Quran with Urdu Translation

Surah Al Baqarah

Translation by Fateh Muhammad Jalundhari

شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا (ہے)۔


ا ل م

1

‏ یہ کتاب (قرآن مجید) اس میں کچھ شک نہیں (کہ کلام خدا ہے)، (خدا سے)  ڈرنے والوں کی رہنما ہے ‏

2

جو غیب پر ایمان لاتے اور آداب کے ساتھ نماز پڑھتے،

 اور جو کچھ ہم نے ان کو عطا فرمایا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں

3

اور جو کتاب (اے محمد) تم پر نازل ہوئی اور جو کتابیں تم سے پہلے (پیغمبروں پر) نازل ہوئیں سب پر ایمان لاتے اور آخرت کا یقین رکھتے ہیں

4

یہی لوگ اپنے پروردگار (کی طرف) سے ہدایت پر ہیں

اور یہی نجات پانے والے ہیں ‏

5

جو لوگ کافر ہیں انہیں تم نصیحت کرو یا نہ کرو ان کے لئے برابر ہے، وہ ایمان نہیں لانے کے ‏

6

‏ خدا نے ان کے دلوں اور کانوں پر مہر لگا رکھی ہے،

اور ان کی آنکھوں پر پردہ (پڑا ہو) ہے،

اور ان کے لئے بڑا عذاب (تیار) ہے ‏

7

اور بعض لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم خدا پر اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہیں حالانکہ وہ ایمان نہیں رکھتا

8

یہ خدا کو اور مومنوں کو چکما دیتے ہیں

مگر (حقیقت میں) اپنے سوا کسی کا چکما نہیں دیتے اور اس سے بےخبر ہیں ‏

9

ان کے دلوں میں (کفر کا) مرض تھا خدا نے ان کا مرض اور زیادہ کر دیا

اور ان کے جھوٹ بولنے کے سبب ان کو دکھ دینے والا عذاب ہوگا ‏

10

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ ڈالو تو کہتے ہیں ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں ‏

11

دیکھو! یہ بلاشبہ مفسد ہیں لیکن خبر نہیں رکھتے ‏

12

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جس طرح اور لوگ ایمان لے آئے تم بھی ایمان لے آؤ

تو کہتے ہیں کہ بھلا جس طرح بےوقوف ایمان لے آئے ہیں اسی طرح ہم بھی ایمان لے آئیں؟

سن لو کہ یہی بیوقوف ہیں لیکن نہیں جانتے ‏

13

اور یہ لوگ جب مومنوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے ہیں

اور جب اپنے شیطانوں میں جاتے ہیں تو (ان سے) کہتے ہیں کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں اور ہم (پیروان محمد سے)  تو ہنسی کیا کرتے ہیں

14

ان (منافقوں) سے خدا ہنسی کرتا ہے اور انہیں مہلت دیے جاتا ہے کہ شرارت وسرکشی میں پڑے بہک رہے ہیں

15

‏ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت چھوڑ کر گمراہی خریدی،

نہ تو ان کی تجارت ہی نے کچھ نفع دیا اور نہ وہ ہدایت یاب ہی ہوئے ‏

16

ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے (شب تاریک میں) آگ جلائی،

جب آگ نے اس کے اردگرد کی چیزیں روشن کیں تو خدا نے ان لوگوں کی روشنی زائل کر دی

اور ان کو اندھیروں میں چھوڑ دیا کہ کچھ نہیں دیکھتے ‏

17

(یہ) بہرے ہیں گونگے ہیں اندھے ہیں کہ (کسی طرح سیدھے راستے کی طرف) لوٹ ہی نہیں سکتے ‏

18

یا انکی مثال مینہ کی سی ہے کہ آسمان سے (برس رہا ہو اور) اس میں اندھیرے پر اندھیرا (چھا رہا ہو)

اور (بادل) گرج (رہ) ہو اور بجلی (کوند رہی) ہو تو یہ کڑک سے (ڈر کر) موت کے خوف سے کانوں میں انگلیاں دے لیں

اور خدا کافروں کو ہر طرف سے گھیرے ہوئے ہے ‏

19

قریب ہے کہ بجلی (کی چمک) ان کی آنکھوں (کی بصارت) کو اُچک لے جائے،

جب بجلی (چمکتی اور) ان پر روشنی ڈالتی ہے تو اس میں چل پڑتے ہیں اور جب اندھیرا ہو جاتا ہے تو کھڑے کے کھڑے رہ جاتے ہیں

اور اگر خدا چاہتا تو ان کے کانوں (کی شنوائی) اور آنکھوں (کی بینائی دونوں) کو زائل کر دیتا،

بلاشبہ خدا ہرچیز پر قادر ہے ‏

20

لوگو! اپنے پروردگار کی عبادت کرو جس نے تم کو اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا کیا تاکہ تم (اس کے عذاب سے) بچو

21

جس نے تمہارے لیے زمین کو بچھونا اور آسمان کو چھت بنایا

اور آسمان سے مینہ برسا کر تمہارے کھانے کیلئے انواع و اقسام کے میوے پیدا کئے

پس کسی کو خدا کا ہمسر نہ بناؤ اور تم جانتے تو ہو ‏

22

اور اگر تم کو اس (کتاب) میں جو ہم نے اپنے بندے (محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم) پر نازل فرمائی ہے

کچھ شک ہو تو اس طرح کی ایک سورت تم بھی بنا لاؤ

اور خدا کے سوا جو تمہارے مددگار ہوں ان کو بھی بلالو اگر تم سچے ہو ‏

23

لیکن اگر (ایس)  نہ کر سکو اور ہرگز نہیں کر سکو گے تو اس آگ سے ڈرو جسکا ایندھن آدمی اور پتھر ہونگے،

(اور جو) کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے ‏

24

اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کو خوشخبری سنادو کہ ان کے لئے (نعمت کے) باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ،

جب انہیں ان میں سے کسی قسم کا میوہ کھانے کو دیا جائیگا تو کہیں گے یہ تو وہی ہے جو ہم کو پہلے دیا گیا تھا

اور ان کو ایک دوسرے کے ہم شکل میوے دیئے جائیں گے

اور وہاں ان کے لیے پاک بیویاں ہوں گی اور وہ بہشتوں میں ہمیشہ رہیں گے ‏

25

‏ خدا اس بات سے عار نہیں کرتا کہ مچھر یا اس سے بڑھ کر کسی چیز (مثلاً مکھی مکڑی وغیرہ) کی مثال بیان فرمائے

جو مومن ہیں وہ یقین کرتے ہیں کہ وہ ان کے پرودرگار کی طرف سے سچ ہے

اور جو کافر ہیں وہ کہتے ہیں کہ اس مثال سے خدا کی مراد ہی کیا ہے،

اس سے (خدا) بہتوں کو گمراہ کرتا ہے اور بہتوں کو ہدایت بخشتا ہے

اور گمراہ بھی کرتا ہے تو نافرمانوں ہی کو ‏

26

جو خدا کے اقرار کو مضبوط کرنے کے بعد توڑ دیتے ہیں

اور جس چیز (یعنی رشتہ قرابت) کے جوڑے رکھنے کا خدا نے حکم دیا ہے اس کو قطع کئے ڈالتے ہیں اور زمین میں خرابی کرتے ہیں

یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں ‏

27

(کافرو!) تم خدا سے کیونکر منکر ہوسکتے ہو جس حال میں کہ تم بےجان تھے تو اس نے تم کو جان بخشی

پھر وہی تم کو مارتا ہے پھر وہی تم کو زندہ کرے گا پھر تم اسی کی طرف لوٹ کر جاؤ گے ‏

28

وہی تو ہے جس نے سب چیزیں جو زمین میں ہیں تمہارے لئے پیدا کیں

پھر آسمانوں کی طرف متوجہ ہوا تو ان کو ٹھیک سات آسمان بنادیا

اور وہ ہرچیز سے خبردار ہے، ‏

29

اور (وہ وقت یاد کرنے کے قابل ہے) جب تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں،

انہوں نے کہا کیا تو اس میں ایسے شخص کو بنانا چاہتا ہے جو خرابیاں کرے اور کشت و خون کرتا پھرے،

اور ہم تیری تعریف کے ساتھ تسبیح وتقدیس کرتے رہتے ہیں

(خدا نے) فرمایا میں وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے ‏

30

اور اس نے آدم کو (سب چیزوں کے) نام سکھائے پھر ان کو فرشتوں کے سامنے کیا

اور فرمایا اگر سچے ہو تو مجھے ان کے نام بتاؤ ‏

31

انہوں نے کہا تو پاک ہے جتنا علم تو نے ہمیں بخشا ہے اس کے سوا ہمیں کچھ معلوم نہیں،

بےشک تو دانا (اور) حکمت والا ہے ‏

32

(تب) خدا نے (آدم کو) حکم دیا کہ آدم! تم ان کو ان (چیزوں) کے نام بتاؤ

جب انہوں نے ان کو ان کے نام بتائے تو (فرشتوں سے) فرمایا کیوں! میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کی (سب) پوشیدہ باتیں جانتا ہوں

اور جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو پوشیدہ کرتے ہو (سب) مجھ کو معلوم ہے؟

33

اور جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کے آگے سجدہ کرو تو وہ سب سجدے میں گِر پڑے مگر شیطان نے انکار کیا

اور غرور میں آ کر کافر بن گیا

34

‏ اور ہم نے کہا کہ اے آدم تم اور تمہاری بیوی بہشت میں رہو اور جہاں سے چاہو بےروک ٹوک کھاؤ (پیؤ)

 لیکن اس درخت کے پاس نہ جانا نہیں تو ظالموں میں (داخل) ہوجاؤ گے

35

پھر شیطان نے دونوں کو وہاں سے پھسلا دیا اور جس (عیش ونشاط) میں تھے اس سے ان کو نکلوا دیا

تب ہم نے حکم دیا کہ (بہشت بریں) سے چلے جاؤ تم ایک دوسرے کے دشمن ہو

اور تمہارے لئے زمین میں ایک وقت تک ٹھکانا اور معاش (مقرر کر دیا گیا) ہے ‏

36

پھر آدم نے اپنے پروردگار سے کچھ کلمات سیکھے (اور معافی مانگی) تو اس نے ان کا قصور معاف کر دیا

بیشک وہ معاف کرنے والا (اور) صاحب رحم ہے ‏

37

ہم نے فرمایا کہ تم سب یہاں سے اترجاؤ،

جب تمہارے پاس میری طرف سے ہدایت پہنچے تو (اس کی پیروی کرنا کہ)

جنہوں نے میری ہدایت کی پیروی کی ان کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے ‏

38

اور جنہوں نے (اس کو) قبول نہ کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہ دوزخ میں جانے والے ہیں،

اور ہمیشہ اس میں رہیں گے ‏

39

اے آل یعقوب! میرے وہ احسان یاد کرو جو میں نے تم پر کئے تھے

اور اس اقرار کو پورا کرو جو تم نے مجھ سے کیا تھا میں اس اقرار  کو پورا کروں گا جو میں نے تم سے کیا تھا اور مجھی سے ڈرتے رہو

40

اور جو کتاب میں نے (اپنے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر) نازل کی ہے جو تمہاری کتاب (توارت) کو سچا کہتی ہے

اس پر ایمان لاؤ اور اس سے منکر اول نہ بنو

اور میری آیتوں میں (تحریف کر کے) ان کے بدلے تھوڑی سی قیمت (یعنی دنیاوی منفعت) نہ حاصل کرو اور مجھی سے خوف رکھو

41

اور حق کو باطل کے ساتھ نہ ملاؤ اور سچی بات کو جان بوجھ کر نہ چھپاؤ ‏

42

اور نماز پڑھا کرو اور زکوۃ دیا کرو اور (خدا کے آگے) جھکنے والوں کے ساتھ جھکا کرو ‏

43

(یہ) کیا (عقل کی بات ہے کہ)  تم لوگوں کو نیکی کرنے کو کہتے ہو اور اپنے تیئں فراموش کیے دیتے ہو حالانکہ تم کتاب (خدا) بھی پڑھتے ہو

کیا تم سمجھتے نہیں؟ ‏

44

اور (رنج وتکلیف میں) صبر اور نماز سے مدد لیا کرو،

اور بیشک نماز گراں ہے مگر ان لوگوں پر (گراں) نہیں جو عجز کرنے والے ہیں ‏

45

جو یقین کئے ہوئے ہیں کہ وہ اپنے پروردگار سے ملنے والے ہیں اور اس کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں ‏

46

اے یعقوب کی اولاد میرے وہ احسان یاد کرو جو میں نے تم پر کئے تھے

اور یہ کہ میں نے تم کو جہان کے لوگوں پر فضلیت بخشی تھی ‏

47

اور اس دن سے ڈرو جب کوئی کسی کے کچھ بھی کام نہ آئے

اور نہ کسی کی سفارش منظور کی جائے اور نہ کسی سے کسی طرح کا بدلہ قبول کیا جائے اور نہ لوگ (کسی اور طرح) مدد حاصل کر سکیں ‏

48

 (ہمارے ان احسانات کو یاد کرو)

اور جب ہم نے تم کو قوم فرعون سے مخلصی بخشی وہ (لوگ) تم کو بڑا دکھ دیتے تھے۔

تمہارے بیٹوں کو تو قتل کر ڈالتے تھے اور بیٹیوں کو زندہ رہنے دیتے تھے

اور اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے بڑی (سخت) آزمائش تھی ‏

49

‏ اور جب ہم نے تمہارے لئے دریا کو پھاڑ دیا

تو تم کو تو نجات دی اور فرعون کی قوم کو غرق کر دیا اور تم دیکھ ہی تو رہے تھے ‏

50

اور جب ہم نے موسیٰ سے چالیس رات کا وعدہ کیا تو تم نے انکے پیچھے بچھڑے کو (معبود) مقرر کرلیا

اور تم ظلم کر رہے تھے ‏

51

پھر اس کے بعد ہم نے تم کو معاف کردیا تاکہ تم شکر کرو ‏

52

اور جب ہم نے موسیٰ کو کتاب اور معجزے عنایت کیے تاکہ تم ہدایت حاصل کرو ‏

53

اور جب موسیٰ نے اپنے قوم کے لوگوں سے کہا کہ بھائیو! تم نے بچھڑے کو (معبود) ٹھیرانے میں (بڑ) ظلم کیا ہے

تو اپنے پیدا کرنے والے کے آگے توبہ کرو اور اپنے تیئں ہلاک کر ڈالو، تمہارے خالق کے نزدیک تمہارے حق میں یہی بہتر ہے،

پھر اس نے تمہارا قصور معاف کر دیا،

وہ بیشک معاف کرنے والا (اور) صاحب رحم ہے ‏

54

اور جب تم نے (موسیٰ سے) کہا کہ موسیٰ جب تک ہم خدا کو سامنے نہ دیکھ لیں گے تم پر ایمان نہیں لائیں گے

