Quran Urdu Translation

Surah Al Kahf

Translation by Fateh Muhammad Jalundhari

شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا (ہے)۔


سب تعریف خدا ہی کو ہے جس نے اپنے بندے (محمد صلی اللہ علیہ وسلم) پر (یہ) کتاب نازل کی

اور اس میں کسی طرح کی کجی اور پیچیدگی نہ رکھی۔ ‏

1

(بلکہ) سیدھی (اور سلیس اتاری) تاکہ (لوگوں کو) عذاب سخت سے جو اسکی طرف سے (آنے والا) ہے ڈرائے

اور مومنوں کو جو نیک عمل کرتے ہیں خوشخبری سنائے کہ انکے لیے (انکے کاموں کا) نیک بدلہ (یعنی بہشت) ہے ‏

2

جس میں وہ ابد الآباد رہیں گے۔ ‏

3

اور ان لوگوں کو بھی ڈرائے جو کہتے ہیں کہ خدا نے (کسی کو) بیٹا بنا لیا ہے۔ ‏

4

ان کو اس بات کا کچھ بھی علم نہیں اور نہ ان کے باپ دادا ہی کو تھا

(یہ) بڑی سخت بات ہے جو ان کے منہ سے نکلتی ہے

(اور کچھ شک نہیں کہ) یہ جو کچھ کہتے ہیں محض جھوٹ ہے۔ ‏

5

(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم)  

اگر یہ اس کلام پر ایمان نہ لائیں تو شاید تم ان کے پیچھے رنج کر کر کے اپنے تئیں ہلاک کر دو گے۔

6

جو چیز زمین پر ہے ہم نے اس کو زمین کے لیے آرائش بنایا ہے تاکہ لوگوں کی آزمائش کریں کہ ان میں کون اچھے عمل کرنے والا ہے۔ ‏

7

اور جو چیز زمین پر ہے ہم اس کو (نابود کر کے) بنجر میدان کر دیں گے۔ ‏

8

کیا تم خیال کرتے ہو کہ غار اور لوح والے ہماری نشانیوں میں سے عجیب تھے؟ ‏

9

جب وہ جوان غار میں جا رہے تو کہنے لگے کہ

اے ہمارے پروردگار ہم پر اپنے ہاں سے رحمت نازل فرما اور ہمارے کام میں درستی (کے سامان)  مہیا کر۔

10

تو ہم نے غار میں کئی سال تک انکے کانوں پر (نیند کا) کا پردہ ڈالے (یعنی ان کو سلائے) رکھا۔ ‏

11

پھر ان کو جگا اٹھایا  

تا کہ معلوم کریں کہ جتنی مدت وہ (غار میں) رہے دونوں جماعتوں میں سے اس کی مقدار کس کو خوب یاد ہے۔ ‏

12

ہم ان کے حالات تم کو صحیح صحیح بیان کرتے ہیں

وہ کئی جوان تھے جو اپنے پروردگار پر ایمان لائے تھے اور ہم نے ان کو اور زیادہ ہدایت دی تھی۔ ‏

13

اور ان کے دلوں کو مربوط (یعنی مضبوط) کردیا جب وہ (اٹھ) کھڑے ہوئے تو کہنے لگے کہ

ہمارا پروردگار آسمانوں اور زمین کا مالک ہے ہم اس کے سوا کسی کو معبود (سمجھ کر) نہ پکاریں گے

(اگر ایسا کی) تو اس وقت ہم نے بعید از عقل بات کہی۔ ‏

14

‏ ان ہماری قوم کے لوگوں نے اس کے سواء اور معبود بنا رکھے ہیں۔

بھلا یہ ان (کے خدا ہونے پر) کوئی کھلی دلیل کیوں نہیں لاتے؟

تو اس سے زیادہ کون ظالم ہے جو خدا پر جھوٹ افتراء کرے۔ ‏

15

اور جب تم نے ان (مشرکوں) سے اور جن کی یہ خدا کے سواء عبادت کرتے  ہیں  ان سے کنارہ کر لیا ہے تو  غار میں چل  رہو ‏

