صحیح بخاری شریف

حد اور سزاؤں کا بیان

Ahadith 6772-6801

شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو نہایت مہربان بڑا رحم والا ہے


حدود سے بچنے، زنا شراب نوشی کے بیان میں

ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا زنا کرتے میں اس (زانی ) سے ایمان کا نور اٹھا لیا جاتا ہے۔

حدیث نمبر ۶۷۷۲

راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا  :

جب بھی زنا کرنے والا زنا کرتا ہے تو وہ مؤمن نہیں رہتا، جب بھی کوئی شراب پینے والا شراب پیتا ہے تو وہ مؤمن نہیں رہتا، جب بھی کوئی چوری کرنے والا چوری کرتا ہے تو وہ مؤمن نہیں رہتا، جب بھی کوئی لوٹنے والا لوٹتا ہے کہ لوگ نظریں اٹھا اٹھا کر اسے دیکھنے لگتے ہیں تو وہ مؤمن نہیں رہتا۔

شراب پینے والے کو مارنے کے بیان میں

حدیث نمبر ۶۷۷۳

راوی: انس بن مالک رضی اللہ عنہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب پینے پر چھڑی اور جوتے سے مارا تھا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے چالیس کوڑے مارے۔

جس نے گھر میں حد مارنے کا حکم دیا

حدیث نمبر ۶۷۷۴

راوی: عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ

نعیمان یا ابن نعیمان کو شراب کے نشہ میں لایا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر میں موجود لوگوں کو حکم دیا کہ انہیں ماریں، انہوں نے مارا عقبہ کہتے ہیں میں بھی ان لوگوں میں تھا جنہوں نے اس کو جوتوں سے مارا۔

شراب میں چھڑی اور جوتے سے مارنا

حدیث نمبر ۶۷۷۵

راوی: عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نعیمان یا ابن نعیمان کو لایا گیا، وہ نشہ میں تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ ناگوار گزرا اور آپ نے گھر میں موجود لوگوں کو حکم دیا کہ انہیں ماریں۔ چنانچہ لوگوں نے انہیں لکڑی اور جوتوں سے مارا اور میں بھی ان لوگوں میں تھا جنہوں نے اسے مارا تھا۔

حدیث نمبر ۶۷۷۶

راوی: انس رضی اللہ عنہ

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب پینے پر چھڑی اور جوتوں سے مارا تھا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے چالیس (۴۰ ) کوڑے لگوائے تھے۔

حدیث نمبر ۶۷۷۷

راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص کو لایا گیا جو شراب پئے ہوئے تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے مارو،

 ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم میں بعض وہ تھے جنہوں نے اسے ہاتھ سے مارا، بعض نے جوتے سے مارا اور بعض نے اپنے کپڑے سے مارا۔ جب مار چکے تو کسی نے کہا کہ اللہ تجھے رسوا کرے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس طرح کے جملے نہ کہو، اس کے معاملہ میں شیطان کی مدد نہ کر۔

حدیث نمبر ۶۷۷۸

راوی: علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ

انہوں نے کہا کہ میں نہیں پسند کروں گا کہ حد میں کسی کو ایسی سزا دوں کہ وہ مر جائے اور پھر مجھے اس کا رنج ہو، سوا شرابی کے کہ اگر وہ مر جائے تو میں اس کی دیت ادا کر دوں گا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی کوئی حد مقرر نہیں کی تھی۔

حدیث نمبر ۶۷۷۹

راوی: سائب بن یزید

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ اور پھر عمر رضی اللہ عنہ کے ابتدائی دور خلافت میں شراب پینے والا ہمارے پاس لایا جاتا تو ہم اپنے ہاتھ، جوتے اور چادریں لے کر کھڑے ہو جاتے (اور اسے مارتے ) آخر عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے آخری دور خلافت میں شراب پینے والوں کو چالیس کوڑے مارے اور جب ان لوگوں نے مزید سرکشی کی اور فسق و فجور کیا تو (۸۰ ) اسی کوڑے مارے۔

