Quran Urdu Translation

Surah Al Saba'

Translation by Fateh Muhammad Jalundhari

شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا (ہے)۔


سب تعریف خدا ہی کو (سزاوار) ہے (جو سب چیزوں کا مالک ہے یعنی) وہ کہ جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین  میں ہے سب اسی  کا  ہے

اور آخرت میں بھی اسی کی تعریف ہے

اور وہ حکمت والا اور خبردار ہے ‏

1

جو کچھ زمین میں داخل ہوتا ہے اور جو اس میں سے نکلتا ہے

اور جو آسمان سے اترتا ہے اور جو اس پر چڑھتا ہے سب اس کو معلوم ہے

اور وہ مہربان (اور)  بخشنے والا ہے ‏

2

اور کافر کہتے ہیں کہ (قیامت کی) گھڑی ہم پر نہیں آئے گی

کہہ دو کیوں نہیں (آئے گی)

میرے پروردگار کی قسم وہ تم پر ضرور آکر رہے گی (وہ پروردگار) غیب کا جاننے والا (ہے)

ذرہ بھر چیز بھی اس سے پوشیدہ نہیں (نہ) آسمانوں میں اور نہ زمین میں

اور کوئی چیز ذرے سے چھوٹی یا بڑی ایسی نہیں مگر کتاب روشن (لکھی ہوئی) ہے ‏

3

اس لئے کہ جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے ان کو بدلا دے

یہی ہیں جن کے لئے بخشش اور عزت کی روزی ہے ‏

4

اور جنہوں نے ہماری آیتوں میں کوشش کی کہ ہمیں ہرا دیں گے ان کے لئے سخت درد دینے  والے  عذاب  کی  سزا  ہے ‏

5

اور جن لوگوں کو علم دیا گیا ہے وہ جانتے ہیں ک جو (قرآن) تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر نازل ہوا ہے وہ حق ہے

اور (خدائے) غالب اور سزاوار تعریف کا راستہ بتاتا ہے ‏

6

اور کافر کہتے ہیں کہ بھلا ہم تمہیں ایسا آدمی بتائیں جو ہمیں خبر دیتا ہے کہ

جب تم (مر کر) بالکل پارہ پارہ ہو جاؤ گے تو نئے سرے سے پیدا ہوں گے ‏

7

یا تو اس نے خدا پر جھوٹ باندھ لیا ہے یا اسے جنون ہے

بات یہ ہے کہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے وہ آفت اور پرلے درجے کی گمراہی میں (مبتلا) ہیں

8

کیا انہوں نے اس کو نہیں دیکھا جو ان کے آگے اور پیچھے ہے یعنی آسمان اور زمین

اگر ہم چاہیں تو ان کو زمین میں دھنسا دیں یا ان پر آسمان کے ٹکڑے گرا دیں

اس میں ہر بندے کے لئے جو رجوع کرنے والا ہے ایک نشانی ہے ‏

9

اور ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے برتری بخشی تھی

اے پہاڑو! ان کے ساتھ تسبیح کرو اور پرندوں کو (ان کا مسخر کردیا)

اور ان کے لئے ہم نے لوہے کو نرم کر دیا ‏

10

کہ کشادہ زرہیں بناؤ اور کڑیوں کو اندازے سے جوڑو

اور نیک عمل کرو

جو عمل تم کرتے ہو میں ان کو دیکھنے والا ہوں ‏

11

اور ہوا کو (ہم نے) سلیمان کا تابع کر دیا تھا اس کی صبح کی منزل بھی مہینے کی راہ ہوتی اور شام کی منزل  بھی  مہینے  بھر  کی  ہوتی

اور ان کے لئے ہم نے تانبے کا چشمہ بہادیا تھا

اور جنوں میں ایسے تھے جو ان کے پروردگار کے حکم سے ان کے آگے کام کرتے تھے

اور جو کوئی ان میں سے ہمارے حکم سے پھرے گا اس کو ہم (جہنم) کی آگ کا مزہ چکھائیں گے ‏

12

وہ جو چاہتے یہ ان کے لئے بناتے یعنی قلعے اور مجسمے اور (بڑے بڑے) لگن جیسے تالاب اور دیگیں جو ایک ہی جگہ رکھی رہیں

