Quran Urdu Translation

Surah Al Anbiyah

Shah Abdul Qadir

اردو اور عربی فونٹ ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے یہاں کلک کریں

شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا (ہے)۔


 نزدیک آ لگا لوگوں کو ان کے حساب کا وقت اور وہ بے خبر ٹلاتے (منہ موڑتے) ہیں۔

1

 کوئی نصیحت نہیں پہنچتی ان کو ان کے رب سے نئی، مگر اس کو سنتے ہیں کھیل میں لگے۔

2

 کھیل میں پڑے ہیں دل ان کے ،

اور چپکے مصلحت کی بے انصافوں نے، یہ شخص کون ہے؟ ایک آدمی ہے تم ہی سا،

پھر کیوں پڑے ہو جادو میں آنکھوں دیکھتے؟

3

 اُس نے کہا، میرے رب کو خبر ہے بات کی، یا آسمان میں ہو یا زمین میں۔

اور وہ ہے سُنتا جانتا۔

4

 یہ چھوڑ کہ کہتے ہیں، اُڑتے خواب ہیں،

نہیں، جھُوٹ باندھ لیا ہے،

نہیں، شعر کہتا ہے۔

پھر چاہئیے، لے آئے ہم پاس کوئی نشانی، جیسے پیغام لائے ہیں پہلے۔

5

نہیں مانا اُن سے پہلے کسی بستی نے جو کھپائی (ہلاک کی) ہم نے۔

اب کوئی یہ مانیں گے؟

6

 اور پیغام نہیں بھیجا ہم نے تجھ سے پہلے، مگر یہی مَردوں کے ہاتھ، کہ حکم (وحی) بھیجتے تھے ہم اُن کو،

سو پوچھو یاد رکھنے والوں سے، اگر تم نہیں جانتے۔

7

 اور ایسے بدن نہ بنائے تھے وہ کہ کھانا نہ کھائیں،اور نہ تھے وہ (ہمیشہ کے لئے زندہ) رہ جانے والے۔

8

پھر سچ کیا ہم نے اُن سے وعدہ،

پھر بچا دیا اُن کو اور جس کو ہم نے چاہا،اور کھپا (ہلاک کر) دیئے ہاتھ چھوڑنے (حد سے گزرنے) والے۔

9

 ہم نے اُتاری تم کو کتاب، کہ اس میں تمہارا نام (ذکر) ہے۔

کیا تم کو بُوجھ (سمجھ) نہیں۔

10

 اور کتنی توڑ ماریں (پیس ڈالیں) ہم نے بستیاں جو تھیں گنہگار،

اور اُٹھا کھڑے کئے اُن کے پیچھے اور لوگ (قومیں) ۔

11

 پھر جب آہٹ پائی ہماری آفت کی، تبھی لگے وہاں سے ایڑ کرنے(بھاگنے لگے) ۔

12

 ایڑ (بھاگو) مت کرو،

 اور پھر (لوٹ) جاؤ جہاں تم کو عیش ملا تھا، اور اپنے گھروں میں، شاید کوئی تم کو پوچھے۔

13

کہنے لگے، اے خرابی ہماری! ہم تھے بیشک گنہگار۔

14

پھر یہی رہی اُن کی پکار، جب تک ڈھیر کر دیئے کاٹ کر بجھے پڑے۔

15

 اور ہم نے نہیں بنایا آسمان اور زمین اور جو اُن کے بیچ ہے، کھیلتے (کھیل کے طور پر) ۔

16

 اگر ہم چاہتے کہ بنا لیں کچھ کھلون(کھیل تماشا) ، تو بنا لیتے ہم اپنے پاس سے، اگر ہم کو (ایسا) کرنا ہوتا۔

17

 پھر یوں نہیں، پر ہم پھینک مارتے ہیں سچ کو جھوٹ(پر) ، پھر وہ اسکا سر پھوڑتا ہے، پھر تب وہ سٹک (بھاگ) جاتا ہے۔

