Surah Al Zukhruf

Urdu Translation: Shah Abdul Qadir

For Better Viewing Download Arabic / Urdu Fonts

شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا (ہے)۔


  حٰم۔

1

  قَسم ہے اس کتاب واضح کی۔

2

  ہم نے رکھا اس کو قرآن عربی زبان کا، شاید تم بوجھو (سمجھو) ۔

3

  اور یہ بڑی کتاب میں ہم پاس ہے اونچا محکم (حکمت سے بھرپور) ۔

4

کیا پھیر (چھوڑ) دیں گے ہم تمہاری طرف (بھیجیں) سے یہ سمجھوتی موڑ کر،اس سے کہ تم ہو لوگ جو حد پر نہیں رہتے۔

5

  اور بہت بھیجے ہیں ہم نے نبی پہلوں میں۔

6

  اور نہیں آتا لوگوں کو کوئی پیغام لانے والے جس سے ٹھٹھا (مذاق) نہیں کرتے۔

7

پھر کھپا (ہلاک کر) دیئے ہم نے اُن سے سخت زور والے، اور چلی آئی ہے حقیقت (مثال) پہلوں کی۔

8

  اور اگر تو ان سے پوچھے، کس نے بنائے آسمان و زمین؟

تو کہیں بنائے اس زبردست خبردار نے۔

9

  وہی ہے جس نے بنا دی تم کو زمین بچھونا، اور رکھ دیں تم کو اس میں راہیں شاید تم راہ پاؤ۔

10

  اور جس نے اُتارا آسمان سے پانی ماپ کر(خاص مقدار میں) ، پھر اُبھارا (زندہ کی) ہم نے اس سے ایک دیس مُردہ۔

اسی طرح تم کو نکالیں گے۔

11

  اور جس نے بنائے سب چیز کے جوڑے،

اور بنا دیئے تم کو چوپائے اور کشتی، جس پر سوار ہوتے ہو۔

12

  ت(کہ) چڑھ بیٹھو اس کی پیٹھ پر، پھر یاد کرو اپنے رب کا احسان، جب بیٹھ چکو اس پر، اور کہو

پاک ذات ہے وہ جس نے بس میں دیا ہمارے یہ، اور ہم نہ تھے اس کے مقابل ہونے والے۔

13

  اور ہم کو اپنے رب کی طرف پھر جانا ہے۔

14

  اور ٹھہرائی ہے انہوں نے اس کو اولاد اس کے بندوں سے۔

تحقیق(حقیقت میں) انسان بڑا نا شکر ہے صریح(کھلا احسان فراموش) ۔

15

 کیا رکھ لیں اپنی پیدائش میں سے بیٹیاں اور تم کو دیئے چُن کر بیٹے؟

16

جب ان میں سے کسی کو خوشخبری ملے اس چیز کی جو رحمٰن پر نام دھرا،سارے دن رہے اسکامنہ سیاہ اور وہ دل میں گھُٹ رہا۔

17

  اور(کیا) ایسا شخص کہ پلتا رہے گہنے (زیورات) میں، اور جھگڑے میں بات نہ کہہ سکے۔

18

  اورٹھہرایا فرشتوں کو جو بندے ہیں رحمٰن کے، عورت۔

کیا دیکھتے تھے ان کا بنن(پیدا ہونا) ؟

اب لکھ رکھیں گے اُن کی گواہی، اور ان سے پوچھ ہو گی۔

19

  اور کہتے ہیں ، اگر چاہتا رحمٰن توہم نہ پوجتے ان کو۔

کچھ خبر نہیں ان کو اس کی۔

یہ سب اٹکلیں (گمان) دوڑاتے ہیں۔

20

   کیا ہم نے کوئی کتاب دی ہے ان کو اس سے پہلے؟ سو یہ اس پر مضبوط ہیں۔

21

  بلکہ کہتے ہیں ہم نے پائے اپنے باپ دادے ایک راہ پر، اور ہم انہی کے قدموں پر ہیں راہ پائے۔

22

  اور اسی طرح بھیجا ہم نے تجھ سے پہلے ڈر سنانے والا کسی گاؤں میں،سو کہنے لگے وہاں کے آسودہ لوگ،