ہم نے تم کو بھی گمراہ کیا (اور) ہم خود بھی گمراہ تھے ‏

اور میرے بندوں میں شکر گزار تھوڑے ہیں ‏

13

پھر جب ہم نے ان کے لئے موت کا حکم صادر کیا تو کسی چیز سے انکا مرنا معلوم نہ ہوا مگر گھن کے کیڑے سے جو ان کے عصا کو کھاتا رہ‏

جب عصا گر پڑا تب جنوں کو معلوم ہوا

(اور کہنے لگے) کہ اگر وہ غیب جانتے ہوتے تو ذلت کی تکلیف میں نہ رہتے ‏

14

(اہل) سبا کے لئے ان کے مقام بودوباش میں ایک نشانی تھی

(یعنی) دو باغ (ایک) داہنی طرف اور ایک بائیں طرف

اپنے پروردگار کا رزق کھاؤ اور اس کا شکر کرو

(یہاں تمہارے رہنے کو یہ) پاکیزہ شہر ہے اور (وہاں بخشنے کو) خدائے غفار ‏

15

تو انہوں نے (شکر گزاری سے) منہ پھیر لیا پس ہم نے ان پر زور کا سیلاب چھوڑ دیا

اور انہیں ان کے باغوں کے بدلے دو ایسے باغ دئیے جن کے میوے بدمزہ تھے اور جن میں کچھ تو جھاؤ تھا اور تھوڑی سی بیریاں ‏

16

یہ ہم نے ان کی ناشکری کی ان کو سزا دی

اور ہم سزا ناشکرے کو ہی دیا کرتے ہیں ‏

17

اور ہم نے ان کے  اور (شام کی)  ان بستیوں کے درمیان جن میں ہم نے  برکت دی تھی

(ایک دوسرے کے متصل)  دیہات بنائے تھے جو سامنے نظر آتے تھے‏

اور ان میں آمدورفت کا اندازہ مقرر کر دیا تھا کہ

رات دن بےخوف و خطر چلتے رہو ‏

18

تو انہوں نے دعا کی کہ اے پروردگار ہماری مسافتوں کے بعد (اور طول) پیدا کر دے

اور (اس سے)  انہوں نے اپنے حق میں ظلم کیا تو ہم نے  (انہیں نابود کر کے) ان کے افسانے بنا دئیے اور انہیں بالکل منتشر کر دیا

اس میں ہر صابر و شاکر کے لئے نشانیاں ہیں ‏

19

اور شیطان نے ان کے بارے میں اپنا خیال سچ کر دکھایا کہ مومنوں کی ایک جماعت کے سوا وہ اسکے پیچھے چل پڑے ‏

20

اور اس کا ان پر کچھ زور نہ تھا

مگر (ہمارا) مقصود یہ تھا کہ جو لوگ آخرت میں شک رکھتے ہیں ن سے ان لوگوں کو جو اس پر ایمان  رکھتے تھے  متمیز  کر  دیں

اور تمہارا پروردگار ہرچیز پر نگہبان ہے ‏

21

کہہ دو کہ جن کو تم خدا کے سوا (معبود) خیال کرتے ہو ان کو بلاؤ

وہ آسمانوں اور زمین میں ذرہ بھر چیز کے بھی مالک نہیں ہیں

اور نہ ان میں ان کی شرکت ہے اور نہ ان میں سے کوئی خدا کا مددگار ہے ‏

22

اور خدا کے ہاں (کسی کے لئے) سفارش فائدہ نہ دے گیمگر اس کے لئے جس کے بارے  میں  وہ  اجازت  بخشے

یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے اضطراب دور کر دیا جائے گا تو کہیں گے تمہارے پروردگار نے  کیا  فرمایا  ہے

(فرشتے) کہیں گے کہ حق (فرمایا) ہے

اور وہ عالی رتبہ اور گرامی قدر ہے ‏

23

پوچھو کہ تم کو آسمانوں اور زمین سے کون رزق دیتا ہے؟

کہو کہ خدا

اور ہم یا تم (یا تو) سیدھے راستے پر ہیں یا صریح گمراہی میں ‏

24

کہہ دو کہ نہ ہمارے گناہوں کی تم سے پرسش ہوگی اور نہ تمہارے اعمال کی ہم سے پرسش ہوگی ‏

