Tafsir Ibn Kathir (Urdu)

Surah Al Tariq

Alama Imad ud Din Ibn Kathir

Translated by Muhammad Sahib Juna Garhi

شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو نہایت مہربان بڑا رحم والا ہے


وَالسَّمَاءِ وَالطَّارِقِ (۱)

قسم ہے آسمان کی اور اندھیرے میں روشن ہونے والے کی۔‏

وَمَا أَدْرَاكَ مَا الطَّارِقُ (۲)

تجھے معلوم بھی ہے کہ وہ رات کو نمودار ہونے والی چیز کیا ہے؟‏

اللہ تعالیٰ آسمانوں کی اور ان کے روشن ستاروں کی قسم کھاتا ہے

الطَّارِق کی تفسیر چمکتے ستارے سے کی ہے وجہ یہ ہے کہ دن کو چھپے رہتے ہیں اور رات کو ظاہر ہو جاتے ہیں ایک صحیح حدیث میں ہے:

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا کہ کوئی اپنے گھر رات کے وقت بےخبر آ جائے

یہاں بھی لفظ طروق ہے، آپ کی ایک دعا میں بھی طارق کا لفظ آیا ہے

النَّجْمُ الثَّاقِبُ (۳)

وہ روشن ستارہ ہے

الثَّاقِبُ کہتے ہیں چمکیلے اور روشنی والے ستارے کو جو شیطان پر گرتا ہے اور اسے جلا دیتا ہے

إِنْ كُلُّ نَفْسٍ لَمَّا عَلَيْهَا حَافِظٌ (۴)

کوئی ایسا نہیں جس پر نگہبان فرشتہ نہ ہو ‏

ہر شخص پر اللہ کی طرف سے ایک محافظ مقرر ہے جو اسے آفات سے بچاتا ہے جیسے اور جگہ ہے:

لَهُ مُعَقِّبَـتٌ مِّن بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ يَحْفَظُونَهُ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ (۱۳:۱۱)

آگے پیچھے سے باری باری آنے والے فرشتے مقرر ہیں جو اللہ کے حکم سے بندے کی حفاظت کرتے ہیں

فَلْيَنْظُرِ الْإِنْسَانُ مِمَّ خُلِقَ (۵)

انسان کو دیکھنا چاہیے کہ وہ کس چیز سے پیدا کیا گیا ہے۔ ‏

انسان کی ضعیفی کا بیان ہو رہا ہے کہ دیکھو تو اس کی اصل کیا ہے اور گویا اس میں نہایت باریکی کے ساتھ قیامت کا یقین دلایا گیا ہے کہ جو ابتدائی پیدائش پر قادر ہے وہ لوٹانے پر قادر کیوں نہ ہو گا

جیسے فرمایا:

وَهُوَ الَّذِى يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ وَهُوَ أَهْوَنُ عَلَيْهِ (۳۰:۲۷)

جس نے پہلے پیدا کیا وہ ہی دوبارہ لوٹائے گا اور یہ اس پر بہت ہی آسان ہے

خُلِقَ مِنْ مَاءٍ دَافِقٍ (۶)

وہ ایک اچھلتے ہوئے پانی سے پیدا کیا گیا ہے۔‏

يَخْرُجُ مِنْ بَيْنِ الصُّلْبِ وَالتَّرَائِبِ (۷)

جو پیٹھ اور سینے کے درمیان سے نکلتا ہے۔ ‏

انسان اچھلنے والے پانی یعنی عورت مرد کی منی سے پیدا کیا گیا ہے جو مرد کی پیٹھ سے اور عورت کی چھاتی سے نکلتی ہے عورت کا یہ پانی زرد رنگ کا اور پتلا ہوتا ہے اور دونوں سے بچہ کی پیدائش ہوتی ہے

 تریبہ کہتے ہیں

- ہار کی جگہ کو

- کندھوں سے لے کر سینے تک کو بھی کہا گیا ہے

-  اور نرخرے سے نیچے کو بھی کہا گیا ہے

-  اور چھاتیوں سے اوپر کے حصہ کو بھی کہا گیا ہے

- اور نیچے کی طرف چار پسلیوں کو بھی کہا گیا ہے

- اور دونوں چھاتیوں اور دونوں پیروں اور دونوں آنکھوں کے درمیان کو بھی کہا گیا ہے

-  دل کے نچوڑ کو بھی کہا گیا ہے

- سینہ اور پیٹھ کے درمیان کو بھی کہا جاتا ہے

إِنَّهُ عَلَى رَجْعِهِ لَقَادِرٌ (۸)