شراب پینے والا اسلام سے نکل نہیں جاتا نہ اس پر لعنت کرنی چاہئے

حدیث نمبر ۶۷۸۰

راوی: عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک شخص، جس کا نام عبداللہ تھا اور  حمارکے لقب سے پکارے جاتے تھے، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہنساتے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں شراب پینے پر مارا تھا تو انہیں ایک دن لایا گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے حکم دیا اور انہیں مارا گیا۔

حاضرین میں ایک صاحب نے کہا اللہ اس پر لعنت کرے! کتنی مرتبہ کہا جا چکا ہے۔

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس پر لعنت نہ کرو واللہ میں نے اس کے متعلق یہی جانا ہے کہ یہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے۔

حدیث نمبر ۶۷۸۱

راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص نشہ میں لایا گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مارنے کا حکم دیا۔ ہم میں سے بعض نے انہیں ہاتھ سے مارا، بعض نے جوتے سے مارا اور بعض نے کپڑے سے مارا۔ جب مار چکے تو ایک شخص نے کہا، کیا ہو گیا اسے؟ اللہ اسے رسوا کرے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے بھائی کے خلاف شیطان کی مدد نہ کرو۔

چور جب چوری کرتا ہے

حدیث نمبر ۶۷۸۲

راوی: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا  جب زنا کرنے والا زنا کرتا ہے تو وہ مؤمن نہیں رہتا اور اسی طرح جب چور چوری کرتا ہے تو وہ مؤمن نہیں رہتا۔

چور کا نام لیے بغیر اس پر لعنت بھیجنا درست ہے

حدیث نمبر ۶۷۸۳

راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ نے چور پر لعنت بھیجی کہ ایک انڈا چراتا ہے اور اس کا ہاتھ کاٹ لیا جاتا ہے، ایک رسی چراتا ہے اس کا ہاتھ کاٹ لیا جاتا ہے۔

 اعمش نے کہا کہ لوگ خیال کرتے تھے کہ انڈے سے مراد لوہے کا انڈا ہے اور رسی سے مراد ایسی رسی سمجھتے تھے جو کئی درہم کی ہو۔

حد قائم ہونے سے گناہ کا کفارہ ہو جاتا ہے

حدیث نمبر ۶۷۸۴

راوی: عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ

ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں ایک مجلس میں بیٹھے تھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھ سے عہد کرو اللہ کے ساتھ کوئی شریک نہیں ٹھہراؤ گے، چوری نہیں کرو گے اور زنا نہیں کرو گے اور آپ نے یہ آیت پوری پڑھی  پس تم میں سے جو شخص اس عہد کو پورا کرے گا اس کا ثواب اللہ کے یہاں ہے اور جو شخص ان میں سے غلطی کر گزرا اور اس پر اسے سزا ہوئی تو وہ اس کا کفارہ ہے اور جو شخص ان میں سے کوئی غلطی کر گزرا اور اللہ تعالیٰ نے اس کی پردہ پوشی کر دی تو اگر اللہ چاہے گا تو اسے معاف کر دے گا اور اگر چاہے گا تو اس پر عذاب دے گا۔

مسلمان کی پیٹھ محفوظ ہے ہاں جب کوئی حد کا کام کرے تو اس کی پیٹھ پر مار لگا سکتے ہیں

حدیث نمبر ۶۷۸۵

راوی: عبداللہ رضی اللہ عنہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا  ہاں تم لوگ کس چیز کو سب سے زیادہ حرمت والی سمجھتے ہو؟  لوگوں نے کہا کہ اپنے اسی مہینہ کو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا  ہاں،

کس شہر کو تم سب سے زیادہ حرمت والا سمجھتے ہو؟  لوگوں نے جواب دیا کہ اپنے اسی شہر کو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا  ہاں،