ہم نے پائے اپنے باپ دادے ایک راہ پر،اور ہم انہی کے قدموں پر چلتے ہیں۔

23

وہ بولا، اور جو میں لا دوں تم کو اس سے زیادہ سوجھ کی راہ، جس پر تم نے پائے اپنے باپ دادے ،تو بھی

کہنے لگے، ہم کو تمہارے ہاتھ بھیجا (دین) نہ ماننا۔

24

  پھر ہم نے ان سے بدلہ لیا،

سو دیکھ آخر کیسا ہوا جھٹلانے والوں کا؟

25

  اور جب کہا ابراہیم نے اپنے باپ کو، اور اس کی قوم کو،

میں الگ ہوں ان چیزوں سے جن کو پوجتے ہو۔

26

  مگر جس نے مجھ کو بنایا (پیدا کی)، سو وہ مجھ کو راہ دے گا۔

27

  اور یہی بات پیچھے چھوڑ گیا اپنی اولاد میں، شاید وہ رجوع رہیں۔

28

کوئی نہیں! پر میں نے برتنے دیا انکو، اور انکے باپ دادوں کو، یہاں تک کہ پہنچا انکودین سچا، اور رسول کھول سنانے والا۔

29

  اور جب پہنچا ان کو سچا دین کہنے لگے، یہ جادو ہے اور ہم نہ مانیں گے۔

30

  اور کہتے ہیں، کیوں نہ اُترا یہ قرآن کسی بڑے مرد پر ان دو بستیوں کے۔

31

 کیا وہ بانٹتے ہیں تیرے رب کی مِہر(رحمت) ؟

ہم نے بانٹی ہے ان میں روزی ان کی، دُنیا کے جیتے،

اور اونچے کئے درجے ایک کے ایک سے کہ ٹھہراتا ہے ایک دوسرے کو کمیر(خدمت گار) ۔

اور تیرے رب کی مِہر (رحمت) بہتر ہے ان چیزوں سے جو سمیٹتے (جمع کرتے) ہیں ۔

32

  اور اگر یہ نہ ہوتاکہ لوگ ہو جائیں ایک (ہی) دین پر، تو ہم دیتے ان کو جو منکر ہیں رحمٰن سے،

ان کے گھروں کو چھت روپے (چاندی کی) کے، اور سیڑھیاں جن پر چڑھیں۔

33

  اور ان کے گھروں کو دروازے اور تخت، جن پر لگ (تکیہ لگا کر) بیٹھیں۔

34

  اور سونے کے۔

اور یہ سب کچھ نہیں، مگر برتنا دنیا کے جیتے۔

اور پچھلا گھر تیرے رب کے ہاں انہیں کو ہے جو ڈر رکھیں۔

35

اور جو کوئی آنکھیں چرائے رحمٰن کی یاد سے، ہم اس پر تعین کریں ایک شیطان پھر وہ رہے اسکا ساتھی۔

36

  اور وہ اس کو روکتے ہیں راہ سے، اور یہ سمجھتے ہیں کہ ہم راہ پر ہیں۔

37

  یہاں تک جب آئے ہم پاس، کہے، کسی طرے مجھ میں اور تجھ میں فرق ہو مشرق مغرب کا سا،

کہ تو برا ساتھی ہے۔

38

(کہا جائے گا ان سے)

اور کچھ فائدہ نہیں تم کو آج کے دن جب تم ظالم ٹھہرے، اس سے کہ تم مار (عذاب) میں شامل ہو۔

