صحیح بخاری شریفكتاب الوضوءAhadith 135-247 |
شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو نہایت مہربان بڑا رحم والا ہے
وضو کے بارے میں بیاناللہ تعالیٰ نے فرمایا: يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ إِذَا قُمۡتُمۡ إِلَى ٱلصَّلَوٰةِ فَٱغۡسِلُواْ وُجُوهَكُمۡ وَأَيۡدِيَكُمۡ إِلَى ٱلۡمَرَافِقِ وَٱمۡسَحُواْ بِرُءُوسِكُمۡ وَأَرۡجُلَڪُمۡ إِلَى ٱلۡكَعۡبَيۡنِۚ اے ایمان والو! جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو جاؤ تو اپنے چہروں کو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں تک دھو لو۔ اور اپنے سروں کا مسح کرو۔ اور اپنے پاؤں ٹخنوں تک دھوؤ۔(5:6) امام بخاری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وضو میں اعضاء کا دھونا ایک ایک مرتبہ فرض ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعضاءدو دو بار دھو کر بھی وضو کیا ہے اور تین تین بار بھی۔ ہاں تین مرتبہ سے زیادہ نہیں کیا اور علماء نے وضو میں اسراف (پانی حد سے زائد استعمال کرنے) کو مکروہ کہا ہے کہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل سے آگے بڑھ جائیں۔ اس بارے میں کہ نماز بغیر پاکی کے قبول ہی نہیں ہوتیحدیث نمبر ۱۳۵ راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص حدث کرے اس کی نماز قبول نہیں ہوتی جب تک کہ وہ دوبارہ وضو نہ کر لے۔ حضر موت کے ایک شخص نے پوچھا کہ حدث ہونا کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (پاخانہ کے مقام سے نکلنے والی) آواز والی یا بےآواز والی ہوا۔
وضو کی فضیلت کے بیان میں اور ان لوگوں کی فضیلت میںجو قیامت کے دن وضو کے نشانات سے سفید پیشانی اور سفید ہاتھ پاؤں والے ہوں گےحدیث نمبر ۱۳۶ راوی: نعیم المجمر ایک مرتبہ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسجد کی چھت پر چڑھا۔ تو آپ نے وضو کیا اور کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا کہ میری امت کے لوگ وضو کے نشانات کی وجہ سے قیامت کے دن سفید پیشانی اور سفید ہاتھ پاؤں والوں کی شکل میں بلائے جائیں گے۔ تو تم میں سے جو کوئی اپنی چمک بڑھانا چاہتا ہے تو وہ بڑھا لے(یعنی وضو اچھی طرح کرے)۔
اس بارے میں کہ جب تک وضو ٹوٹنے کا پورا یقین نہ ہو محض شک کی وجہ سے نیا وضو نہ کرےحدیث نمبر ۱۳۷ راوی: عبادہ بن تمیم میرے چچا عبداللہ بن زید نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ ایک شخص ہے جسے یہ خیال ہوتا ہے کہ نماز میں کوئی چیز (یعنی ہوا نکلتی) معلوم ہوئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (نماز سے) نہ پھرے یا نہ مڑے، جب تک آواز نہ سنے یا بو نہ پائے۔
اس بارے میں کہ ہلکا وضو کرنا بھی درست اور جائز ہےحدیث نمبر ۱۳۸ راوی: کریب نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے خبر دی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سوئے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خراٹے لینے لگے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اور کبھی (راوی نے یوں)کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ گئے۔ پھر خراٹے لینے لگے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اس کے بعد نماز پڑھی۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ بھی فرمایا: ایک مرتبہ میں نے اپنی خالہ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر رات گزاری، تو میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اٹھے۔ جب تھوڑی رات باقی رہ گئی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اٹھ کر ایک لٹکے ہوئے مشکیزے سے ہلکا سا وضو کیا۔ اور آپ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، تو میں نے بھی اسی طرح وضو کیا۔ جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا۔ پھر آ کر آپ کے بائیں طرف کھڑا ہو گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پھیر لیا اور اپنی داہنی جانب کر لیا۔ پھر نماز پڑھی جس قدر اللہ کو منظور تھا۔ پھر آپ لیٹ گئے اور سو گئے۔ حتیٰ کہ خراٹوں کی آواز آنے لگی۔ پھر آپ کی خدمت میں مؤذن حاضر ہوا اور اس نے آپ کو نماز کی اطلاع دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے ساتھ نماز کے لیے تشریف لے گئے۔ پھر آپ نے نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔ سفیان کہتے ہیں کہ ہم نے عمرو سے کہا، کچھ لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں سوتی تھیں، دل نہیں سوتا تھا۔ عمرو نے کہا میں نے عبید بن عمیر سے سنا، وہ کہتے تھے کہ انبیاء علیہم السلام کے خواب بھی وحی ہوتے ہیں۔ پھر قرآن کی یہ آیت پڑھی: إِنِّىٓ أَرَىٰ فِى ٱلۡمَنَامِ أَنِّىٓ أَذۡبَحُكَ میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تجھے ذبح کر رہا ہوں۔ (37.102)
وضو پورا کرنے کے بارے میںعبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا قول ہے کہ وضو کا پورا کرنا اعضاء وضو کا صاف کرنا ہے۔ حدیث نمبر ۱۳۹ راوی: اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میدان عرفات سے واپس ہوئے۔ جب گھاٹی میں پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اتر گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلےپیشاب کیا، پھر وضو کیا اور خوب اچھی طرح نہیں کیا۔ تب میں نے کہا، یا رسول اللہ! نماز کا وقت آ گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز، تمہارے آگے ہے (یعنی مزدلفہ چل کر پڑھیں گے) جب مزدلفہ میں پہنچے تو آپ نے خوب اچھی طرح وضو کیا، پھر جماعت کھڑی کی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز پڑھی، پھر ہر شخص نے اپنے اونٹ کو اپنی جگہ بٹھلایا، پھر عشاء کی جماعت کھڑی کی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اور ان دونوں نمازوں کے درمیان کوئی نماز نہیں پڑھی۔
دونوں ہاتھوں سے چہرے کا صرف ایک چلو ( پانی ) سے دھونا بھی جائز ہےحدیث نمبر ۱۴۰ راوی: عطاء بن یسار ایک مرتبہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نےوضو کیا تو اس طرح کہ پہلےپانی کے ایک چلو سے کلی کی اور ناک میں پانی دیا۔ پھر پانی کا ایک اور چلو لیا، پھر اس کو اس طرح کیا (یعنی) دوسرے ہاتھ کو ملایا۔ پھر اس سے اپنا چہرہ دھویا۔ پھر پانی کا دوسرا چلو لیا اور اس سے اپنا داہنا ہاتھ دھویا۔پھر پانی کا ایک اور چلو لے کر اس سے اپنا بایاں ہاتھ دھویا۔ اس کے بعد اپنے سر کا مسح کیا۔ پھر پانی کا چلو لے کر داہنے پاؤں پر ڈالا اور اسے دھویا۔ پھر دوسرے چلو سے اپنا پاؤں دھویا۔ یعنی بایاں پاؤں اس کے بعد کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
اس بارے میں کہ ہر حال میں بسم اللہ پڑھنا یہاں تک کہ جماع کے وقت بھی ضروری ہےحدیث نمبر ۱۴۱ راوی: ابن عباس رضی اللہ عنہما آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی اپنی بیوی سے جماع کرے تو کہے: بسم الله اللهم جنبنا الشيطان وجنب الشيطان ما رزقتنا اللہ کے نام کے ساتھ شروع کرتا ہوں۔ اے اللہ! ہمیں شیطان سے بچا اور شیطان کو اس چیز سے دور رکھ جو تو اس جماع کے نتیجے میں ہمیں عطا فرمائے۔ یہ دعا پڑھنے کے بعد جماع کرنے سے میاں بیوی کو جو اولاد ملے گی اسے شیطان نقصان نہیں پہنچا سکتا۔
بیت الخلاء جانے کے وقت کیا دعا پڑھنی چاہیے ؟حدیث نمبر ۱۴۲ راوی: انس رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قضائے حاجت کے لیےبیت الخلاء میں داخل ہوتے تو یہ دعاپڑھتے : اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث اے اللہ! میں ناپاک جنوں اور ناپاک جنیوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔
بیت الخلاء کے قریب پانی رکھنا بہتر ہےحدیث نمبر ۱۴۳ راوی: ابن عباس رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء میں تشریف لے گئے۔ میں نے بیت الخلاء کے قریب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وضو کا پانی رکھ دیا۔ باہر نکل کرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کس نے رکھا؟ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتلایا گیا تو آپ نے میرے لیے دعا کی اورفرمایا : اللهم فقهه في الدين اے اللہ! اس کو دین کی سمجھ عطا فرمائیو۔
اس مسئلہ میں کہ پیشاب اور پاخانہ کے وقت قبلہ کی طرف منہ نہیں کرنا چاہیے ،لیکن جب کسی عمارت یا دیوار وغیرہ کی آڑ ہو تو کچھ حرج نہیںحدیث نمبر ۱۴۴ راوی: ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی بیت الخلاء میں جائے تو قبلہ کی طرف منہ کرے نہ اس کی طرف پشت کرے بلکہ مشرق کی طرف منہ کر لو یا مغرب کی طرف۔