کس دن کو تم سب سے زیادہ حرمت والا خیال کرتے ہو؟  لوگوں نے کہا کہ اپنے اسی دن کو۔

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اب فرمایا  پھر بلاشبہ اللہ نے تمہارے خون، تمہارے مال اور تمہاری عزتوں کو حرمت والا قرار دیا ہے، سوا اس کے حق کے، جیسا کہ اس دن کی حرمت اس شہر اور اس مہینہ میں ہے۔ ہاں! کیا میں نے تمہیں پہنچا دیا۔  تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور ہر مرتبہ صحابہ نے جواب دیا کہ جی ہاں، پہنچا دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا  افسوس میرے بعد تم کافر نہ بن جانا کہ ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو۔

حدود قائم کرنا اور اللہ کی حرمتوں کو جو کوئی توڑے اس سے بدلہ لینا

حدیث نمبر ۶۷۸۶

راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب بھی دو چیزوں میں سے ایک کے اختیار کرنے کا حکم دیا گیا تو آپ نے ان میں سے آسان ہی کو پسند کیا، بشرطیکہ اس میں گناہ کا کوئی پہلو نہ ہو، اگر اس میں گناہ کا کوئی پہلو ہوتا تو آپ اس سے سب سے زیادہ دور ہوتے۔

 اللہ کی قسم! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اپنے ذاتی معاملہ میں کسی سے بدلہ نہیں لیا، البتہ جب اللہ کی حرمتوں کو توڑا جاتا تو آپ اللہ کے لیے بدلہ لیتے تھے۔

کوئی بلند مرتبہ شخص ہو یا کم مرتبہ سب پر برابر حد قائم کرنا

حدیث نمبر ۶۷۸۷

راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا

اسامہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک عورت کی (جس پر حدی مقدمہ ہونے والا تھا ) سفارش کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

تم سے پہلے کے لوگ اس لیے ہلاک ہو گئے کہ وہ کمزوروں پر تو حد قائم کرتے اور بلند مرتبہ لوگوں کو چھوڑ دیتے تھے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ اگر فاطمہ (رضی اللہ عنہا ) نے بھی (چوری ) کی ہوتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ لیتا۔

جب حدی مقدمہ حاکم کے پاس پہنچ جائے پھر سفارش کرنا منع ہے بلکہ گناہ عظیم ہے

حدیث نمبر ۶۷۸۸

راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا

ایک مخزومی عورت کا معاملہ جس نے چوری کی تھی، قریش کے لوگوں کے لیے اہمیت اختیار کر گیا اور انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس معاملہ میں کون بات کر سکتا ہے اسامہ رضی اللہ عنہ کے سوا، جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت پیارے ہیں اور کوئی آپ سے سفارش کی ہمت نہیں کر سکتا؟ چنانچہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا  کیا تم اللہ کی حدوں میں سفارش کرنے آئے ہو۔  پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور خطبہ دیا اور فرمایا  :

اے لوگو! تم سے پہلے کے لوگ اس لیے گمراہ ہو گئے کہ جب ان میں کوئی بڑا آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے لیکن اگر کمزور چوری کرتا تو اس پر حد قائم کرتے تھے اور اللہ کی قسم! اگر فاطمہ بنت محمد نے بھی چوری کی ہوتی تو محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم  ) اس کا ہاتھ ضرور کاٹ ڈالتے۔

اللہ تعالیٰ نے سورۃ المائدہ میں فرمایا اور چور مرد اور چور عورت کا ہاتھ کاٹو

کتنی مالیت پر ہاتھ کاٹا جائے؟ علی رضی اللہ عنہ نے پہنچے سے ہاتھ کٹوایا تھا

 اور قتادہ نے کہا اگر کسی عورت نے چوری کی اور (غلطی سے ) اس کا بایاں ہاتھ کاٹ ڈالا گیا تو بس اب اس کے علاوہ کچھ نہ (داہنا ہاتھ نہ ) کاٹا جائے گا۔

حدیث نمبر ۶۷۸۹

راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا  چوتھائی دینار یا اس سے زیادہ پر ہاتھ کاٹ لیا جائے گا۔

حدیث نمبر ۶۷۹۰

راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا  چور کا ہاتھ ایک چوتھائی دینار پر کاٹ لیا جائے گا۔

