Tafsir Ibn Kathir (Urdu)

Surah Al Humazah

Alama Imad ud Din Ibn Kathir

Translated by Muhammad Sahib Juna Garhi

شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو نہایت مہربان بڑا رحم والا ہے


وَيْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةٍ (۱)

بڑی خرابی ہے ہر ایسے شخص کی جو عیب ٹٹولنے والا غیبت کرنے والا ہو۔‏

وزنی بیڑیاں اور قید و بند کو یاد رکھو

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے زبان سے لوگوں کی عیب گیری کرنے والا اپنے کاموں سے دوسروں کی حقارت کرنے والا، خرابی والا شخص ہے ۔  

هَمَّازٍ مَشَّاءٍ بِنَمِيمٍ (۶۸:۱۱) کی تفسیر بیان ہو چکی ہے

حضرت ابن عباس کا قول ہے کہ اس سے مراد طعنہ دینے والا غیبت کرنے والا ہے

 ربیع بن انسؓ کہتے ہیں سامنے برا کہنا تو هُمَز ہے اور پیٹھ پیچھے عیب بیان کرنا لُمَز ہے۔

قتادہؓ کہتے ہیں زبان سے اور آنکھ کے اشاروں سے بندگان اللہ کو ستانا اور چڑانا مراد ہے کہ کبھی تو ان کا گوشت کھائے یعنی غیبت کرے اور کبھی ان پر طعنہ زنی کرے ۔

مجاہد فرماتے ہیں هُمَز ہاتھ اور آنکھ سے ہوتا ہے اور لُمَز زبان سے۔

 بعض کہتے ہیں اس سے مراد اخنس بن شریف کافر ہے

مجاہد فرماتے ہیں آیت عام ہے

ٱلَّذِى جَمَعَ مَالًا وَعَدَّدَهُ  (۲)

جو مال کو جمع کرتا جائے اور گنتا جائے۔

فرمایا جو جمع کرتا ہے اور گن گن کر رکھتا جاتا ہے

جیسے اور جگہ ہے

وَجَمَعَ فَأَوْعَى (۷۰:۱۸)

يَحْسَبُ أَنَّ مَالَهُۥٓ أَخْلَدَهُ (۳)

وہ سمجھتا ہے کہ اس کا مال اس کے پاس سدا رہے گا۔‏

حضرت کعبؓ فرماتے ہیں دن بھر تو مال کمانے کی ہائے وائے میں لگا رہا اور رات کو سڑی بھسی لاش کی طرح پڑ رہا اس کا خیال یہ ہے کہ اس کا مال اسے ہمیشہ دنیا میں رکھے گا حالانکہ واقعہ یوں نہیں بلکہ یہ بخیل اور لالچی انسان جہنم کے اس طبقے میں گرے گا جو ہر اس چیز کو جو اس میں گرے چور چور کر دیتا ہے

كَلَّا ۖ لَيُنۢبَذَنَّ فِى ٱلْحُطَمَةِ (۴)

ہرگز یہ تو ضرور توڑ پھوڑ دینے والی آگ میں پھینک دیا جائے گا

وَمَآ اَدۡرٰىکَ مَا ٱلْحُطَمَةُ (۵)

اور تجھے کیا معلوم کہ ایسی آگ کیا ہوگی۔

نَارُ ٱللَّهِ ٱلْمُوقَدَةُ (۶)

وہ اللہ تعالیٰ کی سلگائی ہوئی آگ ہوگی۔‏

فرماتا ہے یہ توڑ پھوڑ کرنے والی کیا چیز ہے؟

اس کا حال اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں معلوم نہیں یہ اللہ کی سلگائی ہوئی آگ ہے جو دلوں پر چڑھ جاتی ہے جلا کر بھسم کر دیتی ہے لیکن مرتے نہیں۔

 حضرت ثابت بنائیؒ جب اس آیت کی تلاوت کر کے اس کا یہ معنی بیان کرتے تو رو دیتے اور کہتے انہیں عذاب نے بڑا ستایا۔

ٱلَّتِى تَطَّلِعُ عَلَى ٱلْأَفْـِٔدَةِ  (۷)

جو دلوں پر چڑھتے چلی جائے گی۔

إِنَّهَا عَلَيْهِم مُّؤْصَدَةٌ  (۸)

اور ان پر بڑے بڑے ستونوں میں۔‏

محمد بن کعبؓ فرماتے ہیں آگ جلاتی ہوئی حلق تک پہنچ جاتی ہے پھر لوٹتی پھر پہنچی ہے یہ آگ ان پر چاروں طرف سے بند کر دی گئی ہے جیسے کہ سورہ بلد کی تفسیر میں گزرا ۔

 ایک مرفوع حدیث میں بھی ہے اور دوسرا طریق اس کا موقوف ہے

 لوہا جو مثل آگ کے ہے اس کے ستونوں میں لمبے لمبے دروازے ہیں

فِى عَمَدٍ مُّمَدَّدَةٍۭ (۹)

ہر طرف سے بند ہوئی ہوگی۔

حضرت عبداللہ بن مسعود کی قرأت میں بعَمَدٍ مروی ہے۔

 ان دوزخیوں کی گردنوں میں زنجیریں ہوگی یہ لمبے لمبے ستونوں میں جکڑے ہوئے ہوں گے اور اوپر سے دروازے بند کر دئیے جائیں گے ان آگ کے ستونوں میں انہیں بدترین عذاب کیے جائیں گے ۔

ابو صالح فرماتے ہیں یعنی وزنی بیڑیاں اور قیدوبند ان کے لیے ہوں گی۔

***********

© Copy Rights:

Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,

Lahore, Pakistan

Visits wef Mar 2019

free hit counter