اس بارے میں کہ کوئی شخص دو اینٹوں پر بیٹھ کر قضائے حاجت کرےحدیث نمبر ۱۴۵ راوی: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے لوگ کہتے تھے کہ جب قضاء حاجت کے لیے بیٹھو تو نہ قبلہ کی طرف منہ کرو نہ بیت المقدس کی طرف یہ سن میں نے انہیں بتایا کہ ایک دن میں اپنے گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ بیت المقدس کی طرف منہ کر کے دو اینٹوں پر قضاء حاجت کے لیے بیٹھے ہیں۔
عورتوں کا قضائے حاجت کے لیے باہر نکلنے کا کیا حکم ہے ؟حدیث نمبر ۱۴۶ راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں رات میں مناصع کی طرف قضاء حاجت کے لیے جاتیں اور مناصع ایک کھلا میدان ہے۔ تو عمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کرتے تھے کہ اپنی بیویوں کو پردہ کرائیے۔ مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر عمل نہیں کیا۔ ایک روز رات کو عشاء کے وقت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ جو دراز قد عورت تھیں، باہر گئیں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں آواز دی اور کہاہم نے تمہیں پہچان لیا اور ان کی خواہش یہ تھی کہ پردہ کا حکم نازل ہو جائے۔ چنانچہ اس کے بعداللہ نے پردہ کا حکم نازل فرما دیا۔
عورتوں کا قضائے حاجت کے لیے باہر نکلنے کا کیا حکم ہے ؟حدیث نمبر ۱۴۷ راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں سےفرمایا کہ تمہیں قضاء حاجت کے لیے باہر نکلنے کی اجازت ہے۔
گھروں میں قضائے حاجت کرنا ثابت ہےحدیث نمبر ۱۴۸ راوی: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ایک دن میں اپنی بہن اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ محترمہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے مکان کی چھت پر اپنی کسی ضرورت سے چڑھا، تو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضاء حاجت کرتے وقت قبلہ کی طرف پشت اور شام کی طرف منہ کئے ہوئے نظر آئے۔ حدیث نمبر ۱۴۹ راوی: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ایک دن میں اپنے گھر کی چھت پر چڑھا، تو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو اینٹوں پر قضاء حاجت کے وقت بیت المقدس کی طرف منہ کئے ہوئے نظر آئے۔
پانی سے طہارت کرنا بہتر ہےحدیث نمبر ۱۵۰ راوی: انس بن مالک رضی اللہ عنہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رفع حاجت کے لیے نکلتے تو میں اور ایک لڑکا اپنے ساتھ پانی کا برتن لے آتے تھے۔ مطلب یہ ہے کہ اس پانی سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم طہارت کیا کرتے تھے۔
شخص کے ہمراہ اس کی طہارت کے لیے پانی لے جانا جائز ہےابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تم میں جوتوں والے، پاک پانی والے اور تکیہ والے صاحب نہیں ہیں؟ حدیث نمبر ۱۵۱ راوی:انس رضی اللہ عنہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قضاء حاجت کے لیے نکلتے، میں اور ایک لڑکا دونوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے جاتے تھے اور ہمارے ساتھ پانی کا ایک برتن ہوتا تھا۔
استنجاء کے لیے پانی کے ساتھ نیزہ ( بھی ) لے جانا ثابت ہےحدیث نمبر ۱۵۲ راوی:انس بن مالک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء میں جاتے تو میں اور ایک لڑکا پانی کا برتن اور نیزہ یا لاٹھی لے کر چلتے تھے۔ پانی سے آپ طہارت کرتے تھے ۔
داہنے ہاتھ سے طہارت کرنے کی ممانعت ہےحدیث نمبر ۱۵۳ راوی: ابوقتادہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: - جب تم میں سے کوئی پانی پئے تو برتن میں سانس نہ لے - اور جب بیت الخلاء میں جائے تو اپنی شرمگاہ کو داہنے ہاتھ سے نہ چھوئے اور نہ داہنے ہاتھ سے استنجاء کرے۔
اس بارے میں کہ پیشاب کے وقت اپنے عضو کو اپنے داہنے ہاتھ سے نہ پکڑےحدیث نمبر ۱۵۴ راوی: ابوقتادہ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: - جب تم میں سے کوئی پیشاب کرے تو اپنا عضو اپنے داہنے ہاتھ سے نہ پکڑے، - نہ داہنے ہاتھ سے طہارت کرے، - نہ پانی پیتے وقت برتن میں سانس لے۔
پتھروں سے استنجاء کرنا ثابت ہےحدیث نمبر ۱۵۵ راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ رفع حاجت کے لیے تشریف لے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلتے وقت ادھر ادھر نہیں دیکھا کرتے تھے۔ تو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پیچھے آپ کے قریب پہنچ گیا۔ مجھے دیکھ کرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے پتھر ڈھونڈ دو، تاکہ میں ان سے پاکی حاصل کروں، اور فرمایا کہ ہڈی اور گوبر نہ لانا۔ چنانچہ میں اپنے دامن میں پتھر بھر کرآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گیا اور آپ کے پہلو میں رکھ دئیے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ہٹ گیا، جب آپ قضاء حاجت سےفارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پتھروں سے استنجاء کیا۔
اس بارے میں کہ گوبر سے استنجاء نہ کرےحدیث نمبر ۱۵۶ راوی: عبداللہ بن مسعود رضی اللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رفع حاجت کے لیے گئے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا کہ میں تین پتھر تلاش کر کے آپ کے پاس لاؤں۔ لیکن مجھے دو پتھر ملے۔ تیسرا ڈھونڈا مگر مل نہ سکا۔ تو میں نے خشک گوبر اٹھا لیا۔ اس کو لے کر آپؐ کے پاس آ گیا۔ آپؐ نے پتھر تولے لیے مگرگوبر پھینک دیا اور فرمایا یہ خود ناپاک ہے۔
وضو میں ہر عضو کو ایک ایک دفعہ دھونا بھی ثابت ہےحدیث نمبر ۱۵۷ راوی: ابن عباس رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو میں ہر عضو کو ایک ایک مرتبہ دھویا۔
اس بارے میں کہ وضو میں ہر عضو دو دو بار دھونا بھی ثابت ہےحدیث نمبر ۱۵۸ عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کے واسطے سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو میں اعضاء کو دو دو بار دھویا۔
وضو میں ہر عضو کو تین تین بار دھوناحدیث نمبر ۱۵۹ راوی: حمرانؓ (عثمانؓ کے مولیٰ ) میں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو دیکھا، انہوں نےپانی کا برتن مانگا۔ اور لے کر پہلےاپنی ہتھیلیوں پر تین مرتبہ پانی ڈالا پھر انہیں دھویا۔ اس کے بعد اپنا داہنا ہاتھ برتن میں ڈالا۔ اور کلی کی اور ناک صاف کی، پھر تین بار اپنا چہرہ دھویا اور کہنیوں تک تین بار دونوں ہاتھ دھوئے پھر اپنے سر کا مسح کیا پھر پانی لے کرٹخنوں تک تین مرتبہ اپنے دونوں پاؤں دھوئے۔ پھر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : جو شخص میری طرح ایسا وضو کرے، پھر دو رکعت پڑھے، جس میں اپنے نفس سے کوئی بات نہ کرے۔ تو اس کے گذشتہ گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔
حدیث نمبر ۱۶۰راوی: عروہ حمران سے روایت کرتے ہیں جب عثمان رضی اللہ عنہ نے وضو کیا تو فرمایا میں تم کو ایک حدیث سناتا ہوں، اگر قرآن پاک کی ایک آیت نہ ہوتی تو میں یہ حدیث تم کو نہ سناتا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ جب بھی کوئی شخص اچھی طرح وضو کرتا ہے اور خلوص کے ساتھ نماز پڑھتا ہے تو اس کے ایک نماز سے دوسری نماز کے پڑھنے تک کے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔ عروہ کہتے ہیں وہ آیت یہ ہے : إِنَّ ٱلَّذِينَ يَكۡتُمُونَ مَآ أَنزَلۡنَا مِنَ ٱلۡبَيِّنَـٰتِ وَٱلۡهُدَىٰ مِنۢ بَعۡدِ مَا بَيَّنَّـٰهُ لِلنَّاسِ فِى ٱلۡكِتَـٰبِۙ أُوْلَـٰٓٮِٕكَ يَلۡعَنُہُمُ ٱللَّهُ وَيَلۡعَنُہُمُ ٱللَّـٰعِنُونَ جو لوگ اللہ کی اس نازل کی ہوئی ہدایت کو چھپاتے ہیں جو اس نے لوگوں کے لیے اپنی کتاب میں بیان کی ہے۔ ان پر اللہ کی لعنت ہے اور )دوسرے( لعنت کرنے والوں کی لعنت ہے۔(2;159)
وضو میں ناک صاف کرنا ضروری ہےاس مسئلہ کو عثمان اور عبداللہ بن زید اور ابن عباس رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے۔ حدیث نمبر ۱۶۱ راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : - جو شخص وضو کرے اسے چاہیے کہ ناک صاف کرے - اور جو پتھر سے استنجاء کرے اسے چاہیے کہ طاق عددیعنی ایک یا تین یا پانچ ہی سے کرے۔
طاق عدد ( ڈھیلوں ) سے استنجاء کرنا چاہیےحدیث نمبر ۱۶۲ راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : - جب تم میں سے کوئی وضو کرے تو اسے چاہیے کہ اپنی ناک میں پانی دے پھر اسےصاف کرے - اور جو شخص پتھروں سے استنجاء کرے اسے چاہیے کہ بے جوڑ عدد )یعنی ایک یا تین( سے استنجاء کرے - اور جب تم میں سے کوئی سو کر اٹھے، تو وضو کے پانی میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے اسے دھو لے۔ کیونکہ تم میں سے کوئی نہیں جانتا کہ رات کو اس کا ہاتھ کہاں رہا ہے۔
دونوں پاؤں دھونا چاہیے اور قدموں پر مسح نہ کرنا چاہیےحدیث نمبر ۱۶۳ راوی: عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں ہم سے پیچھے رہ گئے۔ پھر تھوڑی دیر بعدآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو پا لیا اور عصر کا وقت آ پہنچا تھا۔ ہم وضو کرنے لگے اور اچھی طرح پاؤں دھونے کی بجائے جلدی میں ہم پاؤں پر مسح کرنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ويل للأعقاب من النار ایڑیوں کے لیے آگ کا عذاب ہے دو مرتبہ یا تین مرتبہ فرمایا۔
