صحیح بخاری شریفدعاؤں کا بیانAhadith 6304-6411 |
شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو نہایت مہربان بڑا رحم والا ہے
ہر نبی کی ایک دعا ضرور ہی قبول ہوتی ہےاللہ تعالیٰ کا فرمان: إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ بلاشبہ جو لوگ میری عبادت سے تکبر کرتے ہیں وہ بہت جلد دوزخ میں ذلت کے ساتھ ہوں گے ۔ (۴۰:۶۰) حدیث نمبر ۶۳۰۴ راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر نبی کو ایک دعا حاصل ہوتی ہے (جو قبول کی جاتی ہے) اور میں چاہتا ہوں کہ میں اپنی دعا کو آخرت میں اپنی امت کی شفاعت کے لیے محفوظ رکھوں۔ حدیث نمبر ۶۳۰۵ راوی: انس رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نبی نے کچھ چیزیں مانگیں یا فرمایا کہ ہر نبی کو ایک دعا دی گئی جس چیز کی اس نے دعا مانگی پھر اسے قبول کیا گیا لیکن میں نے اپنی دعا قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لیے محفوظ رکھی ہوئی ہے۔
استغفار کے لیے افضل دعا کا بیاناللہ تعالیٰ نے سورۃ نوح میں فرمایا: فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ إِنَّهُ كَانَ غَفَّارًا... وَيَجْعَلْ لَكُمْ جَنَّاتٍ وَيَجْعَلْ لَكُمْ أَنْهَارًا اپنے رب سے بخشش مانگو وہ بڑا بخشنے والا ہے تم ایسا کرو گے تو وہ آسمان کے دہانے کھول دے گا ا ور مال اور بیٹوں سے تم کو سرفراز کرے گا اور باغ عطا فرمائے گا اور نہریں عنایت کرے گا۔ (۷۱:۱۰،۱۲) اور سورۃ آل عمران میں فرمایا: وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ ... وَلَمْ يُصِرُّوا عَلَى مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ بہشت ان لوگوں کے لیے تیار کی گئی ہے جن سے کوئی بےحیائی کا کام ہو جاتا ہے یا کوئی گناہ سرزد ہوتا ہے تو اللہ پاک کو یاد کر کے اپنے گناہوں کی بخشش چاہتے ہیں اور اللہ کے سوا کون ہے جو گناہوں کو بخشے اور وہ اپنے برے کاموں پر جان بوجھ کر ہٹ دھرمی نہیں کرتے ہیں۔ (۳:۱۳۵) حدیث نمبر ۶۳۰۶ راوی: شداد بن اوس رضی اللہ عنہ ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سیدالاستغفار (مغفرت مانگنے کے سب کلمات کا سردار) یہ ہے : اللهم أنت ربي، لا إله إلا أنت، خلقتني وأنا عبدك، وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت، اے اللہ! تو میرا رب ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ تو نے ہی مجھے پیدا کیا اور میں تیرا ہی بندہ ہوں میں اپنی طاقت کے مطابق تجھ سے کئے ہوئے عہد اور وعدہ پر قائم ہوں۔ أعوذ بك من شر ما صنعت، أبوء لك بنعمتك على وأبوء بذنبي، اغفر لي، فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت ان بری حرکتوں کے عذاب سے جو میں نے کی ہیں تیری پناہ مانگتا ہوں مجھ پر نعمتیں تیری ہیں اس کا اقرار کرتا ہوں۔ میری مغفرت کر دے کہ تیرے سوا اور کوئی بھی گناہ نہیں معاف کرتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے اس دعا کے الفاظ پر یقین رکھتے ہوئے دل سے ان کو کہہ لیا اور اسی دن اس کا انتقال ہو گیا شام ہونے سے پہلے، تو وہ جنتی ہے اور جس نے اس دعا کے الفاظ پر یقین رکھتے ہوئے رات میں ان کو پڑھ لیا اور پھر اس کا صبح ہونے سے پہلے انتقال ہو گیا تو وہ جنتی ہے۔
دن اور رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا استغفار کرناحدیث نمبر ۶۳۰۷ راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی قسم میں دن میں ستر مرتبہ سے زیادہ اللہ سے استغفار اور اس سے توبہ کرتا ہوں۔
توبہ کا بیانقتادہ نے کہا کہ تُوبُوا إِلَى اللَّهِ تَوْبَةً نَصُوحًا (سورۃ التحریم میں)، نصوح سے سچی اور اخلاص کے ساتھ توبہ کرنا مراد ہے۔ حدیث نمبر ۶۳۰۸ راوی: بن سوید عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے دو احادیث (بیان کیں) ایک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اور دوسری خود اپنی طرف سے کہا کہ مؤمن اپنے گناہوں کو ایسا محسوس کرتا ہے جیسے وہ کسی پہاڑ کے نیچے بیٹھا ہے اور ڈرتا ہے کہ کہیں وہ اس کے اوپر نہ گر جائے اور بدکار اپنے گناہوں کو مکھی کی طرح ہلکا سمجھتا ہے کہ وہ اس کے ناک کے پاس سے گزری اور اس نے اپنے ہاتھ سے یوں اس طرف اشارہ کیا۔ پھر انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان کی۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندہ کی توبہ سے اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے جس نے کسی پرخطر جگہ پڑاؤ کیا ہو اس کے ساتھ اس کی سواری بھی ہو اور اس پر کھانے پینے کی چیزیں موجود ہوں۔ وہ سر رکھ کر سو گیا ہو اور جب بیدار ہوا ہو تو اس کی سواری غائب رہی ہو۔ آخر بھوک و پیاس یا جو کچھ اللہ نے چاہا اسے سخت لگ جائے وہ اپنے دل میں سوچے کہ مجھے اب گھر واپس چلا جانا چاہئے اور جب وہ واپس ہوا اور پھر سو گیا لیکن اس نیند سے جو سر اٹھایا تو اس کی سواری وہاں کھانا پینا لیے ہوئے سامنے کھڑی ہے تو خیال کرو اس کو کس قدر خوشی ہو گی۔ حدیث نمبر ۶۳۰۹ راوی: انس بن مالک رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے تم میں سے اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے جس کا اونٹ مایوسی کے بعد اچانک اسے مل گیا ہو حالانکہ وہ ایک چٹیل میدان میں گم ہوا تھا۔
راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا حدیث نمبر ۶۳۱۰ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات میں (تہجد کی) گیارہ رکعات پڑھتے تھے پھر جب فجر طلوع ہو جاتی تو دو ہلکی رکعات (سنت فجر) پڑھتے۔ اس کے بعد آپ دائیں پہلو لیٹ جاتے آخر مؤذن آتا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دیتا تو آپ فجر کی نماز پڑھاتے۔
وضو کر کے سونے کی فضیلتحدیث نمبر ۶۳۱۱ راوی: براء بن عازب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تو سونے لگے تو نماز کے وضو کی طرح وضو کر پھر دائیں کروٹ لیٹ جا اور یہ دعا پڑھو: اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ رَهْبَةً وَرَغْبَةً إِلَيْكَ، اے اللہ! میں نے اپنے آپ کو تیری اطاعت میں دے دیا۔ اپنا سب کچھ تیرے سپرد کر دیا۔ اپنے معاملات تیرے حوالے کر دئیے۔ لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ خوف کی وجہ سے اور تیری (رحمت و ثواب کی) امید میں کوئی پناہ گاہ کوئی مخلص تیرے سوا نہیں میں تیری کتاب پر ایمان لایا جو تو نے نازل کی ہے اور تیرے نبی پر جن کو تو نے بھیجا ہے۔ اس کے بعد اگر تم مر گئے تو فطرت دین اسلام پر مرو گے پس ان کلمات کو (رات کی) سب سے آخری بات بناؤ جنہیں تم اپنی زبان سے ادا کرو براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا میں نے عرض کی وبرسولك الذي أرسلت کہنے میں کیا وجہ ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ کہو۔
سوتے وقت کیا دعا پڑھنی چاہئےحدیث نمبر ۶۳۱۲ راوی: حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر لیٹتے تو یہ کہتے بِاسْمِكَ أَمُوتُ وَأَحْيَا، تیرے ہی نام کے ساتھ میں مردہ اور زندہ رہتا ہوں اور جب بیدار ہوتے تو کہتے الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ اسی اللہ کے لیے تمام تعریفیں ہیں جس نے ہمیں زندہ کیا۔ اس کے بعد کہ اس نے موت طاری کر دی تھی اور اسی کی طرف لوٹنا ہے۔ قرآن شریف میں جو لفظ ننشرها ہے اس کا بھی یہی معنی ہے کہ ہم اس کو نکال کر اٹھاتے ہیں۔ حدیث نمبر ۶۳۱۳ راوی: براء بن عازب رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کو وصیت کی اور فرمایا کہ جب بستر پر جانے لگو تو یہ دعا پڑھا کرو: اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ اے اللہ! میں نے اپنی جان تیرے سپرد کی اور اپنا معاملہ تجھے سونپا اور اپنے آپ کو تیری طرف متوجہ کیا اور تجھ پر بھروسہ کیا، تیری طرف رغبت ہے تیرے خوف کی وجہ سے، لَا مَلْجَا وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ تجھ سے تیرے سوا کوئی جائے پناہ نہیں، میں تیری کتاب پر ایمان لایا جو تو نے نازل کی اور تیرے نبی پر جنہیں تو نے بھیجا۔ پھر اگر وہ مرا تو فطرت (اسلام) پر مرے گا۔
سوتے میں دایاں ہاتھ دائیں رخسار کے نیچے رکھناحدیث نمبر ۶۳۱۴ راوی: حذیفہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات میں بستر پر لیٹتے تو اپنا ہاتھ اپنے رخسار کے نیچے رکھتے اور یہ کہتے: اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَمُوتُ وَأَحْيَا اے اللہ! تیرے نام کے ساتھ مرتا ہوں اور زندہ ہوتا ہوں۔ اور جب آپ بیدار ہوتے تو کہتے الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں زندہ کیا اس کے بعد کہ ہمیں موت (مراد نیند ہے) دے دی تھی اور تیری ہی طرف جانا ہے۔
دائیں کروٹ پر سوناحدیث نمبر ۶۳۱۵ راوی: براء بن عازب رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر لیٹتے تو دائیں پہلو پر لیٹتے اور پھر کہتے : اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ، وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ، لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے یہ دعا پڑھی اور پھر اس رات اگر اس کی وفات ہو گئی تو اس کی وفات فطرت پر ہو گی۔ قرآن مجید میں جو اسْتَرْهَبُوهُم کا لفظ آیا ہے یہ بھی الرَّهْبَةِ سے نکالا ہے (الرَّهْبَةِ کے معنی ڈر کے ہیں) مَلَكُوتٌ کا معنی ملک یعنی سلطنت جیسے کہتے ہیں کہ رَهَبُوتٌ ، رَحَمُوتٍ ، سے بہتر ہے یعنی ڈرانا رحم کرنے سے بہتر ہے۔