اور تم کو خرابی (تباہی) ہے ان باتوں سے جو بتاتے ہو۔

18

 اور اسی کا ہے جو کوئی ہے آسمان و زمین میں۔

اور جو اس کے نزدیک رہتے ہیں، بڑائی (تکبر) نہیں کرتے اس کی عبادت سے اور نہیں کرتے کاہلی۔

19

یاد (تسبیح) کرتے ہیں رات اور دن، (اور) نہیں تھکتے۔

20

 کیا ٹھہرائے انہوں نے اور صاحب (معبود) زمین میں کے وہ (مُردوں کو زندہ کر کے) اٹھا کھڑا کریں گے۔

21

 اگر ہوتے ان دونوں میں اور حاکم، سوا اﷲ کے، دونوں خراب ہوتے،

سو پاک ہے اﷲ، تخت کا صاحب، ان باتوں سے جو بتاتے ہیں۔

22

 اس سے پوچھا نہ جائے جو وہ کرے، اور اُن سے پوچھا جائے۔

23

 کیا پکڑے ہیں انہوں نے اُس سے ورے (کے علاوہ) اور صاحب (معبود) ؟

تُو کہہ، لاؤ اپنی سند،

یہی بات ہے میرے ساتھ والوں کی اور مجھ سے پہلوں کی۔

کوئی نہیں، پر وہ بہت لوگ نہیں سمجھتے سچی بات، پھر ٹلاتے (منہ موڑتے ہیں) ہیں۔

24

 اور نہیں بھیجا ہم نے تجھ سے پہلے کوئی رسول، مگر اس کو یہی حکم بھیجا کہ بات یوں ہے،

کسی کی بندگی نہیں سوا میرے، سو میری بندگی کرو۔

25

 اور کہتے ہیں رحمٰن نے کر لیا کوئی بیٹا۔

وہ اس لائق نہیں(پاک ہے وہ اس سے) ،

لیکن وہ بندے ہیں جن کو عزت دی۔

26

 اس سے بڑھ کر(پہل کر کے) نہیں بول سکتے، اور اسی کے حکم پر کام کرتے ہیں۔

27

 اس کو معلوم ہے جو ان کے آگے اور پیچھے،

اور وہ سفارش نہیں کرتے، مگر اس کی جس سے وہ راضی ہو،

اور وہ اسکی ہیبت سے ڈرتے ہیں۔

28

 اور جو کوئی ان میں کہے، کہ میری بندگی ہے(میں بھی معبودہوں) اس سے ورے(کے علاوہ) ، سو اس کو ہم بدلہ دیں دوزخ۔

یوں ہی ہم بدلہ دیتے ہیں بے انصافوں کو۔

29

 اور کیا نہیں دیکھا ان منکروں نے کہ آسمان اور زمین منہ بند (ملے ہوئے) تھے پھر ہم نے انکو کھولا (جُدا کی) ۔

اور بنائی ہم نے پانی سے، جس چیز میں جی (جاندار) ہے۔

پھر کیا یقین نہیں کرتے؟

30

 اور رکھے ہم نے زمین میں بوجھ (پہاڑوں کے لنگر) ، کبھی (کہیں) ان کو لے کر جھک (ڈھلک نہ) پڑے،

اور رکھیں اس میں کشادہ راہیں، شاید وہ راہ پائیں۔

31

 اور بنایا ہم نے آسمان کو چھت بچاؤ کی،

اور وہ اس کے نمونے دھیان میں نہیں لاتے۔

32

اور وہی ہے جس نے بنائے رات اور دن اور سورج اور چاند،

سب ایک ایک گھر (مدار) میں پھرتے (تیرتے) ہیں۔

33

 اور نہیں دیا ہم نے تجھ سے پہلے کسی آدمی کو ہمیشہ جینا۔

پھر کیا اگر تو مر گیا تو (کی) وہ (ہمیشہ جیتے) رہ جائیں گے۔

34

ہر جی (جاندار) کو چکھنی ہے موت۔

اور ہم تجھ کو جانچتے ہیں برائی سے اور بھلائی سے، آزمانے کو۔

اور ہماری طرف پھر (لوٹ) آؤ گے۔

35

 اور جہاں تم کو دیکھا منکروں نے اور کام نہیں تجھ سے مگر ٹھٹھے (مذاق) میں پکڑنا۔

(کہتے ہیں) کیا یہی شخص ہے کہ نام لیتا ہے تمہارے ٹھاکروں (معبودوں) کا (برائی سے) ،