تمہارا پروردگار تمہارے لئے اپنی رحمت وسیع کر دے گا اور تمہارے کاموں میں آسانی (کے سامان) مہیا کرے گا۔ ‏

16

اور جب سورج نکلے تو تم دیکھو کہ (دھوپ) ان کے غار سے داہنی طرف سمٹ جائے

اور جب غروب ہو تو ان سے بائیں طرف کترا جائے اور وہ اس کے میدان میں تھے۔

یہ خدا کی نشانیوں میں سے ہے۔

جس کو خدا ہدایت دے وہ ہدایت یاب ہے

اور جس کو گمراہ کردے تو تم اسکے لیے کوئی دوست راہ بتانے والا نہ پاؤ گے۔ ‏

17

اور تم ان کو خیال کرو کہ جاگ رہے ہیں حالانکہ وہ تو سوتے ہیں۔

اور ہم ان کو دائیں بائیں کروٹ بدلاتے تھے

اور ان کا کتا چوکھٹ پر دونوں ہاتھ پھیلائے ہوئے تھا۔

اگر تم ان کو جھانک کر دیکھتے تو پیٹھ پھیر کر بھاگ جاتے اور ان سے دہشت میں آجاتے۔ ‏

18

اور اسی طرح ہم نے ان کو اٹھایا تاکہ آپس میں ایک دوسرے سے دریافت کریں۔

ایک کہنے والے نے کہا کہ تم (یہاں) کتنی مدت رہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک دن یا اس سے بھی کم۔

انہوں نے کہا کہ جتنی مدت تم رہے ہو تمہارا پروردگار ہی اس کو خوب جانتا ہے۔

تم اپنے میں سے کسی کو یہ روپیہ دے کر شہر کو بھیجو وہ دیکھے کہ نفیس کھانا کونسا ہے

تو اس میں سے کھانا لے آئے

اور آہستہ آہستہ آئے جائے اور تمہارا حال کسی کو نہ بتائے۔ ‏

19

اگر وہ تم پر دسترس پالیں گے تو تمہیں سنگسار کر دیں گے

یا پھر اپنے مذہب میں داخل کرلیں گے اور اس وقت تم کبھی فلاح نہیں پاؤ گے۔ ‏

20

اور اسی طرح ہم نے (لوگوں کو) ان (کے حال) سے خبردار کر دیا تاکہ وہ جانیں کہ خدا کا وعدہ سچا ہے

اور یہ کہ قیامت (جس کا وعدہ کیا جاتا ہے) اس میں کچھ بھی شک نہیں۔

اس وقت لوگ انکے بارے میں باہم جھگڑنے لگے اور کہنے لگے کہ ان (کے غار) پر عمارت بنا دو

ان کا پروردگار ان (کے حال) سے خوب واقف ہے،

جو لوگ ان کے معاملے میں غلبہ رکھتے تھے وہ کہنے لگے کہ ہم ان (کے غار) پر مسجد بنائیں گے۔ ‏

21

(بعض لوگ) لوگ بظاہر کچھ کہیں گے کہ وہ تین تھے (اور) چوتھا ان کا کتا تھا

اور (بعض) کہیں گے کہ وہ پانچ تھے اور چھٹا ان کا کتا تھا

(اور بعض) کہیں گے کہ وہ سات تھے اور آٹھواں ان کا کتا تھا۔

کہہ دو کہ میرا پروردگار ہی ان کے شمار سے خوب واقف ہے انکو جانتے بھی ہیں تو تھوڑے ہی لوگ (جانتے ہیں)

تو تم ان (کے معاملہ) میں گفتگو نہ کرنا مگر سرسری سی گفتگو اور نہ ان کے بارے میں ان میں سے کسی سے کچھ دریافت ہی کرنا۔

22

اور کسی کام کی نسبت نہ کہنا کہ میں اسے کل کردوں گا۔ ‏

23

مگر (انشاء اللہ کہہ کر یعنی اگر) خدا چاہے تو (کردوں گا)

اور جب خدا کا نام لینا بھول جاؤ تو یاد آنے پر لے لو

اور کہہ دو کہ امید ہے کہ میرا پروردگار مجھے اس سے بھی زیادہ ہدایت کی باتیں بتائے۔ ‏