اگر رات میں آدمی کی آنکھ کھل جائے تو کیا دعا پڑھنی چاہئےحدیث نمبر ۶۳۱۶ راوی: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما میں میمونہ (رضی اللہ عنہا) کے یہاں ایک رات سویا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور آپ نے اپنی حوائج ضرورت پوری کرنے کے بعد اپنا چہرہ دھویا، پھر دونوں ہاتھ دھوئے اور پھر سو گئے اس کے بعد آپ کھڑے ہو گئے اور مشکیزہ کے پاس گئے اور آپ نے اس کا منہ کھولا پھر درمیانہ وضو کیا (نہ مبالغہ کے ساتھ نہ معمولی اور ہلکے قسم کا، تین تین مرتبہ سے) کم دھویا۔ البتہ پانی ہر جگہ پہنچا دیا۔ پھر آپ نے نماز پڑھی۔ میں بھی کھڑا ہوا اور آپ کے پیچھے ہی رہا کیونکہ میں اسے پسند نہیں کرتا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ سمجھیں کہ میں آپ کا انتظار کر رہا تھا۔ میں نے بھی وضو کر لیا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے تو میں بھی آپ کے بائیں طرف کھڑا ہو گیا۔ آپ نے میرا کان پکڑ کر دائیں طرف کر دیا، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (کی اقتداء میں) تیرہ رکعت نماز مکمل کی۔ اس کے بعد آپ سو گئے اور آپ کی سانس میں آواز پیدا ہونے لگی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سوتے تھے تو آپ کی سانس میں آواز پیدا ہونے لگتی تھی۔ اس کے بعد بلال رضی اللہ عنہ نے آپ کو نماز کی اطلاع دی چنانچہ آپ نے (نیا وضو) کئے بغیر نماز پڑھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دعا میں یہ کہتے تھے: اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا، وَفِي بَصَرِي نُورًا، وَفِي سَمْعِي نُورًا، وَعَنْ يَمِينِي نُورًا،وَعَنْ يَسَارِي نُورًا، اے اللہ! میرے دل میں نور پیدا کر، میری نظر میں نور پیدا کر، میرے کان میں نور پیدا کر، میرے دائیں طرف نور پیدا کر، میرے بائیں طرف نور پیدا کر، وَفَوْقِي نُورًا، وَتَحْتِي نُورًا، وَأَمَامِي نُورًا،وَخَلْفِي نُورًا، وَاجْعَلْ لِي نُورًا میرے اوپر نور پیدا کر، میرے نیچے نور پیدا کر میرے آگے نور پیدا کر، میرے پیچھے نور پیدا کر اور مجھے نور عطا فرما۔ کریب (راوی حدیث) نے بیان کیا کہ میرے پاس مزید سات لفظ محفوظ ہیں۔ پھر میں نے عباس رضی اللہ عنہما کے ایک صاحب زادے سے ملاقات کی تو انہوں نے مجھ سے ان کے متعلق بیان کیا عصبي ولحمي ودمي وشعري وبشري، وذكر خصلتين میرے پٹھے، میرا گوشت، میرا خون، میرے بال اور میرا چمڑا ان سب میں نور بھر دے۔ اور دو چیزوں کا اور بھی ذکر کیا۔ حدیث نمبر ۶۳۱۷ راوی: ابن عباس رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات میں تہجد کے لیے کھڑے ہوتے تو یہ دعا کرتے: اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ، أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ اے اللہ! تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں تو آسمان و زمین اور ان میں موجود تمام چیزوں کا نور ہے، وَلَكَ الْحَمْدُ، أَنْتَ قَيِّمُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں تو آسمان اور زمین اور ان میں موجود تمام چیزوں کا قائم رکھنے والا ہے وَلَكَ الْحَمْدُ،أَنْتَ الْحَقُّ، وَوَعْدُكَ حَقٌّ، وَقَوْلُكَ حَقٌّ، وَلِقَاؤُكَ حَقٌّ، اور تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں،تو حق ہے، تیرا وعدہ حق ہے، تیرا قول حق ہے، تجھ سے ملنا حق ہے، وَالْجَنَّةُ حَقٌّ، وَالنَّارُ حَقٌّ، وَالسَّاعَةُ حَقٌّ، وَالنَّبِيُّونَ حَقٌّ، وَمُحَمَّدٌ حَقٌّ، جنت حق ہے، دوزخ حق ہے، قیامت حق ہے، انبیاء حق ہیں اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حق ہیں۔ اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ، وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ، وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ، وَبِكَ خَاصَمْتُ، وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ، اے اللہ! تیرے سپرد کیا، تجھ پر بھروسہ کیا، تجھ پر ایمان لایا، تیری طرف رجوع کیا، دشمنوں کا معاملہ تیرے سپرد کیا، فیصلہ تیرے سپرد کیا، فَاغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، پس میری اگلی پچھلی خطائیں معاف کر۔ وہ بھی جو میں نے چھپ کر کی ہیں اور وہ بھی جو کھل کر کی ہیں أَنْتَ الْمُقَدِّمُ، وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَوْ لَا إِلَهَ غَيْرُكَ تو ہی سب سے پہلے ہے اور تو ہی سب سے بعد میں ہے، صرف تو ہی معبود ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔
سوتے وقت تکبیر و تسبیح پڑھناحدیث نمبر ۶۳۱۸ راوی: علی رضی اللہ عنہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے چکی پیسنے کی تکلیف کی وجہ سے کہ ان کے مبارک ہاتھ کو صدمہ پہنچتا ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک خادم مانگنے کے لیے حاضر ہوئیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں موجود نہیں تھے۔ اس لیے انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے ذکر کیا۔ جب آپ تشریف لائے تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ سے اس کا ذکر کیا۔ علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں تشریف لائے ہم اس وقت تک اپنے بستروں پر لیٹ چکے تھے میں کھڑا ہونے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا میں تم دونوں کو وہ چیز نہ بتا دوں جو تمہارے لیے خادم سے بھی بہتر ہو۔ جب تم اپنے بستر پر جانے لگو تو تینتیس (۳۳) مرتبہ الله اكبر کہو، تینتیس (۳۳) مرتبہ سبحان الله کہو اور تینتیس (۳۳) مرتبہ الحمد الله کہو، یہ تمہارے لیے خادم سے بہتر ہے ابن سیرین نے بیان کیا کہ سبحان اللہ چونتیس (۳۴) مرتبہ کہو۔
سوتے وقت شیطان سے پناہ مانگنا اور تلاوت قرآن کرناحدیث نمبر ۶۳۱۹ راوی: ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹتے تو اپنے ہاتھوں پر پھونکتے اور معوذات پڑھتے اور دونوں ہاتھ اپنے جسم پر پھیرتے۔ حدیث نمبر ۶۳۲۰ راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص بستر پر لیٹے تو پہلے اپنا بستر اپنے ازار کے کنارے سے جھاڑ لے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کی بےخبری میں کیا چیز اس پر آ گئی ہے پھر یہ دعا پڑھے: بِاسْمِكَ رَبِّ وَضَعْتُ جَنْبِي وَبِكَ أَرْفَعُهُ، إِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِي فَارْحَمْهَا، میرے پالنے والے! تیرے نام سے میں نے اپنا پہلو رکھا ہے اور تیرے ہی نام سے اٹھاؤں گا اگر تو نے میری جان کو روک لیا تو اس پر رحم کرنا وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ اور اگر چھوڑ دیا (زندگی باقی رکھی) تو اس کی اس طرح حفاظت کرنا جس طرح تو صالحین کی حفاظت کرتا ہے۔
آدھی رات کے بعد صبح صادق سے پہلے دعا کرنے کی فضیلتحدیث نمبر ۶۳۲۱ راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ؛؎ہمارا رب تبارک و تعالیٰ ہر رات آسمان دنیا کی طرف نزول فرماتا ہے، اس وقت جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے اور فرماتا ہے کون ہے جو مجھ سے دعا کرتا ہے کہ میں اس کی دعا قبول کروں، کون ہے جو مجھ سے مانگتا ہے کہ میں اسے دوں، کون ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرتا ہے کہ میں اس کی بخشش کروں۔
بیت الخلاء جانے کے لیے کون سی دعا پڑھنی چاہئےحدیث نمبر ۶۳۲۲ راوی: انس رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء جاتے تو یہ دعا پڑھتے : اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ اے اللہ! میں خبیث جنوں اور جنیوں کی برائی سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔
صبح کے وقت کیا دعا پڑھےحدیث نمبر ۶۳۲۳ راوی: شداد بن اوس رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سب سے عمدہ استغفار یہ ہے: اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، اے اللہ! تو میرا پالنے والا ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو نے مجھے پیدا کیا اور میں تیرا بندہ ہوں اور میں تیرے عہد پر قائم ہوں اور تیرے وعدہ پر۔ جہاں تک مجھ سے ممکن ہے۔ أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ، وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي، فَإِنَّهُ لاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ، تیری نعمت کا طالب ہو کر تیری پناہ میں آتا ہوں اور اپنے گناہوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں، پس تو میری مغفرت فرما کیونکہ تیرے سوا گناہ اور کوئی نہیں معاف کرتا۔ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ میں تیری پناہ مانگتا ہوں اپنے برے کاموں سے۔ اگر کسی نے رات ہوتے ہی یہ کہہ لیا اور اسی رات اس کا انتقال ہو گیا تو وہ جنت میں جائے گا۔ ی اور اگر یہ دعا صبح کے وقت پڑھی اور اسی دن اس کی وفات ہو گئی تو بھی ایسا ہی ہو گا۔ حدیث نمبر ۶۳۲۴ راوی: حذیفہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سونے کا ارادہ کرتے تو کہتے بِاسْمِكَ اللَّهُمَّ أَمُوتُ وَأَحْيَا تیرے نام کے ساتھ، اے اللہ! میں مرتا اور تیرے ہی نام سے جیتا ہوں۔ اور جب بیدار ہوتے تو یہ دعا پڑھتے الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں موت کے بعد زندگی بخشی اور اسی کی طرف ہم کو لوٹنا ہے۔ حدیث نمبر ۶۳۲۵ راوی: ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں اپنی خواب گاہ پر جاتے تو کہتے اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَمُوتُ وَأَحْيَا اے اللہ! میں تیرے ہی نام سے مرتا ہوں اور تیرے ہی نام سے زندہ ہوتا ہوں۔ اور جب بیدار ہوتے تو فرماتے تَالْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَانَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں موت کے بعد زندگی بخشی اور اسی کی طرف ہم کو جانا ہے۔
