صحیح بخاری شریف

بیع سلم کا بیان

Ahadith 2239-2256

شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو نہایت مہربان بڑا رحم والا ہے


ماپ مقرر کر کے سلم کرنا

حدیث نمبر ۲۲۳۹

راوی: ابن عباس رضی اللہ عنہما

جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو (مدینہ کے) لوگ پھلوں میں ایک سال یا دو سال کے لیے بیع سلم کرتے تھے۔

یا انہوں نے یہ کہا کہ دو سال اور تین سال (کے لیے کرتے تھے) شک اسماعیل کو ہوا تھا۔

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص بھی کھجور میں بیع سلم کرے، اسے مقررہ پیمانے یا مقررہ وزن کے ساتھ کرنی چاہئیے۔

ہم سے محمد نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو اسماعیل نے خبر دی، ان سے ابن ابی نجیح نے بیان کیا کہ بیع سلم مقررہ پیمانے اور مقررہ وزن میں ہونی چاہئیے۔

بیع سلم مقررہ وزن کے ساتھ جائز ہے

حدیث نمبر ۲۲۴۰

راوی: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما

جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو لوگ کھجور میں دو اور تین سال تک کے لیے بیع سلم کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہدایت فرمائی کہ جسے کسی چیز کی بیع سلم کرنی ہے، اسے مقررہ وزن اور مقررہ مدت کے لیے ٹھہرا کر کرے۔

ابن ابی نجیح نے بیان کیا۔ (اس روایت میں ہے کہ)

آپ نے فرمایا بیع سلف مقررہ وزن میں مقررہ مدت تک کے لی کرنا چاہئے۔

حدیث نمبر ۲۲۴۱

راوی: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (مدینہ) تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مقررہ وزن اور مقررہ مدت تک کے لیے (بیع سلم) ہونی چاہئے۔

حدیث نمبر ۲۲۴۲,۲۲۴۳

راوی: عبداللہ بن ابی مجالد

 عبداللہ بن شداد بن الہاد اور ابوبردہ میں بیع سلم کے متعلق باہم اختلاف ہوا۔ تو ان حضرات نے مجھے ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بھیجا۔

چنانچہ میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے زمانوں میں گیہوں، جَو، منقی اور کھجور کی بیع سلم کرتے تھے۔

پھر میں نے ابن ابزیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے بھی یہی جواب دیا۔

اس شخص سے سلم کرنا جس کے پاس اصل مال ہی موجود نہ ہو

حدیث نمبر ۲۲۴۴،۲۲۴۵

راوی: محمد بن ابی مجالد

مجھے عبداللہ بن شداد اور ابوبردہ نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما کے یہاں بھیجا اور ہدایت کی کہ ان سے پوچھو کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب آپ کے زمانے میں گیہوں کی بیع سلم کرتے تھے؟

عبداللہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ ہم شام کے انباط (ایک کاشتکار قوم) کے ساتھ گیہوں، جوار، زیتون کی مقررہ وزن اور مقررہ مدت کے لیے سودا کیا کرتے تھے۔

 میں نے پوچھا کیا صرف اسی شخص سے آپ لوگ یہ بیع کیا کرتے تھے جس کے پاس اصل مال موجود ہوتا تھا؟

انہوں نے فرمایا کہ ہم اس کے متعلق پوچھتے ہی نہیں تھے۔

 اس کے بعد ان دونوں حضرات نے مجھے عبدالرحمٰن بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ کے خدمت میں بھیجا۔ میں نے ان سے بھی پوچھا۔

 انہوں نے بھی یہی کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب آپ کے عہد مبارک میں بیع سلم کیا کرتے تھے اور ہم یہ بھی نہیں پوچھتے تھے کہ ان کے کھیتی بھی ہے یا نہیں۔

ہم سے اسحاق بن شاہین نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے خالد بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے شیبانی نے، ان سے محمد بن ابی مجالد نے یہی حدیث۔ اس روایت میں یہ بیان کیا کہ ہم ان سے گیہوں اور جَو میں بیع سلم کیا کرتے تھے۔

 اور عبداللہ بن ولید نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے شیبانی نے بیان کیا، اس میں انہوں نے زیتون کا بھی نام لیا ہے۔

 ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، ان سے جریر نے بیان کیا، ان سے شیبانی نے، اور اس میں بیان کیا کہ گیہوں، جَو اور منقی میں (بیع سلم کیا کرتے تھے)۔

حدیث نمبر ۲۲۴۶

راوی: ابوالبختری طائی

میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کھجور کے درخت میں بیع سلم کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ درخت پر پھل کو بیچنے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت تک کے لیے منع فرمایا تھا جب تک وہ کھانے کے قابل نہ ہو جائے یا اس کا وزن نہ کیا جا سکے۔

 ایک شخص نے پوچھا کہ کیا چیز وزن کی جائے گی۔

 اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما کے قریب ہی بیٹھے ہوئے ایک شخص نے کہا کہ مطلب یہ ہے کہ اندازہ کرنے کے قابل ہو جائے

اور معاذ نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عمرو نے کہ ابوالبختری نے کہا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا تھا۔ پھر یہی حدیث بیان کی۔