اور وہ رحمٰن کے نام سے منکر ہیں۔

36

بنا ہے آدمی شتابی کا (جلد بازی سے) ۔

اب دکھاتا ہوں تم کو اپنے نمونے (نشانیاں) ، سو مجھ سے جلدی مت کرو۔

37

کبھی جانیں یہ منکر اس وقت کو، کہ نہ روک سکیں گے اپنے منہ سے آگ، اور نہ اپنی پیٹھ سے،

اور نہ اُن کو مدد پہنچے گی۔

38

 اور کہتے ہیں کب ہو گا یہ وعدہ، اگر تم سچے ہو؟۔

39

 کوئی نہیں وہ آئے گی ان پر بے خبر، پھر اُن کے ہوش کھو دے گی،

پھر نہ (کر) سکیں گے کہ اس کو پھیر (لوٹ) دیں اور نہ اُن کو فرصت (مُہلت) ملے گی۔

40

 اور ٹھٹھے (مذاق) ہو چکے ہیں کتنے رسولوں سے تجھ سے پہلے،

پھر اُلٹ پڑی ٹھٹھا (مذاق) کرنے والوں پر اُن میں سے، جس چیز کا ٹھٹھا (مذاق) کرتے تھے۔

41

 تُو کہہ، کون چوکی (پہرہ) دیتا ہے تمہاری رات میں اور دن میں رحمٰن (کی پکڑ) سے(سوائے اسکی رحمت کے) ؟

کوئی نہیں، وہ اپنے رب کے ذکر سے ٹال کرتے (منہ موڑتے) ہیں۔

42

یا اُن کے کوئی ٹھاکر (معبود) ہیں، کہ ان کو بچاتے ہیں ہمارے سوا؟

وہ اپنی مدد نہیں کر سکتے اور نہ اُن کو ہماری طرف سے رفاقت(تائید ہے) ۔

43

 کوئی نہیں، پر ہم نے برتوایا (خوب سامانِ زندگی دی) اُن کو اور اُن کے باپ دادوں کو، یہاں تک کہ بڑھ پڑا ان پر جینا۔

پھر کیا نہیں دیکھتے کہ ہم چلے آتے ہیں زمین کو گھٹاتے اس کے کناروں (اطراف) سے؟

اب کیا یہ جیتنے (غالب آنے) والے ہیں۔

44

 تُو کہہ، میں جو تم کو ڈر سناتا ہوں سو حکم کے موافق،

اور سنتے نہیں بہرے پکار کو، جب کوئی اُن کو ڈر سنائے۔

45

 اور کبھی پہنچے ان کو ایک بھاپ تیرے رب کی آفت کی، تو مقرر (ضرور) کہنے لگیں،

اے خرابی ہماری! بیشک ہم تھے گنہگار۔

46

اور رکھیں گے ہم ترازوئیں انصاف کی قیامت کے دن، پھر ظلم نہ ہو گا کسی جی پر ایک ذرّہ۔

اور اگر ہو گا برابر رائی کے دانے کے، وہ ہم لے آئیں گے۔

اور ہم بس (کافی) ہیں حساب کرنے کو۔

47

 اور ہم نے دی تھی موسیٰ اور ہارون کو چکوتی (نصیحت، فرقان) اور روشنی اور نصیحت ڈر والوں کو۔

48

جو ڈرتے ہیں اپنے رب سے بن دیکھے، اور وہ قیامت کا خطرہ رکھتے ہیں۔

49

 اور یہ ایک نصیحت ہے برکت کی، جو ہم نے اتاری۔

سو کیا تم اس کو نہیں مانتے؟

50

 اور آگے (پہلے) دی تھی ہم نے ابراہیم کو اُس کی نیک راہ، اور ہم رکھتے ہیں اُس کی خبر۔