نماز میں کون سی دعا پڑھے؟حدیث نمبر ۶۳۲۶ ڑاوی: عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ مجھے ایسی دعا سکھا دیجئیے جسے میں اپنی نماز میں پڑھا کروں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ کہا کر: اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا وَلَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، فَاغْفِرْ لِي اے اللہ! میں نے اپنی جان پر بہت ظلم کیا ہے اور گناہوں کو تیرے سوا کوئی معاف نہیں کرتا پس میری مغفرت کر، مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ، وَارْحَمْنِي إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ایسی مغفرت جو تیرے پاس سے ہو اور مجھ پر رحم کر بلاشبہ تو بڑا مغفرت کرنے ولا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔ حدیث نمبر ۶۳۲۷ راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا آیت تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ، وَلَا تُخَافِتْ بِهَا دعا کے بارے میں نازل ہوئی کہ نہ بہت زور زور سے اور نہ بالکل آہستہ آہستہ بلکہ درمیانی راستہ اختیار کرو۔(۱۷:۱۱۰) حدیث نمبر ۶۳۲۸ راوی: عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہم نماز میں یہ کہا کرتے تھے کہ اللہ پر سلام ہو، فلاں پر سلام ہو۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ایک دن فرمایا کہ اللہ خود سلام ہے اس لیے جب تم نماز میں بیٹھو تو یہ پڑھا کرو التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ ۔۔۔ الصَّالِحِينَ تک اس لیے کہ جب تم یہ کہو گے تو آسمان و زمین میں موجود اللہ تبارک و تعالیٰ کے ہر صالح بندہ کو (یہ سلام) پہنچے گا۔ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ اس کے بعد ثنا ءمیں اختیار ہے جو دعا چاہو پڑھو۔
نماز کے بعد دعا کرنے کا بیانحدیث نمبر ۶۳۲۹ راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ! مالدار لوگ بلند درجات اور ہمیشہ رہنے والی جنت کی نعمتوں کو حاصل کر لے گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ کیسے؟ صحابہ کرام نے عرض کیا جس طرح ہم نماز پڑھتے ہیں وہ بھی پڑھتے ہیں اور جس طرح ہم جہاد کرتے ہیں وہ بھی جہاد کرتے ہیں اور اس کے ساتھ وہ اپنا زائد مال بھی (اللہ کے راستہ میں) خرچ کرتے ہیں اور ہمارے پاس مال نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں ایک ایسا عمل نہ بتلاؤں جس سے تم اپنے آگے کے لوگوں کے ساتھ ہو جاؤ اور اپنے پیچھے آنے والوں سے آگے نکل جاؤ اور کوئی شخص اتنا ثواب نہ حاصل کر سکے جتنا تم نے کیا ہو، سوا اس صورت کے جب کہ وہ بھی وہی عمل کرے جو تم کرو گے (اور وہ عمل یہ ہے) کہ ہر نماز کے بعد دس مرتبہ سبحان الله پڑھا کرو، دس مرتبہ الحمد الله پڑھا کرو اور دس مرتبہ الله اكبر پڑھا کرو۔ حدیث نمبر ۶۳۳۰ راوی: مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے مولا وراد مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کو لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے بعد جب سلام پھیرتے تو یہ کہا کرتے تھے: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، ملک اسی کے لیے ہے اور اسی کے لیے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ اے اللہ! جو کچھ تو نے دیا ہے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جو کچھ تو نے روک دیا اسے کوئی دینے والا نہیں اور کسی مالدار اور نصیبہ ور (کو تیری بارگاہ میں) اس کا مال نفع نہیں پہنچا سکتا۔
دعا میں سجع یعنی قافیے لگانا مکروہ ہےحدیث نمبر ۶۳۳۷ راوی: عکرمہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ لوگوں کو وعظ ہفتہ میں صرف ایک دن جمعہ کو کیا کر، اگر تم اس پر تیار نہ ہو تو دو مرتبہ اگر تم زیادہ ہی کرنا چاہتے ہو تو پس تین دن اور لوگوں کو اس قرآن سے اکتا نہ دینا، ایسا نہ ہو کہ تم کچھ لوگوں کے پاس پہنچو، وہ اپنی باتوں میں مصروف ہوں اور تم پہنچتے ہی ان سے اپنی بات (بشکل وعظ) بیان کرنے لگو اور ان کی آپس کی گفتگو کو کاٹ دو کہ اس طرح وہ اکتا جائیں، بلکہ (ایسے مقام پر) تمہیں خاموش رہنا چاہئے۔ جب وہ تم سے کہیں تو پھر تم انہیں اپنی باتیں سناؤ۔ اس طرح کہ وہ بھی اس تقریر کے خواہشمند ہوں اور دعا میں قافیہ بندی سے پرہیز کرتے رہنا، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کو دیکھا ہے کہ وہ ہمیشہ ایسا ہی کرتے تھے۔
اللہ پاک سے اپنا مقصد قطعی طور سے مانگے اس لیے کہ اللہ پر کوئی جبر کرنے والا نہیں ہےحدیث نمبر ۶۳۳۸ راوی: انس رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی دعا کرے تو اللہ سے قطعی طور پر مانگے اور یہ نہ کہے کہ اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھے عطا فرما کیونکہ اللہ پر کوئی زبردستی کرنے والا نہیں ہے۔ حدیث نمبر ۶۳۳۹ راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اس طرح نہ کہے کہ یا اللہ! اگر تو چاہے تو مجھے معاف کر دے، میری مغفرت کر دے۔ بلکہ یقین کے ساتھ دعا کرے کیونکہ اللہ پر کوئی زبردستی کرنے والا نہیں ہے۔
جب تک بندہ جلد بازی نہ کرے تو اس کی دعا قبول کی جاتی ہےحدیث نمبر ۶۳۴۰ راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بندہ کی دعا قبول ہوتی ہے جب تک کہ وہ جلدی نہ کرے کہ کہنے لگے کہ میں نے دعا کی تھی اور میری دعا قبول نہیں ہوئی۔
دعا میں ہاتھوں کا اٹھاناابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی اور اپنے ہاتھ اٹھائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلوں کی سفیدی دیکھی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ اٹھائے اور دعا فرمائی کہ اے اللہ! خالد نے جو کچھ کیا ہے میں اس سے بیزار ہوں۔ حدیث نمبر ۶۳۴۱ راوی: انس رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ اتنے اٹھائے کہ میں نے آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھی۔
قبلہ کی طرف منہ کئے بغیر دعا کرناحدیث نمبر ۶۳۴۲ راوی: انس رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے کہ ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہا کہ یا رسول اللہ! اللہ سے دعا فرما دیجئیے کہ ہمارے لیے بارش برسائے (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی) اور آسمان پر بادل چھا گیا اور بارش برسنے لگی، یہ حال ہو گیا کہ ہمارے لیے گھر تک پہنچنا مشکل تھا۔ یہ بارش اگلے جمعہ تک ہوتی رہی پھر وہی صحابی یا کوئی دوسرے صحابی اس دوسرے جمعہ کو کھڑے ہوئے اور کہا کہ اللہ سے دعا فرمائیے کہ اب بارش بند کر دے ہم تو ڈوب گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی کہ اے اللہ! ہمارے چاروں طرف بستیوں کو سیراب کر اور ہم پر بارش بند کر دے۔ چنانچہ بادل ٹکڑے ہو کر مدینہ کے چاروں طرف بستیوں میں چلا گیا اور مدینہ والوں پر بارش رک گئی۔
قبلہ رخ ہو کر دعا کرناحدیث نمبر ۶۳۴۳ راوی: عبداللہ بن زید انصاری رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس عیدگاہ میں استسقاء کی دعا کے لیے نکلے اور بارش کی دعا کی، پھر آپ قبلہ رخ ہو گئے اور اپنی چادر کو پلٹا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خادم (انس رضی اللہ عنہ) کے لیے لمبی عمر کی اور مال کی زیادتی کی دعا فرمائیحدیث نمبر ۶۳۴۴ راوی: انس رضی اللہ عنہ میری والدہ (ام سلیم رضی اللہ عنہ) نے کہا یا رسول اللہ! انس رضی اللہ عنہ آپ کا خادم ہے اس کے لیے دعا فرما دیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی کہ اے اللہ! اس کے مال و اولاد کو زیادہ کر اور جو کچھ تو نے اسے دیا ہے اس میں برکت عطا فرما۔
پریشانی کے وقت دعا کرناحدیث نمبر ۶۳۴۵ راوی: ابن عباس رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پریشانی کے وقت یہ دعا کرتے تھے : لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ الْعَظِيمُ الْحَلِيمُ، لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ، رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ " اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جو بہت عظمت والا ہے اور برد بار ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جو آسمانوں اور زمین کا رب اور بڑے بھاری عرش کا رب ہے۔ حدیث نمبر ۶۳۴۶ راوی: ابن عباس رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حالت پریشانی میں یہ دعا کیا کرتے تھے : لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، اللہ صاحب عظمت اور بردبار کے سوا کوئی معبود نہیں، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جو عرش عظیم کا رب ہے، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَرَبُّ الْأَرْضِ، وَرَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جو آسمانوں اور زمینوں کا رب ہے اور عرش عظیم کا رب ہے۔
مصیبت کی سختی سے اللہ کی پناہ مانگناحدیث نمبر ۶۳۴۷ راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مصیبت کی سختی، تباہی تک پہنچ جانے، قضاء و قدر کی برائی اور دشمنوں کے خوش ہونے سے پناہ مانگتے تھے ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مرض الموت میں دعا کرنایا اللہ! مجھ کو آخرت میں رفیق اعلیٰ (ملائکہ اور انبیاء) کے ساتھ ملا دے حدیث نمبر ۶۳۴۸ راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار نہیں تھے تو فرمایا کرتے تھے کہ جب بھی کسی نبی کی روح قبض کی جاتی تو پہلے جنت میں اس کا ٹھکانا دکھا دیا جاتا ہے، اس کے بعد اسے اختیار دیا جاتا ہے (کہ چاہیں دنیا میں رہیں یا جنت میں چلیں) چنانچہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور سر مبارک میری ران پر تھا۔ اس وقت آپ پر تھوڑی دیر کے لیے غشی طاری ہوئی۔ پھر جب آپ کو اس سے کچھ ہوش ہوا تو چھت کی طرف ٹکٹکی باندھ کر دیکھنے لگے، پھر فرمایا اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الْأَعْلَى اے اللہ! رفیق اعلیٰ کے ساتھ ملا دے۔ میں نے سمجھ لیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اب ہمیں اختیار نہیں کر سکتے، میں سمجھ گئی کہ جو بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحت کے زمانے میں بیان فرمایا کرتے تھے، یہ وہی بات ہے۔ بیان کیا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری کلمہ تھا جو آپ نے زبان سے ادا فرمایا کہا اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الْأَعْلَى اے اللہ! رفیق اعلیٰ کے ساتھ ملا دے۔