24

اور اصحاب کہف اپنے غار میں نو اوپر تین سو سال رہے ‏

25

کہہ دو کہ جتنی مدت وہ رہے اسے خدا ہی خوب جانتا ہے اسی کو آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ باتیں معلوم ہیں

وہ کیا خوب دیکھنے والا اور کیا خوب سننے والا ہے

اس کے سوا ان کا کوئی کارساز نہیں اور نہ وہ اپنے حکم میں کسی کو شریک کرتا ہے ‏

26

اور اپنے پروردگار کی کتاب کو جو تمہارے پاس بھیجی جاتی ہے پڑھتے رہا کرو

اسکی باتوں کو کوئی بدلنے والا نہیں اور اس کے سوا تم کہیں پناہ کی جگہ بھی نہیں پاؤ گے ‏

27

اور جو لوگ صبح و شام اپنے پروردگار کو پکارتے اور اسکی خوشنودی کے طالب ہیں انکے ساتھ صبر کرتے رہو

اور تمہاری نگاہیں ان میں سے (گزر کر اور طرف) نہ دوڑیں کہ تم آرائش زندگانی دنیا کے خواستگار ہو جاؤ

اور جس شخص کے دل کو ہم نے اپنی یاد سے غافل کر دیا ہے

اور وہ اپنی خواہش کی پیروی کرتا ہے اور اس کا کام حد سے بڑھ گیا ہے اس کا کہا نہ ماننا ‏

28

اور کہہ دو کہ (لوگو) یہ قرآن تمہارے پروردگار کی طرف سے برحق ہے تو جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کافر رہے

ہم نے ظالموں کے لئے دوزخ کی آگ تیار کر رکھی ہے جس کی قناتیں انکو گھیر رہی ہوں گی

اور اگر فریاد کریں گے

تو ایسے کھولتے ہوئے پانی سے انکی دادرسی کی جائے گی (جو) پگھلے ہوئے تانبے کی طرح (گرم ہوگا اور جو) مونہوں کو بھون ڈالے گا

(ان کے پینے کا) پانی بھی برا اور آرام گاہ بھی بری ‏

29

(اور) جو ایمان لائے اور کام بھی نیک کرتے رہے تو ہم نیک کام کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتے ‏

30

ایسے لوگوں کے لئے ہمیشہ رہنے کے باغ ہیں جن میں انکے (محلوں کے) نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی

انکو وہاں سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے اور وہ باریک دیبا اور اطلس کے سبز کپڑے پہنا کریں گے

(اور) تختوں پر تکیے لگا کر بیٹھا کریں گے (کیا) خوب بدلہ اور (کیا) خوب آرام گاہ ہے ‏

31

اور ان سے دو شخصوں کا حال بیان کرو

جن میں سے ایک کو ہم نے انگور کے دو باغ (عنایت) کیے تھے

اور انکے گردا گرد کھجوروں کے درخت لگا دیئے تھے اور انکے درمیان کھیتی پیدا کر دی تھی ‏

32

دونوں باغ (کثرت سے) پھل لاتے اور اس (کی پیداوار) میں کسی طرح کی کمی نہ ہوتی

اور دونوں میں ہم نے ایک نہر بھی جاری کر رکھی تھی ‏

33

اور (اس طرح) اس (شخص) کو (انکی) پیداوار (ملتی رہتی) تھی تو (ایک دن) جبکہ وہ اپنے دوست سے باتیں کر رہا تھا کہنے لگا کہ

میں تم سے مال و دولت میں بھی زیادہ ہوں اور جتھے(اور جماعت) کے لحاظ سے بھی زیادہ عزت والا ہوں ‏

34

اور (ایسی شیخیوں سے) اپنے حق میں ظلم کرتا ہوا اپنے باغ میں داخل ہوا

کہنے لگا کہ میں نہیں خیال کرتا کہ یہ باغ کبھی تباہ ہو گا ‏

35

اور نہ خیال کرتا ہوں کہ قیامت برپا ہو

اور اگر میں اپنے پروردگار کی طرف لوٹایا بھی جاؤں تو (وہاں) ضرور اس سے اچھی جگہ پاؤں گا