51

 جب کہا اس نے اپنے باپ کو اور اپنی قوم کو، یہ کیا مورتیں ہیں جن پر تم لگے بیٹھے ہو؟

52

بولے، ہم نے پایا اپنے باپ دادوں کو انہیں کو پوجتے۔

53

بولا، مقرر (ضرور) رہے ہو تم اور تمہارے باپ دادے صریح غلطی میں۔

54

 بولے، تو ہم پاس لایا ہے سچی بات، یا تُو کھلاڑیاں (مذاق) کرتا ہے۔

55

بولا، نہیں پر رب تمہارا وہی ہے، رب آسمان اور زمین کا، جس نے ان کو بنایا،

اور میں اس بات کا قائل ہوں۔

56

 اور قسم اﷲ کی! میں علاج کروں گا تمہارے بتوں کا، جب تم جا چکو گے پیٹھ پھیر کر۔

57

پھر کر ڈالا ان کو ٹکڑے، مگر ایک بڑا ان کا، کہ شاید اس پاس پھر آویں (رجوع کریں) ۔

58

 کہنے لگے، کس نے کیا یہ کام ہمارے ٹھاکروں (خداؤں) سے؟

وہ کوئی بے انصاف ہے۔

59

 وہ بولے، ہم نے سنا ہے ایک جوان ان کو کچھ کہتا، اس کو پکارتے ہیں ابراہیم۔

60

وہ بولے، اس کو لے آؤ لوگوں کے سامنے، شاید وہ دیکھیں۔

61

بولے، کیا تو نے کیا ہے یہ ہمارے ٹھاکروں پر اے ابراہیم!

62

بولا نہیں، پر یہ کیا ان کے اس بڑے نے سو اس سے پوچھ لو اگر وہ بولتے ہیں۔

63

 پھر سوچے اپنے جی میں، پھر بولے، لوگو! تم ہی بے انصاف ہو۔

64

 پھر اُوندھے ہو رہے سر ڈال کر تو تُو جانتا ہے جیسا یہ بولتے ہیں۔

65

بولا، کیا پھر تم پوجتے ہو اﷲ سے ورے (علاوہ) ایسے کو، کہ تمہارا کچھ بھلا کرے نہ بُرا؟

66

 بیزار ہوں میں تم سے اور جن کو تم پوجتے ہو اﷲ کے سوا۔

کیا تم کو بوجھ (سمجھ) نہیں؟

67

 بولے، اس کو جلاؤ اور مدد کرو اپنے ٹھاکروں (خداؤں) کی، اگر کچھ کرتے ہو۔

68

ہم نے کہا اے آگ! ٹھنڈک ہو جا اور آرام، ابراہیم پر۔

69

 اور چاہنے لگے (تھے) اس کا بُرا، پھر انہی کو ہم نے ڈالا نقصان میں۔

70

 اور بچا نکالا ہم نے ا سکو اور لوط کو، اس زمین کی طرف جس میں برکت رکھی ہم نے جہان کے واسطے۔

71

 اور بخشا ہم نے اس کو اسحٰق، اور یعقوب دیا انعام میں،

اور سب کو نیک بخت کیا۔

72

 اور ان کو کیا ہم نے پیشوا، راہ بتاتے ہمارے حکم سے ،

اور کہہ بھیجا ان کو کرنا نیکیوں کا، اور کھڑی رکھنی نماز اور دینی زکوٰۃ۔

اور وہ تھے ہماری بندگی میں لگے۔

73

 اور لوط کو دیا ہم نے حکم اور سمجھ،

اور بچا نکالا اس کو اس شہر سے، جو کرتے تھے گندے کام۔

وہ لوگ تھے بُرے بے حکم۔

74

 اور اس کو لے لیا ہم نے اپنی مہر (رحمت) میں۔ وہ ہے نیک بختوں میں۔

75

 اور نوح کو، جب اس نے پکار اس سے پہلے،

پھر سُن لی ہم نے اُس کی پکار اور بچا دیا اس کو اور اس کے گھر کو، بڑی گھبراہٹ (کرب) سے۔

