Quran with Urdu Translation

Surah Ale Imran

Translation by Fateh Muhammad Jalundhari

شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا (ہے)۔


الم

1

خدا (جو معبود برحق ہے) اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، زندہ ہمیشہ رہنے والا ‏

2

اس نے (اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم!) تم پر سچی کتاب نازل کی جو پہلی (آسمانی)  کتابوں کی تصدیق کرتی ہے

اور اسی نے تورات اور انجیل نازل کی ‏

3

(یعنی) لوگوں کی ہدایت کے لئے (تورات اور انجیل اتاری) اور پھر (قرآن جو حق اور باطل کو )الگ الگ کردینے والا (ہے) نازل کیا،

جو لوگ خدا کی آیتوں سے انکار کرتے ہیں ان کو سخت عذاب ہوگا،

اور خدا زبردست (اور بدلہ) لینے والا ہے ‏

4

خدا (ایسا خبیر وبصیر ہے کہ) کوئی چیز اس سے پوشیدہ نہیں نہ زمین میں نہ آسمان میں ‏

5

وہی تو ہے جو (ماں کے پیٹ میں) جیسی چاہتا ہے تمہاری صورتیں بناتا ہے

اس غالب حکمت والے کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ‏

6

وہی تو ہے جس نے تم پر کتاب نازل کی

جس کی بعض آیتیں محکم ہیں اور وہی اصل کتاب ہیں

اور بعض متشابہ ہیں،

تو جن لوگوں کے دلوں میں کجی ہے وہ متشابہات کا اتباع کرتے ہیں تاکہ فتنہ برپا کریں اور مراد اصلی کا پتہ لگائیں

حالانکہ مراد اصلی خدا کے سوا کوئی نہیں جانتا۔

اور جو لوگ علم میں دستگاہ کامل رکھتے ہیں وہ یہ کہتے ہیں کہ

ہم ان پر ایمان لائے۔ یہ سب ہمارے پروردگا کی طرف سے ہیں

اور نصیحت تو عقلمند ہی قبول کرتے ہیں ‏

7

اے پروردگار! جب تو نے ہمیں ہدایت بخشی ہے تو اس کے بعد ہمارے دلوں میں کجی نہ پیدا کردیجیؤ

اور ہمیں اپنے ہاں سے نعمت عطا فرما۔

تو تو بڑا عطا فرمانے والا ہے ‏

8

اے پروردگار تو اس روز جس (کے آنے) میں کچھ شک نہیں سب لوگوں کو (اپنے حضور میں) جمع کرلے گا۔

بےشک خدا خلاف وعدہ نہیں کرتا ‏

9

جو لوگ کافر ہوئے (اس دن) نہ تو ان کا مال ہی خدا (کے عذاب) سے ان کو بچاسکے گا اور نہ ان کی اولاد ہی (کچھ کام آئے گی)

اور یہ لوگ آتش (جہنم) کا ایندھن ہوں گے ‏

10

ان کا حال بھی فرعونیوں اور ان سے پہلے لوگوں کا سا ہوگا،

جنہوں نے ہماری آیتوں کی تکذیب کی تھی تو خدا نے ان کو ان کے گناہوں کے سبب عذاب میں پکڑ لیا تھا

اور خدا سخت عذاب کرنے والا ہے ‏

11

(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم!)

کافروں سے کہہ دو کہ تم (دنیا میں بھی) عنقریب مغلوب ہوجاؤ گے اور (آخرت میں) جہنم کی طرف ہانکے جاؤ گے

اور وہ بری جگہ ہے ‏

12

تمہارے لیے دو گروہوں میں جو (جنگ بدر کے دن)آپس میں بھڑگئے (قدرتِ خدا کی عظیم الشان) نشانی تھی،

ایک گروہ (مسلمانوں کا تھا وہ) خدا کی راہ میں لڑرہا تھا اور دوسرا گروہ (کافروں کا تھا وہ) ان کو اپنی آنکھوں سے دگنا مشاہدہ کر رہا تھا

اور خدا اپنی نصرت سے جس کو چاہتا ہے مدد دیتا ہے،

جو اہل بصارت ہیں ان کے لئے اس (واقعے) میں بڑی عبرت ہے

13

لوگوں کو بڑی زینت دار معلوم ہوتی ہیں ان کی خواہشوں کی چیزیں یعنی عورتیں اور بیٹے

اور سونے چاندی کے بڑے بڑے ڈھیر

اور نشان لگے ہوئے گھوڑے اور مویشی اور کھیتی

(مگر) یہ سب دنیا ہی کی زندگی کے سامان ہیں،

اور خدا کے پاس بہت اچھا ٹھکانہ ہے ‏

14

(اے پیغمبر! ان سے کہو)

کہ بھلا میں تم کو ایسی چیز بتاؤں جو ان چیزوں سے کہیں اچھی ہو؟

(سنو) جو لوگ پرہیزگار ہیں ان کے لئے خدا کے ہاں باغاتِ (بہشت) ہیں

جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے

اور پاکیزہ عورتیں ہیں اور (سب سے بڑھ کر) خدا کی خوشنودی

اور خدا (اپنے نیک) بندوں کو دیکھ رہاہے ‏

15

جو خدا سے التجا کرتے ہیں کہ

اے پروردگار ہم ایمان لے آئے سوہم کو ہمارے گناہ معاف فرما اور دوزخ کے عذاب سے محفوظ رکھ ‏

16

یہ وہ لوگ ہیں جو (مشکلات میں) صبر کرتے اور سچ بولتے اور عبادت میں لگے رہتے اور (راہ خدا میں)  خرچ کرتے

اور اوقات سحر میں گناہوں کی معافی مانگا کرتے ہیں ‏

17

خدا تو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں

اور فرشتے اور علم والے لوگ جو انصاف پر قائم ہیں وہ بھی

(گواہی دیتے ہیں کہ)

اس غالب حکمت والے کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ‏

18

دین تو خدا کے نزدیک اسلام ہے

اور اہل کتاب نے جو (اس دین سے) اختلاف کیا تو علم حاصل ہونے کے بعد آپس کی ضد سے کیا۔

اور جو شخص خدا کی آیتوں کو نہ مانے تو خدا جلد حساب لینے والا (اور سزا دینے وال) ہے ‏

19

(اے پیغمبر) اگر یہ لوگ تم سے جھگڑنے لگیں تو کہنا میں اور میرے پیرو تو خدا کے فرمانبردار ہوچکے

اور اہل کتاب اور ان پڑھ لوگوں سے کہو کہ کیا تم بھی (خدا کے فرمانبردار بنتے اور) اسلام لاتے ہو؟

اگر یہ لوگ اسلام لے آئیں تو بیشک ہدایت پالیں

اور اگر (تمہارا کہ) نہ مانیں تو تمہارا کام صرف خدا کا پیغام پہنچادینا ہے

اور خدا (اپنے) بندوں کو دیکھ رہاہے ‏

20

جو لوگ خدا کی آیتوں کو نہیں مانتے اور انبیاء کو ناحق قتل کرتے رہے ہیں

اور جو انصاف (کرنے) کا حکم دیتے ہیں انہیں بھی مار ڈالتے ہیں

ان کو دکھ دینے والے عذاب کی خوشخبری سنادو ‏

21

یہ ایسے لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت دونوں میں برباد ہیں

اور ان کو کوئی مددگار نہیں (ہوگا)

22

بھلا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کو کتاب (خدا یعنی تورات) سے بہرہ دیا گیا

اور وہ اس کتاب اللہ کی طرف بلائے جاتے ہیں تاکہ وہ (انکے تنازعات کا) ان میں فیصلہ کردے

تو ایک فریق ان میں سے کج ادائی کے ساتھ منہ پھیر لیتا ہے ‏

23

یہ اس لیے کہ یہ اس بات کے قائل ہیں کہ دوزخ کی آگ ہمیں چند روز کے سوا چھو ہی نہیں سکے گی

اور جو کچھ یہ دین کے بارے میں بہتان باندھتے رہے ہیں اس نے ان کو دھوکے میں ڈال رکھا ہے ‏

24

تو اس وقت کیا حال ہوگا جب ہم انکو جمع کریں گے (یعنی) اس روز جسکے آنے میں کچھ شک نہیں

اور ہر نفس اپنے اعمال کا پور اپور بدلہ پائے گا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائےگا ‏