39

  سو کیا تو سنائے گا، بہروں کو؟

یا سجھائے گا اندھوں کو؟

اور صریح غلطی میں بھٹکتوں کو؟

40

 پھر اگر کبھی ہم تجھ کو لے گئے، تو ہم کو ان سے بدلہ لینا۔

41

  یا تجھ کو دکھائیں جو ان کو وعدہ دیا ہے

تو یہ ہمارے بس میں ہیں۔

42

  سو تو مضبوط رہ اسی پر، جو تجھ کو حکم آیا۔

تو ہے بیشک سیدھی راہ پر۔

43

  اور یہ مذکور رہے گا تیرا، اور تیری قوم کا

اور آگے(لوگو!) تم سے پُوچھ ہو گی۔

44

  اور پوچھ دیکھ جو رسول بھیجے ہم نے تجھ سے پہلے۔

(کیا) کبھی ہم نے رکھے ہیں رحمٰن کے سوا اور حاکم، کہ پوجے جائیں۔

45

  اور ہم نے بھیجا موسیٰ اپنی نشانیاں دے کر، فرعون اور اس کے سرداروں پاس،

تو کہا، میں بھیجا ہوں جہان کے صاحب کا۔

46

  پھر جب لایا ان پاس ہماری نشانیں وہ تو لگے ان پر ہنسنے۔

47

  اور جو دکھاتے گئے ہم ان کو نشانی، سو دوسری سے بڑی۔

اور پکڑا ہم نے ان کو تکلیف میں، شاید وہ باز آئیں۔

48

  اور (جب بھی عذاب آتا) کہنے لگے اے جادوگر!

پکار ہمارے واسطے اپنے رب کو جیسا سکھا رکھا ہے تجھ کو ہم مقرر راہ پر آئیں گے۔

49

  پھر جب اٹھا لی ہم نے ان پر سے تکلیف، تبھی وہ وعدہ توڑ ڈالتے۔

50

  اور پکارا فرعون اپنی قوم میں، بولا،

 اے قوم میری!بھلا مجھ کو نہیں حکومت مصر کی؟

 اور یہ نہریں چلتی ہیں میرے (محل کے) نیچے؟

کیا تم نہیں دیکھتے؟

51

  بھلا میں ہوں بہتر اس شخص سے جس کو عزت نہیں  اور صاف نہیں بول سکتا؟

52

  پھر کیوں نہ آ پڑے (اتارے) اس پر کنگن سونے کے،

یا آتے اس کے ساتھ فرشتے پرا باندھ کر۔

53

  پھر عقل کھو دی اپنی قوم کی پھر اسی کو کہا مانا۔

مقرر (بیشک) وہ تھے لوگ بے حکم۔

54

  پھر جب ہم کو بھی جھونجھل (غضب) دلائی، تو ہم نے ان سے بدلہ لیا، پھر ڈبو دیا ان سب کو۔

55

پھر کر ڈالا ان کو گئے گذرے اور کہاوت (عبرت، مثال) پچھلوں کے واسطے۔

56

  اور جب کہاوت (مثال) لائیے مریم کے بیٹے کی، تو تبھی قوم تیری لگتے ہیں اس سے چلانے۔

57

  اور کہتے ہیں، ہمارے ٹھاکر (معبود) بہتر ہیں یا وہ (عیسیٰ)؟

یہ نام جو دھرتے ہیں تجھ پر، سب جھگڑنے کو۔

بلکہ یہ لوگ ہیں جھگڑا لو۔

58

  وہ کیا ہے؟ ایک بندہ ہے، کہ ہم نے اس پر فضل کیا

اور کھڑا کی(قدرت کا نمونہ بنایا) بنی اسرائیل کے واسطے۔

59

  اور اگر ہم چاہیں نکالیں تم میں سے فرشتے، رہیں زمین میں تمہاری جگہ۔

60

  اور وہ نشان ہے اس گھڑی (قیامت) کا، سو اس میں دھوکا نہ کرو، اور میرا کہا مانو۔

یہ ایک سیدھی راہ ہے۔

61

  اور (کہیں) نہ روکے تم کو شیطان۔ وہ تمہارا دشمن ہے صریح (کھلا) ۔

62

  اور جب آیا عیسیٰ نشانیاں لے کر، بولا،

میں لایا ہوں تمہارے پاس پکی (دانائی کی) باتیں اور بتانے کو بعضی چیز جس میں تم جھگڑتے تھے،

سو ڈرو اﷲ سے، اور میرا کہا مانو۔

63

  بیشک اﷲ جو ہے وہی ہے رب میرا اور رب تمہارا۔ اس کی بندگی کرو،

یہ ایک سیدھی راہ ہے۔

64

  پھر پھٹ گئے فرقے ان کے بیچ سے۔

سو خرابی ہے گنہگاروں کو، آفت سے دکھ والے دن کی۔

65

  اب یہی راہ دیکھتے ہیں اس گھڑی کی، کہ آ کھڑی ہو ان پر اچانک اور ان کو خبر نہ ہو۔

66

  جتنے دوست ہیں اس دن دشمن ہوں گے، مگر جو ہیں ڈر والے (متقی) ۔

67

  (ان سے کہا جائے گا)

