Tafsir Ibn Kathir (Urdu)Surah Al KafirunTranslated by Muhammad Sahib Juna GarhiNoting by Maulana Salahuddin Yusuf |
شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو نہایت مہربان بڑا رحم والا ہے
قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ آپ کہہ دیجئے کہ اے کافرو (۱) الکفرون میں الف لام جنس کے لیے ہے لیکن بطور خاص صرف ان کافروں سے خطاب ہے جن کی بابت اللہ کو علم تھا کہ ان کا خاتمہ کفر و شرک پر ہوگا۔ کیونکہ اس سورت کے نزول کے بعد کئی مشرک مسلمان ہوئے اور انہوں نے اللہ کی عبادت کی (فتح القدیر) لَا أَعْبُدُ مَا تَعْبُدُونَ نہ میں عبادت کرتا ہوں اس کی جس کی تم عبادت کرتے ہو۔ (۲) وَلَا أَنْتُمْ عَابِدُونَ مَا أَعْبُدُ نہ تم عبادت کرنے والے ہو جس کی میں عبادت کرتا ہوں۔ (۳) وَلَا أَنَا عَابِدٌ مَا عَبَدْتُمْ اور نہ میں عبادت کرونگا جسکی تم عبادت کرتے ہو۔ (۴) وَلَا أَنْتُمْ عَابِدُونَ مَا أَعْبُدُ اور نہ تم اس کی عبادت کرنے والے ہو جس کی میں عبادت کر رہا ہوں۔ (۵) بعض نے پہلی آیت کو حال کے اور دوسری کو استقبال کے مفہوم میں لیا ہے، لیکن امام شوکانی نے کہا ہے کہ ان تکلفات کی ضرورت نہیں ہے۔ تاکید کے لیے تکرار، عربی زبان کا عام اسلوب ہے، جسے قرآن کریم میں کئی جگہ اختیار کیا گیا ہے۔ جیسے سورہ رحمٰن، سورہ مرسلات میں ہے۔ اسی طرح یہاں بھی تاکید کے لیے یہ جملہ دہرایا گیا ہے۔ مقصد یہ ہے کہ یہ کبھی ممکن نہیں کہ میں توحید کا راستہ چھوڑ کر شرک کا راستہ اختیار کرلوں ، جیسا کہ تم چاہتے ہو۔ اور اگر اللہ نے تمہاری قسمت میں ہدایت نہیں لکھی ہے، تو تم بھی اس توحید اور عبادت الہی سے محروم ہی رہو گے۔ یہ بات اس وقت فرمائی گئی جب کفار نے یہ تجویز پیش کی کہ ایک سال ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے معبود کی اور ایک سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے معبودوں کی عبادت کریں۔ لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ تمہارے لئے تمہارا دین ہے اور میرے لئے میرا دین ہے۔ (۶) یعنی اگر تم اپنے دین پر راضی ہو اور اسے چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہو، تو میں اپنے دین پر راضی ہوں میں اسے کیوں چھوڑوں۔؟ لنا اعمالنا ولکم اعمالکم |
© Copy Rights:Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,Lahore, PakistanEnail: cmaj37@gmail.com |
Visits wef Sep 2024 |