موت اور زندگی کی دعا کے بارے میںحدیث نمبر ۶۳۴۹ راوی: قیس بن ابی حازم میں خباب بن ارت رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا انہوں نے سات داغ (کسی بیماری کے علاج کے لیے) لگوائے تھے۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگر ہمیں موت کی دعا کرنے سے منع نہ کیا ہوتا تو میں ضرور اس کی دعا کرتا۔ حدیث نمبر ۶۳۵۰ راوی: قیس بن ابی حازم میں خباب بن ارت رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا انہوں نے اپنے پیٹ پر سات داغ لگوا رکھے تھے، میں نے سنا کہ وہ کہہ رہے تھے کہ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں موت کی دعا کرنے سے منع نہ کیا ہوتا تو میں اس کی ضرور دعا کر لیتا۔ حدیث نمبر ۶۳۵۱ راوی: انس رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم میں سے کوئی شخص کسی تکلیف کی وجہ سے جو اسے ہونے لگی ہو، موت کی تمنا نہ کرے۔ اگر موت کی تمنا ضروری ہی ہو جائے تو یہ کہے کہ اے اللہ! جب تک میرے لیے زندگی بہتر ہے مجھے زندہ رکھیو اور جب میرے لیے موت بہتر ہو تو مجھے اٹھا لیجیو۔
بچوں کے لیے برکت کی دعا کرنا اور ان کے سر پر شفقت کا ہاتھ پھیرناابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میرے یہاں ایک بچہ پیدا ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے برکت کی دعا فرمائی۔ حدیث نمبر ۶۳۵۲ راوی: سائب بن یزید رضی اللہ عنہ میری خالہ مجھے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ! میرا یہ بھانجا بیمار ہے۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور میرے لیے برکت کی دعا کی۔ پھر آپ نے وضو کیا اور میں نے آپ کے وضو کا پانی پیا۔ اس کے بعد میں آپ کی پشت کی طرف کھڑا ہو گیا اور میں نے مہر نبوت دیکھی جو دونوں شانوں کے درمیان میں تھی جیسے چھپر کھٹ کی گھنڈی ہوتی ہے یا حجلہ کا انڈہ۔ حدیث نمبر ۶۳۵۳ راوی: ابوعقیل (زہرہ بن معبد) انہیں ان کے دادا عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ ساتھ لے کر بازار سے نکلتے یا بازار جاتے اور کھانے کی کوئی چیز خریدتے، پھر اگر عبداللہ بن زبیر یا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کی ان سے ملاقات ہو جاتی تو وہ کہتے کہ ہمیں بھی اس میں شریک کیجئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کے لیے برکت کی دعا فرمائی تھی۔ بعض دفعہ تو ایک اونٹ کے بوجھ کا پورا غلہ نفع میں آ جاتا اور وہ اسے گھر بھیج دیتے تھے۔ حدیث نمبر ۶۳۵۴ راوی: محمود بن ربیع رضی اللہ عنہ یہ محمود وہ بزرگ ہیں جن کے منہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس وقت وہ بچے تھے، انہیں کے کنوئیں سے پانی لے کر کلی کر لی تھی۔ حدیث نمبر ۶۳۵۵ راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بچوں کو لایا جاتا تو آپ ان کے لیے دعا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ ایک بچہ لایا گیا اور اس نے آپ کے کپڑے پر پیشاب کر دیا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگایا اور پیشاب کی جگہ پر اسے ڈالا کپڑے کو دھویا نہیں۔ حدیث نمبر ۶۳۵۶ راوی: عبداللہ بن ثعلبہ بن صعیر رضی اللہ عنہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آنکھ یا منہ پر ہاتھ پھیرا تھا۔ انہوں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو ایک رکعت وتر نماز پڑھتے دیکھا تھا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجناحدیث نمبر ۶۳۵۷ راوی: عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ مجھ سے ملے اور کہا کہ میں تمہیں ایک تحفہ نہ دوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگوں میں تشریف لائے تو ہم نے کہا یا رسول اللہ! یہ تو ہمیں معلوم ہو گیا ہے کہ ہم آپ کو سلام کس طرح کریں، لیکن آپ پر درود ہم کس طرح بھیجیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس طرح کہو: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اے اللہ! محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر اپنی رحمت نازل کر اور آل محمد ؐ پر، جیسا کہ تو نے ابراہیم پر رحمت نازل کی، بلاشبہ تو تعریف کیا ہوا اور پاک ہے۔ اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ اے اللہ! محمد پر اور آل محمد پر برکت نازل کر جیسا کہ تو نے ابراہیم اور آل ابراہیم پر برکت نازل کی، بلاشبہ تو تعریف کیا ہوا اور پاک ہے۔ حدیث نمبر ۶۳۵۸ راوی: ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ ہم نے کہا اے اللہ کے رسول! آپ کو سلام اس طرح کیا جاتا ہے، لیکن آپ پر درود کس طرح بھیجا جاتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس طرح کہو : اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ عَبْدِكَ وَرَسُولِكَ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، اے اللہ! اپنی رحمت نازل کر محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر جو تیرے بندے ہیں اور تیرے رسول ہیں جس طرح تو نے رحمت نازل کی ابراہیم پر كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَآلِ إِبْرَاهِيمَ اور برکت بھیج محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر اور ان کی آل پر جس طرح برکت بھیجی تو نے ابراہم پر اور آل ابراہیم پر۔
کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی اور پر درود بھیجا جا سکتا ہے؟اور اللہ تعالیٰ ٰ نے سورۃ التوبہ میں اپنے پیغمبر سے یوں فرمایا: وَصَلِّ عَلَيْهِمْ إِنَّ صَلاتَكَ سَكَنٌ لَهُمْ ان پر درود بھیج کیونکہ تیرے درود (دعا) سے ان کو تسلی ہوتی ہے۔ (۹:۱۰۳) حدیث نمبر ۶۳۵۹ راوی: ابی اوفی رضی اللہ عنہ ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے یبان کیا، ان سے عمرو بن مرہ نے اور ان سے ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی شخص اپنی زکوٰۃ لے کر آتا تو آپ فرماتے اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِ اے اللہ! اس پر اپنی رحمت نازل فرما۔ میرے والد بھی اپنی زکوٰۃ لے کر آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ أَبِي أَوْفَى اے اللہ! آل ابی اوفی پر اپنی رحمت نازل فرما۔ حدیث نمبر ۶۳۶۰ راوی: ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم آپ پر کس طرح درود بھیجیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس طرح کہو: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَأَزْوَاجِهِ، وَذُرِّيَّتِهِ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، اے اللہ! محمد اور آپ کی ازواج اور آپ کی اولاد پر اپنی رحمت نازل کر جیسا کہ تو نے ابراہیم اور آل ابراہیم پر رحمت نازل کی وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَأَزْوَاجِهِ، وَذُرِّيَّتِهِ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ اور محمد اور ان کی ازواج اور ان کی اولاد پر برکت نازل کر، جیسا کہ تو نے ابراہیم اور آل ابراہیم پر برکت نازل کی۔ بلاشبہ تو تعریف کیا گیا شان و عظمت والا ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرماناے اللہ! اگر مجھ سے کسی کو تکلیف پہنچی ہو تو اس کے گناہوں کے لیے کفارہ اور رحمت بنا دے حدیث نمبر ۶۳۶۱ راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ! میں نے جس مؤمن کو بھی برا بھلا کہا ہو تو اس کے لیے اسے قیامت کے دن اپنی قربت کا ذریعہ بنا دے۔
فتنوں سے اللہ کی پناہ مانگناحدیث نمبر ۶۳۶۲ راوی: انس رضی اللہ عنہ صحابہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوالات کئے اور جب بہت زیادہ کئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ناگواری ہوئی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ممبر پر تشریف لائے اور فرمایا کہ آج تم مجھ سے جو بات پوچھو گے میں بتاؤں گا۔ اس وقت میں نے دائیں بائیں دیکھا تو تمام صحابہ سر اپنے کپڑوں میں لپیٹے ہوئے رو رہے تھے، ایک صاحب جن کا اگر کسی سے جھگڑا ہوتا تو انہیں ان کے باپ کے سوا کسی اور کی طرف (طعنہ کے طور پر) منسوب کیا جاتا تھا۔ انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ! میرے باپ کون ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حذافہ۔ اس کے بعد عمر رضی اللہ عنہ اٹھے اور عرض کیا ہم اللہ سے راضی ہیں کہ ہمارا رب ہے، اسلام سے کہ وہ دین ہے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ وہ سچے رسول ہیں، ہم فتنوں سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، آج کی طرح خیر و شر کے معاملہ میں میں نے کوئی دن نہیں دیکھا، میرے سامنے جنت اور دوزخ کی تصویر لائی گئی اور میں نے انہیں دیوار کے اوپر دیکھا۔ قتادہ اس حدیث کو بیان کرتے وقت سورۃ المائدہ کی اس آیت کا ذکر کیا کرتے تھے يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ اے ایمان والو! ایسی چیزوں کے متعلق نہ سوال کرو کہ اگر تمہارے سامنے ان کا جواب ظاہر ہو جائے تو تم کو برا لگے۔ (۵:۱۰۱)
دشمنوں کے غالب آنے سے اللہ کی پناہ مانگناحدیث نمبر ۶۳۶۳ راوی: انس بن مالک رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ اپنے یہاں کے لڑکوں میں سے کوئی بچہ تلاش کرو جو میرا کام کر دیا کرے۔ چنانچہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ مجھے اپنی سواری پر پیچھے بیٹھا کر لے گئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی گھر ہوتے تو میں آپ کی خدمت کیا کرتا تھا۔ میں نے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا اکثر پڑھا کرتے تھے: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ وَالْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَالْبُخْلِوَالْجُبْنِ وَضَلَعِ الدَّيْنِ وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں غم و الم سے، عاجزی و کمزوری سے اور بخل سے اور بزدلی سے اور قرض کے بوجھ سے اور انسانوں کے غلبہ سے۔ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرتا رہا۔ پھر ہم خیبر سے واپس آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ام المؤمنین صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کے ساتھ واپس ہوئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے لیے منتخب کیا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے عبا یا چادر سے پردہ کیا اور انہیں اپنی سواری پر اپنے پیچھے بٹھایا۔ جب ہم مقام صہبا پہنچے تو آپ نے ایک چرمی دستر خوان پر کچھ مالیدہ تیار کرا کے رکھوایا پھر مجھے بھیجا اور میں کچھ صحابہ کو بلا لایا اور سب نے اسے کھایا، یہ آپ کی دعوت ولیمہ تھی۔ اس کے بعد آپ آگے بڑھے اور احد پہاڑ دکھائی دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔ آپ جب مدینہ منورہ پہنچے تو فرمایا اے اللہ! میں اس شہر کے دونوں پہاڑوں کے درمیانی علاقہ کو اس طرح حرمت والا قرار دیتا ہوں جس طرح ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرمت والا قرار دیا تھا۔ اے اللہ! یہاں والوں کے مد میں اور ان کے صاع میں برکت عطا فرما۔