25

اور کہیے کہ اے خدا (اے) بادشاہی کے مالک

تو جس کو چاہے بادشاہی بخش دے اور جس سے چاہے بادشاہی چھین لے

اور جس کو چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلیل کرے

ہر طرح کی بھلائی تیرے ہی ہاتھ ہے

(اور) بےشک تو ہرچیز پر قادر ہے ‏

26

تو ہی رات کو دن میں داخل کرتا اور تو ہی دن کو رات میں داخل کرتا ہے

اور تو ہی بےجان سے جاندار پیدا کرتا ہے اور تو ہی جاندار سے بےجان پیدا کرتا ہے

اور تو ہی جس کو چاہتا ہے بیشمار رزق بخشتا ہے ‏

27

مومنوں کو چاہئے کہ مومنوں کے سوا کافروں کو دوست نہ بنائیں

اور جو ایسا کرے گا اس سے خدا کا کچھ (عہد) نہیں ہاں اگر اس طریق سے تم ان (کے شر) سے بچاؤ کی صورت پیدا کرو تو مضائقہ نہیں

اور خدا تم کو اپنے (غضب) سے ڈراتا ہے

اور خدا ہی کی طرف (تم کو) لوٹ کر جانا ہے ‏

28

(اے پیغمبر لوگوں سے)

کہہ دو کہ کوئی بات تم اپنے دلوں میں مخفی رکھو یا اسے ظاہر کرو خدا اس کو جانتا ہے

اور جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے اس کو سب کی خبر ہے

اور وہ ہرچیز پر قادر ہے ‏

29

جس دن ہر شخص اپنے اعمال کی نیکی کو موجود پالے گا اور ان کی برائی کو بھی (دیکھ لے گا)

تو آرزو کرے گا کہ اے کاش اس میں اور اس برائی میں دور کی مسافت ہوجاتی،

اور خدا تم کو اپنے (غضب) سے ڈراتا ہے

اور خدا اپنے بندوں پر نہایت مہربان ہے ‏

30

(اے پیغمبرلوگوں سے)

 کہہ دو کہ اگر تم خدا کو دوست رکھتے ہو تو میری پیروی کرو

خدا بھی تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہوں کو معاف کردیگا

اور خدا بخشنے والا مہربان ہے ‏

31

کہہ دو کہ خدا اور اس کے رسول کا حکم مانو

اور اگر نہ مانیں تو خدا بھی کافرورں کو دوست نہیں رکھتا ‏

32

خدا نے آدم اور نوح اور خاندان ابراہیم اور خاندان عمران کو تمام جہان کے لوگوں میں منتخب فرمایا تھا ‏

33

ان میں سے بعض بعض کی اولادتھے

اور خدا سننے والا (اور) جاننے والا ہے ‏

34

وہ وقت یاد کرنے کے لائق ہے جب عمران کی بیوی نے کہا کہ

اے پروردگاجو  (بچہ)  میرے پیٹ میں ہے اس کو تیری نذر کرتی ہوں اسے دنیا کے کاموں سے آزاد رکھونگی

تو (اسے) میری طرف سے قبول فرما

تو تو سننے والا (اور) جاننے والا ہے ‏

35

جب ان کے ہاں بچہ پیدا ہوا تو کہنے لگیں کہ پروردگار میرے تو لڑکی ہوئی ہے

اور جو کچھ ان کے ہاں پیدا ہوا تھا خدا کو معلوم تھا

اور (نذر کے لئے) لڑکا (موزوں تھا کہ وہ) لڑکی کی طرح (ناتواں) نہیں ہوتا

اور میں نے اس کا نام مریم رکھا ہے

اور میں اس کو اور اسکی اولاد کو شیطان مردود سے تیری پناہ میں دیتی ہوں۔ ‏

36

تو پروردگار نے اس کو پسندیدگی کے ساتھ قبول فرمایا اور اسے اچھی طرح پرورش کیا اور زکریا کو اس کا متکفل بنایا

زکریا جب کبھی عبادت گاہ میں اس کے پاس جاتے تو اس کے پاس کھانا پاتے

(یہ کیفیت دیکھ کرایک دن مریم سے) پوچھنے لگے کہ مریم یہ کھانا تمہارے پاس کہاں سے آتا ہے

وہ بولیں کہ خدا کے ہاں سے (آتا ہے)

بےشک خدا جسے چاہتا ہے بیشمار رزق دیتا ہے ‏

37

اس وقت زکریا نے اپنے پروردگار سے دعا کی

(اور) کہا کہ پروردگار! مجھے اپنی جناب سے اولاد صالح عطا فرما

تو بیشک دعا سننے (اور قبول کرنے) والا ہے ‏

38

وہ ابھی عبادت گاہ میں کھڑے نماز ہی پڑھ رہے تھے کہ فرشتوں نے آواز دی کہ

(زکریا) خدا تمہیں یحییٰ کی بشارت دیتا ہے

جو خدا کے فیض (یعنی عیسیٰ) کی تصدیق کریں گے اور سردار ہوں گے

اور عورتوں سے رغبت نہ رکھے والے اور (خدا کے) پیغمبر (یعنی) نیکو کاروں میں ہوں گے ‏

39

زکریا نے کہا اے پروردگار میرے ہاں لڑکا کیونکر پیداہوگا کہ میں تو بڈھا ہوگیا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے

خدا نے فرمایا اسی طرح خدا جو چاہتا ہے کرتا ہے ‏

40

(زکریا نے) کہا اے پروردگار کہ (میرے لئے) کوئی نشانی مقرر فرما

(خدا نے) فرمایا نشانی یہ ہے کہ تم لوگوں سے تین دن اشارے کے سوا بات نہ کر سکو گے

تو (ان دنوں میں) اپنے پروردگار کی کثرت سے یاد اور صبح وشام اس تسبیح کرنا ‏

41

اور جب فرشتوں نے (مریم سے) کہا کہ مریم خدا نے تم کو برگزیدہ کیا ہے اور پاک بنایا ہے

اور جہان کی عورتوں میں منتخب کیا ہے ‏

42

مریم اپنے پروردگار کی فرمانبرداری کرنا اور سجدہ کرنا اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرنا ‏

43

(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم)

یہ باتیں اخبار غیب میں سے ہیں جو ہم تمہارے پاس بھیجتے ہیں

اور جب وہ لوگ اپنے قلم (بطور قرعہ) ڈال رہے تھے کہ مریم کا متکفل کون بنے تو تم ان کے پاس نہیں تھے

اور نہ اس وقت ہی ان کے پاس تھے جب وہ آپس میں جھگڑے رہے تھے

44

(وہ وقت بھی یاد کرنے کے لائق ہے)

جب فرشتوں نے (مریم سے کہ) کہ مریم خدا تم کو اپنی طرف سے ایک فیض کی بشارت دیتا ہے

جس کا نام مسیح (اور مشہور)  عیسیٰ  بن مریم ہوگا

(اور جو) دنیا اور آخرت میں باآبرو اور (خدا کے) خاصوں میں سے ہوگا ‏

45

اور ماں کی گود میں اور بڑی عمر کا ہو کر (دونوں حالتوں میں)  لوگوں سے (یکساں) گفتگو کرے گا اور نیکو کاروں میں ہوگا

46

مریم نے کہا پروردگار میرے ہاں بچہ کیونکر ہوگا کہ کسی انسان نے مجھے ہاتھ تک تو لگایا نہیں؟

فرمایا کہ خدا اسی طرح جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے

جب وہ کوئی کام کرنا چاہتا ہے تو ارشاد فرما دیتا ہے کہ ہوجا تو وہ ہوجاتا ہے

47

اور وہ انہیں لکھنا (پڑھن) اور دانائی اور تورات اور انجیل سکھائے گا ‏

48

اور (عیسیٰ) بنی اسرائیل کی طرف پیغمبر (ہو کر جائیں گے اور کہیں گے) میں تمہارے پاس پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں

وہ یہ کہ تمہارے سامنے مٹی کی مورت بہ شکل پرندہ بناتا ہوں پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ خدا کے حکم سے (سچ مچ) جانور ہوجاتا ہے

اور اندھے اور ابرص کو تندرست کر دیتا ہوں

اور خدا کے حکم سے مردے میں جان ڈال دیتا ہوں

اور جو کچھ تم کھا کر آتے ہو اور جو اپنے گھروں میں جمع کر رکھتے ہو سب تم کو بتا دیتا ہوں

اگر تم صاحب ایمان ہو تو ان باتوں میں تمہارے لئے (قدرت) خدا کی نشانی ہے ‏

49

اور مجھ سے پہلے جو تورات (نازل ہوئی) تھی اس کی تصدیق بھی کرتا ہوں

اور (میں) اس لئے بھی (آیا ہوں کہ) بعض چیزیں جو تم پر حرام تھیں ان کو تمہارے لئے حلال کر دوں