وضو میں کلی کرنااس مسئلہ کو ابن عباس اور عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے۔ حدیث نمبر ۱۶۴ راوی: حمران مولیٰ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ میں نے عثمان رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے وضو کا پانی منگوایا اور اپنے دونوں ہاتھوں پر برتن سے پانی لے کرڈالا۔ پھر دونوں ہاتھوں کو تین دفعہ دھویا۔ پھر اپنا داہنا ہاتھ وضو کر کے پانی میں ڈالا۔ پھر کلی کی، پھر ناک میں پانی دیا، پھر ناک صاف کی۔ پھر تین دفعہ اپنا منہ دھویا اور کہنیوں تک تین دفعہ ہاتھ دھوئے، پھر اپنے سر کا مسح کیا۔ پھر ہر ایک پاؤں تین دفعہ دھویا۔ پھر فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ میرے اس وضو جیسا وضو فرمایا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص میرے اس وضو جیسا وضو کرے اور حضور قلب سےدو رکعت پڑھے جس میں اپنے دل سے باتیں نہ کرے۔ تو اللہ تعالیٰ اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیتا ہے۔
ایڑیوں کے دھونے کے بیان میںامام ابن سیرین وضو کرتے وقت انگوٹھی کے نیچے کی جگہ بھیدھویا کرتے تھے۔ حدیث نمبر ۱۶۵ راوی: محمد بن زیاد میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ ہمارے پاس سے گزرے اور لوگ لوٹے سے وضو کر رہے تھے۔ آپ نے کہا اچھی طرح وضو کرو کیونکہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خشک ایڑیوں کے لیے آگ کا عذاب ہے۔
جوتوں کے اندر پاؤں دھونا چاہیے اور جوتوں پر مسح نہ کرنا چاہیےحدیث نمبر ۱۶۶ راوی: عبیداللہ بن جریج میں نے عبداللہ بن عمر سے کہا اے ابوعبدالرحمٰن! میں نے تمہیں چار ایسے کام کرتے ہوئے دیکھا ہے جنھیں تمہارے ساتھیوں کو کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ وہ کہنے لگے، اے ابن جریج! وہ کیا ہیں؟ میں نے کہا کہ میں نے طواف کے وقت آپ کو دیکھا کہ دو یمانی رکنوں کے سوا کسی اور رکن کو آپ نہیں چھوتے ہو۔ دوسرےمیں نے آپ کو بستی جوتے (shoes of tanned leather) پہنے ہوئے دیکھا اور تیسرےمیں نے دیکھا کہ آپ زرد رنگ استعمال کرتے ہو اور چوتھی بات میں نے یہ دیکھی کہ جب آپ مکہ میں تھے، لوگ ذی الحجہ کاچاند دیکھ کر لبیک پکارنے لگتے ہیں۔ اورحج کا احرام باندھ لیتے ہیں اور آپ آٹھویں تاریخ تک احرام نہیں باندھتے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے جواب دیا - دوسرے ارکان کو تو میں یوں نہیں چھوتا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یمانی رکنوں کے علاوہ کسی اور رکن کو چھوتے ہوئے نہیں دیکھا - اور رہے جوتے، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے جوتے پہنے ہوئے دیکھا کہ جن کے چمڑے پر بال نہیں تھے اور آپ انہیں کو پہنے پہنے وضو فرمایا کرتے تھے، تو میں بھی انہی کو پہننا پسند کرتا ہوں - اور زرد رنگ کی بات یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو زرد رنگ رنگتے ہوئے دیکھا ہے۔ تو میں بھی اسی رنگ سے رنگنا پسند کرتا ہوں - اور احرام باندھنے کا معاملہ یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت تک احرام باندھتے ہوئے نہیں دیکھا جب تک آپ کی اونٹنی آپ کو لے کر نہ چل پڑتی۔
وضو اور غسل میں داہنی جانب سے ابتداء کرنا ضروری ہےحدیث نمبر ۱۶۷ راوی: ام عطیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مرحومہ صاحبزادی زینب رضی اللہ عنہاکو غسل دینے کے وقت فرمایا تھا کہ غسل داہنی طرف سے دو، اور اعضاء وضو سے غسل کی ابتداء کرو۔
حدیث نمبر ۱۶۸ راوی: ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جوتا پہننے، کنگھی کرنے، وضو کرنے اور اپنے ہر کام میں داہنی طرف سے کام کی ابتداء کرنے کو پسند فرمایا کرتے تھے۔
نماز کا وقت ہو جانے پر پانی کی تلاش ضروری ہےام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک سفر میں صبح ہو گئی ‘ پانی تلاش کیا گیا، مگر نہیں ملا۔ تو آیت تیمم نازل ہوئی حدیث نمبر ۱۶۹ راوی: انس بن مالک رضی اللہ عنہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ نماز عصر کا وقت آ گیا، لوگوں نے پانی تلاش کیا، جب انہیں پانی نہ ملا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک برتن میں وضو کے لیے پانی لایا گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں اپنا ہاتھ ڈال دیا اور لوگوں کو حکم دیا کہ اسی برتن سے وضو کریں۔ میں نے دیکھا آپ کی انگلیوں کے نیچے سے پانی چشمے کی طرح ابل رہا تھا۔ یہاں تک کہ قافلے کےآخری آدمی نے بھی وضو کر لیا۔
جس پانی سے آدمی کے بال دھوئے جائیں اس پانی کا استعمال کرنا جائز ہے یا نہیں ؟عطاء بن ابی رباح آدمیوں کے بالوں سے رسیاں اور ڈوریاں بنانے میں کچھ حرج نہیں دیکھتے تھے اور کتوں کے جھوٹے اور ان کے مسجد سے گزرنے کا بیان۔ زہری کہتے ہیں کہ جب کتا کسی پانی کے بھرےبرتن میں منہ ڈال دے اور اس کے علاوہ وضو کے لیے اور پانی موجود نہ ہو تو اس سے وضو کیا جا سکتا ہے۔ سفیان کہتے ہیں کہ یہ مسئلہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد سے سمجھ میں آتا ہے۔ جب پانی نہ پاؤ تو تیمم کر لو اور کتے کا جھوٹا پانی توہے۔ مگرطبیعت اس سے نفرت کرتی ہے۔ بہرحالاس سے وضو کر لے۔ اور احتیاطاًتیمم بھی کر لے۔ حدیث نمبر ۱۷۰ راوی: ابن سیرین سے میں نے عبیدہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ بال مبارک ہیں، جو ہمیں انس رضی اللہ عنہ سے یا انس رضی اللہ عنہ کے گھر والوں کی طرف سے ملے ہیں۔ یہ سن کرعبیدہ نے کہا کہ اگر میرے پاس ان بالوں میں سے ایک بال بھی ہو تو وہ میرے لیے ساری دنیا اور اس کی ہر چیز سے زیادہ عزیز ہے۔
جس پانی سے آدمی کے بال دھوئے جائیں اس پانی کا استعمال کرنا جائز ہے یا نہیں ؟حدیث نمبر ۱۷۱ راوی: انس بن مالک رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں جب سر کے بال منڈوائے تو سب سے پہلے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال لیے تھے۔
جب کتا برتن میں پی لے تو کیا کرنا چاہیےحدیث نمبر ۱۷۲ راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب کتا تم میں سے کسی کے برتن میں سے کچھ پی لے تو اس کو سات مرتبہ دھو لو( تو پاک ہو جائے گا)۔ حدیث نمبر ۱۷۳ راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ایک شخص نے ایک کتے کو دیکھا، جو پیاس کی وجہ سے گیلی مٹی کھا رہا تھا۔ تو اس شخص نے اپنا موزہ لیا اور اس سے پانی بھر کر پلانے لگا، حتیٰ کہ اس کو خوب سیراب کر دیا۔ اللہ نے اس شخص کے اس کام کی قدر کی اور اسے جنت میں داخل کر دیا۔ حدیث نمبر ۱۷۳ راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ایک شخص نے ایک کتے کو دیکھا، جو پیاس کی وجہ سے گیلی مٹی کھا رہا تھا۔ تو اس شخص نے اپنا موزہ لیا اور اس سے پانی بھر کر پلانے لگا، حتیٰ کہ اس کو خوب سیراب کر دیا۔ اللہ نے اس شخص کے اس کام کی قدر کی اور اسے جنت میں داخل کر دیا۔ حدیث نمبر ۱۷۴ راوی: حمزہ بن عبداللہ نے اپنے باپ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہماکے واسطے سے بیان کیا۔ وہ کہتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں کتے مسجد میں آتے جاتے تھے لیکن لوگ ان جگہوں پر پانی نہیں چھڑکتے تھے۔ حدیث نمبر ۱۷۵ راوی: عدی بن حاتم میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کتے کے شکار کے متعلق دریافت کیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب تو اپنے سدھائے ہوئے کتے کو چھوڑے اور وہ شکار کر لے تو، تو اس شکارکو کھا اور اگر وہ کتا اس شکار میں سے خود کچھ کھا لے تو، تو اس کو نہ کھائیو۔ کیونکہ اب اس نے شکار اپنے لیے پکڑا ہے۔ میں نے کہا کہ بعض دفعہ میں شکار کے لیےاپنے کتے چھوڑتا ہوں، پھر اس کے ساتھ دوسرے کتے کو بھی پاتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر مت کھا۔ کیونکہ تم نے بسم الله اپنے کتے پر پڑھی تھی۔ دوسرے کتے پر نہیں پڑھی۔