درخت پر جو کھجور لگی ہوئی ہو اس میں بیع سلم کرنا

حدیث نمبر ۲۲۴۷،۲۲۴۸

راوی: ابوالبختری

میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کھجور میں جب کہ وہ درخت پر لگی ہوئی ہو بیع سلم کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے کہا کہ جب تک وہ کسی قابل نہ ہو جائے اس کی بیع سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔ اسی طرح چاندی کو ادھار، نقد کے بدلے بیچنے سے منع فرمایا۔

پھر میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کھجور کی درخت پر بیع سلم کے متعلق پوچھا تو آپ نے بھی یہی کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت تک کھجور کی بیع سے منع فرمایا تھا جب تک وہ کھائی نہ جا سکے یا (یہ فرمایا کہ) جب تک وہ اس قابل نہ ہو جائے کہ اسے کوئی کھا سکے اور جب تک وہ تولنے کے قابل نہ ہو جائے۔

حدیث نمبر ۲۲۴۹،۲۲۵۰

راوی: ابوالبختری

میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کھجور کی درخت پر بیع سلم کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھل کو اس وقت تک بیچنے سے منع فرمایا ہے جب تک وہ نفع اٹھانے کے قابل نہ ہو جائے، اسی طرح چاندی کو سونے کے بدلے بیچنے سے جب کہ ایک ادھار اور دوسرا نقد ہو منع فرمایا ہے۔

پھر میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کو درخت پر بیچنے سے جب تک وہ کھانے کے قابل نہ ہو جائے، اسی طرح جب تک وہ وزن کرنے کے قابل نہ ہو جائے منع فرمایا ہے۔

میں نے پوچھا کہ وزن کئے جانے کا کیا مطلب ہے؟

 تو ایک صاحب نے جو ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہا کہ مطلب یہ ہے کہ جب تک وہ اس قابل نہ ہو جائے کہ وہ اندازہ کی جا سکے۔

سلم یا قرض میں ضمانت دینا

حدیث نمبر ۲۲۵۱

راوی: ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی سے ادھار غلہ خریدا اور اپنی ایک لوہے کی زرہ اس کے پاس گروی رکھی۔

بیع سلم میں گروی رکھنا

حدیث نمبر ۲۲۵۲

راوی: اعمش

ہم نے ابراہیم نخعی کے سامنے بیع سلم میں گروی رکھنے کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا ہم سے اسود نے بیان کیا، اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی سے ایک مقررہ مدت کے لیے غلہ خریدا اور اس کے پاس اپنی لوہے کی زرہ گروی رکھ دی تھی۔

بیع سلم میں میعاد معین ہونی چاہئے

ابن عباس رضی اللہ عنہما اور ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ اور اسود اور امام حسن بصری نے یہی کہا ہے۔

 اور ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا اگر غلہ کا نرخ اور اس کی صفت بیان کر دی جائے تو میعاد معین کر کے اس میں بیع سلم کرنے میں کوئی قباحت نہیں۔ اگر یہ غلہ کسی خاص کھیت کا نہ ہو، جو ابھی پکا نہ ہو۔

حدیث نمبر ۲۲۵۳

راوی: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما

جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو لوگ پھلوں میں دو اور تین سال تک کے لیے بیع سلم کیا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہدایت کی کہ پھلوں میں بیع سلم مقررہ پیمانے اور مقررہ مدت کے لیے کیا کرو۔

 اور عبداللہ بن ولید نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہا، ان سے ابن ابی نجیح نے بیان کیا، اس روایت میں یوں ہے کہ ”پیمانے اور وزن کی تعیین کے ساتھ“ (بیع سلم ہونی چاہئیے)۔

حدیث نمبر ۲۲۵۴،۲۲۵۵

راوی: محمد بن ابی مجالد

مجھے ابوبردہ اور عبداللہ بن شداد نے عبدالرحمٰن بن ابزیٰ اور عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما کی خدمت میں بھیجا۔ میں نے ان دونوں حضرات سے بیع سلم کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں غنیمت کا مال پاتے، پھر شام کے انباط (ایک کاشتکار قوم) ہمارے یہاں آتے تو ہم ان سے گیہوں، جَو اور منقی کی بیع سلم ایک مدت مقرر کر کے کر لیا کرتے تھے۔

 پھر میں نے پوچھا کہ ان کے پاس اس وقت یہ چیزیں موجود بھی ہوتی تھیں یا نہیں؟

 اس پر انہوں نے کہا کہ ہم اس کے متعلق ان سے کچھ پوچھتے ہی نہیں تھے۔

بیع سلم میں یہ میعاد لگانا کہ جب اونٹنی بچہ جنے

حدیث نمبر ۲۲۵۶

راوی: عبداللہ رضی اللہ عنہ

لوگ اونٹ وغیرہ حمل کے حمل ہونے کی مدت تک کے لیے بیچتے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا۔

 نافع نے  حبل الحبلة  کی تفسیر یہ کی ”یہاں تک کہ اونٹنی کے پیٹ میں جو کچھ ہے وہ اسے جن لے۔“



© Copy Rights:

Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,

Lahore, Pakistan

Enail: cmaj37@gmail.com

Visits wef Nov 2024

website counters