تو تم کو بجلی نے آگھیرا اور تم دیکھ رہے تھے ‏

55

پھر موت آجانے کے بعد ہم نے تم کو از سر نو زندہ کر دیا تاکہ احسان مانو ‏

56

اور بادل کا تم پر سایہ کیے رکھا اور (تمہارے لئے) من وسلوٰی اتارتے رہے

کہ جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو عطا فرمائی ہیں ان کو کھاؤ پیؤ

(مگر تمہارے بزرگوں نے ان نعمتوں کی کچھ قدر نہ جانی)

 اور وہ ہمارا کچھ نہیں بگاڑ تے تھے بلکہ اپنا ہی نقصان کرتے تھے

57

اور جب ہم نے ان سے کہا کہ اس گاؤں میں داخل ہو جاؤ اور اس میں جہاں سے چاہو خوب کھاؤ (پیؤ)

اور (دیکھنا) دروازے میں داخل ہونا تو سجدہ کرنا اور حطۃ کہنا ہم تمہارے گناہ معاف کردیں گے

اور نیکی کرنے والوں کو اور زیادہ دیں گے ‏

58

تو جو ظالم تھے انہوں نے اس لفظ کو جس کا ان کو حکم دیا تھا بدل کر اس کی جگہ اور لفظ کہنا شروع کیا،

پس ہم نے (ان) ظالموں پر آسمان سے عذاب نازل کیا کیونکہ نافرمانیاں کئے جاتے تھے ‏

59

اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لئے (خدا سے) پانی مانگا تو ہم نے کہا کہ اپنی لاٹھی پتھر پر مارو

(انہوں نے لاٹھی ماری)

 تو پھر اس میں سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے، اور تمام لوگوں نے اپنا اپنا گھاٹ معلوم کر (کے پانی پی) لیا

(ہم نے حکم دیا کہ) خدا کی( عطا فرمائی ہوئی) روزی کھاؤ اور پیؤ مگر زمین میں فساد نہ کرتے پھرنا ‏

60

اور جب تم نے کہا کہ موسیٰ! ہم سے ایک (ہی) کھانے پر صبر نہیں ہوسکتا

تو اپنے پروردگار سے دعا کیجئے کہ ترکاری اور ککڑی اور گیہوں اور مسور اور پیاز (وغیرہ) جو نباتات زمین میں سے اگتی ہیں ہمارے لئے پیدا کر دے،

انہوں نے کہا کہ بھلا عمدہ چیزیں چھوڑ کر ان کے عوض ناقص چیزیں کیوں چاہتے ہو؟

(اگر یہی چیزیں مطلوب ہیں)

 تو کسی شہر میں جا اترو وہاں جو مانگتے ہو مل جائے گا

اور (آخر کار) ذلت (ورسوائی) اور محتاجی (وبے نوائی) ان سے چمٹا دی گئی اور وہ خدا کے غضب میں گرفتار ہوگئے

یہ اس لئے کہ وہ خدا کی آیتوں سے انکار کرتے تھے اور (اسکے) نبیوں کو ناحق قتل کر دیتے تھے

(یعنی) یہ اس لیے کہ نافرمائی کئے جاتے اور حد سے بڑھے جاتے تھے ‏

61

جو لوگ مسلمان ہیں یا یہودی یا عیسائی یا ستارہ پرست (یعنی کوئی شخص کسی قوم ومذہب کا ہو)

جو خدا اور روز قیامت پر ایمان لائے گا اور عمل نیک کرے گا تو ایسے لوگوں کو ان (کے اعمال)  کا صلہ خدا کے ہاں ملے گا

اور (قیامت کے دن) ان کو نہ کسی طرح کا خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے ‏

62

اور جب ہم نے تم سے عہد (کر) لیا اور کوہ طور کو تم پر اٹھا کھڑا کیا

(اور حکم دیا) کہ جو کتاب ہم نے تم کو دی ہے اس کو زور سے پکڑے رہو اور جو اس میں (لکھا ہے) اسے یاد رکھو تاکہ (عذاب سے) محفوظ رہو

63

تو تم اس کے بعد (عہد سے) پھر گئے

اور اگر تم پر خدا کا فضل اور اسکی مہربانی نہ ہوتی تو تم خسارے میں پڑ گئے ہوتے ‏

64

اور تم ان لوگوں کو خوب جانتے ہو جو تم میں سے ہفتے کے دن (مچھلی کا شکار کرنے) میں حد سے تجاوز کر گئے تھے

تو ہم نے ان سے کہا کہ ذلیل وخوار بندر ہو جاؤ ‏

65

اور اس قصے کو اس وقت کے لوگوں کے لئے اور جو ان کے بعد آنے والے تھے عبرت اور پرہیزگاروں کے لئے نصیحت بنا دیا

66

اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ خدا تم کو حکم دیتا ہے کہ ایک بیل ذبح کرو

وہ بولے کیا تم ہم سے ہنسی کرتے ہو؟

(موسیٰ نے) کہا کہ میں خدا کی پناہ مانگتا ہوں کہ نادان بنوں ‏

67

انہوں نے کہا اپنے پروردگار سے التجا کیجئے کہ وہ ہمیں یہ بتائے کہ وہ بیل کس طرح کا ہو،

(موسیٰ نے) کہا پروردگار فرماتا ہے کہ وہ بیل نہ تو بوڑھا ہو اور نہ بچھڑا بلکہ ان کے درمیان (یعنی جوان) ہو

سو جیسا تم کو حکم دیا گیا ہے ویسا کرو ‏

68

انہوں نے کہا اپنے پروردگار سے درخواست کیجیے کہ ہم کو یہ بھی بتائے کہ اس کا رنگ کیسا ہو،

موسیٰ نے کہا پروردگار فرماتا ہے کہ اسکا رنگ گہرا زرد ہو کہ دیکھنے والوں (کے دل) کو خوش کر دیتا ہو، ‏

69

انہوں نے کہا (اب کے) پروردگار سے پھر درخواست کیجئے کہ ہم کو بتادے کہ وہ اور کس کس طرح کا ہو ،

کیونکہ بہت سے بیل ہمیں ایک دوسرے کے مشابہ معلوم ہوتے ہیں

پھر خدا نے چاہا تو ہمیں ٹھیک بات معلوم ہو جائے گی ‏

70

موسیٰ نے کہا خدا فرماتا ہے کہ وہ بیل کام میں لگا ہوا نہ ہو, نہ تو زمین جوتتا ہو

اور نہ کھیتی کو پانی دیتا ہو، اس میں کسی طرح کا داغ نہ ہو،

کہنے لگے اب تم نے سب باتیں درست بتا دیں،

غرض (بڑی مشکل سے) انہوں نے اس بیل کو ذبح کیا اور وہ ایسا کرنے والے تھے نہیں ‏

71

اور جب تم نے ایک شخص کو قتل کیا اور پھر اس میں باہم جھگڑنے لگے

لیکن جو بات تم چھپا رہے تھے خدا اس کو ظاہر کرنے والا تھا ‏

72

تو ہم نے کہا اس بیل کا کوئی سا ٹکڑا مقتول کو مارو

اسی طرح خدا مردوں کو زندہ کرتا ہے اور تم کو (اپنی قدرت کی) نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم سمجھو ‏

73

پھر اسکے بعد تمہارے دل سخت ہوگئے گویا وہ پتھر ہیں یا ان سے بھی زیادہ سخت

اور پتھر تو بعضے ایسے ہوتے ہیں کہ ان میں سے چشمے پھوٹ نکلتے ہیں

اور بعضے ایسے ہوتے ہیں کہ پھٹ جاتے ہیں اور ان میں سے پانی نکلنے لگتا ہے

اور بعضے ایسے ہوتے ہیں کہ خدا کے خوف سے گر پڑتے ہیں

اور خدا تمہارے عملوں سے بےخبر نہیں ‏

74

(مومنو!) کیا تم امید رکھتے ہو کہ یہ لوگ تمہارے (دین کے) قائل ہو جائیں گے

(حالانکہ) ان میں سے کچھ لوگ کلام خدا (یعنی تورات) کو سنتے پھر اس کے بعد سمجھ لینے کے اس کو جان بوجھ کر بدل دیتے رہے ہیں؟

75

اور یہ لوگ جب مومنوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے ہیں

اور جس وقت آپس میں ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں جو بات خدا نے تم پر ظاہر فرمائی ہے وہ تم ان کو اس لیے بتائے دیتے ہو

کہ(قیامت کے دن) اسی کے حوالے سے تمہارے پروردگار کے سامنے تم کو الزام دیں

کیا تم سمجھتے نہیں؟ ‏

76

کیا یہ لوگ یہ نہیں جانتے کہ جو کچھ یہ چھپاتے اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں خدا کو سب معلوم ہے؟ ‏

77

اور بعض ان میں اَن پڑھ ہیں کہ اپنے خیالاتِ باطل کے سوا (خدا کی) کتاب سے واقف ہی نہیں

اور وہ صرف ظن سے کام لیتے ہیں ‏

78

تو ان لوگوں پر افسوس ہے جو اپنے ہاتھ سے تو کتاب لکھتے ہیں

اور کہتے یہ ہیں کہ یہ خدا کے  پاس سے (آئی) ہے تاکہ اس کے عوض تھوڑی سی قیمت (یعنی دنیوی منفعت) حاصل کریں،

ان پر افسوس ہے اس لیے کہ (بے اصل باتیں) اپنے ہاتھ سے لکھتے ہیں اور (پھر) ان پر افسوس ہے اس لئے کہ ایسے کام کرتے ہیں ‏

79

اور کہتے ہیں کہ (دوزخ کی) آگ ہمیں چند روز کے سوا چھو ہی نہیں سکے گی،

ان سے پوچھو کیا تم نے خدا سے اقرار لے رکھا ہے کہ خدا اپنے اقرار کے خلاف نہیں کرے گا؟

(نہیں) بلکہ تم خدا کے بارے میں ایسی باتیں کہتے ہو جن کا تمہیں مطلق علم نہیں ‏

80

ہاں جو برے کام کرے اور اسکے گناہ (ہر طرف سے) اس کو گھیر لیں تو ایسے لوگ دوزخ (میں جانے) والے ہیں

(اور) وہ ہمیشہ اس میں (جلتے) رہیں گے ‏

81

‏ اور جو ایمان لائیں اور نیک کام کریں وہ جنت کے مالک ہوں گے

(اور) ہمیشہ اس میں (عیش کرتے) رہیں گے ‏

82

اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ خدا کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا

اور ماں باپ اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں کے ساتھ بھلائی کرتے رہنا

اور لوگوں سے اچھی باتیں کہنا اور نماز پڑھتے اور زکوٰۃ دیتے رہنا

تو چند شخصوں کے سوا تم سب (اس عہدسے) منہ پھیر کر پھر بیٹھے ‏

83

اور جب ہم نے تم سے عہد لیا کہ آپس میں کشت وخون نہ کرنا اور اپنے کو ان کے وطن سے نہ نکالنا

تو تم نے اقرار کرلیا اور تم (اس بات کے) گواہ ہو ‏

84

پھر تم وہی ہو کہ اپنوں کو قتل بھی کر دیتے ہو

اور اپنے میں سے بعض لوگوں پر گناہ اور ظلم سے چڑھائی کر کے انہیں وطن سے نکال بھی دیتے ہو

اور اگر وہ تمہارے پاس قید ہو کر آئیں تو بدلا دے کر انکو چھڑا بھی لیتے ہو حالانکہ ان کا نکال دینا ہی تم کو حرام تھا

(یہ) کیا (بات ہے کہ) تم کتاب (خدا) کے بعض احکام کو تو مانتے ہو اور بعض سے انکار کئے دیتے ہو

تو جو تم میں سے ایسی حرکت کریں انکو سزا اسکے سوا اور کیا ہو سکتی ہے کہ دنیا کی زندگی میں تو رسوائی ہو

اور قیامت کے دن سخت سے سخت عذاب میں ڈال دئیے جائیں؟

اور جو کام تم کرتے ہو خدا ان سے غافل نہیں ‏

85

یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے آخرت کے بدلے دنیا کی زندگی خریدی

سو نہ تو ان سے عذاب ہی ہلکا کیا جائے گا اور نہ ان کو (اور طرح کی) مدد ملے گی ‏

86

اور ہم نے موسیٰ کو کتاب عنایت کی اور ان کے پیچھے یکے بعد دیگرے پیغمبر بھیجتے رہے

اور عیسیٰ بن مریم کو کھلے نشانات بخشے اور روح القدس (یعنی جبرئیل) سے ان کو مدد دی،

تو جب کوئی پیغمبر تمہارے پاس ایسی باتیں لے کر آئے جن کو تمہارا جی نہیں چاہتا تھا تو تم سرکش ہوجاتے رہے

اور ایک گروہ (انبیاء) کو تو جھٹلاتے رہے اور ایک گروہ کو قتل کرتے رہے ‏

87

اور کہتے ہیں ہمارے دل پردے میں ہیں

(نہیں) بلکہ خدا نے ان کے کفر کے سبب ان پر لعنت کر رکھی ہے پس یہ تھوڑے ہی پر ایمان لاتے ہیں ‏

88

اور جب خدا کے ہاں سے انکے پاس کتاب آئی جو ان کی آسمانی کتاب کی بھی تصدیق کرتی ہے

اور وہ پہلے (ہمیشہ) کافروں پر فتح مانگا کرتے تھے

تو جس چیز کو وہ خوب پہچانتے تھے جب ان کے پاس آ پہنچی تو اس سے کافر ہوگئے

پس کافروں پر خدا کی لعنت ‏

89

جس چیز کے بدلے انہوں نے اپنے تئیں بیچ ڈالا وہ بہت بری ہے خدا کی نازل کی ہوئی کتاب سے کفر کرنے لگے

یعنی اس جلن سے کہ خدا اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اپنی مہربانی سے نازل فرماتا ہے

تو وہ (اس کے) غضب بالائے غضب میں مبتلا ہوگئے

اور کافروں کیلئے ذلیل کرنے والا عذاب ہے ‏

90

اور جب ان سے کہاجاتا ہے کہ جو (کتاب) خدا نے (اب) نازل فرمائی ہے اس کو مانو

تو کہتے ہیں کہ جو کتاب ہم پر (پہلے) نازل ہوچکی ہے ہم تو اسی  کو مانتے ہیں (یعنی) یہ اس کے سوا اور (کتاب) کو نہیں مانتے

حالانکہ وہ (سراسر) سچی ہے اور جو ان کی (آسمانی) کتاب ہے اس کی بھی تصدیق کرتی ہے

(ان سے) کہہ دو کہ اگر تم صاحب ایمان ہوتے تو خدا کے پیغمبروں کو پہلے ہی کیوں قتل کیا کرتے ‏

