Surah Saad

Urdu Translation: Shah Abdul Qadir

For Better Viewing Download Arabic / Urdu Fonts

شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا (ہے)۔


ص،

قسم ہے اس قرآن سمجھانے والے کی۔

1

بلکہ جو لوگ منکر ہیں غرور میں ہیں اور مقابلہ میں۔

2

بہت کھپا (ہلاک کر) دیں ہم نے ان سے پہلے سنگتیں (قومیں) ،

پھر لگے پکارنے، اور وقت نہ رہا خلاصی (بچنے) کا۔

3

اور اچنبھا (تعجب) کرنے لگے اس پر، کہ آیا ان کو ایک ڈر سنانے والا انہی میں سے۔

اور لگے کہنے منکر یہ جادوگر ہے جھوٹا۔

4

  کیا اس نے کر دی اتنوں کی بندگی کے بدل ایک ہی کی بندگی؟

یہ بھی ہے بڑے تعجب کی بات۔

5

اور چل کھڑے ہوئے کتنے پنچ (سردار) ان میں کہ چلو اور ٹھہرے رہو اپنے ٹھاکروں (معبودوں) پر۔

بیشک اس بات میں (کہ الہٰ ایک ہے) کچھ غرض (مقصد) ہے۔

6

یہ نہیں سنا ہم نے اس پچھلے دین (ملت) میں۔اور کچھ نہیں! یہ بنائی (من گھڑت) بات ہے۔

7

  کیا اسی پراُتری سمجھوتی(ذکر) ہم سب میں سے؟

کوئی نہیں! ان کو دھوکا ہے میری نصیحت میں۔

کوئی نہیں! ابھی چکھی نہیں میری مار۔

8

  کیا ان کے پاس ہیں خزانے تیرے رب کی مہر (رحمت) کے؟

جو زبردست ہے بخشنے والا۔

9

 یا ان کی حکومت ہے آسمانوں میں اور زمین میں اور جو ان کے بیچ ہے؟

تو چاہیئے چڑھ جائیں رسی تان کر۔

10

ایک لشکر یہ ہے وہاں تباہ ہوا ان سب لشکروں میں۔

11

جھٹلا چکے ہیں ان سے پہلے، نوح کی قوم اور عاد اور ثمود اور فرعون میخوں والا۔

12

اور ثمود اور لوط کی قوم اور ایکہ کے لوگ۔

وہ فوجیں (جنہوں نے شکست کھائی تھی) ۔

13

یہ جتنے تھے، سب نے یہی جھٹلایا رسولوں کو، پھر ثابت ہوئی میری طرف سے سزا۔

14

 اور راہ نہیں دیکھتے یہ لوگ بھی، مگر یہی ایک چنگھاڑ کی، جو بیچ میں دم نہ لے گی۔

15

اور کہتے ہیں اے رب شتاب (جلدی) دے ہم کو چھٹی ہماری (حصہ ہمار) ، پہلے (ہی) حساب کے دن سے۔

16

 تُو سہتا رہ (صبر کر ) جو کہتے رہیں اور یاد کر ہمارے بندے داؤد کو، ہاتھ کے بل (بہت قوتوں) والا،

وہ تھا رجوع رہنے والا۔

17

 ہم نے تابع کئے پہاڑ،اس کے ساتھ پاکی بولتے (تسبیح کرتے) شام کو اور صبح کو۔

18

اور اڑتے جانور جمع ہو کر۔

سب تھے اس کے آگے رجوع  (تابع)رہتے۔

19

 اور زور دیا (مستحکم کی) ہم نے اسکی سلطنت کو، اور دی اسکو تدبیر اور فیصلہ بات کا۔

20

اور پہنچی ہے تجھ کو خبر دعوے والوں کی، جب دیوار کود کر آئے عبادت خانے میں۔

21

جب پیٹھ (چلے) آئے داؤد پاس تو ان سے گھبرایا،

وہ بولے مت گھبرا۔

ہم دو جھگڑتے ہیں، زیادتی کی ہے ایک نے دوسرے پر، سو فیصلہ کر دے ہم میں انصاف کا،

اور دُور نہ ڈال بات کو، اور بتا دے ہم کو سیدھی راہ۔

22

یہ جو ہے بھائی ہے میرا اس کے ہاں ہیں ننانوے دُنبیاں اور میرے ہاں ایک دُنبی۔

پھر کہتا ہے، حوالے کر دو مجھ کو وہ اور زبردستی کرتا ہے مجھ سے بات میں۔

23

بولا وہ بے انصافی کرتا ہے تجھ پر، کہ مانگتا ہے تیری دُنبی، ملانے کو اپنی دُنبیوں میں۔

اور اکثر شریک زیادتی کرتے ہیں ایک دوسرے پر،

مگر جو یقین لائے اور کام کئے اچھے، اور تھوڑے ہیں ویسے۔

اور خیال میں آیا داؤد کے کہ ہم نے اسکو جانچا(آزمایا ہے) ،

پھر گناہ بخشوانے لگا اپنے رب سے، اور گرا جھک کراور رجوع ہوا۔ (سجدہ)