اور میں تو تمہارے پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں تو خدا سے ڈرو اور میرا کہا مانو ‏

50

کچھ شک نہیں کہ خدا ہی میرا اور تمہارا پروردگار ہے تو اسی کی عبادت کرو

یہی سیدھاراستہ ہے ‏

51

جب عیسیٰ (علیہ السلام) نے ان کی طرف سے نافرمانی (اور نیت قتل) دیکھی تو کہنے لگے کہ

کوئی ہے جو خدا  کا طرفدار اور میرے مددگار ہو

حواری بولے کہ ہم خدا کے (طرفدار اور آپ کے)  مددگار  ہیں ہم خدا پر ایمان لائے اور آپ گواہ ہیں کہ ہم فرمانبردار ہیں

52

اے پروردگار جو (کتاب) تو نے نازل فرمائی ہے ہم اس پر ایمان لے آئے اور (تیرے)  پیغمبر کے متبع ہوچکے

تو ہم کو ماننے والوں میں لکھ رکھ ‏

53

‏ اور وہ (یعنی یہود قتل عیسیٰ کے بارے میں ایک) چال چلے اور خدا بھی (عیسیٰ کو بچانے کے لئے) چال چلا

اور خدا خوب چال چلنے والا ہے ‏

54

‏ اس وقت خدا نے فرمایا کہ عیسیٰ میں تمہاری دنیا میں رہنے کی مدت پوری کرکے تم کو اپنی طرف اٹھالوں گا

اور تمہیں کافروں (کی صحبت) سے پاک کردوں گا

اور جو لوگ تمہاری پیروی کریں گے ان کو کافروں پر قیامت تک فائق (وغالب) رکھوں گا

پھر تم سب میرے پاس لوٹ کر آؤ گے

تو جن باتوں میں تم میں اختلاف کرتے تھے اس دن تم میں ان کا فیصلہ کردوں گا ‏

55

‏ یعنی جو کافر ہوئے ان کو دنیا اور آخرت (دونوں) میں سخت عذاب دوں گا

اور ان کا کوئی مددگار نہ ہوگا ‏

56

اور جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کو خدا پورا پورا صلہ دےگا

اور خدا ظالموں کو دوست نہیں رکھتا ‏

57

(اے محمد) یہ ہم تم کو (خدا کی) آیتیں اور حکمت بھری نصیحتیں پڑھ پڑھ کر سناتے ہیں ‏

58

عیسیٰ کا حال خدا کے نزدیک آدم کا سا ہے

کہ اس نے (پہلے) مٹی سے ان کا قالب بنایا پھر فرمایا کہ (انسان) ہوجا تو وہ (انسان)  ہوگئے ‏

59

(یہ بات) تمہارے پروردگار کی طرف سے حق ہےسو تم ہرگز شک کرنے والوں میں نہ ہونا ‏

60

پھر اگر یہ لوگ عیسیٰ کے بارے میں تم سے جھگڑا کریں اور تم کو حقیقت الحال تو معلوم ہوہی چلی ہے تو ان سے کہناکہ

آؤ ہم اپنے بیٹوں اور عورتوں کو بلا ئیں تم اپنے بیٹوں اور عورتوں کو بلاؤ اور ہم خود بھی آئیں اور تم خود بھی آؤ

پھر دونوں فریق (خداسے) دعا والتجا کریں اور جھوٹوں پر خدا کی لعنت بھیجیں ‏

61

یہ تمام بیانات صحیح ہیں

اور خدا کے سوا کوئی معبود نہیں

اور بیشک خدا غالب اور صاحب حکمت ہے ‏

62

تو اگر یہ لوگ پھر جائیں تو خدا مفسدوں کو خوب جانتا ہے ‏

63

کہہ دو کہ اے اہل کتاب جو بات ہمارے اور تمہارے درمیان یکساں (تسلیم کی گئی ہے)  اسکی طرف آؤ

(وہ ) یہ کہ خدا کے سوا ہم کسی عبادت نہ کریں

اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کریں

اور ہم میں سے کوئی کسی کو خدا کے سوا اپنا کار ساز نہ سمجھے

اگر یہ لوگ (اس بات کو) نہ مانیں تو (ان سے) کہہ دو کہ تم گواہ رہو کہ ہم (خدا کے) فرمانبردار ہیں ‏

64

اے اہل کتاب تم ابراہیم کے بارے میں کیوں جھگڑتے ہو

حالانکہ تورات اور انجیل ان کے بعد اتری ہیں (اور وہ پہلے ہوچکے ہیں)

تو کیا تم عقل نہیں رکھتے ‏

65

دیکھو ایسی بات میں تو تم نے جھگڑا کیا ہی تھاجس کا تمہیں کچھ علم تھا بھی

مگر ایسی بات میں کیوں جھگڑتے ہو جس کا تمہیں کچھ بھی علم نہیں

اور خدا جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ‏

66

ابراہیم نہ تو یہودی تھے اور نہ عیسائی

بلکہ سب سے بےتعلق ہو کر ایک (خد) کے ہو رہے تھے اور اسی کے فرمانبردار تھے

اور مشرکوں میں نہ تھے ‏

67

ابراہیم سے قرب رکھنے والے تو وہ لوگ ہیں جو ان کی پیروی کرتے ہیں اور یہ پیغمبر آخرالزمان اور وہ لوگ جو ایمان لائے ہیں

اور خدا مومنوں کا کارساز ہے ‏

68

(اے اہل اسلام) بعضے اہل کتاب اس بات کی خواہش رکھتے ہیں کہ تم کو گمراہ کردیں

مگر یہ (تم کو کیا گمراہ کریں گے) اپنے آپ کو ہی گمراہ کر رہے ہیں اور نہیں جانتے ‏

69

اے اہل کتاب تم خدا کی آیتوں سے کیوں انکار کرتے ہو؟

اور تم (تورات کو)  مانتے تو ہو ‏

70

‏ اے اہل کتاب تم سچ کو جھوٹ کے ساتھ خلط ملط کیوں کرتے ہو اور حق کو کیوں چھپاتے ہو؟

اور تم جانتے بھی ہو ‏

71

اور اہل کتاب ایک دوسرے سے کہتے ہیں کہ

جو (کتاب)  مومنوں پر نازل ہوئی ہے اس پر دن کے شروع میں تو ایمان لے آیا کرو

 اور اس کے آخر میں انکار کردیا کرو تاکہ وہ (اسلام سے) برگشتہ ہوجائیں

72

اور اپنے دین کے پیرو کے سوا کسی اور کے قائل نہ ہونا

(اے پیغمبر) کہہ دو کہ ہدایت تو خدا ہی کی ہدایت ہے

(وہ یہ بھی کہتے ہیں) یہ بھی (نہ ماننا) کہ جو چیز تم کو ملی ہے ویسی کسی اور کو ملے گی

یاوہ تمہیں خدا کے حضور قائل معقول کرسکیں گے

یہ بھی کہہ دو کہ بزرگی خدا ہی کے ہاتھ میں ہے وہ جسے چاہتا ہے دیتا ہے

اور خدا کشائش والا (اور) علم والا ہے ‏

73

وہ اپنی رحمت سے جس کو چاہتا ہے خاص کرلیتا ہے

اور خدا بڑے فضل کا مالک ہے ‏

74

‏ اور اہل کتاب میں سے کوئی تو ایساہے کہ اگر تم اسکے پاس ڈھیر امانت رکھ دو تو تم کو (فور) واپس دیدے

اور کوئی اس طرح کا ہے کہ اگر اس کے پاس ایک دینار بھی امانت رکھو تو جب تک اس کے سر پر ہر وقت کھڑے نہ رہو تمہیں دے ہی نہیں۔

یہ اس لیے کہ وہ کہتے ہیں کہ امیوں کے بارے میں ہم سے مواخذہ نہیں ہوگا

یہ خدا کو محض جھوٹ بولتے ہیں اور اسی بات کو جانتے بھی ہیں ‏

75

‏ ہاں جو شخص اپنے اقرار کو پورا کرے اور (خداے) ڈرے تو خدا ڈرنے والوں کو دوست رکھتا ہے

76

جو لوگ خدا کے اقراروں اور اپنی قسموں (کو بیچ ڈالتے ہیں اور ان) کے عوض تھوڑی سی قیمت حاصل کرتے ہیں

ان کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں

ان سے خدا نہ تو کلام کرے گا اور نہ قیامت کے روز ان کی طرف دیکھے گا اور نہ ان کو پاک کرے گا