36

تو اس کا دوست جو اس سے گفتگو کر رہا تھا کہنے لگا کہ

کیا تم اس (خدا) سے کفر کرتے ہو جس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا پھر نطفے سے پھر تمہیں پورا مرد بنایا ‏

37

مگر میں تو یہ کہتا ہوں کہ خدا ہی میرا پروردگار ہے اور میں اپنے پروردگار کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا ‏

38

اور (بھلا) جب تم اپنے باغ میں داخل ہوئے تھے تو تم نے ماشاء اللہ لا قوۃ الا باللہ کیوں نہ کہا؟

اگر تم مجھے مال و اولاد میں اپنے سے کمتر دیکھتے ہو ‏

39

تو عجب نہیں کہ میرا پروردگار مجھے تمہارے باغ سے بہتر عطا فرمائے

اور اس (تمہارے باغ) پر آسمان سے آفت بھیج دے تو وہ صاف میدان ہو جائے ‏

40

یا اس (کی نہر) کا پانی گہرا ہو جائے تو پھر تم اسے نہ لاسکو ‏

41

اور اس کے میوؤں کو (عذاب نے) آن گھیرا

اور وہ اپنی چھتریوں پر گر کر رہ گیا تو جو مال اس نے اس پر خرچ کیا تھا اس پر (حسرت سے) ہاتھ ملنے لگا

اور کہنے لگا کہ کاش میں اپنے پروردگار کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناتا ‏

42

(اس وقت) خدا کے سواء کوئی جماعت اس کی مددگار نہ ہوئی اور نہ وہ بدلہ لے سکا ‏

43

یہاں (سے ثابت ہوا کہ) حکومت سب خدائے برحق ہی کی ہے

اسی کا صلہ بہتر اور (اسی کا) بدلہ اچھا ہے . ‏

44

اور ان سے دنیا کی زندگی کی مثال بھی بیان کردو

(وہ ایسی ہے) جیسے پانی جسے ہم نے آسمان سے برسایا تو اس کے ساتھ زمین کی روئیدگی مل گئی

پھر وہ چورا چورا ہو گئی کہ ہوائیں اسے اڑاتی پھرتی ہیں

اور خدا تو ہرچیز پر قدرت رکھتا ہے ‏

45

مال اور بیٹے تو دنیا کی زندگی کی (رونق و) زینت ہیں

اور نیکیاں جو باقی رہنے والی ہیں وہ ثواب کے لحاظ سے تمہارے پروردگار کے ہاں بہت اچھی اور امید کے لحاظ سے بہت بہتر ہیں

46

اور جس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے اور تم زمین کو صاف میدان دیکھو گے

اور ان (لوگوں کو) ہم جمع کرلیں گے تو ان میں سے کسی کو بھی نہیں چھوڑیں گے ‏

47

اور سب تمہارے پروردگار کے سامنے صف باندھ کر لائے جائیں گے

(تو ہم ان سے کہیں گے کہ) جس طرح ہم نے تم کو پہلی بار پیدا کیا تھ(اسی طرح آج) تم ہمارے سامنے آئے

لیکن تم نے تو یہ خیال کر رکھا تھا کہ ہم نے تمہارے لئے (قیامت کا) کوئی وقت مقرر نہیں کیا ‏

48

اور (عملوں کی)  کتاب (کھول کر)  رکھی جائے گی تو تم گنہگاروں کو دیکھو گے کہ جو کچھ اس میں لکھا ہوگا اس سے ڈر رہے ہوں گے

اور کہیں  گے  کہ ہائے شامت  یہ  کیسی  کتاب  ہے  کہ

نہ چھوٹی بات کو چھوڑتی ہے اور نہ بڑی بات کو (کوئی بات بھی نہیں) مگر اسے لکھ رکھا ہے

اور جو عمل کئے ہوں گے سب کو حاضر پائیں گے اور تمہارا پروردگار کسی پر ظلم نہیں کرے گا ‏

49

اور جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا مگر ابلیس (نے نہ کی)

وہ جنات میں سے تھا تو اپنے پروردگار کے حکم سے باہر ہو گیا

کیا تم اس کو اور اس کی اولاد کو میرے سواء دوست بناتے ہو حالانکہ وہ تمہارے دشمن ہیں

