میرے صحابہ میں سے کوئی نیک مرد میرے لیے آج رات پہرہ دیتا۔ اتنے میں ہم نے ہتھیاروں کی آواز سنی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کون صاحب ہیں؟ بتایا گیا کہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ہیں یا رسول اللہ! انہوں نے کہامیں آپ کے لیے پہرہ دینے آیا ہوں، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سوئے یہاں تک کہ ہم نے آپ کے خراٹے کی آواز سنے۔ بلال رضی اللہ عنہ جب نئے نئے مدینہ آئے تو بحالت بخار حیرانی میں یہ شعر پڑھتے تھے۔ کاش میں جانتا کہ میں ایک رات اس وادی میں گزار سکوں گا وادی میں اور میرے چاروں طرف اذخر اور جیل گھاس ہو گی۔ پھر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی خبر کی۔ قرآن مجید اور علم کی آرزو کرناحدیث نمبر ۷۲۳۲ راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رشک صرف دو شخصوں پر ہو سکتا ہے: - ایک وہ جسے اللہ نے قرآن دیا ہے اور وہ اسے دن رات پڑھتا رہتا ہے اور اس پر سننے والاکہے کہ اگر مجھے بھی اس کا ایسا ہی علم ہوتا جیسا کہ اس شخص کو دیا گیا ہے تو میں بھی اسی طرح کرتا جیسا کہ یہ کرتا ہے - اور دوسرا وہ شخص جسے اللہ نے مال دیا اور وہ اسے اللہ کے راستے میں خرچ کرتا ہے تو دیکھنے والاکہے کہ اگر مجھے بھی اتنا دیا جاتا جیسا اسے دیا گیا ہے تو میں بھی اسی طرح کرتا جیسا کہ یہ کر رہا ہے۔ جس کی تمنا کرنا منع ہےاللہ تعالیٰ نے سورۃ نساء میں فرمایا: وَلَا تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللَّهُ بِهِ بَعْضَكُمْ عَلَى بَعْضٍ ... إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا اور نہ تمنا کرو اس چیز کی جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے تم میں سے بعض کو بعض پر مال میں فضیلت دی ہے۔ مرد اپنی کمائی کا ثواب پائیں گے اور عورتیں اپنی کمائی کا اور اللہ تعالیٰ سے اس کا فضل مانگو بلاشبہ اللہ ہر چیز کا جاننے والا ہے۔ (۴:۳۲) حدیث نمبر ۷۲۳۳ راوی: انس بن مالک رضی اللہ عنہ اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ نہ سنا ہوتا کہ موت کی تمنا نہ کرو تو میں موت کی آرزو کرتا۔ حدیث نمبر ۷۲۳۴ راوی: قیس ہم خباب بن ارت رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ان کی عبادت کے لیے حاضر ہوئے۔ انہوں نے سات داغ لگوائے تھے، پھر انہوں نے کہا کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں موت کی دعا کرنے سے منع نہ کیا ہوتا تو میں اس کی دعا کرتا۔ حدیث نمبر ۷۲۳۵ راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص تم میں سے موت کی آرزو نہ کرے، اگر وہ نیک ہے تو ممکن ہے نیکی میں اور زیادہ ہو اور اگر برا ہے تو ممکن ہے اس سے توبہ کر لے۔ کسی شخص کا کہنا کہ اگر اللہ نہ ہوتا تو ہم کو ہدایت نہ ہوتیحدیث نمبر ۷۲۳۶ راوی: براء بن عازب رضی اللہ عنہ غزوہ خندق کے دن خندق کھودتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی خود ہمارے ساتھ مٹی اٹھایا کرتے تھے۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حال میں دیکھا کہ مٹی نے آپ کے پیٹ کی سفیدی کو چھپا دیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے اگر تو نہ ہوتا اے اللہ! تو ہم نہ ہدایت پاتے، نہ ہم صدقہ دیتے، نہ نماز پڑھتے۔ پس ہم پر دل جمعی نازل فرما۔ اس معاندین کی جماعت نے ہمارے خلاف حد سے آگے بڑھ کر حملہ کیا ہے۔ جب یہ فتنہ چاہتے ہیں تو ہم ان کی بات نہیں مانتے، نہیں مانتے۔ اس پر آپ آواز کو بلند کر دیتے۔ دشمن سے مڈبھیڑ ہونے کی آرزو کرنا منع ہےحدیث نمبر ۷۲۳۷ راوی: عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ دشمن سے مڈبھیڑ ہونے کی تمنا نہ کرو اور اللہ سے عافیت کی دعا مانگا کرو۔ لفظ اگر مگر کے استعمال کا جوازاور اللہ تعالیٰ کا ارشاد: لَوْ أَنَّ لِي بِكُمْ قُوَّةً اگر مجھے تمہارا مقابلہ کرنے کی قوت ہوتی۔