عذاب قبر سے پناہ مانگناحدیث نمبر ۶۳۶۴ راوی: ام خالد بنت خالد بن سعید رضی اللہ عنہما ا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگتے تھے۔ حدیث نمبر ۶۳۶۵ راوی: مصعب بن سعد بن ابی وقاص سعد رضی اللہ عنہ پانچ باتوں کا حکم دیتے تھے اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے ذکر کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان سے پناہ مانگنے کا حکم کرتے تھے: - اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ، - اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں بخل سے اور - وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ، - اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں بزدلی سے - وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أُرَدَّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ، - اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس سے کہ بدترین بڑھاپا مجھ پر آ جائے اور - وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا يَعْنِي فِتْنَةَ الدَّجَّالِ، - تجھ سے پناہ مانگتا ہوں دنیا کے فتنہ سے، اس سے مراد دجال کا فتنہ ہے - وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ - اور تجھ سے پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے۔ حدیث نمبر ۶۳۶۶ راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا مدینہ کے یہودیوں کی دو بوڑھی عورتیں میرے پاس آئیں اور انہوں نے مجھ سے کہا کہ قبر والوں کو ان کی قبر میں عذاب ہو گا۔ لیکن میں نے انہیں جھٹلایا اور ان کی (بات کی) تصدیق نہیں کر سکی۔ پھر وہ دونوں عورتیں چلی گئیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! دو بوڑھی عورتیں تھیں، پھر میں آپ سے واقعہ کا ذکر کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہوں نے صحیح کہا، قبر والوں کو عذاب ہو گا اور ان کے عذاب کو تمام چوپائے سنیں گے۔ پھر میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز میں قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگنے لگے تھے۔
زندگی اور موت کے فتنوں سے اللہ کی پناہ مانگناحدیث نمبر ۶۳۶۷ راوی: انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ، وَالْكَسَلِ، وَالْجُبْنِ، وَالْبُخْلِ، وَالْهَرَمِ، اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں عاجزی سے، سستی سے، بزدلی سے اور بہت زیادہ بڑھاپے سے وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کی آزمائشوں سے۔
گناہ اور قرض سے اللہ کی پناہ مانگناحدیث نمبر ۶۳۶۸ راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ، وَالْهَرَمِ، وَالْمَأْثَمِ، وَالْمَغْرَمِ، اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں سستی سے، بہت زیادہ بڑھاپے سے، گناہ سے، قرض سے وَمِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ فِتْنَةِ النَّارِ، وَعَذَابِ النَّارِ، وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْغِنَى، اور قبر کی آزمائش سے اور قبر کے عذاب سے اور دوزخ کی آزمائش سے اور دوزخ کے عذاب سے اور مالداری کی آزمائش سے وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْفَقْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، اور تیری پناہ مانگتا ہوں محتاجی کی آزمائش سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں مسیح دجال کی آزمائش سے۔ اللَّهُمَّ اغْسِلْ عَنِّي خَطَايَايَ بِمَاءِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، اے اللہ! مجھ سے میرے گناہوں کو برف اور اولے کے پانی سے دھو دے وَنَقِّ قَلْبِي مِنَ الْخَطَايَا، كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ، اور میرے دل کو خطاؤں سے اس طرح پاک و صاف کر دے جس طرح تو نے سفید کپڑے کو میل سے پاک صاف کر دیا وَبَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ اور مجھ میں اور میرے گناہوں میں اتنی دوری کر دے جتنی مشرق اور مغرب میں دوری ہے۔
بزدلی اور سستی سے اللہ کی پناہ مانگناحدیث نمبر ۶۳۶۹ ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عمرو بن ابی عمرو نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ، وَالْحَزَنِ، وَالْعَجْزِ، وَالْكَسَلِ، وَالْجُبْنِ، وَالْبُخْلِ، وَضَلَعِ الدَّيْنِ، وَغَلَبَةِ الرِّجَالِ اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں غم و الم سے، عاجزی سے، سستی سے، بزدلی سے، بخل، قرض چڑھ جانے اور لوگوں کے غلبہ سے۔
بخل سے اللہ کی پناہ مانگناحدیث نمبر ۶۳۷۰ راوی: مصعب بن سعد سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ان پانچ باتوں سے پناہ مانگنے کا حکم دیتے تھے اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے بیان کرتے تھے کہ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أُرَدَّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ، اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں بخل سے، میں تیری پناہ مانگتا ہوں بزدلی سے، میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس سے کہ ناکارہ عمر میں پہنچا دیا جاؤں، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ میں تیری پناہ مانگتا ہوں دنیا کی آزمائش سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے۔
ناکارہ عمر سے اللہ کی پناہ مانگناسورۃ ہود میں جو لفظ أَرَاذِلُنَا آیا ہے اس سے أَسْقَاطُنَا یعنی کمینے، پاپی لوگ مراد ہیں۔ حدیث نمبر ۶۳۷۱ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پناہ مانگتے تھے اور کہتے تھے: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَرَمِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں سستی سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں بزدلی سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں ناکارہ بڑھاپے سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں بخل سے۔
دعا سے وبا اور پریشانی دور ہو جاتی ہےحدیث نمبر ۶۳۷۲ راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْمَدِينَةَ، كَمَا حَبَّبْتَ إِلَيْنَا مَكَّةَ، أَوْ أَشَدَّ اے اللہ! ہمارے دل میں مدینہ کی ایسی ہی محبت پیدا کر دے جیسی تو نے مکہ کی محبت ہمارے دل میں پیدا کی ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ وَانْقُلْ حُمَّاهَا إِلَى الْجُحْفَةِ، اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي مُدِّنَا وَصَاعِنَا اور اس کے بخار کو جحفہ میں منتقل کر دے، اے اللہ! ہمارے لیے ہمارے مد اور صاع میں برکت عطا فرما۔ حدیث نمبر ۶۳۷۳ راوی: عامر بن سعد ان کے والد نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع کے موقع پر میری عیادت کے لیے تشریف لائے۔ میری اس بیماری نے مجھے موت سے قریب کر دیا تھا۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ خود مشاہدہ فرما رہے ہیں کہ بیماری نے مجھے کہاں پہنچا دیا ہے اور میرے پاس مال و دولت ہے اور سوا ایک لڑکی کے اس کا اور کوئی وارث نہیں، کیا میں اپنی دولت کا دو تہائی صدقہ کر دوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔ میں نے عرض کیا پھر آدھی کا کر دوں؟ فرمایا کہ ایک تہائی بہت ہے اگر تم اپنے وارثوں کو مالدار چھوڑو تو یہ اس سے بہتر ہے کہ انہیں محتاج چھوڑو اور وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں اور یقین رکھو کہ تم جو کچھ بھی خرچ کرو گے اور اس سے مقصود اللہ کی خوشنودی ہوئی تمہیں تو اس پر ثواب ملے گا، یہاں تک کہ اگر تم اپنی بیوی کے منہ میں لقمہ رکھو (تو اس پر بھی ثواب ملے گا) میں نے عرض کیا میں اپنے ساتھیوں سے پیچھے چھوڑ دیا جاؤں گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم پیچھے چھوڑ دئیے جاؤ اور پھر کوئی عمل کرو جس سے مقصود اللہ کی رضا ہو تو تمہارا مرتبہ بلند ہو گا اور امید ہے کہ تم ابھی زندہ رہو گے اور کچھ قومیں تم سے فائدہ اٹھائیں گی اور کچھ نقصان اٹھائیں گی۔ اے اللہ! میرے صحابہ کی ہجرت کو کامیاب فرما اور انہیں الٹے پاؤں واپس نہ کر، البتہ افسوس سعد بن خولہ کا ہے۔ سعد نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر افسوس کا اظہار اس وجہ سے کیا تھا کہ ان کا انتقال مکہ معظمہ میں ہو گیا تھا۔
ناکارہ عمر، دنیا کی آزمائش اور دوزخ کی آزمائش سے اللہ کی پناہ مانگناحدیث نمبر ۶۳۷۴ راوی: مصعب بن سعد ان کے والد نے بیان کیا کہ ان کلمات کے ذریعہ اللہ کی پناہ مانگو جن کے ذریعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پناہ مانگتے تھے: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ أُرَدَّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ، اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں بزدلی سے، تیری پناہ مانگتا ہوں بخل سے، اس سے کہ ناکارہ عمر کو پہنچوں، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا وَعَذَابِ الْقَبْرِ