24

پھر ہم نے معاف کر دیا ا س کو وہ کام ،

اور اس کو ہمارے پاس مرتبہ ہے،اور اچھا ٹھکانا۔

25

 اے داؤد! ہم نے کیا تجھ کو نائب مُلک میں،سو تو حکومت کر لوگوں میں انصاف سے،

اور نہ چل جی کی راہ (خواہشِ نفس) پر، پھر تجھ کو بچلاوے (بھٹکائے) اﷲ کی راہ سے۔

مقرر (بیشک) جو لوگ بچلتے (بھٹکتے) ہیں اﷲ کی راہ سے، انکو سخت مار ہے،اس پر کہ بھلا دیا دن حساب کا۔

26

 اور ہم نے نہیں بنایا آسمان اور زمین کو، اور جو ان کے بیچ ہے نکمّا،

یہ خیال ہے ان کا جو منکر ہیں،

سو خرابی ہے منکروں کو آگ سے۔

27

  کیا ہم کریں گے ایمان والوں کو جو کرتے ہیں نیکیاں، برابر انکے جو خرابی ڈالیں ملک میں؟

کیا ہم کریں گے ڈر والوں کو برابر ڈھیٹھ لوگوں کے؟

28

 ایک کتاب ہے، جو اُتاری ہم نے تیری طرف برکت کی،

تا (کہ) دھیان کریں لوگ اس کی باتیں، اور تا (کہ) سمجھیں عقل والے۔

29

 اور دیا ہم نے داؤد کو سلیمان ۔

بہت خوب بندہ۔ وہ ہے رجوع رہنے والا۔

30

جب دکھانے کو آئے اس کے سامنے شام کو گھوڑے خاصے۔

31

تو بولا میں نے چاہی محبت مال کی اپنے رب کی یاد سے۔ یہاں تک کہ چھُپ گیا اوٹ میں۔

32

 پھیر (واپس) لاؤ ان کو میرے پاس۔

پھر لگا جھاڑنے پنڈلیاں اور گردنیں۔

33

اور ہم نے جانچا (آزمای) سلیمان کو،اور ڈال دیا اس کے تخت پر ایک دھڑ،

پھر وہ رجوع ہوا۔

34

بولا اے رب میرے! معاف کر مجھ کو ، اور بخش مجھ کو وہ بادشاہی، کہ نہ چاہیئے کسی کو میرے پیچھے۔

بیشک تو ہے بخشنے والا۔

35

 پھر ہم نے تابع کی اسکے باؤ(ہوا) ، چلتی اسکے حکم سے نرم نرم، جہاں پہنچا چاہتا۔

36

 اور تابع کئے شیطان سارے،عمارت کرنے (بنانے) والے اور غوطے لگانے والے۔

37

اور کتنے اور بندھے ہوئے بیڑیوں میں۔

38

یہ ہے بخشش ہماری،اب تُو احسان کر یا رکھ چھوڑ کچھ نہیں حساب۔

39

اور اس کو ہمارے پاس مرتبہ ہے اور اچھا ٹھکانا۔

40

 اور یاد کر ہمارے بندے ایوب کو،

جب پکارا اپنے رب کو کہ مجھ کو لگا دی شیطان نے ایذا اور تکلیف۔

41

 لات مار اپنے پاؤں سے،

یہ چشمہ نکلا نہانے کو ٹھنڈا (پانی) اور پینے کو۔

42

 اور دیئے ہم نے اسکو اسکے گھر والے، اور انکے برابر انکے ساتھ (اور) اپنی طرف کی مہر (رحمت) سے،

اور یاد رہنے کو عقل والوں کے۔

43

اور پکڑ اپنے ہاتھ میں سینکوں (تنکوں) کا مٹھ(گھٹ) ، پھر ان سے مار لے، اور قسم میں جھوٹا نہ ہو۔

ہم نے اس کو پایا سہارنے (صبر کرنے) والا،

 بہت خوب بندہ، وہ ہے رجوع رہنے والا۔

44

اور یاد کر ہمارے بندے کو، ابراہیم اور اسحٰق اور یعقوب، (جو تھے) ہاتھوں (قوت)والے اور آنکھوں (بصیرت) والے۔

45

ہم نے امتیاز دیا ان کو ایک چنی بات (خاص صفت) کا، وہ یاد اس (آخرت کے) گھر کی۔

46

اور وہ سب ہمارے پاس ہیں چُنے نیک لوگوں میں۔

47

اور یاد کر اسمٰعیل کو اور الیسع کو اور ذوالکفل کو۔اور ہر ایک تھا خوبی والا۔

48

یہ ایک مذکور ہو چکا،

اور تحقیق (بیشک) ڈر والوں(متقیوں) کو ہے اچھا ٹھکانا۔

49

باغ ہیں بسنے کو، کھول رکھے ان کے واسطے دروازے۔

50

 تکیہ لگائے بیٹھے ان میں، منگواتے ہیں ان میں میوے بہت اور شراب۔

51

اور ان کے پاس عورتیں ہیں نیچی نگاہ والیاں ایک عمر کی۔

52

یہ وہ ہے جو تم کو وعدہ ملتا ہے حساب کے دن پر۔

53

یہ ہے روزی ہماری دی اس کو (کبھی) نہیں نبڑنا (ختم ہونا) ۔

54

یہ سن چکے(متقیوں کا انجام) !