(۱۱:۸۰) حدیث نمبر ۷۲۳۸ راوی: قاسم بن محمد ابن عباس رضی اللہ عنہما نے دو لعان کرنے والوں کا ذکر کیا تو اس پر عبداللہ بن شداد نے پوچھا کیا یہی وہ ہیں جن کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اگر میں کسی عورت کو بغیر گواہ کے رجم کر سکتا تو اسے کرتا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نہیں وہ ایک اور عورت تھی جو اسلام لانے کے بعدکھلے عام فحش کام کرتی تھی۔ حدیث نمبر ۷۲۳۹ راوی: عطاء بن ابی رباح ایک رات ایسا ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز میں دیر کی۔ آخر عمر رضی اللہ عنہ نکلے اور کہنے لگے یا رسول اللہ! نماز پڑھئے عورتیں اور بچے سونے لگے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجرے سےبرآمد ہوئے آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا غسل کر کے باہر تشریف لائے فرمانے لگے اگر میری امت پر دشوار نہ ہوتا۔ سفیان بن عیینہ نے یوں کہا کہ میری امت پر دشوار نہ ہوتا تو میں اس وقت اتنی رات گئے ان کو یہ نماز پڑھنے کا حکم دیتا۔ عطاء نے ابن عباس رضی اللہ عنہما روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نماز یعنی عشاء کی نماز میں دیر کی۔ عمر رضی اللہ عنہ آئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ! عورتیں بچے سو گئے۔ یہ سن کر آپ باہر تشریف لائے، اپنے سر کی ایک جانب سے پانی پونچھ رہے تھے، فرما رہے تھے اس نماز کا عمدہوقت یہی ہے اگر میری امت پر شاق نہ ہو۔ حدیث نمبر ۷۲۴۰ راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میری امت پر شاق نہ ہوتا تو میں ان پر مسواک کرنا واجب قرار دیتا۔ حدیث نمبر ۷۲۴۱ راوی: انس رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے آخری دنوں میں صوم وصال رکھا تو بعض صحابہ نے بھی صوم وصال رکھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع ملی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر اس مہینے کے دن اور بڑھ جاتے تو میں اتنے دن متواتر وصال کرتا کہ ہوس کرنے والے اپنی ہوس چھوڑ دیتے، میں تم لوگوں جیسا نہیں ہوں۔ میں اس طرح دن گزارتا ہوں کہ میرا رب مجھے کھلاتا پلاتا ہے۔ حدیث نمبر ۷۲۴۲ راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صوم وصال سے منع کیا تو صحابہ نے عرض کی کہ آپ تو وصال کرتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں کون مجھ جیسا ہے، میں تو اس حال میں رات گزارتا ہوں کہ میرا رب مجھے کھلاتا پلاتا ہے لیکن جب لوگ نہ مانے تو آپ نے ایک دن کے ساتھ دوسرا دن ملا کر وصال کاروزہ رکھا، پھر لوگوں نے عید کاچاند دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر چاند نہ ہوتا تو میں اور وصال کرتا، گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں تنبیہ کرنے کے لیے ایسا فرمایا۔ حدیث نمبر ۷۲۴۳ راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خانہ کعبہ کےحطیم کے بارے میں پوچھا کہ کیا یہ بھی خانہ کعبہ کا حصہ ہے؟ فرمایا کہ ہاں۔ میں نے کہا پھر کیوں ان لوگوں نے اسے بیت اللہ میں داخل نہیں کیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہاری قوم کے پاس خرچ کی کمی ہو گئی تھی، میں نے کہا کہ یہ خانہ کعبہ کا دروازہ اونچائی پر کیوں ہے؟ فرمایا کہ یہ اس لیے انہوں نے کیا ہے تاکہ جسے چاہیں اندر داخل کریں اور جسے چاہیں روک دیں۔ اگر تمہاری قوم قریش کا زمانہ جاہلیت سے قریب نہ ہوتا اور مجھے خوف نہ ہوتا کہ ان کے دلوں میں اس سے انکار پیدا ہو گا تو میں حطیم کو بھی خانہ کعبہ میں شامل کر دیتا اور اس کے دروازے کو زمین کے برابر کر دیتا۔ حدیث نمبر ۷۲۴۴ راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر ہجرت کی فضیلت نہ ہوتی تو میں انصار کا ایک فرد بننا پسند کرتا اور اگر دوسرے لوگ کسی وادی میں چلیں اور انصار ایک وادی یا گھاٹی میں چلیں تو میں انصار کی وادی یا گھاٹی میں چلوں گا۔ حدیث نمبر ۷۲۴۵ راوی: عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار کا ایک فرد ہوتا اور اگر لوگ کسی وادی یا گھاٹی میں چلیں تو میں انصار کی وادی یا گھاٹی میں چلوں گا۔ |
© Copy Rights:Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,Lahore, PakistanEnail: cmaj37@gmail.com |
Visits wef Nov 2024 |