91

اور جب ان سے کہاجاتا ہے کہ جو (کتاب) خدا نے (اب) نازل فرمائی ہے اس کو مانو

تو کہتے ہیں کہ جو کتاب ہم پر (پہلے) نازل ہوچکی ہے ہم تو اسی  کو مانتے ہیں (یعنی) یہ اس کے سوا اور (کتاب) کو نہیں مانتے

حالانکہ وہ (سراسر) سچی ہے اور جو ان کی (آسمانی) کتاب ہے اس کی بھی تصدیق کرتی ہے

(ان سے) کہہ دو کہ اگر تم صاحب ایمان ہوتے تو خدا کے پیغمبروں کو پہلے ہی کیوں قتل کیا کرتے ‏

92

اور جب ہم نے تم (لوگوں) سے عہد واثق لیا اور کوہ طور کو تم پر اٹھا کھڑا کیا (اور حکم دی) کہ جو (کتاب) ہم نے تم کو دی ہے

اسکو زور سے پکڑو اور (جو تمہیں حکم ہوتا ہے اس کو) سنو

تو وہ (جو تمہارے بڑے تھے) کہنے لگے ہم نے سن تو لیا لیکن مانتے نہیں

اور انکے کفر کے سبب بچھڑا گویا ان کے دلوں میں رچ گیا تھا۔

(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم! ان سے)

 کہہ دو کہ اگر تم مومن ہو تو تمہارا ایمان تم کو بری بات بتاتا ہے

93

کہہ دو کہ اگر آخرت کا گھر اور لوگوں (یعنی مسلمانوں) کے لئے نہیں اور خدا کے نزدیک تمہارے ہی لئے مخصوص ہے

گر سچے ہو تو موت کی آرزو تو کرو

94

لیکن ان اعمال کی وجہ سے جو ان کے ہاتھ آگے بھیج چکے ہیں یہ کبھی اس کی آرزو نہیں کریں گے۔

اور خدا ظالموں سے خوب واقف ہے ‏

95

بلکہ ان کو تم اور لوگوں سے زندگی کے کہیں حریص دیکھو گے یہاں تک کہ مشرکوں سے بھی

ان میں سے ہر ایک یہی خواہش کرتا ہےکہ کاش وہ ہزار برس جیتا رہے

مگر اتنی لمبی عمر اس کو مل بھی جائے تو اسے عذاب سے تو نہیں چھڑا سکتی

اور جو کام یہ کرتے ہیں خدا ان کو دیکھ رہا ہے ‏

96

کہہ دو کہ جو شخص جبرئیل کا دشمن ہو (اس کو غصے میں مرجانا چاہئے) اس نے تو (یہ کتاب) خدا کے حکم سے تمہارے دل پر نازل کی ہے

جو پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے اور ایمان والوں کے لیے ہدایت اور بشارت ہے ‏

97

جو شخص خدا کا اور اس کے فرشتوں کا اور اس کے پیغمبروں کا اور جبرئیل کا اور میکائیل کا دشمن ہو

تو ایسے کافروں کا خدا دشمن ہے ‏

98

اور ہم نے تمہارے پاس سلجھی ہوئی آیتیں ارسال فرمائی ہیں

اور ان سے انکار وہی کرتے ہیں جو بد کردار ہیں ‏

99

ان لوگوں نے جب جب (خدا سے) عہد واثق کیا تو ان میں سے ایک فریق نے اسکو (کسی چیز کی طرح) پھینک دیا ۔

حقیقت یہ ہے کہ ان میں اکثر بے ایمان ہیں ‏

100

اور جب ان کے پاس خدا کی طرف سے پیغمبر (آخرالزمان صلی اللہ علیہ وسلم) آئے اور وہ ان کی (آسمانی) کتاب کی تصدیق بھی کرتے ہیں

تو جن لوگوں کتاب دی گئی تھی ان میں سے ایک جماعت نے خدا کی کتاب کو پیٹھ پیچھے پھینک دیا گویا وہ جانتے ہی نہیں

101

اور ان (ہزلیات) کے پیچھے لگ گئے جو سلیمان کے عہد سلطنت میں شیاطین پڑھا کرتے تھے،

اور سلیمان نے مطلق کفر کی بات نہیں کی بلکہ شیطان ہی کفر کرتے تھے کہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے

اور ان باتوں کے بھی (پیچھے لگ گئے) جو شہر بابل میں دو فرشتوں (یعنی) ہاروت اور ماروت پر اتری تھیں۔

وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنۡ أَحَدٍ حَتَّىٰ يَقُولَآ إِنَّمَا نَحۡنُ فِتۡنَةٌ۬ فَلَا تَكۡفُرۡ‌ۖ

اور وہ دونوں کسی کو کچھ نہیں سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہہ دیتے کہ ہم تو (ذریعہ) آزمائش ہیں تم کفر میں نہ پڑو۔

غرض لوگ ان سے ایسا (جادو) سیکھتے جس سے میاں بیوی میں جدائی ڈال دیں۔

اور خدا کے حکم کے سوا وہ اس (جادو) سے کسی کا کچھ بھی بگاڑ نہیں سکتے تھے۔

اور کچھ ایسے (منتر) سیکھتے جو ان کو نقصان ہی پہنچاتے اور فائدہ کچھ نہ دیتے

اور وہ جانتے تھے کہ جو شخص ایسی چیزوں (یعنی سحر اورمنتر وغیرہ) کا خریدار ہوگا اسکا آخرت میں کچھ حصہ نہیں

اور جس چیز کے عوض انہوں نے اپنی جانوں کو بیج ڈالا وہ بری تھی ،

کاش وہ (اس بات کو) جانتے ‏

102

اور اگر وہ ایمان لاتے اور پرہیزگاری کرتے تو خدا کے ہاں سے بہت اچھا صلہ ملتا

اے کاش وہ اس سے واقف ہوتے ‏

103

اے اہل ایمان (گفتگو کے وقت پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے) راعنا نہ کہا کرو اُنْظُرْناَ کہا کرو اور خوب سن رکھو

اور کافروں کے لئے دکھ دینے والا عذاب ہے ‏

104

جو لوگ کافر ہیں اہل کتاب یا مشرک وہ اس بات کو پسند نہیں کرتے

کہ تم پر تمہارے پروردگار کی طرف سے خیر (وبرکت)  نازل ہو

اور خدا تو جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت کیساتھ خاص کر لیتا ہے

اور خدا بڑے فضل کا مالک ہے ‏

105

ہم جس آیت کو منسوخ کر دیتے یا اُسے فراموش کرا دیتے ہیں تو اس سے بہتر یا ویسی ہی اور آیت بھیج دیتے ہیں

کیا تم نہیں جانتے کہ خدا ہر بات پر قادر ہے ‏

106

تمہیں معلوم نہیں کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہت خدا ہی کی ہے

اور خدا کے سوا تمہارا کوئی دوست اور مددگار نہیں ‏

107

کیا تم یہ چاہتے ہو کہ اپنے پیغمبر سے اسی طرح کے سوال کرو جس طرح کے سوال پہلے موسیٰ سے کئے گئے تھے؟

اور جس شخص نے ایمان (چھوڑ کر اس) کے بدلے کفر لیا وہ سیدھے راستے سے بھٹک گیا ‏

108

بہت سے اہل کتاب اپنے دل کی جلن سے یہ چاہتے ہیں کہ ایمان لا چکنے کے بعد تم کو پھر کافر بنا دیں حالانکہ ان پر حق ظاہر ہوچکا ہے

تو تم معاف کرو اور درگزر کرو یہاں تک کہ خدا اپنا دوسرا حکم بھیجے

بےشک خدا ہر بات پر قادر ہے ‏

109

اور نماز ادا کرتے رہو اور زکوٰۃ دیتے رہو

اور جو بھلائی اپنے لئے آگے بھیج رکھو گے اس کو خدا کے ہاں پا لو گے

کچھ شک نہیں کہ خدا تمہارے سب کاموں کو دیکھ رہا ہے ‏

110

اور (یہودی و عیسائی) کہتے ہیں کہ یہودیوں اور عیسائیوں کے سوا کوئی بہشت میں نہیں جانے کا،

یہ ان لوگوں کے خیالات باطل ہیں

(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم ان سے)

 کہہ دو کہ اگر سچے ہو تو دلیل پیش کرو

111

ہاں جو شخص خدا کے آگے گردن جھکا دے (یعنی ایمان لے آئے) ور وہ نیکو کار بھی ہو تو اس کا صلہ اس کے پروردگار کے پاس ہے

اور ایسے لوگوں کو (قیامت کے دن) نہ کسی طرح کا خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے ‏

112

اور یہودی کہتے ہیں کہ عیسائی راستے پر نہیں

اور عیسائی کہتے ہیں کہ یہودی راستے پر نہیں

حالانکہ وہ کتاب (الٰہی) پڑھتے ہیں

اسی طرح بالکل انہی کی سی بات وہ لوگ کہتے ہیں جو (کچھ) نہیں جانتے (یعنی مشرک)

تو جس بات میں یہ لوگ اختلاف کر رہے ہیں خدا قیامت کے دن اس کا ان میں فیصلہ کر دے گا ‏

113

اور اس سے بڑھ کر کون ظالم ہے جو خدا کی مسجدوں میں خدا  نام کا ذکر کئے جانے کو منع کرے اور ان کی ویرانی میں ساعی ہو؟

ان لوگوں کو کچھ حق نہیں کہ ان میں داخل ہوں مگر ڈرتے ہوئے

ان کے لئے دنیا میں رسوائی ہے اور آخرت میں بڑا عذاب ہے ‏

114

اور مشرق اور مغرب سب خدا ہی کا ہے

تو جدھر تم رخ کرو ادھر خدا کی ذات ہے

بیشک خدا صاحب وسعت اور باخبر ہے ‏

115

اور یہ لوگ اس بات کے قائل ہیں کہ خدا اولاد رکھتا ہے (نہیں)

وہ پاک ہے بلکہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اسی کا ہے

اور سب اس کے فرمانبردار ہیں ‏

116

(وہی) آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے

جب کوئی کام کرنا چاہتا ہے تو اس کو ارشاد فرما دیتا ہے کہ ہو جا تو وہ ہو جاتا ہے ‏

117

اور جو لوگ (کچھ) نہیں جانتے (یعنی مشرک) وہ کہتے ہیں کہ خدا ہم سے کلام کیوں نہیں کرتا؟

یا ہمارے پاس کوئی نشانی کیوں نہیں آتی؟

اسی طرح جو لوگ ان سے پہلے تھے وہ بھی انہیں کی سی باتیں کیا کرتے تھے ان لوگوں کے دل آپس میں ملتے جلتے ہیں

جو لوگ صاحب یقین ہیں ان کے (سمجھانے کے) لیے ہم نے نشانیاں بیان کر دیں ہیں ‏

118

(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم)

ہم نے تم کو سچائی کے ساتھ خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے

اور اہل دوزخ کے بارے میں تم سے کچھ پرسش نہیں ہوگی ‏

119

‏ اور تم سے نہ تو یہودی کبھی خوش ہوں گے اور نہ عیسائی یہاں تک کہ ان کے مذہب کی پیروی اختیار کرلو

(ان سے) کہہ دو کہ خدا کی ہدایت (یعنی دین اسلام) ہی ہدایت ہے

اور (اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) اگر تم اپنے پاس علم (یعنی وحی خد) کے آجانے پر بھی ان کی خواہشوں پر چلو گے

تو تم کو (عذاب) خدا سے (بچانے وال) نہ کوئی دوست ہوگا نہ کوئی مددگار

120

جن لوگوں کو ہم نے کتاب عنایت کی ہے وہ اس کو (ایسا) پڑھتے ہیں جیسا اسکے پڑھنے کا حق ہے،

یہی لوگ اس پر ایمان رکھنے والے ہیں

اور جو لوگ اس کو نہیں مانتے وہ خسارہ پانے والے ہیں ‏

121

اے اولاد یعقوب میرے وہ احسان یاد کرو جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تم کو اہل عالم پر فضیلت بخشی ‏

122

اور اس دن سے ڈرو جب کوئی شخص کسی شخص کے کچھ کام نہ آئے

اور نہ اس سے بدلا قبول کیا جائے اور نہ اس کو کسی کی سفارش کچھ فائدہ دے اور نہ لوگوں کو (کسی اور طرح کی) مدد مل سکے۔ ‏

123

اور جب پروردگار نے چند باتوں میں ابراہیم کی آزمائش کی تو وہ ان میں پورے اترے

خدا نے کہا میں تم کو لوگوں کا پیشوا بناؤں گا۔

انہوں نے کہا کہ (پروردگار!) میری اولاد میں سے بھی (پیشوا بنائیو)

خدا نے فرمایا کہ ہمارا اقرار ظالموں کیلئے نہیں ہوا کرتا ‏

124

اور جب ہم نے خانہ کعبہ کو لوگوں کے لئے جمع ہونے کی اور امن پانے کی جگہ مقرر کرلیا

اور (حکم دیا کہ) جس مقام پر ابراہیم کھڑے ہوئے تھے اس کو نماز کی جگہ بنالو۔

اور ابراہیم اور اسمٰعیل کو کہا کہ

طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع کرنے والوں اور سجدہ کرنے والوں کے لئے میرے گھر کو پاک صاف رکھا کرو ۔

125

اور جب ابراہیم نے دعا کی کہ اے پروردگار اس جگہ کو امن کا شہر بنا

اور اسکے رہنے والوں میں سے جو خدا پر اور روز آخرت پر ایمان لائیں انکے کھانے کو میوے عطا فرما

تو خدا نے فرمایا جو کافر ہوگا میں اس کو بھی کسی قدر متمتع کروں گا (مگر) پھر اس کو (عذاب) دوزخ کے (بھگتنے کے) لئے ناچار کر دونگا

اور وہ بری جگہ ہے ۔ ‏

126

اور ابراہیم اور اسمٰعیل بیت اللہ کی بنیادیں اونچی کر رہے تھے (تو دعا کیے جاتے تھے کہ) اے پروردگار ہم سے یہ خدمت قبول فرما۔

بےشک تو سننے والا (اور) جاننے والا ہے۔ ‏

127

اے پروردگار ہم کو اپنا فرمانبر دار بنائے رکھیو اور ہماری اولاد میں سے بھی ایک گروہ کو اپنا مطیع بناتے رہیو

اور (پروردگار) ہمیں ہمارے طریق عبادت بتا اور ہمارے حال پر (رحم) کیساتھ توجہ فرما

بےشک تو توجہ فرمانے والا مہربان ہے۔ ‏

128

اے پروردگار ان (لوگوں) میں انہیں سے ایک پیغمبر مبعوث کیجئیو

جو ان کو تیری آیتیں پڑھ پڑھ کر سنایا کرے اور کتاب اور دانائی سکھایا کرے اور ان (کے دلوں) کو پاک صاف کیا کرے