76

 اور مدد کی اسکی ان لوگوں پر جو جھٹلاتے تھے ہماری آیتیں۔

وہ تھے بُرے لوگ، پھر ڈبویا ہم نے ان سب کو۔

77

 اور داؤد اور سلیمان کو، جب لگے فیصلہ کرنے کھیتی کا جھگڑا،جب روند گئیں اس کو رات میں بکریاں ایک لوگوں کی،

 اور روبرو تھا ہمارے ان کا فیصلہ۔

78

پھر سمجھا دیا ہم نے وہ فیصلہ سلیمان کو۔

اور دونوں کو دیا تھا ہم نے حکم اور سمجھ،

اور تابع کئے ہم نے داؤد کے ساتھ پہاڑ، پڑھا کرتے تھے اور اُڑتے جانور۔

اور ہم نے یہ کیا تھا۔

79

 اور اس کو سکھایا ہم نے بنانا ایک تمہارا پہناوا (زرہ سازی) ، کہ بچاؤ ہو تم کو تمہاری لڑائی سے۔

سو کچھ تم شکر کرتے ہو۔

80

 اور سلیمان کے تابع کی باؤ جھپکے کی(تیز ہو) ، چلتی اسکے حکم سے زمین کی طرف جہاں برکت دی ہم نے۔

اور ہم کو سب چیز کی خبر ہے۔

81

 اور تابع کئے کتنے شیطان، جو غوطہ لگاتے اس کے واسطے، اور کچھ کام بناتے اس کے سوا۔

اور ہم تھے ان کو تھام رہے(انکے نگران) ۔

82

 اور ایوب کو، جس وقت پکارا اپنے رب کو، کہ مجھ کو پڑی ہے تکلیف اور تُو ہے سب رحم والوں سے رحم والا۔

83

پھر ہم نے سن لی اسکی پکار اور اٹھا دی جو اس پر تھی تکلیف،

اور دیئے اسکو اسکے گھر والے، اور اُنکے ساتھ اپنے پاس کی مہر (مہربانی) سے اور نصیحت بندگی والوں کو۔

84

 اور اسمٰعیل اور ادریس اور ذوالکِفل کو۔

یہ سب ہیں سہارنے (صبر کرنے) والے۔

85

 اور لے لیا ہم نے ان کو اپنی مہر (رحمت) میں۔ وہ ہیں نیک بختوں میں۔

86

 اور مچھلی والے کو جب چلا گیا غصّہ سے لڑ کر، پھر سمجھا کہ ہم نہ پکڑ سکیں گے،

پھر پکارا ان اندھیروں میں،

کہ کوئی حاکم نہیں سوا تیرے، تو بے عیب ہے، میں تھا گنہگاروں سے۔

87

پھر سُن لی ہم نے اسکی پکار اور بچا دیا اس گھٹنے (غم) سے۔

اور یوں ہی ہم بچا دیتے ہیں ایمان والوں کو۔

88

 اور زکریا نے جب پکارا اپنے رب کو، اے رب!نہ چھوڑ مجھ کو اکیلا، اور تو ہے سب سے بہتر وارث۔

89

پھر ہم نے سُن لی اسکی پکار اور بخشا اس کو یحییٰ اور چنگی کر دی اسکی عورت۔

وہ لوگ دوڑتے تھے بھلائیوں پر اور پکارتے تھے ہم کو توقع سے اور ڈر سے۔

اور تھے ہمارے آگے دبے۔

90

 اور وہ عورت جس نے قید میں رکھی اپنی شہوت، پھر پھونک دی ہم نے اس عورت میں اپنی روح،