اور ان کو دکھ دینے والا عذاب ہوگا ‏

77

اور ان (اہل کتاب) میں بعض ایسے ہیں کہ کتاب (تورات) کو زبان مروڑ مروڑ کر پڑھتے ہیں

تاکہ تم سمجھو کہ جو کچھ وہ پڑھتے ہیں کتاب میں سے ہے حالانکہ وہ کتاب میں سے نہیں ہے

اور کہتے ہیں کہ وہ خدا کی طرف سے (نازل ہو) حالانکہ خدا کی طرف سے نہیں ہوتا

اور خدا پر جھوٹ بولتے ہیں اور (یہ بات) جانتے بھی ہیں ‏

78

کسی آدمی کا شایان نہیں کہ خدا تو اسے کتاب اور حکومت اور نبوت عطا فرمائے

اور وہ لوگوں سے کہے کہ خدا کو چھوڑ کر میرے بندے ہوجاؤ

بلکہ (اسکو یہ کہنا سزاوار ہے کہ اے اہل کتاب) تم (علمائے) ربانی ہوجاؤ کیونکہ تم کتاب (خدا) پڑھتے پڑھاتے رہتے ہو

79

اور اس کو یہ بھی نہیں کہنا چاہئے کہ تم فرشتوں اور پیغمبروں کو خدا بنالو

بھلا جب تم مسلمان ہوچکے تو کیا اسے زیبا ہے کہ تمہیں کافر ہونے کو کہے؟ ‏

80

اور جب خدا نے پیغمبروں سے عہد لیا کہ

جب میں تم کو کتاب اور دانائی عطا کروں پھر تمہارے پاس کوئی پیغمبر آئے جو تمہاری  کتاب کی تصدیق کرے

تو تمہیں ضرور اس پر ایمان لانا ہوگا اور ضرور اسکی مدد کرنی ہوگی

اور (عہد لینے کے بعد) پوچھا کہ بھلا تم نے اقرار کیا اور اس اقرار پر میرا ذمہ لیا (یعنی مجھے ضامن ٹھیرایا)

انہوں نے کہا (ہاں)ہم نے اقرار کیا

(خدا نے) فرمایا کہ تم (اس عہد وپیمان کے) گواہ رہو اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں ‏

81

تو جو اس کے بعد پھر جائیں وہ بدکردار ہیں، ‏

82

کیا یہ (کافر) خدا کے دین کے سوا کسی اور دین کے طالب ہیں؟

حالانکہ سب اہل آسمان و زمین خوشی یا زبردستی سے خدا کے فرمانبردار ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں ‏

83

کہو کہ ہم خدا پر ایمان لائے اور جو کتاب ہم پر نازل ہوئی

اور جو صحیفے ابراہیم اور اسماعیل اور اسحٰق اور یعقوب اور ان کی اولاد پر اترے

اور جو کتابیں موسیٰ اور عیسیٰ اور دوسرے انییاء کو انکے پروردگار کی طرف سے ملیں سب پر ایمان لائے

ہم ان پیغمبروں میں سے کسی میں کچھ فرق نہیں کرتے اور ہم اسی (خدائے واحد) کے فرمانبردار ہیں ‏

84

‏ اور جو شخص اسلام کے سوا کسی اور دین کا طالب ہوگا وہ اس سے ہرگر قبول نہیں کیا جائیگا

اور ایسا شخص آخرت میں نقصان اٹھانیوالوں میں ہوگا ‏

85

خدا ایسے لوگوں کو کیونکر ہدایت دے جو ایمان لانے کے بعد کافر ہوگئے

اور (پہلے) اس بات کی گواہی دے چکے کہ یہ پیغمبر برحق ہیں اور انکے پاس دلائل بھی آگئے

اور خدا بے انصافوں کو ہدایت نہیں دیتا ‏

86

‏ ان لوگوں کی سزایہ ہے کہ ان پر خدا کی لعنت اور فرشتوں کی اور انسانوں کی سب کی لعنت ہو ‏

87

ہمیشہ اس لعنت میں (گرفتار) رہیں گے

ان سے نہ تو عذاب ہلکا کیا جائے گا اور نہ انہیں مہلت دی جائے گی ‏

88

ہاں جنہوں نے اس کے بعد توبہ کی اور اپنی حالت درست کر لی تو خدا بخشنے والا مہربان ہے ‏

89

جو لوگ ایمان لانے کے بعد کافر ہوگئے پھر کفر میں بڑھتے گئے ایسوں کی توبہ ہرگز قبول نہیں ہوگی

اور یہ لوگ گمراہ ہیں ‏

90

جو لوگ کافر ہوئے اور کفر ہی کی حالت میں مرگئے

وہ اگر (نجات) حاصل کرنی چاہیں (اور) بدلے میں زمین بھر کر سونا دیں تو ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا

ان لوگوں کو دکھ دینے والا عذاب ہوگا اور ان کی کوئی مدد نہیں کرے گا ‏

91

(مو منو!) جب تک تم ان چیزوں میں سے جو تمہیں عزیز ہیں (راہ خد) میں صرف نہ کرو گے کبھی نیکی حاصل نہ کر سکو گے

اور جو چیز تم صرف کرو گے خدا اس کو جانتا ہے۔ ‏

92

بنی اسرائیل کے لئے (تورات کے نازل ہو نے سے) پہلے کھانے کی تمام چیزیں حلال تھیں

بجز انکے جو یعقوب نے خود اپنے اوپر حرام کر لی تھیں۔

کہہ دو کہ اگر سچے ہو تو تورات لاؤ اور اسے پڑھو (یعنی دلیل پیش کرو)

93

‏ جو اس کے بعد بھی خدا پر جھوٹ افترا کریں تو ایسے لوگ ہی بے انصاف ہیں۔ ‏

94

کہہ دو کہ خدا نے سچ فرما دیا۔

پس دین ابراہیم کی پیروی کرو جو سب سے بےتعلق ہو کر ایک (خدا) کے ہو رہے تھے

اور مشرکوں سے نہ تھے۔ ‏

95

پہلا گھر جو لوگوں (کے عبادت کرنے) کے لئے مقرر کیا گیا تھا وہی ہے جو مکے میں ہے

با برکت اور جہاں کے لئے موجب ہدایت۔ ‏

96

اس میں کھلی ہوئی نشانیاں ہیں جن میں سے ایک ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ ہے۔

جو شخص اس (مبارک) گھر میں داخل ہوا اس نے امن پالیا۔

اور لوگوں پر خدا کا حق (یعنی فرض) ہے کہ جو اس گھر تک جانے کا مقدور رکھے وہ اس کا حج کرے

اور جو اس حکم کی تعمیل نہ کرے گا تو خدا بھی اہل عالم سے بےنیاز ہے ‏

97

کہو کہ اے اہل کتاب تم خدا کی آیتوں سے کیوں کفر کرتے ہو؟

اور خدا تمہارے سب اعمال سے باخبر ہے ‏

98

کہو کہ اے اہل کتاب! تم مومنوں کو خدا کے راستے سے کیوں روکتے ہو؟

اور باوجودیکہ تم اس سے واقف ہو اس میں کجی نکالتے ہو

اور خدا تمہارے کاموں سے بےخبر نہیں ‏

99

‏ مومنو! اگر تم اہل کتاب کے کسی فریق کا کہا مان لو گے تو وہ تمہیں ایمان لانے کے بعد کافر بنا دیں گے ‏

100

‏ اور تم کیونکر کفر کرو گے جبکہ تم کو خدا کی آیتیں پڑھ پڑھ کر سنائی جاتی ہیں اور تم میں اس کے پیغمبر موجود ہیں

اور جس نے خدا (کی ہدایت کی رسی) کو مضبوط پکڑ لیا وہ سیدھے راستے لگ گیا ‏

101

مومنو! خدا سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے

اور مرنا تو مسلمان ہی مرنا ‏

102

اور سب مل کر خدا کی (ہدایت کی) رسی کو مضبوط پکڑے رہنا اور متفرق نہ ہونا

اور خدا کی اس مہربانی کو یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے

تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی اور تم اس کی مہربانی سے بھائی بھائی ہوگئے

اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے تک پہنچ چکے تھے تو خدا نے تم کو اس سے بچا لیا

اس طرح خدا تم کو اپنی آیتیں کھول کھول کر سناتا ہے تاکہ تم ہدایت پاؤ ‏

103

‏ اور تم میں ایک جماعت ایسی ہونی چاہے جو لوگوں کو نیکی کی طرف بلائے

اور اچھے کام کرنے کا حکم دے اور برے کاموں سے منع کرے

یہی لوگ ہیں جو نجات پانے والے ہیں ‏

104

اور ان لوگوں کی طرح نہ ہونا جو متفرق ہوگئے اور احکام بین کے آنے کے بعد ایک دوسرے سے (خلاف و) اختلاف کرنے لگے