بےشک تو غالب اور صاحب حکمت ہے ‏

129

اور ابراہیم کے دین سے کون روگردانی کرسکتا ہے بجز اس کے جو نہایت نادان ہو؟

ہم نے ان کو دنیا میں بھی منتخب کیا تھا اور آخرت میں بھی وہ (زمرہ) صلحاء میں ہوں گے ‏

130

جب ان سے ان کے پروردگار نے فرمایا کہ اسلام لے آؤ

تو انہوں نے عرض کی کہ میں رب العالمین کے آگے سر اطاعت خم کرتا ہوں ‏

131

اور ابراہیم نے اپنے بیٹوں کو اسی بات کی وصیت کی

اور یعقوب نے بھی (اپنے فرزندوں سے یہی کہ) کہ بیٹا خدا نے تمہارے لئے یہی دین پسند فرمایا ہے تو مرنا تو مسلمان ہی مرنا

132

بھلا جس وقت یعقوب وفات پانے لگے تو تم اس وقت موجود تھے

 جب انہوں نے اپنے بیٹوں سے پوچھا کہ میرے بعد تم کس کی عبادت کرو گے؟

تو انہوں نے کہا کہ آپ کے معبود اور آپ کے باپ دادا ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحٰق کے معبود کی عبادت کریں گے

جو معبود یکتا ہے اور ہم اسی کے حکم بردار ہیں ‏

133

یہ جماعت گزر چکی

ان کو ان کے اعمال (کا بدلہ ملے گا) اور تم کو تمہارے اعمال (کا)

اور جو عمل وہ کرتے تھے ان کی پرسش تم سے نہیں ہوگی ‏

134

‏ اور (یہودی اور عیسائی) کہتے ہیں کہ یہودی یا عیسائی ہو جاؤ تو سیدھے راستے پر لگ جاؤ

(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم ان سے)

کہہ دو (نہیں) بلکہ (ہم) دین ابراہیم (اختیار کئے ہوئے ہیں) جو ایک خدا کے ہو رہے تھے اور مشرکوں سے نہ تھے

135

(مسلمانو!) کہو کہ ہم خدا پر ایمان لائے اور جو (کتاب) ہم پر اتری اس پر

اور جو (صحیفے) ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحٰق اور یعقوب اور ان کی اولاد پر نازل ہوئے

ان پر اور جو (کتابیں) موسیٰ اور عیسیٰ کو عطا ہوئیں

ان  اور جو اور پیغمبروں کو ان کے پروردگار کی طرف سے ملیں ان پر (سب پر ایمان لائے)

ہم ان پیغمبروں میں سے کسی میں فرق نہیں کرتے اور ہم اسی (خدائے واحد) کے فرمانبردار ہیں ‏

136

تو اگر یہ لوگ بھی اسی طرح ایمان لے آئیں جس طرح تم ایمان لے آئے ہو تو ہدایت یاب ہوجائیں

اور اگر منہ پھیر لیں (اور نہ مانیں) تو وہ (تمہارے) مخالف ہیں

اور ان کے مقابلے میں تمہیں خدا کافی ہے

اور وہ سننے والا (اور) جاننے والا ہے ‏

137

(کہہ دو کہ ہم نے) خدا کا رنگ (اختیار کرلیا ہے) اور خدا سے بہتر رنگ کس کا ہو سکتا ہے؟

اور ہم اسی کی عبادت کرنے والے ہیں ‏

138

(ان سے) کہو کیا تم خدا کے بارے میں ہم سے جھگڑتے ہو حالانکہ وہی ہمارا اور تمہارا پروردگار ہے

اور ہم کو ہمارے اعمال (کا بدلہ ملے گا) اور تم کو تمہارے اعمال کا

اور ہم خاص اسی کی عبادت کرنے والے ہیں۔ ‏

139

(اے یہود ونصاریٰ!)

 کیا تم اس بات کے قائل ہو کہ ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحٰق اور یعقوب اور ان کی اولاد یہودی یا عیسائی تھے؟

(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم! ان سے)

کہہ، تم کو خبر زیادہ ہے یا اﷲ کو؟

اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جو خدا کی شہادت کو چھپائے جو اس کے پاس (کتاب میں موجود) ہے

اور خدا اس سے غافل نہیں جو کچھ تم لوگ کر رہے ہو ‏

140

یہ جماعت گزر چکی ان کو ان کے اعمال (کا بدلہ ملے گا) اور تم کو تمہارے اعمال (کا)

اور جو عمل وہ کرتے تھے ان کی پرسش تم سے نہیں ہوگی ‏

141

احمق لوگ کہیں گے کہ مسلمان جس قبلے پر (پہلے سے چلے آتے) تھے (اب) اس سے کیوں منہ پھیر بیٹھے؟

تم کہہ دو کہ مشرق ومغرب سب خدا ہی کا ہے

وہ جس کو چاہتا ہے سیدھے راستے پر چلاتا ہے ‏

142

اور اسی طرح ہم نے تم کو امت معتدل بنایا ہے تاکہ تم لوگوں پر گواہ بنو اور پیغمبر (آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم) تم پر گواہ بنیں

اور جس قبلے پر تم (پہلے) تھے اس کو ہم نے اس لئے مقرر کیا تھا کہ معلوم کریں کہ کون (ہمارے) پیغمبر کا تابع رہتا ہے

اور کون الٹے پاؤں پھر جاتا ہے

اور یہ بات (یعنی تحویل قبلہ لوگوں کو) گراں معلوم ہوئی مگر جن کو خدا نے ہدایت بخشی ہے (وہ اسے گراں نہیں سمجھتے)

اور خدا ایسا نہیں کہ تمہارے ایمان کو یونہی کھو دے

خدا تو لوگوں پر بڑا مہربان (اور) صاحب رحمت ہے ‏

143

(اے محمد)

ہم تمہارا آسمان کی طرف منہ پھیر پھیر کر دیکھنا دیکھ رہے ہیں سو ہم تم کو اسی قبلہ کی طرف جس کو تم پسند کرتے ہو منہ کرنے کا حکم دیں گے

تو اپنا منہ مسجد حرام (یعنی خانہ کعبہ) کی طرف پھیر لو

اور تم لوگ جہاں ہوا کرو (نماز پڑھنے کے وقت) اسی مسجد کی طرف منہ کرلیا کرو

اور جن لوگوں کو کتاب دی گئی ہے وہ خوب جانتے ہیں کہ (نیا قبلہ) ان کے پروردگار کی طرف سے حق ہے

اور جو کام یہ لوگ کرتے ہیں خدا ان سے بےخبر نہیں ‏

144

اور اگر تم ان اہل کتاب کے پاس تمام نشانیاں بھی لے کر آؤ تو بھی یہ تمہارے قبلہ کی پیروی نہ کریں

اور تم بھی ان کے قبلہ کی پیروی کرنے والے نہیں ہو

اور ان میں سے بھی بعض بعض کے قبلے کے پیرو نہیں

اور اگر تم باوجود اسکے کہ تمہارے پاس دانش (یعنی وحی خد) آ چکی ہے ان کی خواہشوں کے پیچھے چلو گے تو ظالموں میں داخل ہو جاؤ گے

145

جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ ان (پیغمبر آخرالزماں صلی اللہ علیہ وسلم) کو اس طرح پہچانتے ہیں جس طرح اپنے بیٹوں کو پہچانا کرتے ہیں

مگر ایک فریق ان میں سے سچی بات کو جان بوجھ کر چھپا رہا ہے ‏

146

(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم یہ نیا قبلہ) تمہارے پروردگار کی طرف سے حق ہے تو تم ہرگز شک کرنے والوں میں نہ ہونا

147

اور ہر ایک (فرقے) کیلئے ایک سمت (مقرر) ہے جدھر وہ (عبادت کے وقت) منہ کیا کرتے ہیں تو تم نیکیوں میں سبقت حاصل کرو

تم جہاں ہو گے خدا تم سب کو جمع کر لے گا

بےشک خدا ہرچیز پر قادر ہے ‏

148

‏ اور تم جہاں سے نکلو (نماز میں) اپنا منہ مسجد محترم کی طرف کرلیا کرو

بےشبہ وہ تمہارے پروردگار کی طرف سے حق ہے اور تم لوگ جو کچھ کرتے ہو خدا اس سے بےخبر نہیں ‏

149

اور تم جہاں سے نکلو مسجد محترم کی طرف منہ (کر کے نماز پڑھ) کرو

اور (مسلمانو!) تم جہاں ہوا کرو اسی (مسجد) کی طرف رخ کیا کرو (یہ تاکید) اس لئے (کی گئی ہے) کہ لوگ تم کو کسی طرح کا الزام نہ دے سکیں

مگر ان میں سے جو ظالم ہیں (وہ الزام دیں تو دیں) سو ان سے مت ڈرنا اور مجھی سے ڈرتے رہنا

اور یہ بھی مقصود ہے کہ میں تم کو اپنی نعمتیں بخشوں اور یہ بھی کہ تم راہ راست پر چلو ‏

150

جس طرح (من جملہ نعمتوں کے) ہم نے تم میں تمہیں میں سے ایک رسول بھیجے ہیں جو تم کو ہماری آیتیں پڑھ پڑھ کر سناتے اور تمہیں پاک بناتے

اور کتاب (یعنی قرآن) اور دانائی سکھاتے ہیں اور ایسی باتیں بتاتے ہیں جو تم پہلے نہیں جانتے تھے ‏

151

سو تم مجھے یاد کیا کرو میں تمہیں یاد کیا کرو نگا اور میرا احسان مانتے رہنا اور ناشکری نہ کرنا ‏

152

اے ایمان والو صبر اور نماز سے مدد لیا کرو

بےشک خدا صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ‏

153

اور جو لوگ خدا کی راہ میں مارے جائیں ان کی نسبت یہ نہ کہنا کہ وہ مرے ہوئے ہیں

(وہ مردہ نہیں) بلکہ زندہ ہیں لیکن تم نہیں جانتے ‏

154

اور ہم کسی قدر خوف اور بھوک اور مال اور جانوں اور میوؤں کے نقصان سے تمہاری آزمائش کریں گے

تو صبر کرنے والوں کو (خدا کی خوشنودی کی) بشارت سنادو ‏

155

ان لوگوں پر جب کوئی مصیبت واقع ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم خدا ہی کا مال ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں ‏

156

‏ یہی لوگ ہیں جن پر ان کے پروردگار کی مہربانی اور رحمت ہے

اور یہی سیدھے راستے پر ہیں ‏

157

بیشک (کوہ) صفا اور مروہ خدا کی نشانیوں میں سے ہیں

تو جو شخص خانہ کعبہ کا حج یا عمرہ کرے اس پر کچھ گناہ نہیں کہ دونوں کا طواف کرے

(بلکہ طواف ایک قسم کا نیک کام ہے)

 اور جو کوئی نیک کام کرے تو خدا قدر شناس اور دانا ہے ‏

158

جو لوگ ہمارے حکموں اور ہدایتوں کو جو ہم نے نازل کی ہیں (کسی غرض فاسد سے) چھپاتے ہیں

باوجودیکہ ہم نے ان لوگوں کے (سمجھانے کے) لیے اپنی کتاب میں کھول کھول کر بیان کر دیا ہے

ایسوں پر خدا اور تمام لعنت کرنے والے لعنت کرتے ہیں ‏

159

ہاں جو توبہ کرتے ہیں اور اپنی حالت درست کر لیتے اور (احکام الٰہی کو) صاف صاف بیان کر دیتے ہیں تو میں ان کے قصور معاف کر دیتا ہوں

اور میں بڑا معاف کرنے والا (اور) رحم والا ہوں ‏

160

جو لوگ کافر ہوئے اور کافر ہی مرے ایسوں پر خدا کی اور فرشتوں کی اور لوگوں کی سب کی لعنت ‏

161

وہ ہمیشہ اسی (لعنت) میں (گرفتار) رہیں گے،

ان سے نہ تو عذاب ہی ہلکا کیا جائے گا اور نہ انہیں (کچھ) مہلت ملے گی ‏

162

‏ اور (لوگو!) تمہارا معبود خدائے واحد ہے اس بڑے مہربان (اور) رحم والے کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ‏

163

بےشک آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے میں اور رات اور دن کے ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے میں

اور کشتیوں (اور جہازوں) میں جو دریا میں لوگوں کے فائدے کی چیزیں لیکر رواں ہیں

اور مینہ میں جس کو خدا آسمان سے برساتا اور اس سے زمین کو مرنے کے بعد زندہ (یعنی خشک ہوئے پیچھے سرسبز) کر دیتا ہے

اور زمین پر ہر قسم کے جانور پھیلانے میں

اور ہواؤں کے چلانے میں اور بادلوں میں جو آسمان اور زمین کے درمیان گھرے رہتے ہیں

عقلمندوں کے لئے (خدا کی قدرت کی) نشانیاں ہیں ‏

164

اور بعض لوگ ایسے ہیں جو غیر خدا کو شریک (خد) بناتے اور ان سے خدا کی سی محبت کرتے ہیں

لیکن جو ایمان والے ہیں وہ تو خدا ہی کے سب سے زیادہ دوست دار ہیں

اور اے کاش ظالم لوگ جو بات عذاب کے وقت دیکھیں گے اب دیکھ لیتے کہ سب طرح کی طاقت خدا ہی کو ہے

اور یہ کہ خدا سخت عذاب کرنے والا ہے ‏

165

اس دن (کفر کے) پیشوا اپنے پیروؤں سے بیزاری کریں گے اور (دونوں) عذاب( الٰہی) دیکھ لیں گے

اور ان کے آپس کے تعلقات منقطع ہو جائیں گے ‏

166

(یہ حال دیکھ کر) پیروی کرنے والے (حسرت سے) کہیں گے کہ اے کاش ہمیں پھر دنیا میں جانا نصیب ہوتا

کہ جس طرح یہ ہم سے بیزار ہو رہے ہیں اسی طرح ہم بھی ان سے بیزار ہوں

اس طرح خدا ان کے اعمال حسرت بنا کر دکھائے گا

اور وہ دوزخ سے نکل نہیں سکیں گے ‏

167

لوگو! جو چیزیں زمین میں حلال طیب ہیں وہ کھاؤ اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو

وہ تمہارا کھلا دشمن ہے ‏

168

وہ تم کو برائی اور بےحیائی ہی کے کام کرنے کو کہتا ہے اور یہ بھی کہ خدا کی نسبت ایسی باتیں کہو جن کا تمہیں (کچھ بھی) علم نہیں ‏

169

اور جب ان لوگوں سے کہا جاتا ہے کہ جو (کتاب) خدا نے نازل فرمائی ہے اس کی پیروی کرو