(اور شیطان کی دوستی) ظالموں کے لئے (خدا کی دوستی کا) برا بدل ہے ‏

50

میں نے ان کو نہ تو آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنےکے وقت بلایا تھا اور نہ خود ان کے پیدا کرنے کے وقت

اور میں ایسا نہ تھا کہ گمراہ کرنے والوں کو مددگار بناتا ‏

51

اور جس دن خدا فرمائے گا کہ (اب) میرے شریکوں کو جن کی نسبت تم گمان (الوہیت)  رکھتے تھے بلاؤ

تو وہ ان کو بلائیں گے مگر وہ ان کو کچھ جواب نہ دینگے اور ہم ان کے بیچ میں ایک ہلاکت کی جگہ بنا دیں گے ‏

52

اور گنہگار لوگ دوزخ کو دیکھیں گے تو یقین کرلیں گے کہ وہ اس میں پڑنے والے ہیں

اور اس سے بچنے کا کوئی راستہ نہ پائیں گے ‏

53

اور ہم نے اس قرآن میں لوگوں (کے سمجھانے کے) لئے طرح طرح کی مثالیں بیان کی ہیں

لیکن انسان سب چیزوں سے بڑھ کر جھگڑالو ہے ‏

54

اور لوگوں کے پاس جب ہدایت آ گئی  تو ان کو کس چیز نے منع کیا کہ ایمان لائیں اور اپنے پروردگار سے بخشش مانگیں

بجز اس کے کہ (اس بات کے منتظر ہوں کہ) انہیں بھی پہلوں کا سا معاملہ پیش آئے

یا ان پر عذاب سامنے آموجود ہو ‏

55

اور ہم جو پیغمبروں کو بھیجا کرتے ہیں تو صرف اس لئے کہ (لوگوں کو خدا کی نعمتوں کی) خوشخبریاں سنائیں اور (عذاب سے)  ڈرائیں‏

اور جو کافر ہیں وہ باطل (کی سند) سے جھگڑا کرتے ہیں تاکہ اس سے حق کو پھسلا دیں

اور انہوں نے ہماری آیتوں کو اور جس چیز کو ان کو ڈرایا جاتا ہے ہنسی بنا لیا ہے ‏

56

اور اس سے ظالم کون جس کو اسکے پروردگار کے کلام سے سمجھایا گیا تو اس نے اس سے منہ پھیر لیا

اور جو اعمال وہ آگے کر چکا اسکو بھول گیا

ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دیئے ہیں کہ اسے سمجھ نہ سکیں اور کانوں میں ثقل (پیدا کر دیا ہے کہ سن نہ سکیں)

اور اگر تم ان کو راستے کی طرف بلاؤ تو کبھی راستے پر نہ آئیں گے ‏

57

اور تمہارا پروردگار بخشنے والا صاحب رحمت ہے

اگر وہ ان کے کرتوتوں پر ان کو پکڑنے لگے تو ان پر جھٹ سے عذاب بھیج دے

مگر انکے لئے ایک وقت (مقرر کر رکھا ہے) کہ اسکے عذاب سے کوئی پناہ کی جگہ نہ پائیں گے ‏

58

اور یہ بستیاں (جو ویران پڑی ہیں) جب انہوں نے (کفر سے) ظلم کیا تو ہم نے انکو تباہ کر دیا

اور انکی تباہی کے لئے ایک وقت مقرر کر دیا تھا ‏

59

اور جب موسیٰ نے اپنے شاگرد سے کہا کہ

جب تک دو دریاؤں کے ملنے کی جگہ نہ پہنچ جاؤں ہٹنے کا نہیں خواہ برسوں چلتا رہوں ‏

60

جب ان کے ملنے کے مقام پر پہنچے تو اپنی مچھلی بھول گئے تو اس نے دریا میں سرنگ کی طرح اپنا راستہ بنا لیا ‏