25

کہہ دو کہ ہمارا پروردگار ہم کو جمع کرے گا پھر ہمارے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کر دے گا

اور وہ خوب فیصلہ کرنے والا اور صاحب علم ہے ‏

26

کہو کہ مجھے وہ لوگ تو دکھاؤ جن کو تم نے شریک (خدا) بنا کر اسکے ساتھ ملا رکھا ہے

کوئی نہیں

بلکہ وہی (اکیلا) خدا غالب (اور) حکمت والا ہے ‏

27

اور (اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم) ہم نے تم کو تمام لوگوں کے لئے خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے

لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ‏

28

اور کہتے ہیں اگر تم سچے ہو تو یہ (قیامت ک) وعدہ کب وقوع میں آئے گا؟ ‏

29

کہہ دو کہ تم سے ایک دن کا وعدہ ہے جس سے نہ ایک گھڑی پیچھے رہو گے نہ آگے بڑھو گے ‏

30

اور جو کافر ہیں وہ کہتے ہیں کہ ہم نہ تو اس قرآن کو مانیں گے اور نہ ان (کتابوں)  کو جو اس سے پہلے کی ہیں

اور کاش (ان) ظالموں کو تم اس وقت دیکھو

جب یہ اپنے پروردگار کے سامنے کھڑے ہوں گے اور ایک دوسرے کو ردوکد کر (الزام لگا) رہے ہوں گے

جو لوگ کمزور سمجھے جاتے تھے وہ بڑے لوگوں سے کہیں گے کہ اگر تم نہ ہوتے تو ہم ضرور مومن ہو جاتے ‏

31

بڑے لوگ کمزوروں سے کہیں گے کہ

بھلا ہم نے تم کو ہدایت سے جب وہ تمہارے پاس آچکی تھی روکا تھا؟

(نہیں) بلکہ تم ہی گنہگار تھے ‏

32

اور کمزور لوگ بڑے لوگوں سے کہیں گے

(نہیں) بلکہ (تمہاری) رات دن کی چالوں نے (ہمیں روک رکھا تھا)

جب تم ہم سے کہتے تھے کہ ہم خدا سے کفر کریں اور اس کا شریک بنائیں

اور جب وہ عذاب دیکھیں گے تو دل میں پشیمان ہوں گے اور ہم کافروں کی گردنوں میں طوق ڈال دیں گے

بس جو عمل وہ کرتے تھے انہی کا ان کو بدلہ ملے گا ‏

33

اور ہم نے کسی بستی میں کوئی ڈرانے والا نہیں بھیجا مگر وہاں کے خوشحال لوگوں نے کہا کہ

جو چیز دے کر تم بھیجے گئے ہو ہم اسکے قائل نہیں ‏

34

اور (یہ بھی) کہنے لگے کہ ہم بہت سا مال اور اولاد رکھتے ہیں اور ہم کو عذاب نہیں ہو گا ‏

35

کہہ دو کہ میرا رب جس کے لئے چاہتا  ہے روزی فراخ کر دیتا ہے اور (جس کے لئے چاہتا ہے تنگ) کر دیتا ہے

لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ‏

36

اور تمہارا مال اور اولاد ایسی چیز نہیں کہ تم کو ہمارا مقرب بنادیں

ہاں (ہمارا مقرب وہ ہے) جو ایمان لایا اور عمل نیک کرتا رہا

ایسے ہی لوگوں کو ان کے اعمال کے سبب دگنا بدلا ملے گا اور وہ خاطر جمع سے بالا خانوں میں بیٹھے ہوں گے ‏

37

اور جو لوگ ہماری آیتوں میں کوشش کرتے ہیں کہ ہمیں ہرا دیں وہ عذاب میں حاضر کئے جائیں گے ‏

38

کہہ دو کہ میرا پروردگار اپنے بندوں میں سے جس کے لئے چاہتا ہے روزی فراخ کر دیتا ہے اور (جس کے لئے چاہتا ہے) تنگ کر  دیتا ہے