بیشک وہ اسے پھیر لانے پر یقیناً قدرت رکھنے والا ہے

وہ اس کے لوٹانے پر قادر ہے یعنی نکلے ہوئے پانی کو اس کی جگہ واپس پہنچا دینے پر

 اور یہ مطلب کہ اسے دوبارہ پیدا کر کے آخرت کی طرف لوٹانے پر بھی

پچھلا قول ہی اچھا ہے اور یہ دلیل کئی مرتبہ بیان ہو چکی ہے

يَوْمَ تُبْلَى السَّرَائِرُ (۹)

جس دن پوشیدہ باتوں کی جانچ پڑتال ہوگی۔ ‏

پھر فرمایا کہ قیامت کے دن پوشیدگیاں کھل جائیں گی راز ظاہر ہو جائیں گے بھید آشکار ہو جائیں گے

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:

 ہر غدار کی رانوں کے درمیان اس کے غدار کا جھنڈا گاڑ دیا جائے گا اور اعلان ہو جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کی غداری ہے

فَمَا لَهُ مِنْ قُوَّةٍ وَلَا نَاصِرٍ (۱۰)

تو نہ ہوگا اس کے پاس کچھ زور نہ مددگار۔

اس دن نہ تو خود انسان کو کوئی قوت حاصل ہو گی نہ اس کا مددگار کوئی اور کھڑا ہو گا

یعنی نہ تو خود اپنے آپ کو عذابوں سے بچا سکے گا نہ کوئی اور ہو گا جو اسے اللہ کے عذاب سے بچا سکے۔

وَالسَّمَاءِ ذَاتِ الرَّجْعِ (۱۱)

بارش والے آسمان کی قسم

الرَّجْعِ کے معنی مروی ہیں

- بارش کے ،

- بارش والے بادل کے،

-  برسنے  کے،

- ہر سال بندوں کی روزی لوٹانے کےجس کے بغیر انسان اور ان کے جانور ہلاک ہو جائیں

- سورج چاند اور ستاروں کے ادھر ادھر لوٹنے کے

وَالْأَرْضِ ذَاتِ الصَّدْعِ (۱۲)

اور پھٹنے والی زمین کی قسم ‏

إِنَّهُ لَقَوْلٌ فَصْلٌ (۱۳)

بیشک یہ (قرآن) البتہ دو ٹوک فیصلہ کرنے والا کلام ہے۔

وَمَا هُوَ بِالْهَزْلِ (۱۴)

یہ ہنسی کی (اور بےفائدہ) بات نہیں ‏

إِنَّهُمْ يَكِيدُونَ كَيْدًا (۱۵)

البتہ کافر داؤ گھات میں ہیں

وَأَكِيدُ كَيْدًا (۱۶)

اور میں بھی ایک چال چل رہا ہوں ‏

فَمَهِّلِ الْكَافِرِينَ أَمْهِلْهُمْ رُوَيْدًا (۱۷)

تو کافروں کو مہلت دے انہیں تھوڑے دن چھوڑ دے۔‏

یہ قرآن حق ہے عدل کا مظہر ہے یہ کوئی عذر قصہ باتیں نہیں کافر اسے جھٹلاتے ہیں اللہ کی راہ سے لوگوں کو روکتے ہیں طرح طرح کے مکر و فریب سے لوگوں کو قرآن کے خلاف اکساتے ہیں اے نبی تو انہیں ذرا سی ڈھیل دے پھر عنقریب دیکھ لے گا کہ کیسے کیسے بدترین عذابوں میں پکڑے جاتے ہیں جیسے اور جگہ ہے

نُمَتِّعُهُمْ قَلِيلاً ثُمَّ نَضْطَرُّهُمْ إِلَى عَذَابٍ غَلِيظٍ (۳۱:۲۴)

ہم انہیں کچھ یونہی سا فائدہ دیں گے پھر نہایت سخت عذاب کی طرف انہیں بےبس کر دیں گے ۔

***********

© Copy Rights:

Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,

Lahore, Pakistan

Visits wef Mar 2019

free hit counter