اور کیا اس کو اور اسکے بیٹے کو نمونہ جہان والوں کو۔

91

یہ لوگ ہیں تمہارے دین کے، سب ایک دین پر۔

اور میں ہوں رب تمہارا، سو میری بندگی کرو۔

92

 اور ٹکڑے ٹکڑے بانٹ لیا لوگوں نے آپس میں اپنا کام۔

سب ہمارے پاس پھر آئیں گے۔

93

سو جو کوئی کرے نیک کام اور وہ یقین رکھتا ہو، سو اکارت نہ کریں گے اسکی دوڑ ،

ہم اس کو لکھتے ہیں۔

94

 اور مقرر (طے) ہو رہا ہے ہر بستی پر جس کو ہم نے کھپا (ہلاک کر) دیا، کہ وہ نہیں پھرتے(پلٹ سکیں گے) ۔

95

یہاں تک کہ جب کھول دیں یاجوج و ماجوج کو، اور وہ ہر اُچان (اونچی جگہ) سے پھیلتے آئیں۔

96

 اور نزدیک پہنچے سچا وعدہ، پھر تبھی اوپر لگ رہیں منکروں کی آنکھیں۔

اے خرابی ہماری! ہم بے خبر رہے اس سے،

نہیں پر ہم تھے گنہگار۔

97

 تم، اور جو کچھ پوجتے ہو اﷲ کے سوا، جھونکنا ہے دوزخ میں۔

تم کو اس پر پہنچنا ہے۔

98

 اگر ہوتے یہ لوگ ٹھاکر(خدا) ، نہ پہنچتے اس پر۔

 اور سارے اس میں پڑے رہیں گے۔

99

 ان کو وہاں چلّانا ہے، اور وہ اس میں بات نہیں سنتے۔

100

جن کو آگے ٹھہر چکی ہمارے طرف سے نیکی۔ وہ اس سے دور رہیں گے۔

101

 نہیں سنتے اسکی آہٹ۔

اور وہ اپنے جی کے مزوں میں سدا رہیں۔

102

 نہ غم ہو گا ان کو اس بڑی گھبراہٹ میں، اور لینے آئیں گے ان کو فرشتے۔

آج دن تمہارا ہے جس کا تم سے وعدہ تھا۔

103

جس دن ہم لپیٹ لیں آسمان کو جیسے لپیٹتے ہیں طومار (دفتر) میں کاغذ۔

جیسا سرے (ابتدا) سے بنایا پہلی بار، پھر اس کو دہرا دیں گے۔

وعدہ ضرور ہو چکا ہے ہم پر،

 ہم کو کرنا۔

104

 ہم نے لکھ دیا ہے زبور میں نصیحت کے پیچھے (بعد)،کہ آخر زمین پر مالک ہوں گے میرے نیک بندے۔

105

 اس میں مطلب کو پہنچتے ہیں ایک لوگ بندگی والے۔

106

 اور تجھ کو جو ہم نے بھیجا، سو مہر کر کر (رحمت بنا کر) جہان کے لوگوں پر۔

107

 تُو کہہ، مجھ کو حکم یہی آتا ہے کہ صاحب تمہارا ایک صاحب ہے۔

پھر(کی) ہو تم حکم برداری کرتے؟

108

 پھر اگر منہ موڑیں تو تُو کہہ، میں نے خبر کر دی تم کو دونوں طرف برابر۔

اور میں نہیں جانتا، نزدیک ہے یا دور ہے جو تم کو وعدہ ملتا ہے۔

109

وہ رب جانتا ہے پکار کی بات اور جانتا ہے جو تم چھپاتے ہو۔

110

 اور میں نہیں جانتا، شاید اس میں تم کو جانچا ہے، اور بر توانا (فائدہ پہنچانا) ایک وقت تک۔

111

 رسول نے کہا اے رب! فیصلہ کر انصاف کا۔

اور رب ہمارا رحمٰن ہے، اسی سے مدد مانگتے ہیں، ان باتوں پر جو تم بتاتے ہو۔

***********

112


© Copy Rights:

Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,

Lahore, Pakistan

Visits wef Apr 2024 web counter