61

جب آگے چلے تو (موسیٰ نے) اپنے شاگرد سے کہا کہ

ہمارے لئے کھانا لاؤ اس سفر سے ہم کو بہت تھکان ہو گئی ہے ‏

62

(اس نے)  کہا کہ بھلا آپ نے دیکھا کہ جب ہم نے پتھر کے پاس آرام کیا تھا تو میں مچھلی (وہیں) بھول گیا

اور مجھے (آپ سے) اس کا ذکر کرنا شیطان نے بھلا دیا

اور اس نے عجب طرح سے دریا میں اپنا راستہ لیا ‏

63

(موسیٰ نے) کہا یہی تو وہ (مقام) ہے جسے ہم تلاش کرتے تھے تو وہ اپنے پاؤں کے نشان دیکھتے دیکھتے لوٹ گئے ‏

64

(وہاں) انہوں نے ہمارے بندوں میں سے ایک بندہ دیکھا

جس کو ہم نے اپنے ہاں سے رحمت (یعنی نبوت یا نعمت ولایت) دی تھی اور اپنے پاس سے علم بخشا تھا ‏

65

موسیٰ نے ان سے (جس کا نام خضر تھا)  کہا کہ جو علم  (خدا کی طرف سے)  آپ کو سکھایا گیا ہے

آپ اس میں سے مجھے کچھ بھلائی (کی باتیں) سکھائیں تو میں آپ کے ساتھ  رہوں ‏

66

(خضر نے کہا) کہ تم میرے ساتھ رہ کر صبر نہ کر سکو گے ‏

67

اور جس بات کی تمہیں خبر ہی نہیں اس پر صبر کر بھی کیونکر سکتے ہو؟ ‏

68

(موسیٰ نے) کہا خدا نے چاہا تو آپ مجھے صابر پائیں گے اور میں آپ کے ارشاد کے خلاف نہیں کروں گا ‏

69

(خضر نے) کہا اگر تم میرے ساتھ رہنا چاہو تو (شرط یہ ہے کہ) مجھ سے کوئی بات نہ پوچھنا جب تک میں خود اس کا ذکر تم سے  نہ  کروں ‏

70

تو دونوں چل پڑے یہاں تک کہ جب کشتی میں سوار ہوئے تو (خضر نے) کشتی کو پھاڑ ڈالا

(موسیٰ نے) کہا کیا آپ نے اس کو اسلئے پھاڑا ہے کہ سواروں کو غرق کر دیں؟

یہ تو آپ نے بڑی عجیب بات کی ‏

71

(خضر نے) کہا کہ کیا میں نے نہیں کہا تھا کہ تم میرے ساتھ صبر نہیں کر سکو گے ‏

72

(موسیٰ نے) کہا کہ جو بھول مجھ سے ہوئی اس پر مواخذہ نہ کیجئے اور میرے معاملہ میں مجھ پر مشکل نہ ڈالئے ‏

73

پھر دونوں چلے یہاں تک کہ (راستہ میں) ایک لڑکا ملا تو (خضر نے) اسے مار ڈالا

(موسیٰ نے) کہا کہ آپ نے ایک بےگناہ شخص کو (ناحق) بغیر قصاص کے مار ڈالا (یہ تو) آپ نے بری بات کی ‏

74

(خضر) نے کہا کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ تم میرے ساتھ صبر نہیں کر سکو گے؟ ‏

75

انہوں نے  کہا  اگر میں نے اس کے  بعد (پھر) کوئی بات پوچھوں (یعنی اعتراض کروں) تو مجھے اپنے ساتھ نہ رکھیے گا

کہ آپ میری طرف سے عذر (کے قبول کرنے میں غایت) کو پہنچ گئے ‏

76

پھر وہ دونوں چلے یہاں تک کہ ایک گاؤں والوں کے پاس پہنچے،

اور ان سے کھانا طلب کیا، مگر انہوں نے ان کی ضیافت کرنے سے انکار کر دیا۔

پھر انہوں نے وہاں ایک دیوار دیکھی جو (جھک کر) گرا چاہتی تھی، خضرنے اس کو سیدھا کر دیا