اور تم جو چیز خرچ کرو گے وہ اس کا (تمہیں) عوض دے گا

اور وہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے ‏

39

اور جس دن وہ ان سب کو جمع کرے گا پھر فرشتوں سے فرمائے گا

کیا یہ لوگ تم کو پوجا کرتے تھے؟ ‏

40

وہ کہیں گے تو پاک ہے تو ہی ہمارا دوست ہے نہ یہ

بلکہ یہ جنات کو پوجا کر تے تھے؟ اور اکثر انہی کو مانتے تھے ‏

41

تو آج تم میں سے کوئی کسی کو نفع اور نقصان پہنچانے کا اختیار نہیں رکھتا

اور ہم ظالموں سے کہیں گے کہ دوزخ کے عذاب کا جس کو تم جھوٹ سمجھتے تھے مزہ چکھو ‏

42

اور جب ان کو ہماری روشن آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو کہتے ہیں

یہ ایک (ایس) شخص ہے جو چاہتا ہے کہ جن چیزوں کی تمہارے باپ  دادا  پرستش  کیا  کرتے  تھے  ان  سے  تم  کو روک دے

اور (یہ بھی) کہتے ہیں کہ یہ (قرآن) محض جھوٹ ہے جو اپنی طرف سے بنا لیا گیا ہے

اور کافروں کے پاس جب حق آیا تو اس کے بارے میں کہنے لگے کہ یہ تو صریح جادو ہے ‏

43

اور ہم نے نہ تو ان (مشرکوں) کو کتابیں دیں جن کو یہ پڑھتے ہیں

اور نہ تم سے پہلے ان کی طرف کوئی ڈرانے والا بھیجا (مگر انہوں نے تکذیب کی)

44

اور جو لوگ ان سے پہلے تھے انہوں نے تکذیب کی تھی

اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا تھا یہ اس کے دسویں حصے کو بھی نہیں پہنچے تو انہوں نے میرے پیغمبروں  کو  جھٹلایا

سو میرا عذاب کیسا ہوا؟ ‏

45

کہہ دو کہ میں تمہیں صرف ایک بات کی نصیحت کرتا ہوں کہ

تم خدا کے لئے دو دو اور اکیلے اکیلے کھڑے ہو جاؤ پھر غور کرو

تمہارے رفیق کو مطلق سودا نہیں

وہ تم کو عذاب سخت (کے آنے) سے پہلے صرف ڈرانے والے ہیں ‏

46

کہہ دو کہ میں نے تم سے کچھ صلہ مانگا ہو تو وہ تمہارا

میرا صلہ خدا ہی کے ذمے ہے

اور وہ ہرچیز سے خبردار ہے ‏

47

کہہ دو کہ میرا پروردگار اوپر سے حق اتارتا ہے اور وہ غیب کی باتوں کا جاننے والا ہے ‏

48

کہہ دو کہ حق آچکا اور (معبود) باطل نہ تو پہلی بار پیدا کر سکتا ہے اور نہ دوبارہ پیدا کرے گا ‏

49

کہہ دو کہ اگر میں گمراہ ہوں تو میری گمراہی کا ضرر مجھ ہی کو ہے

اور اگر ہدایت پر ہوں تو یہ اس کا طفیل ہے جو میرا پروردگار میری طرف وحی بھیجتا ہے

بےشک وہ سننے والا (اور) نزدیک ہے ‏

50

اور کاش تم دیکھو جب یہ گھبرائیں گے تو (عذاب سے) بچ نہیں سکیں گے اور نزدیک ہی سے پکڑ لئے جائیں  گے ‏

51

اور کہیں گے کہ ہم اس پر ایمان لے آئے

اور (اب) اتنی دور سے ان کا ہاتھ ایمان کے لینے کو کیونکر پہنچ سکتا ہے ‏

52

اور پہلے تو اس سے انکار کرتے رہے اور بن دیکھے دور ہی سے (ظن کے) تیر چلاتے رہے ‏

53

اور ان میں اور ان کی خواہش کی چیزوں میں پردہ حائل کر دیا گیا جیسا کہ پہلے ان  کے ہم  جنسوں  سے  کیا  گیا

وہ بھی الجھن میں ڈالنے والے شک میں پڑے ہوئے تھے ‏

***********

54


© Copy Rights:

Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,

Lahore, Pakistan

Visits wef Apr 2024 free web page counter