تو کہتے ہیں (نہیں) بلکہ ہم تو اسی چیز کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا،

بھلا اگرچہ ان کے باپ دادا نہ کچھ سمجھتے ہوں اور نہ سیدھے راستے پر ہوں

(تب بھی وہ انہیں کی تقلید کئے جائیں گے؟)

170

اور جو لوگ کافر ہیں ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جو کسی ایسی چیز کو آواز دے جو پکار اور آواز کے سوا کچھ سن نہ سکے

(یہ) بہرے ہیں گونگے ہیں اندھے ہیں کہ (کچھ) سمجھ نہیں سکتے ‏

171

اے اہل ایمان جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو عطا فرمائی ہیں ان کو کھاؤ اور اگر خدا ہی کے بندے ہو تو اس (کی نعمتوں) کا شکر بھی ادا کرو ‏

172

اس نے تم پر مرا ہوا جانور اور لہو اور خنزیر کا گوشت اورجس چیز پر خدا کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے حرام کر دیا ہے،

ہاں جو ناچار ہوئے (بشرطیکہ) خدا کی نافرمانی نہ کرے اورحد (ضرورت) سے باہر نہ نکل جائے اس پر کچھ گناہ نہیں

بے شک خدا بخشنے والا (اور) رحم کرنے والا ہے ‏

173

جو لوگ (خدا کی) کتاب سے ان (آیتوں اور ہدایتوں) کو جو اس نے نازل فرمائی ہیں چھپاتے

اور انکے بدلے تھوڑی سی قیمت (یعنی دنیاوی منفعت) حاصل کرتے ہیں

وہ اپنے پیٹوں میں محض آگ بھرتے ہیں

ایسے لوگوں سے خدا قیامت کے دن کلام نہ کرے گا اور نہ ان کو (گناہوں سے) پاک کرے گا اور ان کے لیے دکھ دینے والا عذاب ہے ‏

174

یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت چھوڑ کر گمراہی اور بخشش چھوڑ کر عذاب خریدا،

یہ (آتش) جہنم کی کیسی برداشت کرنے والے ہیں ‏

175

یہ اس لیے کہ خدا نے کتاب سچائی کے ساتھ نازل فرمائی

اور جن لوگوں نے اس کتاب میں اختلاف کیا وہ ضد میں (آ کر نیکی سے) دور (ہوگئے) ہیں ‏

176

نیکی یہی نہیں کہ تم مشرق و مغرب (کو قبلہ سمجھ کر ان) کی طرف منہ کرلو

بلکہ نیکی یہ ہے کہ لوگ خدا پر اور روز آخرت پر اور فرشتوں پر اور (خدا کی) کتاب اور پیغمبروں پر ایمان لائیں

اور مال باوجود عزیز رکھنے کے رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں اور مانگنے والوں کو دیں اور گردنوں (کے چھڑانے) میں (خرچ کریں)

اور نماز پڑھیں اور زکوٰۃ دیں اور جب عہد کرلیں تو اس کو پورا کریں

اور سختی اور تکلیف میں اور (معرکہ) کاراز کے وقت ثابت قدم رہیں

یہی لوگ ہیں جو (ایمان میں) سچے ہیں اور یہی ہیں جو (خدا سے) ڈرنے والے ہیں

177

مومنو! تم کو مقتولوں کے بارے میں قصاص (یعنی خون کے بدلے خون) کا حکم دیا جاتا ہے

(اس طرح پر کہ)

آزاد کے بدلے آزاد (ماراجائے) اور غلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت۔

اور اگر قاتل کو اس کے (مقتول) بھائی (کے قصاص میں) سے کچھ معاف کر دیا جائےتو (وارث مقتول کو) پسندیدہ طریق سے (قرارداد کی)

پیروی (یعنی مطالبہ خون بہاکرن) اور (قاتل کو) خوش خوئی کے ساتھ ادا کرنا چاہیے

یہ پروردگار کی طرف سے (تمہارے لئے) آسانی اور مہربانی ہے

جو اس کے بعد زیادتی کرے اس کے لئے دکھ کا عذاب ہے۔ ‏

178

‏ اور اے اہل عقل! (حکم) قصاص میں (تمہاری) زندگانی ہے کہ تم (قتل وخونریزی سے) بچو۔ ‏

179

تم پر فرض کیا جاتا ہے کہ جب تم میں سے کسی کو موت کا وقت آجائے

تو اگر وہ کچھ مال چھوڑ جانے والا ہو تو ماں باپ اور رشتہ داروں کے لئے دستور کے مطابق وصیت کر جائے

(خدا سے) ڈرنے والوں پر یہ ایک حق ہے ‏

180

جو شخص وصیت کو سننے کے بعد بدل ڈالے تو اس (کے بدلنے) کا گناہ انہیں لوگوں پر ہے جو اسکو بدلیں

(اور) بیشک خدا سنتا جانتا ہے۔ ‏

181

فَمَنۡ خَافَ مِن مُّوصٍ۬ جَنَفًا أَوۡ إِثۡمً۬ا فَأَصۡلَحَ بَيۡنَہُمۡ فَلَآ إِثۡمَ عَلَيۡهِ‌ۚ

اگر کسی کو وصیت کرنے والے کی طرف سے (کسی وارث کی) طرفداری یا حق تلفی کا اندیشہ ہو

تو اگر وہ (وصیت کو بدل کر) وارثوں میں صلح کرا دے تو اس پر کچھ گناہ نہیں

بیشک خدا بخشنے والا (اور)  رحم والا ہے ‏

182

مومنو! تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم  پرہیزگار  بنو۔ ‏

183

(روزوں کے دن) گنتی کے چند روز ہیں۔

تو جو شخص تم میں سے بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں روزوں کا شمار کرلے۔

اور جو لوگ روزہ رکھنے کی طاقت رکھیں (لیکن رکھیں نہیں) وہ روزے کے بدلے محتاج کو کھانا کھلا دیں۔

  (یہ آیت اگلی آیت سے ملفوف ہے)

اور جو کوئی شوق سے نیکی کرے تو اس کے حق میں زیادہ اچھا ہے۔

اور اگر سمجھو تو روزہ رکھنا ہی تمہارے حق میں بہتر ہے۔ ‏

184

(روزوں کا مہینہ) رمضان کا مہینہ (ہے) جس میں قرآن (اول اول) نازل ہوا

جو لوگوں کا رہنما ہے اور (جس میں) ہدایت کی کھلی نشانیاں ہیں اور جو (حق وباطل کو) الگ الگ کرنے والا ہے

تو جو کوئی تم میں سے اس مہینے میں موجود ہو چاہئے کہ پورے مہینے کے روزے رکھے

اور جو بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں (رکھ کر) ان کا شمار پورا کرلے۔

خدا تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور سختی نہیں چاہتا۔

اور (یہ آسانی کا حکم) اس لیے (دیا گیا ہے) کہ تم روزوں کا شمار پورا کر لو

اور اس احسان کے بدلے کہ خدا نے تم کو ہدایت بخشی ہے تم اس کو بزرگی سے یاد کرو اور اس کا شکر کرو ‏

185

اور (اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) جب تم سے میرے بندے میرے بارے میں دریافت کریں تو (کہہ دو کہ) میں تو (تمہارے) پاس ہوں

جب کوئی پکارنے والا مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں

تو ان کو چاہئے کہ میرے حکموں کو مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ نیک راستہ پائیں ‏

186

روزوں کی راتوں میں تمہارے لیے اپنی عورتوں کے پاس جاناجائز کر دیا گیا ہے

وہ تمہاری پوشاک ہیں اور تم ان کی پوشاک ہو

خدا کو معلوم ہے کہ تم (ان کے پاس جانے سے) اپنے حق میں خیانت کرتے تھے سو اس نے تم پر مہربانی کی اور تمہاری حرکات سے درگزر فرمائی

اب (تم کو اختیار ہے کہ) ان سے مباشرت کرو اور جو چیز خدا نے تمہارے لیے لکھ رکھی ہے (یعنی اولاد) اس کو خدا سے طلب کرو

اور کھاؤ اور پیؤ یہاں تک کہ صبح کی سفید دھاری (رات کی) سیاہ دھاری سے الگ نظر آنے لگے

پھر روزہ (رکھ کر) رات تک پورا کرو

اور جب تم مسجدوں میں اعتکاف بیٹھے ہو تو ان سے مباشرت نہ کرو

یہ خدا کی حدیں ہیں ان کے پاس نہ جانا

اسی طرح خدا اپنی آیتیں لوگوں کے (سمجھانے کے) لئے کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ وہ پرہیزگار بنیں ‏

187

اور ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ

اور نہ اس کو (رشوتاً) حاکموں کے پاس پہنچاؤ تاکہ لوگوں کے مال کا کچھ حصہ ناجائز طور پر کھا جاؤ اور (اسے) تم جانتے بھی ہو

188

(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم)

 لوگ تم سے نئے چاند کے بارے میں دریافت کرتے ہیں (کہ گھٹتا بڑھتا کیوں ہے)

کہہ دو کہ وہ لوگوں کے (کاموں کی میعادیں) اور حج کے وقت معلوم ہونے کا ذریعہ ہے

اور نیکی اس بات میں نہیں کہ (احرام کی حالت میں) گھروں میں انکے پچھواڑے کی طرف سے آؤ بلکہ نیکو کار وہ ہے جو پرہیزگار ہو

اور گھروں میں ان کے دروازوں سے آیا کرو

اور خدا سے ڈرتے رہو تاکہ نجات پاؤ ‏

189

اور جو لوگ تم سے لڑتے ہیں تم بھی خدا کی راہ میں ان سے لڑو مگر زیادتی نہ کرنا

کہ خدا زیادتی کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا ‏

190

اور ان کو جہاں پاؤ قتل کر دو اور جہاں سے انہوں نے تم کو نکالا ہے (یعنی مکے سے) وہاں سے تم بھی ان کو نکال دو

اور (دین سے گمراہ کرنے کا) فساد قتل وخونریزی سے کہیں بڑھ کر ہے۔

اور جب تک وہ تم سے مسجد محترم (یعنی خانہ کعبہ) کے پاس نہ لڑیں تم بھی وہاں ان سے نہ لڑنا

ہاں اگر وہ تم سے لڑیں تو تم ان کو قتل کر ڈالو۔ کافروں کی یہی سزا ہے ‏

191

اور اگر وہ باز آجائیں تو خدا بخشنے والا (اور) رحم کرنے والا ہے ‏

192

اور ان سے اس وقت تک لڑتے رہنا کہ فساد نابود ہوجائے اور (ملک میں) خدا ہی کا دین ہوجائے

اور اگر وہ (فسادسے) باز آجائیں تو ظالموں کے سوا کسی پر زیادتی نہیں (کرنی چاہیے)

193

ادب کا مہینہ ادب کے مہینے کے مقابل ہے اور ادب کی چیزیں ایک دوسرے کا بدلہ ہیں،

پس اگر کوئی تم پر زیادتی کرے تو جیسی زیادتی وہ تم پر کرے ویسی ہی تم اس پر کرو۔

اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ خدا ڈرنے والوں کے ساتھ ہے ‏

194

اور خدا کی راہ میں (مال) خرچ کرو اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو

اور نیکی کرو بیشک خدا نیکی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے ‏

195

اور خدا (کی خوشنودی) کےلیے حج اور عمرے کو پور کرو

اور اگر (راستے میں) روک لئے جاؤ تو جیسی قربانی میسر ہو (کردو)

اور جب تک قربانی اپنے مقام پر نہ پہنچ جائے سر نہ منڈاؤ

اور اگر کوئی تم میں بیمار ہو یا اس کے سر میں کسی طرح کی تکلیف ہو تو(اگر وہ سر منڈا لے تو) اس کے بدلے روزے رکھے

یا صدقہ دے یا قربانی کرے

پھر جب (تکلیف دور ہو کر)  تم مطمئن ہوجاؤ تو جو (تم میں)  حج  کے وقت تک عمرے سے فائدہ اٹھانا چاہے وہ جیسی قربانی میسر ہو (کرے)

اور جس کو (قربانی) نہ ملے وہ تین روزے ایام حج میں رکھے اور سات جب واپس ہو‏

یہ پورے دس ہوئے

یہ حکم اس شخص کے لئے ہے جس کے اہل وعیال مکے میں نہ رہتے ہوں

اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ خدا سخت عذاب دینے والا ہے ‏

196

حج کے مہینے (معین ہیں جو) معلوم ہیں

تو جو شخص ان مہینوں میں حج کی نیت کر لے تو حج (کے دنوں) میں نہ تو عورتوں سے اختلاط کرے نہ کوئی برا کام کرے اور نہ کسی سے جھگڑے

اور نیک کام جو تم کرو گے وہ خدا کو معلوم ہو جائے گا

اور زاد راہ (یعنی راستے کا خرچ) ساتھ لے جاؤ کیونکہ بہتر (فائدہ) زادِراہ (ک) پرہیزگاری ہے

اور (اے) اہل عقل مجھ سے ڈرتے رہو ‏

197

اسکا تمہیں کچھ گناہ نہیں کہ (حج کے دنوں میں بذریعہ تجارت) اپنے پروردگار سے روزی طلب کرو

اور جب عرفات سے واپس ہونے لگو تو مشعر حرام (یعنی مزدلفہ) میں خدا کا ذکر کرو

اور اس طرح ذکر کرو جس طرح اس نے تم کو سکھایا اور اس سے پیشتر تم لوگ (ان طریقوں سے) محض ناواقف تھے ‏

198

پھر جہاں سے اور لوگ واپس ہوں وہیں سے تم بھی واپس ہو اور خدا سے بخشش مانگو

بیشک خدا بخشنے والا اور رحمت کرنے والا ہے ‏

199

پھر جب حج کے تمام ارکان پورے کر چکو تو (منٰی میں) خدا کو یاد کرو جس طرح اپنے باپ دادا کو یاد کیا کرتے تھے بلکہ اس سے بھی زیادہ

اور بعض لوگ ایسے ہیں جو (خدا سے) التجا کرتے ہیں کہ اے پروردگار ہم کو (جو دینا ہے) دنیا ہی میں عنایت کر،

 ایسے لوگوں کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں

200

اور بعضے ایسے ہیں کہ دعا کرتے ہیں کہ

پروردگار ہم کو دنیا میں بھی نعمت عطا فرما اور آخرت میں بھی نعمت بخشیو اور دوزخ کے عذاب سے محفوظ رکھیو ‏

201

یہی لوگ ہیں جن کے لئے ان کاموں کا حصہ (یعنی اجر نیک تیار) ہے

اور خدا جلد حساب لینے والا (اور جلد اجر دینے وال) ہے ‏

202

‏ اور (قیام منٰی کے) دنوں میں (جو) گنتی کے (دن ہیں) خدا کو یاد کرو

اگر کوئی جلدی کرے (اور) دو ہی دن میں (چل دے) تو اس پر بھی کچھ گناہ نہیں اور جو بعد تک ٹھہرا رہے اس پر بھی کچھ گناہ نہیں