یہ وہ لوگ ہیں جن کو (قیامت کے دن) بڑا عذاب ہوگا ‏

105

جس دن بہت سے منہ سفید ہوں گے اور بہت سے سیاہ

تو جن لوگوں کے منہ سیاہ ہوں گے (ان سے خدا فرمائے گ) کیا تم ایمان لا کر کافر ہوگئے تھے؟

سو (اب) اس کفر کے بدلے عذاب (کے مزے) چکھو ‏

106

اور جن لوگوں کے منہ سفید ہونگے وہ خدا کی رحمت(کے باغوں) میں ہوں گے اور ان میں ہمیشہ رہیں گے ‏

107

یہ خدا کی آیتیں ہیں جو ہم تم کو صحت کے ساتھ پڑھ کر سناتے ہیں

اور خدا اہل عالم پر ظلم نہیں کرنا چاہتا ‏

108

اور جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب خدا ہی کا ہے

اور سب کاموں کا رجوع (اور انجام) خدا ہی کی طرف ہے ‏

109

(مومنو!) جتنی امتیں (یعنی قومیں) لوگوں میں پیدا ہوئیں تم ان سب سے بہتر ہو

کہ نیک کام کرنے کو کہتے ہو اور برے کاموں سے منع کرتے ہو اور خدا پر ایمان رکھتے ہو

اور اگر اہل کتاب بھی ایمان لے آتے تو ان کے لیے بہت اچھا ہوتا

ان میں ایمان لانے والے بھی ہیں (لیکن تھوڑے) اور اکثر نافرمان ہیں ‏

110

اور یہ تمہیں خفیف سی تکلیف کے سوا کچھ نقصان نہیں پہنچا سکیں گے

اور اگر تم سے لڑیں گے تو پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے پھر ان کو مدد بھی (کہیں سے) نہیں ملے گی ‏

111

یہ جہاں نظر آئیں گے ذلت کو دیکھو گے کہ ان سے چمٹ رہی ہے بجز اس کے کہ یہ خدا اور (مسلمان) لوگوں کی پناہ میں آجائیں

اور یہ لوگ خدا کے غضب میں گرفتار ہیں اور ناداری ان سے لپٹ رہی ہے

یہ اس لئے کہ خدا کی آیتوں سے انکار کرتے تھے اور (اسکے) پیغمبروں کو ناحق قتل کر دیتے تھے

یہ اس لیے کہ یہ نافرمانی کیے جاتے اور حد سے بڑھے جاتے تھے ‏

112

یہ بھی سب ایک جیسے نہیں ہیں

ان اہل کتاب میں کچھ لوگ (حکم خدا پر) قائم بھی ہیں

جو رات کے وقت خدا کی آیتیں پڑھتے اور (اسکے آگے) سجدے کرتے ہیں ‏

113

(اور) خدا پر اور روز آخرت پر ایمان رکھتےہیں

اور اچھے کام کرنے کو کہتے اور بری باتوں سے منع کرتے

اور نیکیوں پر لپکتے ہیں اور یہی لوگ نیکوکار ہیں ‏

114

اور یہ جس طرح کی نیکی کریں گے اس کی ناقدری نہیں کی جائے گی

اور خدا پرہیزگاروں کو خوب جانتا ہے ‏

115

‏ جو لوگ کافر ہیں ان کے مال اور اولاد خدا کے عذاب کو ہرگز نہیں ٹال سکیں گے

اور یہ لوگ اہل دوزخ ہیں کہ ہمیشہ اسی میں رہیں گے ‏

116

یہ جو مال دنیا کی زندگی میں خرچ کرتے ہیں اس کی مثال ہوا کی سی ہے جس میں سخت سردی ہو

اور وہ ایسے لوگوں کی کھیتی پر جو اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے چلے اور اسے تباہ کردے

اور خدا نے ان پر کچھ ظلم نہیں کیا بلکہ یہ خود اپنے اوپر ظلم کر رہے ہیں ‏

117

مومنو! کسی غیر (مذہب کے آدمی) کو اپنا رازدار نہ بنانا

یہ لوگ تمہاری خرابی (اور فتنہ انگیزی کرنے میں) کسی طرح کوتاہی نہیں کرتے

اور چاہتے ہیں کہ (جس طرح ہو) تمہیں تکلیف پہنچے انکی زبانوں سے تو دشمنی ظاہر ہو ہی چکی ہے

اور جو (کینے) ان کے سینوں میں مخفی ہیں وہ کہیں زیادہ ہیں

اگر تم عقل رکھتے ہو تو ہم نے تم کو اپنی آیتیں کھول کھول کر سنادی ہیں ‏

118

دیکھو تم ایسے (صاف دل) لوگ ہو کہ ان لوگوں سے دوستی رکھتے ہو حالانکہ وہ تم سے دوستی نہیں رکھتے

اور تم سب کتابوں پر ایمان رکھتے ہو (اور وہ تمہاری کتاب کو نہیں مانتے)

اور جب تم سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں ہم ایمان لے آئے

اور جب الگ ہوتے ہیں تو تم پر غصے کے سبب انگلیاں کاٹ کھاتے ہیں

(ان سے) کہہ دو کہ (بدبختو!) غصے میں مرجاؤ

خدا تمہارے دلوں کی باتوں سے خوب واقف ہے ‏

119

اگر تمہیں آسودگی حاصل ہو تو ان کو بری لگتی ہے

اور اگر رنج پہنچے تو خوش ہوتے ہیں

اور اگر تم تکلیفوں کی برداشت اور (ان سے)  کنارہ کشی کرتے رہو گے تو ان کا فریب تمہیں کچھ نقصان نہ پہنچا سکے گا

جو کچھ کرتے ہیں خدا اس پر احاطہ کئے ہوئے ہے ‏

120

اور (اس وقت کو یاد کرو) جب تم صبح کو اپنے گھر سے روانہ ہو کر ایمان والوں کو لڑائی کے لیے مورچوں پر (موقع بہ موقع) متعین کرنے لگے

اور خدا سب کچھ سنتا اور جانتا ہے ‏

121

‏ اس وقت تم میں سے دو جماعتوں نے جی چھوڑ دینا چاہا مگر خدا ان کا مددگار تھا

اور مومنوں کو خدا ہی پر بھروسا رکھنا چاہئے ‏

122

اور خدا نے جنگ بدر میں بھی تمہاری مدد کی تھی اور اس وقت بھی تم بےسروسامان تھے

پس خدا سے ڈرو (اور ان احسانوں کو یاد کرو) تاکہ شکر کرو ‏

123

جب تم مومنوں سے یہ کہہ (کر ان کے دل بڑھا) رہے تھے کہ کیا یہ کافی نہیں کہ پروردگار تین ہزار فرشتے نازل کر کے تمہیں مدد دے

124

ہاں

اگر تم دل کو مضبوط رکھو اور (خدا سے) ڈرتے رہو اور کافر تم پر جوش کے ساتھ دفعتاً حملہ کر دیں

تو پروردگار پانچ ہزار فرشتے جن پر نشان ہوں گے تمہاری مدد کو بھجے گا

125

‏ اور اس مدد کو تو خدا نے تمہارے لئے (ذریعہ) بشارت بنایا یعنی اس لئے کہ تمہارے دلوں کو اس سے تسلی حاصل ہو

ورنہ مدد تو خدا ہی کی ہے جو غالب (اور) حکمت والا ہے ‏

126

(یہ خدا نے) اس لیے (کیا) کہ

کافروں کی ایک جماعت کو ہلاک یا انہیں ذلیل ومغلوب کر دے کہ (جیسے آئے تھے ویسے ہی)  ناکام واپس جائیں

127

(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) اس کام میں تمہارا کچھ اختیار نہیں

(اب دو صورتیں ہیں) یا خدا ان کے حال پر مہربانی کر کے یا انہیں عذاب دے کہ یہ ظالم لوگ ہیں

128

‏ اور جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب خدا ہی کا ہے

وہ جسے چاہے بخش دے اور جسے چاہے عذاب کرے

اور خدا بخشنے والا مہربان ہے ‏

129

اے ایمان والو! دگنا چوگنا سود نہ کھاؤ

اور خدا سے ڈرو تاکہ نجات حاصل کرو ‏

130

‏ اور (دوزخ) کی آگ سے بچو جو کافروں کے لئے تیار کئی گئی ہے ‏

131

اور خدا اور اس کے رسول کی اطاعت کرو تاکہ تم پر رحمت کی جائے ‏

132

اور اپنے پروردگار کی بخشش اور بہشت کی طرف لپکو جس کا عرض آسمان اور زمین کے برابر ہے