اس بارے میں کہ بعض لوگوں کے نزدیک صرف پیشاب اور پاخانے کی راہ سے کچھ نکلنے سے وضو ٹوٹتا ہےکیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : أَوۡ جَآءَ أَحَدٌ۬ مِّنكُم مِّنَ ٱلۡغَآٮِٕطِ جب تم میں سے کوئی قضاء حاجت سے فارغ ہو کر آئے تو تم پانی نہ پاؤ تو تیمم کر لو۔ (4:43) عطاء کہتے ہیں کہ جس شخص کے پچھلے حصہ سے)یعنی دبر سے( یا اگلے حصہ سے )یعنی ذکر یا فرج سے( کوئی کیڑا یا جوں کی قسم کا کوئی جانور نکلے اسے چاہیے کہ وضو لوٹائے اور جابر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ جب آدمی نماز میں ہنس پڑے تو نماز لوٹائے اور وضو نہ لوٹائے اور حسن بصری نے کہا : جس شخص نے وضو کے بعداپنے بال اتروائے یا ناخن کٹوائے یا موزے اتار ڈالے اس پر وضو نہیں ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : وضو حدث کے سوا کسی اور چیز سے فرض نہیں ہے اور جابر رضی اللہ عنہ سے نقل کیا گیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذات الرقاع کی لڑائی میں تشریف فرماتھے۔ ایک شخص کے تیر مارا گیا اور اس کے جسم سے بہت خون بہا مگر اس نے پھر بھی رکوع اور سجدہ کیا اور نماز پوری کر لی اور حسن بصری نے کہا کہ مسلمان ہمیشہ اپنے زخموں کے باوجود نماز پڑھا کرتے تھے اور طاؤس، محمد بن علی اور اہل حجاز کے نزدیک خون نکلنےسے وضو واجب نہیں ہوتا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی ایک پھنسی کو دبا دیا تو اس سے خون نکلا۔ مگر آپ نے دوبارہ وضو نہیں کیا اور ابن ابی اوفی نے خون تھوکا۔ مگر وہ اپنی نماز پڑھتے رہے اور ابن عمر اور حسن رضی اللہ عنہم پچھنے لگوانے والے کے بارے میں یہ کہتے ہیں : جس جگہ پچھنے لگے ہوں اس کو دھولے، دوبارہ وضو کرنے کی ضرورت نہیں۔ حدیث نمبر ۱۷۶ راوی: ابوہریرہؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بندہ اس وقت تک نماز ہی میں رہتا ہے جب تک وہ مسجد میں نماز کا انتظار کرتا ہے۔ تاوقیتکہ وہ حدث نہ کرے۔ ایک عجمی آدمی نے پوچھا کہ اے ابوہریرہ! حدث کیا چیز ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ ہوا جو پیچھے سے خارج ہو۔ حدیث نمبر ۱۷۷ راوی: عباد بن تمیم اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : نمازی نماز سےاس وقت تک نہ پھرے جب تک ریح کی آواز نہ سن لے یا اس کی بو نہ پا لے۔ حدیث نمبر ۱۷۸ راوی: علی رضی اللہ عنہ میں ایسا آدمی تھا جس کو سیلان مذی کی شکایت تھی، مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کرتے ہوئے مجھے شرم آئی۔ تو میں نے ابن الاسود کو حکم دیا، انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس میں وضو کرنا فرض ہے۔ حدیث نمبر ۱۷۹ راوی: زید بن خالد میں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اگر کوئی شخص صحبت کرے اور منی نہ نکلے۔ فرمایا کہ وضو کرے جس طرح نماز کے لیے وضو کرتا ہے اور اپنے عضو کو دھولے۔ عثمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہمیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ زید بن خالد کہتے ہیں کہ پھر میں نے اس کے بارے میں علی، زبیر، طلحہ اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہم سے دریافت کیا۔ سب نے اس بارے میں یہی حکم دیا۔ حدیث نمبر ۱۸۰ راوی: ابو سعید خدری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری کو بلایا۔ وہ آئے تو ان کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، شاید ہم نے تمہیں جلدی میں ڈال دیا۔ انہوں نے کہا، جی ہاں۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کوئی جلدی کا کام آ پڑے یا تمہیں انزال نہ ہو تو تم پر وضو ہے( غسل ضروری نہیں)۔ حدیث نمبر ۱۸۱ راوی: اسامہ بن زیدؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عرفہ سے لوٹے، تو پہاڑ کی گھاٹی کی جانب مڑ گئے، اور رفع حاجت کی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اورمیں آپؐ کے اعضاءپر پانی ڈالنے لگا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو فرماتے رہے۔ میں نے کہا یا رسول اللہ! آپ اب نماز پڑھیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز کا مقام تمہارے سامنے (یعنی مزدلفہ میں) ہے۔ وہاں نماز پڑھی جائے گی۔ حدیث نمبر ۱۸۲ راوی: مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ میں ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا۔ وہاں آپ رفع حاجت کے لیے تشریف لے گئے جب آپ واپس آئے، آپؐ نے وضو شروع کیا تو میں آپ کے اعضاء وضو پر پانی ڈالنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو کر رہے تھے آپ نے اپنے منہ اور ہاتھوں کو دھویا، سر کا مسح کیا اور موزوں پر مسح کیا۔
بے وضو ہونے کی حالت میں تلاوت قرآن کرنا وغیرہ اور جو جائز ہیں ان کا بیانمنصور نے ابراہیم سے نقل کیا ہے کہ حمام )غسل خانہ( میں تلاوت قرآن میں کچھ حرج نہیں، اسی طرح بغیر وضو خط لکھنے میں بھی کچھ حرج نہیں اور حماد نے ابراہیم سے نقل کیا ہے اگر اس حمام والے آدمی کے بدن پر تہہ بند ہو تو اس کو سلام کرو، اور اگرنہ ہو تو سلام مت کرو۔ حدیث نمبر ۱۸۳ راوی: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما میں نے ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ اور اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں گزاری۔ میں تکیہ کے عرض (یعنی گوشہ) کی طرف لیٹ گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی اہلیہ نےتکیہ کی لمبائی پر سر رکھ کرآرام فرمایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوتے رہے اور جب آدھی رات ہو گئی یا اس سے کچھ پہلے یا اس کے کچھ بعد آپ بیدار ہوئے اور اپنے ہاتھوں سے اپنی نیند کو دور کرنے کے لیے آنکھیں ملنے لگے۔ پھر آپ نے سورۃ آل عمران کی آخری دس آیتیں پڑھیں، پھر ایک مشکیزہ کے پاس جو(چھت میں) لٹکا ہوا تھا آپ کھڑے ہو گئے اور اس سے وضو کیا، خوب اچھی طرح، پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے۔ میں نے بھی کھڑے ہو کر اسی طرح کیا، جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تھا۔ پھر جا کر میں بھی آپ کے پہلوئے مبارک میں کھڑا ہو گیا۔ آپ نے اپنا داہنا ہاتھ میرے سر پر رکھا اور میرا دایاں کان پکڑ کر اسے مروڑنے لگے۔ پھر آپ نے دو رکعتیں پڑھیں۔ اس کے بعد پھر دو رکعتیں پڑھیں۔ پھر دو رکعتیں پڑھیں۔ پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں پڑھ کر اس کے بعد آپ نے وتر پڑھا اور لیٹ گئے، پھر جب مؤذن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو آپ نے اٹھ کر دو رکعت معمولی پڑھیں۔ پھر باہر تشریف لا کر صبح کی نماز پڑھی۔
اس بارے میں کہ بعض علماء کے نزدیک صرف بیہوشی کے شدید دورہ ہی سے وضو ٹوٹتا ہےحدیث نمبر ۱۸۴ راوی: اسماء بنت ابی بکرؓ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایسے وقت آئی جب کہ سورج کو گہن لگ رہا تھا اور لوگ کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے تھے، کیا دیکھتی ہوں وہ بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہی ہیں۔ میں نے کہا کہ لوگوں کو کیا ہو گیا ہے؟ تو انہوں نے اپنے ہاتھ سے آسمان کی طرف اشارہ کر کے کہا، سبحان اللہ! میں نے کہا کیا یہ کوئی خاص نشانی ہے؟ تو انہوں نے اشارے سے کہا کہ ہاں۔تو میں بھی آپ کے ساتھ نماز کے لیے کھڑی ہو گئی۔ آپ نے اتنا فرمایا کہ مجھ پر غشی طاری ہونے لگی اور میں اپنے سر پر پانی ڈالنے لگی۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو آپ نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا: آج کوئی چیز ایسی نہیں رہی جس کو میں نے اپنی اسی جگہ نہ دیکھ لیا ہو حتیٰ کہ جنت اور دوزخ کو بھی دیکھ لیا۔ اور مجھ پر یہ وحی کی گئی ہے کہ تم لوگوں کو قبروں میں آزمایا جائے گا۔ دجال جیسی آزمائش یا اس کے قریب قریب۔ تم میں سے ہر ایک کے پاس بھیجے جائیں گے اور اس سے کہا جائے گا کہ تمہارا اس شخص (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کے بارے میں کیا خیال ہے؟ پھر اسماء نے لفظ ایماندار کہا یا یقین رکھنے والا کہا۔ مجھے یاد نہیں۔ بہرحال وہ شخص کہے گا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں۔ وہ ہمارے پاس نشانیاں اور ہدایت کی روشنی لے کر آئے۔ ہم نے اسےقبول کیا، ایمان لائے، اور آپ کااتباع کیا۔ پھر اس سےکہہ دیا جائے گا تو سو جا درحالیکہ تو مرد صالح ہے اور ہم جانتے تھے کہ تو مؤمن ہے۔ اور بہرحال منافق یا شکی آدمی،( اسماء نے کون سا لفظ کہا مجھے یاد نہیں۔ (جب اس سے پوچھا جائے گاکہے گا کہ میں کچھ نہیں جانتا، میں نے لوگوں کو جو کہتے سنا، وہی میں نے بھی کہہ دیا۔
اس بارے میں کہ پورے سر کا مسح کرنا ضروری ہےکیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ـ وَٱمۡسَحُواْ بِرُءُوسِكُمۡ اپنے سروں کا مسح کرو۔ (5:6) اور ابن مسیب نے کہا ہے کہ سر کا مسح کرنے میں عورت مرد کی طرح ہے۔ وہ بھی اپنے سر کا مسح کرے۔ امام مالک رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ کیا کچھ حصہ سر کا مسح کرنا کافی ہے؟ تو انہوں نے دلیل میں عبداللہ بن زید کی یہ حدیث پیش کی، یعنی پورے سر کا مسح کرنا چاہیے۔ حدیث نمبر ۱۸۵ راوی: عمرو بن یحییٰ المازنی اپنے باپ سے نقل کرتے ہیں انہوں نے عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ جو عمرو بن یحییٰ کے دادا ہیں، سے پوچھا کہ کیا آپ مجھے دکھا سکتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس طرح وضو کیا ہے؟ عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہاں! پھر انہوں نے پانی کا برتن منگوایا : - پہلے پانی اپنے ہاتھوں پر ڈالا اور دو مرتبہ ہاتھ دھوئے۔ - پھر تین مرتبہ کلی کی، - تین بار ناک صاف کی، - پھر تین دفعہ اپنا چہرہ دھویا۔ - پھر کہنیوں تک اپنے دونوں ہاتھ دو دو مرتبہ دھوئے۔ - پھر اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے سر کا مسح کیا۔ اس طور پر اپنے ہاتھ پہلےآگے لائے پھر پیچھے لے گئے۔ مسح سر کے ابتدائی حصے سے شروع کیا۔ پھر دونوں ہاتھ گدی تک لے جا کر وہیں واپس لائے جہاں سے مسح شروع کیا تھا، - پھر اپنے پیر دھوئے۔