یہ باتیں اس شخص کے لئے ہیں جو (خدا سے) ڈرے

اور تم لوگ خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ سب اس کے پاس جمع کئے جاؤ گے ‏

203

اور کوئی شخص تو ایسا ہے جس کی گفتگو دنیا کی زندگی میں تم کو دلکش معلوم ہوتی ہے

اور وہ اپنے مافی الضمیر پر خدا کو گواہ بناتا ہے حالانکہ وہ سخت جھگڑالو ہے ‏

204

اور جب پیٹھ پھیر کر چلاجاتا ہے تو زمین پر دوڑتا پھرتا ہے

تاکہ اس میں فتنہ انگیزی کرے اور کھیتی کو (برباد) اور (انسانوں اور حیوانوں کی) نسل کو نابود کر دے

اور خدا فتنہ انگیزی کو پسند نہیں کرتا ‏

205

اور جب اس سے کہاجاتا ہے کہ خدا سے خوف کر تو غرور اس کو گناہ میں پھنسادیتا ہے

سو ایسے کو جہنم سزاوار ہے

اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے ‏

206

اور کوئی شخص ایسا ہے کہ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے اپنی جان بیچ ڈالتا ہے

اور خدا بندوں پر بہت مہربان ہے ‏

207

مومنو! اسلام میں پورے پورے داخل ہو جاؤ اور شیطان کے پیچھے نہ چلو

وہ تو تمہارا صریح دشمن ہے ‏

208

پھر اگر تم احکام روشن پہنچ جانے کے بعد لڑکھڑا جاؤ تو جان رکھو کہ خدا غالب (اور) حکمت والا ہے ‏

209

کیا یہ لوگ اسی بات کے منتظر ہیں

کہ ان پر خدا (کا عذاب) بادل کے سائبانوں میں آ نازل ہو اور فرشتے بھی (اتر آئیں) اور کام تمام کر دیا جائے؟

اور سب کاموں کا رجوع خدا ہی کی طرف ہے ‏

210

(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم) بنی اسرائیل سے پوچھو کہ ہم نے ان کو کتنی کھلی نشانیاں دیں

اور جو شخص خدا کی نعمت کو اپنے پاس آنے کے بعد بدل دے تو خدا سخت عذاب کرنے والا ہے ‏

211

اور جو کافر ہیں انکے لیے دنیا کی زندگی خوشمنا کر دی گئی ہے اور وہ مومنوں سے تمسخر کرتے ہیں

لیکن جو پرہیزگار ہیں وہ قیامت کے دن ان پر غالب ہوں گے

اور خدا جس کو چاہتا ہے بیشمار رزق دیتا ہے ‏

212

(پہلے تو سب) لوگوں کا ایک ہی مذہب تھا (لیکن وہ آپس میں اختلا ف کرنے لگے)

تو خدا نے (ان کی طرف) بشارت دینے والے اور ڈر سنانے والے پیغمبر اور ان پر سچائی کے ساتھ کتابیں نازل کیں

تاکہ جن امور میں لوگ اختلاف کرتے تھے ان کا ان میں فیصلہ کر دے

اور اس میں اختلاف بھی انہیں لوگوں نے کیا جن کو کتاب دی گئی تھی

باوجود یکہ ان کے پاس کھلے ہوئے احکام آچکے تھے (اور یہ اختلاف انہوں نے صرف) آپس کی ضد سے کیا،

تو جس امر حق میں وہ اختلاف کرتے تھے خدا نے اپنی مہربانی سے مومنوں کو اس کی راہ دکھا دی

اور خدا جس کو چاہتا ہے سیدھا راستہ دکھا دیتا ہے ‏

213

کیا تم یہ خیال کرتے ہو کہ (یونہی) بہشت میں داخل ہو جاؤ گے اور ابھی تم کو پہلے لوگوں کی سی (مشکلیں) تو پیش آئی ہی نہیں۔

ان کو (بڑی بڑی) سختیاں اور تکلیفیں پہنچیں اور وہ (صعو بتوں میں) ہِلا ہِلا دیئے گئے

یہاں تک کہ پیغمبر اور مومن لوگ جو ان کے ساتھ تھے سب پکار اٹھے کہ کب خدا کی مدد آئے گی؟

دیکھو خدا کی مدد (عن) قریب (آیا چاہتی) ہے۔ ‏

214

(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم)

 لوگ تم سے پوچھتے ہیں کہ (خدا کی راہ میں) کس طرح کا مال خرچ کریں۔

کہہ دو کہ (جو چاہو خرچ کرو لیکن) جو مال خرچ کرنا چاہو وہ (درجہ بدرجہ اہل استحقاق یعنی)

ماں باپ کو اور قریب کے رشتہ داروں کو اور یتیموں کو اور محتاجوں کو اور مسافروں کو (سب کو دو)

اور جو بھلائی تم کرو گے خدا اس کو جانتا ہے ‏

215

(مسلمانو!) تم پر (خدا کے راستے میں) لڑنا فرض کر دیا گیا ہے وہ تمہیں ناگوار تو ہوگا

مگر عجب نہیں کہ ایک چیز تم کو بری لگے اور وہ تمہارے حق میں بھلی ہو

اور عجب نہیں کہ ایک چیز تم کو بھلی لگے اور وہ تمہارے لیے مضر ہو

اور (ان باتوں کو) خدا ہی بہتر جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ‏

216

(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم) لوگ تم سے عزت والے مہینوں میں لڑائی کرنے کے بارے میں دریافت کرتے ہیں

کہہ دو کہ ان میں لڑنا بڑا (گناہ) ہے

اور خدا کی راہ سے روکنا اور اس سے کفر کرنا اور مسجد حرام (یعنی خانہ کعبہ میں جانے) سے (بند کرن) اور اہل مسجد کو اس میں سے نکال دینا

(جو یہ کفار کرتے ہیں) خدا کے نزدیک اس سے بھی زیادہ (گناہ) ہے

اور فتنہ انگیزی خونزیری سے بھی بڑھ کر ہے

اور یہ لوگ ہمیشہ تم سے لڑتے رہیں گے یہاں تک کہ اگر مقدور رکھیں تو تم کو تمہارے دین سے پھیر دیں

اور جو کوئی تم میں سے اپنے دین سے پھر (کر کافر ہو) جائے گا اور کافر ہی مرے گا

 تو ایسے لوگوں کے اعمال دنیا اور آخرت دونوں میں برباد ہو جائیں گے

اور یہی لوگ دوزخ (میں جانے) والے ہیں جس میں ہمیشہ رہیں گے ‏

217

جو لوگ ایمان لائے اور خدا کے لئے وطن چھوڑ گئے اور (کفار سے) جنگ کرتے رہے وہی خدا کی رحمت کے امید وار ہیں

اور خدا بخشنے والا (اور) رحمت کرنے والا ہے ‏

218

(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم)

 لوگ تم سے شراب اور جوئے کا حکم دریافت کرتے ہیں

کہہ دو کہ ان میں نقصان بڑے ہیں اور لوگوں کے لئے کچھ فائدے بھی ہیں مگر ان کے نقصان فائدوں سے کہیں زیادہ ہیں

اور یہ بھی تم سے پوچھتے ہیں کہ (خدا کی راہ میں) کونسا مال خرچ کریں

کہہ دو کہ جو ضرورت سے زیادہ ہو،

اس طرح خدا تمہارے لئے اپنے احکام کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم سوچو ‏

219

یعنی دنیا اور آخرت (کی باتوں) میں (غور کرو)

اور تم سے یتیموں کے بارے میں بھی دریافت کرتے ہیں

کہہ دو کہ ان کی (حالت کی) اصلاح بہت اچھا کام ہے اور اگر تم ان سے مل جل کر رہنا (یعنی خرچ اکٹھا رکھن) چاہو تو وہ تمہارے بھائی ہیں

اور خدا خوب جانتا ہے کہ خرابی کرنے والا کون ہے اور اصلاح کرنے والا کون

اور اگر خدا چاہتا تو تم کو تکلیف میں ڈال دیتا

بیشک خدا غالب (اور) حکمت والا ہے

220

اور (مومنو!) مشرک عورتوں سے جب تک ایمان نہ لائیں نکاح نہ کرنا

کیونکہ مشرک عورت خواہ تم کو کیسی ہی بھلی لگے اس سے مومن لونڈی بہتر ہے

اور (اسی طرح) مشرک مرد جب تک ایمان نہ لائیں مومن عورتوں کو ان کی زوجیت میں نہ دینا

کیونکہ مشرک (مرد) سے خواہ تم کو کیسا بھلا لگے مومن غلام بہتر ہے

یہ (مشرک لوگوں کو) دوزخ کی طرف بلاتے ہیں اور خدا اپنی مہربانی سے بہشت اور بخشش کی طرف بلاتا ہے

اور اپنے حکم لوگوں سے کھول کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ نصیحت حاصل کریں ‏

221

اور تم سے حیض کے بارے میں دریافت کرتے ہیں

کہہ دو وہ تو نجاست ہے سو ایام حیض میں عورتوں سے کنا رہ کش رہو اور جب تک پاک نہ ہوجائیں ان سے مقاربت نہ کرو

ہاں جب پاک ہو جائیں تو جس طریق سے خدا نے تمہیں ارشاد فرمایا ہے ان کے پاس جاؤ

کچھ شک نہں کہ خدا توبہ کرنے والوں اور پاک صاف رہنے والوں کو دوست رکھتا ہے ‏

222

تمہاری عورتیں تمہاری کھیتی ہیں تو اپنی کھیتی میں جس طرح چاہو جاؤ

اور اپنے لیے (نیک عمل) آگے بھیجو

اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ (ایک دن) تمہیں اس کے رو برو حاضر ہونا ہے

اور (اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) ایمان والوں کو بشارت سنادو ‏

223

اور خدا (کے نام) کو اس بات کا حیلہ نہ بنانا کہ

(اس کی) قسمیں کھا کھا کر سلوک کرنے اور پرہیزگاری کرنے اور لوگوں میں صلح وسازگاری کرانے سے رک جاؤ

اور خدا سب کچھ سنتا اور جانتا ہے ‏

224

خدا تمہاری لغو قسموں پر تم سے مواخذہ نہیں کرے گا لیکن جو قسمیں تم قصد دلی سے کھاؤ گے ان پر مواخذہ کرے گا

اور خدا بخشنے والا بردبار ہے ‏

225

جو لوگ اپنی عورتوں کے پاس جانے سے قسم کھا لیں ان کو چار مہینے تک انتظار کرنا چاہئے

اگر (اس عرصے میں قسم سے) رجوع کرلیں تو خدا بخشنے والا مہربان ہے ‏

226

اور اگر طلاق کا ارادہ کرلیں تو بھی خدا سنتا (اور) جانتا ہے ‏

227

اور طلاق والی عورتیں تین حیض تک اپنے تئیں روکے رہیں

اور اگر وہ خدا اور روز قیامت پر ایمان رکھتی ہیں تو ان کو جائز نہیں کہ خدا نے جو کچھ ان کے شکم میں پیدا کیا ہے اس کو چھپائیں

اور ان کے خاوند اگر پھر موافقت چاہیں تو اس (مدت) میں وہ ان کو اپنی زوجیت میں لے لینے کے زیادہ حقدار ہیں

اور عورتوں کو حق (مردوں پر) ویسا ہی ہے جیسے دستور کے مطابق (مردوں کا حق)

عورتوں پر البتہ مردوں کو عورتوں پر فضلیت ہے اور خدا غالب (اور) صاحب حکمت ہے ‏

228

الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ ۖطلاق (صرف) دو بار ہے

(یعنی جب دو دفعہ طلاق دے دی جائے تو) پھر (عورتوں کو) یا تو بطریق شائستہ (نکاح میں) رہنے دینا ہے یا بھلائی کے ساتھ چھوڑ دینا

اور یہ جائز نہیں کہ جو مہر تم ان کو دے چکو اس میں سے کچھ واپس لے لو

ہاں اگر زن وشوہر کو خوف ہو کہ وہ خدا کی حدوں کو قائم نہیں رکھ سیکں گے

تو اگر عورت (خاوند کے ہاتھ سے) رہائی پانے کے بدلے میں کچھ دے ڈالے تو دونوں پر کچھ گناہ نہیں

یہ خدا کی (مقرر کی ہوئی) حدیں ہیں ان سے باہر نہ نکلنا

اور جو لوگ خدا کی حدو سے باہر نکل جائیں گے وہ گنہگار ہوں گے ‏

229

پھر اگر شوہر (دوطلاقوں کے بعد تیسری) طلاق عورت کو دیدے

تو اسکے بعد جب تک عورت کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ کرلے اس (پہلے شوہر) پر حلال نہ ہوگی

ہاں اگر دوسرا شوہر بھی طلاق دے دے اور عورت اور پہلا خاوند پھر ایک دوسرے کی طرف رجوع کرلیں تو ان پر کچھ گناہ نہیں

بشرطیکہ دونوں یقین کریں کہ خدا کی حدوں کو قائم رکھ سکیں گے

اور یہ خدا کی حدیں ہیں اِن کو وہ ان لوگوں کے لئے بیان فرماتا ہے جو دانش رکھتے ہیں ‏

230

اور جب تم عورتوں کو (دو دفعہ) طلاق دے چکو اور ان کی عدت پوری ہوجائے

تو انہیں یا تو حسن سلوک سے نکاح میں رہنے دو یا بطریق شائستہ رخصت کر دو

اور اس نیت سے ان کو نکاح میں نہ رہنے دینا چاہئے کہ انہیں تکلیف دو اور ان پر زیادتی کرو

اور جو ایسا کرے گا وہ اپنا ہی نقصان کرے گا

اور خدا کے احکام کو ہنسی (اور کھیل) نہ بناؤ

اور خدا نے تم کو جو نعمتیں بخشی ہیں اور تم پر جو کتاب اور دانائی کی باتیں نازل کی ہیں جن سے وہ تمہیں نصیحت فرماتا ہے ان کو یاد کرو

اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ خدا ہرچیز سے واقف ہے ‏

231

اور جب تم عورتوں کو طلاق دے چکو اور ان کی عدت پوری ہو جائے

تو ان کو دوسرے شوہروں کے ساتھ جب وہ آپس میں جائز طور پر راضی ہوجائیں نکاح کرنے سے مت روکو،

اس (حکم) سے اس شخص کو نصیحت کی جاتی ہے جو تم میں خدا اور روز آخرت پر یقین رکھتا ہے

یہ تمہارے لئے نہایت خوب اور بہت پاکیزگی کی بات ہے

اور خدا جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ‏

232

اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پلائیں یہ (حکم) اس شخص کے لئے ہے جو پوری مدت تک دودھ پلوانا چاہے