تیری پناہ مانگتا ہوں دنیا کی آزمائش سے اور قبر کے عذاب سے۔حدیث نمبر ۶۳۷۵ راوی: عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دعا کیا کرتے تھے : اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ، وَالْهَرَمِ، وَالْمَغْرَمِ، وَالْمَأْثَمِ، اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں سستی سے، ناکارہ عمر سے، بڑھاپے سے، قرض سے اور گناہ سے۔ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ، وَفِتْنَةِ النَّارِ، وَفِتْنَةِ الْقَبْرِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ، اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں دوزخ کے عذاب سے، دوزخ کی آزمائش سے، قبر کے عذاب سے، وَشَرِّ فِتْنَةِ الْغِنَى، وَشَرِّ فِتْنَةِ الْفَقْرِ، وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، مالداری کی بری آزمائش سے، محتاجی کی بری آزمائش سے اور مسیح دجال کی بری آزمائش سے۔ اللَّهُمَّ اغْسِلْ خَطَايَايَ بِمَاءِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّ قَلْبِي مِنَ الْخَطَايَا كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الْأَبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ، اے اللہ! میرے گناہوں کو برف اور اولے کے پانی سے دھو دے اور میرے دل کو خطاؤں سے پاک کر دے، جس طرح سفید کپڑا میل سے صاف کر دیا جاتا ہے وَبَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ اور میرے اور میرے گناہوں کے درمیان اتنا فاصلہ کر دے جتنا فاصلہ مشرق و مغرب میں ہے۔
مالداری کے فتنہ سے اللہ کی پناہ مانگناحدیث نمبر ۶۳۷۶ راوی: عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پناہ مانگا کرتے تھے کہا: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ النَّارِ، وَمِنْ عَذَابِ النَّارِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں دوزخ کی آزمائش سے، دوزخ کے عذاب سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کی آزمائش سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْغِنَى، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْفَقْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ اور تیری پناہ مانگتا ہوں مالداری کی آزمائش سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں غربت کی آزمائش سے ااور تیری پناہ مانگتا ہوں مسیح دجال کی آزمائش سے۔
محتاجی کے فتنہ سے پناہ مانگناحدیث نمبر ۶۳۷۷ راوی: عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ النَّارِ، وَعَذَابِ النَّارِ، وَفِتْنَةِ الْقَبْرِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ، اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں دوزخ کے فتنہ سے اور دوزخ کے عذاب سے اور قبر کی آزمائش سے اور قبر کے عذاب سے وَشَرِّ فِتْنَةِ الْغِنَى، وَشَرِّ فِتْنَةِ الْفَقْرِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، اور مالداری کی بری آزمائش سے اور محتاجی کی بری آزمائش سے اور مسیح دجال کی بری آزمائش سے۔ اللَّهُمَّ اغْسِلْ قَلْبِي بِمَاءِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّ قَلْبِي مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ، اے اللہ! میرے دل کو برف اور اولے کے پانی سے دھو دے اور میرے دل کو خطاؤں سے صاف کر دے جیسا کہ سفید کپڑے کو میل سے صاف کرتا ہے وَبَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، اور میرے اور میری خطاؤں کے درمیان اتنی دوری کر دے جتنی دوری مشرق و مغرب میں ہے۔ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ، وَالْمَأْثَمِ، وَالْمَغْرَمِ اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں سستی سے، گناہ سے اور قرض سے۔
برکت کے ساتھ مال کی زیادتی کے لیے دعا کرناحدیث نمبر ۶۳۷۸ - ۶۳۷۹ راوی: ام سلیم رضی اللہ عنہا انہوں نے کہا یا رسول اللہ! انس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خادم ہے اس کے لیے اللہ سے دعا کیجئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی: اللَّهُمَّ أَكْثِرْ مَالَهُ وَوَلَدَهُ، وَبَارِكْ لَهُ فِيمَا أَعْطَيْتَهُ اے اللہ! اس کے مال و اولاد میں زیادتی کر اور جو کچھ تو اسے دے اس میں برکت عطا فرما۔
برکت کے ساتھ بہت اولاد کی دعا کرناحدیث نمبر ۶۳۸۰ - ۶۳۸۱ راوی: ام سلیم رضی اللہ عنہا ام سلیم رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! انس آپ کا خادم ہے اس کے لیے دعا فرمائیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللَّهُمَّ أَكْثِرْ مَالَهُ وَوَلَدَهُ، وَبَارِكْ لَهُ فِيمَا أَعْطَيْتَهُ اے اللہ! اس کے مال و اولاد میں زیادتی کر اور جو کچھ تو دے اس میں برکت عطا فرما۔
استخارہ کی دعا کا بیانحدیث نمبر ۶۳۸۲ راوی: جابر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تمام معاملات میں استخارہ کی تعلیم دیتے تھے، قرآن کی سورت کی طرح ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کسی (مباح) کام کا ارادہ کرے (ابھی پکا عزم نہ ہوا ہو) تو دو رکعات (نفل) پڑھے اس کے بعد یوں دعا کرے : اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ، وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِيمِ، اے اللہ! میں تجھ سے تیرے علم سے رہنمائی چاہتا ہوں اور تیری قدرت سے طاقت چاہتا ہوں اور تجھ سے تیرے فضل کا سوال کرتا ہوں فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ، وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ، وَأَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ، اے اللہ! میں بھلائی مانگتا ہوں (استخارہ) تیری بھلائی سے، تو علم والا ہے، مجھے علم نہیں اور تو تمام پوشیدہ باتوں کو جاننے والا ہے، اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ خَيْرٌ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي وَآجِلِهِ، فَاقْدُرْهُ لِي، اے اللہ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے لیے بہتر ہے، میرے دین کے اعتبار سے، میری معاش اور میرے انجام کار کے اعتبار سے تو اسے میرے لیے مقدر کر دے وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ شَرٌّ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي، وَآجِلِهِ، فَاصْرِفْهُ عَنِّي وَاصْرِفْنِي عَنْهُ، اور اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے لیے برا ہے میرے دین کے لیے، میری زندگی کے لیے اور میرے انجام کار کے لیے تو اسے مجھ سے پھیر دے اور مجھے اس سے پھیر دے وَاقْدُرْ لِي الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ، ثُمَّ رَضِّنِي بِهِ وَيُسَمِّي حَاجَتَهُ اور میرے لیے بھلائی مقدر کر دے جہاں کہیں بھی وہ ہو اور پھر مجھے اس سے مطمئن کر دے یہ دعا کرتے وقت اپنی ضرورت کا بیان کر دینا چاہئے۔
وضو کے وقت کی دعا کا بیانحدیث نمبر ۶۳۸۳ راوی: ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی مانگا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، پھر ہاتھ اٹھا کر یہ دعا کی اے اللہ! عبید ابوعامر کی مغفرت فرما۔ میں نے اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بغل کی سفیدی دیکھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی اے اللہ! قیامت کے دن اسے اپنی بہت سی انسانی مخلوق سے بلند مرتبہ عطا فرمائیو۔
کسی بلند ٹیلے پر چڑھتے وقت کی دعا کا بیانامام بخاری رحمہ اللہ نے کہا قرآن میں جو عَاقِبَةً آیا ہے تو وَعُقْبَى وَعُقْبَةً کے ایک ہی معنی ہیں جن سے آخرت مراد ہے۔ حدیث نمبر ۶۳۸۴ راوی: ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے جب ہم کسی بلند جگہ پر چڑھتے تو تکبیر کہتے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگو! اپنے اوپر رحم کرو، تم کسی بہرے غائب رب کو نہیں پکارتے ہو تم تو اس ذات کو پکارتے ہو جو بہت زیادہ سننے والا، بہت زیادہ دیکھنے والا ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے۔ میں اس وقت زیر لب کہہ رہا تھا لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عبداللہ بن قیس کہو لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ کیونکہ یہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا میں تمہیں ایک ایسا کلمہ نہ بتا دوں جو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ ہے۔
کسی نشیب میں اترتے وقت کی دعااس باب میں جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے۔ سفر میں جاتے وقت یا سفر سے واپسی کے وقت دعا کرنااس میں ایک حدیث یحییٰ بن اسحاق سے مروی ہے جو انہوں نے انس سے روایت کی ہے۔ حدیث نمبر ۶۳۸۵ راوی: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی غزوہ یا حج یا عمرہ سے واپس ہوتے تو زمین سے ہر بلند چیز پر چڑھتے وقت تین تکبیریں کہا کرتے تھے۔ پھر دعا کرتے: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اس کے لیے بادشاہی ہے اور اسی کے لیے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ لوٹتے ہیں ہم توبہ کرتے ہوئے اپنے رب کی عبادت کرتے ہوئے اور حمد بیان کرتے ہوئے۔ اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا، اپنے بندہ کی مدد کی اور تنہا تمام لشکر کو شکست دی۔