اس بارے میں کہ ٹخنوں تک پاؤں دھونا ضروری ہےحدیث نمبر ۱۸۶ راوی: عمرو ؓ ، میرے والد نے میری موجودگی میں عمرو بن حسن نے عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے پانی کا طشت منگوایا اور انکے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سا وضو کیا۔ - پہلے طشت سےاپنے ہاتھوں پر پانی گرایا۔ پھر تین بار ہاتھ دھوئے، - پھر اپنا ہاتھ طشت میں ڈالا اور پانی لیاپھر کلی کی، ناک میں پانی ڈالا، ناک صاف کی، تین چلوؤں سے، - پھر اپنا ہاتھ طشت میں ڈالا اور تین مرتبہ منہ دھویا۔ - پھر اپنے دونوں ہاتھ کہنیوں تک دو بار دھوئے۔ - پھر اپنا ہاتھ طشت میں ڈالا اور سر کا مسح کیا۔ پہلےآگے لائے پھر پیچھے لے گئے، ایک بار۔ - پھر ٹخنوں تک اپنے دونوں پاؤں دھوئے۔
وضو کا بچا ہوا پانی استعمال کرناجریر بن عبداللہ نے اپنے گھر والوں کو حکم دیا تھا کہ وہ ان کے مسواک کے بچے ہوئے پانی سے وضو کر لیں۔ حدیث نمبر ۱۸۷ راوی: ابوحجیفہ رضی اللہ عنہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس دوپہر کے وقت تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وضو کا پانی حاضر کیا گیا جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو فرمایا۔ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا بچا ہوا پانی لے کر اسے اپنے بدن پرپھیرنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی دو رکعتیں ادا کیں اور عصر کی بھی دو رکعتیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آڑ کے لیےایک نیزہ تھا۔ حدیث نمبر ۱۸۸ راوی: ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پیالہ منگوایا۔ جس میں پانی تھا۔ اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ دھوئے اور اسی پیالہ میں منہ دھویا اور اس میں کلی فرمائی، پھر فرمایا: تم لوگ اس کو پی لو اور اپنے چہروں اور سینوں پر ڈال لو۔ حدیث نمبر ۱۸۹ راوی: ابن شہاب ابن شہاب کہتے ہیں محمود وہی ہیں کہ جب وہ چھوٹے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ہی کے کنویں کے پانی سے ان کے منہ میں کلی ڈالی تھی اور عروہ نے اسی حدیث کو مسور وغیرہ سے بھی روایت کیا ہے اور ہر ایک راوی ان دونوں میں سے ایک دوسرے کی تصدیق کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وضو فرماتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بچے ہوئے وضو کے پانی پر صحابہ رضی اللہ عنہم جھگڑنے کے قریب ہو جاتے تھے۔
حدیث نمبر ۱۹۰ راوی: سائب بن یزید ؓ میری خالہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئیں اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میرا یہ بھانجا بیمار ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سر پر اپنا ہاتھ پھیرا اور میرے لیے برکت کی دعا فرمائی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا بچا ہوا پانی پیا۔ پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کمر کے پیچھے کھڑا ہو گیا اور میں نے مہر نبوت دیکھی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مونڈھوں کے درمیان ایسی تھی جیسے چھپر کھٹ کی گھنڈی (یا کبوتر کا انڈا)۔ حدیث نمبر ۱۹۱ راوی: عمرو بن یحییٰ نے( اپنے باپ یحییٰ کے واسطے سے بیان کیا) عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ وضو کرتے وقت - پہلےاپنے دونوں ہاتھوں پر پانی ڈالا۔ پھر انہیں دھویا۔ پھر دھویا۔ - کلی کی اور ناک میں ایک چلو سے پانی ڈالا۔ اور تین مرتبہ اسی طرح کیا۔ - پھر تین مرتبہ اپنا چہرہ دھویا - پھر کہنیوں تک اپنے دونوں ہاتھ دو دو بار دھوئے۔ - پھر سر کا مسح کیا۔ اگلی جانب اور پچھلی جانب کا - اور ٹخنوں تک اپنے دونوں پاؤں دھوئے، پھر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو اسی طرح ہوا کرتا تھا۔
سر کا مسح ایک بار کرنے کے بیان میںحدیث نمبر ۱۹۲ راوی: عمرو بن یحییٰ نے( اپنے باپ یحییٰ کے واسطے سے بیان کیا) میری موجودگی میں عمرو بن حسن نے عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے بارے میں پوچھا۔ تو عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے پانی کا ایک طشت منگوایا، پھر ان کے دکھانے کے لیے وضو شروع کیا۔ - پہلےطشت سے اپنے ہاتھوں پر پانی گرایا۔ پھر انہیں تین بار دھویا۔ - پھر اپنا ہاتھ برتن کے اندر ڈالا، پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈال کر ناک صاف کی، تین چلوؤں سے تین دفعہ۔ - پھر اپنا ہاتھ برتن کے اندر ڈالا اور اپنے منہ کو تین بار دھویا۔ - پھر اپنا ہاتھ برتن کے اندر ڈالا اور دونوں ہاتھ کہنیوں تک دو دو بار دھوئے - پھرسر پر مسح کیا اس طرح کہ پہلےآگے کی طرف اپنا ہاتھ لائے پھر پیچھے کی طرف لے گئے۔ - پھر برتن میں اپنا ہاتھ ڈالا اور اپنے دونوں پاؤں دھوئے۔
خاوند کا اپنی بیوی کے ساتھ وضو کرنا اور عورت کا بچا ہوا پانی استعمال کرنا جائز ہےعمر رضی اللہ عنہ نے گرم پانی سے اور عیسائی عورت کے گھر کے پانی سے وضو کیا۔ حدیث نمبر ۱۹۳ راوی: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عورت اور مرد سب ایک ساتھ ایک ہی برتن سےوضو کیا کرتے تھے۔ (یعنی وہ مرد اور عورتیں جو ایک دوسرے کے محرم ہوتے)۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک بیہوش آدمی پر اپنے وضو کا پانی چھڑکنے کے بیان میںحدیث نمبر ۱۹۴ راوی: جابر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری مزاج پرسی کے لیے تشریف لائے۔ میں بیمار تھا ایسا کہ مجھے ہوش تک نہیں تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور اپنے وضو کا پانی مجھ پر چھڑکا، تو مجھے ہوش آ گیا۔ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! میرا وارث کون ہو گا؟ میرا تو صرف ایک کلالہ وارث ہے۔ اس پر آیت میراث نازل ہوئی۔
لگن ، پیالے ، لکڑی اور پتھر کے برتن سے غسل اور وضو کرنے کے بیان میںحدیث نمبر ۱۹۵ راوی: انس ؓ ایک مرتبہ نماز کا وقت آ گیا، تو جس شخص کا مکان قریب ہی تھا وہ وضو کرنے اپنے گھر چلا گیا اور کچھ لوگ جن کے مکان دور تھے رہ گئے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پتھر کا ایک لگن لایا گیا۔ جس میں کچھ پانی تھا اور وہ اتنا چھوٹا تھا کہ آپ اس میں اپنی ہتھیلی نہیں پھیلا سکتے تھے۔ مگرسب نے اس برتن کے پانی سے وضو کر لیا، ہم نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ تم کتنے افراد تھے؟ کہا اسی (80) سے کچھ زیادہ ہی تھے۔
لگن ، پیالے ، لکڑی اور پتھر کے برتن سے غسل اور وضو کرنے کے بیان میںحدیث نمبر ۱۹۶ راوی: ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پیالہ منگایا جس میں پانی تھا۔ پھر اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں اور چہرے کو دھویا اور اسی میں کلی کی۔ حدیث نمبر ۱۹۷ راوی: عبداللہ بن زید ؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر تشریف لائے، ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تانبے کے برتن میں پانی نکالا۔ اس سےآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا۔ - تین بار چہرہ دھویا، - دو دو بار ہاتھ دھوئے - اور سر کا مسح کیا۔ اس طرح کہ پہلے آگے کی طرف ہاتھ لائے۔ پھر پیچھے کی جانب لے گئے - اور پیر دھوئے۔ حدیث نمبر ۱۹۸ راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری زیادہ ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں سے اس بات کی اجازت لے لی کہ آپ کی تیمارداری میرے ہی گھر کی جائے۔ انہوں نے آپ کو اجازت دے دی، ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو آدمیوں کے درمیان سہارا لے کرگھر سے نکلے۔ آپ کے پاؤں کمزوری کی وجہ سےزمین پر گھسٹتے جاتے تھے، عباس رضی اللہ عنہ اور ایک آدمی کے درمیان آپ باہرنکلے تھے۔ (عبیداللہ ذیلی راوی حدیث کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو سنائی، تو وہ بولے، تم جانتے ہو دوسرا آدمی کون تھا، میں نے عرض کیا کہ نہیں۔ کہنے لگے وہ علی رضی اللہ عنہ تھے۔ ) جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں داخل ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مرض بڑھ گیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے اوپر ایسی سات مشکوں کا پانی ڈالو، جن کے سربند نہ کھولے گئے ہوں۔ تاکہ میں لوگوں کو کچھ وصیت کروں۔ چنانچہ آپؐ کو حفصہؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دوسری بیوی کے لگن (Tub) میں بیٹھا دیا گیا اور ہم نے آپ پر ان مشکوں سے پانی بہانا شروع کیا۔ جب آپ ہم کو اشارہ فرمانے لگے کہ بس اب تم نے اپنا کام پورا کر دیا تو اس کے بعد آپ لوگوں کے پاس باہر تشریف لے گئے۔