اور جو (خدا سے) ڈرنے والوں کے لیے تیار کی گئی ہے ‏

133

جو آسودگی اور تنگی میں (اپنا مال خدا کی راہ میں) خرچ کرتے ہیں

اور غصے کو روکتے اور لوگوں کے قصور معاف کرتے ہیں

اور خدا نیکو کاروں کو دوست رکھتا ہے ‏

134

اور وہ کہ جب کوئی کھلا گناہ یا اپنے حق میں کوئی اور برائی کر بیٹھتے ہیں تو خدا کو یاد کرتے اور اپنے گناہوں کی بخشش مانگتے ہیں

اور خدا کے سوا گناہ بخش بھی کون کر سکتا ہے؟

اور جان بوجھ کر اپنے افعال پر اڑے نہیں رہتے ‏

135

ایسے ہی لوگوں کا صلہ پروردگار کی طرف سے بخشش اور باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ؎

(اور) وہ ان میں ہمیشہ بستے رہیں گے

اور اچھے کام کرنے والوں کا بدلہ بہت اچھا ہے ‏

136

تم لوگوں سے پہلے بھی بہت سے واقعات گزر چکے ہیں

تو تم زمین میں سیر کر کے دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا کیسا انجام ہو ‏

137

‏ یہ (قرآن) لوگوں کے لیے بیان صریح اور اہل تقوی کے لئے ہدایت اور نصیحت ہے ‏

138

اور (دیکھو) بےدل نہ ہونا اور نہ کسی طرح غم کرنا

اگر تم مومن (صادق) ہو تو تم ہی غالب رہو گے ‏

139

اگر تمہیں زخم (شکست) لگا ہے تو ان لوگوں کو بھی ایسا زخم لگ چکا ہے

اور یہ دن ہیں کہ ہم ان کو لوگوں میں بدلتے رہتے ہیں

اور اس سے یہ بھی مقصود تھا کہ خدا ایمان والوں کو متمیز کر دے اور تم میں سے گواہ بنائے

اور خدا بے انصافوں کو پسند نہیں کرتا ‏

140

‏ اور یہ بھی مقصود تھا خدا ایمان والوں کو خالص (مومن) بنادے اور کافروں کو نابود کر دے ‏

141

کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ

(بے آزمائش)  بہشت میں جا داخل ہو گے حالانکہ ابھی خدا نے تم میں سے جہاد کرنے والوں کو تو اچھی طرح معلوم کیا ہی نہیں

اور (یہ بھی مقصود ہے) کہ وہ ثابت قدم رہنے والوں کو معلوم کرے ‏

142

اور تم موت (شہادت) کے آنے سے پہلے اس کی تمنا کیا کرتے تھے

سو تم نے اس کو آنکھوں سے دیکھ لیا ‏

143

اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم تو صرف (خدا کے) پیغمبر ہیں ان سے پہلے بھی بہت پیغمبر ہو گزرے ہیں

ھلا اگر یہ مر جائیں یا مارے جائیں تو تم الٹے پاؤں پھر جاؤ گے؟ (یعنی مرتد ہو جاؤ گے)

اور جو الٹے پاؤں پھر جائے گا تو خدا کا کچھ نقصان نہیں کر سکے گا

اور خدا ‌شکر گزاروں کو (بڑا) ثواب دے گا۔ ‏

144

اور کسی شخص میں طاقت نہیں کہ خدا کے حکم کے بغیر مر جائے (اس نے موت) کا وقت مقرر کر کے لکھ رکھا ہے

اور جو شخص دنیا میں (اپنے اعمال) کا بدلہ چاہے اس کو ہم یہیں بدلہ دیں گے

اور جو آخرت میں طالب ثواب ہو اس کو وہاں اجر عطا کریں گے

اور ہم شکر گزاروں کو عنقریب بہت (اچھا) صلہ دیں گے ‏

145

اور بہت سے نبی ہوئے ہیں جن کے ساتھ ہو کر اکثر اہل اللہ (خدا کے دشمنوں سے) لڑے ہیں

تو جو مصیبتیں ان پر راہ خدا میں واقع ہوئیں ان کے سبب انہوں نے نہ تو ہمت ہاری اور نہ بزدلی کی نہ (کافروں سے) دبے

اور خدا استقلال رکھنے والوں کو دوست رکھتا ہے ‏

146

اور (اس حالت میں) ان کے منہ سے کوئی بات نکلتی تو یہی کہ

اے پروردگار ہمارے گناہ اور زیادتیاں جو ہم اپنے کاموں میں کرتے رہے ہیں معاف فرما

اور ہم کو ثابت قدم رکھ اور کافروں پر فتح عنایت فرما ‏

147

تو خدا نے انکو دنیا میں بھی بدلہ دیا اور آخرت میں بھی بہت اچھا بدلہ دے گا

اور خدا نیکوکاروں کو دوست رکھتا ہے ‏

148

مومنو! اگر تم کافروں کا کہا مان لو گے تو وہ تم کو الٹے پاؤں پھیر (کر مرتد کر)  دیں گے

پھر تم بڑے خسارے میں پڑ جاؤ گے ‏

149

(یہ تمہارے مددگار نہیں) بلکہ خدا تمہارا مددگار ہے

اور سب سے بہتر مددگار ہے ‏

150

ہم عنقریب کافروں کے دلوں میں تمہارا رعب بٹھا دیں گے

کیونکہ یہ خدا کے ساتھ شرک کرتے ہیں جس کی اس نے کوئی بھی دلیل نازل نہیں کی

ان کا ٹھکانہ ددزخ ہے

وہ ظالموں کا بہت برا ٹھکانہ ہے ‏

151

اور خدا نے اپنا وعدہ سچا کر دیا (یعنی) اس وقت جب کہ تم کافروں کو اسکے حکم سے قتل کر رہے تھے

یہاں تک کہ جو تم چاہتے تھے خدا نے تم کو دکھا دی

ا اس کے بعد تم نے ہمت ہار دی اور حکم (پیغمبر) میں جھگڑا کرنے لگے اور اس کی نافرمانی کی

بعض تو تم میں سے دنیا کے خواستگار تھے اور بعض آخرت کے طالب

اس وقت خدا نے تم کو ان (کے مقابلے) سے پھیر (کر بھگا) دیا تاکہ تمہاری آزمائش کرے

اور اس نے تمہارا قصور معاف کر دیا

اور خدا مومنوں پر بڑا فضل کرنے والا ہے۔ ‏

152

(وہ وقت بھی یاد کرنے کے لائق ہے)

جب تم لوگ دور بھاگے جاتے تھے اور کسی کو پیچھے پھر کر نہیں دیکھتے تھے

اور رسول اللہ تم کو تمہارے پیچھے کھڑے بلا رہے تھے تو خدا نے تم کو غم پر غم پہنچایا

تاکہ جو چیز تمہارے ہاتھ سے جاتی رہی یا جو مصبیت تم پر واقع ہوئی ہے اس سے تم اندوہناک نہ ہو

اور خدا تمہارے سب اعمال سے خبردار ہے ‏

153

پھر خدا نے غم ورنج کے بعد تم پر تسلی نازل فرمائی (یعنی) نیند کہ تم میں سے ایک جماعت پر طاری ہوگئی

اور کچھ لوگ جن کو جان کے لالے پڑ رہے تھے خداکے بارے میں ناحق (ایام) کفر کے سے گمان کرتے تھے

اور کہتے تھے بھلا ہمارے اختیار کی کچھ بات ہے؟

تم کہہ دو کہ بیشک سب باتیں خدا ہی کے اختیار میں ہیں

یہ لوگ (بہت سی باتیں) دلوں میں مخفی رکھتے ہیں جو تم پر ظاہر نہیں کرتے تھے

کہتے تھے کہ ہمارے بس کی بات ہوتی تو ہم یہاں قتل ہی نہ کیے جاتے

کہہ دو کہ اگر تم اپنے گھروں میں بھی ہوتے تو جن کی تقدیر میں مارا جانا لکھا تھا وہ اپنی اپنی قتل گاہوں کی طرف ضرور نکل آتے

اس سے غرض یہ تھی کہ خدا تمہارے سینوں کی باتوں کو آزمائے

اور جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے اس کو خالص اور صاف کر دے