شادی کرنے والے دولہا کے لیے دعا دیناحدیث نمبر ۶۳۸۶ راوی: انس رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ پر زردی کا اثر دیکھا تو فرمایا یہ کیا ہے؟ کہا کہ میں نے ایک عورت سے ایک گٹھلی کے برابر سونے پر شادی کی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تمہیں برکت عطا فرمائے، ولیمہ کر، چاہے ایک بکری کا ہی ہو۔ حدیث نمبر ۶۳۸۷ راوی: جابر رضی اللہ عنہ میرے والد شہید ہوئے تو انہوں نے سات یا نو لڑکیاں چھوڑی تھیں پھر میں نے ایک عورت سے شادی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ جابر کیا تم نے شادی کر لی ہے؟ میں نے کہا جی ہاں۔ فرمایا کنواری سے یا بیوہ سے؟ میں نے کہا بیاہی سے۔ فرمایا، کسی لڑکی (کنواری) سے کیوں نہ کی۔ تم اس کے ساتھ کھیلتے اور وہ تمہارے ساتھ کھیلتی یا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ) تم اسے ہنساتے اور وہ تمہیں ہنساتی۔ میرے والد شہید ہوئے تو انہوں نے سات یا نو لڑکیاں چھوڑی تھیں پھر میں نے ایک عورت سے شادی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ جابر کیا تم نے شادی کر لی ہے؟ میں نے کہا جی ہاں۔ فرمایا کنواری سے یا بیوہ سے؟ میں نے کہا بیاہی سے۔ فرمایا، کسی لڑکی (کنواری) سے کیوں نہ کی۔ تم اس کے ساتھ کھیلتے اور وہ تمہارے ساتھ کھیلتی یا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ) تم اسے ہنساتے اور وہ تمہیں ہنساتی۔ میں نے عرض کی، میرے والد (عبداللہ) شہید ہوئے اور سات یا نو لڑکیاں چھوڑی ہیں۔ اس لیے میں نے پسند نہیں کیا کہ میں ان کے پاس انہی جیسی لڑکی لاؤں۔ چنانچہ میں نے ایسی عورت سے شادی کی جو ان کی نگرانی کر سکے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تمہیں برکت عطا فرمائے۔
جب مرد اپنی بیوی کے پاس آئے تو کیا دعا پڑھنی چاہئےحدیث نمبر ۶۳۸۸ راوی: ابن عباس رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس آنے کا ارادہ کرے تو یہ دعا پڑھے: بِاسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ، وَجَنِّبْ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا، اللہ کے نام سے، اے اللہ! ہمیں شیطان سے دور رکھ اور جو کچھ تو ہمیں عطا فرمائے اسے بھی شیطان سے دور رکھ۔ تو اگر اس صحبت سے کوئی اولاد مقدر میں ہو گی تو شیطان اسے کچھ بھی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ دعا کہ اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھلائی عطا کرحدیث نمبر ۶۳۸۹ راوی: انس رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اکثر یہ دعا ہوا کرتی تھی: اللَّهُمَّ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً، وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً، وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ اے اللہ! ہمیں دنیا میں بھلائی عطا کر اور آخرت میں بھلائی عطا کر اور ہمیں دوزخ سے بچا۔
دنیا کے فتنوں سے پناہ مانگناحدیث نمبر ۶۳۹۰ راوی: سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یہ کلمات اس طرح سکھاتے تھے جیسے لکھنا سکھاتے تھے: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ، اے اللہ میں بخل سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور بزدلی سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ نُرَدَّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا، وَعَذَابِ الْقَبْرِ اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ زندگی کے سب سے زیادہ بدبخت کی طرف لوٹا دوں اور میں دنیا کے فتنے اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔
دعا میں ایک ہی فقرہ باربار عرض کرنادعا میں ایک ہی فقرہ باربار عرض کرنا حدیث نمبر ۶۳۹۱ راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیا گیا اور کیفیت یہ ہوئی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سمجھنے لگے کہ فلاں کام آپ نے کر لیا ہے حالانکہ وہ کام آپ نے نہیں کیا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب سے دعا کی تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں معلوم ہے، اللہ نے مجھے وہ وہ بات بتا دی ہے جو میں نے اس سے پوچھی تھی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا یا رسول اللہ! وہ خواب کیا ہے؟ فرمایا میرے پاس دو مرد آئے اور ایک میرے سر کے پاس بیٹھ گیا اور دوسرا پاؤں کے پاس۔ پھر ایک نے اپنے دوسرے ساتھی سے کہا، ان صاحب کی بیماری کیا ہے؟ دوسرے نے جواب دیا، ان پر جادو ہوا ہے۔ پہلے نے پوچھا کس نے جادو کیا ہے؟ جواب دیا کہ لبید بن اعصم نے۔ پوچھا وہ جادو کس چیز میں ہے؟ جواب دیا کہ کنگھی پر کھجور کے خوشہ میں۔ پوچھا وہ ہے کہاں؟ کہا کہ ذروان میں اور ذروان بنی زریق کا ایک کنواں ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کنویں پر تشریف لے گئے اور جب عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس دوبارہ واپس آئے تو فرمایا واللہ! اس کا پانی مہندی سے نچوڑے ہوئے پانی کی طرح تھا اور وہاں کے کھجور کے درخت شیطان کے سر کی طرح تھے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور انہیں کنویں کے متعلق بتایا۔ میں نے کہا یا رسول اللہ! پھر آپ نے اسے نکالا کیوں نہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے شفاء دے دی اور میں نے یہ پسند نہیں کیا کہ لوگوں میں ایک بری چیز پھیلاؤں۔
مشرکین کے لیے بددعا کرناعبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! میری مدد کر ایسے قحط کے ذریعہ جیسا یوسف علیہ السلام کے زمانہ میں پڑا تھا اور آپ نے بددعا کی اے اللہ! ابوجہل کو پکڑ لے اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں یہ دعا کی کہ اے للہ! فلاں، فلاں کو اپنی رحمت سے دور کر دے یہاں تک کہ قرآن کی آیت لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ (۳:۱۲۸) نازل ہوئی۔ حدیث نمبر ۶۳۹۲ راوی: ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احزاب کے لیے بددعا کی : اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ سَرِيعَ الْحِسَابِ اهْزِمْ الْأَحْزَابَ، اهْزِمْهُمْ وَزَلْزِلْهُمْ اے اللہ! کتاب کے نازل کرنے والے! حساب جلدی لینے والے! احزاب کو (مشرکین کی جماعتوں کو، غزوہ احزاب میں) شکست دے، انہیں شکست دیدے اور انہیں جھنجوڑ دے۔ حدیث نمبر ۶۳۹۳ راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب عشاء کی آخر رکعت میں رکوع سے اٹھتے ہوئے سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہتے تھے تو دعائے قنوت پڑھتے تھے اللَّهُمَّ أَنْجِ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، اللَّهُمَّ أَنْجِ سَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، اللَّهُمَّ أَنْجِ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اے اللہ! عیاش بن ابی ربیعہ کو نجات دے، اے اللہ! ولید بن ولید کو نجات دے، اے اللہ! سلمہ بن ہشام کو نجات دے، اے اللہ! کمزور ناتواں مؤمن وں کو نجات دے، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ اے اللہ! اے اللہ! قبیلہ مضر پر اپنی پکڑ کو سخت کر دے، اے اللہ! وہاں ایسا قحط پیدا کر دے جیسا یوسف علیہ السلام کے زمانہ میں ہوا تھا۔ حدیث نمبر ۶۳۹۴ راوی: انس رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہم بھیجی، جس میں شریک لوگوں کو قراء (یعنی قرآن مجید کے قاری) کہا جاتا تھا۔ ان سب کو شہید کر دیا گیا۔ میں نے نہیں دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی کسی چیز کا اتنا غم ہوا ہو جتنا آپ کو ان کی شہادت کا غم ہوا تھا۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینے تک فجر کی نماز میں ان کے لیے بددعا کی، آپ کہتے کہ عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔ حدیث نمبر ۶۳۹۵ راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا یہود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرتے تو کہتے السام عليك آپ کو موت آئے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا ان کا مقصد سمجھ گئیں اور جواب دیا کہ عليكم السام واللعنۃ تمہیں موت آئے اور تم پر لعنت ہو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ٹھہرو عائشہ! اللہ تمام امور میں نرمی کو پسند کرتا ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا اے اللہ کے نبی! کیا آپ نے نہیں سنا یہ لوگ کیا کہتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے نہیں سنا کہ میں انہیں کس طرح جواب دیتا ہوں۔ میں کہتا ہوں وعليكم ۔
حدیث نمبر ۶۳۹۶ راوی: علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ غزوہ خندق کے موقع پر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ ان کی قبروں اور ان کے گھروں کو آگ سے بھر دے۔ انہوں نے ہمیں صلاة الوسطى (عصر کی نماز) نہیں پڑھنے دی جب تک کہ سورج غروب ہو گیا اور یہ عصر کی نماز تھی۔
مشرکین کی ہدایت کے لیے دعا کرناحدیث نمبر ۶۳۹۷ راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ طفیل بن عمرو رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! قبیلہ دوس نے نافرمانی اور سرکشی کی ہے، آپ ان کے لیے بددعا کیجئے۔ لوگوں نے سمجھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیے بددعا ہی کریں گے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی کہ اے اللہ! قبیلہ دوس کو ہدایت دے اور انہیں (میرے پاس) بھیج دے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یوں دعا کرنا کہ اے اللہ! میرے اگلے اور پچھلے سب گناہ بخش دےحدیث نمبر ۶۳۹۸ راوی: ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کرتے تھے: رَبِّ اغْفِرْ لِي خَطِيئَتِي، وَجَهْلِي وَإِسْرَافِي فِي أَمْرِي كُلِّهِ، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، میرے رب! میری خطا، میری نادانی اور تمام معاملات میں میرے حد سے تجاوز کرنے میں میری مغفرت فرما اور وہ گناہ بھی جن کو تو مجھ سے زیادہ جاننے والا ہے۔ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي خَطَايَايَ، وَعَمْدِي، وَجَهْلِي، وَهَزْلِي وَكُلُّ ذَلِكَ عِنْدِي، اے اللہ! میری مغفرت کر، میری خطاؤں میں، میرے بالا ارادہ اور بلا ارادہ کاموں میں اور میرے ہنسی مزاح کے کاموں میں اور یہ سب میری ہی طرف سے ہیں۔ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ، وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَا أَسْرَرْتُ، وَمَا أَعْلَنْتُ، اے اللہ! میری مغفرت کر ان کاموں میں جو میں کر چکا ہوں اور انہیں جو کروں گا اور جنہیں میں نے چھپایا اور جنہیں میں نے ظاہر کیا ہے، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ، وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ، وَأَنْتَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ تو سب سے پہلے ہے اور تو ہی سب سے بعد میں ہے اور تو ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ حدیث نمبر ۶۳۹۹ راوی: ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي خَطِيئَتِي، وَجَهْلِي، وَإِسْرَافِي فِي أَمْرِي، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، اے اللہ! میری مغفرت فرما میری خطاؤں میں، میری نادانی میں اور میری کسی معاملہ میں زیادتی میں، ان باتوں میں جن کا تو مجھ سے زیادہ جاننے والا ہے۔ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي هَزْلِي، وَجِدِّي، وَخَطَايَايَ، وَعَمْدِي، وَكُلُّ ذَلِكَ عِنْدِي اے اللہ! میری مغفرت کر میرے ہنسی مزاح اور سنجیدگی میں اور میرے ارادہ میں اور یہ سب کچھ میری ہی طرف سے ہیں۔