اور تحقیق (بلاشبہ) شریروں (سرکشوں) کے واسطے ہے بُرا ٹھکانا۔

55

(یہ) دوزخ ہےجس میں پیٹھیں (جھلسائے جائیں) گے۔ سو کیا بُری تیاری ہے۔

56

یہ ہے(عذاب) ،اب اسکو چکھیں (بصورت) گرم پانی اور پیپ۔

57

اور کچھ اسی شکل ک(اسکے علاوہ) ، طرح طرح کی (عذاب کی) چیزیں۔

58

یہ ایک فوج ہنستی آتی ہے تمہارے ساتھ،

جگہ نہ ملیو (کوئی خوش آمدید نہ ملے) ان کو، یہ ہیں پیٹھے(جھلسنے والے) آگ میں۔

59

وہ بولے، بلکہ تم ہی ہو، کہ جگہ نہ ملیو (کوئی خوش آمدید نہیں)تم کو، تم ہی پیش لائے ہمارے یہ بلا (انجام)۔

سو کیا برا ٹھہراؤ ہے۔

60

وہ بولے اے رب ہمارے جو کوئی ہمارے پیش لایا یہ، سو بڑھتی دے اسکو مار دُونی آگ میں۔

61

 اور کہیں گے کیا ہوا کہ ہم نہیں دیکھتے کتنے مردوں کہ کہ ہم انکو گنتے تھے بُرے لوگوں میں۔

62

 کیا ہم نے ان کو ٹھٹھے (مذاق) میں پکڑا یا چُوک گئیں ان سے آنکھیں۔

63

یہ بات ٹھیک ہونی ہے، جھگڑا آپس میں دوزخیوں کا۔

64

  تُو کہہ، میں تو یہی ہوں ڈر سنانے والا ،

اور حاکم کوئی نہیں مگر اﷲ اکیلا دباؤ والا۔

65

 رب آسمانوں کا اور زمین کا، اور جو انکے بیچ ہے،زبردست گناہ بخشنے والا۔

66

  تُو کہہ، یہ ایک بڑی خبر ہے۔

67

  کہ تم اس کو دھیان میں نہیں لاتے۔

68

 مجھ کو کچھ خبر نہ تھی اُوپر کی مجلس کی، جب آپس میں تکرار کرتے ہیں۔

69

مجھ کو تو یہی حکم آتا ہے، کہ اور نہیں میں ڈر سنانے والا ہوں کھول کر۔

70

جب کہا تیرے رب نے فرشتوں کو، میں بناتا ہوں ایک انسان مٹی کا۔

71

پھر جب ٹھیک بنا چکوں، اور پھونکوں اس میں ایک اپنی جان، تو تم گر پڑو اسکے آگے سجدے میں۔

72

پھر سجدہ کیا فرشتوں نے سارے اکٹھے۔

73

  مگر ابلیس (اس) نے غرور کیا اور تھا وہ منکروں میں۔

74

فرمایا اے ابلیس! تجھ کو کیا اٹکاؤ ہوا کہ سجدہ کرے اس چیز کو جو میں نے بنائی اپنے ہاتھوں سے۔

یہ تُو نے غرور کیا، یا تُو بڑا تھا درجے میں۔

75

بولا میں بہتر ہوں اس سے،

مجھ کو بنایا تُو نے آگ سے اور اس کو بنایا مٹی سے۔

76

 فرمایا تُو نکل یہاں سے، کہ تُو مردود ہوا۔

77

 اور تجھ پر میری پھٹکار ہے اس جزا کے دن تک۔

78

بولا، تو اے رب! مجھ کو ڈھیل دے جس دن تک مردے جیئیں۔

79

 فرمایا تجھ کو ڈھیل ہے۔

80

 اسی وقت کے دن تک جو معلوم ہے۔

81

بولا تو قسم ہے تیری عزت کی! میں گمراہ کروں گا ان سب کو۔

82

 مگر جو بندے ہیں تیرے اُن میں چُنے۔

83

فرمایا، تو ٹھیک (حق) بات یہ ہے اور میں ٹھیک (حق) ہی کہتا ہوں۔

84

 مجھ کو بھرنا دوزخ تجھ سے، اور جو ان میں تیری راہ چلے ان سے سارے۔

85

تُو کہہ، میں مانگتا نہیں تم سے اس پر کچھ نیگ (اجر) ،اور میں نہیں آپ کو بنانے (بناوٹ کرنے) والا۔

86

یہ تو ایک سمجھوتی (نصیحت) ہے سارے جہان والوں کو۔

87

 اور معلوم کر لو گے اس کا حال تھوڑی دیر کے پیچھے (بعد) ۔

***********

88


© Copy Rights:

Zahid Javed Rana, Abid Javed Rana,

Lahore, Pakistan

Enail: cmaj37@gmail.com

Visits wef Apr 2024

web counter