(موسیٰ نے کہ) اگر آپ چاہتے تو (اس کام) کا معاوضہ لیتے (تاکہ) کھانے کا کام چلتا ‏

77

(خضر نے) کہا کہ اب تجھ میں اور مجھ میں علیحدگی ہے

(مگر) جن باتوں میں تم صبر نہ کر سکے میں ان کا تمہیں بھید بتا دیتا ہوں ‏

78

(کہ وہ جو) کشتی تھی، غریب لوگوں کی تھی جو دریا میں محنت (کر کے یعنی کشتیاں چلا کر گزارہ) کرتے تھے

اور ان کے سامنے کی طرف ایک بادشاہ تھا جو ہر ایک کشتی کو زبردستی چھین لیتا تھا

تو میں نے چاہا کہ اسے عیب دار کردوں  تاکہ وہ اسے غصب نہ کر سکے ‏

79

اور وہ جو لڑکا تھا اس کے ماں باپ دونوں مومن تھے

ہمیں اندیشہ ہوا کہ وہ (بڑا ہو کر بد کردار ہوگا کہیں) ان کو سرکشی اور کفر میں نہ پھنسا دے ‏

80

تو ہم نے چاہا کہ ان کا پروردگار اس کی جگہ ان کو اور (بچہ) عطا فرمائے جو پاک طینتی اور محبت میں زیادہ قریب ہو ‏

81

اور وہ جو دیوار تھی دو یتیم لڑکوں کی تھی جو شہر میں (رہتے تھے)

اور اس کے نیچے ان کا خزانہ مدفون تھا، اور ان کا باپ ایک نیک بخت آدمی تھا

تو تمہارے پروردگار نے چاہا کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچ جائیں اور (پھر) اپناخزانہ نکالیں یہ تمہارے پروردگار کی مہربانی ہے

اور یہ کام میں نے اپنی طرف سے نہیں کیے

یہ ان باتوں کی حقیقت ہے جن پر تم صبر نہ کر سکے ‏

82

اور تم سے ذوالقرنین کے بارے میں دریافت کرتے ہیں

کہہ دو کہ میں اس کا کسی قدر حال تمہیں پڑھ کر سناتا ہوں ‏

83

ہم نے اس کو زمین میں بڑی دسترس دی تھی اور ہر طرح کا سامان عطا کیا تھا ‏

84

تو اس نے سفر کا ایک سامان کیا ‏

85

یہاں تک کہ وہ سورج کے غروب ہونے کی جگہ پہنچے تو اسے ایسا پایا کہ ایک کیچڑ کی ندی میں ڈدوب رہا ہے

اور اس (ندی) کے پاس ایک قوم دیکھی

ہم نے کہا ذوالقرنین!  تم  کو ان کو خواہ تکلیف دو خواہ ان  (کے بارے) میں بھلائی اختیار کرو (دونوں باتوں) کی تم کو قدرت ہے ‏

86

(ذوالقرنین) نے کہا کہ جو (کفر وبدکاری سے) ظلم کرے گا اسے ہم عذاب دیں گے

پھر (جب) وہ اپنے پروردگار کی طرف لوٹایا جائے گا تو وہ بھی اسے برا عذاب دے گا ‏

87

اور جو ایمان لائے گا اور عمل نیک کرے گا اس کے لیے بہت اچھا بدلہ ہے

اور ہم اپنے معاملے میں (اس پر کسی طرح کی سختی نہیں کریں گے بلکہ)  اس سے نرم بات کہیں گے ‏

88

‏ پھر اس نے ایک اور سامان سفر کا کیا ‏

89

یہاں تک کہ سورج کے طلوع ہونے کے مقام پر پہنچا تو دیکھا کہ

وہ ایسے لوگوں پر طلوع کرتا ہے جن کے لئے سورج کے اس طرف کوئی اوٹ  نہیں  بنائی تھی ‏

90

حقیقت الحال یوں (تھی) اور جو کچھ اس کے پاس تھا ہم کو اس کی خبر تھی ‏

91

پھر اس نے ایک اور سامان کیا ‏

92

یہاں تک کہ دو دیواروں کے درمیاں پہنچا تو دیکھا کہ انکے اس طرف کچھ لوگ ہیں کہ بات کو سمجھ نہیں سکتے ‏