اور دودھ پلانے والی ماؤں کا کھانا اور کپڑا دستور کے مطابق باپ کے ذمے ہوگا

کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دی جاتی

(تو یاد رکھو کہ) نہ تو ماں کو اس کے بچے کے سبب نقصان پہنچایا جائے اور نہ باپ کو اس کی اولاد کی وجہ سے نقصان پہنچایا جائے

اور اسی طرح (نان نفقہ) بچے کے وارث کے ذمے ہے

اور اگر دونوں (یعنی ماں باپ) آپس کی رضامندی اور صلاح سے بچے کا دودھ چھڑانا چاہیں تو ان پر کچھ گناہ نہیں

اور اگر تم اپنی اولاد کو دودھ پلوانا چاہو تو تم پر کچھ گناہ نہیں بشرطیکہ تم دودھ پلانے والیوں کو دستور کے مطابق ان کا حق جو تم نے دینا کیا تھا دے دو

اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھو جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس کو دیکھ رہا ہے ‏

233

اور جو لوگ تم میں سے مر جائیں اور عورتیں چھوڑ جائیں تو عورتیں چار مہینے دس دن اپنے آپ کو روکے رہیں

اور جب (یہ) عدت پوری کر چکیں اور اپنے حق میں پسندیدہ کام (یعنی نکاح) کرلیں تو تم پر کچھ گناہ نہیں

اور خدا تمہارے سارے کاموں سے واقف ہے ‏

234

اور تم پر کچھ گناہ نہیں اگر تم کنائے کی باتوں میں عورتوں کو نکاح کا پیغام بھیجو یا (نکاح کی خواہش کو) اپنے دلوں میں مخفی رکھو ،

خدا کو معلوم ہے کہ تم ان سے (نکاح کا) ذکر کرو گے

(مگر ایام عدت میں) اس کے سوا کہ دستور کے مطابق کوئی بات کہہ دو پوشیدہ طور پر ان سے قول وقرار نہ کرنا‏

اور جب تک عدت پوری نہ ہو لے نکاح کا پختہ ارادہ نہ کرنا

اور جان رکھو کہ جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے خدا کو سب معلوم ہے تو اس سے ڈرتے رہو

اور جان رکھو کہ خدا بخشنے والا اور حلم والا ہے ‏

235

اور اگر تم عورتوں کو انکے پاس جانے یا انکا مہر مقرر کرنے سے پہلے طلاق دے دو تو تم پر کچھ گناہ نہیں

ہاں ان کو دستور کے مطابق کچھ خرچ ضرور دو (یعنی) مقدور والا اپنے مقدور کے مطابق دے اور تنگ دسست اپنی حیثیت کے مطابق،

نیک لوگوں پر یہ ایک طرح کا حق ہے ‏

236

اور اگر تم عورتوں کو ان کے پاس جانے سے پہلے طلاق دے دو لیکن مہر مقرر کر چکے ہو تو آدھا مہر دینا ہوگا

ہاں اگر عورتیں مہر بخش دیں یا مرد جن کے ہاتھ میں عقد نکاح ہے (اپنا حق) چھوڑ دیں (اور پورا مہر دے دیں تو ان کو اختیار ہے)

اور اگر تم مرد لوگ ہی اپنا حق چھوڑ دو تو یہ پرہیزگاری کی بات ہے

اور آپس میں بھلائی کرنے کو فراموش نہ کرنا

کچھ شک نہیں کہ خدا تمہارے سب کاموں کو دیکھ رہا ہے ‏

237

(مسلمانو!)

سب نمازیں خصوصاً بیچ کی نماز (یعنی نماز عصر) پورے التزام کے ساتھ ادا کرتے رہو اور خدا کے آگے ادب سے کھڑے رہا کرو ‏

238

اگر تم خوف کی حالت میں ہو تو پیادے یا سوار (جس حال میں ہو نماز پڑھ لو)

پھر جب امن (واطمینان) ہو جائے تو جس طریق سے خدا نے تم کو سکھا دیا ہے جو تم پہلے نہیں جانتے تھے خدا کو یاد کرو

239

اور جو لوگ تم میں سے مر جائیں اور عورتیں چھوڑ جائیں وہ اپنی عورتوں کے حق میں وصیت کر جائیں کہ ان کو ایک سال تک خرچ دیا جائے

اور گھر سے نہ نکالی جائیں ہاں اگر وہ خود گھر سے نکل جائیں اور اپنے حق میں پسندیدہ کام (یعنی نکاح) کرلیں تو تم پر کچھ گناہ نہیں

اور خدا زبردست حکمت والا ہے ‏

240

اور مطلقہ عورتوں کو بھی دستور کے مطابق نان نفقہ دینا چاہئے پرہیزگاروں پر (یہ بھی) حق ہے ‏

241

اسی طرح خدا اپنے احکام تمہارے لئے بیان فرماتا ہے تاکہ تم سمجھو ‏

242

بھلا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو (شمار میں) ہزاروں ہی تھے اور موت کے ڈر سے اپنے گھروں سے نکل بھاگے تھے

تو خدا نے ان کو حکم دیا کہ مرجاؤ پھر ان کو زندہ بھی کر دیا

کچھ شک نہیں کہ خدا لوگوں پر مہربانی رکھتا ہے لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے ‏

243

اور (مسلمانو!) خدا کی راہ میں جہاد کرو اور جان رکھو کہ خدا (سب کچھ) سنتا (اور سب کچھ) جانتا ہے ‏

244

کوئی ہے کہ خدا کو قرض حسنہ دے کہ وہ اس کے بدلے میں اس کو کئی حصے زیادہ دے گا؟

اور خدا ہی روزی کو تنگ کرتا اور (وہی اسے) کشادہ کرتا ہے اور تم اسی کی طرف لوٹ کر جاؤ گے ‏

245

بھلا تم نے بنی اسرائیل کی ایک جماعت کو نہیں دیکھا جس نے موسیٰ کے بعد اپنے پیغمبر سے کہا کہ

آپ ہمارے لئے ایک بادشاہ مقرر کر دیں تاکہ ہم خدا کی راہ میں جہاد کریں؟

پیغمبر نے کہا کہ اگر تم کو جہاد کا حکم دیا جائے تو عجب نہیں کہ لڑنے سے پہلو تہی کرو

وہ کہنے لگے کہ ہم راہ خدا میں کیوں نہ لڑیں گے جب کہ ہم وطن سے (خارج) اور بال بچوں سے جدا کر دیئے گئے

لیکن جب ان کو جہاد کا حکم دیا گیا تو چند اشخاص کے سوا سب پھر گئے

اور خدا ظالموں سے خوب واقف ہے ‏

246

اور پیغمبر نے ان سے (یہ بھی) کہا کہ خدا نے تم پر طالوت کو بادشاہ مقرر فرمایا ہے

وہ بولے کہ اسے ہم پر بادشاہی کا حق کیونکر ہو سکتا ہے

بادشاہی کے مستحق تو ہم ہیں اور اس کے پاس تو بہت سی دولت بھی نہیں

پیغمبر نے کہا کہ خدا نے اس کو تم پر فضیلت دی ہے(اور بادشاہی کےلیے) منتخب فرمایا ہے

اس نے اسے علم بھی بہت سا بخشا ہے اور تن وتوش بھی (بڑا عطا کیا ہے)

اور خدا (کو اختیار ہے) جسے چاہے بادشاہی بخشے

وہ بڑا کشائش والا اور دانا ہے ‏

247

اور پیغمبر نے ان سے کہا کہ ان کی بادشاہی کی نشانی یہ ہے کہ تمہارے پاس ایک صندوق آئے گا جس کو فرشتے اٹھائے ہوئے ہوں گے

اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے تسلی (بخشنے والی چیز) ہوگی اور کچھ اور چیزیں بھی ہوں گی جو موسیٰ اور ہارون چھوڑ گئے تھے

اگر تم ایمان رکھتے ہو تو یہ تمہارے لئے ایک بڑی نشانی ہے ‏‏

248

غرض جب طالوت فوجیں لے کر روانہ ہوا تو اس نے (ان سے) کہا کہ خدا ایک نسے ہر تمہاری آزمائش کرنے والا ہے

جو شخص اس میں سے پانی پی لے گا (اس کی نسبت تصور کیا جائیگا کہ) وہ میرا نہیں

اور جو نہ پئے گا وہ (سمجھا جائیگا) میرا ہے ہاں اگر کوئی ہاتھ سے چلّو بھر پانی لے لے (تو خیر )

(جب وہ لوگ نہر پر پہنچے) تو چند شخصوں کے سوا سب نے پانی پی لیا

پھر جب طالوت اور مومن لوگ جو اس کے ساتھ تھے نہر کے پار ہوگئے تو کہنے لگے کہ

آج ہم میں جالوت اور اس کے لشکر سے مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں

جو لوگ یقین رکھتے تھے کہ خدا کے روبرو حاضر ہونا ہے وہ کہنے لگے کہ

بسا اوقات تھوڑی سی جماعت نے خدا کے حکم سے بڑی جماعت پر فتح حاصل کی ہے

اور خدا استقلال رکھنے والوں کے ساتھ ہے ‏

249

اور جب وہ لوگ جالوت اور اس کے لشکر کے مقابل میں آئے تو (خدا سے) دعا کی کہ

اے پروردگار ہم پر صبر کے دہانے کھول دے اور ہمیں (لڑائی میں) ثابت قدم رکھ اور (لشکر) کفار پر فتح یاب کر ‏

250

تو طالوت کی فوج نے خدا کے حکم سے ان کو ہزیمت دی اور داؤد نے جالوت کو قتل کر ڈالا

اور خدا نے ان کو بادشاہی اور دانائی بخشی اور جو کچھ چاہا سکھایا

اور خدا لوگوں کو ایک دوسرے (پر چڑھائی اور حملہ کرنے) سے نہ ہٹاتا رہتا تو ملک تباہ ہوجاتا

لیکن خدا اہل عالم پر بڑا مہربان ہے ‏

251

یہ خدا کی آیتیں ہیں جو ہم تم کو سچائی کے ساتھ پڑھ کر سناتے ہیں

(اور اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم) تم بلاشبہ پیغمبروں میں سے ہو ‏

252

‏ یہ پیغمبر (جو ہم وقتاً فوقتاً) بھیجتے رہے ہیں ان میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے

بعض ایسے ہیں جن سے خدا نے گفتگو فرمائی اور بعض کے (دوسرے امور میں) مرتبے بلند کئے

اور عیسیٰ بن مریم کو ہم نے کھلی ہوئی نشانیاں عطاکیں اور روح القدس سے ان کو مدد دی

اور اگر خدا چاہتا تو ان سے پچھلے لوگ اپنے پاس کھلی نشانیاں آنے کے بعد آپس میں نہ لڑتے

لیکن انہوں نے اختلاف کیا تو ان میں سے بعض ایمان لے آئے اور بعض کافر ہی رہے

اور اگر خدا چاہتا تو یہ لوگ باہم جنگ وقتال نہ کرتے لیکن خدا جو چاہتا ہے کرتا ہے ‏

253

اے ایمان والو

جو (مال) ہم نے تم کو دیا ہے اس میں سے اس دن کے آنے سے پہلے خرچ کرلو جس میں نہ (اعمال کا) سودا ہوا ور نہ دوستی اور سفارش ہوسکے

اور کفر کرنے والے لوگ ظالم ہیں ‏

254

خدا (وہ معبود برحق ہے کہ) اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں زندہ ہمیشہ رہنے والا

اسے نہ اونگھ آتی ہے اور نہ نیند

جو کچھ آسمانوں اور زمین میں سے سب اسی کا ہے

کون ہے کہ اسکی اجازت کے بغیر اس سے (کسی کی) سفارش کرسکے،

جو کچھ لوگوں کے روبرو ہو رہا ہے اور جو کچھ انکے پیچھے ہوچکا ہے اسے سب معلوم ہے

اور وہ اس کی معلومات میں سے کسی چیز پر دسترس حاصل نہیں کرسکتے، ہاں جس قدر وہ چاہتا ہے(اسی قدر معلوم کرادیتا ہے)

اسکی بادشاہی (اور علم) آسمان اور زمین سب پر حاوی ہے اور اسے ان کی حفاظت کچھ بھی دشوار نہیں

وہ بڑا عالی رتبہ اور جلیل القدر ہے ‏

255

دین (اسلام) میں زبردستی نہیں ہے ہدایت (صاف) طور پر ظاہر اور گمراہی سے الگ ہوچکی ہے

تو جو شخص بتوں سے اعتقاد نہ رکھے اور خدا پر ایمان لائے اس نے ایسی مضبوط رسی ہاتھ میں پکڑ لی ہے جو کچھ ٹوٹنے والی نہیں

اور خدا (سب کچھ) سنتا اور جانتا ہے ‏

256

جو لوگ ایمان لائے ہیں ان کا دوست خدا ہے کہ اندھیرے سے نکال کر روشنی میں لے جاتا ہے

اور جو کافر ہیں انکے دوست شیطان ہیں کہ انکو روشنی سے نکال کر اندھیرے میں لے جاتے ہیں

یہی لوگ اہل دوزخ ہیں کہ اس میں ہمیشہ رہیں گے ‏

257

بھلا تم نے اس شخص کو نہیں دیکھا

جو اس (غرور کے) سبب سے کہ خدا اس کو سلطنت بخشی تھی ابراہیم سے پروردگار کے بارے میں جھگڑنے لگا

جب ابراہیم نے کہا میرا پروردگار تو وہ ہے جو جلاتا اور مارتا ہے

وہ بولا کہ جلا اور مار تو میں بھی سکتا ہوں

ابراہیم نے کہا کہ خدا تو سورج کو مشرق سے نکالتا ہے آپ اسے مغرب سے نکال دیجئے۔ یہ سن کر کافر حیران رہ گیا۔

اور خدا بے انصافوں کو ہدایت نہیں دیا کرتا۔ ‏

258

یا اسی طرح اس شخص کو (نہیں دیکھ) جسے ایک گاؤں میں جو اپنی چھتوں پر گرا پڑا تھا اتفاق سے گزر ہو

اس نے کہا کہ خدا اس (کے باشندوں) کو مرنے کے بعد کیو نکر زندہ کرے گا

تو خدا نے اسکی روح قبض کر لی (اور) سو برس تک (اسکو مردہ رکھا) پھر اسکو جلا اٹھایا

اور پوچھا کہ تم کتنا عرصہ (مرے) رہے ہو؟

اس نے جواب دیا کہ ایک دن یا اس سے بھی کم

خدا نے فرمایا (نہیں) بلکہ سو برس (مرے) رہو ہو اور اپنے کھانے پینے کی چیزوں کو دیکھو کہ (اتنی مدت میں مطلق) سڑی بسی نہیں