حدیث نمبر ۶۷۹۱

راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا  چوتھائی دینار پر ہاتھ کاٹا جائے گا۔

حدیث نمبر ۶۷۹۲

راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں چور کا ہاتھ بغیر لکڑی کے چمڑے کی ڈھال یا عام ڈھال کی چوری پر ہی کاٹا جاتا تھا۔

حدیث نمبر ۶۷۹۳

راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا

چور کا ہاتھ لکڑی کے چمڑے کی ڈھال یا عام ڈھال کی قیمت سے کم پر نہیں کاٹا جاتا تھا۔ یہ دونوں ڈھال قیمت سے ملتی تھیں۔

حدیث نمبر ۶۷۹۴

راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں چور کا ہاتھ ڈھال کی قیمت سے کم پر نہیں کاٹا جاتا تھا۔ لکڑی کے چمڑے کی ڈھال ہو یا عام ڈھال، یہ دونوں چیزیں قیمت والی تھیں۔

حدیث نمبر ۶۷۹۵

راوی: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال پر ہاتھ کاٹا تھا جس کی قیمت تین درہم تھی۔

حدیث نمبر ۶۷۹۶

راوی: ابن عمر رضی اللہ عنہما

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال کی چوری پر ہاتھ کاٹا تھا جس کی قیمت تین درہم تھی۔

حدیث نمبر ۶۷۹۷

راوی: عبداللہ رضی اللہ عنہ

عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال پر ہاتھ کاٹا تھا جس کی قیمت تین درہم تھی۔

حدیث نمبر ۶۷۹۸

راوی: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چور کا ہاتھ ایک ڈھال پر کاٹا تھا جس کی قیمت تین درہم تھی، ۔

حدیث نمبر ۶۷۹۹

راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا  اللہ تعالیٰ نے چور پر لعنت کی ہے کہ ایک انڈا چراتا ہے اور اس کا ہاتھ کاٹا جاتا ہے , ایک رسی چراتا ہے اور اس کا ہاتھ کاٹا جاتا ہے۔

چور کی توبہ کا بیان

حدیث نمبر ۶۸۰۰

راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کا ہاتھ کٹوایا۔

 عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ وہ عورت بعد میں بھی آتی تھی اور میں اس کی ضرورتیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھتی تھی , اس عورت نے توبہ کر لی تھی اور حسن توبہ کا ثبوت دیا تھا۔

حدیث نمبر ۶۸۰۱

راوی: عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ

میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک جماعت کے ساتھ بیعت کی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ میں تم سے عہد لیتا ہوں کہ تم اللہ کا کسی کو شریک نہیں ٹھہراؤ گے، تم چوری نہیں کرو گے، اپنی اولاد کی جان نہیں لو گے، اپنے دل سے گھڑ کر کسی پر تہمت نہیں لگاؤ گے اور نیک کاموں میں میری نافرمانی نہ کرو گے۔

پس تم میں سے جو کوئی وعدے پورا کرے گا اس کا ثواب اللہ کے اوپر لازم ہے اور جو کوئی ان میں سے کچھ غلطی کر گزرے گا اور دنیا میں ہی اسے اس کی سزا مل جائے گی تو یہ اس کا کفارہ ہو گی اور اسے پاک کرنے والی ہو گی اور جس کی غلطی کو اللہ چھپا لے گا تو اس کا معاملہ اللہ کے ساتھ ہے، چاہے تو اسے عذاب دے اور چاہے تو اس کی مغفرت کر دے۔

 ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ ہاتھ کٹنے کے بعد اگر چور نے توبہ کر لی تو اس کی گواہی قبول ہو گی۔ یہی حال ہر اس شخص کا ہے جس پر حد جاری کی گئی ہو کہ اگر وہ توبہ کر لے گا تو اس کی گواہی قبول کی جائے گی۔



© Copy Rights:

Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,

Lahore, Pakistan

Enail: cmaj37@gmail.com

Visits wef Nov 2024

website counters