اس قبولیت کی گھڑی میں دعا کرنا جو جمعہ کے دن آتی ہےحدیث نمبر ۶۴۰۰ راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جمعہ کے دن ایک ایسی گھڑی آتی ہے جس میں اگر کوئی مسلمان اس حال میں پا لے کہ وہ کھڑا نماز پڑھ رہا ہو تو جو بھلائی بھی وہ مانگے گا اللہ عنایت فرمائے گا اور آپ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ فرمایا اور ہم نے اس سے یہ سمجھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس گھڑی کے مختصر ہونے کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان کہ یہود کے حق میں ہماری (جوابی) دعائیں قبول ہوتی ہیںلیکن ان کی کوئی بددعا ہمارے حق میں قبول نہیں ہوتی حدیث نمبر ۶۴۰۱ راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا یہود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا السام عليك نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا وعليكم لیکن عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا السَّامُ عَلَيْكُمْ وَلَعَنَكُمُ اللَّهُ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ٹھہر، عائشہ! نرم خوئی اختیار کر اور سختی اور بدکلامی سے ہمیشہ پرہیز کر۔ انہوں نے کہا کیا آپ نے نہیں سنا کہ یہودی کیا کہہ رہے تھے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے نہیں سنا کہ میں نے انہیں کیا جواب دیا، میں نے ان کی بات انہیں پر لوٹا دی اور میری ان کے بدلے میں دعا قبول کی گئی اور ان کی میرے بارے میں قبول نہیں کی گئی۔
(جہری نمازوں میں) بالجہر (اونچی آواز میں) آمین کہنے کی فضیلت کا بیانحدیث نمبر ۶۴۰۲ راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب پڑھنے والا آمین کہے تو تم بھی آمین کہو کیونکہ اس وقت ملائکہ بھی آمین کہتے ہیں اور جس کی آمین ملائکہ کی آمین کے ساتھ ہوتی ہے اس کے پچھلے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔
لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہنے کی فضیلت کا بیانحدیث نمبر ۶۴۰۳ راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ، لَهُ لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہی ہے اور اسی کے لیے تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے یہ کلمہ دن میں سو دفعہ پڑھا اسے دس غلاموں کو آزاد کرنے کا ثواب ملے گا اور اس کے لیے سو نیکیاں لکھ دی جائیں گی اور اس کی سو برائیاں مٹا دی جائیں گی اور اس دن وہ شیطان کے شر سے محفوظ رہے گا شام تک کے لیے اور کوئی شخص اس دن اس سے بہتر کام کرنے والا نہیں سمجھا جائے گا، سوا اس کے جو اس سے زیادہ کرے۔ حدیث نمبر ۶۴۰۴ راوی: عمرو بن میمون جس نے یہ کلمہ دس مرتبہ پڑھ لیا وہ ایسا ہو گا جیسے اس نے ایک عربی غلام آزاد کیا۔
سُبْحَانَ اللَّهِ کہنے کی فضیلت کا بیانحدیث نمبر ۶۴۰۵ راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ دن میں سو مرتبہ کہا، اس کے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں، خواہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔ حدیث نمبر ۶۴۰۶ راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو کلمے جو زبان پر ہلکے ہیں ترازو میں بہت بھاری اور رحمان کو عزیز ہیں سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ، سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ ۔
اللہ تبارک و تعالیٰ کے ذکر کی فضیلت کا بیانحدیث نمبر ۶۴۰۷ راوی: ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شخص کی مثال جو اپنے رب کو یاد کرتا ہے اور اس کی مثال جو اپنے رب کو یاد نہیں کرتا زندہ اور مردہ جیسی ہے۔ حدیث نمبر ۶۴۰۸ راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے کچھ فرشتے ایسے ہیں جو راستوں میں پھرتے رہتے ہیں اور اللہ کی یاد کرنے والوں کو تلاش کرتے رہتے ہیں۔ پھر جہاں وہ کچھ ایسے لوگوں کو پا لیتے ہیں کہ جو اللہ کا ذکر کرتے ہوتے ہیں تو ایک دوسرے کو آواز دیتے ہیں کہ آؤ ہمارا مطلب حاصل ہو گیا۔ پھر وہ پہلے آسمان تک اپنے پروں سے ان پر امنڈتے رہتے ہیں۔ پھر ختم پر اپنے رب کی طرف چلے جاتے ہیں۔ پھر ان کا رب ان سے پوچھتا ہے حالانکہ وہ اپنے بندوں کے متعلق خوب جانتا ہے کہ میرے بندے کیا کہتے تھے؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ وہ تیری تسبیح پڑھتے تھے، تیری کبریائی بیان کرتے تھے، تیری حمد کرتے تھے اور تیری بڑائی کرتے تھے۔ پھر اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے کیا انہوں نے مجھے دیکھا ہے؟ کہا کہ وہ جواب دیتے ہیں نہیں، واللہ! انہوں نے تجھے نہیں دیکھا۔ اس پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، پھر ان کا اس وقت کیا حال ہوتا جب وہ مجھے دیکھے ہوئے ہوتے؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ اگر وہ تیرا دیدار کر لیتے تو تیری عبادت اور بھی بہت زیادہ کرتے، تیری بڑائی سب سے زیادہ بیان کرتے، تیری تسبیح سب سے زیادہ کرتے۔ پھر اللہ تعالیٰ دریافت کرتا ہے، پھر وہ مجھ سے کیا مانگتے ہیں؟ فرشتے کہتے ہیں کہ وہ جنت مانگتے ہیں۔ بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ دریافت کرتا ہے کیا انہوں نے جنت دیکھی ہے؟ فرشتے جواب دیتے ہیں نہیں، واللہ اے رب! انہوں نے تیری جنت نہیں دیکھی۔ بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ دریافت کرتا ہے ان کا اس وقت کیا عالم ہوتا اگر انہوں نے جنت کو دیکھا ہوتا؟ فرشتے جواب دیتے ہیں کہ اگر انہوں نے جنت کو دیکھا ہوتا تو وہ اس سے اور بھی زیادہ خواہشمند ہوتے، سب سے بڑھ کر اس کے طلب گار ہوتے۔ پھر اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے کہ وہ کس چیز سے پناہ مانگتے ہیں؟ فرشتے جواب دیتے ہیں، دوزخ سے۔ اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے کیا انہوں نے جہنم دیکھا ہے؟ وہ جواب دیتے ہیں نہیں، واللہ، انہوں نے جہنم کو دیکھا نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، پھر اگر انہوں نے اسے دیکھا ہوتا تو ان کا کیا حال ہوتا؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ اگر انہوں نے اسے دیکھا ہوتا تو اس سے بچنے میں وہ سب سے آگے ہوتے اور سب سے زیادہ اس سے خوف کھاتے۔ اس پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے ان کی مغفرت کی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس پر ان میں سے ایک فرشتے نے کہا کہ ان میں فلاں بھی تھا جو ان ذاکرین میں سے نہیں تھا، بلکہ وہ کسی ضرورت سے آ گیا تھا۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ یہ (ذاکرین) وہ لوگ ہیں جن کی مجلس میں بیٹھنے والا بھی نامراد نہیں رہتا۔
لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِحدیث نمبر ۶۴۰۹ راوی: ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک گھاٹی یا درے پر چڑھنے لگے۔ بیان کیا کہ جب ایک اور صحابی بھی اس پر چڑھ گئے تو انہوں نے بلند آواز سے لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ کہا۔ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خچر پر سوار تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ کسی بہرے یا غائب کو نہیں پکارتے۔ پھر فرمایا، ابوموسیٰ یا تو یوں (فرمایا) اے عبداللہ بن قیس! کیا میں تمہیں ایک کلمہ نہ بتا دوں جو جنت کے خزانوں میں سے ہے۔ میں نے عرض کیا، ضرور ارشاد فرمائیں، فرمایا کہ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ ۔
اللہ پاک کے ایک کم سو نام ہیںحدیث نمبر ۶۴۱۰ راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں، ایک کم سو، جو شخص بھی انہیں یاد کر لے گا جنت میں جائے گا۔ اللہ طاق ہے اور طاق کو پسند کرتا ہے۔
ٹھہر ٹھہر کر فاصلے سے وعظ نصیحت کرناحدیث نمبر ۶۴۱۱ راوی: شقیق ہم عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا انتظار کر رہے تھے کہ یزید بن معاویہ آئے۔ ہم نے کہا، تشریف رکھئے لیکن انہوں نے جواب دیا کہ نہیں، میں اندر جاؤں گا اور تمہارے ساتھ (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) کو باہر لاؤں گا۔ اگر وہ نہ آئے تو میں ہی تنہا آ جاؤں گا اور تمہارے ساتھ بیٹھوں گا۔ پھر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ باہر تشریف لائے اور وہ یزید بن معاویہ کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے پھر ہمارے سامنے کھڑے ہوئے کہنے لگے میں جان گیا تھا کہ تم یہاں موجود ہو۔ پس میں جو نکلا تو اس وجہ سے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ مقررہ دنوں میں ہم کو وعظ فرمایا کرتے تھے، (فاصلہ دے کر) آپ کا مطلب یہ ہوتا تھا کہ کہیں ہم اکتا نہ جائیں۔
|
© Copy Rights:Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,Lahore, PakistanEnail: cmaj37@gmail.com |
Visits wef Nov 2024 |