93

ان لوگوں نے کہا کہ ذوالقرنین! یاجوج اور ماجوج زمین میں فساد کرتے رہتے ہیں

بھلا ہم آپ کے لئے خرچ (کا انتظام) کردیں کہ آپ ہمارے اور ان کے درمیان ایک دیوار کھینچ دیں؟ ‏

94

(ذوالقرنین نے) کہا کہ خرچ کا جو مقدور خدا نے مجھے بخشا ہے وہ بہت اچھا ہے

تم مجھے قوت (بازو) سے مدد دو میں تمہارے اور انکے درمیان ایک مضبوط اوٹ بنادوں گا ‏

95

تو تم لوہے کے (بڑے بڑے) تختے لاؤ

(چنانچہ کام جاری کر دیا گی)

یہاں تک کہ جب اسنے دونوں پہاڑوں کے درمیان (کا حصہ)  برابر کردیا  اور  کہا کہ  (اب اسے)  دھونکو

یہاں تک کہ جب اسکو (دھونک دھونک کر) آگ کر دیا گیا تو کہا

96

پھر ان میں یہ قدرت نہ رہی کہ اس پر چڑھ سکیں اور نہ یہ طاقت رہی کہ اس میں نقب لگا سکیں ‏

97

بولا کہ یہ میرے پروردگار کی مہربانی ہے جب میرے پروردگار کا وعدہ آ پہنچے گا تو اس کو (ڈھا کر) ہموار کر دے گا

اور میرے پروردگار کا وعدہ سچا ہے ‏

98

(اس روز) ہم ان کو چھوڑ دیں گے کہ (روئے زمین پر پھیل کر) ایک دوسرے میں گھس جائیں گے

اور صور پھونکا جائے گا تو ہم سب کو جمع کرلیں گے ‏

99

اور اس روز جہنم کو کافروں کے سامنے لائیں گے ‏

100

جن کی آنکھیں میری یاد سے پردے میں تھیں اور وہ سننے کی طاقت نہیں رکھتے تھے ‏

101

کیا کافر یہ خیال کرتے ہیں کہ وہ ہمارے بندوں کو ہمارے سوا (اپنا)  کار ساز بنائیں گے (تو ہم خفا نہیں ہوں گے)؟

ہم نے (ایسے) کافروں کے لئے جہنم کی (مہمانی) تیار کر رکھی ہے ‏

102

کہہ دو کہ ہم تمہیں بتائیں جو عملوں کے لحاظ سے بڑے نقصان میں ہیں ‏

103

وہ لوگ جن کی سعی دنیا کی زندگی میں برباد ہو گئی اور وہ یہ سمجھے ہوئے ہیں کہ اچھے کام کر رہے ہیں ‏

104

یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار کی آیتوں اور اس کے سامنے جانے سے انکار کیا تو ان کے اعمال ضائع ہوگئے‏

اور ہم قیامت کے دن ان کے لیے کچھ بھی وزن قائم نہیں کریں گے ‏

105

یہ انکی سزا ہے (یعنی) جہنم

اس لیے کہ انہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں اور ہمارے پیغمبروں کی ہنسی اڑائی ‏

106

جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کیے ان کے لئے بہشت کے باغ مہمانی ہوں گے ‏

107

ہمیشہ ان میں رہیں گے (اور) وہاں سے مکان بدلنا نہ چاہیں گے ‏

108

کہہ دو کہ اگر سمندر میرے پروردگار کی باتوں کے (لکھنے کے) لیے  سیاہی ہو

تو قبل اس کے کہ میرے پروردگار کی باتیں تمام ہوں سمندر ختم ہوجائیں‏

اگرچہ ہم ویسا ہی اور (سمندر) اس کی مدد کو لائیں ‏

109

کہہ دو کہ میں تمہاری طرح کا ایک بشر ہوں (البتہ) میری طرف وحی آتی ہے کہ تمہارا معبود (وہی) ایک معبود ہے

تو جو شخص اپنے پروردگار سے ملنے کی امید رکھے چاہئے کہ عمل نیک کرے

اور اپنے پروردگار کی عبادت میں کسی کو شریک نہ بنائے ‏

***********

110



© Copy Rights:

Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,

Lahore, Pakistan

Visits wef Apr 2024

free web page counter