اے بندو میرے! نہ ڈر ہے تم پر آج کے دن اور نہ تم غم کھاؤ۔

68

  (یہ وہ ہیں) جو یقین لائے ہماری باتوں پر اور رہے حکم بردار،

69

  چلے جاؤ بہشت میں تم اور تمہاری عورتیں، کہ تمہاری عزت (تمہیں خوش) کریں۔

70

  لئے پھرتے ہیں ان پاس رکابیاں سونے کی اور آبخورے(کوزے) ،

اور وہاں ہے جو دل چاہے، اور جس سے آنکھیں آرام پائیں۔

اور تم کو ان میں ہمیشہ رہنا۔

71

  اور یہ وہی بہشت ہے جو میراث پائی تم نے بدلے ان کاموں کے جو کرتے تھے۔

72

  تم کو ان میں میوے ہیں بہت ان میں سے کھاتے ہو۔

73

  البتہ جو گنہگار ہیں، دوزخ کی مار(عذاب) میں ہیں ہمیشہ رہتے۔

74

  نہ ہلکی ہوئی ہے ان پر اور وہ اسی میں پڑے ہیں نا امید۔

75

 اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا لیکن تھے وہی بے انصاف۔

76

  اور پکاریں گے(داروغہ جہنم کو) اے مالک! کہیں ہم کو فیصل کر (کام تمام کر) چکے تیرا رب۔

وہ کہے گا، تم کو رہنا ہے۔

77

  ہم لائے ہیں تمہارے پاس سچا دین، پر تم بہت لوگ سچی بات سے برا مانتے ہو۔

78

 کیا انہوں نے ٹھہرائی ہے ایک بات تو ہم بھی کچھ ٹھہرا دیں گے۔

79

 کیا خیال رکھتے ہیں کہ ہم نہیں جانتے ان کا بھید اور مشورہ؟

کیوں نہیں (کیوں نہیں) اور ہمارے بھیجے ان کے پاس ہیں لکھتے۔

80

  تو کہہ، اگر ہو رحمٰن کی اولاد! تو میں سب سے پہلے پوجوں۔

81

  پاک ذات ہے وہ رب آسمانوں کا اور زمین کا صاحب تخت کا، ان باتوں سے جو بناتے ہیں۔

82

اب چھوڑ دے ان کو بک بک کریں، اور کھیلیں، جب تک ملیں اپنے اس دن سے، جس کا انکووعدہ ہے۔

83

  اور وہی ہے جس کی بندگی ہے آسمان میں اور اس کی بندگی ہے زمین میں۔

اور وہی ہے حکمت والا سب جانتا۔

84

  اور بڑی برکت ہے اسکی، جس کا راج ہے آسمانوں میں اور زمین میں، اور جو انکے بیچ ہے۔

اور اسی پاس ہے خبر قیامت کی۔ اور اسی تک پھر (لوٹ کر) جاؤ گے۔

85

  اور اختیار نہیں رکھتے جن کو یہ پکارتے ہیں، سفارش کا،

مگر جس نے گواہی دی سچی، اور ان کو خبر تھی (وہ سفارش کر سکتے ہیں)۔

86

  اور اگر تو ان سے پوچھے، کہ ان کو کس نے بنایا؟ تو کہیں گے اﷲ نے،

پھر کہاں سے الٹ جاتے (بہکے پھرتے) ہیں۔

87

  قسم ہے رسول کے اس کہنے کی کہ اے رب! یہ لوگ ہیں کہ یقین نہیں لاتے۔

88

  سو تو مڑ آ ان کی طرف سے، اور کہہ، سلام ہے

اب آخر کو (انجام) معلوم کر لیں گے۔

***********

89


© Copy Rights:

Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,

Lahore, Pakistan

Enail: cmaj37@gmail.com

Visits wef Apr 2024

web counter