اور خدا دلوں کی باتوں سے خوب واقف ہے ‏

154

جو لوگ تم میں سے (احد کے دن) جبکہ (مومنوں اور کافروں کی) دو جماعتیں ایک دوسرے سے گتھ گئیں (جنگ سے) بھاگ گئے

تو انکے بعض افعال کے سبب شیطان نے ان کو پھسلا دیا

مگر خدا نے ان کا قصور معاف کر دیا

بیشک خدا بخشنے والا (اور) بردبار ہے ‏

155

مومنو! ان لوگوں جیسے نہ ہونا جو کفر کرتے ہیں

اور ان کے (مسلمان) بھائی (جب) خدا کی راہ میں سفر کریں (اور مرجائیں) یا جہاد کو نکلیں (اور مارے جائیں)

تو ان کی نسبت کہتے ہیں کہ اگر وہ ہمارے پاس رہتے تو نہ مرتے اور نہ مارے جاتے

ان باتوں سے مقصود یہ ہے کہ خدا ان لوگوں کے دلوں میں افسوس پیدا کر دے

اور زندگی اور موت تو خدا ہی دیتا ہے

اور خدا تمہارے سب کاموں کو دیکھ رہا ہے ‏

156

اور اگر تم خدا کے راستے میں مارے جاؤ یا مر جاؤ تو جو (مال ومتاع) لوگ جمع کرتے ہیں اس سے خدا کی بخشش اور رحمت کہیں بہتر ہے

157

اور اگر تم مرجاؤ یا مارے جاؤ خدا کے حضور میں ضرور اکٹھے کیے جاؤ گے ‏

158

(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم) خدا کی مہربانی سے تمہاری افتاد مزاج ان لوگوں کے لئے نرم واقع ہوئی ہے

اور اگر تم بدخو اور سخت دل ہوتے ہیں تو یہ تمہارے پاس سے بھاگ کھڑے ہوتے

تو ان کو معاف کر دو اور ان کے لئے (خدا سے) مغفرت مانگو

اور اپنے کاموں میں ان سے مشاورت لیا کرو

اور جب (کسی کام کا) عزم مصمم کرلو تو خدا پر بھروسہ رکھو

بیشک خدا بھروسا رکھنے والوں کو دوست رکھتا ہے ‏

159

اگر خدا تمہارا مددگار ہے تو تم پر کوئی غالب نہیں آ سکتا

اور اگر وہ تمہیں چھوڑ دے تو پھر کون ہے کہ تمہاری مدد کرے؟

اور مومنوں کو چاہیے کہ خدا ہی پر بھروسا رکھیں ‏

160

اور کبھی نہیں ہو سکتا کہ پیغمبر (خد) خیانت کریں

اور خیانت کرنے والوں کو قیامت کے دن خیانت کی ہوئی چیز (خدا کے روبرو) لا حاضر کرنی ہوگی

پھر ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور بے انصافی نہیں کی جائے گی ‏

161

بھلا جو شخص خدا کی خوشنودی کا تابع ہو

وہ اس شخص کی طرح (مرتکب خیانت) ہو سکتا ہے جو خدا کی ناخوشی میں گرفتار ہو اور جس کا ٹھکانہ دوزخ ہے

اور وہ برا ٹھکانہ ہے ‏

162

ان لوگوں کے خدا کے ہاں (مختلف اور متفاوت) درجے ہیں

اور خدا ان کے سب اعمال کو دیکھ رہا ہے ‏

163

‏ خدا نے مومنوں پر بڑا احسان کیا ہے کہ ان میں انہیں میں سے ایک پیغمبر بھیجے

جو انکو خدا کی آیتیں پڑھ پڑھ کر سناتے اور انکو پاک کرتے اور (خدا کی)  کتاب اور دانائی سکھاتے ہیں۔

اور پہلے تو یہ لوگ صریح گمراہی میں تھے ‏

164

(بھلا یہ) کیا (بات ہے کہ) جب (احد کے دن کفار کے ہاتھ سے) تم پر مصیبت واقع ہوئی

حالانکہ (جنگ بدر میں) اس سے دو چند مصیبت تمہارے ہاتھ سے ان پر پڑ چکی ہے تو تم چلا اٹھے کہ (ہائے) آفت (ہم پر) کہاں سے آپڑی

کہہ دو کہ یہ تمہاری ہی شامت اعمال ہے (کہ تم نے پیغمبر کے حکم کے خلاف کی)

خدا ہرچیز پر قادر ہے ‏

165

اور جو مصیبت تم پر دونوں جماعتوں کے مقابلے کے دن واقع ہوئی سو خدا کے حکم سے واقع ہوئی

اور (اس سے) یہ مقصود تھا کہ خدا مومنوں کو اچھی طرح معلوم کرلے ‏

166

اور منافقوں کو بھی معلوم کرلے

اور جب ان سے کہا گیا کہ آؤ خدا کے راستے میں جنگ کرو یا (کافروں کے) حملوں کو روکو

تو کہنے لگے کہ اگر ہم کو لڑائی کی خبر ہوتی تو ہم ضرور تمہارے ساتھ رہتے

یہ اس دن ایمان کی نسبت کفر سے زیادہ قریب تھے

منہ سے وہ باتیں کہتے ہیں جو ان کے دل میں نہیں ہیں

اور جو کچھ یہ چھپاتے ہیں خدا اس سے خوب واقف ہے ‏

167

یہ خود تو (جنگ سے بچ کر) بیٹھ رہے تھے مگر (جنہوں نے راہ خدا میں جانیں قربان کر دیں)

اپنے (ان) بھائیوں کے بارے میں بھی کہتے ہیں کہ اگر ہمارا کہا مانتے تو قتل نہ ہوتے

کہہ دو کہ اگر سچے ہو تو اپنے اوپر سے موت کو ٹال دینا ‏

168

اور جو لوگ خدا کی راہ میں مارے گئے ان کو مرے ہوئے نہ سمجھنا

(وہ مرے ہوئے نہیں ہیں) بلکہ خدا کے نزدیک زندہ ہیں اور ان کو رزق مل رہا ہے

169

جو کچھ خدا نے ان کو اپنے فضل سے بخش رکھا ہے اس میں خوش ہیں

اور جو لوگ ان سے پیچھے رہ گئے  اور  (شہید ہو کر)  ان میں شامل نہیں ہو سکے ان کی نسبت خوشیاں منا رہے ہیں

(قیامت کے دن) ان کو بھی نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے ‏

170

‏ اور خدا کے انعامات اور فضل سے خوش ہو رہے ہیں

اور اس سے کہ خدا مومنوں کا اجر ضائع نہیں کرتا ‏

171

جنہوں نے باوجود زخم کھانے کے خدا و ر رسول (کے حکم) کو قبول کیا

جو لوگ ان میں نیکوکار اور پرہیزگار ہیں ان کے لئے بڑا ثواب ہے ‏

172

(جب) ان سے لوگوں نے آ کر بیان کیا کہ کفار نے تمہارے (مقابلے کے) لئے (لشکر کثیر) جمع کیا ہے تو ان سے ڈرو

 تو ان کا ایمان اور زیادہ ہوگیا

اور کہنے لگے ہم کو خدا کافی ہے اور وہ بہت اچھا کارساز ہے ‏

173

پھر وہ خدا کی نعمتوں اور اس کے فضل کے ساتھ (خوش وخرم)  واپس آئے ان کو کسی طرح کا ضرر نہ پہنچا

اور وہ خدا کی خوشنودی کے تابع رہے

اور خدا بڑے فضل کا مالک ہے ‏

174

‏ یہ (خوف دلانے والا) تو شیطان ہے جو اپنے دوستوں سے ڈراتا ہے

تو اگر تم مومن ہو تو ان سے مت ڈرنا اور مجھ ہی سے ڈرتے رہنا ‏

175

‏ اور جو لوگ کفر میں جلدی کرتے ہیں ان (کی وجہ) سے غمگین نہ ہونا

یہ خدا کا کچھ نقصان نہیں کر سکتے۔

خدا چاہتا ہے کہ آخرت میں ان کو کچھ حصہ نہ دے۔

اور ان کے لئے بڑا عذاب (تیار) ہے ‏

176

جن لوگوں نے ایمان کے بدلے کفر خریدا وہ خدا کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے

اور ان کو دکھ دینے والا عذاب ہوگا ‏

177

‏ اور کافر لوگ یہ نہ خیال کریں کہ ہم جو ان کو مہلت دیے جاتے ہیں تو یہ انکے حق میں اچھا ہے

(نہیں بلکہ) ہم ان کو اس لئے مہلت دیتے ہیں کہ اور گناہ کرلیں

اور آخرکار ان کو ذلیل کرنے والا عذاب ہوگا ‏

178

(لوگو!)