طشت سے ( پانی لے کر ) وضو کرنے کے بیان میںحدیث نمبر ۱۹۹ راوی: عمرو بن یحییٰ نے اپنے باپ یحییٰ کے واسطے سے بیان کیا میرے چچا بہت زیادہ وضو کیا کرتے تھے (یا یہ کہ وضو میں بہت پانی بہاتے تھے) ایک دن انہوں نے عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے کہا کہ مجھے بتلائیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح وضو کیا کرتے تھے۔ - انہوں نے پانی کا ایک طشت منگوایا۔ اس کو پہلےاپنے ہاتھوں پر جھکایا۔ پھر دونوں ہاتھ تین بار دھوئے۔ - پھر اپنا ہاتھ طشت میں ڈال کر پانی لیا اورایک چلو سے کلی کی اور تین مرتبہ ناک صاف کی۔ - پھر اپنے ہاتھوں سے ایک چلو پانی لیا اور تین بار اپنا چہرہ دھویا۔ - پھر کہنیوں تک اپنے دونوں ہاتھ دو دو بار دھوئے۔ - پھر ہاتھ میں پانی لے کر اپنے سر کا مسح کیا۔ پہلے اپنے ہاتھ پیچھے لے گئے، پھر آگے کی طرف لائے۔ - پھر اپنے دونوں پاؤں دھوئے۔ اور فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح وضو کرتے دیکھا ہے۔ حدیث نمبر ۲۰۰ راوی: ثابت ؓ انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا ایک برتن طلب فرمایا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک چوڑے منہ کا پیالہ لایا گیا جس میں کچھ تھوڑا پانی تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیاں اس میں ڈال دیں۔ انس کہتے ہیں کہ میں پانی کی طرف دیکھنے لگا۔ پانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے درمیان سے پھوٹ رہا تھا۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس ایک پیالہ پانی سے جن لوگوں نے وضو کیا، وہ ستر (70) سے اسی (80) تک تھے۔
مد سے وضو کرنے کے بیان میںحدیث نمبر ۲۰۱ راوی: انس رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جب نہاتے تو ایک صاع سے لے کر پانچ مد تک پانی استعمال فرماتے تھےاور جب وضو فرماتے تو ایک مد پانی سے۔ (Mudd is 2/3 of a Kilogram)
موزوں پر مسح کرنے کے بیان میںحدیث نمبر ۲۰۲ راوی: عبداللہ بن عمر ؓ وہ سعد بن ابی وقاص ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں پر مسح کیا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے والد ماجد عمر رضی اللہ عنہ سے اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا سچ ہے اور یاد رکھوجب تم سے سعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث بیان فرمائیں۔ تو اس کے متعلق ان کے سوا کسی دوسرے آدمی سے مت پوچھو۔ حدیث نمبر ۲۰۳ راوی: مغیرہ بن شعبہؓ ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رفع حاجت کے لیے باہر گئے تو میں پانی کا ایک برتن لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے گیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم قضاء حاجت سے فارغ ہو گئے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کراتے ہوئےآپؐ کے اعضاء مبارکہ پر پانی ڈالا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور موزوں پر مسح فرمایا۔ حدیث نمبر ۲۰۴ راوی: جعفر بن عمرو بن امیہ الضمریؓ میرے باپ نے خبر دی کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو موزوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا۔ حدیث نمبر ۲۰۵ راوی: جعفر بن عمروؓ میرے والد نے بتایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے عمامے اور موزوں پر مسح کرتے دیکھا۔
وضو کر کے موزے پہننے کے بیان میںحدیث نمبر ۲۰۶ راوی: عروہ بن مغیرہؓ میرے والد نے بتایا کہ میں ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، تو میں نے چاہا کہ وضو کرتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے موزے اتار ڈالوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں رہنے دو۔ چونکہ جب میں نے انہیں پہنا تھا تو میرے پاؤں پاک تھے۔ (یعنی میں وضو سے تھا) پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر مسح کیا۔
بکری کا گوشت اور ستو کھا کر نیا وضو نہ کرنا ثابت ہےاور ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم نے گوشت کھایا اور نیا وضو نہیں کیا۔ حدیث نمبر ۲۰۷ راوی: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کا شانہ کھایا۔ پھر نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔ حدیث نمبر ۲۰۸ راوی: جعفر بن عمرو بن امیہ ؓ میرے والد نے بتایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپؐ بکری کے شانہ سے کاٹ کاٹ کر کھا رہے تھے، پھر آپؐ نماز کے لیے بلائے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چھری نیچے رکھ دی اور نماز پڑھی، نیا وضو نہیں کیا۔
اس بارے میں کہ کوئی شخص ستو کھا کر صرف کلی کرے اور نیا وضو نہ کرےحدیث نمبر ۲۰۹ راوی: سوید بن نعمان رضی اللہ عنہ فتح خیبر والے سال وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صہبا کی طرف، جو خیبر کے قریب ایک جگہ ہے پہنچے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھی، پھر کھانا منگوایا گیا تو سوائے ستو کے اور کچھ نہیں لایا گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو وہ بھگو دیے گئے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھایا اور ہم نے بھی کھایا۔ پھر مغرب کی نماز کے لیے کھڑے ہو گئے۔ آپؐ نے کلی کی اور ہم نے بھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اور نیا وضو نہیں کیا۔ اس بارے میں کہ کوئی شخص ستو کھا کر صرف کلی کرے اور نیا وضو نہ کرےحدیث نمبر ۲۱۰ راوی: میمونہ رضی اللہ عنہا زوجہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے یہاں بکری کا شانہ کھایا پھر نماز پڑھی اور نیا وضو نہیں فرمایا۔
اس بارے میں کہ کیا دودھ پی کر کلی کرنی چاہیے ؟حدیث نمبر ۲۱۱ راوی: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ پیا، پھر کلی کی اور فرمایا اس میں چکنائی ہوتی ہے۔
سونے کے بعد وضو کرنے کے بیان میںاور بعض علماء کے نزدیک ایک یا دو مرتبہ کی اونگھ سے یا ( نیند کا ) ایک جھونکا آ جانے سے وضو نہیں ٹوٹتا حدیث نمبر ۲۱۲ راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب نماز پڑھتے وقت تم میں سے کسی کو اونگھ آ جائے، تو چاہیے کہ وہ سو رہے یہاں تک کہ نیند کا اثر اس سے ختم ہو جائے۔ اس لیے کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھنے لگے اور وہ اونگھ رہا ہو تو وہ کچھ نہیں جانے گا کہ وہ اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کر رہا ہے یا اپنے نفس کو بددعا دے رہا ہے۔ حدیث نمبر ۲۱۳ راوی: انس رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم نماز میں اونگھنے لگو تو سو جانا چاہیے۔ پھر اس وقت نماز پڑھے جب جان لے کہ وہ کیا پڑھ رہا ہے۔
حدث کے بعد بھی نیا وضو کرنا جائز ہےحدیث نمبر ۲۱۴ حدیث نمبر ۲۱۵ راوی: سوید بن نعمان رضی اللہ عنہ ہم خیبر والے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جب صہباء میں پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عصر کی نماز پڑھائی۔ جب نماز پڑھ چکے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا منگوایا۔ مگر کھانے میں صرف ستو ہی لایا گیا۔ سو ہم نے اسی کو کھایا اور پیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کی نماز کے لیے کھڑے ہو گئے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کلی کی، پھر ہمیں مغرب کی نماز پڑھائی اور نیا وضو نہیں کیا۔
پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنا کبیرہ گناہ ہےحدیث نمبر ۲۱۶ راوی: ابن عباس رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ مدینہ یا مکے کے ایک باغ میں تشریف لے گئے۔ وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو شخصوں کی آواز سنی جنھیں ان کی قبروں میں عذاب کیا جا رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان پر عذاب ہو رہا ہے اور کسی بہت بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بات یہ ہے : ایک شخص ان میں سے پیشاب کے چھینٹوں سے بچنے کا اہتمام نہیں کرتا تھا اور دوسرا شخص چغل خوری کیا کرتا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی ایک ڈالی منگوائی اور اس کو توڑ کر دو ٹکڑے کیا اور ان میں سے ایک ایک ٹکڑا ہر ایک کی قبر پر رکھ دیا۔ لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ! یہ آپ نے کیوں کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس لیے کہ جب تک یہ ڈالیاں خشک ہوں شاید اس وقت تک ان پر عذاب کم ہو جائے۔