اور اپنے گدھے کو دیکھو (جو مرا پڑا ہے) غرض (ان باتوں سے) یہ ہے کہ ہم تم کو لوگوں کے لیے (اپنی قدرت کی) نشانی بنائیں

اور (ہاں گدھے کی) ہڈیوں کو دیکھو کہ ہم ان کو کیونکر جوڑے دیتے اور ان پر (کس طرح) گوشت پوست چڑھا دیتے ہیں

جب یہ واقعات اس کے مشاہدے میں آئے تو بول اٹھا کہ میں یقین کرتا ہوں کہ خدا ہرچیز پر قادر ہے ‏

259

اور جب ابراہیم نے (خداسے) کہا کہ اے پروردگار مجھے دکھا کہ تو مردوں کو کیو نکر زندہ کرے گا

خدا نے فرمایا کیا تم نے (اس بات کو) باور نہیں کیا؟

انہوں نے کہا کیوں نہیں

لیکن (میں دیکھنا) اس لیے (چاہتا ہوں) کہ میرا دل اطمینان حاصل کرلے

خدا نے کہا کہ چار جانور پکڑو اور اپنے پاس منگا لو  (اور ٹکڑے ٹکڑے کرادو) پھر ان کا ایک ایک ٹکڑا ہر ایک پہاڑ پر رکھ دو

پھر ان کو بلاؤ تو وہ تمہارے پاس دوڑے چلے آئیں گے

اور جان رکھو کہ خدا غالب (اور) صاحب حکمت ہے ‏

260

جو لوگ اپنا مال خدا کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ان (کے مال) کی مثال اس دانے کی سی ہے

جس سے سات بالیں اگیں اور ہر ایک بال میں سو سو دانے ہوں

اور خدا جس (کے مال) کو چاہتا ہے زیادہ کرتا ہے ، وہ بڑی کشائش والا اور سب کچھ جاننے والا ہے ‏

261

جو لوگ اپنا مال اللہ کے راستے میں صرف کرتے ہیں

پھر اس کے بعد نہ اس خرچ کا (کسی پر) احسان رکھتے ہیں اور نہ (کسی کو) تکلیف دیتے ہیں ان کا صلہ ان کے پروردگار کے پاس تیار ہے

اور (قیامت کے روز) نہ ان کو کچھ خوف ہوگا اور نہ غمگین ہوں گے ‏

262

جس خیرات دینے کے بعد (لینے والے کو) ایذادی جائے اس سے تو نرم بات کہہ دینی اور (اس کی بے ادبی سے) درگزر کرنا بہتر ہے

اور خدا بےپرواہ اور بردبار ہے ‏

263

مومنو! اپنے صدقات (و خیرات) احسان رکھنے اور ایذا دینے سے اس شخص کی طرح برباد نہ کر  دینا

جو لوگوں کو دکھاوے کےلیے مال خرچ کرتا ہے اور خدا اور روز آخرت پر ایمان نہیں رکھتا

تو اس (کے مال) کی مثال اس چٹان کی سی ہے جس پر تھوڑی سی مٹی پڑی ہو اور اس پر زور کا مینہ برس کر اسے صاف کر ڈالے‏

(اسی طرح) یہ (ریاکار) لوگ اپنے اعمال کا کچھ بھی صلہ حاصل نہیں کرسکیں گے

اور خدا ایسے ناشکروں کو ہدایت نہیں دیا کرتا ‏

264

اور جو لوگ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کےلیے اور خلوص نیت سے اپنا مال خرچ کرتے ہیں

ان کی مثال ایک باغ کی سی ہے جو اونچی جگہ پر واقع ہو

(جب) اس پر مینہ پڑے تو دگنا پھل لائے اور اگر مینہ نہ بھی پڑے تو خیر پھوار ہی سہی

اور خدا تمہارے کاموں کو دیکھ رہاہے ‏

265

بھلا تم میں کوئی یہ چاہتا ہے کہ اس کا کھجوروں اور انگوروں کو باغ ہو جس میں نہریں بہہ رہی ہوں

اور اس میں اس کے لئے ہر قسم کے میوے موجود ہوں

اور اسے بڑھاپا آپکڑے اور اس کے ننھے ننھے بچے بھی ہوں تو (ناگہاں) اس باغ پر آگ کا بھرا ہو بگولا چلے اور وہ جل (کر راکھ کا ڈھیر ہو) جائے؟

اس طرح خدا تم سے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم سوچو ‏

266

مومنو! جو پاکیزہ اور عمدہ مال تم کماتے ہو اور وہ چیزیں ہم تمہارے لئے زمین سے نکالتے ہیں ان میں سے (راہ خدا میں) خرچ کرو

اور بری اور ناپاک چیزیں دینے کا قصد نہ کرنا کہ (اگر وہ چیزیں تمہیں دی جائیں تو) بجز اسکے کہ (لیتے وقت) آنکھیں بند کرلو ان کو کبھی نہ لو

اور جان رکھو کہ خدا بےپروا (اور) قابل ستائش ہے ‏

267

(اور دیکھنا) شیطان (کا کہا نہ ماننا وہی) تمہیں تنگدستی کا خوف دلاتا اور بےحیائی کے کام کرنے کو کہتا ہے

اور خدا تم سے اپنی بخشش اور رحمت کا وعدہ کرتا ہے

اور خدا بڑی کشائش والا اور سب کچھ جاننے والا ہے ‏

268

وہ جس کو چاہتا ہے دانائی بخشتا ہے

اور جس کو دانائی ملی بیشک اس کو بڑی نعمت ملی

اور نصیحت تو وہی لوگ قبول کرتے ہیں جو عقلمند ہیں ‏

269

‏ اور تم (خدا کی راہ) میں جس طرح کا خرچ کرو یا کوئی نذر مانو خدا اسکو جانتا ہے

اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ہے ‏

270

اگر تم خیرات ظاہر دو تو وہ بھی خوب ہے

اور اگر پوشیدہ دو اور دو بھی اہل حاجت کو تو وہ خوب تر ہے

اور (اسطرح کا دین) تمہارے گناہوں کو بھی دور کردے گا اور خدا کو تمہارے سب کاموں کی خبر ہے ‏

271

(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم) تم ان لوگوں کی ہدایت کے ذمہ دار نہیں ہو بلکہ خدا ہی جس کو چاہتا ہے ہدایت بخشتا ہے

اور (مومنو!) تم جو مال خرچ کرو گے تو اس کا فائدہ تمہیں کو ہے

اور تم تو جو خرچ کرو گے خدا کی خوشنودی کے لے کرو گے

اور جو مال تم خرچ کرو گے وہ تمہیں پورا پورا دیا جائے گا اور تمہارا کچھ نقصان نہیں کیا جائے گا ‏

272

(اور ہاں تم جو خرچ کرو گےتو) ان حاجتمندوں کے لئے جو خدا کی راہ میں رکے بیٹھے ہیں اور ملک میں کسی طرف جانے کی طاقت نہیں رکھتے

(اور مانگنے سے عار رکھتے ہیں) یہاں تک کہ نہ مانگنے کی وجہ سے ناواقف شخص ان کو غنی خیال کرتا ہے

اور تم قیافے سے ان کو صاف پہچان لو (کہ حاجتمند ہیں اور شرم کے سبب) لوگوں سے (منہ پھوڑ کر اور) لپٹ کر نہیں مانگ سکتے

اور تم جو مال خرچ کرو گے کچھ شک نہیں کہ خدا اس کو جانتا ہے ‏

273

جو لوگ اپنا مال رات اور دن اور پوشیدہ اور ظاہر راہ خدا میں خرچ کرتے رہتے ہیں ان کا صلہ پروردگار کے پاس ہے

اور ان کو (قیامت کی دن) نہ کسی طرح کا خوف ہوگا اور نہ غم ‏

274

جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ (قبروں سے) اس طرح (حواس  باختہ) اٹھیں گے جیسے کسی کو جن نے لپٹ کر دیوانہ بنادیا ہو

یہ اس لئے کہ وہ کہتے ہیں کہ سودا بیچنا بھی (نفع کے لحاظ سے) ویسا ہی ہے جیسے سود (لین) حالانکہ سودے کو خدا نے حلال کیا ہے اور سود کو حرام

تو جس کے پاس خدا کی نصیحت پہنچی اور وہ (سود لینے سے) باز آگیا تو جو پہلے ہوچکا وہ اس کا اور (قیامت میں) اس کا معاملہ خدا کے سپرد

اور جو پھر لینے لگے گا تو ایسے لوگ دوزخی ہیں کہ ہمیشہ دوزخ میں جلتے رہیں گے ‏

275

خدا سود کو نابود (یعنی بےبرکت) کرتا اور خیرات (کی برکت) کو بڑھاتا ہے

اور خدا کسی ناشکرے گنہگار کو دوست نہیں رکھتا ‏

276

جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے اور نماز پڑھتے اور زکوٰۃ دیتے رہے

ان کو انکے کاموں کا صلہ خدا کے ہاں ملے گا اور (قیامت کے دن) ان کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے ‏

277

مومنو! خدا سے ڈرو اور اگر ایمان رکھتے ہو تو جتنا سود باقی رہ گیا ہے اس کو چھوڑ دو ‏

278

اگر ایسا نہ کرو گے تو خبردار ہوجاؤ (کہ تم) خدا اور رسول سے جنگ کرنے کے لئے (تیار ہوتے ہو)

اور اگر توبہ کرلو گے  (اور سود کو چھوڑ دو گے)  تو تم کو اپنی اصل  رقم لینے کا حق ہے جس میں نہ اوروں کو نقصان اور نہ تمہارا نقصان

279

اور اگر قرض لینے والا تنگدست ہو تو (اسے) کشائش (کے حاصل ہونے) تک مہلت (دو)

اور اگر (زر قرض) بخش ہی دو تو تمہارے لئے زیادہ اچھا ہے بشرطیکہ سمجھو ‏

280

اور اس دن سے ڈرو جبکہ تم خدا کے حضور میں لوٹ کر جاؤ گے

اور ہر شخص اپنے اعمال کا پورا پورا بدلہ پائے گا اور کسی کا کچھ نقصان نہ ہوگا ‏

281

مومنو! جب تم آپس میں کسی میعاد معین کے لیے قرض کا معاملہ کرنے لگو تو اس کو لکھ لیا کرو

اور لکھنے والا تم میں (کسی کا نقصان نہ کرے بلکہ) انصاف سے لکھے

نیز لکھنے والا جیسا اسے خدا نے سکھایا ہے لکھنے سے انکار بھی نہ کرے اور دستاویز لکھ دے

اور جو شخص قرض لے وہی (دستاویز کا) مضمون بول کر لکھوائے اور خدا سے کہ اس کا مالک ہے خوف کرے اور زر قرض میں سے کچھ کم نہ لکھوائے

اور اگر قرض لینے والا بےعقل یا ضعیف ہو یا مضمون لکھوانے کی قابلیت نہ رکھتاہو تو جو اس کا ولی ہو وہ انصاف کے ساتھ مضمون لکھوائے

اور اپنے میں سے دو مردوں کو (ایسے معاملے کے) گواہ کرلیا کرو۔

اور اگر دو مرد نہ ہو تو ایک مرد اور دو عورتیں جن کو تم گواہ پسند کرو (کافی ہیں)

کہ اگر ان میں سے ایک بھول جائے گی تو دوسری اسے یاد دلادے گی

اور جب گواہ (گواہی کے لئے) طلب کئے جائیں تو انکار نہ کریں

اور قرض تھوڑا ہو یا بہت اس (کی دستاویز) کے لکھنے لکھانے میں کاہلی نہ کرنا

یہ بات خدا کے نزدیک نہایت قرین انصاف ہے اور شہادت کے لیے بھی یہ بہت درست طریقہ ہے

اس سے تمہیں کسی طرح کا شک وشبہ بھی نہیں پڑے گا

ہاں اگر سودا دست بدست ہو جو تم آپس میں لیتے دیتے ہو تو اگر (ایسے معاملے کی) دستاویز نہ لکھو تو تم پر کچھ گناہ نہیں

اور جب خریدوفروخت کیا کرو تو بھی گواہ کرلیا کرو

اور کاتب دستاویز اور گواہ (معاملہ کرنے والوں کا) کسی طرح کا نقصان نہ کریں۔

اگر تم (لوگ) ایسا کرو تو یہ تمہارے لئے گناہ کی بات ہے

اور خدا سے ڈرو اور (دیکھو کہ) وہ تم کو (کیسی مفید باتیں) سکھاتا ہے

اور خدا ہرچیز سے واقف ہے ‏

282

اور اگر تم سفر پر ہو اور (دستاویز) لکھنے والا مل نہ سکے تو (کوئی چیز) رہن باقبضہ رکھ کر( قرض لے لو)

اور اگر کوئی کسی کو امین سمجھے (یعنی رہن کے بغیر قرض دیدے)

تو امانتدار کو چاہئے  کہ صاحب امانت کی امانت ادا کرے اور خدا سے جو اس کو پروردگار ہے ڈرے

اور دیکھنا شہادت کو مت چھپانا

جو اس کو چھپائے گا وہ دل کا گنہگار ہوگا

اور خدا تمہارے سب کاموں سے واقف ہے ‏

283

‏ جو کچھ آسمانوں اور جو کچھ زمین میں ہے سب خدا ہی کا ہے

اور تم اپنے دلوں کی بات کو ظاہر کرو گے تو یا چھپاؤ گے تو خدا تم سے اس کا حساب لے گا

پھر وہ جسے چاہے مغفرت کرے اور جسے چاہے عذاب دے

اور خدا ہرچیز پر قادر ہے ‏

284

‏ جو کچھ آسمانوں اور جو کچھ زمین میں ہے سب خدا ہی کا ہے

اور تم اپنے دلوں کی بات کو ظاہر کرو گے تو یا چھپاؤ گے تو خدا تم سے اس کا حساب لے گا

پھر وہ جسے چاہے مغفرت کرے اور جسے چاہے عذاب دے

اور خدا ہرچیز پر قادر ہے ‏

285

خدا کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا

اچھے کام کرے گا تو اس کو ان کا فائدہ ملے گا برے کرے گا تو اسے نقصان پہنچے گا

اسے پروردگار اگر ہم سے بھول یا چوک ہوگئی ہو تو ہم سے مواخذہ نہ کیجیو

اے پروردگا ہم پر ایسا بوجھ نہ ڈالیو جیسا تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا،

اے پروردگار جتنا بوجھ اٹھانے کی ہم میں طاقت نہیں اتنا ہمارے سر پر نہ رکھیو

اور (اے پروردگار) ہمارے گناہوں سے درگزر کر اور ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما

تو ہی ہمارا مالک ہے اور ہم کو کافروں پر غالب فرما ‏

***********

286


© Copy Rights:

Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,

Lahore, Pakistan

Visits wef Apr 2024 free web page counter