جب تک خدا ناپاک کو پاک سے الگ نہ کر دے مومنوں کو اس حال میں جس میں تم ہو ہرگز نہیں رہنے دے گا

اور اللہ تم کو غیب کی باتوں سے بھی مطلع نہیں کرے گا

البتہ خدا اپنے پیغمبروں میں سے جسے چاہتا ہے انتخاب کر لیتا ہے

تو تم خدا پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ۔

اور اگر ایمان لاؤ گے اور پرہیزگاری کرو گے تو تم کو اجر عظیم ملے گا۔ ‏

179

جو لوگ مال میں جو خدا نے اپنے فضل سے ان کو عطا فرمایا ہے بخل کرتے ہیں وہ اس بخل کو اپنے حق میں اچھا نہ سمجھیں‏

(وہ اچھا نہیں) بلکہ ان کے لیے برا ہے۔

وہ جس مال میں بخل کرتے ہیں قیامت کے دن اس کا طوق بنا کر ان کی گردنوں میں ڈالا جائے گا۔

اور آسمانوں اور زمین کا وارث خدا ہی ہے۔

اور جو عمل تم کرتے ہو خدا کو معلوم ہے۔ ‏

180

خدا نے ان لوگوں کا قول سن لیا ہے جو کہتے ہیں کہ خدا فقیر ہے اور ہم امیر ہیں۔

یہ جو کہتے ہیں ہم اس کو لکھ لیں گے

اور پیغمبروں کو جو یہ ناحق قتل کرتے رہے ہیں اس کو بھی (قلمبند کر رکھیں گے)

اور (قیامت کے روز) کہیں گے کہ عذاب (آتشِ) دوزخ کے مزے چکھتے رہو۔ ‏

181

یہ ان کاموں کی سزا ہے جو تمہارے ہاتھ آگے بھیجتے رہے ہیں

اور خدا تو بندوں پر مطلق ظلم نہیں کرتا۔ ‏

182

جو لوگ کہتے ہیں کہ خدا نے ہمیں حکم بھیجا ہے کہ

جبتک کوئی پیغمبر ہمارے پاس ایسی نیاز لے کر نہ آئے جس کو آگ آ کر کھا جائے تب تک ہم اس پر ایمان نہ لائیں گے۔

(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم ان سے)

کہہ دو کہ مجھ سے پہلے کئی پیغمبر تمہارے پاس کھلی ہوئی نشانیاں لے کر آئے

اور وہ (معجزہ) بھی لائے جو تم کہتے ہو تو اگر سچے ہو تو تم نے ان کو قتل کیوں کیا؟ ‏

183

پھر اگر یہ لوگ تم کو سچا نہ سمجھیں

تو تم سے پہلے بہت سے پیغمبر کھلی ہوئی نشانیاں اور صحیفے اور روشن کتابیں لے کر آ چکے ہیں اور لوگوں نے ان کو بھی سچا نہیں سمجھا۔

184

ہر متنفس کو موت کا مزہ چکھنا ہے

اور تم کو قیامت کے دن تمہارے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا۔

تو جو شخص آتش جہنم سے دور رکھا گیا اور بہشت میں داخل کیا گیا وہ مراد کو پہنچ گیا

اور دنیا کی زندگی تو دھوکے کا سامان ہے۔ ‏

185

(اے اہل ایمان) تمہارے مال و جان میں تمہاری آزمائش کی جائے گی۔

اور تم اہل کتاب سے اور ان لوگوں سے جو مشرک ہیں بہت سی ایذا کی باتیں سنو گے۔

تو اگر صبر اور پرہیزگاری کرتے رہو گے تو یہ بہت بڑی ہمت کے کام ہیں۔ ‏

186

اور جب خدا نے ان لوگوں سے جن کو کتاب عنایت کی گئی تھی اقرار لیا کہ (اس میں جو کچھ لکھا ہے) اسے صاف صاف بیان کرتے رہنا۔

اور اس (کی کسی بات) کو نہ چھپانا تو انہوں نے اس کو پسِ پشت پھینک دیا اور اس کے بدلے تھوڑی سی قیمت حاصل کی۔

یہ جو کچھ حاصل کرتے ہیں برا ہے۔ ‏

187

جو لوگ اپنے (ناپسند) کاموں سے خوش ہوتے ہیں اور (پسندیدہ کام) جو کرتے نہیں ان کے لیے چاہتے ہیں کہ ان کی تعریف کی جائے

ان کی نسبت خیال نہ کرنا کہ وہ عذاب سے رستگار ہو جائیں گے

اور انہیں درد دینے والا عذاب ہوگا۔ ‏

188

اور آسمانوں اور زمین کی بادشاہی خدا ہی کو ہے

اور خدا ہرچیز پر قادر ہے۔ ‏

189

بیشک آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور رات اور دن کے بدل بدل کر آنے جانے میں

عقل والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔ ‏

190

جو کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے (ہر حال میں) خدا کو یاد کرتےہیں

اور آسمان اور زمین کی پیدائش میں غور کرتے (اور کہتے ہیں)

اے پروردگار تو نے اس (مخلوق) کو بےفائدہ نہیں پیدا کیا۔

تو پاک ہے تو (قیامت کے دن) ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچائیو۔ ‏

191

اے پروردگار جس کو تو نے دوزخ میں ڈالا اسے رسوا کیا

اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔ ‏

192

اے پروردگار!

ہم نے ایک ندا کرنے والے کو سنا کہ ایمان کے لیے پکار رہا تھا  (یعنی اپنے)  پروردگار پر ایمان لاؤ تو ہم ایمان لے آئے

اے پروردگار ہمارے گناہ معاف فرما اور ہماری برائیوں کو ہم سے محو کر۔

اور ہم کو دنیا سے نیک بندوں کے ساتھ اٹھا۔ ‏

193

اے پروردگار تو نے جن جن چیزوں کے ہم سے اپنے پیغمبروں کے ذریعے سے وعدے کیے ہیں وہ ہمیں عطا فرما

اور قیامت کے دن ہمیں رسوا نہ کیجیو۔

کچھ شک نہیں کہ تو خلاف وعدہ نہیں کرتا۔ ‏

194

تو ان کے پروردگار نے ان کی دعا قبول کر لی

(اور فرمایا) کہ میں کسی عمل کرنے والے کے عمل کو مرد ہو یا عورت ضائع نہیں کرتا۔

تم ایک دوسرے کی جنس ہو

تو جو لوگ میرے لیے وطن چھوڑ گئے اور اپنے گھروں سے نکالے گئے

اور ستائے گئے اور لڑے اور قتل کیے گئے

میں ان کے گناہ دور کر دونگا اور ان کو بہشتوں میں داخل کرلوں گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔

(یہ) خدا کے ہاں سے بدلا ہے اور خدا کے ہاں اچھا بدلہ ہے۔ ‏

195

(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم)

  کافروں کا شہروں میں چلنا پھرنا تمہیں دھوکا نہ دے۔

196

(یہ دنیا کا) تھوڑا سا فائدہ ہے پھر (آخرت میں) تو ان کا ٹھکانا دوزخ ہے

اور وہ بری جگہ ہے۔ ‏

197

لیکن جو لوگ اپنے پروردگار سے ڈرتے رہے ان کے لیے باغ ہیں

جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں (اور) ان میں ہمیشہ رہیں گے۔

(یہ) خدا کے ہاں سے (انکی) مہمانی ہے

اور جو کچھ خدا کے ہاں ہے وہ نیکوکاروں کے لیے بہت اچھا ہے ‏

198

اور بعض اہل کتاب ایسے بھی ہیں جو خدا پر اور اس (کتاب) پر جو تم پر نازل ہوئی اور اس پر جو ان پر نازل ہوئی ایمان رکھتے ہیں۔

اور خدا کے آگے عاجزی کرتے ہیں اور خدا کی آیتوں کے بدلے تھوڑی سی قیمت نہیں لیتے۔

یہی لوگ ہیں جن کا صلہ ان کے پروردگار کے ہاں تیار ہے

اور خدا جلد حساب لینے والا ہے۔ ‏

199

اے اہل ایمان (کفار کے مقابلوں میں) ثابت قدم رہو اور استقامت رکھو اور (مورچوں پر) جمے رہو

اور خدا سے ڈرو تاکہ مراد حاصل کرو۔ ‏

***********

200



© Copy Rights:

Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,

Lahore, Pakistan

Visits wef Apr 2024

free web page counter