پیشاب کو دھونے کے بیان میںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قبر والے کے بارے میں فرمایا تھا کہ وہ اپنے پیشاب سے بچنے کی کوشش نہیں کیا کرتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آدمی کے پیشاب کے علاوہ کسی اور کے پیشاب کا ذکر نہیں فرمایا۔ حدیث نمبر ۲۱۷ راوی: انس بن مالک رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رفع حاجت کے لیے باہر تشریف لے جاتے تو میں آپؐ کے پاس پانی لاتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے استنجاء فرماتے۔ حدیث نمبر ۲۱۸ راوی: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں پر گزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ان دونوں قبر والوں کو عذاب دیا جا رہا ہے اور کسی بڑے گناہ پر نہیں۔ ایک تو ان میں سے پیشاب سے احتیاط نہیں کرتا تھا اور دوسرا چغل خوری کیا کرتا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہری ٹہنی لے کر بیچ سے اس کے دو ٹکڑے کئے اور ہر ایک قبر پر ایک ٹکڑا گاڑ دیا۔ لوگوں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیوں کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، شاید جب تک یہ ٹہنیاں خشک نہ ہوں ان پر عذاب میں کچھ تخفیف رہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک دیہاتی کو چھوڑ دینا جب تک کہ وہ مسجد میں پیشاب سے فارغ نہ ہو گیاحدیث نمبر ۲۱۹ راوی: انس بن مالک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دیہاتی کو مسجد میں پیشاب کرتے ہوئے دیکھا تو لوگوں سے آپؓ نے فرمایا اسے چھوڑ دو جب وہ فارغ ہو گیا تو پانی منگا کر آپ نے اس جگہ بہا دیا۔
مسجد میں پیشاب پر پانی بہا دینے کے بیان میںحدیث نمبر ۲۲۰ راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ایک اعرابی کھڑا ہو کر مسجد میں پیشاب کرنے لگا۔ تو لوگ اس پر جھپٹنے لگے۔ یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو اور اس کے پیشاب پر پانی کا بھرا ہوا ڈول یا کچھ کم بھرا ہوا ڈول بہا دو۔ کیونکہ تم نرمی کے لیے بھیجے گئے ہو، سختی کے لیے نہیں۔ حدیث نمبر ۲۲۱ راوی: انس بن مالک رضی اللہ عنہ ایک دیہاتی شخص آیا اور اس نے مسجد کے ایک کونے میں پیشاب کر دیا۔ لوگوں نے اس کو منع کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں روک دیا۔ جب وہ پیشاب کر کے فارغ ہوا تو آپؐ نے اس کے پیشاب پر ایک ڈول پانی بہانے کا حکم دیا۔ چنانچہ بہا دیا گیا۔
بچوں کے پیشاب کے بارے میںحدیث نمبر ۲۲۲ راوی: ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک بچہ لایا گیا۔ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے پر پیشاب کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگایا اور اس پر ڈال دیا۔
بچوں کے پیشاب کے بارے میںحدیث نمبر ۲۲۳ راوی: ام قیس بنت محصن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں اپنا چھوٹا بچہ لے کر آئی۔ جو کھانا نہیں کھاتا تھا۔ (یعنی شیرخوار تھا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنی گود میں بٹھا لیا۔ اس بچے نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے پر پیشاب کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگا کر کپڑے پر چھڑک دیا اور اسے دھویا نہیں ۔
کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر پیشاب کرنا ( حسب موقع ہر دو طرح سے جائز ہے )حدیث نمبر ۲۲۴ راوی: حذیفہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی قوم کی کوڑی (dumps)پر تشریف لائے ۔ آپؐ نے وہاں کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔ پھر پانی منگوایا۔ میں آپؐ کے پاس پانی لے کر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو فرمایا۔
اپنے ( کسی ) ساتھی کے قریب پیشاب کرنا اور دیوار کی آڑ لیناحدیث نمبر ۲۲۵ راوی: حذیفہ ؓ ایک مرتبہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جا رہے تھے کہ ایک قوم کی کوڑی (dumps) پر جو ایک دیوار کے پیچھے تھی پہنچے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح کھڑے ہو گئے جس طرح ہم تم میں سے کوئی شخص کھڑا ہوتا ہے۔ پھر آپؐ نے پیشاب کیا اور میں ایک طرف ہٹ گیا۔ تب آپؐ نے مجھے اشارہ کیا تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پردہ کی غرض سے آپؐ کی ایڑیوں کے قریب کھڑا ہو گیا۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب سے فارغ ہو گئے۔ (بوقت ضرورت ایسا بھی کیا جا سکتا ہے)
کسی قوم کی کوڑی پر پیشاب کرناحدیث نمبر ۲۲۶ راوی: ابووائلؓ ابوموسیٰ اشعری پیشاب کے بارے میں سختی سے کام لیتے تھے اور کہتے تھے کہ بنی اسرائیل میں جب کسی کے کپڑے کو پیشاب لگ جاتا۔ تو اسے کاٹ ڈالتے۔ ابوحذیفہ کہتے ہیں کہ کاش! وہ اپنے اس تشدد سے رک جاتے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی قوم کی کوڑی (dumps) پر تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔
حیض کا خون دھونا ضروری ہےحدیث نمبر ۲۲۷ راوی: اسماءؓ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی کہ یا رسول اللہ! فرمائیے ہم میں سے کسی عورت کو کپڑے میں حیض آ جائے تو وہ کیا کرے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : پہلے اسے کھرچے، پھر پانی سے رگڑے اور پانی سے دھو ڈالے اور اسی کپڑے میں نماز پڑھ لے۔ حدیث نمبر ۲۲۸ راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا ابوحبیش کی بیٹی فاطمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اس نے کہا کہ میں ایک ایسی عورت ہوں جسے استحاضہ کی بیماری ہے۔ اس لیے میں پاک نہیں رہتی تو کیا میں نماز چھوڑ دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، یہ ایک رگ کا خون ہے حیض نہیں ہے۔ تو جب تجھے حیض آئے تو نماز چھوڑ دے اور جب یہ دن گزر جائیں تو اپنے بدن اور کپڑے سے خون کو دھو ڈال پھر نماز پڑھ۔
منی کا دھونا اور اس کا کھرچنا ضروری ہے ، نیز جو چیز عورت سے لگ جائے اس کا دھونا بھی ضروری ہےحدیث نمبر ۲۲۹ راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا سے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے جنابت کو دھوتی تھی۔ پھر اس کو پہن کرآپؐ نماز کے لیے تشریف لے جاتے اور پانی کے دھبے آپؐ کے کپڑے میں ہوتے تھے۔ حدیث نمبر ۲۳۰ راوی: عائشہ رضی اللہ دوسری سند یہ ہے راوی: سلیمان بن یسار میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس منی کے بارہ میں پوچھا جو کپڑے کو لگ جائے۔ تو انہوں نے فرمایا : میں منی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے دھو ڈالتی تھی پھر آپ نماز کے لیے باہر تشریف لے جاتے اور دھونے کا نشان یعنی پانی کے دھبے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے میں باقی ہوتے۔
اگر منی یا کوئی اور نجاست ( مثلاً حیض کا خون ) دھوئے اور ( پھر ) اس کا اثر نہ جائےحدیث نمبر ۲۳۱ راوی: سلیمان بن یسار عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے منی کو دھو ڈالتی تھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے باہر نکلتے اور دھونے کا نشان یعنی پانی کے دھبے کپڑے میں ہوتے۔ حدیث نمبر ۲۳۲ راوی: عمرو بن میمون بن مہران میں نے سلیمان بن یسار سےجو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے منی کو دھو ڈالتی تھیں (وہ فرماتی ہیں کہ)پھر (کبھی) میں ایک دھبہ یا کئی دھبے دیکھتی تھی۔
اونٹ ، بکری اور چوپایوں کا پیشاب اور ان کے رہنے کی جگہ کے بارے میںابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے داربرید میں نماز پڑھی (حالانکہ وہاں گوبر تھا) اور ایک پہلو میں جنگل تھا۔ پھر انہوں نے کہا یہ جگہ اور وہ جگہ برابر ہیں۔ حدیث نمبر ۲۳۳ راوی: ابوقلابہ انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ کچھ لوگ عکل یا عرینہ قبیلوں کے مدینہ میں آئے اور بیمار ہو گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں لقاح میں جانے کا حکم دیا اور فرمایا کہ وہاں اونٹوں کا دودھ اور پیشاب پئیں۔ چنانچہ وہ لقاح چلے گئے اور جب اچھے ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کو قتل کر کے وہ جانوروں کو ہانک کر لے گئے۔ علی الصبح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس واقعہ کی خبر آئی۔ تو آپ نے ان کے پیچھے آدمی دوڑائے۔ دن چڑھے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پکڑ کر لائے گئے۔ آپ کے حکم کے مطابق ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دئیے گئے اور آنکھوں میں گرم سلاخیں پھیر دی گئیں اور مدینہ کی پتھریلی زمین میں ڈال دئیے گئے۔ پیاس کی شدت سے وہ پانی مانگتے تھے مگر انہیں پانی نہیں دیا جاتا تھا۔ ابوقلابہ نے ان کے جرم کی سنگینی ظاہر کرتے ہوئےکہا کہ ان لوگوں نے چوری کی اور چرواہوں کو قتل کیا اورایمان سے پھر گئے اور اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کی۔ حدیث نمبر ۲۳۴ راوی: انس رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کی تعمیر سے پہلے نماز بکریوں کے باڑے میں پڑھ لیا کرتے تھے۔
