Surah Al Qalam

Urdu Translation: Shah Abdul Qadir

For Better Viewing Download Arabic / Urdu Fonts

شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا (ہے)۔


 ن

قسم ہے قلم کی، اور جو کچھ لکھتے ہیں۔

1

تو نہیں اپنے رب کے فضل سے دیوانہ،

2

اور تجھ کو نیگ (اجر) ہے بے انتہا،

3

اور تو پیدا ہوا ہے بڑے خُلق (اخلاق) پر۔

4

 سو اب تو بھی دیکھ لےگا، اور وہ بھی دیکھ لیں گے،

5

 کون ہے کہ بچل (بہک) رہا ہے؟

6

تیرا رب وہی بہتر جانے جو بہکا اس کی راہ سے،

اور وہی جانتا ہے راہ پانے والوں کو۔

7

سو تو کہا نہ مان جھٹلانے والوں کا۔

8

 وہ چاہتے ہیں، کسی طرح تو ڈھیلا (تبلیغِ دین میں) ہو، تو وہ بھی ڈھیلے ہوں(مخالفت میں)۔

9

اور کہا نہ مان کسی قسم کھانے والے کا، بے قدر،

10

طعنے دیتا، چغلی لئے پھرتا،

11

 بھلے کام سے روکتا، حد سے بڑھتا گنہگار،

12

 اُجڈ، اس سب کے پیچھے بدنام،

13

اس سے (بنا) کہ رکھتا ہے مال اور بیٹے۔

14

جب سنائیے اس کو ہماری باتیں (آیات)کہے، یہ نقلیں ہیں پہلوں کی۔

15

 اب داغ دیں گے ہم اس کو سونڈ (ناک) پر۔

16

ہم نے ان لوگوں کو جانچا (آزمایا) ہے، جیسے جانچا اس باغ والوں کو،

جب سب نے قسم کھائی کہ اس کا میوہ توڑیں گے صبح کو،

17

 اور انشاء اﷲ نہ کہا۔

18

پھر پھیرا (عذاب) کر گیا اس پر کوئی پھیرنے (عذاب کرنے) والا تیرے رب کی طرف سے،اور وہ سوتے رہے۔

19

پھر صبح تک ہو رہا جیسے ٹوٹ چکا (کٹا کھیت)،

20

 پھر آپس میں پکارے صبح ہوتے،

21

 کہ سویرے چلو اپنے کھیت پر، اگر تم کو (پھل) توڑنا ہے۔

22

پھر چلے، اور آپس میں کہتے تھے چپکے چپکے،

23

 کہ اندر نہ آنے پائے اُس میں آج تمہارے پاس کوئی محتاج۔

24

اور سویرے چلے لپکے زور پر۔

25

پھر جب اس (باغ) کو دیکھا، بولے ہم راہ بھولے۔

26

نہیں! ہماری قسمت نہ ہوئی۔

27

بولا ان میں بیچ کا، میں نے تم کو نہ کہا تھا، کیوں نہیں پاکی بولتے اﷲ کی۔

28

بولے پاک ذات ہے ہمارے رب کی، ہم ہی تقصیروار (ظالم) تھے۔

29

 پھر منہ کر کر ایک دوسرے کی طرف لگے اولاہنا (ملامت) دینے۔

30

بولے، اے خرابی ہماری! ہم تھے حد سے بڑھنے والے،

31

شاید ہمارا رب بدل (بدلے میں) دے ہم کو اس سے بہتر ،ہم اپنے رب سے آرزو رکھتے ہیں۔

32

یوں آتی ہے آفت۔

اور آخرت کی آفت سو سب سے بڑی،

اگر ان کو سمجھ ہوتی۔

33

البتہ ڈر والوں (متقیوں) کو اپنے رب کے پاس باغ ہیں نعمت کے۔

34

 کیا ہم کریں گے حکم برداروں کو برابر گنہگاروں کے؟

35

 کیا ہوا ؟

تم کو کیسی بات ٹھہراتے (فیصلہ کرتے) ہو؟

36

کیا تم پاس کوئی کتاب ہے جس میں پڑھ لیتے ہو۔

37

 اس میں ملتا ہے تم کو جو پسند کرو۔

38

 کیا تم نے ہم سے قسمیں لی ہیں پوری( جو)  قیامت کے دن تک پہنچتی۔کہ تم کو ملے گا جو ٹھہراؤ (حکم دو) گے۔

39

پوچھ ان سے ، کونسا ان میں اس کا ذمہ لیتا ہے۔

40

 کیا ان کے کوئی شریک ہیں؟

تو چاہئے لے آئیں اپنے شریک، اگر وہ سچے ہیں۔

41

جس دن کھولی جائے پنڈلی، اور بلائے جائیں سجدہ کو پھر (سجدہ) نہ کر سکیں ،

42

نویں (جھکی) ہیں ان کی آنکھیں، چڑھی آتی ہے ان پر ذلت۔

اور پہلے ان کو بلاتے تھے سجدہ کو اور وہ چنگے (صحیح سالم) تھے،

43

اب چھوڑ دے مجھ کو، اور جھٹلانے والوں کو اس بات کے۔

کہ ہم سیڑھی سیڑھی (آہستہ آہستہ) اتاریں گے ان کو، جہاں سے یہ نہ جانیں گے۔

44

اور ان کو ڈھیل دیتا ہوں۔

بیشک میرا داؤ پکا ہے۔

45

 کیا تو مانگتا ہے ان سے کچھ نیگ (اجر)  سو ان پر چٹی (تاوان) بوجھ پڑتی ہے؟

46

 کیا اُن کے کے پاس خبر ہے غیب کی سو وہ لکھ لاتے ہیں؟

47

اب تو ٹھہرا (انتظار کر) راہ دیکھ اپنے رب کے حکم کی

اور مت ہو جیسے مچھلی والا، جب پُکارا اور وہ غصہ میں بھرا تھا،

48

اگر نہ سنبھالتا اس کو احسان تیرے رب کا، تو پھینکا گیا ہی تھا چٹیل میدان میں الزام کھا کر۔

49

پھر نوازا اس کو اس کے رب نے، پھر کر دیا اس کو نیکوں میں،

50

اور منکر تو لگے ہیں کہ ڈگا (گرا) دیں تجھ کو اپنی نگاہوں سے، جب سنتے ہیں سمجھوتی (قرآن)،

اور کہتے ہیں، وہ باؤلا (دیوانہ) ہے۔

51

اور یہ تو یہی سمجھوتی (نصیحت) ہے سارے جہان والوں کو۔

***********

52


© Copy Rights:

Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,

Lahore, Pakistan

Enail: cmaj37@gmail.com

Visits wef Apr 2024

web counter