ان نجاستوں کے بارے میں جو گھی اور پانی میں گر جائیںزہری نے کہا کہ جب تک پانی کی بو، ذائقہ اور رنگ نہ بدلے، اس میں کچھ حرج نہیں اور حماد کہتے ہیں کہ پانی میں مردار پرندوں کے پر پڑ جانے سے کچھ حرج نہیں ہوتا۔ مرداروں کی جیسے ہاتھی وغیرہ کی ہڈیاں اس کے بارے میں زہری کہتے ہیں کہ میں نے پہلے لوگوں کو علماء سلف میں سے ان کی کنگھیاں کرتے اور ان کے برتنوں میں تیل رکھتے ہوئے دیکھا ہے، وہ اس میں کچھ حرج نہیں سمجھتے تھے۔ ابن سیرین اور ابراہیم کہتے ہیں کہ ہاتھی کے دانت کی تجارت میں کچھ حرج نہیں۔ حدیث نمبر ۲۳۵ راوی: ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے چوہے کے بارے میں پوچھا گیا جو گھی میں گر گیا تھا۔فرمایا اس کو نکال دو اور اس کے آس پاس کے گھی کو نکال پھینکو اور اپنا باقی گھی استعمال کرو۔ حدیث نمبر ۲۳۶ راوی: میمونہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے چوہے کے بارے میں دریافت کیا گیا جو گھی میں گر گیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس چوہے کو اور اس کے آس پاس کے گھی کو نکال کر پھینک دو۔ حدیث نمبر ۲۳۷ راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر زخم جو اللہ کی راہ میں مسلمان کو لگے وہ قیامت کے دن اسی حالت میں ہو گا جس طرح وہ لگا تھا۔ اس میں سے خون بہتا ہو گا۔ جس کا رنگ تو خون کا سا ہو گا اور خوشبو مشک کی سی ہو گی۔
اس بارے میں کہ ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنا منع ہےحدیث نمبر ۲۳۸ راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ ہم دنیا میں پچھلے زمانے میں آئے ہیں مگر آخرت میں سب سے آگے ہیں۔ حدیث نمبر ۲۳۹ راوی: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ (اور اسی سند سے (یہ بھی فرمایا : تم میں سے کوئی ٹھہرے ہوئے پانی میں جو جاری نہ ہو پیشاب نہ کرے۔ پھر اسی میں غسل کرنے لگے؟
جب نمازی کی پشت پر ( اچانک ) کوئی نجاست یا مردار ڈال دیا جائے تو اس کی نماز فاسد نہیں ہوتیاور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب نماز پڑھتے وقت کپڑے میں خون لگا ہوا دیکھتے تو اس کو اتار ڈالتے اور نماز پڑھتے رہتے، ابن مسیب اور شعبی کہتے ہیں کہ جب کوئی شخص نماز پڑھے اور اس کے کپڑے پر نجاست یا جنابت لگی ہو، یا بھول کرقبلے کے علاوہ کسی اور طرف نماز پڑھی ہو یا تیمم کر کے نماز پڑھی ہو، پھر نماز ہی کے وقت میں پانی مل گیا ہو تو اب نماز نہ دہرائے۔ حدیث نمبر ۲۴۰ راوی: عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے نزدیک نماز پڑھ رہے تھے اور ابوجہل اور اس کے ساتھی بھی وہیں بیٹھے ہوئے تھے تو ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ تم میں سے کوئی شخص ہے جو قبیلے کی جو اونٹنی ذبح ہوئی ہے اس کیاوجھڑی اٹھا لائے اور لا کر جب محمد صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں جائیں تو ان کی پیٹھ پر رکھ دے۔ یہ سن کر ان میں سے ایک سب سے زیادہ بدبخت آدمی اٹھا اور وہ اوجھڑی لے کر آیا اور دیکھتا رہا جب آپ نے سجدہ کیا تو اس نے اس اوجھڑی کو آپ کے دونوں کندھوں کے درمیان رکھ دیا میں یہ سب کچھ دیکھ رہا تھا مگر کچھ نہ کر سکتا تھا۔ کاش!اس وقت مجھے روکنے کی طاقت ہوتی۔ وہ ہنسنے لگے اور ہنسی کے مارےلوٹ پوٹ ہونے لگے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں تھے بوجھ کی وجہ سے اپنا سر نہیں اٹھا سکتے تھے۔ یہاں تک کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا آئیں اور وہ بوجھ آپ کی پیٹھ سے اتار کر پھینکا، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا پھر تین بار فرمایا۔ یا اللہ! تو قریش کو پکڑ لے، یہ بات ان کافروں پر بہت بھاری ہوئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بددعا دی۔ کہ وہ سمجھتے تھے کہ اس شہر میں جو دعا کی جائے وہ ضرور قبول ہوتی ہے پھر آپ نے ان میں سے ہر ایک کا جدا جدا نام لیا کہ اے اللہ! ان ظالموں کو ضرور ہلاک کر دے۔ ابوجہل، عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ، ولید بن عتبہ، امیہ بن خلف اور عقبہ بن ابی معیط کو۔ ساتویں آدمی کا نام بھی لیا مگر مجھے یاد نہیں رہا۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے کہ جن لوگوں کے بددعا کرتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نام لیے تھے، میں نے ان کی لاشوں کو بدر کے کنویں میں پڑا ہوا دیکھا۔
کپڑے میں تھوک اور رینٹ وغیرہ لگ جانے کے بارے میںعروہ نے مسور اور مروان سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حدیبیہ کے زمانے میں نکلے (اس سلسلہ میں انہوں نے پوری حدیث ذکر کیا )اور پھر کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جتنی مرتبہ بھی تھوکا وہ تھوک لوگوں کی ہتھیلی پر پڑا۔ پھر وہ لوگوں نے اپنے چہروں اور بدن پر مل لیا۔ حدیث نمبر ۲۴۱ راوی: انس رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ اپنے کپڑے میں تھوکا۔
نبیذ سے اور کسی نشہ والی چیز سے وضو جائز نہیںحسن بصری اور ابوالعالیہ نے اسے مکروہ کہا اور عطاء کہتے ہیں کہ نبیذ اور دودھ سے وضو کرنے کے مقابلے میں مجھے تیمم کرنا زیادہ پسند ہے۔ حدیث نمبر ۲۴۲ راوی: عائشہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پینے کی ہر وہ چیز جو نشہ لانے والی ہو حرام ہے۔
عورت کا اپنے باپ کے چہرے سے خون دھونا جائز ہےابوالعالیہ نے اپنے لڑکوں سےکہا کہ میرے پیروں پر مالش کرو کیونکہ وہ مریض ہو گئے۔ حدیث نمبر ۲۴۳ راوی: ابن ابی حازم سہل بن سعد الساعدی سے لوگوں نے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احد کےزخم کا علاج کس دوا سے کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کا جاننے والا اب مجھ سے زیادہ کوئی نہیں رہا۔ علی رضی اللہ عنہ اپنی ڈھال میں پانی لاتے اور فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے خون دھوتیں پھر ایک بوریا کا ٹکڑا جلایا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زخم میں بھر دیا گیا۔
مسواک کرنے کا بیانابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں نے رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گزاری تو میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسواک کی۔ حدیث نمبر ۲۴۴ راوی: ابوبردہؓ میرے والد نے بتایا کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے آپ کو اپنے ہاتھ سے مسواک کرتے ہوئے پایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے اع اع کی آواز نکل رہی تھی اور مسواک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ میں تھی جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم قے کر رہے ہوں۔ حدیث نمبر ۲۴۵ راوی: حذیفہؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو اٹھتے تو اپنے منہ کو مسواک سے صاف کرتے۔
بڑے آدمی کو مسواک دینا (ادب کا تقاضا ہے)حدیث نمبر ۲۴۶ راوی: ابن عمر رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں نے دیکھا کہ خواب میں مسواک کر رہا ہوں تو میرے پاس دو آدمی آئے۔ ایک ان میں سے دوسرے سے بڑا تھا، تو میں نے چھوٹے کو مسواک دے دی پھر مجھ سے کہا گیا کہ بڑے کو دو۔ تب میں نے ان میں سے بڑے کو دی۔
رات کو وضو کر کے سونے والے کی فضیلت کے بیان میںحدیث نمبر ۲۴۷ راوی: براء بن عازب رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم اپنے بستر پر لیٹنے آؤ تو اس طرح وضو کرو جس طرح نماز کے لیے کرتے ہو۔ پھر داہنی کروٹ پر لیٹ کر یوں کہو اللهم أسلمت وجهي إليك، وفوضت أمري إليك، وألجأت ظهري إليك، رغبة ورهبة إليك، لا ملجأ ولا منجا منك إلا إليك، اللهم آمنت بكتابك الذي أنزلت، وبنبيك الذي أرسلت اے اللہ! میں نے اپنا چہرہ تیری طرف جھکا دیا۔ اپنا معاملہ تیرے ہی سپرد کر دیا۔ میں نے تیرے ثواب کی توقع اور تیرے عذاب کے ڈر سے تجھے ہی پشت پناہ بنا لیا۔ تیرے سوا کہیں پناہ اور نجات کی جگہ نہیں۔ تو اگر اس حالت میں اسی رات مر گیا تو فطرت پر مرے گا اور اس دعا کو سب باتوں کے اخیر میں پڑھ۔ براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس دعا کو دوبارہ پڑھا۔ جب میں اللهم آمنت بكتابك الذي أنزلت پر پہنچا تو میں نے ورسولك کا لفظ کہہ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں یوں کہو ونبيك الذي أرسلت۔ |
© Copy Rights:Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,Lahore, PakistanEnail: cmaj37@gmail.com |
Visits wef Nov 2024 |